وزیراعظم کا دفتر

وزرائے اعلیٰ کے ساتھ ورچوئل کانفرنس میں وزیر اعظم کے ابتدائی ریمارکس

Posted On: 17 JUN 2020 3:58PM by PIB Delhi

آپ سبھی ساتھیوں کو بہت۔ بہت سلام!

انلاک ون کے بعد یہ ہماری پہلی ملاقات ہے۔ ملک کی اکیس ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں انلاک ون کے تجربات پر کل میری تفصیل سے چرچا ہوئی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ کورونا کا پھیلاو کچھ بڑی ریاستوں، بڑے شہروں میں زیادہ ہے۔ کچھ شہروں میں زیادہ بھیڑ، چھوٹے۔ چھوٹے گھر، گلیوں اور محلوں میں جسمانی فاصلہ کی کمی، ہر روز ہزاروں لوگوں کی آمد ورفت، ان باتوں نے کورونا کے خلاف لڑائی کو اور چیلنج بھرا بنا دیا ہے۔

پھر بھی ملک کے ہر ایک شہری کے ضبط وتحمل، مختلف جگہوں پر انتظامیہ کی مستعدی اور ہمارے کورونا جانبازوں کے ڈیڈیکشن کی وجہ سے ہم نے حالات کو قابو سے باہر جانے نہیں دیا ہے۔ وقت پر ٹریسنگ، ٹریٹمنٹ اور رپورٹنگ کے سبب ہمارے یہاں انفیکشن سے ریکور ہونے والوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ یہ راحت کی بات ہے کہ آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کئیر کی ضرورت بھی بہت کم مریضوں کو پڑ رہی ہے۔

وقت پر اٹھائے گئے صحیح اقدامات کے سبب ہم سبھی اس بڑے خطرے کا مقابلہ کر پائے ہیں۔ لاک ڈاون کے دوران ملک کے عوام نے جو ڈسپلن دکھائی ہے، اس نے وائرس کی ایکسپونینشیل گروتھ کو روکا ہے۔ چاہے علاج کا نظام ہو، ہیلتھ انفراسٹرکچر ہو یا ٹرینڈ مین پاور ہو، آج ہم کہیں زیادہ سنبھلی ہوئی صورت حال میں ہیں۔

آپ بھی اس سے واقف ہیں کہ صرف تین مہینے پہلے پی پی ای کے لئے، ڈائیگنوسٹک کٹس کے لئے صرف ہندوستان میں ہی نہیں، دنیا کے متعدد ملکوں میں شور وغوغا مچا ہوا تھا۔ ہندوستان میں بھی بہت محدود اسٹاک تھا، کیونکہ ہم پوری طرح سے امپورٹ پر منحصر تھے۔ آج صورت حال یہ ہے کہ پورے ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ پی پی ای اور اتنے ہی این پنچانوے ماسک ریاستوں تک پہنچائے جا چکے ہیں۔ ہمارے پاس ڈائیگنوسٹک کٹس کا کافی اسٹاک ہے اور ان کی پروڈکشن صلاحیت بھی کافی بڑھ گئی ہے۔ اب تو پی ایم کئیرز۔ فنڈ کے تحت بھارت میں ہی بنے وینٹی لیٹرس کی سپلائی بھی شروع ہو چکی ہے۔

آج پورے ملک میں کورونا کی نو سے زیادہ ٹیسٹنگ لیب ہیں، لاکھوں کووڈ اسپیشل بیڈس ہیں، ہزاروں کوارنٹین اور آئیسولیشن سینٹرز ہیں اور مریضوں کی سہولت کے لئے کافی آکسیجن کی سپلائی بھی ہے۔ لاک ڈاون کے دوران لاکھوں کی تعداد میں ہیومن ریسورس کو تربیت دی گئی ہے۔ سب سے بڑی بات آج ملک کا ہر شہری اس وائرس کے تئیں پہلے سے زیادہ بیدار ہوا ہے، چوکس ہوا ہے۔ یہ سب کچھ ریاستی حکومتوں کے تعاون سے اور مقامی انتظامیہ کے دن رات کام کرنے کی وجہ سے ہی ممکن ہو پایا ہے۔

ساتھیو،

کورونا کے خلاف لڑائی میں جیت کا یقین دلانے والی ان باتوں کے بیچ ہمیں ہیلتھ انفراسٹرکچر، انفارمیشن سسٹمس، ایموشنل سپورٹ اور عوامی شراکت داری پر اس طرح مسلسل زور دینا ہو گا۔

ساتھیو،

کورونا کے بڑھتے ہوئے مریضوں کی تعداد کے پیش نظر، ہیلتھ انفراسٹرکچر کی توسیع کرنا، ہر زندگی کو بچانا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ یہ تبھی ہو گا جب کورونا کے ہر ایک مریض کو مناسب علاج ملے گا۔ اس کے لئے ہمیں ٹیسٹنگ پر اور زیادہ زور دینا ہے، تاکہ انفیکشن سے دو چار شخص کو ہم جلد سے جلد ٹریس اور ٹریک اور آئیسولیٹ کر سکیں۔ ہمیں اس بات کو بھی دھیان میں رکھنا ہے کہ ہماری ابھی کی جو موجودہ ٹیسٹنگ صلاحیت ہے اس کا پورا استعمال ہو اور مسلسل اس کی توسیع بھی کی جائے۔

ساتھیو،

پچھلے دو۔ تین مہینوں میں کافی تعداد میں کوارنٹین اور آئیسولیشن سینٹرز بنائے گئے ہیں۔ اس کی رفتار ہمیں اور بڑھانی ہو گی تاکہ کہیں پر بھی مریضوں کو بیڈ کی دقت نہ آئے۔ کورونا کے اس وقت میں ٹیلی میڈیسین کی اہمیت بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ چاہے وہ ہوم کوارنٹین یا آئیسولیشن میں رہ رہے ساتھی ہوں، یا پھر دوسری بیماریوں سے متاثر ہوں، سبھی کو ٹیلی میڈیسین کا بھی فائدہ ملے، اس کے لئے ہمیں اپنی کوششیں بڑھانی ہوں گی۔

ساتھیو،

یہ آپ بھی اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ کسی بھی وبا سے نمٹنے میں صحیح وقت پر صحیح انفارمیشن کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اس لئے ہمیں یہ بھی دھیان میں رکھنا ہے کہ ہماری ہیلپ لائنس ہیلپ فل ہوں، ہیلپ لیس نہیں۔ جیسے ہمارے میڈیکل اور پیرا میڈیکل اسٹاف اسپتال میں کورونا سے جنگ لڑ رہے ہیں، ویسے ہی ہمیں سینئر ڈاکٹرز کی بڑی ٹیمیں تیار کرنی ہوں گی جو ٹیلی میڈیسین کے توسط سے بیماروں کا گائڈ کر سکیں، انہیں صحیح انفارمیشن دے سکیں۔ اس کے علاوہ ہمیں نوجوان والنٹئیرس کی فوج بھی جٹانی ہو گی جو عوام کے لئے موثر طور پر ہیلپ لائن چلا سکیں۔

جن ریاستوں میں آروگیہ سیتو ایپ زیادہ ڈاون لوڈ ہوا ہے، وہاں بہت ہی مثبت نتائج ملے ہیں۔ ہمیں مسلسل کوشش کرنی ہے کہ آروگیہ سیتو ایپ کی رسائی برھے، زیادہ سے زیادہ لوگ اسے ڈاون لوڈ کریں۔ ہمیں یہ بھی دھیان رکھنا ہے کہ اب ملک میں دھیرے دھیرے مانسون آگے بڑھ رہا ہے۔ اس سیزن میں صحت سے منسلک جو مسائل رہتے ہیں، ان سے نمٹنا بھی بہت ضروری ہے، ورنہ وہ بہت بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔

ساتھیو،

کورونا کے خلاف اس لڑائی کا ایک ایموشنل پہلو بھی ہے۔ انفیکشن کے ڈر سے، اس سے پیدا ہوئے اسٹگما سے ہم اپنے شہریوں کو کیسے باہر نکالیں، اس کے لئے بھی ہمیں کوشش کرنی ہے۔ ہمیں اپنے لوگوں کو یہ یقین دلانا ہے کہ کورونا کو شکست دینے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور یہ تیزی سے بڑھ بھی رہی ہے۔ اس لئے کسی کو کورونا ہو بھی گیا ہے تو وہ گھبرائے نہیں۔

جو ہمارے کورونا جانباز ہیں، ہمارے ڈاکٹرز ہیں، دوسرے ہیلتھ ورکرز ہیں، ان کے لئے بھی ضروری سہولتوں کو یقینی بنانا ہماری ترجیح میں ہونی چاہئے۔ ان کی ہر سطح پر دیکھ ریکھ کرنا، یہ ہم سبھی کا، پوری قوم کا فریضہ ہے۔

ساتھیو،

کورونا کے خلاف لڑائی میں سماج کے کئی طبقوں ، ہر شعبے سے جڑے لوگوں، سول سوسائٹی کے لوگوں کی ہمیں مسلسل حوصلہ افزائی کرتے رہنا ہے۔ ان کی اس پوری لڑائی میں قابل ستائش رول رہا ہے۔ ہمارے پبلک اسپیس میں، ہمارے دفتروں میں ماسک یا فیس کور، جسمانی فاصلہ اور سینیٹائزیشن کے عمل کو بار بار لوگوں کو یاد دلانا ہے، اس میں کسی کو لاپرواہی کرنے نہیں دینا ہے۔

ساتھیو،

متعدد ریاستیں کورونا کے خلاف لڑائی میں بہت قابل ستائش کام کر رہی ہیں۔ ان ریاستوں کے بہترین طریق کار ہیں جن کو شئیر کرنا ضروری ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہر ریاست اپنے تجربہ اور اپنی تجویز، یہاں کھلے دماغ سے رکھیں گی۔ جس سے آنے والے دنوں میں ایک بہتر حکمت عملی بنانے میں ہم سبھی کو مدد ملے گی۔ اب میں وزیر داخلہ جی سے کہوں گا کہ وہ اس چرچا کو آگے بڑھائیں۔

*************

 

م ن۔ن ا ۔م ف

(17-06-2020)

U: 3328



(Release ID: 1632137) Visitor Counter : 186