وزیراعظم کا دفتر

کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری کے سالانہ اجلاس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 02 JUN 2020 1:17PM by PIB Delhi

نمستے ، سب سے پہلے تو سی آئی آئی کے 125برس کامیابی کے ساتھ مکمل ہونے پرآپ سب کو بہت بہت تہنیت اور مبارکباد۔ 125 سال کا سفر بہت طویل ہوتا ہے۔ بہت سارے مرحلے آئے ہوں گے،متعدد نشیب و فرازآئے ہوں گے، لیکن سواسوسال تک ایک ادارے کو چلانا ، یہ اپنے آپ  میں بہت بڑی بات ہوتی ہے۔ اس میں وقت کے مطابق تبدیلی آئی ہے، نظام میں تبدیلی واقع ہوئی ہے اور پہلے تو میں ان 125 سالوں میں سی آئی آئی کو استحکام بخشنے میں جن جن لوگوں نے تعاون دیا ہے، ویسے سبھی آپ کی سابق  عظیم شخصیتوں کو بھی اس وقت مبارکباد دوں گا، جو ہمارے درمیان نہیں ہوں گے ، ان کوسلام عقیدت پیش کروں گااور مستقبل میں جو اس کی دیکھ بھال کرنے والے ہیں، ان کو بہت بہت  نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

کرونا کے اس دور میں ، اس طرح کے آن لائن ایوینٹس ہی  نئے معمول بنتے جا رہے ہیں۔ لیکن یہ بھی انسان کی سب سے بڑی طاقت ہے کہ وہ ہر مشکل سے نکلنے کا راستہ بنا ہی لیتا ہے۔ آج بھی ، جہاں ہمیں ایک طرف اس وائرس سے لڑنے کے لئے سخت اقدامات کرنے ہیں،  وہیں دوسری طرف، ہمیں معیشت کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔ ایک طرف ہمیں اپنے ہم وطنوں کی زندگیاں بچانی ہیں اور دوسری طرف ہمیں ملکی معیشت کو استحکام بخشنا  ہے ، رفتار کو تیز کرنا ہے۔ اس صورتحال میں، آپ نے گروتھ بیک واپس حاصل کرنے کے بارے میں بات کرنا شروع کردی ہے اور یقینی طور پر اس کے لئے آپ سبھی ، ہندوستانی صنعت کے لوگ مبارکباد کے مستحق  ہیں۔ بلکہ میں تو گیٹنگ گروتھ بیک سے آگےبڑھ کر یہ بھی کہوں گا کہ ہاں، ہم یقینانمو کو دوبارہ حاصل کر لیں گے۔ آپ میں سے کچھ لوگ یہ سوچ سکتے ہیں کہ بحران کی اس گھڑی میں ، میں اتنے اعتماد سے یہ کیسے کہہ سکتا ہوں؟

میرے اس اعتماد کی بہت سی وجوہات ہیں۔ مجھے ہندوستان کی صلاحیتوں اور بحران کے انتظام پر اعتماد ہے۔ مجھے ملک کے ٹیلنٹ اور ٹکنالوجی پر اعتماد ہے۔ مجھے ملک کے اختراع اور دانشوری پر اعتماد ہے۔ مجھے ہندوستان کے کسانوں ، ایم ایس ایم ایز کاروباری افراد پر اعتماد ہے اور ، مجھے صنعت کے سرکردہ لوگوں پر اعتماد ہے اور آپ سبھی پر۔  اسی لئے میں کہہ رہا ہوں- ہاں! ہمیں اپنی نمو واپس مل جائے گی اور ہندوستان کو ترقی ملے گی۔

دوستو ، کورونا نے ہماری رفتار اتنی ہی سست کردی ہے ، لیکن آج ملک کی سب سے بڑی سچائی یہ ہے کہ ہندوستان لاک ڈاؤن کو پیچھے چھوڑ کر اَن لاک مرحلہ-1میں داخل ہوگیا ہے۔ انلاک فیز ون میں معیشت کا ایک بڑا حصہ کھل گیا ہے۔ 8 جون کے بعد بہت کچھ کھلنے والا ہے۔ یعنی ،گیٹنگ گروتھ بیک  کا آغاز ہو چکا ہے۔

آج ہم یہ سب اس لئے کر پا رہے ہیں، کیونکہ جب دنیا میں کورونا وائرس پیر  پھیلا رہا تھا، تو ہندوستان نے صحیح وقت پر ،صحیح طریقے سے مناسب قدم اٹھائے۔ دنیا کے تمام ممالک کے مقابلے میں ، آج ہم جانتے ہیں کہ بھارت میں لاک ڈاؤن کا اثر کتنا وسیع رہا  ہے۔ اس لاک ڈاؤن میں ، ہندوستان نے کورونا کے خلاف لڑنے کے لئے نہ صرف جسمانی وسائل تیار کیے ہیں ، بلکہ اپنے انسانی وسائل کو بھی بچایا ہے۔ ایسی صورتحال میں اب سوال یہ ہے کہ آگے کیا ہے؟ انڈسٹری لیڈر ہونے کی وجہ سے آپ کے ذہن میں یہ سوال یقینا ہوگا کہ حکومت اب کیا کرنے جا رہی ہے؟ خود کفیل بھارت مہم  کے تعلق سے بھی آپ کےکچھ سوال ہوں گے۔ یہ بہت فطری ہے ، ظاہر ہے۔

دوستو ، کورونا کے خلاف معیشت کو پھر سے تقویت دینا ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ اس کے لئے، حکومت وہ فیصلے لے رہی ہے جن پر فوری طور پر فیصلے کرنے کی ضرورت ہےاور اس کے ساتھ ساتھ ایسے فیصلے بھی لئے گئے ہیں جو ملک کو طویل عرصے میں مدد فراہم کریں گی۔

دوستو ، پردھان منتری غریب کلیان یوجنا نے غریبوں کو فوری طور پر فوائد فراہم کرنے میں بہت مدد کی ہے۔ اس اسکیم کے تحت تقریبا 74 کروڑ مستفیدین کو راشن پہنچایا گیا ہے۔ مہاجر کارکنوں کو مفت راشن بھی فراہم کیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ اب تک غریب خاندانوں کو کروڑوں روپے سے زیادہ مالی امداد دی جا چکی ہے۔ خواتین ہوں، معذور افراد ، معمرافراد ، مزدور ، سب ہی اس سے مستفید ہوئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دوران ، حکومت نے 8 کروڑ سے زیادہ گیس سلنڈر غریبوں تک پہنچائے ہیں - وہ بھی مفت میں۔ صرف یہی نہیں ، حکومت نے نجی شعبوں کے تقریبا 50 لاکھ ملازمین کے کھاتے میں 24 فیصد ای پی ایف کنٹری بیوشن بھی کیا ہے۔ ان کے کھاتے میں تقریبا 800 کروڑ روپئے جمع کرائے گئے ہیں۔

ساتھیو، بھارت کو پھر سے تیز ترقی کے   راستے پر لانے کےلئے ، آتم نربھر بنانے کے لئے 5چیزیں بہت ضروری ہیں۔ اوروہ ہیں:عزم مصمم،  شمولیت، سرمایہ کاری، بنیادی ڈھانچہ اور اختراع۔ حال میں جو بے باکانہ فیصلے لئے گئےہیں، اس میں بھی آپ کو ان سبھی کی جھلک مل جائے گی۔ ان فیصلوں کے ساتھ ہم نے تمام شعبوں کو مستقبل کے لئے تیار کیا ہے۔ اسی وجہ سے آج بھارت  ایک نئے نمو سے مالا مال مستقبل کی سمت میں بڑی پرواز کے لئے تیار ہے۔ ساتھیو ہمارے لئے اصلاحات کوئی اچانک یا متفرق فیصلے نہیں ہیں، ہمارے لئے اصلاحات ایک منصوبہ بند، منظم، مربوط، ایک دوسرے سے مربوط اور مستقبل  پر مشتمل عمل ہیں۔

ہمارے لئے اصلاحات کا مطلب ہے فیصلے لینے کی جرأت کرنا اور انہیں منطقی انجام تک لے جانا ۔ آئی بی سی ہو، بینک کا انضمام ہو، جی ایس ٹی ہو، انسانی عمل دخل کے بغیرانکم ٹیکس احتساب کا نظام ہو، ہم نے ہمیشہ نظام میں حکومت کے دخل کو کم کرنے، نجی صنعت کےلئے حوصلہ افزا ماحول کھڑا کرنے پر زور دیا ہے۔ اسی وجہ سے حکومت آج ایسی پالیسی اصلاحات بھی کر رہی ہے، جن کی ملک نے امید بھی چھوڑ دی تھی۔ اگر میں زرعی شعبے کی بات کروں، تو ہمارے یہاں آزادی کےبعد جو اصول و ضوابط وضع کئے گئے تھے، اس میں کاشتکاروں کو بچولیوں کے ہاتھ چھوڑ دیئے گئے تھے۔ کاشتکار کہاں فصل فروخت کر سکتا ہے، کہاں نہیں، اصول و ضوابط بہت سخت تھے۔ کاشتکاروں کے ساتھ دہائیوں سے ہو رہی نا انصافی کو  ختم کرنے کی قوت ارادی کا اظہار ہماری حکومت نے کیا۔

اے پی ایم سی ایکٹ میں تبدیلی کے بعد اب کاشتکاروں کو بھی ان کے اختیارات حاصل ہوں گے۔ کاشتکار اب جسے چاہیں، جہاں چاہیں اور جب چاہیں اپنی فصل فروخت کر سکتے ہیں۔ اب کوئی کاشتکار اپنی فصل ملک کی کسی بھی ریاست میں لے جا کر فروخت کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی گودام میں رکھے اناج یا زرعی مصنوعات اب الیکٹرانک تجارت کے ذریعے بھی فروخت کی جا سکتی ہیں۔ آپ تصور کر سکتے ہیں ، اس سے زرعی کاروبار کے لئے کتنے نئے راستے کھلنے جا رہے ہیں۔ ساتھیو، اسی طرح ہمارے مزدوروں کی بہبود کو ذہن میں رکھتے ہوئے روزگار کے مواقع کو بڑھانے کے لئے لیبر اصلاحات بھی کی جا رہی ہیں۔

جن غیر کلیدی شعبوں میں نجی شعبے کو اجازت نہیں تھی، انہیں بھی کھولا گیا ہے۔ آپ کی توجہ اس بات پر بھی مبذول ہوئی ہوگی کہ سب کا ساتھ سب کا وکاس، سب کا وشواس کے راستے پر چلتے ہوئے ہم وہ فیصلے بھی لے رہے ہیں، جن کے مطالبات برسوں سے ہو رہے تھے۔ ساتھیو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ، جس کے پاس کوئلے کےذخائر ہوں، جس کے پاس آپ جیسے جرأت مند اور محنت کش تجارتی دنیا کے قائدین ہوں، لیکن پھر بھی اس ملک میں باہر سے کوئلہ آئے، کوئلہ درآمدات ہو، تو اس کی وجہ کیا ہے۔کبھی حکومت رکاوٹ بنی رہی، کبھی پالیسیاں رکاوٹ بنی رہیں۔ اب کوئلے کے شعبے کو ان بندشوں سے آزاد کرانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ اب کوئلہ شعبے میں معاشی کانکنی کی اجازت دی گئی ہے۔ جزوی طورپر بروئے کار لائے گئے علاقوں کو بھی مختص کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس طرح معدنیاتی کانکنی میں بھی اب کمپنیاں کھوج کے ساتھ ساتھ کانکنی کے کام ایک ساتھ کر سکتی ہیں۔ ان فیصلوں کے کس قدر دور رس اثرات ہونے والے ہیں، اس شعبے سے واقف لوگ اچھی طرح جانتے ہیں۔

ساتھیو، حکومت جس سمت میں بڑھ رہی ہے، اس سے ہمارا کانکنی شعبہ ہو، توانائی شعبہ ہو یا تحقیق و ٹیکنالوجی ہو، ہر شعبے میں صنعت کو بھی مواقع حاصل ہوں گے اور نوجوانوں کےلئے بھی نئے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس سب سے بھی آگے بڑھ کر اب ملک کے کلیدی شعبوں میں بھی نجی شراکت داروں کی شراکت داری ایک حقیقت بن گئی ہے۔ آپ چاہے خلائی شعبے میں سرمایہ کاری کرنا چاہیں۔ ایٹمی توانائی میں نئے مواقع تلاش کرنا چاہیں۔ مواقع آپ کے لئے پوری طرح کھلے ہوئے ہیں۔

ساتھیو، آپ بخوبی جانتے ہیں کہ ایم ایس ایم ای شعبے کی لاکھوں اکائیاں ہمارے ملک کےلئے اقتصادی ذرائع کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ان کا ملک کی جی ڈی پی میں بہت بڑا تعاون ہے۔ یہ تعاون تقریبا 30فیصد کے بقدر ہے۔ ایم ایس ایم ای کی تعریف واضح کرنے کے مطالبات صنعتی دنیا کی جانب سے عرصہ دراز سے کئے جا رہے تھے، وہ پورے ہو چکے ہیں۔ اس سے ایم ایس ایم ای بغیر کسی تردد کے نمو حاصل کر پائیں گے اور ان کو ایم ایس ایم ای کا اسٹیٹس بنائے رکھنے کے لئے دوسرے راستوں پر چلنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ملک کے ایم ایس ایم ای کام کرنے والے کروڑوں ساتھیوں کو فائدہ حاصل ہو، اس کے لئے 200کروڑ روپے تک کی سرکاری خرید میں عالمی ٹینڈرس کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے۔ اس سے ہماری چھوٹی صنعتوں میں زیادہ مواقع حاصل ہوں گے۔ ایک طرح سے خودکفیل بھارت پیکیج ایم ایس ایم ای شعبے کے انجن کے لئے ایندھن کا کام کرنے والا ہے۔

ساتھیو، یہ وہ فیصلے ہیں، ان کی افادیت سمجھنے کے لئے آج کی عالمی صورتحال کو دیکھنا اور سمجھنا بھی بہت ضروری ہے۔ آج دنیا کے تمام ملک پہلے کے مقابلے میں ایک دوسرے کا ساتھ زیادہ چاہتے ہیں۔ ممالک میں ایک دوسرے کی ضرورت اور زیادہ پیدا ہوئی ہے، لیکن اسی کے ساتھ یہ فکر بھی ہے کہ پرانا انداز فکر ، پرانا طر ز عمل ، پرانی پالیسیاں کتنی کارگر ہوں گی۔ فطری بات ہے کہ اس وقت نئے سرے سے غورو فکر ہو رہاہے او ر ایسے وقت میں بھارت سے دنیا کی توقعات اور زیادہ بڑھی ہیں۔ آج دنیا کا بھارت پر اعتماد بڑھا ہے اور نئی امید بھی وابستہ ہوئی ہے۔ ابھی آپ نے دیکھا ہے کہ کورونا کی اس آزمائش میں جب کسی ملک کےلئے دوسرے کی مدد کرنا مشکل ہو رہا تھا، تب بھارت نے 150سے زیادہ ملکوں کو طبی سپلائی ارسال کر کے ان کی مدد کی ہے۔ ساتھیو، آج دنیا ایک  بھروسے مند معتبر شراکت دار کی تلاش میں ہے اور بھارت میں مضمرات ہیں، قوت ہے، اہلیت ہے۔

آج پوری دنیا میں بھارت کے تئیں، جو اعتماد بحال ہواہے، اس کا آپ سبھی کو ، بھارت کی صنعت کوپورا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ یہ آپ سبھی کی ذمہ داری ہے ، سی آئی آئی جیسی تنظیموں کی ذمہ داری ہے کہ بھارت میں تیار کی گئی مصنوعات کے ساتھ بھروسہ، عمدگی اور مسابقت تینوں چیزیں جڑی ہوئی ہوں۔ آپ دو قدم آگے بڑھیں گے حکومت چار قدم آگے بڑھ کر آپ کا ساتھ دے گی۔ بطور وزیراعظم آپ کو یقین دلاتاہوں کہ میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بھارتی صنعتی دنیا کے لئے یہ موقع پر اپنی اہلیت کا ثبوت دینے جیسا ہے۔ آپ یقین کریں نمو کوحاصل کر نا اتنا مشکل بھی نہیں ہے اور سب سے بڑی بات کہ اب آپ کے پاس ، بھارتی صنعتوں کےلئے ایک واضح راستہ ہے، آتم نربھر بھارت کا راستہ، خودکفیل بھارت کا راستہ، خود کفیل بھارت کا مطلب ہے کہ ہم اور زیادہ مضبوط ہو کر دنیا کو ساتھ لے کر چلیں گے۔

آتم نربھر بھارت عالمی معیشت کے ساتھ پوری طرح مربوط بھی ہوگا اور اس کی حمایت بھی کرے گا۔ لیکن یاد رکھئے گا کہ آتم نربھر بھارت کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہم کلیدی شعبوں میں کسی پر انحصار نہیں کریں گے۔ اس کا مطلب بھارت میں ایک مضبوط صنعتی بنیاد قائم کرنے سے ہے۔ ایسی صنعتیں، جو عالمی قوتیں بن جائیں۔اس کا مطلب روزگار کی فراہمی ہے۔ اس کا مطلب ہمارے عوام الناس کو با اختیار بنا کر انہیں آگے لانا اور ایسے حل فراہم کرنا ہے، جو ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرسکیں۔ ہمیں اب ایک ایسی مضبوط مقامی سپلائی چین کی تعمیر میں سرمایہ کاری کرنی ہے، جو عالمی سپلائی چین میں بھارت کی حصے داری کو مستحکم بنائے۔ اس مہم میں سی آئی آئی جیسےمعروف ادارے کو بھی نئے کردار میں آگے آنا ہوگا۔ اب آپ کو چمپئنس آف ملکی ترغیب کا ربن کر آگے آنا ہوگا۔ آپ کو گھریلو صنعتوں کی بحالی کا راستہ ہموار کرنا ہے۔ اگلی سطح کی نمو میں مدد دینا ہے، حمایت کرنا ہے۔ آپ کو صنعت کو ، اپنی منڈی کو عالمی پیمانے پر توسیع حاصل کرنے میں مدد دینا ہے۔

ساتھیو، اب ضرورت ہے کہ ملک میں ایسی مصنوعات بنیں، جو میڈ ان انڈیا ہوں، میڈ فار دی ورلڈ ہوں۔ کیسے ہم ملک کی درآمد کم سے کم کریں، اسے لے کر کیا نئے اہداف مقرر کئے جا سکتے ہیں، ہمیں تمام شعبوں میں پیداواریت بڑھانے کے لئے اپنے نشانے طے کرنے ہوں گے۔ یہی پیغام آج میں صنعت کو دینا چاہتا ہوں اور ملک بھی آپ سے یہی امید رکھتا ہے۔

ساتھیو، ملک میں مینوفیکچرنگ کو ، میک ان انڈیا کو روزگار کا بڑا وسیلہ بنانے کےلئے آپ جیسی تمام صنعتی تنظیموں سے تبادلہ خیالات کر کے ہی کئی ترجیحاتی شعبوں کی شناخت کی گئی ہے۔ ان میں سے فرنیچر، ایئر کنڈیشنر، چمڑا اور جوتے چپل ان تین شعبوں پر کام شروع بھی ہو چکا ہے۔ صرف ایئر کنڈیشنر کو لے کر ہی ہم اپنے مطالبات کا 30فیصد سے زیادہ حصہ درآمد کرتے ہیں، اس کو ہمیں تیزی سے کم کرنا ہے۔ اسی طرح دنیا کے دوسرے سب سے بڑے چمڑا پروڈیوسر ہونے کے باوجود عالمی برآمدات میں ہماراشیئر بہت کم ہے۔

ساتھیو، کتنے ہی شعبے ہیں، جس میں ہم بہت اچھا کر سکتے ہیں۔ گزشتہ سالوں میں آپ سبھی ساتھیوں کے تعاون سے ہی ملک میں وندے بھارت جیسی جدید ریل گاڑیاں بنی ہیں۔ ملک آج میٹرو کے کوچ برآمد کر رہا ہے۔ اسی طرح موبائل فون مینوفیکچرنگ ہو، دفاعی مینوفیکچرنگ ہو، متعدد شعبوں میں درآمدت پر ہمارے انحصار کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور میں بہت فخر سے کہنا چاہوں گا کہ صرف 3مہینے کے اندر ہی ذاتی تحفظاتی سازوسامان-پی پی ای کی سیکڑوں کروڑ کی انڈسٹری آپ نے ہی کھڑی کی ہے۔ 3مہینے پہلے تک بھارت میں ایک بھی پی پی ای نہیں بنتی تھی، آج بھارت ایک دن میں 3لاکھ پی پی ای کٹ بنا رہا ہے، تو یہ ہماری صنعتی دنیا کی اہلیت ہی تو ہے۔ آپ کو اس وقت اسی اہلیت کا استعمال کر کے ہر شعبے میں آگے بڑھنا ہے۔ میرا تو سی آئی آئی کے تمام ساتھیوں سے یہی اصرار ہے کہ دیہی معیشت میں سرمایہ کاری اور کاشتکاروں کے ساتھ شراکت داری کا راستہ کھلنے کا بھی پورا فائدہ اٹھائیں۔ اب تو گاؤں کے پاس ہی مقامی زرعی پروڈکٹس کے کلسٹر کے لئے ضروری بنیادی ڈھانچہ تیار کیا جا رہا ہے۔ اس میں سی آئی آئی کے تمام اراکین کےلئے بہت سے مواقع مضمر ہیں۔

ساتھیو، زراعت ہو، ماہی پروری ہو، خوراک ڈبہ بندی، جوتے چپل کی صنعت ہو، فارما ہو، ان شعبوں میں نئے مواقع کے دروازے آپ کے لئے کھلے ہیں۔ حکومت نے شہروں میں باہر سے آ کر قیام کرنے والوں کے لئے رہائش گاہیں دستیاب کرنے کےلئے  جس رینٹل اسکیم کا اعلان کیا ہے، اس میں بھی آپ سبھی ساتھیوں کو میں سرگرم شراکت داری کے لئے مدعو کرتا ہوں۔

 ساتھیو، ہماری حکومت نجی شعبے کو ملک کی ترقی کے سفر کا ایک شراکت دار تسلیم کرتی ہے۔ آتم نربھر بھارت مہم سے مربوط آپ کی ہر ضرورت کا دھیان رکھا جائے گا۔ آپ سے، سبھی دعویداران سے میں لگاتار گفت وشنید کرتا ہوں اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ ہر شعبے کا تفصیلی مطالعہ کریں۔ اتفاق رائے قائم کریں، نظریات کو ترقی دیں، بڑا سوچیں، ہم باہم مل کر زیادہ ڈھانچہ جاتی سدھار کریں گے، جو ملک کا راستہ بدل دیں گے۔

 ہم سب مل کر آتم نربھر بھارت بنائیں گے۔ ساتھیو، آئیے ملک کو آتم نربھر بنانے کا عزم کریں، اس عزم کی تکمیل کے لئے اپنی پوری قوت لگا دیں۔ حکومت آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ آپ ملک کے اہداف کے ساتھ کھڑے ہوں۔ آپ کامیاب ہوں گے۔ ہم کامیاب ہوں گے، تو ملک نئی بلندیوں پر پہنچے گا، خود کفیل بنے گا۔ ایک مرتبہ پھر سی آئی آئی کو 125برس پورے ہونے پر میں بہت بہت نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

م ن۔ک ا۔

U-2982

                      



(Release ID: 1628676) Visitor Counter : 236