امور داخلہ کی وزارت

آفات کے قومی بندوبست کی اتھارٹی این ڈی ایم اے (داخلی امور کی وزارت ، ایم ایچ اے)نے لاک ڈاؤن کی مدت کے بعد سازو سامان تیار کرنے والی صنعتوں کو پھر سے شروع کرنے سے متعلق رہنما خطوط جاری کئے ہیں


زمینی سطح پر کام کرنے والے عہدیدارن رہنما خطوط پر سختی سے عمل آوری کو یقینی بنائیں

Posted On: 11 MAY 2020 12:46PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،11مئی2020: داخلی امور کی مرکزی وزارت (ایم ایچ اے)نے لاک ڈاؤن کی مدت کے بعد سازو سامان تیار کرنےو الی صنعتوں کو  پھر سے شروع کرنے سے متعلق آفات کے بندوبست کے قانون 2005ء کے تحت تفصیلی رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔

کووڈ-19 سے جلد سے جلد  نمٹنے کے سلسلے میں 25 مارچ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا حکم دیا گیا تھا۔چونکہ کچھ زونز(علاقوں ) میں آہستہ آہستہ لاک ڈاؤن میں نرمی برتی جارہی ہے،لہٰذا یکم مئی 2020 ء کو این ڈی ایم اے کے احکامات نمبر 1-29/2020-PP اور ایم ایچ اے کے یکم مئی 2020ء کے حکم نمبر 40- 3/2020-DM-I(A)کے مطابق کچھ اقتصادی سرگرمیوں کی اجازت دی جارہی ہے۔

کئی ہفتے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اور لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران صنعتی اکائیوں کو بند ہونے کی وجہ سے یہ ممکن ہے کہ کچھ آپریٹرس نے قائم شدہ ایس او پی کو نہیں اپنایا ہو، اس کے نتیجے میں مینوفیکچرنگ کی کچھ سہولتوں پائپ لائنس، والووز   وغیرہ کے پاس باقی ماندہ کیمیکلز ہوں جو خطرہ پیدا کرسکتی ہیں۔ خطرناک کیمیکلز اور آتشی سامان کے ساتھ اسٹور کرنے والی سہولتوں کے لئے بھی اسی طرح کی پریشانی ہے۔

نیشنل مینجمنٹ ڈیزاسٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے) نے جاری کی  ہے-

  1. کیمیکل آفات سے متعلق رہنما خطوط 2007۔
  2. کیمیکل کے بندوبست (دہشت گردی) آفات 2009 سے متعلق رہنما خطوط اور
  3. پی او ایل ٹینکرز 2010ء کے ٹرانسپورٹ کے لئے تحفظ اور سلامتی کا استحکام ، جو کیمیکل صنعتوں کےلئے ضروری ہیں۔ ماحولیات کے تحفظ کے قانون 1086 کے تحت خطرناک کیمیکلزکی درآمد، ان کو تیار کرنے اور ان کو اسٹور کرنے کے ضابطے 1989 ان صنعتوں کے لئے قانونی ضرورتیں فراہم کرتا ہے۔

جب لاک آؤٹ؍ٹیگ آؤٹ طریقہ کار نافذ نہیں ہوتی ہے تو توانائی کے بہت سے وسائل آپریٹرس ؍سپر وائزر کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں، جو  الیکٹرکل ، میکینکل یا کیمیکل آلات برقرار رکھنے یا ان کی سروس کررہے ہیں۔ جب بھاری مشینری اور آلات کو وقتاً فوقتاً برقرار نہیں رکھا جاتا ہے تو وہ آپریٹرس ؍انجینئرس کے لئے خطرناک بن سکتے ہیں۔

آتش گیر مادے، گیسوں سے بھری چیزیں، کھلی تاریں، کنویئر بیلٹ، خود کار گاڑیاں مینوفیکچرنگ کی سہولیات کو زیادہ خطرے والا ماحول  بناتی ہے۔حفاظتی کوڈز کے غلط نفاذ اور غلط طریقے سے لیبل لگائے جانے والے کیمیکلز سے صحت کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

جب غیر متوقع طور پر کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو تیزی سے کارروائی کرنا چیلنج بن جاتا ہے۔جوکھم کو کم سے کم کرنے اور صنعتی یونٹوں کو کامیابی سے پھر سے شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے حسب ذیل رہنما خطوط جاری کئے ہیں۔

ریاستی سرکاریں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ متعلقہ میزر ایکسیڈنٹل ہزارڈ (ایم اے ایچ)(زیادہ خطرے والے)یونٹس کے آفات سے بندوبست کے منصوبے اَپ ڈیٹ کئے گئے ہیں، تاکہ انہیں نافذ کیا جاسکے۔ یہ بھی مشورہ دیا گیا ہے کہ ضلع تمام ذمہ داران افسران انڈسٹریل آن سائٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو یقینی بنائیں گے۔کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے دوران اور بعد میں صنعتوں کو محفوظ طریقے سے پھر سے شروع کرنے کے لئے آفات کے بندوبست کے منصوبے بھی موجود ہیں اور ان صنعتوں کو دوبارہ شروع کرنے لئے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کا احاطہ بھی کیا جائے گا۔

Click here to see the Detailed Guidelines

*************

 

م ن۔ح ا۔ ن ع

(U: 2441)



(Release ID: 1622956) Visitor Counter : 214