PIB Headquarters

کووڈ 19پر پی آئی بی کی روزمرہ بلیٹن

Posted On: 06 MAY 2020 6:44PM by PIB Delhi

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0015L3Z.pnghttps://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002N97X.jpg

کووڈ- 19 پر مشتمل پریس ریلیز، جو گذشتہ 24 گھنٹوں میں جاری کی گئی ہیں، فیلڈ افسران سے حاصل کردہ معلومات اور پی آئی بی کے ذریعہ کئے گئے صحیح تجزیات پر مشتمل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003P8TS.png

نئی دہلی ،06مئی2020:

  • ملک میں اب تک 49.391 تصدیق شدہ کیسوں میں سے 14183 کوویڈ 19 مریض ٹھیک ہوچکے ہیں ، جن کی بازیابی کی شرح 28.72 فیصد ہوگئی ہے۔
  • کل سے 2958 کوویڈ 19 کیس رپورٹ ہوئے۔
  • وزیر اعظم نے ویکسین کی نشوونما ، منشیات کی دریافت ، تشخیص اور جانچ میں ہندوستان کی کوششوں کا جائزہ لیا۔
  • پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت اب تک لگ بھگ 39 کروڑ غریب افراد کو 34800 کروڑ کی مالی مدد ملی ہے۔
  • لاک ڈاؤن کے دوران اضافی وعدوں کو پورا کرنے کے بعد بھی ایف سی آئی اسٹاک ٹھیک ہے۔
  • ایم ایچ اے نے دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں اور بیرون ملک سفر کے خواہشمند افراد کی نقل و حرکت کے لئے ایس او پیز جاری کیا۔ ہندوستانی بحریہ نے بیرون ملک مقیم ہندوستانی شہریوں کی وطن واپسی کے لئے آپریشن "سمدرسیتو" کا آغاز کیا۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت سے کووڈ-19پر تازہ ترین معلومات

اب تک ، مجموعی طور پر 14،183 افراد ٹھیک ہوچکے ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ، 1457 مریض ٹھیک پائے گئے۔ اس سے بازیافت کی کل شرح 28.72 فیصدہوجاتی ہے۔ تصدیق شدہ کیسوں کی کل تعداد اب 49،391 ہے۔ کل سے ہندوستان میں کووڈ-19تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد میں 2958 کا اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔

تفصیلات برائے:

ڈاکٹر ہرش وردھن نے گجرات اور مہاراشٹر میں کووڈ-19 کے انتظام کےلئے کئے گئے روک تھام کے اقدامات اور مستعدی کا ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے جائزہ لیا

ریاستوں کو تمام تر امداد کی یقین دہانی

ہم سب کوجلد از جلد نگرانی اور متاثرہ افرادکی شناخت،ایسے افراد کن افراد کے رابطے میں آئے ہیں، ا ن کی تلاش نیز معالجے اور کووڈ-19 کے نتیجے میں لاحق ہونے والی شرح اموات کو کم کرنے کے پہلو پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔

صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر نے آج گجرات کے ڈپٹی وزیراعلیٰ اور وزیر صحت جناب نتن بھائی پٹیل، مہاراشٹر کے وزیر صحت جناب راجیش ٹوپے کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کا اہتمام کیا۔ یہ میٹنگ صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے کی موجودگی میں منعقد ہوئی اور مرکز اور ریاستوں کے سینئر افسران نے بھی صورتحال، کی جا رہی کارروائی اور دونوں ریاستوں میں کووڈ-19 کی روک تھام اور انتظام کے سلسلے میں مستعدی کے موضوعات پر نظر ثانی کے عمل میں شرکت کی۔

ریاستوں میں کووڈ-19 کی نوعیت اور ریاستوں میں اس سے نمٹنے کے انتظام کے موضوع پر ایک مختصر پرزنٹیشن کے بعد ریاستوں کے چند اضلاع میں کووڈ-19 کے نتیجےمیں رونما ہونے والی اعلیٰ شرح اموات کے تئیں اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ریاستوں کو زیادہ مؤثر نگرانی، رابطہ کی تلاش اور تشخیص پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ بڑھی ہوئی شرح اموات میں تخفیف لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ معقول دخل اندازی ، اسکریننگ اور ٹیسٹنگ، یعنی شدید تنفس چھوت (ایس اے آر آئی کے سلسلے ) میں فوری کارروائی، انفلوئنزا جیسی بیماری کے سلسلے میں فوری کارروائی درکار ہوتی ہے، کیونکہ اس طریقے سے اس چھوت کو دیگر افراد تک پہنچنے سے روکا جا سکتا ہے۔ مؤثر روک تھام کی حکمت عملی کے نفاذ کو اعلیٰ ترجیح دی جانی چاہئے۔ یعنی ریاستوں کو اپنے یہاں شرح اموات کم کرنےکےلئے مؤثر طور طریقے اپنانا چاہئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک باقاعدہ طریقےسے تدارکی ، حفظ ما تقدم پر مبنی اور جامع اقدامات کئے جائیں اور نئے کیسوں کی روک تھام کے لئے مرکز کے ذریعے طے شدہ قواعدوضوابط پر عمل کیاجائے۔

اس بات کی جانب اشارہ کیا گیا کہ بعض معاملات میں یہ دیکھا گیا ہے کہ یا تو مریضوں نے اپنے چھوت سے متاثر ہونے کی حقیقت کو چھپائے رکھا یا اسپتالوں میں علاج کے لئے تاخیر سے پہنچے۔ اس سےظاہر ہوتا ہے کہ کووڈ-19 کے ساتھ کچھ نہ کچھ خوف اور داغ ملامت وابستہ ہے۔ ڈاکٹر ہر ش وردھن نے ریاستوں کی حوصلہ افزائی کرتےہوئے کہا کہ وہ عوام کے مابین برتاو ¿ میں تبدیلی لانے والے مواصلات کی ترویج پر توجہ مرکوز کریں تاکہ سماجی طورپر ایسے لوگوں کے ساتھ تفریق نہ برتی جائے، جو کووڈ-19 سے متاثر ہوں۔اس کےنتیجے میں متاثرہ افراد تشخیص اور معالجے کےلئے جلد از جلد سامنے آئیں گے۔ ڈاکٹر ہرش وردھن نے یہ بھی مشورہ دیا کہ محدود کئے گئے علاقوں میں نگرانی ٹیموں کے ساتھ وارڈ کی سطح پر کمیونٹی رضاکاروں کی شناخت بھی کی جا سکتی ہے، جو مختلف النوع تدارکی اقدامات مثلا ہاتھوں کو بار بار دھونا، جسمانی طور پر فاصلہ بنائے رکھنا وغیرہ کے سلسلے میں عام بیداری پھیلا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ رضاکار معاشرے میں موجود کووڈ-19 سے مربوط ملامت کے طرز عمل کا بھی خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اورنگ آباد اور پونے جیسے اضلاع میں اس طرح کے اقدامات کئے گئے ہیں۔

وزیر موصوف نے کہا کہ صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت قومی صحتی مشن کے توسط سے اپنی جانب سے پوری امداد اور سرپرستی فراہم کرے گی۔ یہ سرپرستی صحتی نظام کو مستحکم بنانے اور طویل المدت اقدامات کے ایک حصے کے طور پر کی جائے گی۔

صحت اور کنبہ بہبود کی سکریٹری محترمہ پریتی سودن، صحت اور کنبہ بہبود کی وزارت کے افسر بکار خاص جناب راجیش بھوشن، خصوصی سکریٹری (صحت)، جناب سنجیو کمار، اے ایس اینڈ ایم ڈی (این ایچ ایم)، محترمہ وندنا گرنانی، ڈی جی ایچ ایس ڈاکٹر راجیو گرگ ، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری منوہر اگنانی، صحت و کنبہ بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹر ی جناب لو اگروال، این سی ڈی سی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ایس کے سنگھ، مہاراشٹر اور گجرات کے پرنسپل سکریٹری (صحت)، مہاراشٹر اور گجرات کے تمام اضلاع کے میونسپل کمشنر حضرات ؍ضلع کلکٹر حضرات، ضلع مجسٹریٹ حضرات نے بھی اس میٹنگ میں حصہ لیا۔

وزیراعظم نے کورونا ٹیکہ وضع کرنے ، دوا کی تلاش ، تشخیص اور جانچ سے متعلق ٹاسک فورس کی ایک میٹنگ کی صدارت کی

وزیراعظم نے کورونا کے علاج کے لئے ٹیکہ تیار کرنے، دوا کھوجنے ، تشخیص اور ٹیسٹنگ سے متعلق بھارت کی رواں کوششوں کی نوعیت کا تفصیلی جائزہ لیا۔ بھارتی ٹیکہ کمپنیاں اپنی عمدگی، مینوفیکچرنگ صلاحیت اور عالمی موجودگی کے لئے معروف ہیں۔ آج وہ ایک ایسے اختراع کار کے طور پر بھی ا بھر کر سامنے آئی ہیں، جو ٹیکہ وضع کرنے کی تحقیق کے اوائل مرحلے میں ہے۔ اسی طریقے سے بھارتی تعلیمی حلقہ اور اسٹارٹ اپس نے بھی اس شعبے میں پیش رو کا کردار ادا کیا ہے۔ کورونا کے علاج کےلئےٹیکہ وضع کرنے کے سلسلے میں 30 سے زائد بھارتی ٹیکے مختلف مراحل میں ہیں اور ان میں سے چند کو جلد ہی آزمائش کے مرحلوں سے گزارا جائے گا۔

اسی طریقے سے دوا بنانے کے سلسلے میں 3طریقوں کو بروئے کار لایا جا رہاہے۔ پہلی بات موجودہ دواؤں کو نئے سرے سے پرکھا جا رہا ہے۔ کم از کم 4 دوائیں اِس زمرے کے تحت تجزیہ اور پرکھ کے عمل سے گزاری جا رہی ہیں۔ دوسری با ت تجربہ گاہوں سے تصدیق کے عمل کے ساتھ نئی ادویہ اور مولیکیولس وضع کئے جا رہےہیں اور اِنہیں اعلیٰ کارکردگی والے کمپیوٹر طریقہ کارسے گزارا جا رہا ہے۔ تیسری بات ، پودوں کے عرق کشید کئے جا رہے ہیں اور ا ن سے عام طور پر مانع وائرل اجزا حاصل کر کے ا ن کی جانچ کی جا رہی ہے۔

تشخیصی اور ٹیسٹنگ مقاصد کے تحت متعدد تعلیمی، تحقیق اداروں اور اسٹارٹ اپس نے آرٹی-پی سی آر اور اینٹی باڈی ڈیٹیکشن، دونوں مقاصد کےلئے نئے ٹیسٹ وضع کئے ہیں۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی تجربہ گاہوں کو مربوط کیا گیا ہے۔ اس طرح کی دونوں زمروں کی صلاحیت یعنی تجربات کے نتائج کو بڑے پیمانے پر یکجا کیا گیا ہے۔ ٹیسٹنگ کے لئے ریجنٹس کی درآمد کا مسئلہ کنسورشیا آف انڈیا اسٹارٹ اپس اور صنعت نے حل کر دیا ہے اور فوری ضروریات کی تکمیل کی ہے۔ فی الحال زور اس بات پر ہے کہ بھارت میں ا س شعبے میں ایک مضبوط طویل المدت صنعت قائم کی جا سکے۔

وزیراعظم نے نظرثانی کے دوران تعلیمی ادارں، صنعت اور حکومت کے غیر معمولی ارتباط اور تیز رفتار تاہم مؤثر ضابطہ جاتی امور پر توجہ مرکوز کی۔ وزیراعظم نے اپنی جانب سے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس طرح کا تال میل اور اس نوعیت کی رفتار کومعیاری ضابطہ جاتی عمل میں بدلا جانا چاہئے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ جو کچھ ایک بحرانی صورتحال کےد وران ممکن ہے، ا سے ہماری سائنٹفک کارکردگی کا ایک روزمرہ کا معمول بھی ہونا چاہئے۔

اس طرح کی ادویہ کی تلاش میں آگے آنے والے کمپیوٹر سائنس، کمسٹری اور بایو ٹیکنالوجی کے شعبوں کی ستائش کرتےہوئے وزیراعظم نے تجویز پیش کی کہ اس موضوع پر غوروفکر کا ایک مخصوص اجلاس منعقد کیاجانا چاہئے، جس میں کمپیوٹر سائنس کو تجربہ گاہوں میں انجام دیئے جانے والے تجزیہ اور تجربے سے مربوط کیا جانا چاہئے۔ ہیک تھان یا غوروفکر کے بعدحاصل شدہ نتائج کو اسٹارٹ اپ اپنے طور پر مزید ترقی دینے اور بڑھاوا دینےکےلئے استعمال کر سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جس ندرت آمیز اور اصل انداز میں بھارتی سائنس داں عملی سائنسز کے شعبوں سے آگے آئے ہیں اور انہوں نے صنعت کے شانہ بہ شانہ کام شروع کیا ہے، ان کا یہ عمل حوصلہ افزااور مسرت بخش ہے۔ آگے بڑھنے کے تئیں ہمیں اسی احساس تفاخر، اصلیت اور مقصدیت پر مشتمل جوش و جذبہ درکار ہے۔ تبھی ہم سائنس کے شعبے میں دنیا میں بہترین عناصر کی صف میں شمار ہو سکیں گےنہ کہ دوسروں کی پیروی کرنے والوں کے ساتھ چلتے رہیں گے۔

پردھان منتری غریب کلیان پیکیج:اب تک کی پیش رفت

تقریباً39 کروڑ نادار افراد نے پی ایم جی کے پی کے تحت 34800 روپےکے بقدر کی مالی امداد حاصل کی ہے

وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے 26 مارچ 2020 کو اعلان کیا تھا کہ نادار افراد کو کووڈ-19 کے نتیجے میں نافذ ہوئے لاک ڈاؤن کے اثرات سے تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے پردھان منتری غریب کلیان پیکیج فراہم کرایا گیا ہے۔5 مارچ 2020 تک ، پردھان منتری غریب کلیان پیکیج کے تحت 39 کروڑ نادار افراد ، 34800 کروڑ روپے کے بقدر کی مالی امداد حاصل کرچکے ہیں اور یہ امداد انہوں نے ڈیجیٹل ادائیگی بنیادی ڈھانچے کا استعمال کرکے حاصل کی ہے۔

پی ایم جی کے پی کے ایک حصے طورپر حکومت نے خواتین اور غریب معمر شہریوں اور کاشتکاروں کے لئے مفت اناج اور نقد رقم کی ادائیگی کا اعلان کیا۔ اس پیکیج پر تیزی سے عمل درآمد لگاتار مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے زیر نگرانی ہے۔ وزارت خزانہ، متعلقہ وزارتیں ، کابینہ سیکریٹریٹ ، وزیر اعظم کے دفتر اس امر کو یقینی بنانے میں کسی بھی طرح کے فروگزاشت سے کام نہیں لے رہے ہیں کہ راحتی اقدامات تیزی کے ساتھ ضرورتمند افراد تک پہنچے اور لاک ڈاؤن کے دوران ان کو راحت فراہم کرانے کے مقصد کی تکمیل کریں۔

استفادہ کنندگان تک تیز رفتار اور مؤثر منتقلی کے لئے فِنٹیک اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا گیا ہے۔براہ راست منتقلی(ڈی بی ٹی) یعنی ایسی منتقلی جس کے تحت اس بات کو یقینی بنایاجاتا ہے کہ ارسال کردہ رقم براہ راست استفادہ کنندہ کے کھاتے میں پہنچ جائے، اس میں اس رقم کے خرد برد ہونے کے امکانات نہیں ہوتے اور اس سے اثر انگیزی میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس نے اس با ت کو بھی یقینی بنایا ہے کہ جب یہ فائدہ استفادہ کنندگان کے کھاتے تک پہنچے تو وہ لازمی طورپر بہ نفس نفیس وہاں موجود ہوں ، یہ ضروری نہیں ہے۔

اب تک مختلف النوع پی ایم جی کے پی عناصر کے تحت جو پیش رفت حاصل ہوئی ہے ، اس کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

پی ایم-کسان کی پہلی قسط کی ادائیگی کے لئے 16394 کروڑ روپے کی رقم 8.19 کروڑ استفادہ کنندگان کے لئے ارسال کی گئی۔

خواتین جن دھن کھاتے داروں کے کھاتوں میں پہلی قسط کے طورپر 20.05 کروڑ(98.33فیصد) خواتین کے لئے 10025 کروڑ روپے کی رقم ارسال کی گئی۔ خواتین پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کی تعداد ، جن کے کھاتے شامل ہیں، ان میں 8.72 کروڑ(44فیصد) کا لین دین ہوا ہے، یعنی 5.57 کروڑ خواتین جن دھن کھاتوں میں 2785کروڑ روپے کی رقم ار سال کی گئی ہے، دوسری قسط 5 مئی کو ارسال کی گئی ہے۔

تقریباً 2.82 کروڑ معمر افراد ، بیواؤں اور معذور افراد کو 1405 کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔

2.812 کروڑ استفادہ کنندگان کو فوائد کی منتقلی

2.20 کروڑ عمارتی اور تعمیراتی کارکنان کو 3492.57 کروڑ روپے کی مالی امداد حاصل ہوئی۔

اب تک 67.65 لاکھ ایم ٹی اناج 36 ریاستوں ?مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے اٹھا یا گیا ہے۔30.16 ایل ایم ٹی اناج تقسیم کیا جاچکا ہے۔ ماہ اپریل 2020 کے لئے 36 ریاستوں? مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے60.33 کروڑ استفادہ کنندگان نے استفادہ کیا ہے۔ 6.19 ایل ایم ٹی اناج تقسیم کیا جاچکا ہے۔ مئی 2020 کے لئے 22 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 12.39 کروڑ استفادہ کنندگان پر احاطہ کیا ہے۔

مختلف النوع ریاستوں ؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 2.42 ایل ایم ٹی دالیں ارسال کی گئی ہیں۔ اب تک 5.21 کروڑ کنبوں کو دالیں تقسیم کی جاچکی ہیں۔ مجموعی طورپر مستفید ہونے والے کنبوں کی تعداد 19.4 کروڑ ہے۔

اب تک اس اسکیم کے تحت یعنی پردھان منتری اجولا یوجنا (پی ایم یو وائی) کے تحت مجموعی طورپر 5.09 کروڑ سلنڈر بک کئے جاچکے ہیں اور 4.82 کروڑ پی ایم یو وائی مفت سلنڈ استفادہ کنندگان کو تقسیم کئے جاچکے ہیں۔

9.6 لاکھ امپلائز پروویڈنٹ فنڈ آرگینائزیشن (ای پی ایف او)کے اراکین نے ای پی ایف او کھاتوں سے ناواپسی پیشگی رقم آن لائن وتھ ڈرال کے تحت نکالی اور اس طرح 2985 کروڑ روپے کی رقم نکالی گئی ہے۔

44.97 لاکھ ملازمین کھاتوں میں 24 فیصد ای پی ایف زر تعاون منتقل کیاگیا ہے، جو 698 کروڑ روپے کے بقدر ہے۔

یکم اپریل 2020 کو ایم جی این آر ای جی اے کے تحت بڑھی ہوئی شرحوں کا اعلان کیا گیا۔ رواں مالی سال کے دوران 5.97 کروڑ افرادی دن کے بقدر روزگار فراہم کرائے گئے۔اس کے علاوہ ریاستوں کو اجرت اور سازو سامان کے التوائی واجبات کی تحلیل کے لئے21032 کروڑ روپے جاری کئے گئے۔

سرکاری اسپتالوں اور حفظان صحت کے مراکز میں کام کرنے والے صحتی کارکنان کے لئے بیمہ اسکیم شروع کی گئی ہے۔ یہ نیو انڈیا اشورنس کے ذریعے شروع کی گئی ہے اور اس کے تحت 22.12 لاکھ صحتی کارکنان پر احاطہ کیا گیا ہے۔

ایم ایچ اے نے ملک سے باہر پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں کی نقل و حرکت کے لئے ایس او پیز جاری کیا ، نیز ہندوستان میں پھنسے ہوئے ان افراد کے لئے جو ضروری وجوہات کی بناءپر بیرون ملک سفر کرنے کے خواہاں ہیں۔

مرکزی وزارت داخلہ امور (ایم ایچ اے) نے 01.05.2020 کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ ، 2005 کے تحت ایک آرڈر اور متعلقہ رہنما خطوط جاری کیں ، تا کہ اس لاک ڈاؤن کو مزید 2 ہفتوں تک بڑھایا جائے۔ 4 مئی 2020۔ کوویڈ-19 وبائی مرض کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لئے ، ایم ایچ اے کے لاک ڈاؤن اقدامات سے متعلق احکامات کے تحت مسافروں کے بین الاقوامی سفر پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق ، بہت سے ہندوستانی شہری جو ملازمت ، تعلیم ؍انٹرن شپ ، سیاحت ، کاروبار وغیرہ جیسے مختلف مقاصد پر لاک ڈاؤن سے پہلے مختلف ممالک کا سفر کرتے تھے ، بیرون ملک پھنسے ہوئے ہیں۔ بیرون ملک طویل قیام کی وجہ سے ، وہ پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں اور فوری طور پر ہندوستان واپس جانے کے خواہاں ہیں۔ مذکورہ بالا معاملات کے علاوہ ، دوسرے ہندوستانی شہری بھی موجود ہیں جنہیں طبی ہنگامی صورتحال میں یا کسی کنبہ کے ممبر کی موت سے ہندوستان جانے کی ضرورت ہے۔ نیز ، بہت سارے افراد ہندوستان میں پھنسے ہوئے ہیں جو مختلف مقاصد کے لئے فوری طور پر بیرون ملک سفر کرنا چاہتے ہیں۔

ایسے افراد کی نقل و حرکت میں آسانی پیدا کرنے کے لئے ، وزارت نے آج معیاری آپریٹنگ پروٹوکول (ایس او پیز)جاری کیا ہے ، جو ملک سے باہر پھنسے ہوئے ہندوستانی شہریوں کی نقل و حرکت اور مخصوص افراد کی بیرون ملک سفر کے لئے حکومت ہند کی وزارتوں؍ محکموں کو اس کی سختی سے عمل درآمد کے لئے ہدایات کے ساتھ ، یونین علاقہ کی حکومتیں اور ریاست؍ یونین علاقہ اتھارٹی۔

بھارتی بحریہ نے آپریشن سمندر سیتو کا آغاز کیا

بھارتی بحریہ نے بیرون ملک سے بھارتی شہریوں کو واپس لانے کی قومی کوشش کے طور پر آپریشن سمندر سیتو کا آغاز کیا ہے۔ سمندر سیتو کے معنی سمندر پر پل کے ہیں۔ بھارتی بحریہ کے آبی جہاز جلیشوا اور مگر فی الحال جمہوریہ مالدیپ کی راجدھانی مالی کے بندرگاہ کی طرف رواں دواں ہیں تاکہ پہلے مرحلے کے حصے کے طور پر 08 مئی 2020 کو پھنسے ہوئے لوگوں کو لانے کی کارروائی شروع کی جا سکے۔

حکومت بیرون ملک اپنے شہریوں پر کووڈ – 19 وبا کے اثرات کے سلسلے میں صورتحال پر قریبی نظر رکھ رہی ہے۔ بھارتی بحریہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان لوگوں کو سمندر کے راستے واپس لانے کی مناسب تیاریاں کریں۔

جمہوریہ مالدیپ نے بھارتی مشن ان بھارتی باشندوں کی ایک فہرست تیار کر رہا ہے جنھیں بحری جہازوں کے ذریعے واپس لایا جانا ہے۔ پہلے دورے میں مجموعی طور پر 1000 افراد کو لایا جانا ہے جس کے دوران ایک دوسرے سے دوری بھی برقرار رکھنی ہے اور جہاز میں طبی سہولیات بھی مہیا رکھنی ہے۔

ان آبی جہازوں میں لوگوں کو لانے کے لیے مناسب سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ان لوگوں کو سمندری سفر کے دوران بنیادی اور طبی سہولیات فراہم کرائی جائیں نگی۔ کووڈ – 19 کی وجہ سے پیدا منفرد نوعیت کے چیلنجوں کے پیش نظر سخت طریقہ کار بھی مقرر کیا گیا ہے۔

ان لوگوں کو کیرالہ کے کوچی شہر لا کر ریاستی حکام کی نگرانی میں رکھا جائے گا۔

لاک ڈاؤن کے دوران اضافی وعدوں کو پورا کرنے کے بعد بھی ایف سی آئی کا ذخیرہ وافر مقدار میں موجود ہے

ایف سی آئی نے لاک ڈاؤن کے دوران چار اعشاریہ پانچ صفر ایل ایم ٹی گیہوں اور پانچ اعشاریہ چھ ایک ایل ایم ٹی چاول اوپن مارکٹ سیلز اسکیم کے تحت فروخت کیے

صارفین کے امور، خورک اور عوامی نظام تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے حکومت کی طرف سے کیے گئے مختلف اقدامات، حکومت کے پاس موجود  اور ابھی تک ریاستوں کو بھیجے گئے اناج اور دلہن کے مجموعی ذخیرے کے بارے میں تفصیلی جانکاری دی۔

وزیر موصوف نے کہا کہ مورخہ 04.05.2020 کی رپورٹ کے مطابق ایف سی آئی کے پاس فی الحال276.61ایل ایم ٹی چاول اور 353.49ایل ایم ٹی گیہوں موجود ہے۔ لہذا مجموعی اعتبار سے630.10 ایل ایم ٹی اناج کا مجموعی ذخیرہ دستیاب ہے۔ این ایف ایس اے اور دیگر فلاحی اسکیموں کے تحت تقریباً 60 ایل ایم ٹی اناج درکار ہے۔

وزیر موصوف نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے بعد سے 2483 ریل ریکس کے ذریعے تقریباً 69.52ایل ایم ٹی اناج پہنچایا جا چکا ہے۔ ریل رابطے کے علاوہ سڑکوں اور آبی گزرگاہوں سے بھی اناج پہنچایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر137.62ایل ایم ٹی اناج پہنچایا گیا ہے۔ مجموعی طور پر 5.92ایل ایم ٹی اناج شمال مشرقی ریاستوں کو پہنچایا گیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران این جی او اور سماجی اداروں کی طرف سے لگائے گئے راحت کیمپ اوپن مارکیٹ سیلز اسکیم کی شرح پر ایف سی آئی ڈپو سے گیہوں اور چاول براہ راست خرید سکتے ہیں۔ جیسا کہ سرکاریں بھی ایف سی آئی سے اناج براہ راست خرید سکتی ہیں۔ ریاستی سرکاریں ا ن غیر این ایف ایس اے کنبوں کو چاول یا گیہوں فراہم کر سکتی ہیں جنہیں ریاستی سرکاروں نے اگلے تین مہینے کے لیے راشن کارڈ جاری کیے ہوئے ہیں۔ سبھی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ایڈمنیسٹریٹرز کو او ایم ایس ایس کے بارے میں ایک خط بھیجا ہوا ہے، جن میں ا ن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ضرورت مند این ایف ایس اے کنبوں کو راشن فراہم کریں۔ او ایم ایس ایس کے تحت چاول کی شرح 22 روپے فی کلوگرام اور گیہوں کی شرح 21 روپے فی کلو گرام مقرر ہے۔ ایف سی آئی نے چ4.50 ایل ایم ٹی گیہوں اور 5.61 ایل ایم ٹی چاول لاک ڈاؤن مدت کے دوران او ایم ایف ایس کے ذریعے فروخت کیا۔

پردھان منتری غریب کلیان انیہ یوجنا کے تحت اگلے تین مہینے کے لیے104.4 ایل ایم ٹی چاول اور15.6 ایل ایم ٹی گیہوں درکار ہے۔ جس میں سے59.50ایل ایم ٹی چاول اور 8.14 ایل ایم ٹی گیہوں مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اٹھایا ہے۔ گیہوں چھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پنجاب، ہریانہ، راجستھان، چنڈی گڑھ ، دہلی اور گجرات کے لیے اور چاول بقیہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فراہم کیا گیا ہے۔ حکومت ہند اس اسکیم کے تحت تقریباً 46 ہزار کروڑ روپے کا 100 فیصد مالی بوجھ برداشت کر رہی ہے۔

دَلہن کے بارے میں اگلے تین مہینے کے لیے مجموعی مانگ 5.82 ایل ایم ٹی کی ہے۔ اب تک 220727 میٹرک ٹن دلہن بھیجا جا چکا ہے، جبکہ 147165 میٹرک ٹن دلہن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں پہنچ چکا ہے اور 47490 میٹرک ٹن دیا جا چکا ہے۔ مجموعی طور پر12.54  ایل ایم ٹی دَلہن (تورئی 5.16 ایل ایم ٹی ، مونگ1.26ایل ایم ٹی، اڑد 2.55 ایل ایم ٹی ، بنگالی چنا 2.72ایل ایم ٹی اور مسور 0.84 ایل ایم ٹی) 5 مئی 2020 کو اضافی ذخیرے میں دستیاب ہے۔

اسی دوران صارفین کے امور کے محکمے نے کووڈ – 19 کی وجہ سے لازمی اشیاء کے قانون کے تحت فیس ماسک اور سینیٹائزر کے بارے میں اطلاع نامہ جاری کیا ہے۔ یہ اطلاع نامہ مانگ میں اضافے کے پیش نظر جاری کیا گیا ہے۔ ماسک ، سینیٹائزرس اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والے اجزاء کی قیمتوں کو بھی مقرر کر دیا گیا ہے۔ ریاستوں کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے رہنما خطوط جاری کر دیے گئے ہیں کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سپلائی چین کے بندوبست میں کوئی رکاوٹ نہ آئے اور سبھی لازمی اشیاءکی قیمتیں قابو میں رہیں۔ مرکز نے ای سی ایکٹ کے تحت فیصلے کرنے کے سبھی اختیارات ریاستی سرکاروں کو دے دیئے ہیں۔

ربیع کی فصل 21-2020کے دوران دَلہن ، تلہن اور گیہوں کی خریداری پوری طرح کی جا رہی ہے

2682 کروڑ روپے مالیت کا دلہن اور تلہن خریدا گیا، جس سے 325000 سے زیادہ کسانوں کو فائدہ ہوا

موسم گرما کے فصلوں کی بوائی کے رقبے میں خاطر خواہ اضافہ

ربیع کی 21-2020 کی فصل کے تحت 02.05.2020 تک 261565 میٹرک ٹن دلہن اور 317473 میٹرک ٹن کی خریداری کی گئی۔ یہ خیرداری 2682 کروڑ روپے کی زیادہ سے زیادہ امدادی قیمت پر کی گئی جس سے 325565 کسانوں کو فائدہ ہوا۔ اس میں سے 14859 میٹرک ٹن دلہن اور 6706 میٹرک ٹن تلہن کی خریداری یکم اور 02 مئی 2020 کو 6 ریاستوں مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک ، راجستھان، اتر پردیش اور ہریانہ میں کی گئی۔

اس کے ساتھ ساتھ ربیع کے مارکیٹنگ سیزن 21-2020 میں 18797767 میٹرک ٹن گیہوں ایف سی آئی میں پہنچایا گیا، جس میں سے 18136180 میٹرک ٹن گیہوں کی خریداری کی گئی۔ اسی دوران موسم گرما کی بوائی کا رقبہ مندرجہ ذیل ہے:

چاول : موسم گرما کے تحت چاول کے لیے تقریباً34.8لاکھ ہیکٹیئر رقبہ، جبکہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران یہ رقبہ25.26 لاکھ ہیکٹیئر تھا۔

دلہن : دلہن کے تحت بوائی کا رقبہ تقریباً8.77 لاکھ ہیکٹیئر ہے، جبکہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران یہ رقبہ5.44 لاکھ ہیکٹیئر ٹن تھا۔

موٹا اناج : موٹے اناج کے تحت بوائی کا رقبہ9.12لاکھ ہیکٹیئر ہے، جبکہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران یہ رقبہ 5.49 لاکھ ہیکٹیئر تھا۔

تلہن : تلہن کے تحت بوائی کا رقبہ8.87لاکھ ہیکٹیئر ہے، جبکہ پچھلے سال اسی مدت کے دوران یہ رقبہ 7لاکھ ہیکٹیئر تھا۔

حکومت ہند کا زراعت ، تعاون اور کسانوں کی بہبود کا محکمہ کووڈ – 19 وباء کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران کھیتوں کی سطح پر کسانوں اور زرعی سرگرمیوں میں آسانی لانے کے لیے بہت سے اقدامات کر رہا ہے۔ پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم کسان)اسکیم کے تحت لاک ڈاؤن پریڈ 24.03.2020 سے ابھی تک تقریباً 9 کروڑ 6 لاکھ کسان کنبوں کو فائدہ ہوا ہے اور ابھی تک 18134 کروڑ روپے کی رقم جاری کی جا چکی ہے۔

فیچر فون یا لینڈ لائن کے حامل افراد کی ضرورت کی تکمیل کے لئے آروگیہ سیتو آئی وی آر ایس خدمات

کووڈ-19 کے خلاف نبردآزمائی میں ایک قدم کے طورپر حکومت ہند نے متعدد تدارکی اقدامات کئے ہیں، جن کا ملک بھر میں ریاستوں؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے تعاون سے نفاذ کیا جارہا ہے۔ ایک ممتاز اور معروف تدارکی قدم کے طورپر مرکزی حکومت نے اس سے قبل آروگیہ سیتو نام کا ایک ایپلی کیشن لانچ کیا تھا۔

آروگیہ سیتو موبائل ایپ کو الیکٹرونک اور آئی ٹی کی وزارت نے وضع کیا ہے۔ یہ عوام الناس کو کورونا وائرس کے چھوت کا شکار ہونے سے بچنے کے لائق بناتا ہے۔ یہ ایپ دوسروں کے رابطے میں آنے کا اعدادو شمارتیار کرتا ہے۔ اس کے لئے ایپ کے تحت بلو ٹوتھ ٹیکنالوجی، الگورتھمس اور مصنوعی منطقی استدلال کا استعمال کیا گیا ہے۔تمام شہریوں سے گزارش کی جاتی ہے کہ موبائل ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ کریں۔ اسے اس مقصد سے ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یوزر مطلع رہیں ، یعنی انہیں پیشگی طورپر یہ معلوم ہوجائے کہ جس راستے پر وہ جارہے ہیں کیا اس راستے پر ان سے پہلے کوئی ایسا شخص گزرا ہے، جو کورونا کے چھوت سے مثبت طورپر متاثر ہے۔

آروگیہ سیتو کے تحت جب یوزر اسے انسٹال کرلیتا ہے ، تو اس صورت میں اس سے متعدد سوال پوچھے جاتے ہیں، اگر چند سوالات کے جواب اس انداز میں ملتا ہے، جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان میں کووڈ-19 کی علامات پائی جاتی ہیں، تو یہ اطلاع فوراً گورنمنٹ سرور کو پہنچ جاتی ہے۔ اعدادوشمار حکومت کو بروقت طور پراور ضروری ہونے پر آئیسولیشن کا عمل شروع کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ کسی پازیٹیو ٹیسٹ والے فرد کے قریب آنے پر بھی یہ خبردار کردیتا ہے۔ یہ ایپ اینڈرائیڈ فون کے لئے گوگل پلے اور آئی فونز کے لئے آئی او ایس ایپ اسٹور پر دستیاب ہے۔ یہ 11 زبانوں میں دستیاب ہے۔10 بھارتی زبانیں ہیں اور ایک انگریزی ہے۔

آروگیہ سیتو کے تحت فیچر فون اور لینڈ لائن فون کےحامل شہریوں کو شامل کرنے کی غرض سے آروگیہ سیتو باہم اثر پذیر وائس رسپانس سسٹم (آئی وی آر ایس)متعارف کرایا گیا ہے۔یہ خدمت ملک بھر میں دستیاب ہے۔ یہ ٹول فری خدمت ہے، جس کے تحت شہریوں کو 1921 پر مِسڈ کال دینے کا مشورہ دیا جاتا ہے اور اس کے جواب میں انہیں فون کال موصول ہوتی ہے، جو ان کی صحت کے بارے میں مختلف النوع سوالات پر مبنی ہوتی ہے۔

سوالات کو آروگیہ سیتو ایپ سے مربوط کیا جاتا ہے اور حاصل ہونے والے رد عمل پر شہریوں کو ایک ایس ایم ایس ملتا ہے،جس میں ان کی صحت کی نوعیت کی تفصیلات ہوتی ہیں اور ان کی صحت کے سلسلے میں پیشگی انتباہ بھی دیتا ہے۔

یہ خدمت موبائل ایپلی کیشن جیسی ہے اور 11 علاقائی زبانوں میں دستیاب ہے۔ شہریوں کی جانب سے جو اِن پُٹ فراہم کیا جاتا ہے، اسے آروگیہ سیتو ڈاٹا بیس کا حصہ بنادیا جاتا ہے اور یہ اطلاع شہریوں کو الرٹ بھیجنے کے لئے آگے بڑھا دی جاتی ہے، تاکہ ان کی سلامتی کے لئے کی جانے والی کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

کووڈ-19 سے متعلق تمام تر اصل اور تازہ ترین اطلاعات ، جن کا تعلق تکنیکی معاملات، رہنما خطوط، مشاورت ناموں سے ہے، کے حصول کے لئے براہ کرم درج ذیل ویب سائٹ پر رابطہ قائم کریں۔http://www.mohfw.gov.in

وزیر اعظم جناب نریندر مودی اور ایچ ای انتونیو کوسٹا ، پرتگال کے وزیر اعظم کے درمیان فون کال۔

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ایچ ای انتونیو کوسٹا ، پرتگال کے وزیر اعظمکے ساتھ ایک فون کال کیا۔

وزیر اعظم نے ایچ ای مسٹر مارسیلو ریبیلو ڈی سوسا ، فروری میں پرتگال کے صدر کا ریاستی دورہ واپس بلا لیا۔ ۔

دونوں رہنماؤں نےکووڈ-19وبائی حالت کی صورتحال اور اس کے صحت اور معاشی اثرات کو کنٹرول کرنے کے لئے دونوں ممالک کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم نے بحران سے نمٹنے کے لئے وزیر اعظم کوسٹا کی ستائش کی۔

رہنماؤں نے بتایا کہ فعال قومی اقدامات اس وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں معاون ہیں۔انہوں نے صورتحال سے نمٹنے کے لئے ایک دوسرے کو ہر ممکن مدد کی پیش کش کی اور کوویڈ 19 سے لڑنے کے مقصد سے تحقیق اور جدت طرازی پر تعاون کرنے پر اتفاق کیا۔

وزیر اعظم نے پرتگال میں ہندوستانی مسافروں کے ویزوں کی جواز میں توسیع کرنے پر وزیر اعظم کوسٹا کا شکریہ ادا کیا جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے واپس نہیں آسکے۔ وزیر اعظم کوسٹا نے ہندوستان میں پرتگالی شہریوں کو ہندوستانی حکام کی جانب سے فراہم کردہ سہولت کی تعریف کی۔

رہنماؤں نے کوویڈ کے بعد کے تناظر کے ساتھ ساتھ بحران کے ابھرتے ہوئے طول و عرض پر ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے اور ایک دوسرے سے مشورہ کرنے پر اتفاق کیا۔

گرون پورٹل کے توسط سے کووڈ-19 سے متعلق ڈرون آر پی اے ایس آپریشنوں کی انجام دہی کے لئے حکومت کو مشروط استثنائی

شہری ہوابازی کی وزارت (ایم او سی اے) اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے)، نے درج ذیل گرون پورٹل کا آغاز کیا ہے۔

https://garud.civilaviation.gov.in

تاکہ کووڈ-19 سے متعلق آر پی اے ایس (فاصلاتی طور پر پائلٹ کئے جانے والے طیارہ نظام) ڈرون آپریشنوں کے سلسلے میں سرکاری ایجنسیوں کو تیز رفتار مشروط استثنائیاں فراہم کی جا سکیں۔

گرون ‘ڈرونوں کا استعمال کر کے راحت فراہمی کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے استحقاق فراہمی ’ کا مخفف ہے۔ افسر مجاز سے ضروری منظوریوں کا حصول اور 2 ہفتے سے کم کی مدت میں اس پورٹل کا لانچ کیا جاناشہری ہوابازی کی وزارت، ڈی جی سی اے، اے اےآئی اور این آئی سی کے مختلف النوع افسران کی محنت شاقہ اور لگن کا بین ثبوت ہے، جو اس عمل میں مصروف رہے ہیں۔ اس سلسلے میں اجازت حاصل ہونے کے بعد محض 8 دنوں کی مختصر سی مدت میں مذکورہ پورٹل ڈیزائن، وضع اور بیٹا ٹیسٹ کے عمل سے گزارا گیا اور پھر اسے یک و تنہا اپنے گھر پر کام کرنے والے نیشنل انفارمیٹکس سنٹر (این آئی سی)، نئی دلی کے سینئر سسٹم اینا لسٹ جناب وکرم سنگھ نے لانچ کیا۔

فاصلاتی طور پر پائلٹ کئے جانے والے طیارے (آر آر پی اے)، کے آپریشن سے متعلق قواعدوضوابط ، طیارہ قواعد 1937 کے قاعدہ نمبر 15-اے اور شہری ہوابازی ضروریات ( سی اے آر)، دفعہ -3 سیریز -10، حصہ اول، مؤرخہ 27اگست 2018 کے تحت آتے ہیں، جنہیں ڈائرکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

مشروط استثنائی، اگر فراہم کی جاتی ہے، تو وہ درج ذیل شرطوں کے مطابق ہی ہوگی۔

*مشروط استثنائی ہوائی نگرانی، ہوائی فوٹو گرافی اور کووڈ-19 سے متعلق عوامی اعلانات کے لئے حکومت کے ادارے کے ذریعے معینہ آر پی اے تک محدود ہوگی۔دیگر آر پی اے سرگرمیوں کے لئے اگر ان کا تعلق کووڈ-19آپریشنوں سے ہو، تو ا ±س صورت میں عمومی ضابطے کےتحت شہری ہوابازی کی وزارت اور ڈی جی سی اے سے علیحدہ سے اجازت حاصل کرنی ہوگی۔

*مشروط استثنائی محض بیٹری سے چلنے والے روٹری وِنگ کے حامل آر پی اےکے لئے ہی ہوگی۔کسی دیگر ساخت کے آر پی اے کا استعمال جن میں محض فکسڈ وِنگ آر پی اے اور خود کار آر پی اے وغیرہ سمیت دیگر آر پی اے بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ ایسے ہر طرح کے آر پی اے کے استعمال کی سخت ممانعت رکھی گئی ہے۔

*آر پی اے کے محفوظ آپریشن کی ذمہ داری ہر طرح سے اور ہر صورت میں سرکاری ادارے یا ایجنسی پر ہی عائد ہوگی۔ہر ایک آر پی اے آپریشن سرکار ی ادارے یا ایجنسی کی مجموعی نگرانی اور کنٹرول کے تحت ہی انجام دیا جائے گا۔مذکورہ آر پی اے کسی بھی وقت کسی بھی حالت میں کسی بھی طرح کے جانی و مالی نقصان، املاک کے لئے خسارے کا باعث نہیں بننا چاہئے۔

*سرکاری ایجنسی اپنا آر پی اے استعمال کر سکتی ہے یا کسی تھرڈ پارٹی آر پی اے خدمت فراہم کار (آر ایس پی) کا بھی استعمال کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں سلامتی تصدیق اور صلاحیت کا جائزہ یعنی جو آر ایس پی کے سلسلے میں لیا جائے گا، نیز آر ایس پی کے آر پی اے آپریٹر کی فراہمی وغیرہ سرکاری ادارے کی ذمہ داری ہوگی اور یہ تمام تر عمل آر پی اے کو بروئے کار لانے سے قبل ہی مکمل کر لیا جانا چاہئے۔

*سرکاری ایجنسی ہمہ وقت آر پی اے کی تحویل ، نگرانی، سلامتی اور رسائی کنٹرول کی ذمہ دار ہوگی اور اگر تھرڈ پارٹی کی جانب سے کسی طرح کا کوئی نقصان لاحق ہوتاہے یعنی آر پی اے کے سلسلے میں کوئی سقم رہ جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں کوئی خسارہ لاحق ہوتا ہے، تو اس کی ذمہ داری بھی سرکاری ایجنسی پر عائد ہوگی۔

اس عوامی نوٹس کی تجاویز تاحکم ثانی نافذ العمل رہیں گی۔

حکومت ہند بغیر کوئی وجہ بتائے ہوئے، اس عوامی نوٹس کی تجاویز میں ترمیم، اسے واپس لینے یا اس میں توسیع کرنے کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ عوامی نوٹس کی تجاویز کی خلاف ورزی اس مشروط استثنائی کو کالعدم کر دے گی اور نافذالعمل قوانین کے مطابق تعزیراتی کارروائی کا جواز فراہم کرےگی۔

جناب گڈکری نے بس اور کار آپریٹروں کو اقتصادی کساد بازاری کے باہر نکلنے میں مکمل مدد کا یقین دلایا

سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں اور ایم ایس ایم ای کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے ملک کے بس اور کار آپریٹروں کو یقین دلایا ہے کہ وہ ان کے مسائل سے پوری طرح واقف ہیں اور ان کے مسائل کے تدارک میں پوری مدد کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کے مسلسل رابطے میں ہیں، جو کووڈ-19 کی وبا کے ان مشکل دنوں کے دوران معیشت کو اوپر اٹھانے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بس اور کار آپریٹرز کنفیڈریشن کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے جناب گڈکری نے کہا کہ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہوں کو کھولنے سے عوام کے درمیان طویل مدتی نقطہ نظر سے اعتماد کا پیغام جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ کچھ رہنما ہدایات کے ساتھ جلد ہی پبلک ٹرانسپورٹ کو کھولا جاسکتا ہے، تاہم انھوں نے بسوں اور کاروں کو چلانے کے دوران سماجی دوری بنائے رکھنے اور ہاتھ دھونے، سینیٹائز کرنے، فیس ماسک وغیرہ جیسی سبھی حفاظتی تدابیر پر عمل کرنے کے تئیں محتاط کیا۔

ناظرین کے ذریعے ظاہر کی گئیں تشویشات کا ازالہ کرتے ہوئے وزیر موصوف نے بتایا کہ ان کی وزارت پبلک ٹرانسپورٹ کے لندن ماڈل کو اپنارہی ہے، جہاں سرکاری مالی مدد کم سے کم ہے اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انھوں نے ہندوستانی بسوں اور ٹرک باڈی کے بس معیارات کی جانب اشارہ کیا، جو محض 5-7 سال تک ہی چل پاتے ہیں، جبکہ یوروپی ماڈل پندرہ برسوں تک چلتے ہیں۔ جناب گڈکری نے ان کے ذریعے اپنائے جانے والے عمدہ طور طریقوں کو اپنانے پر زور دیا، جو طویل مدت میں دیسی صنعتوں کے لئے اقتصادی اعتبار سے قابل عمل ہوگا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ وہ موجودہ وبا کے دوران ہندوستانی بازار کی مشکل مالی حالت سے واقف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تاہم ان کا مقابلہ کرنے کے لئے سبھی حصص داروں کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔ انھوں نے عالمی صنعتوں کے ذریعے پیش کئے جارہے بہت ہی اچھے کاروباری مواقع کی جانب اشارہ کیا، جو چینی بازار سے باہر نکلنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی صنعتوں کو اس موقع کا استعمال ان غیرملکی کمپنیوں کو ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لئے مدعو کرنے کے لئے کرنا چاہئے۔ انھوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ملک اور اس کی صنعتیں دونوں ہی لڑائیوں پر یعنی پہلی کورونا کے خلاف اور دوسری اقتصادی کسادبازاری کے خلاف مل کر جیت حاصل کریں گی۔

کنفڈیریشن کے اراکین نے پبلک ٹرانسپورٹ کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے اپنے مشورے دیے، جن میں قرض کی ادائیگی میں چھوٹ کی مدت میں توسیع کرنا، پبلک ٹرانسپورٹ کو پھر سے شروع کرنا، عمر ، زندگی کی حد میں توسیع کرنا، ریاستی ٹیکسوں کو ملتوی کرنا، ایم ایس ایم ای صوائب کو بڑھانا، بیمہ پالیسی کے مدت جواز وغیرہ میں توسیع کرنا شامل ہے۔

ای پی ایف او نے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران آجرین کے مجاز دستخط کنندگان کے ای-سائن رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنایا۔

کووڈ-19 کی وبا کے پھیلاؤکو قابو میں کرنے کے لئے حکومت کے ذریعے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن اور دیگر بندشوں کے موجودہ منظرنامے میں آجرین معمول کے اعتبار سے کام کرنے کے اہل نہیں ہیں، اور ای پی ایف او پورٹل پر اپنے ڈیجیٹل دستخط یا ا?دھار پر مبنی ای-سائن کا استعمال کرنے میں مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔

ای پی ایف او پورٹل پر ڈیجیٹل دستخط (ڈی ایس سی) یا آدھار پر مبنی ای-سائن کا استعمال کرکے آجرین کے ذریعے مجاز افراد کے ذریعے کے وائی سی ویری فکیشن، ٹرانسفر کلیم اٹسٹیشن جیسے کئی اہم کام آن لائن کئے جارہے ہیں۔ ڈی ایس سی  ای-سائن کا استعمال کرنے کے لئے علاقائی دفاتر سے ایک بار ایپروول (منظوری) ضروری ہے۔ لاک ڈاو ¿ن کے سبب کئی ا?جرین علاقائی دفاتر کو ایک بار رجسٹریشن کے لئے درخواست دینے میں دشواریوں کا سامنا کررہے ہیں۔

مذکورہ صورت حال کے پیش نظر اور کمپلائینس پروسیجر یعنی عمل درآمد کے طریقہ کار کو مزید آسان بنانے کے لئے ای پی ایف او نے ای میل کے توسط سے بھی اس طرح کی گذارشات کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ا?جر میل کے ذریعے متعلقہ علاقائی دفتر سے باقاعدہ دستخط شدہ درخواست کی اسکین کی ہوئی کاپی بھیج سکتے ہیں۔ علاقائی دفاتر کے آفیشیل ای میل ایڈریس www.epfindia.gov.in پر دستیاب ہیں۔

اس کے علاوہ ایسے ادارے جن کے مجاز افسر ڈیجیٹل دستخطوں کو منظوری دے چکے ہیں، لیکن ڈونگل کا پتہ لگانے میں کامیاب نہیں ہیں، ایمپلائر پورٹل پر لاگ اِن کرسکتے ہیں اور پہلے سے رجسٹرڈ مجاز دستخط کنندگان کے رجسٹریشن کے لئے دیے گئے لنک کے توسط سے اپنا ای-سائن رجسٹرڈ کرسکتے ہیں۔ اگر منظور شدہ ڈیجیٹل دستخط کے ساتھ ان کا نام ویسا ہی ہے، جیسا کہ ان کے ا?دھار میں ہے، تو ای-سائن کے رجسٹریشن کے لئے کسی منظوری کی ضرورت نہیں ہوگی۔ دیگر مجاز دستخط کنندہ اپنے ای-سائن کو رجسٹرڈ کرسکتے ہیں اور آجرین کے ذریعے منظور شدہ گذارش نامہ بھیج سکتے ہیں اور متعلقہ ای پی ایف او دفاتر کی منظوری حاصل کرسکتے ہیں۔

یہ سہولت موجودہ وبا سے منفی طریقے پر متاثر ا?جرین اور ای پی ایف اراکین کو مزید راحت پہنچائے گی۔

ایم سی اے نے کمپنیوں سالانہ جنرل میٹنگ (اے جی ایم) وی سی یا او اے وی ایم کے ذریعے منعقد کر نے کی اجازت دی

کارپوریٹ امور کی وزارت ایم سی اے نے جنرل سرکلر نمبر 18/2020 مورخہ 21.04.2020 کے مطابق ان کمپنیوں کو پہلے ہی سے جن کا مالی سال 31 دسمبر 2019 کو ختم ہو گیا ہے یہ اجازت دی ہوئی ہے کہ وہ اپنی سالانہ جنرل میٹنگ 30 ستمبر 2020 تک کر سکتی ہیں۔

البتہ ، سماجی طور پر ایک دوسرے سے دوری برقرار رکھنے کے اصول اور لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیوں پر عمل کرتے رہنے کے پیش نظر یہ لازمی ہو گیا ہے اور لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کمپنیوں کو اس بات کی اجازت دے دی جائے کہ وہ اپنی سالانہ جنرل میٹنگ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے یا دیگر آڈیو ویڑول طریقے سے کلینڈر سال 2020 کے دوران منعقد کر سکتی ہیں۔ اسی کے مطابق جنرل سرکلر نمبر 20/2020 ا?ج اس مقصد کے لیے جاری کر دیا گیا ہے۔

اس سے پہلے کے سرکلرز میں غیر معمولی جنرل میٹنگ کے انعقاد کے لیے جو لائحہ عمل فراہم کیا گیا ہےوہ 2020 کے دوران سالانہ جنرل میٹنگ کے انعقاد کے لیے قابل عمل ہوگا، جو کمپنیوں کی درجہ بندی پر مبنی ہوگا۔ جو مندرجہ ذیل کے لیے درکار ہوگا : (i) ای -ووٹنگ کی سہولت فراہم کرنا یا اسی کو متبادل کے طور پر اختیار کرنا۔ (ii) وہ کمپنیاں جو اِس سہولت فراہم کرنے کے لیے درکار نہیں ہیں۔

مالی بیانات کی نقل بھیجنے میں دشواریوں کے پیش نظر سرکلر میں کمپنیوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ بورڈ کی رپورٹس ، آڈیٹرس کی رپورٹ اور اس کے ساتھ منسلک کیے جانے والے دیگر دستاویزات کے ساتھ مالی بیانات صرف ای – میل کے ذریعے بھیج دیں۔ کمپنیوں کو حصہ داروں کے لیے ایک ونڈو بھی فراہم کرنی ہوگی تاکہ وہ الیکٹرانک کلیئرنگ سروس یا دیگر کسی وسیلے سے انہیں ڈیویڈنٹ ، الیکٹرانک طریقے سے منتقل کرنے کے لیے اپنی رائے درج کرا سکیں۔

کمپنیوں کو یہ آسانی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے گیے ہیں کہ وہ اپنا عام اور خصوصی کام کاج سالانہ جنرل میٹنگس (اے جی ایم )کے ذریعے چلا سکتی ہیں۔ یہ سالانہ جنرل میٹنگ ڈیجیٹل انڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے منعقد کی جا سکتی ہیں۔ سرکلر اس ویب سائٹ پر دستیاب ہے : http://www.mca.gov.in/Ministry/pdf/Circular20_05052020.pdf

ڈاکٹر ہرش وردھن نے دہلی میں ملیریا، ڈینگو اور چکن گنیا کے تدارک اور روک تھام کے موضو ع پر اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔

اختراعاتی بیداری مہمات، کمیونٹی شراکت داری اور کووڈ-19 کے نتیجے میں بدلے ہوئے حالات اور صورتحال کے مطابق تمام شراکت داروں کے تعاون کی اہمیت پر زور، تاکہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی روک تھام ممکن ہوسکے۔

صحت و کنبہ بہبود کے وزیر نے دہلی میں پانی سے پیدا ہونے والے امراض (وی بی ڈی) یعنی ملیریا، ڈینگو، چکن  گنیا کی روک تھام اور ان پر قابو حاصل کرنے کے لئے مستعدی کا جائزہ لینے کی غرض سے ، ویڈیو کانفرنسنگ کی توسط سے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی صدارت کی۔

صحت و کنبہ بہبود کی جوائنٹ سیکریٹری محترمہ ریکھا شکلا نے دہلی میں ڈینگو، چکن گنیا، ملیریا سے متعلق تفصیلات پر مبنی اور صورتحال پر احاطہ کرنے والا ایک پریزینٹیشن پیش کیا۔ ساتھ ہی ساتھ ان امراض کی روک تھام کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی تفصیل بھی بتائی۔ پریزینٹیشن کے دوران انہوں نے بتایا کہ ڈینگو(زمرہ -1)کے کیس ماہ جولائی میں شروع ہوتے ہیں اور ماہ اکتوبر تک اپنی انتہائی منازل تک پہنچ کر ماہ نومبر اور دسمبرمیں ختم ہونے شروع ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے چکن گنیا اور ملیریا کے سلسلے میں اطلاعات فراہم کی اور ان امراض کے سلسلے میں یعنی پانی سے لاحق ہونے والے ان امراض کی روک تھام سے متعلق موؤثر حکمت عملیوں کی تجاویز بھی پیش کیں۔ انہوں نے بتایا کہ بین شعبہ جاتی تال میل کے لئے منصوبہ عمل میں ریاستی حکومت ، میونسپل کارپوریشنوں اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اسپتالوں ، ریلوے اور کنٹون منٹ بورڈ کے تعاون کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ ان تمام امور پر بھی تبادلہ خیال کئے گئے۔

پانی سے لاحق ہونے والے بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول کے سلسلے میں عوامی اور عمومی بیداری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر صحت نے تمام شراکت داروں سے کہا کہ وہ سرگرم کمیونٹی شراکت داری اور تمام تر شراکت داروں کے تعاون سے بیداری کی مہمات چلائیں۔ شراکت داروں میں آر ڈبلیو اے ، دوکانداروں? تاجروں کی ایسو سی ایشنوں کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے اور اس بات کا خیال بھی رکھا جانا چاہئے کہ کووڈ-19 کے خلاف نبردآزمائی میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے تمام تر حفظ ماتقدم پر مبنی اقدامات کا لحاظ رکھا جائے۔

وزیر صحت نے کہا کہ ملیریا، ڈینگو اور چکن گنیا سے نمٹنے کے لئے مخصوص نشان زد ترمیم شدہ حکمت عملیوں کو بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ ہماری اہم توجہ ان بیماریوں کو پھیلانے والے جراثیم کی روک تھام پر بھی مرکوز ہونی چاہئے۔ا?س پاس کے ماحول کو صاف ستھرا بنائے رکھنے کے سادہ اقدامات کئے جاسکتے ہیں، تاکہ مچھر وغیرہ نہ پیدا ہوں۔ پانی کے جماو ¿ پر نظر رکھی جانی چاہئے، یعنی کہیں بھی بے مصرف پانی جمع نہ ہوں اور ان میں پیدا ہونے لاروے مو ¿ثر طریقے سے بے اثر کردیئے جائیں۔انہوں نے واضح کیا کہ پانی سے پیدا ہونے والے امراض کی روک تھام کی کامیابی براہ راست عوامی اشتراک سے مربوط ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہر سطح پر یہ ضروری ہے کہ ان تمام تر امراض کی روک تھام کی کوشش کی جائے اور ہم سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم میں سے ہر ایک شخص ایسا ماحول نہیں پیدا کرے گا کہ مچھروں کی افزائش کا موقع حاصل ہو۔

دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر جناب انل بیجل نے یقین دہانی کرائی کہ دہلی میں ڈینگو ، ملیریا ، چکن گنیا کی روک تھام کو اعلیٰ ترین ترجیح دی جارہی ہے اور اس سمت میں تمام تر ممکنہ اقدامات کئے جارہے ہیں۔

صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے ، دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین، مرکزی صحت سیکریٹری محترمہ پریتی سودن، حکومت ہند کے ڈی جی ایچ ایس ، این ڈی ایم سی کے چیئرمین، دہلی کے تمام تر تینوں میونسپل کارپوریشن اداروں کے کمشنر حضرات، جی این سی ٹی ڈی کے ہیلتھ سیکریٹری، دہلی کے تمام اضلاع کے ڈی ایم حضرات، مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے اسپتال جو دہلی میں واقع ہیں، کے سربراہان اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ حضرات، مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران اور قومی ویکٹر بورن امراض پروگرام(این وی بی ڈی سی پی)کے سینئر افسران، قومی خطہ راجدھانی دہلی کی حکومت کے سینئر افسران اور دہلی کی میونسپل کارپوریشن کے نمائندگان اور دیگر افسران اس موقع پر موجود تھے۔

ریلوے نے پارسل ٹرینوں سے حاصل کیا اچھا محصول، لاک ڈاو ¿ن شروع ہونے کے بعد سے اب تک 54292 ٹن سامان کی ڈھلائی اور 19.77 کروڑ روپئے کی آمدنی کی

پارسل ٹرینوں کی کل تعداد 2000 سے پار، 5مئی 2020 تک مجموعی طور پر 2067 ٹرینیں چلائی گئیں، جن میں سے 1988 نظام الاوقات والی ٹرینیں تھیں۔

ریل اور صنعت و تجارت کے وزیر نے حال ہی میں ای-کامرس اور لوجسٹکس کمپنیوں کو ریلوے کے نزدیک لانے کے لئے ایک میٹنگ طلب کی تھی۔

لاک ڈاؤن کے دوران سپلائی چین کے معاون کے طور پر ضروری اشیاء پر مشتمل چھوٹے پارسلوں کی تیزتر ڈھلائی کے لئے پارسل وین دستیاب کرائے گئے

کووڈ-19 کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کے دوران چھوٹے پارسلوں میں میڈیکل سپلائی، میڈیکل ایکوئپمنٹ ، خوردنی اشیاء وغیرہ ضروری سامانوں کی ڈھلائی کافی اہم ہونے جارہی ہے۔ ضرورت کی تکمیل کے لئے انڈین ریلویز نے ای-کامرس کمپنیوں اور ریاستی حکومتوں سمیت دیگر کے ذریعے کی جارہی تیزتر بڑے پیمانے پر ڈھلائی کے لئے ریلوے سے پارسل وین دستیاب کرادیے گئے ہیں۔ ریلوے نے ضروری اشیائ کی بلا روک ٹوک سپلائی کو یقینی بنانے کے لئے ٹائم ٹیبل کی بنیاد پر اسپیشل پارسل ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔

زونل ریلویز مستقل طور پر ان اسپیشل پارسل ٹرینوں کے لئے روٹوں کی پہچان اور انھیں نوٹیفائی کررہے ہیں۔ فی الحال 82 روٹوں پر ان ٹرینوں کو چلایا جارہا ہے۔ اس کے تحت نشان زد روٹ حسب ذیل ہیں:

دہلی، ممبئی، کولکاتہ، چنئی، بنگلورو اور حیدرآباد جیسے ملک کے بڑے شہروں کے درمیان ریگولر کنیکٹیوٹی۔

ریاستوں کی راجدھانیوں؍ اہم شہروں کا ریاست کے سبھی حصوں سے رابطہ قائم کرنا۔

ملک کے شمالی مشرقی حصے سے رابطے کو یقینی بنانا۔

اضافی پیداوار والے علاقوں (گجرات، آندھرا پردیش) سے زیادہ مانگ والے علاقوں کو دودھ اور ڈیری مصنوعات کی سپلائی۔

پیداوار کرنے والے علاقوں سے ملک کے دوسرے حصوں کو دیگر ضروری اشیائ (زرعی سامان، دوائیں، طبی ساز و سامان وغیرہ) کی سپلائی۔

ریلوے کی پارسل ٹرینوں کے ا?پریشنز میں اضافے کو فوری، سازگار اور سبھی کے لئے مفید بنانے کی کوششوں کے ذریعے ملک میں مال ڈھلائی کے کام میں اضافے کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔

ریلوے اور صنعت و تجارت کے وزیر نے حال ہی میں ای-کامرس اور لوجسٹک کمپنیوں کو ریلوے کے قریب لانے کے لئے ایک میٹنگ کی تھی۔

5مئی 2020 کو 66 اسپیشل پارسل ٹرینیں چلائی گئی تھیں جن میں سے 65 ٹائم ٹیبل والی ٹرینیں تھیں۔ ان کے ذریعے سے 1936 ٹن سامان کی لدائی کی گئی، جس سے ریلوے کو 57.14 لاکھ روپئے کی آمدنی ہوگی۔

5مئی 2020 تک کل 2067 ٹرینیں چلائی گئیں، ان میں سے 1988 ٹائم ٹیبل والی ٹرینیں تھیں۔ ان میں 54292 ٹن سامان کی لدائی کی گئی اور ریلوے کو 19.77 کروڑ روپئے کی ا?مدنی ہوئی۔

سی ایس آئی آر ، آئی جی آئی بی اور ٹاٹا سنس نے کووڈ-19 کی تیز رفتار اور صحیح صحیح تشخیص کے سلسلے میں ایک کِٹ وضع کرنے کے لئے نو ہاو ¿ (علم) کے لئے لائسنس کے حصول کے سلسلے میں مفاہمتی عرضداشت پر دستخظ کئے

یہ مکمل طورپر اندرون ملک سائنٹفک ایجاد ہے اور کووڈ-19 کے لئے ایف ای ایل یو ڈی اے کے طورپر کام کرے گا اور اسے کووڈ-19 کی جاری صورتحال اور اس پر قابو حاصل کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے اور اس کا استعمال بڑے پیمانے پر متاثرین کی جانچ کے لئے کیا جاسکتا ہے

اس کی اہم خصوصیات میں اس کا قابل استطاعت ہونا، استعمال میں آسان ہونا اور اس کے لئے مہنگی کیو-پی سی آر مشینوں پرعدم انحصار ہے

سی ایس آئی آر کی ایک ذیلی تجربہ گاہ ، یعنی انسٹی ٹیوٹ آف جینومکس اینڈ انٹیگریٹیو بایولوجی(سی آئی ایس آر-آئی جی آئی بی) اور ٹاٹا سنس نے ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کئے ہیں، جس کے تحت کووڈ-19 کی تیز رفتار تشخیص کے سلسلے میں ایف این سی اے ایس 9 ایڈیٹر سے مربوط یکساں تشخیص (ایف ای ایل یو ڈی اے) کی جانکاری کے لئے لائسنس حاصل کیا جاسکے گا۔

مذکورہ لائسنس کے تحت ایک کِٹ کی شکل میں نوہاؤ یعنی جانکاری یا علم کو منتقل کیا جانا بھی شامل ہے، تاکہ کووڈ-19 کے لئے مذکورہ کِٹ وضع کیا جاسکے۔ یہ کِٹ بنیادی سطح پر جلد از جلد یعنی ماہ مئی کے اندر ٹسٹنگ میں بروئے کار لایاجاسکے گا۔ یہ مکمل طور پر اندرون ملک انجام دی گئی سائنٹفک اختراع ہے۔ اس کا مقصد کووڈ-19 کی روک تھام ہے، اسے کووڈ-19 کے جاری وبائی مرض کی تکالیف کو کم کرنے کے لئے وضع کیا گیا ہے، تاکہ بڑے پیمانے پر اس مرض کے سلسلے میں جانچ کا عمل آسان ہوسکے۔ اس کی اہم خصوصیات میں اس کا قابل استطاعت ہونا، استعمال میں آسان ہونا، مہنگی کیو –پی سی آر مشینوں پر عدم انحصار وغیرہ ہیں۔ سی ایس آئی آر-آئی جی آئی بی اور ٹا ٹا سنس باہم مل کر اسے جلد از جلد بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لئے تیار کرنے کا عمل شروع کریں گے۔

اس معاہدے پر اظہار خیال کرتے ہوئے انفرااسٹرکچر اینڈ ڈیفنس اینڈ ایرو اسپیس ، ٹاٹا سنس کے صدر جناب بن مالی اگرول نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہم سائنٹفک اور صنعتی تحقیق کی کونسل یعنی سی ایس آئی آر کے انسٹی ٹیوٹ ا?ف جینومکس اینڈ انٹگریٹیو بایولوجی کے ساتھ شراکت داری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اب ہم کووڈ -19 کی تشخیص کے لئے مختصر پیلن ڈرومک رِپیٹس کے سلسلے میں باقاعدگی سے دخل اندازی کرنے والے کلسٹرڈ آلے( سی آر آئی ایس پی آر) پر مبنی ٹیکنالوجی کو کاروباری پیمانے پر وضع کرنے کےلئے آگے بڑھ کر کام کرسکیں گے۔ یہ جدید ترین سی ا?ر آئی ایس پی آر جس کا نام فلوئیڈا ٹسٹ ہے، اس کے تحت نوول کورونا وائرس کی جینوم تشخیص کے سلسلے میں جدید ترین سی آر آئی ایس پی آر ٹیکنالوجی استعمال میں لائی جاتی ہے۔ اس کے تحت ایک ٹسٹ پروٹوکول بروئے کار لایا جاتا ہے، جسے آسانی کے ساتھ استعمال کیا جاسکتا ہے اور یہ بڑی آسانی کے ساتھ نتائج فراہم کرسکتا ہے۔ اس سے طبی برادری کو نسبتاً کم وقت میں بہتر نتائج حاصل ہوجاتے ہیں، جبکہ دیگر طریقے کی جانچ میں زیادہ وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا انہیں یقین ہے کہ سی آر آئی ایس پی آر مستقبل میں کامیاب ٹیکنالوجی ثابت ہوگی اور اس کا استعمال دیگر کثیر النوع معالجاتی مقاصد کے لئے بھی کیا جاسکے گا۔

ڈی جی-سی ایس آئی آر ڈاکٹر شیکھر سی منڈے نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔ آئی جی آئی بی ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر انوراگ اگروال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی سیکل سیل مشن کے تحت سی ایس آئی آر –آئی جی آئی بی میں وضع کی گئی ہے اور اس میں اندرون ملک جدید ترین سی آر آئی ایس پی آر سی اے ایس 9 ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، تاکہ مخصوص طورپر کووڈ-19 کے وبائی مرض کی تشخیص کی جاسکے۔

پی آئی بی فیلڈ دفاترسے ماخوذ

 

  • چندی گڑھ: چندی گڑھ کے ایڈمنسٹریٹر نے ہدایت کی ہے کہ انفیکشن کی گرفتاری کے لئے کنٹینمنٹ زون میں مزید جانچ کی ضرورت ہے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے PGIMER کو اضافی جانچ کٹس فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔تمام ٹیسٹنگ مراکز کو ہدایت کی جارہی ہے کہ وہ شہر میں ٹیسٹنگ کی تعداد میں اضافہ کرے۔ یو ٹی چنڈی گڑھ میں تقریبا 1.55 لاکھ پکے کھانے پیکٹ ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ 2،42،000 افراد پہلے ہی شہر میں آرگویا سیٹیو درخواستیں ڈاو ¿ن لوڈ کرچکے ہیں۔
  • پنجاب: اپنے عملے کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لئے ، حکومت پنجاب نے کوویڈ 19 وبائی امراض کے دوران سرکاری دفاتر کے محفوظ کاروائی کے لئے تفصیلی ہدایات اور پروٹوکول جاری کردیئے ہیں ، ان کی صحت کی باضابطہ نگرانی کے لئے ہر محکمے کے لئے نوڈل افسران کی تقرری کے ساتھ۔ سرکاری اداروں اور نجی تاجروں نے خریداری کے 20 ویں دن پنجاب میں 3،89،478 میٹرک ٹن گندم کی خریداری کی ہے۔ سرکاری ایجنسیوں نے 3،87،688 MT گندم کی خریداری کی ہے جو نجی تاجروں (آرتھییاس) نے 1،790 MT گندم کی خریداری کی ہے۔
  • ہریانہ: ہریانہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے تمام ضلعی اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں میں دو ڈائیلاسز مشینیں خصوصی طور پر کوویڈ 19 کے مریضوں کے لئے مخصوص ہوں گی جن میں ڈائیلاسز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ، تمام 11 خصوصی کوویڈ۔19 اسپتالوں میں کوڈائڈ مریض کے لئے 100-150 بستریں محفوظ کرنے کے بعد ، باقی او پی ڈی اور وارڈ دیگر تمام مریضوں کے علاج معالجے کا دوبارہ کام شروع کردیں گے۔
  • ہماچل پردیش: حکومت ملک کے دیگر ریاستوں سے آنے والے ریاست کے لوگوں کے خاندان کے افراد کو مناسب طریقے سے حساس اور تعلیم دینے کے لئے نیا پروگرام نگاہ شروع کرے گی ، تاکہ معاشرتی فاصلے کو موثر انداز میں برقرار رکھا جاسکے۔ آشا کارکنوں ، ہیلتھ ورکرز اور آنگن واڑی کارکنوں کی ایک ٹیم دیگر ریاستوں سے آنے والے افراد کے لواحقین سے ملنے اور انھیں معاشرتی فاصلے کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دیتی ہے تاکہ انہیں کسی بھی انفیکشن سے بچایا جاسکے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کووڈ-19 وبائی بیماری کے پھیلاؤپر مشتمل ‘‘ہماچل ماڈل’’ اس وبائی بیماری کی جانچ پڑتال میں مؤثر طریقے سے کامیاب ہوگیا ہے۔
  • کیرالہ: ریاست خارجہ سے 7 سے 14 دن تک واپس آنے والے کیرالیوں کے لئے ادارہ جاتی قرنطانی مدت میں تبدیلی لائے گی۔ کل ونڈے بھارت مشن کے حصے کے طور پر کل کی پہلی دو خصوصی پروازیں متحدہ عرب امارات میں پھنسے ہوئے کیرلائیوں کو نکالیں گی۔ پہلی پرواز جمعرات کی رات نیدمباسری ہوائی اڈے پر پہنچے گی۔ بحری جہاز کے ذریعے متحدہ عرب امارات میں پھنسے ہوئے افراد کی واپسی میں داخلے کی اجازت نہ ہونے کی وجہ سے تاخیر ہوگی۔ ریاست میں شراب کے اسٹورز کسی بھی وقت جلد نہیں کھولیں گے۔ تارکین وطن مزدوروں کے لئے آج ریاست سے تین ٹرینیں چلیں گی۔
  • تمل ناڈو: چنئی میں آفیسرز ٹریننگ اکیڈمی میں باورچی خانے کا کارکن کوویڈ 19 کے لئے مثبت تجربہ کر رہا ہے۔ چنئی کو کویمبیدو ہول سیل مارکیٹ بند ہونے کے بعد سبزیوں کے بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ابھی چنئی میں شراب کی دکانیں نہیں کھلیں گی۔ تاجروں کی تنظیم کا کہنا ہے کہ 20 سے 25 فیصد ٹی این خوردہ فروش کاروبار کے بعد لاک ڈاؤن سے باہر ہوسکتے ہیں۔ کل تک کل مقدمات: 4058 ، ایکٹو کیسز: 2537 ، اموات: 33۔
  • کرناٹک: باگل کوٹ گاؤں میں کوویڈ 19 کے لئے 13 ٹیسٹ مثبت ہیں کیونکہ کرناٹک کی تعداد بڑھ کر 692 ہوگئی ہے۔ ریاست نے 1،610 کروڑ روپے کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ کوویڈ 19 امداد کو سہارا دینے کے لئے حکومت نے شراب ٹیکس میں 17 فیصد اضافہ کیا کرناٹک نے تارکین وطن مزدوروں کو روک دیا ، ملازمت ، اجرت کا یقین دلایا۔ ریاستی حکومت نے 10،823 بین الاقوامی انخلائ کے لئے ایس او پیز کی فراہمی کی۔
  • آندھرا پردیش: ریاست تین ماہ تک ملازمت سے ہونے والے نقصان کی تلافی کے لئے 1،09،231 ماہی گیروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے 10،000 روپے مالی امداد فراہم کرے گی۔ لاک ڈاو ¿ن کے بعد ممبئی میں پھنسے ہوئے اننت پور سے تعلق رکھنے والے تقریبا 1، 1،100 تارکین وطن کارکن آج گنٹکل پہنچ گئے۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 7782 نمونوں کی جانچ پڑتال کے بعد 60 کووڈ +وی کے واقعات رپورٹ ہوئے ، 140 خارج ہوئے اور دو اموات کی اطلاع ملی۔ کل معاملات 1777 تک بڑھتے ہیں ، ایکٹو کیسز: 1012 ، اموات: 36۔
  • تلنگانہ: تارکین وطن کے لئے مزید خصوصی ٹرینوں کا حیدرآباد مضافات میں واقع مختلف ریلوے اسٹیشنوں سے روانہ ہونا ہے۔ ریاست میں شراب کی دکانیں 42 دن کے بعد کھلتی ہیں۔ تلنگانہ کے 1،750 کارکنان سات دن کے عرصہ میں 7 مئی سے پہلی کھیپ میں خلیجی خطے اور دیگر ممالک سے وطن واپس پہنچیں گے۔ کوویڈ کے کل معاملات اب تک 1096 ، فعال مقدمات: 439 ، بازیافت: 628 ، اموات: 29۔
  • اروناچل پردیش: اٹھاناگر انتظامیہ تعمیراتی سامان اور ہارڈ ویئر اشیاءکی نقل و حمل کے لئے گاڑیوں کی نقل و حرکت ، صبح سے 6 بجے سے صبح 8 بجے اور دوپہر 12 بجے سے دوپہر 2 بجے تک باہر سے سامان کی نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے۔
  • آسام: کووڈ-19 کے مزید 2 مریضوں کو تین بار منفی ٹیسٹ کے بعد فارغ کردیا گیا ہے۔ کل مثبت معاملات اب 44 ہیں۔ آسام صحت کے وزیر ہیمنت بیسوا سرمہ کو ٹویٹ کیا۔
  • منی پور: ریاستی کابینہ نے ملک کے مختلف حصوں سے شمال مشرق واپس آنے والے لوگوں کی ریل لاگت برداشت کرنے اور دارالحکومت واپس جانے والے پھنسے شہریوں کے پیش نظر احتیاطی اقدام کے طور پر امفال کی بڑی بڑی منڈیوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
  • میزورم: کسی بھی میڈیا میں کووڈ-19کے مریضوں کی شناخت ظاہر کرنا ایک قابل سزا جرم ہے۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو 5000 روپے جرمانہ یا 3 ماہ قید کی سزا ہوگی۔
  • ناگالینڈ: ناگالینڈ کی سول سوسائٹی کی تنظیموں میں لانگ لانگ ضلعی انتظامیہ مشترکہ طور پرکووڈ-19متاثرین کو اپنے دائرہ اختیار میں دفن کرنے پر کوئی اعتراض نہیں کرتی ہے۔
  • مہاراشٹر: ریاست میں کورون وائرس کے 984 کیس رپورٹ ہوئے ، جس سے ریاست میں مثبت کیسوں کی مجموعی تعداد 15،525 ہوگئی۔ ریاست میں بھی 34 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں ، ان میں کوویڈ 19 کی ہلاکتوں کی تعداد 617 ہوگئی۔ رپورٹ ہونے والے کل نئے کیسوں میں سے 635 ممبئی کے تھے ، جن میں منگل کو بھی 26 اموات ہوئیں۔ ممبئی کی مجموعی تعداد 9،758 ہے۔ دریں اثنا ، ریاست میں اموات کی شرح ایک ماہ قبل 7.2 فیصد سے کم ہوکر 4.0٪ ہوگئی ہے۔ اموات کی قومی شرح 3.2 فیصد کے لگ بھگ ہے۔مہاراشٹر حکومت نے ریاست میں ہندوستانی فوج ، انڈین نیوی ، ہندوستانی ریلوے ، بندرگاہوں اور دیگر مرکزی تنظیموں سے کہا ہے کہ وکووڈ-19مریضوں کے لئے انتہائی نگہداشت یونٹ بیڈ فراہم کرے۔ ایک متعلقہ ترقی میں ، ممبئی کے میونسپل کمشنر نے شہر کے تمام وارڈ افسران کو یہ اجازت دی ہے کہ وہ کوڈ 19 کے مریضوں کے لئے نجی اسپتالوں یا کلینک میں اضافی بیڈ / وارڈز / سہولیات حاصل کریں۔
  • گجرات: گجرات میں 441 نئے کورونا وائرس کیس رپورٹ ہوئے جن کی رپورٹ ہونے والے کل کیسز 6،245 ہیں۔ آج تک متاثرہ افراد میں سے 1،381 صحت یاب ہوچکے ہیں اور 368 فوت ہوگئے ہیں۔
  • راجستھان: راجستھان میں ، کوویڈ 19 متاثرہ افراد کی تعداد 3193 ہوگئی ، آج 35 نئے افراد مثبت پائے گ.۔ جے پور سے 22 کیسز میں متاثرہ افراد کی تعداد 1069 ہوگئی۔
  • مدھیہ پردیش: مدھیہ پردیش میں کوویڈ 19 کے کیسوں کی کل تعداد 3،000 کو عبور کرچکی ہے جبکہ 107 نئے انفیکشن سے ریاست کی تعداد 3،049 ہوگئی ہے۔ اس کے بعد تقریبا 1،000 ایک ہزار افراد کو صحت یاب ہونے کے بعد اسپتالوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔ اندور ، بھوپال اور ا جائن انفیکشن کے پھیلاؤ کے لئے سخت نگرانی میں ہیں۔
  • چھتیس گڑھ: بھیڑ سے بچنے کی کوشش میں گرین زون علاقوں میں گھر کی شراب کی فراہمی شروع کرنے والی چھتیس گڑھ پنجاب کے بعد دوسری ریاست بن گئی ہے۔ آدھار کارڈ نمبر سمیت پوری تفصیلات دیتے ہوئے آرڈر آن لائن یا موبائل ایپ کے ذریعہ دیا جاسکتا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004P1AI.jpg

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005TLGA.jpg

 

م ن۔ ن ع

 (U: 2315)



(Release ID: 1621784) Visitor Counter : 326