امور داخلہ کی وزارت

صحت پیشہ ور افراد ، طبی عملے اور اگلی صف میں رہنے والے ورکروں کے خلاف تشدد کی روک تھام کیلئے مناسب سیکورٹی کو یقینی بنائیں: مرکزی وزیر داخلہ


اپنی خدمات انجام دینے کے دوران کووڈانفیکشن سے ہلاک ہونے صحت  پیشہ ور افراد یا اگلی صف میں کام کرنے والے صحت کارکنان کی آخری رسومات میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی

Posted On: 22 APR 2020 5:24PM by PIB Delhi


نئی دہلی،22 اپریل   :   مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ کی ہدایات کے تحت امور داخلہ کی وزارت ( ایم ایچ اے ) نے آج سبھی ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ صحت پیشہ ور افراد ، طبی عملہ اور اگلی صف میں تعینات صحت کارکنان کی مناسب سیکورٹی کو یقینی بنائیں تاکہ ان کے خلاف تشدد کی روک تھام ہو سکے ۔ ہدایات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے کووڈ-19 وباء سے ہلاک ہونے والے صحت پیشہ وروں یا اگلی قطار میں کام کرنے والے صحت کارکنان کی آخری رسومات میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

 امور داخلہ کی وزارت نے سبھی ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 24 مارچ 2020 ، 4 اپریل 2020 نیز 11 اپریل 2020 کو جاری کردہ  ایڈوائزری میں ان سے درخواست کی تھی کہ وہ ڈاکٹروں ، صحت پیشہ وروں ، طبی عملے اور اگلی صف میں تعینات صحت کارکنان کی سیکورٹی کے مناسب انتظامات کر کے ان کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اس ایڈوائزری کے باوجود صحت پیشہ وروں ؍اگلی قطار میں  کام کرنے والےصحت کارکنان کے خلاف ملک کے بعض حصوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ اس وقت صحت پیشہ ور افراد کے خلاف تشدد کا کوئی واحد واقعہ پوری طبی برادری کے درمیان عدم تحفظ کا احساس پیدا کر سکتا ہے۔

 سپریم کورٹ نے 8 اپریل 2020 کو جاری کردہ اپنے حکم نامہ میں کہا ہے کہ حکومت ہند، متعلقہ ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور پولیس حکام  کو اسپتالوں اور ان مقامات پر ڈاکٹروں اور طبی عملہ کو ضروری پولیس تحفظ فراہم کیا جانا چاہئے جہاں کووڈ-19 کے مشتبہ یا متاثرہ مریضوں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ایسے ڈاکٹروں اور دیگر صحت کارکنان کو بھی ضروری پولیس تحفظ فراہم کرانے کی ہدایت دی ہے جو بیماری کے علامات کا پتہ لگانے کیلئے لوگوں کو جانچ کرنے کیلئے مختلف مقامات پر جاتے ہیں۔

امور داخلہ کی وزارت نے سپریم کورٹ کے احکامات نیز قدرتی آفات کے بندوبست ایکٹ، 2005 کے ضابطوں کے تحت سبھی ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں اورضلع حکام سے ایکٹ کے ضابطوں یا لاگو کسی بھی دیگر قوانین کے تحت ایسے لوگوں کے خلاف تعزیری  کارروائی کرنے پر زور دیا ہے جو قدرتی آفات کے بندوبست ایکٹ 2005 کے تحت مجاز صحت پیشہ وروں یا دیگر صحت کارکنان یا متعلقہ افراد کو اپنی خدمات انجام دینے سے روکتے ہیں۔

 امور داخلہ کی وزارت نے ریاستی حکومتوں ؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ ریاست؍مرکز کے زیر انتظام علاقے اور ضلع کی سطح پر ایسے نوڈل افسر کی تقرری کریں جو طبی پیشہ وروں کو ان کے کامکاج کے دوران سیکورٹی سے متعلق معاملات کو حل کرنے کیلئے 24 گھنٹے اور ساتوں دن دستیاب رہیں۔ وزارت نے یہ بھی کہا ہے کہ تشدد کا کوئی واقعہ ہونے  پر ان افسران کو فوری کارروائی کرنی چاہئے۔

 مزید برآں ان ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے گذارش کی گئی ہے کہ وہ طبی برادری نیز آئی ایم اے کی مقامی اکائی کے درمیان ان کیلئے کئے گئے تحفظاتی اقدامات، نوڈل افسران کی تقرری کے بارے میں وسیع پیمانے پر تشہیر کریں ۔ امور داخلہ کی وزارت نے کہا کہ ان اقدامات کے بارے میں عام شہریوں کو بھی پوری جانکاری دی جانی چاہئے تاکہ ان تحفظاتی اقدامات کی تعمیل کو زمینی سطح پر یقینی بنایا جا سکے۔

 

 ریاستوں؍مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جاری کردہ سرکاری ہدایات کو دیکھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔

 

Click here

 

****************

 

م ن۔ م ع ۔ت ع

U: 1956



(Release ID: 1617391) Visitor Counter : 212