وزارت خزانہ

تیز رفتاری سے ریفنڈ کی سہولت فراہم کرنے کی غرض سے کئے جانے والے ای-میل کو ہراسانی کا عمل نہیں گردانا جا سکتا: سی بی ڈی ٹی

Posted On: 21 APR 2020 11:45AM by PIB Delhi

نئی دہلی، 21اپریل2020،براہ راست ٹیکسوں کے مرکزی بورڈ ( سی بی ڈی ٹی)، نے سوشل میڈیا پر اس پیغام کے ساتھ مشتہر کئے جانے والے چند الزامات پر اپنے ردعمل کا اظہارکیاہے کہ آمدنی ٹیکس کا محکہ وصولی کے عمل میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اسٹارٹ اپس کے تئیں بقایہ مطالبات کی تطبیق کے ذریعے ازحد سخت طریقے اپنا رہا ہے۔ آج کہا گیا ہے کہ یہ خیالات مکمل طورپر بے بنیاد ہیں اور حقائق کی مکمل طور پر  غلط تصویر پیش کرتے ہیں۔

 

سی بی ڈی ٹی نے کہا ہے کہ ان تمام حضرات سے ای-میل کےذریعے طلب کی جانے والی وضاحت یعنی جو ٹیکس ریفنڈ پانے کے مستحق ہیں۔ تاہم ان پر بقایہ ٹیکس کی ادائیگی کی ذمہ داری بھی ہے، انہیں ارسال کئےجانے والے ای-میل کو ہراسانی کا مترادف عمل  نہیں قرار دیا جا سکتا ۔ کمپیوٹر پر مبنی ای-میل تقریبا 1.72لاکھ ایسے واجب الادا  ذمہ داری کے حامل ٹیکس دہندگان کو ارسال کئے گئے ہیں، جن میں ہر زمرے کے ٹیکس دہندگان شامل ہیں۔ یعنی افراد سے لے کر ایچ یو ایف تک ، ایچ یو ایف سے لے کر فرموں تک، بڑی اور چھوٹی کمپنیوں تک، نیز اسٹارٹ اپ سمیت  ٹیکس دہندگان اس میں شامل ہیں۔ لہذا یہ کہنا کہ اسٹارٹ اپس کو تفریق  کی بنیاد پر ہراساں کیا جا رہا ہے، حقائق کی مکمل غلط تشریح ہے۔

 

سی بی ڈی ٹی نے کہا ہے کہ ارسال کئے جانے والے مذکورہ ای-میل، اس کی جانب سے ارسال کئے جانے والے بے چہرہ مواصلات کا حصہ ہیں، جن کی مدد سے اس امر کو یقینی بنا کر کہ ریفنڈ بقایہ مطالبات کی تطبیق کے بغیر نہ جاری کئے جا سکیں، عوامی سرمائے کا تحفظ کیا جاتا ہے۔ یہ ای-میل انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 245 کے تحت خودکار طور پر جنریٹ ہوتے ہیں اور ایسے ریفنڈ معاملات ، جہاں ٹیکس دہندہ کو اپنی جانب سے کچھ رقم ادا کرنی ہوتی ہے، انہیں ہی جاری کئے جاتے ہیں۔ اگر کسی ٹیکس دہندہ نے پہلے ہی بقایہ جات کی ادائیگی کر دی ہے یا اس ادائیگی کے عمل کو اعلیٰ سطح کے ٹیکس حکام کی جانب سے التوا میں ڈالا گیا ہے، تو ٹیکس دہندگان سے مذکورہ ای-میل کے توسط سے تازہ ترین صورتحال ارسال کرنے کی گزارش کی جاتی ہے تاکہ ریفنڈ جاری کرتے ہوئے یہ رقوم پھنسی نہ رہیں اور ان کے ریفنڈ بھی جاری کئے جا سکیں۔

 

سی بی ڈی ٹی نے کہا ہے کہ مذکورہ زمرے کے مواصلات ٹیکس دہندہ سے صرف تازہ ترین صورتحال جاننے کےلئے ارسال کئے جاتے ہیں تاکہ بقایہ جات یعنی واجب الادا رقم اور ریفنڈ کے سلسلے میں تطبیق کا عمل کیا جا سکے اور اسے وصولی کا نوٹس نہیں کہا جا سکتا ، نہ ہی اسے آمدنی ٹیکس کے محکمے کی جانب سے کی جانے والی زوروزبردستی کا نام دیا جا سکتا ہے، کیونکہ محکمہ ہر حال میں عوامی سرمائے کے تحفظ کے فریضے کو اولیت دیتا ہےا ور ریفنڈ جاری کرنے سے قبل واجب الادا ٹیکس مطالبات کی تطبیق حسب دستور انجام دیتا ہے۔

 

سی بی ڈی ٹی کی جانب سے مزید وضاحت کی گئی ہے کہ اسٹارٹ اپس کو  ایک آسان اور سہل ٹیکس ماحول فراہم کرانے کی غرض سے سی بی ڈی ٹی کی جانب سے 30؍اگست 2019 کو ایک سرکلر نمبر 2019/22جاری کیا گیا تھا۔ اسٹارٹ اپس کے سلسلے میں اصول طے کرنے کے علاوہ اس مشتہری میں یہ بات بھی واضح کی گئی تھی  کہ دفعہ 56(2) (7بی)، کے تحت بقایہ آمدنی ٹیکس کے مطالبات کو اس کے تحت نہیں لایا جائے گا۔ اس طرح کے اسٹارٹ اپس کی جانب سے کیا جانےوالا کوئی دیگر آمدنی ٹیکس مطالبہ بھی اس وقت تک زیر غور نہیں لایا جائے  گا، جب تک کہ اس مطالبے کی توثیق اور تصدیق آئی ٹی اے ٹی کی جانب سے نہ کر دی جائے ۔ مزید براں اسٹارٹ اپس سے متعلق ایک سیل بھی تشکیل دیا گیا تھا تاکہ اسٹارٹ اپس سے متعلق شکایات کا ازالہ ہو سکے اور اس طرح کے دیگر ٹیکس سے متعلق مطالبات بھی حل کئے جا سکیں۔

 

بقایہ مطالبات، جن کا تعلق ٹیکس دہندگان سے ہو، ان کے لئے تفصیلی ضابطے کی وضاحت کرتے ہوئے سی بی ڈی ٹی نے کہا ہے کہ محکمے کی جانب سے ٹیکس دہندہ کو یہ موقع فراہم کیاجاتا ہے کہ یا تو وہ بقایہ جات کی فوری ادائیگی کر دیں یا پھر معاملے کی تازہ ترین صورتحال سے محکمے کو باخبر کریں۔ ہر حال میں اس طرح کے مواصلات محکمے کی جانب سے ای-میل کے توسط سے ہی ارسال کئے جاتے ہیں، یعنی ٹیکس دہندہ کو اس کے اوپر واجب الادا مطالبات سے واقف کرایا جاتا ہے اور اسے یہ موقع فراہم کرایا جاتا ہے کہ یا تو وہ واجب الادا رقم کی ادئیگی کر دے یا پھر اگر اس کی جانب سے پہلے ہی ادائیگی کی جا چکی ہے ، تو اس صورت میں اس کا با قاعدہ ثبوت پیش کرے یا اس سلسلے میں انجام دی گئی کسی دیگر کارروائی کی تازہ ترین روداد پیش کرے۔

 

سی بی ڈی ٹی نے کہا ہے کہ ٹیکس دہندہ اپنے طور پر التوائی مطالبات کی تفصیلات پیش کر سکتا ہے یعنی یہ بتا سکتا ہے  کہ کیا ادائیگی کر دی گئی یا کسی اپیلیٹ ؍ مجاز حاکم نے اس  سلسلے میں امتناعی احکامات جاری کئے ہیں تاکہ محکمہ مذکورہ ادائیگی کو ملتوی کر سکے اور اس رقم کو ریفنڈ کی رقم سے منہا نہ کرے۔

 

لہذا بقیہ مطالبات کی وصولی کے موجودہ ضوابط پر عمل کرتے ہوئے 1.72لاکھ ٹیکس دہندگان کو مذکورہ زمرے کے ای-امیل ارسال کئے گئے ہیں، جن میں اسٹارٹ اپس بھی شامل ہیں تاکہ یہ تمام افراد اور ادارے بقایہ ٹیکس کی ادائیگی کی تازہ ترین صورتحال واضح کر سکیں اور یہ بتا سکیں کہ کیا کسی مجاز حاکم نے اس سلسلے میں حکم امتناعی جاری کیا ہے تاکہ  بلا تاخیر ریفنڈ جاری کرنے کے لئے معقول کارروائی اسٹارٹ اپس کے سلسلے میں شروع کی جا سکے۔ تاہم انکم ٹیکس کے محکمے کی جانب سے ارسال کئے جانے والے ای-میل پر اگر کوئی  ردعمل موصول نہیں ہوتا اور اس سلسلے میں شورشرابہ مچایا جاتا ہے، تو یہ مذکورہ مشتہری 2019/22سی بی ڈی ٹی کی روح کے منافی ہے اور ہر لحاظ سے اصول کے خلاف ہے۔

 

سی بی ڈ ی ٹی نے اسٹارٹ اپس سے مزید گزارش کی ہے کہ وہ پہلی فرصت میں اس کی جانب سے ارسال کئے گئے ای –میلوں کا جواب دیں تاکہ آمدنی ٹیکس کا محکمہ آگے کی کارروائی کر سکے اور جہاں کہیں بھی ریفنڈ واجب الادا ہوں، وہ تفصیلی ضوابط کے مطابق فوری طور پر جاری کئے جا سکیں۔

 

سی بی ڈی ٹی نے یہ بات دوہرائی ہے کہ    حکومت کی جانب سے پہلے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق یعنی 8؍اپریل 2020 کے اعلانیہ پر عمل کرتے ہوئے سی بی ڈی ٹی نے تا حال 9ہزار کروڑ روپے کی رقم افراد، ایچ یو ایف، مالکان، فرموں، کارپوریٹ اداروں ، اسٹارٹ اپس، ایم ایس ایم ای کو 14لاکھ ریفنڈ کی شکل میں جاری کی ہے تاکہ کووڈ -19وبائی مرض کی صورتحال  کے پس منظر میں ٹیکس دہندگان کو راحت بہم پہنچائی جا سکے۔ ٹیکس دہندگان کی جانب سےکوئی ردعمل نہ ملنے کی وجہ سے متعدد ریفنڈ التوا میں پڑے ہوئے ہیں اور جیسے ہی اطلاعات کی تازہ کاری عمل میں آتی ہے، انہیں پہلی ممکنہ فرصت میں جاری کر دیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

U-1905

                      


(Release ID: 1616634) Visitor Counter : 223