وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم نے دہلی میں چیف سکریٹریز کی پانچویں قومی کانفرنس کی صدارت کی
وزیراعظم نے کہا کہ وکست بھارت حکمرانی، خدمات کی فراہمی اور مینوفیکچرنگ میں معیار اور اعلیٰ کارکردگی کا مترادف ہے
وزیراعظم کے مطابق ہندوستان نوجوانوں کی طاقت سے چلنے والی ’ریفارم ایکسپریس‘ پر سوار ہو چکا ہے
وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان کی آبادیاتی برتری وکست بھارت کے سفر کو نمایاں طور پر تیز کر سکتی ہے
وزیراعظم کا ’میڈ اِن انڈیا‘ کو عالمی معیار اور مسابقت کی علامت بنانے پر زور
وزیراعظم نے آتم نربھرتاکو مضبوط بنانے اور ’زیرو ایفیکٹ، زیرو ڈیفیکٹ‘ کے عزم کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا
وزیراعظم نے درآمدات پر انحصار کم کرنے اور معاشی مضبوطی بڑھانے کے لیے گھریلو پیداوار کے لیے 100 مصنوعات کی نشاندہی کی تجویز دی
وزیراعظم نے کہا کہ تمام ریاستیں جلد شروع ہونے والے نیشنل مینوفیکچرنگ مشن کو اعلیٰ ترجیح دیں
وزیراعظم نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ مینوفیکچرنگ کو فروغ دیں،’ ایز آف ڈوئنگ‘ بہتر بنائیں اور ہندوستان کو عالمی خدمات کا مرکز بنائیں
وزیراعظم نے ہندوستان کو’عالمی خوراک کا مرکز’بنانے کے لیے اعلیٰ قدر والی زراعت کی طرف منتقلی پر زور دیا
وزیراعظم نے ریاستوں کو عالمی معیار کی سیاحتی منزلیں بنانے کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کی ہدایت دی
प्रविष्टि तिथि:
28 DEC 2025 9:32PM by PIB Delhi
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دہلی میں چیف سکریٹریز کی پانچویں قومی کانفرنس سے خطاب کیا۔ تین روزہ کانفرنس 26 تا 28 دسمبر 2025 کودہلی کے پوسا میں منعقد ہوئی۔
وزیراعظم نے مشاہدہ کیا کہ یہ کانفرنس وفاقی تعاون کے جذبے کو مضبوط کرنے اور مرکز-ریاست شراکت داری کو گہرا کرنے میں ایک اور فیصلہ کن قدم ہے تاکہ وکست بھارت کے وژن کو حاصل کیا جا سکے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ علم ، مہارت ، صحت اور صلاحیتوں پر مشتمل انسانی سرمایہ اقتصادی ترقی اور سماجی ترقی کا بنیادی محرک ہے اور اسے مربوط مکمل حکومتی نقطہ نظر کے ذریعے تیار کیا جانا چاہیے ۔
کانفرنس میں ’’وکست بھارت کے لیے انسانی سرمایہ‘‘ کے جامع موضوع پرغور وخوض کیاگیا۔ ہندوستان کی آبادیاتی برتری کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی تقریباً 70 فیصد آبادی کام کرنے کی عمر کے زمرے میں ہے، جو ایک منفرد تاریخی موقع فراہم کرتی ہے اور یہ موقع اگر معاشی ترقی کے ساتھ جڑ جائے تو ہندوستان کے وکست بھارت کے سفر کو نمایاں طور پر تیز کر سکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان نوجوان آبادی کی طاقت سے چلنے والی ’’ریفارم ایکسپریس‘‘ پر سوار ہو چکا ہے اور اس آبادی کو بااختیار بنانا حکومت کی اہم ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے ،جب ملک نئی نسل کی اصلاحات کا مشاہدہ کر رہا ہے اور ایک بڑی عالمی معاشی طاقت بننے کی سمت مستقل طور پرگامزن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وکست بھارت معیار اور اعلیٰ کارکردگی کا مترادف ہے اور تمام فریقوں پر زور دیا کہ وہ اوسط نتائج سے آگے بڑھیں۔ وزیراعظم نےحکمرانی، خدمات کی فراہمی اور مینوفیکچرنگ میں معیار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’میڈان انڈیا‘‘ کا لیبل عالمی معیار اور مسابقت کی علامت بننا چاہیے۔
وزیراعظم نے آتم نربھرتا (خود انحصاری) کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو ایسی خود انحصاری اپنانی چاہیے، جس میں مصنوعات میں صفر خامی اور ماحول پر کم سے کم اثر ہو، تاکہ ’’میڈ اِن انڈیا‘‘ معیار کا مترادف بنے اور ’’زیرو ایفیکٹ، زیرو ڈیفیکٹ‘‘ (خامیوں سے پاک)کے عزم کو مزید تقویت ملے۔ انہوں نے مرکز اور ریاستوں سے اپیل کی کہ درآمدات پر انحصار کم کرنے اور معاشی مضبوطی کو فروغ دینے کے لیے وکست بھارت کے وژن کے مطابق گھریلو پیداوار کے لیے 100 مصنوعات کی مشترکہ طور پر نشاندہی کریں۔
وزیراعظم نے ریاستی اور عالمی سطح پر مہارتوں کی طلب کا نقشہ تیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تاکہ ہنر مندی کی ترقی کی حکمت عملی کو بہتر طور پر تشکیل دیا جا سکے۔ اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بھی انہوں نے تجویز دی کہ معیاری افرادی قوت تیار کرنے کے لیے تعلیمی اداروں اور صنعت کو مل کر کام کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے نوجوانوں کے روزگار کے حوالے سے کہا کہ سیاحت ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کا شاندار ورثہ اور تاریخ اسے دنیا کے سرِفہرست سیاحتی مقامات میں شامل ہونے کی صلاحیت فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے ریاستوں سے کم از کم ایک عالمی معیار کی سیاحتی منزل تیار کرنے اور مکمل سیاحتی نظام کو فروغ دینے کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کرنے کی درخواست کی ۔
وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستانی قومی کھیلوں کے کیلنڈر کو عالمی کھیلوں کے کیلنڈر کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ضروری ہے۔ہندوستان 2036 کے اولمپکس کی میزبانی کے لیے مصروف عمل ہے، اس لیے عالمی معیار کے مطابق بنیادی ڈھانچے اور کھیلوں کے ماحولیاتی نظام کی تیاری ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ کم عمر بچوں کی نشاندہی کی جائے، انہیں پروان چڑھایا جائے اور اس سطح پر مقابلے کے لیے تربیت دی جائے۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ آئندہ دس برس انہی پر سرمایہ کاری کی جائے، تبھی ہندوستان کو ایسے کھیلوں کے مقابلوں میں مطلوبہ نتائج حاصل ہوں گے۔ مقامی اور ضلعی سطح پر کھیلوں کے مقابلوں اور ٹورنامنٹس کے انعقاد اور فروغ، نیز کھلاڑیوں کا ڈیٹا محفوظ رکھنے سے ایک متحرک کھیلوں کا ماحول تشکیل پائے گا۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ جلد ہی ہندوستان نیشنل مینوفیکچرنگ مشن (این ایم ایم) کا آغاز کرنے جا رہا ہے۔ ہر ریاست کو اسے اعلیٰ ترجیح دینی چاہیے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ’ایز آف ڈوئنگ بزنس ‘(کاروبار کرنے میں آسانی)خاص طور پر زمین، سہولیات اور سماجی بنیادی ڈھانچے سے متعلق امور شامل ہیں۔ انہوں نے ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کریں، ’کاروبار کرنے میں آسانی‘ کو بہتر بنائیں اور خدمات کے شعبے کو مضبوط کریں۔ انہوں نے خدمات کے شعبے میں صحت، تعلیم،نقل وحمل، سیاحت، پیشہ ورانہ خدمات اور مصنوعی ذہانت وغیرہ جیسے دیگر شعبوں پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ہندوستان کو عالمی خدمات کا مرکز بنایا جا سکے۔
وزیراعظم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چونکہ ہندوستان دنیا کا ’فوڈ باسکٹ‘ (عالمی خوراک کا مرکز)بننے کا خواہاں ہے ، اس لیے اعلیٰ قدر والی زراعت، ڈیری اور ماہی پروری کی جانب منتقل ہونا ہوگا، جس میں برآمدات پر خاص توجہ دی جائے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پی ایم دھن دھانیا اسکیم کے تحت کم پیداوار والے 100 اضلاع کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اسی طرح تعلیمی نتائج کے حوالے سے بھی ریاستوں کو سب سے کم کارکردگی والے 100 اضلاع کی نشاندہی کر کے کمزور اشاریوں سے متعلق مسائل کے حل پر کام کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے ریاستوں سے گیان بھارتم مشن کے تحت مخطوطات کی ڈیجیٹلائزیشن کے استعمال کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ ریاستیں اپنے یہاں دستیاب ایسے مخطوطات کو ڈیجیٹل بنانے کے لیے ایک مہم شروع کر سکتی ہیں۔ جب یہ مخطوطات ڈیجیٹل ہو جائیں گے تو مصنوعی ذہانت کے ذریعے ان میں موجود علم و دانش کو یکجا کیا جا سکے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ کانفرنس ہندوستان کی اجتماعی سوچ اور تخلیقی پالیسی مکالمے کی روایت کی عکاسی کرتی ہے اور حکومتِ ہند کی جانب سے شروع کی گئی چیف سکریٹری کانفرنس اجتماعی غور و فکر کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم بن چکی ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستوں کو حکمرانی اور عمل درآمد کو مضبوط بنانے کے لیے چیف سکریٹریز اور ڈی جی پیز کی دونوں کانفرنسوں سے سامنے آنے والی بات چیت اور فیصلوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر کام کرنا چاہیے۔
وزیراعظم نے یہ بھی تجویز پیش کی کہ افسران کے درمیان قومی نقطۂ نظر کو فروغ دینے اور وکست بھارت کی سمت حکمرانی کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے محکمانہ سطح پر بھی اسی نوعیت کی کانفرنسیں منعقد کی جا سکتی ہیں۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کیپیسٹی بلڈنگ کمیشن کے ساتھ مل کر استعداد سازی کے منصوبے تیار کرنے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانی میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور سائبر سیکورٹی سے متعلق آگاہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ہر شہری کے تحفظ کے لیے ریاستوں اور مرکز دونوں کو سائبر سیکورٹی پر خصوصی توجہ دینی ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی ہماری پوری زندگی کے دوران محفوظ اور مستحکم حل فراہم کر سکتی ہے اور حکمرانی میں معیار لانے کے لیے ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کی ضرورت ہے۔
اختتام میں وزیراعظم نے کہا کہ ہر ریاست کو اس کانفرنس میں ہونے والی گفتگو کی بنیاد پر 10سالہ قابلِ عمل منصوبے تیار کرنا چاہیے، جس میں 1، 2، 5 اور 10 سالہ اہداف کا تعین ہو اور باقاعدہ نگرانی کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔
تین روزہ کانفرنس میں خصوصی موضوعات جیسےابتدائی بچپن کی تعلیم، اسکولی تعلیم، مہارت سازی اعلیٰ تعلیم، اور کھیلوں و ہم نصابی سرگرمیاں زور دیاگیا اور ایک مضبوط، شمولیتی اور مستقبل کے لیے تیار افرادی قوت کی تیاری میں ان کے کردار کو تسلیم کیا گیا۔
کانفرنس کے دوران اہم غو روخوض
کانفرنس کے دوران ہونے والی بات چیت میں ٹیم انڈیا کے جذبے کی عکاسی ہوئی، جہاں مرکز اور ریاستوں کے نمائندے خیالات کو عملی شکل دینے کے مشترکہ عزم کے ساتھ جمع ہوئے۔ بات چیت میں اس بات پر زور دیا گیا کہ طے شدہ نتائج کو مقررہ وقت کے اندر نافذ کیا جائے تاکہ وکست بھارت کا وژن شہریوں کی زندگیوں میں ٹھوس بہتری کی صورت میں ظاہر ہو۔ سیشنز میں انسانی سرمایہ کی ترقی سے متعلق ترجیحی شعبوں میں موجودہ صورتحال، اہم چیلنجوں اور ممکنہ حل کا جامع جائزہ پیش کیا گیا۔
کانفرنس میں کھانے کے وقفہ کے دوران وراثت اور مخطوطات کے تحفظ و ڈیجیٹائزیشن اور سب کے لیے آیوش پر مرکوز بات چیت بھی ہوئیں، جن میں بنیادی صحت کی خدمات کی فراہمی میں علم کے انضمام پر زور دیا گیا۔
تبادلہ خیال میں مؤثر فراہمی، شہریو ں پر مرکز حکمرانی اور نتائج پر مبنی نفاذ کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ترقیاتی اقدامات زمینی سطح پر قابلِ پیمائش اثرات میں تبدیل ہوسکیں۔ بات چیت میں خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے ادارہ جاتی صلاحیت کو مضبوط کرنے، بین حکومتی ہم آہنگی میں بہتری لانے اور ڈیٹا پر مبنی نگرانی کے فریم ورک کو اپنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا۔ طریقۂ کار کو آسان بنانے، ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے اور آخری مرحلے تک رسائی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی تاکہ ترقی کے فوائد وکست بھارت کے وژن کے مطابق ہر شہری تک بروقت، شفاف اور شمولیتی انداز میں پہنچ سکیں۔
کانفرنس میں متعدد خصوصی سیشنز منعقد ہوئے ،جس سے ہمہ جہتی اور ابھرتی ہوئی ترجیحات پر مرکوز مباحثے ممکن ہوسکے۔ ان سیشنز میں ریاستوں میں ضابطہ بندی کے خاتمے، حکمرانی میں ٹیکنالوجی: مواقع، خطرات اور حل؛ اسمارٹ سپلائی چین اور مارکیٹ روابط کے لیے ایگری اسٹیک؛ ایک ریاست، ایک عالمی معیار کی سیاحتی منزل؛ آتم نربھر بھارت اور سودیسی؛ اور بائیں بازو کی انتہاپسندی کے بعد کے مستقبل کی منصوبہ بندی جیسے موضوعات پر پالیسی کے اصولوں اور بہترین طریقۂ کار پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ بات چیت میں تعاون پر مبنی وفاقیت کی اہمیت ، ریاستی سطح کے کامیاب اقدامات کی نقل اور بات چیت کو قابل پیمائش نتائج میں تبدیل کرنے کے لیے مقررہ وقت پر عمل درآمد پر روشنی ڈالی گئی ۔
اس کانفرنس میں تمام ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز، سینئر افسران، شعبہ جاتی ماہرین اور مرکزی حکومت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
****
ش ح۔م ا ن۔م ش
Uno-3988
(रिलीज़ आईडी: 2209405)
आगंतुक पटल : 4