ریلوے کی وزارت
وزارت ریلوے: اختتامی سال کا جائزہ 2025
مستقبل کے لیے تیار نیٹ ورک کی تعمیر: ہندوستانی ریلوے کے 2025 کے سنگ میل سے 2026 کے مرحلےکی تیاری
جدید ترین اسٹیشنوں پر اختراع، مقامی ساخت، ٹریک کی تجدید اور ہوائی اڈے جیسی سہولیات سےہندوستان میں ریل کےسفر کی نئی پہچان
آپ کے ریل کےسفر میں مقامی پکوان اور حفظان صحت سے سفری تجربےیادگار ہوجاتے ہیں
ٹریک کی تجدید کاری تیز، محفوظ اور آرام دہ ریلوے سفر کو یقینی بناتی ہے
کووچ، حفاظت اور الرٹ سسٹم میں اے آئی کے استعمال سےلوکو پائلٹس نے ٹرین حادثات کو تاریخی سطح تک کم کرنے میں مدد کی
پہلی وندے بھارت سلیپر ٹرین جلد شروع ہونے کے لیے تیار ؛ نئی وندے بھارت ایکسپریس ٹرینوں سے مسافروں کی نقل و حرکت بہتر ہوگی
عام آدمی کوآرام دہ سفر کی سہولت میسر؛ 2025 میں ملک بھر میں 13 نئی امرت بھارت ٹرینیں چلائی گئیں، جن کی کل تعداد 30 ہو گئی ہے
ریگولرریلوےخدمات کے علاوہ، ریلوے نے اضافی بھیڑسے نمٹنے کے لیے 2025 میں 43,000 سے زیادہ خصوصی ٹرین ٹرپس چلائیں؛ مہا کمبھ کے لیے 17,000 سے زیادہ ٹرین ٹرپس چلائی گئیں
اَپ گریڈ شدہ بیت الخلاء، لفٹ/ایسکیلیٹر، فوڈ کورٹ، جدید ویٹنگ ایریا جیسی سہولیات کے ساتھ، 155 مکمل جدید اسٹیشن سےریل کےمسافروں کو عالمی معیار کا تجربہ حاصل ہوا۔ باقی 1182 امرت بھارت اسٹیشنوں کی جدید کاری کی جا رہی ہے
کشمیر اور میزورم کے لیےہر موسم میں علاقائی رابطہ، مسافر اور مال بردار ٹرینوں کی سروس مضبوط ہونے سےدور دراز کے علاقوں میں لوگوں کی اقتصادی ضروریات کو پورا کیا گیا
نئے پامبن پل کی تعمیر سےزیارت اور سیاحت میں بہتری آئی، علاقائی رابطے مضبوط ہوئے اور مستقبل کے ہند-سری لنکا ٹرانسپورٹ لنک کے دروازے کھلے
سال2025 میں 25,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے 42 پروجیکٹوں کو ملک کے نام وقف کیا گیا
محکمہ ریلوے2029-30 تک 3000 میٹرک ٹن سالانہ لوڈنگ کے ہدف کی طرف بڑھ رہا ہے،ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا فریٹ کیریئر والا ملک بنا
گتی شکتی کارگو ٹرمینل اور ویگن کی ریکارڈ پیداوار سے مال برداری کی پیش رفت ہوئی؛ روزانہ 400 سے زیادہ ٹرینیں سنبھالنے والی مخصوص فریٹ کوریڈور
مقامی ساختہ الیکٹرک انجنوں سے گھریلو اور عالمی طلب کو پورا کرکے آتم نربھر بھارت یقینی بنایا گیا
ہائی ٹیک کے استعمال سے ہائی سپیڈ کوریڈور پر تیزی سے تعمیراتی کام کی پیش رفت میں مدد ملی
प्रविष्टि तिथि:
28 DEC 2025 3:30PM by PIB Delhi
مرکوز کوششوں، اختراعات اور مقامی ساخت سے ہندوستانی ریلوے کو عالمی معیار کے نیٹ ورک میں تبدیل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ عام آدمی کو اپنی توجہ میں رکھتے ہوئے، ریلوے نے اس سال عالمی معیار کے نیٹ ورک کے اپنے وژن کو پورا کرنے کی طرف نمایاں پیش رفت کی ہے۔سال 2025 کے اختتام کے ساتھ، ہندوستانی ریلوے نئے سال 2026 میں آپ کے ریل کے سفری تجربے کو واقعی یادگار بنا کر اسےزیادہ سے زیادہ آرام دہ بنانے کے لیے تیار ہے۔ امرت بھارت ٹرینوں کے ذریعے اے سی مسافروں کے لیے آرام دہ سفر کے تجربے کو بڑھانے کے بعد، ہندوستانی ریلوے جلد ہی غیر اے سی کلاس کے مسافروں کے لیے پہلا وندے بھارت سلیپر ٹرین چلانے کے لیے تیار ہے۔ طویل عرصے سے انتظار کی جانے والی یہ عوامی پہل طویل فاصلے کے ٹرین کے سفر کو صحیح معنوں میں نئی شکل دے گی، جس سے پہلے مصروف روٹس پر اور اس کے بعد تمام روٹس پر مختصر سفر کے وقت میں زبردست کمی آئے گی۔ ہندوستان بھر میں تجدید شدہ اسٹیشنوں پر مسافروں کو جدید اور وسیع تر داخلی دروازے، اَپ گریڈ شدہ بیت الخلاء، ایسکلیٹر، لفٹ، فوڈ کورٹ اور جدید ترین ویٹنگ ہال وغیرہ جیسی ہوائی اڈے جیسی سہولیات فراہم ہو رہی ہیں۔
اپنی کیٹرنگ میں مثالی تبدیلی لاتے ہوئے، ریلوے مختلف ٹرینوں میں مسافروں کو مقامی کھانوں کا ذائقہ فراہم کر رہا ہے۔ اس سے ہمارے سفر میں کھانے کے تجربے میں ذائقہ اور حفظان صحت میں بہتری آئے گی۔ مسافروں کے بہتر تجربے کے علاوہ، ریلوے مال بردار خدمات میں بھی سرفہرست کیریئر بننے کا ارادہ رکھتا ہے۔ گتی شکتی کارگو ٹرمینل، ویگن پروڈکشن کی ریکارڈ تعداد اور ہماری فریٹ کوریڈور پر مزید ٹرینیں چلانا ہندوستانی ریلوے کی ترقی میں پیش رفت کا سنگِ میل ہے، جس سے ہمیں امریکہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مال بردار کیریئر بننے میں مدد مل رہی ہے۔ ہم سب اَپ گریڈ شدہ اسٹیشنوں، جدید ٹرینوں اور بہتر حفاظتی نظام کو اپنے جدید ریلوے کے سفری تجربے کا حصہ بنتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، خواہ وہ مسافروں کا بہتر تجربہ ہو یا کاروبار کرنے میں آسانی میں اضافہ ہو جس کا تجربہ تاجر، ٹرانسپورٹر اور صنعتوں کو ہورہا ہے۔
جدید بنیادی ڈھانچے اور رابطے پر توجہ کے ساتھ، ہندوستانی ریلوے اعلیٰ سفری تجربات، مؤثر مال برداری خدمات اور جدید ٹیکنالوجی فراہم کرکے قومی ترقی کو آگے بڑھا رہا ہے۔ پائیداری اور اختراع کو ترجیح دیتے ہوئے، ریلوے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے میں بہتری اور صلاحیت میں اضافے کے ساتھ ہمارے ملک کی اقتصادی ترقی کو فروغ دے کر ماحول کے سازگار اور سبز آپریشن کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس سال کی کوششوں سے ہندوستانی ریلوے کے اپنے لوگوں کے لیے ایک عالمی معیار کا ٹرانسپورٹ نیٹ ورک بنانے کے لیے جاری عزم کی عکاسی ہوتی ہے جو ایک ترقی یافتہ ملک بننے کی راہ پر تیزی سے گامزن ملک کی ضروریات کو پورا کرتے ہوئے روایت کے ساتھ اختراع کو متوازن کرتا ہے۔ سال 2025 نے ہمیں محفوظ، تیز اور آرام دہ ریلوے سفر فراہم کرنے کی مضبوط بنیاد رکھی۔ نیا سال وندے بھارت اور امرت بھارت ٹرینوں کے ذریعے ’’طویل فاصلے کے سفر‘‘ میں آرام دہ سلیپر سفر کی پیشکش کرنے کے لیے تیار ہے، جس سے سفر کا وقت کم ہو جائے گا، ساتھ ہی مسافروں کو ریلوے اسٹیشنوں پر برانڈڈ فوڈ اور مشروبات کے اختیارات دستیاب ہوں گے۔
کفایتی شرح پر تیز، محفوظ اور آرام دہ سفر
وندے بھارت ٹرین:
· 26 دسمبر 2025 تک ہندوستانی ریلوے کے نیٹ ورک میں کل 164 وندے بھارت ٹرین سروس چل رہی ہے۔
· کیلنڈر سال-2025 کے دوران، ہندوستانی ریلوے نے 15 وندے بھارت ایکسپریس ٹرینیں شروع کیں۔
· آئندہ شروع ہونے والی وندے بھارت سلیپر ٹرین راتوں کے سفری تجربے کو تبدیل کرنے کے لیے تیار ہے۔ اس میں لمبی دوری کے مسافروں کے لیے رفتار، آرام اور جدید سہولیات فراہم ہوں گی۔
امرت بھارت ٹرین:
· امرت بھارت ٹرین سروس، جو مکمل طور پر نان-اے سی ٹرینیں ہیں، فی الحال 12 سلیپر کلاس کوچ اور 8 جنرل کلاس کوچ پر مشتمل ہیں، مسافروں کو اعلیٰ معیار کی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔
· کیلنڈر سال 2025 کے دوران 13 امرت بھارت ایکسپریس ٹرینیں چلائی گئی ہیں۔ ہندوستانی ریلوے کے نیٹ ورک میں کل 30 امرت بھارت ٹرینیں چل رہی ہیں۔
نمو بھارت ریپڈ ریل:
· نمو بھارت ریپڈ ریل سروسز کو ہائی فریکوئنسی اور علاقائی رابطے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس سے ہائی ڈیمانڈ کوریڈور میں مختصر اور درمیانی فاصلے کے سفر کو تقویت ملتی ہے۔
· بھج-احمد آباد اور جے نگر-پٹنہ کے درمیان ملک میں 2نمو بھارت ریپڈ ریل خدمات چل رہی ہیں۔
خصوصی ٹرین خدمات:
سال 2025 میں، موسمی بھیڑ سے نمٹنے کے لیے خصوصی ٹرین کے آپریشن میں نمایاں طور پر اضافہ کیا گیا، جس سے بہتر منصوبہ بندی اور مسافروں کے آرام پر زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔
· ہندوستانی ریلوے نے سال 2025 کے دوران ریکارڈ43,000 سے زیادہ خصوصی ٹرین ٹرپس چلائیں۔
· تہواروں اور موسم گرما کی بھیڑ سے نمٹنے کے لیے 2025 میں مہا کمبھ کے لیے 17,340، ہولی کے لیے 1,144، سمر اسپیشل 12,417اور چھٹھ پوجا کے لیے 12,383خصوصی ٹرین ٹرپس چلائی گئیں۔
تیزرفتار اور آرام دہ ٹرینوں اور جدید ریلوے اسٹیشنوں کے علاوہ، ٹریک کی منظم تجدید، سیکشن کی رفتار میں اضافہ، جدید ٹریک مشینوں کو شامل کرنے اور اپ گریڈ کرنے، پلوں کو مضبوط بنانے، حفاظت کو بہتر کرنے کے لیے لیول کراسنگ کے خاتمے، ریلوے کی زمین کے مؤثر نظم اور تحفظ کے لیے مرکوز کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ان شعبوں میں اہم کامیابیوں کا خاکہ ذیل میں دیا گیا ہے۔
ریل ٹریک کے بنیادی ڈھانچے میں اضافہ
ٹریکس کی شروعات
یکم اپریل اور 30 نومبر 2025 کے درمیان، ہندوستانی ریلوے نے 900 کلومیٹر سے زیادہ نئی ٹریک لائنیں شروع کیں۔ نئی پٹریوں کو بچھانے کے علاوہ محفوظ، تیز رفتار اور آرام دہ سفر کو یقینی بنانے کے لیے موجودہ ریل پٹریوں کی تجدید پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کے تحت سال 2025 کے لیے مندرجہ ذیل کل تجدید کاری کے کام کیے گئے۔
ٹریک کی تجدید کاری کے کام
- 6880 ٹریک کلومیٹر ریل کو نئی ریل کے ساتھ تجدید کاری کی گئی ہے۔
- 7051 ٹریک کلومیٹر کے مکمل ٹریک کی تجدید کاری کی جا چکی ہے۔
- تھرو ٹرن آؤٹ 9277 سیٹ کی تجدید کاری کی جا چکی ہے۔
ہندوستانی ریلوےنے 25-2014 کی مدت کے دوران اپنے نیٹ ورک میں، یومیہ اوسطا 8.57 کلومیٹر کی رفتار سے کل 34,428 کلومیٹر نئی ٹریک بچھائی ہے، جو 14-2009 کی مدت کے دوران اوسط یومیہ کمیشننگ (یومیہ4.2 کلومیٹر) سے دوگنا سے زیادہ ہے۔
بنیادی ڈھانچے کی اس توسیع اور دیکھ ریکھ میں مدد کے لیے، ہندوستانی ریلوے اپنی ٹریک مشینری کو جدید بنا رہا ہے۔ ایک ٹیمپنگ مشین (ایس او ٹی-3ایکس) کو ہائی آؤٹ پٹ 3ایکس-ڈائنامک (ایچ او ٹی -ایس-3ایکس) مشین میں اَپ گریڈ کیا گیا ہے، جس میں ٹریک اسٹیبلائزیشن کے ساتھ تین سلیپر بیلسٹ پیکنگ کو ضم کیا گیا ہے۔ اس انضمام سے ٹریفک بلاک کا استعمال بہتر ہوتا ہے اور افرادی قوت کی ضرورت کم ہوتی ہے۔ مزید برآں، 2025 کے دوران (نومبر تک) 61 نئی ٹریک مشینیں شامل کی گئی ہیں، جن میں ٹریک کی دیکھ ریکھ کی کارکردگی اور اعتبارکو بڑھانے کے لیے مزید اَپ گریڈ کرنے کے منصوبے ہیں۔
سیکشن کی رفتار میں اضافہ
جدید کاری کی ان کوششوں کو ٹرین کے آپریشن اور مسافروں کی سہولت کو بہتر بنانے کے لیے سیکشن کی رفتار میں اضافہ کرکے پورا کیا گیا ہے۔ گولڈن کواڈری لیٹرل، گولڈن ڈائیگنل اور دیگر بی روٹس کے کچھ حصوں پر محیط 599 ٹریک کلومیٹر پر سیکشنل رفتار کو بڑھا کر 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں، 4,069 ٹریک کلومیٹر پر 110 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار حاصل کی گئی ہے، جس میں تیز، محفوظ اور زیادہ مؤثر ٹرین آپریشن کو یقینی بنانے کے لیے جدید ٹریک مشینری سے لیس بنیادی ڈھانچے کی اَپ گریڈیشن شامل ہے۔
برق کاری
ہندوستانی ریلوے (آئی آر) کے مکمل ریلوے نیٹ ورک کی برق کاری کا کام مشن موڈ میں شروع کیا گیا ہے۔ اب تک تقریبا 99.2 فیصد براڈ گیج (بی جی) نیٹ ورک کی برق کاری ہوچکی ہے۔ بقیہ نیٹ ورک میں برق کاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ حصولیابی برطانیہ (39فیصد)، روس (52فیصد) اور چین (82فیصد) کی برق کاری کی سطح سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ کل 14 ریلوے زون اور 25 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اب 100فیصد برق کاری کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔
آر او بی/آر یو بی کی تعمیر
سال 2025 میں، ہندوستانی ریلوے نے 1,161 آر او بی اور آر یو بی کی تعمیر مکمل کی ہے، جس سے حفاظت اور ٹریفک کی روانی میں بہتری آئی ہے۔ روڈ اوور برج (آر او بی) اور روڈ انڈر برج (آر یو بی) کی منظوری اور ان پر عمل درآمد ہندوستانی ریلوے میں مسلسل اور جاری عمل ہے۔ پچھلے 11 سالوں میں، تعمیر کی رفتار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس میں 13,600 سے زیادہ پل مکمل ہوئے ہیں-جو 2004 اور 2014 کے درمیان تعمیر کیے جانے والے 4,148 پلوں سے تین گنا زیادہ ہیں۔
متوازی طور پر، مینڈ لیول کراسنگ (ایم ایل سی) کے خاتمے سے حفاظت میں بہتری جاری ہے، 26-2025 کے دوران (نومبر تک) 268 ایم ایل سی کو ختم کردیا گیا ہے۔ بحالی کی کوششوں کے تحت ریلوے پل کی مرمت سے حفاظت کو مزید مضبوط کیا گیا ہے، اسی عرصے کے دوران 1,799 پلوں کی مرمت یا اَپ گریڈ کا کام مکمل کیا گیا ہے۔
ایل ایچ بی کوچ کی مینوفیکچرنگ اور جدید کاری
مالی سال 26-2025 میں (نومبر 2025 تک) 4,224 سے زیادہ ایل ایچ بی کوچ تیار کیے گئے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 18فیصد زیادہ ہیں۔ 25-2014 کے درمیان، 14-2004 کے مقابلے میں پیداوار میں 18 گنا اضافہ ہوا، جس سے محفوظ، ہموار اور زیادہ آرام دہ سفر کو یقینی بنایا گیا۔
ہندوستانی ریلوے نے پچھلے 11 سالوں میں 42,600 سے زیادہ ایل ایچ بی کوچ تیار کرکے جدید کاری میں بڑی چھلانگ لگائی ہے۔ ایل ایچ بی کوچ اعلیٰ حفاظتی معیارات، دیکھ ریکھ کے کم اخراجات اور اعلیٰ آپریشنل کارکردگی کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ریلوے مستقبل کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے پیداوار کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ایل ایچ بی کوچوں کی مقامی پیداوار کے ذریعے، ہندوستانی ریلوے آتم نربھر بھارت اور میک ان انڈیا جیسے اقدامات کو مضبوط کر رہا ہے۔
پیداوار کی تفصیلات:
· آئی سی ایف چنئی: 1,659 کوچ
· ایم سی ایف رائے بریلی: 1,234 کوچ
· آر سی ایف کپورتھلہ: 1,331 کوچ
اہم منصوبے
ملک بھر میں متعدد اہم منصوبے مکمل یا افتتاح کیے گئے، جو اس پیش رفت کی مثال ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے پامبن میں اپنا پہلا عمودی لفٹ ریل پل کا افتتاح کیاہے۔ ہر موسم میں ریل لنک(جس میں دنیا کا سب سے اونچا چیناب پل بھی شامل ہے) کے ذریعے کشمیر کے رابطے کو تقویت دی گئی اور نئی بیرابی-سائرنگ لائن کے ذریعے شمال مشرق میں ریل نیٹ ورک کی رسائی کو بڑھایا گیا۔ اس کے ساتھ ہی، ریلوے نے جدید ٹرین خدمات (وندے بھارت، امرت بھارت، نمو بھارت) کو وسعت دی اور اقتصادی ترقی اور پائیداری کو فروغ دینے میں اپنے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے جنگی پیمانے پر اسٹیشنوں اور فریٹ کوریڈور کو دوبارہ تیار کیا۔
ہر موسم میں ریل کنیکٹیویٹی: یو ایس بی آر ایل اور کشمیر برج
ہمالیہ کے اندر 272 کلومیٹر کا منصوبہ اودھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک (یو ایس بی آر ایل)، 2025 میں مکمل کیا گیا اور وقف کیا گیا۔ یہ 36 بڑی سرنگوں اور 943 پلوں پر مشتمل ہے، جو دنیا کے سب سے دشوار گزار علاقوں میں سے ایک میں غیر معمولی انجینئرنگ کی عکاسی کرتا ہے۔ اس پروجیکٹ میں انجینئرنگ کے نمایاں نقوش شامل ہیں، جن میں دنیا کا سب سے اونچا ریلوے آرک پل ’چیناب برج‘، جس میں دریائے چیناب پر 1,315 میٹر اسٹیل آرک شامل ہے، (اونچائی359 میٹر)، ہندوستان کا پہلا کیبل ریلوے پل ’انجی برج‘ (ندی کے اوپر 331 میٹر بلند ڈیک) اور ہندوستان کی سب سے طویل آپریشنل ریلوے ٹنل ’ٹی-50‘ شامل ہیں۔ یہ تینوں نقوش مل کر کشمیر میں ہر موسم میں ریل کے رابطے کو ممکن بناتے ہیں، جس سے سفر کے اوقات میں گھنٹوں کی کمی واقع ہوتی ہے۔ یہ پل اور سرنگیں-جو جدید ترین حفاظتی اور ماحولیاتی اقدامات کے ساتھ بنائے گئے ہیں-ہموار رابطے کے لیے انتہائی دشوار علاقوں کو جوڑنے کی ہندوستان کی صلاحیت کی علامت ہیں۔ یہ پروجیکٹ قابل اعتماد، ہر موسم میں نقل و حمل اور روزگار، سیاحت، تعلیم اور علاقائی معیشت میں ترقی کو یقینی بناتے ہوئے 95 سے زیادہ دیہاتوں میں رابطے کو مضبوط کرتا ہے۔
شمال مشرقی ریل لنک: بیرابی-سائرنگ لائن
میزورم میں 51 کلومیٹر طویل بیرابی-سائرنگ براڈ گیج لائن کا افتتاح ستمبر 2025 میں کیا گیا تھا، جس کے ذریعے ایزول کو ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک سے پہلی بار جوڑا گیا ہے۔ ناہموار پہاڑیوں کو عبور کرنے والی، اس لائن میں 45 سرنگیں، 55 بڑے پل اور 88 چھوٹے پل شامل ہیں۔ افتتاحی دن وزیر اعظم نے میزورم کو دہلی، گوہاٹی اور کولکاتہ سے براہِ راست جوڑنے کے لیے اس روٹ پر تین نئی ٹرینوں کو بھی جھنڈی دکھا کر روانہ کیا-جن میں سائرنگ-دہلی راجدھانی ایکسپریس بھی شامل ہے۔ توقع ہے کہ اس اسٹریٹجک پروجیکٹ سے علاقائی سفر اور تجارت میں تبدیلی آئے گی، جس سے شمال مشرق کے لیے بازاروں، تعلیم اور صحت کی نگہداشت تک رسائی بہتر ہوگی۔
اسٹریٹجک سی لنک: نئے پامبن برج
نئے پامبن برج، جس کا افتتاح 6 اپریل 2025 کو ہواتھا، ہندوستان کا پہلا عمودی لفٹ ریلوے سمندری پل ہے۔ 2.08 کلومیٹر کی کل لمبائی پر محیط نئے پامبن پل رامیشورم کو ہندوستانی سرزمین سے جوڑتا ہے۔ آبنائے پالک پر 2.08 کلومیٹر پر محیط یہ پل 110 سال پرانے کینٹیلیور پل کی جگہ پر بنایا گیاہے، جس میں وراثت کو جدید ڈیزائن سے آمیزش کی گئی ہے۔ جہازوں کے گزرنے کے لیے 72.5 میٹر مرکزی فاصلہ ہے، جس کو17 میٹر تک اٹھایا جا سکتا ہے اور اس کا ڈیک پرانے پل سے 3 میٹر اونچا ہے۔ اسٹینلیس سٹیل کی کمک، خصوصی اینٹی کور وژن کوٹنگ اور 100+ سال کی ڈیزائن لائف کے ساتھ بنایا گیا یہ پل رامیشورم کے لیے اہم ریلوے رابطےکو بحال کرتا ہے اور علاقائی رابطے کو فروغ دیتا ہے۔ اس کی تکمیل نہ صرف مذہبی زیارت اور سیاحت کو آسان بناتی ہے بلکہ آبنائے پالک کےآر پار مستقبل کے ہند-سری لنکا ٹرانسپورٹ لنک کے امکانات کو بھی زندہ کرتی ہے۔
ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریل (ایم اے ایچ ایس آر) پروجیکٹ
ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریل (ایم اے ایچ ایس آر) پروجیکٹ: حکومت ہند نے دسمبر 2015 میں 508 کلومیٹر طویل ممبئی-احمد آباد ہائی اسپیڈ ریل (ایم اے ایچ ایس آر) پروجیکٹ کو منظوری دی ہے جو حکومت جاپان کے تکنیکی اور مالی تعاون سے زیرِ تعمیرہے۔2025-26 کی مدت کے دوران ایم اے ایچ ایس آر پروجیکٹ کی پیش رفت درج ذیل ہے-:
· ظاہری پیش رفت: 30 نومبر 2025 تک مجموعی طور پر 55.63 فیصد ظاہری پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔
· مالی پیش رفت: 30 نومبر 2025 تک 85,801 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ 69.62 فیصد کی مجموعی مالی پیش رفت حاصل ہوئی ہے۔
· سول انجینئرنگ کے اہم پیرامیٹر: 30 نومبر 2025 تک کل 412 کلومیٹر فاؤنڈیشن، 405 کلومیٹر پیئرز، 344 کلومیٹر گرڈر کاسٹنگ اور 330 کلومیٹر گرڈر لانچنگ مکمل ہوئی ہے۔
2025 میں(اب تک)پروجیکٹوں کی شروعات
مالی سال 26-2025 میں پالیسی منظوریوں کو زمینی سطح پر اثاثوں میں تبدیل کیا گیا۔ وزیر اعظم نے 42 پروجیکٹوں کو ملک کے نام وقف کیا، 13 پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور 21 پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا، جن کی مجموعی مالیت 25,000 کروڑ روپے سے زائد ہے۔
رواں سال کے دوران، درج ذیل منصوبے شروع کیے گئے ہیں:
· وجیہ پور-امبلیاسن گیج کنورژن
· ڈومن گڑھ-گورکھ پور-گورکھ پور کینٹ-کوشامبی-تیسری رننگ لائن اور گورکھپور-نکہا جنگل ڈبلنگ
· بہرائچ-نانپاڑہ-نیپال گنج گیج کنورژن
· نقل و حرکت کو بہتر بنانے کے واسطے براہِ راست پی ای ایم-کے آئی کے این ایل تک رسائی کے لیے کرائیکل بندرگاہ کے شمالی سرے تک رابطے کی فراہمی
· قاضی پیٹ-بلارشاہ مین لائن کو پیڈا پلی-کریم نگر لائن سے جوڑنے کے لیے پیڈا پلی میں بائی پاس لائن
· ہمت نگر-کھیڑبرہم گیج کنورژن
· چھپرہ جنکشن سےچھپرہ کچہری تک (3.0 کلومیٹر) تیسری لائن کنیکٹیویٹی۔
· ارریہ-گلگلیہ (ٹھاکر گنج) نئی لائن
· سومناتھ اسٹیشن (2.5 کلومیٹر) پر اضافی ٹریک بچھانے کا منصوبہ
· بیرابی-سائرنگ نئی لائن
· توری-شیو پور تیسری لائن
· چورو-رتن گڑھ کی ڈبلنگ
· دیوبند (مظفر نگر)-روڑکی نئی لائن
· جمنا پل-آگرہ قلعہ-دریائے جمنا پر بڑے پل کے ساتھ ڈبل لائن
· پونے-میراج-لونڈا ڈبلنگ
· منماڑ-جلگاؤں تیسری لائن
حفاظت
ہندوستانی ریلوے نے حفاظتی کارکردگی میں قابل ذکر پیش رفت حاصل کی ہے ۔ اس کے نتیجے میں 2004-14 کی مدت کے دوران ٹرین حادثات 1711 (اوسطا 171 سالانہ) تھے جو 2024-25 میں کم ہو کر 31 اور 2025-26 (نومبر 2025 تک) میں مزید 11 رہ گئے ہیں ۔ حفاظتی بجٹ تقریبا تین گنا بڑھ گیا ہے ، جو مالی سال 2013-14 میں 39,463 کروڑ روپے سے بڑھ کر رواں مالی سال میں 1,16,470 کروڑ روپے ہو گیا ہے ۔ دھند حفاظتی آلات 2014 میں 90 سے بڑھ کر 2025 میں 25,939 ہو گئے ۔ صرف پچھلے چار مہینوں میں ، 21 اسٹیشنوں پر سنٹرلائزڈ الیکٹرانک انٹرلاکنگ اور ٹریک سرکٹنگ مکمل کی گئی ہے ۔
کَوچ ایک مقامی طور پر تیار کردہ آٹومیٹک ٹرین پروٹیکشن (اے ٹی پی)سسٹم ہے جو انسانی ناکامی کی صورت میں خود بخود بریک لگا کر مقررہ رفتار کی حدود کے اندر ٹرینوں کو چلانے میں لوکو پائلٹ کی مدد کرتا ہے اور خراب اور بدترین موسمی حالات کے دوران محفوظ ٹرین آپریشن کو بھی قابل بناتا ہے ۔ اس سمت میں کَوچ ورژن 4.0 کو 738 روٹ کلومیٹر پر شروع کیا گیا ہے ۔ کوچ ورژن 4.0 میں بڑے اضافے میں مقام کی درستگی میں اضافہ ، بڑے یارڈز میں سگنل پہلو کی بہتر معلومات ، آپٹیکل فائبر کیبل (او ایف سی) پر اسٹیشن سے اسٹیشن کَوچ انٹرفیس اور موجودہ الیکٹرانک انٹرلاکنگ سسٹم کے ساتھ براہ راست انٹرفیسنگ شامل ہیں ۔ ان تکنیکی اپ گریڈ کے ساتھ ، کَوچ ورژن 4.0 کو پورے ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک میں بڑے پیمانے پر تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔
ان حفاظتی اقدامات کو پورا کرتے ہوئے ، ہندوستانی ریلوے، اسٹیشنوں اور آن بورڈ ٹرینوں میں نگرانی کے بنیادی ڈھانچے کو بھی مضبوط کر رہا ہے ۔ اسٹیشنوں اور کوچوں میں سی سی ٹی وی کیمرے لگانا ایک جاری عمل ہے ، اور اب تک مسافروں کے محفوظ سفر کو یقینی بنانے کے لیے 1,731 اسٹیشنوں اور 11,953 کوچوں میں سی سی ٹی وی نگرانی کے نظام فراہم کیے گئے ہیں ۔ یہ سی سی ٹی وی نگرانی کے نظام سرمایہ جاتی اخراجات کے تحت نصب کیے جا رہے ہیں ، جو حفاظت ، سلامتی اور ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے کے لیے ہندوستانی ریلوے کے مستقل عزم کی عکاسی کرتے ہیں ۔
دوبارہ تیار کردہ اسٹیشنوں پر مسافروں کے تجربے میں اضافہ
امرت بھارت اسٹیشن اسکیم نے مسافر اسٹیشنوں کی بڑے پیمانے پر تعمیر نو کو متحرک کیا ہے ۔ اس اسکیم کے تحت ، ریلوے اسٹیشنوں کو شہر کے مراکز کے طور پر دوبارہ تصور کیا گیا ہے نہ کہ صرف ٹرانزٹ پوائنٹس کے طور پر ۔ آج تک ، اس پروگرام کے تحت بحالی کے لیے 1,337 اسٹیشنوں کا انتخاب کیا گیا ہے-جو دنیا کے سب سے بڑے اسٹیشن کی تعمیر نو کے اقدامات میں سے ایک ہے ۔ ملک بھر میں بحالی کے کام (تمام ریل ٹریفک کو روکے بغیر کیے گئے) جاری ہیں ، اور دسمبر 2025 تک 155 اسٹیشنوں کو مکمل طور پر جدید بنایا جا چکا ہے ۔ اپ گریڈ میں توسیع شدہ فٹ اوور برج اور کونکورس ، لفٹ/ایسکلیٹر ، بہتر ویٹنگ ہال ، بیت الخلاء اور بیٹھنے کی جگہ ، ملٹی ماڈل انضمام (بس/ٹیکسی) مقامی کیوسک (’ون اسٹیشن ون پروڈکٹ‘) ڈیجیٹل اشارے اور معذور مسافروں کے لیے بہتر سہولیات شامل ہیں ۔ یہ بہتر اسٹیشن مسافروں کے تجربے کو بہتر بناتے ہیں اور صارفین کے آرام اور شہری انضمام پر ریلوے کی توجہ کی عکاسی کرتے ہیں ۔
شمسی توانائی سے چلنے والے ریلوے اسٹیشن
ہندوستانی ریلوے نے ملک بھر کے 2,626 ریلوے اسٹیشنز کو شمسی توانائی سے چلانے کے قابل بنا کر صاف اور پائیدار توانائی کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس کے تحت کل 898 میگاواٹ شمسی توانائی کی پیداوار شروع کی گئی ہے، جس کا تقریباً 70 فیصد استعمال ٹریکشن کے مقاصد کے لیے کیا جائے گا۔ اس اقدام سے توانائی کی بچت کو فروغ ملا ہے، بجلی کے اخراجات میں کمی آئی ہے، کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے، اور ماحول دوست ریل آپریشنز کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔
مفت وائی فائی
ہندوستانی ریلوے مسافروں کی سہولت کو ترجیح دیتے ہوئے 6,117 اسٹیشنوں پر مفت وائی فائی خدمات فراہم کرتاہے ۔
ریل ون ایپ: مسافروں کے لیے ون اسٹاپ حل
ہندوستانی ریلوے نے ریل ون ایپ لانچ کیا ہے ، جو مسافروں کی خدمات کے لیے ایک جامع ون اسٹاپ حل ہے ، جو اینڈرائیڈ اور آئی او ایس پلیٹ فارم پر دستیاب ہے ۔
اہم خصوصیات میں شامل ہیں:
- غیر محفوظ شدہ یو ٹی ایس ٹکٹنگ (آر والیٹ کے ذریعے 3فیصد رعایت)
- لائیو ٹرین ٹریکنگ
- شکایات کا ازالہ
- ای-کیٹرنگ
- پورٹر بکنگ
- آخری میل تک ٹیکسی خدمات
آدھار تصدیق شدہ ریزرویشن اصلاحات
صارفین کی آدھار تصدیق ایک اہم قدم ہے جو نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے ۔ حقیقی مسافروں کو ترجیح دینے کے لیے ، صرف آدھار سے تصدیق شدہ صارفین کو آئی آر سی ٹی سی کی ویب سائٹ یا ایپ پر ریزرویشن کھولنے کے پہلے 15 منٹ کے دوران عام ریزرو ٹکٹ بک کرنے کی اجازت ہے ۔ صرف آدھار سے تصدیق شدہ صارفین کو ہی تتکال ٹکٹ بک کرنے کی اجازت ہے ۔ ای-ٹکٹنگ کے نظام کا غلط استعمال کرنے کی کوشش کرنے والے بے ایمان صارفین کی شناخت کرنے اور انہیں روکنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے ۔ اس کے نتیجے میں ، آئی آر سی ٹی سی کے ساتھ رجسٹرڈ 5.73 کروڑ مشکوک اور غیر فعال صارفین کو غیر فعال یا عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے ۔ مزید مشکوک صارفین کو غیر فعال کرنے کی مسلسل کوششیں جاری ہیں ۔
آر پی ایف کی اہم کارروائیاں اور کامیابیاں
ریلوے مسافروں کو تحفظ اور سہولت فراہم کرنے کے لیے ، آر پی ایف نے اپنے مسافروں میں اعتماد اور تحفظ کے احساس کو بڑھانے کے لیے درج ذیل اقدامات کیے ہیں:
I آر پی ایف کی طرف سے مسافروں کی مسلسل مدد:
سال
|
ٹویٹر پر آنے والی شکایات کی تعداد
|
ہیلپ لائن نمبر 182/139 پر موجود شکایات کی تعداد
|
کل
|
2025 (نومبر تک)
|
54648
|
321557
|
376205
|
II مرکوز مسائل پر مبنی آپریشنز
i آپریشن ننھے فرشتے اور بچوں کی بازیابی:
آر پی ایف کے ذریعے بچائے گئے دیکھ بھال اور تحفظ کے محتاج بچوں کی تفصیلات
|
سال
|
آر پی ایف کے ذریعہ بچائے گئے بچوں کی تعداد
|
2025 (نومبر تک)
|
17231
|
ii آپریشن ’’جیون رکھشا‘‘:
سال
|
ریلوے ٹریک پر جان بچانا
|
مرد
|
خاتون
|
کل
|
2025 (نومبر تک)
|
1894
|
974
|
2868
|
iii آپریشن امانت اور سامان کی بازیافت:
سال
|
مسافروں کے پیچھے چھوڑے گئے سامان کی بازیافت اور اس کی واپسی کے کیسز کی تعداد
|
برآمد شدہ جائیداد کی قیمت (روپے میں)
|
2025 (نومبر تک)
|
53607
|
79,85,11,140
|
iv آپریشن ’’ماتری شکتی‘‘:
سال
|
’’حمل و ولادت کے دوران بچوں کی پیدائش میں شرکت اور فراہم کردہ معاونت کے کیسز کی تعداد‘‘
|
ٹرین میں
|
ریلوے کے احاطے میں
|
کل
|
2025 (نومبر تک)
|
198
|
105
|
303
|
v مہیلا سرکشا:
خواتین کے لیے مخصوص کیریج یا دیگر جگہوں میں غیر مجاز مسافروں کے داخلے کے خلاف کی گئی کارروائی
سال
|
درج مقدمات کی تعداد
|
گرفتار افراد کی تعداد
|
2025(نومبر تک)
|
107606
|
110940
|
vi آپریشن ‘‘اپلبدھ ‘‘اور ٹاؤٹس (ٹکٹ بک کرنے والا دھوکے باز)کے خلاف کارروائی:
سال
|
درج مقدمات کی تعداد
|
گرفتار افراد کی تعداد
|
مستقبل کے سفر کے ٹکٹ کی ضبط کی گئی تعداد
|
مستقبل کے سفر کے ٹکٹ کی ضبط کی گئی قیمت
|
آئی آر سی ٹی سی صارف آئی ڈیز کی مسدود تعداد
|
2025 (نومبر تک)
|
2449
|
2690
|
7974
|
1,98,92,275
|
8905
|
vii آپریشن ’’ایس ای ڈبلیو اے(سیوا)‘‘:
سال
|
افراد کی تعداد (بزرگ/خواتین/دیویانگجن/بیمار/زخمی/بچے) جن کو آر پی ایف نے سفر کے دوران بورڈنگ اور ڈی بورڈنگ اور دیگر سہولیات حاصل کرنے/فراہم کرنے میں مدد کی ہے جیسے وہیل چیئر، اسٹریچر، طبی مدد، ایمبولینس، ادویات، بچوں کا کھانا وغیرہ فراہم کرنا۔
|
2025(نومبر تک)
|
10146
|
viii آپریشن اے اے ایچ ٹی اور انسانی اسمگلنگ:
سال
|
آر پی ایف کے ذریعہ بچائے گئے اسمگل شدہ افراد کی تعداد
|
آر پی ایف کے ذریعہ گرفتار کئے گئے اسمگلروں کی تعداد
|
نابالغ
|
بالغ
|
کل
|
لڑکے
|
لڑکیاں
|
مرد
|
خاتون
|
2025 (نومبر تک)
|
783
|
88
|
14
|
93
|
978
|
292
|
ix آپریشن ’’نارکوس (این اے آر سی او ایس)‘‘:
سال
|
پکڑے جانے والے معاملات کی تعداد
|
این ڈی پی ایس کی برآمدمالیت
|
گرفتار افراد کی تعداد
|
2025 (نومبر تک)
|
1980
|
2,08,52,03,671
|
1601
|
x آپریشن’’ڈبلیو آئی ایل ای پی‘‘:
سال
|
پائے جانے والے کیسز کی تعداد
|
گرفتار افراد کی تعداد
|
پیڑ پودے (فونا)
|
حیوانات
|
2025(نومبر تک)
|
43
|
19
|
44
|
xi آپریشن’’سترک‘‘:
سال
|
تمباکو مصنوعات
|
شراب مصنوعات
|
معلوم کیے گئے کیسز
|
قدر
|
گرفتار شدہ افراد
|
معلوم کیے گئے کیسز
|
قدر
|
گرفتار شدہ افراد
|
2025 (نومبر تک)
|
140
|
8,25,05,340
|
97
|
4044
|
6,01,64,423
|
3356
|
اقتصادی راہداری
ہندوستانیریلوے اپنے ریل نیٹ ورک کی صلاحیت، کارکردگی اور پائیداری میں بہتری کے لیے بنیادی ڈھانچے کے متعدد انقلابی اقدامات کر رہا ہے۔ اہم توجہ کے شعبوں میں روایتی ریل نیٹ ورک پر دباؤ کم کرنے کے لیے مخصوص مال بردار راہداریوں (ڈیڈی کیٹڈ فریٹ کوریڈورز) کی کمیشننگ اور سرکاری سرمایہ کاری کی تکمیل کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ(پی پی پی)ماڈلز کا فروغ شامل ہے۔مندرجہ ذیل حصوں میں ان بڑے اقدامات کی پیش رفت اور صورتحال کا خاکہ پیش کیا گیا ہے ۔
تین بڑی اقتصادی راہداریاں
تین اقتصادی راہداریوں کے تحت 434 منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جس کی مجموعی لاگت 11.17 لاکھ کروڑ روپے ہے۔
توانائی، معدنیات اور سیمنٹ کی راہداری: 192 منصوبے
زیادہ ٹریفکوالے روٹ: 200 منصوبے
بندرگاہی رابطہ کاری: 42 منصوبے
تمام 434 منصوبوں کی تفصیل پی ایم گتی شکتی پورٹل پر درج ہے۔ جن میں سےفی الحال121؍منصوبے ،جس میں ٹریک کی کمبائی 12,133 کلومیٹر اورلاگت2,02,551 کروڑ روپے ہے، کو منظوری دی جا چکی ہے، جبکہ 162 منصوبے جس کی ٹریک کی لمبائی 16,910 کلومیٹر اور تخمینہ لاگت 3,30,545 کروڑ روپے ہے، فی الحال مختلف جائزہ/وزارتی مشاورت کے مراحل میں ہیں۔
کوریڈور پر مبنی پروگرام کا مقصد لاجسٹک کارکردگی کو بہتر بنانا اور لاجسٹک لاگت کو کم کرنا ہے ۔
ڈیڈی کیٹڈ فریٹ کوریڈورز (ڈی ایف سی) منصوبہ:
ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور(مال بردار ٹریفک کے لیے مخصوص ریلوے راہداری) ریلوے کا ایک بہت بڑا بنیادی ڈھانچے کا پروجیکٹ ہے۔ دو مخصوص فریٹ کوریڈور (ڈی ایف سی) لدھیانہ سے سون نگر (1337 کلومیٹر) تک ایسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (ای ڈی ایف سی) اور جواہر لال نہرو پورٹ ٹرمینل (جے این پی ٹی) سے دادرا (1506 کلومیٹر) تک ویسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (ڈبلیو ڈی ایف سی) کو کمیشن اور آپریشنل کر دیا گیا ہے (102 کلومیٹر ویترنا-جے این پی ٹی ممبئی سیکشن کو چھوڑ کر جو جاری ہے)۔
ڈی ایف سی نے مال بردار ٹریفک کو ای ڈی ایف سی اور ڈبلیو ڈی ایف سی کی طرف موڑ کر روایتی نیٹ ورک پر اضافی راستے بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ نومبر 2025 میں روزانہ اوسطا 403 ٹرینیں چلائی گئیں ۔ اس کے نتیجے میں ، ریلوے وقت کی بہتر پابندی کے ساتھ اپنے نیٹ ورک پر اضافی مال اور کوچنگ خدمات چلانے میں کامیاب رہا ہے ۔
کمیشن شدہ حصوں میں ٹرینوں کی آمد و رفت درج ذیل کے مطابق جاری ہے:-
|
راہداری
|
چلنے والی ٹرینوں کی تعداد
|
این ٹی کے ایم(ملینز)
|
جی ٹی کے ایم (ملینز)
|
|
اکتوبر 25
|
مجموعی (مالی سال 25-26)
|
اکتوبر 25
|
مجموعی (مالی سال 25-26)
|
اکتوبر 25
|
مجموعی (مالی سال 25-26)
|
|
ای ڈی ایف سی
|
5960
|
44,094
|
5,363
|
41,974
|
9,855
|
75,262
|
|
ڈبلیو ڈی ایف سی
|
5979
|
38,624
|
3,260
|
22,138
|
6,217
|
40,480
|
|
کل
|
11,939
|
82,718
|
8,623
|
64,111
|
16,072
|
1,15,743
|
سال کے دوران مال برداری کی ریکارڈ کارکردگی اور ہدفی پالیسی اقدامات سے پیدا ہونے والی رفتار نے مختلف خطوں میں زمینی سطح پر لاجسٹکس کے بہتر نتائج دیے ہیں۔ مالی سال26-2025 میں ہندوستانی ریلوے نے ایک ارب ٹن مال کی لوڈنگ کا تاریخی سنگِ میل حاصل کیا، جبکہ یومیہ لوڈنگ 4.4 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔ کوئلہ، لوہا اور سیمنٹ اور کنٹینر ٹریفک سےکے بہتر طلب کے باعث یہ کامیابی ممکن ہوئی۔
اس نمو کو ساختی اصلاحات اور گنجائش میں اضافے سے سہارا ملا ہے، جس میں بلک سیمنٹ کی نقل و حمل کے لیے فی ٹن فی کلومیٹر0.90 روپےکی آسان فلیٹ ریٹ ٹیرف کا نفاذ شامل ہے، جس سے لاگت کا تخمینہ لگانا آسان ہوا اور ریل کے ذریعے نقل و حمل کو فروغ ملا۔ اسی طرح موجودہ سال میں 25 گتی شکتی کارگو ٹرمینلز کے فعال ہونے سے فرسٹ اور لاسٹ مائل رابطہ کاری مضبوط ہوئی، ٹرمینلز کی کارکردگی میں اضافہ ہوا اور مال برداری کے لیے لگنے والا وقت کم ہوا۔
ویگن کی تیاری:
ہندوستانی ریلوے میں نئے ویگنوں کو زیادہ سے زیادہ شامل کر کے مال برداری سے حاصل ہونے والی آمدنی میں اضافہ کرنے کے مقصد سے، 30-2029تک 3000 ایم ٹی لوڈنگ کے ہدف کو مدنظر رکھتے ہوئے گزشتہ تین سالوں میں ویگن سازی میں اضافہ کیا گیا۔ اسی تناظر میں ویگنوں کیتیاریمیں اضافہ کیاگیا، جس کے نتیجے میں جنوری، فروری اور مارچ 2025 میں بالترتیب 3651، 3880 اور 4135 ویگن تیار کیے گئے، جس کے نتیجے میں مالی سال25-2024 میں سب سے زیادہ 41,929 ویگن تیار ہوئے (گزشتہ تین سالوں میں سب سے زیادہ)۔
موجودہ کیلنڈر سال کے دوران، جنوری 2025 سے نومبر 2025 تک33,703 ویگن تیار کیے گئے، جس سے ویگنوں کی فراہمی میں مسلسل بہتری دیکھنے میں آئی۔
ان تمام کوششوں سےہندوستانی ریلوے کو نہ صرف زیادہ مال برداری کے حجم کو مؤثر انداز میں سنبھالنے کے قابل بنایا ہے، بلکہ خاص طور پر دور دراز اور اسٹریٹجک اہمیت کے حامل علاقوں میں خطہ جاتی نوعیت کی، اپنی نوعیت کی پہلی مال بردار کارروائیوں کو انجام دینے میں بھی مدد دی ہے۔ ذیل کی مثالیں واضح کرتی ہیں کہ کس طرح بہتر مال برداری کی گنجائش، ٹیرف کی معقولیت اور بنیادی ڈھانچے میں توسیع کو سال کے دوران اہم لاجسٹکس حل فراہم کرنے کے لیے بروئے کار لایا گیا۔
اننت ناگ کے لیے پہلی غذائی اجناس کی مال بردار ٹرین
وادی کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار غذائی اجناس کی ایک مال بردار ٹرین اننت ناگ مال بردار ٹرمینل تک پہنچی۔ یہ ٹرین اجیت وال ریلوے اسٹیشن پنجاب سے روانہ کی گئی تھی، جس میں تقریباً 1,384 ٹن غذائی اجناس لوڈ تھا۔ اس طرح جموں و کشمیر کے اننت ناگ ریلوے اسٹیشن کے لیے پہلی بار بلک بنیاد پر ریل کے ذریعے غذائی اجناس کی ترسیل ممکن ہوئی۔
اس پیش رفت کے ذریعے وادی کو باضابطہ طور پر قومی مال بردار ریلوے نیٹ ورک سے جوڑ دیا گیا ہے، جس سے غذائی رسد کے نظام کو مضبوطی ملی، نقل و حمل کے وقت اور لاگت میں کمی آئی اور علاقائی لاجسٹکس کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوا۔
ریل کے ذریعے شمال مشرق میں سیمنٹ کی نقل و حمل
بیرا بی–سائرنگ لائن پر اس کے افتتاح کے فوراً بعد مال بردار کارروائیاں شروع ہو گئیں۔ 14 ستمبر 2025 کو پہلی مال بردار نقل و حرکت کے تحت آسام سے آئزول تک سیمنٹ کے 21؍ ویگنوں پر مشتمل ایک ریک ر(ٹرین)روانہ کیا گیا۔ اس کے بعد سے اس روٹ کے ذریعے سیمنٹ، تعمیراتی سامان، گاڑیاں، ریت اور پتھر کے چپس جیسی ضروری اشیا کی ترسیل کی جا رہی ہے، جس سے خطے میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور منڈیوں تک رسائی کو تقویت ملی ہے۔
ریل کے ذریعہ میزورم کو گاڑیوں کی فراہمی
پہلی بار ریل کے ذریعے میزورم کو گاڑیوں کی فراہمی عمل میں آئی ہے، جو لاجسٹکس کے شعبے میں ایک تاریخی کامیابی ہے۔ 119 ماروتی گاڑیوں پر مشتمل ایک آٹوموبائل ریک چانگساری (گوہاٹی کے قریب) سے روانہ ہو کر آئزول کے قریب سائرنگ ریلوے اسٹیشن پہنچا۔
اس پیش رفت سے آئزول اور اس کے اطراف میں گاڑیوں کی دستیابی میں اضافہ متوقع ہے، طویل فاصلے کی سڑک کے ذریعے نقل و حمل پر انحصار کم ہوگا اور ڈیلرز، سروس فراہم کنندگان اور صارفین سب کو فائدہ پہنچے گا۔
مربوط لاجسٹکس ہبز اور نئی مال بردار خدمات
ہندوستانی ریلوے نے مربوط لاجسٹکس کو مضبوط بنانے کے لیے نئی’ ڈور ٹو ڈور‘ مال بردار اور پارسل خدمات بھی شروع کی ہیں، جس میں درج ذیل شامل ہیں:
- دہلی اور کولکاتا کے درمیان یقینی ٹرانزٹ کنٹینر ریل خدمات
- ممبئی–کولکاتا روٹ پر’ ڈور ٹو ڈور‘ پارسل خدمات
ہندوستانی ریلوے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ(پی پی پی):
تیزی رفتار ترقی پذیر معیشت میں، اقتصادی اور ماحولیاتی دونوں اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ریلوے کا کردار نہایت اہم ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں نیٹ ورک کی توسیع کے لیے جی بی ایس (گراس بجٹری سپورٹ) کے ذریعے فنڈنگ میں اضافہ کیا گیا ہے۔ تاہم صرف یہی اقدامات اقتصادی توسیع کی رفتار کا ساتھ دینے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ اس کے لیے حکومت اور نجی شعبے، دونوں کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
ریلوے میں پی پی پی منصوبے اس وقت 2012 کی پی پی پی پالیسی کے تحت نافذ کیے جا رہے ہیں۔ اب تک پی پی پی ماڈل کے ذریعے16,686 کروڑ روپےمالیت کے 18 منصوبے مکمل کیے جا چکے ہیں ،جبکہ16,362 کروڑ روپے مالیت کے 7 منصوبے، جن میں کوئلہ رابطہ کاری اور بندرگاہی رابطہ کاری کے منصوبے شامل ہیں، اس وقت زیرعمل ہیں۔اس پالیسی کو مزید پرکشش بنانے کے لیے پی پی پی ماڈلز کی تنظیم نو اور نظرثانی کا عمل جاری ہے۔
میک ان انڈیا پروگرام کے تحت پی پی پی کی قیادت میں انجنوں کی تیاری
یکمجنوری سے 30 نومبر 2025 کے دوران ہندوستانی ریلوے نے 1,542 الیکٹرک لوکو ٹیو( انجن)تیار کیے۔ انجن کی تیاری میں خود انحصاری کو مضبوط بنانے اور کھینچنے کی صلاحیت میں اضافہ کے لیے ہندوستانی ریلوے نے ملک میں جدید ترین انجن بنانے کی یونٹس قائم کرنے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے جدید ماڈلز اختیار کیے ہیں۔یہ اقدامات ’میک ان انڈیا‘ پروگرام کی حمایت کرنے کے ساتھ ہی مقامی سپلائی چینز کو فروغ دیتے ہیں اور طویل مدتی دیکھ بھال کی قابلِ اعتماد سہولت کو یقینی بناتے ہیں۔ انجن تیاری کے بڑے منصوبوں کی موجودہ صورتحال ذیل میں درج ہے۔
مدھے پورہ الیکٹرک لوکوموٹیو (انجن)فیکٹری
ہندوستانی ریلوے نے بہار کے مدھے پورہ کارخانے سے پی پی پی ماڈل کے تحت 576 ہائی پاور 12,000 ہارس پاور کے الیکٹرک انجن فراہم کیے ہیں، جن میں اپریل تا نومبر 2025 کے دوران فراہم کیے گئے 76 انجن(لوکو موٹیوز) بھی شامل ہیں۔ السٹوم ٹرانسپورٹ انڈیا لمیٹڈ کے ساتھ شراکت میں قائم یہ سہولت 11 سالوں میں 800 انجن تیار کر رہی ہے، جن میں 90 فیصد سے زیادہ پرزےہندوستان میں تیار کیے گئے ہیں، جس سے میک اِن انڈیا پہل کو تقویت مل رہی ہے اور مال برداری کی صلاحیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
مارہورہ ڈیزل انجن فیکٹری
بہار میں واقع مارہورہ ڈیزل انجن فیکٹری نے وابٹیک لوکوموٹیو پرائیویٹ لمیٹڈ کے ساتھ پی پی پی ماڈل کے تحت اب تک مجموعی طور پر 773 انجن فراہم کیے ہیں، جن میں 4,500 ہارس پاور کے 569 اور 6,000 ہارس پاور کے 204 انجن شامل ہیں۔ ان میں مالی سال26-2025 (نومبر تک) کے دوران فراہم کیے گئے 73 یونٹس بھی شامل ہیں۔ فیکٹری میں استعمال ہونے والے تقریباً 65 فیصد پرزےہندوستان کے اندر سے حاصل کیے جاتے ہیں۔برآمدات کے ایک اہم سنگِ میل کے طور پر اس فیکٹری نے افریقی ملک گنی کو 150 انجن کی فراہمی کے لیے 400 ملین امریکی ڈالر کے برآمدی آرڈرز حاصل کیے ہیں، جن میں سے 14 انجن پہلے ہی روانہ کیے جا چکے ہیں۔ یہ پیش رفت عالمی ریلوے مارکیٹ میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی موجودگی کی عکاسی کرتی ہے۔
داہود الیکٹرک فریٹ لوکوموٹیو سہولت
گجرات میں واقع داہود لوکوموٹیو مینوفیکچرنگ یونٹسیمنز لمیٹڈ کے اشتراک سے قائم کی گئی ہے۔ یہ طویل مدتی تیاری اور رکھ رکھاؤ کے معاہدے کے تحت 9,000 ہارس پاور کے 1,200 الیکٹرک مال بردار انجن(فریٹ لوکوموٹیوز) تیار کرے گی۔ مئی 2025 میں قوم کے نام وقف کی گئی اس یونٹ نے آر ڈی ایس او کے ٹرائلز اور قانونی حفاظتی معائنوں کو مکمل کر لیا ہے، جس سے تقریباً 90 فیصد مقامی پرزہ جات کے ساتھ اعلیٰ صلاحیت کے الیکٹرک لوکوموٹیوز کی بڑے پیمانے پر شمولیت کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
رواں برس وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اس یونٹ سے تیار ہونے والے ڈی9 سیریز کے 9,000 ہارس پاور کے پہلے نئے الیکٹرک انجن کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔
اے آئی اور ٹیکنالوجی سے لیس سگنلنگ اور ٹیلی کام
ہندوستانی ریلوے جدید ٹیلی کام اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا استعمال کر کے آپریشنل حفاظت کو بہتر بنانے، مواصلاتی اعتماد میں اضافہ کرنے اور مسافروں کے معلوماتی نظام کو مضبوط کرنے کے اقدامات کر رہا ہے۔ اس شعبے میں اہم اقدامات میں اے آئی کی مدد سے دخل اندازی کا پتہ لگانا، پورے نیٹ ورک میں ویڈیو نگرانی، ڈیجیٹل ریڈیو کمیونیکیشن، آپٹیکل فائبر کی توسیع اور جدید مسافر رہنمائی کے نظام شامل ہیں۔ بڑے پیمانے پر پیش رفت ذیل میں درج ہے۔
- مداخلت کا پتہ لگانے کا نظام: ہندوستانی ریلوے نے شناخت شدہ کوریڈور مقامات پر ریلوے پٹریوں پر ہاتھیوں اور دیگر جنگلی جانوروں کی موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے ڈسٹری بیوٹڈ ایکوسٹک سینسنگ (ڈی اے ایس) ٹیکنالوجی پر مبنی اے آئی فعال حل تیار کیا ہے ۔ یہ نظام ایسے جانوروں کی نقل و حرکت کے بارے میں پیشگی انتباہ فراہم کرتا ہے ، جس سے بروقت احتیاطی کارروائی اور لوکو پائلٹوں ، اسٹیشن ماسٹروں اور کنٹرول روموں کو انتباہات کی ترسیل ممکن ہوتی ہے جس سے حادثات کا خطرہ کم ہوتا ہے ۔ فی الحال یہ نظام شمال مشرقی سرحدی ریلوے میں 141 کلومیٹر پر کام کر رہا ہے ۔
- ویڈیو نگرانی کا نظام:ہندوستانی ریلوے نے اپنے نیٹ ورک میں 1731 ریلوے اسٹیشنز پر ویڈیو نگرانی کا نظام(ویڈیو سرویلانس سسٹم- وی ایس ایس)نصب کیا ہے۔ اس نظام میں خودکار واقعات کی شناخت (جیسے مداخلت کی شناخت، غیر ضروری ٹھہراؤ کی شناخت) کے لیے اے آئی پر مبنی ویڈیو اینالٹکس(وی اے)اور حقیقی وقت میں شناخت اور نگرانی کے لیے فیشل ریکگنیشن سافٹ ویئر(ایف آر ایس)شامل ہیں۔
- ہندوستانی ریلوے میں ڈیجیٹل وی ایچ ایفسیٹس کا استعمال:لوکو پائلٹ (ٹرین کےڈرائیور)اور گارڈ کے درمیان رابطہ حفاظتی نقطۂ نظر سے انتہائی اہم ہے۔ اس رابطے کی آواز میں وضاحت اور قابلِ اعتماد ہونا ضروری ہے۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی وی ایچ ایفسیٹس کے فوائد حاصل کرنے کے لیے ریلوے بورڈ نے منظور کیا ہے کہ بھارتی ریلوے میں صرف ڈیجیٹل5؍ڈبلیوواکی ٹاکی سیٹس خریدے جائیں گے۔
- سرنگ میں مواصلاتی نظام:سرنگ میں مواصلات کی فراہمی کے منصوبے مختلف ریلوے میں شروع کیے گئے ہیں، جن میں یو ایس بی آر ایل پروجیکٹ بھی شامل ہے، جس کا مقصد سرنگ کے اندر سے ہیڈکوارٹرز اور آپریشن کنٹرول سینٹرز تک بلا تعطل ریڈیو مواصلات فراہم کرنا ہے۔
- آپٹیکل فائبر کیبل(او ایف سی):ہندوستانی ریلوے نے اکتوبر 2025 تک 619 ریلوے کلومیٹر کی آپٹیکل فائبر کیبل فراہم کی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہندوستانی ریلوے کے نیٹ ورک کی مجموعی لمبائی تقریباً 67,233 ریلوے کلومیٹر تک پہنچ گئی ہے۔
- کوچ گائیڈنس سسٹم:کوچ گائیڈنس سسٹم(کوچ گائیڈنس سسٹم)پلیٹ فارم پر شیڈول شدہ ٹرین کے کوچز کی پوزیشن ظاہر کرتا ہے۔ یہ نظام مسافروں کی سہولت میں اضافہ کرتا ہے اور انہیں اپنے کوچز تلاش کرنے میں آسانی فراہم ہوتی ہے۔ اب تک 1064 اسٹیشنز پر کوچ گائیڈنس سسٹمز فراہم کیے جا چکے ہیں۔
- ٹرین انڈیکیشن بورڈ:ٹرین انڈیکیشن بورڈ ٹرینوں کے آنے/جانے کی معلومات ظاہر کرتا ہے،جس میں ٹرین نمبر، نام، آمد/روانگی کا وقت اور پلیٹ فارم نمبر شامل ہیں۔ اب تک 1449 اسٹیشنز پر ٹرین انڈیکیشن بورڈ فراہم کیے جا چکے ہیں۔
تقرری:
ہندوستانی ریلوے کے حجم، پھیلاؤ اور آپریشن کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، خالی آسامیوں کا ہونا اور انہیں پر کرنا ایک مسلسل جاری رہنے والا عمل ہے۔ باقاعدہ آپریشنز، ٹیکنالوجی میں تبدیلی، میکینائزیشن اور نئے طریقوں کے لیے مناسب اور موزوں افرادی قوت فراہم کی جاتی ہے۔ خالی آسامیوں کو بنیادی طور پر ریلوے کی جانب سے تقرر کرنے والی ایجنسیوں کے پاس آپریشنل اور تکنیکی ضروریات کے مطابق انڈینٹس بھیج کر پر کیا جاتا ہے۔ کیلنڈر سال 2024 اور 2025 کے مطابق زونل ریلوے اور پروڈکشن یونٹس سمیت ہندوستانی ریلوے میں مجموعی طور پر 1,20,579 خالی آسامیوں پر تقرری کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
ریلوے پروٹیکشن فورس(آر پی ایف)میں تقرری
ریلوے پروٹیکشن فورس میں تقرری مسلسل جاری ہے، جس میں سب انسپکٹرز (ایگزیکٹو) کی 452 آسامیوں کے لیے تقرری کا عمل مکمل ہو چکا ہے، جبکہ 4,208 کانسٹیبلز کی آسامیوں کے لیے تقرری کا عمل اس وقت جاری ہے۔
تقرری کا ڈیٹا
کھیل
ہندوستانی ریلوے نے ہندوستان کی کھیلوں کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں ہمیشہ ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور اس کے کھلاڑی مختلف کھیلوں میں ملک کا نام روشن کر چکے ہیں۔ ان کی شاندار کامیابیوں کو تسلیمکرنے اور اور انعام سے نوازنےکے طور پر رواں برس ریلوے نے پرتیکا راوال، سنیہ رانا اور رینوکا سنگھ ٹھاکر کو اسپیشل ڈیوٹی آفیسر (کھیل) کے گروپ ‘بی’ افسردرجے کے عہدے پر غیر روایتی ترقی دی ہے۔ یہ ترقی انہیںہندوستان کی خواتین کے آئی سی سی یک روزہ عالمی کپ 2025 میں شاندار خطابی جیت کی مہم کےاعتراف میں دی گئی ہیں۔
تبدیلی کا سال، یقین کا مستقبل:2026 کے لیےہندوستانی ریلوے کا پیغام :
جیسے کہ 2025 کا سال اختتام کو پہنچ رہا ہے، ہندوستانی ریلوےملک کے عوام کو نئے سال کی دلی مبارکباد پیش کرتا ہے اور ایک ایسے سال پر فخر محسوس کرتا ہے جس میں مسلسل ترقی اور مقصدی تبدیلی کے اہم اقدامات دیکھنے کو ملے۔ اسٹیشنوں کیتجدید نو، مضبوط حفاظتی نظام، ڈیجیٹل اور پائیدارٹیکنالوجیز کو وسیع پیمانے پر اپنانا اور مال برداریکی راہداریوں کو مسلسل بہتر بنانا، ہندوستانی ریلوے کو ملک ترقی کے ایک اہم محرک کے طور پر مضبوط کرتا ہے۔ ان کوششوں نے ایک مستقبل کے لیے تیار ریلوے نیٹ ورک کی مضبوط بنیاد رکھی ہے جو تیز، محفوظ، سبز اور زیادہ شمولیتی ہے۔
نئے عزم اور اعتماد کے ساتھ 2026 کا استقبال کرتے ہوئے ہندوستانی ریلوے ملک سے اپنے وعدے کی تجدید کرتا ہے کہ وہ پوری ایمانداری اور لگن کے ساتھ ریلوے خدمات فراہم کرے گا۔ واضح وژن اور مسلسل سرمایہ کاری کے ساتھ ہندوستانی ریلوے عوام کو جوڑنے، خطوں کو بااختیار بنانے، بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے، حفاظتی اقدامات کو بڑھانے، ٹیکنالوجی کو فروغ دینے اور مسافروں کے مجموعی تجربے کو بہتر بنانے کے لیے پرعزم ہے، جبکہ بھروسے اور اعلیٰ معیار کے ساتھ ملک کو آگے بڑھارہا ہے۔
******
ش ح۔ م ش ع، ش ت، م ع ن۔ ش ہ ب، ع ن، م ش
(U: 3985)
(रिलीज़ आईडी: 2209403)
आगंतुक पटल : 8