وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ایودھیا میں شری رام جنم بھومی مندر کی پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کیا


آج پورا ملک اور ساری دنیا بھگوان شری رام کے جذبے سے بھر ی ہوئی ہے: وزیرِاعظم

دھرم دھوجا محض ایک پرچم نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستانی تہذیب کی نشاۃ ثانیہ کا پرچم ہے: وزیر اعظم

ایودھیا وہ زمین ہے جہاں نمونے عمل میں بدل جاتے ہیں: وزیرِاعظم

شری رام مندر کا روحانی صحن بھی ہندوستان کی اجتماعی طاقت کے شعور کا مرکز بنتا جا رہا ہے: وزیرِاعظم

ہمارے رام لوگوں کو اختلافات سے نہیں بلکہ جذبات سے جوڑتے ہیں: وزیرِاعظم

ہم ایک متحرک اورشاندار معاشرہ ہیں اور آنے والی دہائیوں اور صدیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے دور اندیشی کے ساتھ کام کرنا چاہیے: وزیر اعظم

رام کا مطلب ہے آئیڈیلز، رام کا مطلب ہے نظم و ضبط اور رام کا مطلب ہے زندگی کا اعلیٰ کردار: وزیرِاعظم

رام محض ایک شخص نہیں، بلکہ رام ایک قدر، ایک نظم و ضبط اور ایک رہنمائی کی سمت ہیں: وزیرِاعظم

اگر ہندوستان کو سال 2047 تک ترقی یافتہ بننا ہے اور اگر معاشرے کو بااختیار ہونا ہے تو ہمیں اپنے اندر رام کو جگانا ہوگا: وزیرِاعظم

قوم کے آگے بڑھنے کے لیے، اسے اپنی وراثت پر فخر ہونا چاہیے: وزیرِاعظم

آنے والے دس سالوں میں، مقصد ہونا چاہیے کہ ہندوستان کو غلامی کے ذہنیت سے آزاد کیا جائے: وزیرِاعظم

ہندوستان جمہوریہ کی ماں ہے اور یہ جمہوریت ہماری جینیات میں ہے: وزیرِاعظم

وکست بھارت کی راہ کو تیزگام کرنے کے لیے ہمیں ایک ایسا رتھ چاہیے جس کے پہیے شجاعت اور صبر ہوں، جس کا پرچم سچائی اور اعلیٰ کردار ہو، جس کے گھوڑے طاقت، حکمت، ضبط اور نفع رسانی ہوں اور جس کی لگامیں معافی، ہمدردی اور توازن ہوں: وزیرِاعظم

प्रविष्टि तिथि: 25 NOV 2025 2:18PM by PIB Delhi

قوم کے سماجی، ثقافتی اور روحانی منظرنامے میں تاریخی لمحات رقم کرتے ہوئے، وزیرِاعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے ایودھیا میں مقدس شری رام جنم بھومی مندر کے شیکھرپرباضابطہ طور پر کیسریا جھنڈے کی پرچم کشائی کی۔دھوجا اُتسو مندر کی تعمیر کے مکمل ہونے کی علامت ہے اور یہ ثقافتی جشن اور قومی یکجہتی کے ایک نئے باب کا آغاز بھی ہے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ آج ایودھیا شہر ہندوستان کے ثقافتی شعور کی ایک اور بلند چوٹی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔جناب مودی نے کہا: “آج پورا ہندوستان اور ساری دنیا بھگوان شری رام کے جذبے سے شرابورہو گئی ہے”۔انہوں نے زور دے کرکہا کہ رام کے ہر عقیدت مند کے دل میں انوکھی تسکین، بے پایاں شکرگزاری اور عظیم روحانی خوشی موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ صدیوں پرانے زخم بھر رہے ہیں، صدیوں کا درد ختم ہو رہا ہے اور صدیوں کا عزم آج اپنی تکمیل کوپہنچ رہا ہے۔وزیرِاعظم نے اعلان کیا کہ یہ اس یگیہ کا اختتام ہے جس کا شعلہ 500 سال تک جلتا رہا، ایک یگیہ جس کا اعتقاد کبھی کمزور نہ ہوا اور جس کا یقین ایک لمحے کے لیے بھی ٹوٹا نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج بھگوان شری رام کے سناتن توانائی اور شری رام کے خاندان کی عظمت اس دھرم دھوجا کی شکل میں اس بہت ہی مقدس اور شاندار مندر میں نصب کی گئی ہے۔

وزیرِاعظم جناب مودی نے زور دے کر کہا: “یہ دھرم دھوجا محض ایک پرچم نہیں، بلکہ ہندوستانی تہذیب کی نئی زندگی اور عروج کا پرچم ہے”۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اس کا کیسریا رنگ، اس پر کندہ شمسی خاندان کی عظمت، مقدس ‘اوم’ اور کوویدار درخت کی نقش کاری رام راج کی عظمت کی علامت ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ پرچم عزم ہے، یہ پرچم کامیابی ہے، یہ پرچم جدوجہد کے ذریعے تخلیق کی کہانی ہے، یہ پرچم صدیوں سے آگے بڑھتے ہوئے خوابوں کی تجسیم ہے اور یہ پرچم سنتوں کے تپ اور معاشرتی شراکت داری کی معنی خیز تکمیل ہے۔

وزیرِاعظم نے اعلان کیا کہ آنے والی صدیوں اور ہزاروں سالوں تک یہ دھرم دھوجا بھگوان رام کے اصولوں اور اقدار کا اعلان کرتا رہے گا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ یہ پرچم اس بات کی یادہانی کراتارہے گا کہ جیت سچ کی ہی ہوتی ہےجھوٹ کی نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بتائے گا کہ سچ خود برہما کی صورت ہے اور صرف سچ میں دھرم قائم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ دھرم دھوجا اس عزم کی تحریک دے گا کہ جو کہا جائے اسے پورا کرنا ضروری ہے۔وزیرِاعظم نے واضح کیا کہ یہ پرچم دنیا میں یہ پیغام دے گا کہ عمل اور فرض کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی یہ پرچم امید اور خواہش کا اظہار کرے گا کہ معاشرے میں امتیاز اور دکھ سے آزادی ہو اور امن و خوشی موجود ہو۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ دھرم دھوجا ہمیں اس عزم کے لیے بھی پابند کرے گا کہ ہم ایک ایسا معاشرہ تعمیر کریں جہاں غربت نہ ہو، کوئی اداس یا بے بس نہ ہو۔

شاستروں کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب مودی نے کہا کہ جو لوگ کسی بھی وجہ سے مندر نہیں آ سکتے لیکن اس کے جھنڈے کے سامنے سر جھکاتے ہیں، وہ بھی برابر کا پنیہ حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ دھرم دھوجا مندر کے مقصد کی علامت ہے اور دور سے یہ رام للا کے جنم بھومی کی جھلک فراہم کرے گا، ساتھ ہی آنے والی نسلوں تک بھگوان شری رام کے احکامات اور تحریکات کو انسانیت تک پہنچائے گا۔وزیرِاعظم نے اس ناقابلِ فراموش اور منفرد موقع پر دنیا بھر کے کروڑوں رام بھکتوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دی۔ انہوں نے تمام عقیدت مندوں کانمن کیا اور رام مندر کی تعمیر میں حصہ ڈالنے والے ہر عطیہ دہندہ کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے مندر کی تعمیر سے منسلک ہر کارکن، ہر کاریگر، ہر منصوبہ ساز اور ہر معمار کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

وزیرِاعظم نے زور دیتے ہوئے کہا:’’ایودھیا وہ زمین ہے جہاں آئیڈیلز عمل میں بدل جاتے ہیں‘‘ اور بتایا کہ یہ وہ شہر ہے جہاں سے شری رام نے اپنی زندگی کا سفر شروع کیا۔انہوں نے اجاگر کیا کہ ایودھیا نے دنیا کو دکھایا کہ کس طرح ایک فرد معاشرت اور اس کی اقدار کی طاقت سے ‘پروشوتم’ بن جاتا ہے۔وزیرِاعظم نے یاد دلایا کہ جب شری رام نے ایودھیا چھوڑ کر جلاوطنی کا سفر شروع کیا، وہ یوواراج رام تھے، لیکن جب وہ واپس آئے، تو وہ ’مریادا پروشوتم‘ بن کر آئے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شری رام کے مریادا پروشوتم بننے میں مہارشی وشسٹھ کا علم، مہارشی وشوامترا کاسنسکار، مہارشی اگستیا کی رہنمائی، نشادراج کی دوستی، ماں شبری کا پیار اور بھکت ہنومان کی عقیدت سب نے اہم کردار ادا کیا۔

وزیرِاعظم جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ معاشرت کی اجتماعی طاقت ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ناگزیر ہے اور انہیں خوشی ہے کہ رام مندر کاروحانی صحن ہندوستان کی اجتماعی طاقت کے شعور کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہاں سات مندر تعمیر کیے گئے ہیں، جن میں ماتا شبری کا مندر بھی شامل ہے، جو قبائلی معاشرت کی محبت اور مہمان نوازی کی روایت کی نمائندگی کرتا ہے۔وزیرِاعظم نے مزید نشاندہی کی کہ نشادراج کا مندر بھی موجود ہے، جو اس دوستی کا گواہ ہے جو مقصد اور جذبے کے تابع ہوتی ہے، نہ کہ ذریعہ کی۔انہوں نے بتایا کہ ایک ہی مقام پر ماتا اہلیہ، مہارشی والمیکی، مہارشی وشسٹھ، مہارشی وشوامترا، مہارشی اگستیا اور سنت تلسی داس موجود ہیں، جن کی موجودگی رام للا کے ساتھ عقیدت مندوں کو ان کا درشن دلاتی ہے۔وزیرِاعظم نے جٹایو جی اور گلہری کے مجسمے کا بھی ذکر کیا، جو دکھاتے ہیں کہ سب سے چھوٹے اقدامات بھی عظیم عزم کے حصول میں اہمیت رکھتے ہیں۔انہوں نے ہر شہری سے کہا کہ جب بھی وہ رام مندر جائیں، تو سات مندروں کا بھی دورہ کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ منادر ہمیں ہمارے عقیدے کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ دوستی، فرض اور سماجی ہم آہنگی کی اقدار کو بھی تقویت دیتے ہیں۔

جناب مودی نے زور دے کر کہا:’’ہمارے رام اختلافات کے ذریعے نہیں بلکہ جذبات کے ذریعے لوگوں کو جوڑتے ہیں‘‘اور اس بات پر زور دیا کہ شری رام کے لیے کسی شخص کی عقیدت نسب یا خاندان سے زیادہ اہم ہے، اقدار وراثت سے قیمتی ہیں اور تعاون محض طاقت سے بڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم بھی اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ وزیرِاعظم نے اجاگر کیا کہ گزشتہ 11 سالوں میں خواتین، دلت، پسماندہ طبقات، قبائلی، محروم، کسان، مزدوراور نوجوان غرض معاشرے کے ہر طبقےکو ترقی کے مرکز میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب ملک کے ہر فرد، ہر طبقے اور ہر خطے کو بااختیار بنایا جائے گا، تو سب کی کوششیں عزم کی تکمیل میں حصہ ڈالیں گی اور یہی اجتماعی کوششیں 2047  تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کی ضمانت بنیں گی۔

رام للا کے پران پرتشٹھا کے تاریخی موقع پر وزیر اعظم نے قوم کے عزم کو بھگوان رام سے جوڑنے کی بات کی تھی اور یاد دلایا تھا کہ آنے والے ہزار سالوں کے لیے ہندوستان کی بنیاد کو مضبوط کیا جانا چاہیے۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ جو لوگ صرف حال کے بارے میں سوچتے ہیں وہ آنے والی نسلوں کے ساتھ نا انصافی کرتے ہیں اور ہمیں نہ صرف آج کے بارے میں بلکہ آنے والی نسلوں کے بارے میں بھی سوچنا چاہیے، کیونکہ قوم ہم سے پہلے موجود تھی اور ہمارے بعد بھی جاری رہے گی۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایک متحرک معاشرے کے طور پر ہمیں آنے والی دہائیوں اور صدیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے دور اندیشی کے ساتھ کام کرنا چاہیے اور اس کے لیے ہمیں بھگوان رام سے سیکھنا چاہیے،یعنی ان کی شخصیت کو سمجھناچاہیے،ان کے طرز عمل کو اپناناچاہیے اور یاد رکھنا چاہیے کہ رام کے نظریات، نظم و ضبط اور زندگی کے اعلی کردار کی علامت ہیں۔  رام سچائی اور بہادری کا سنگم ہیں، دھرم کے راستے پر چلنے کا مجسمہ ہیں، وہ جو لوگوں کی خوشی کو سب سے اوپر رکھتا ہے اور جو صبر اور معافی کا سمندر، علم اور حکمت کی چوٹی، نرمی کے اندر مضبوطی، شکر گزاری کی اعلی مثال، عظیم صحبت کا انتخاب کرنے والا ، بڑی طاقت کے اندر عاجزی ، سچائی کا اٹل عزم ، اور چوکس ، نظم و ضبط اور مخلص دماغ  کامظہر ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ رام کی یہ خصوصیات ایک مضبوط، بصیرت مند اور پائیدار ہندوستان کی تعمیر میں ہماری راہ نما ہیں۔

’’رام محض ایک شخص نہیں بلکہ ایک قدر ، ایک نظم و ضبط اور ایک سمت ہیں‘‘۔ جناب مودی نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندوستان کو 2047  تک ترقی کرنی ہے اور معاشرے کو بااختیار بنانا ہے تو رام کو ہم میں سے ہر ایک کے اندر جاگنا چاہیے، اپنے دلوں میں مقدس ہونا چاہیے۔  انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کا عزم کرنے کے لیے آج سے بہتر کوئی دن نہیں ہو سکتا۔  انہوں نے کہا کہ 25  نومبر ہمارے ورثے میں فخر کا ایک اور غیر معمولی لمحہ لے کر آیا ہے، جس کی علامت دھرم دھوجا پر کندہ کوویدارکا درخت ہے۔  انہوں نے وضاحت کی کہ کوویدار کا درخت ایک یاد دہانی کے طور پر ہے کہ جب ہم اپنی جڑوں سے الگ ہو جاتے ہیں تو ہماری شان تاریخ کے صفحات میں دفن ہو جاتی ہے۔

وزیر اعظم نے اس واقعہ کو یاد کیا جب بھرت اپنی فوج کے ساتھ چترکوٹ پہنچے اور لکشمن نے دور سے ایودھیا کی افواج کو پہچان لیا۔  جناب مودی نے والمیکی کے بیان کے مطابق لکشمن نے رام سے کہا کہ ایک بڑے درخت سے مشابہت رکھنے والا چمکدار، اونچا پرچم ایودھیا کا تھا، جس پر کوویدار کی مقدس علامت کے ساتھ نشان لگایا گیا تھا۔  انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج، جب کوویدار کو ایک بار پھر رام مندر کے صحن میں لگایا کیا گیا ہے، یہ محض ایک درخت کی واپسی نہیں ہے بلکہ یاد کی واپسی ، شناخت کی بحالی اور ایک قابل فخر تہذیب کا نیا اعلان ہے۔  کوویدار ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب ہم اپنی شناخت بھول جاتے ہیں تو ہم خود کو کھو دیتے ہیں ، لیکن جب شناخت واپس آتی ہے تو قوم کا اعتماد بھی واپس آتا ہے۔  انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ملک کو آگے بڑھنے کے لیے اسے اپنے ورثے پر فخر کرنا چاہیے۔

وزیرِاعظم نے زور دیا کہ ہماری وراثت پر فخر کے ساتھ ساتھ غلامی کے ذہنیت سے مکمل آزادی بھی اتنی ہی اہم ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 190 سال قبل، یعنی 1835 میں، ایک انگریز پارلیمانی نمائندے میکالے نے ہندوستان کی جڑوں سے علیحدگی کے بیج بوئے اور ذہنی غلامی کی بنیاد رکھی۔انہوں نے نوٹ کیا کہ 2035 میں اس واقعے کو دو سو سال مکمل ہوں گے، اور زور دیا کہ آنے والے دس سال ہندوستان کو اس ذہنیت سے آزاد کرنے کے لیے وقف کیے جائیں۔وزیرِاعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ میکالے کے خیالات کا وسیع اثر ہوا،ہندوستان نے آزادی حاصل کی، لیکن کمتر شعور سے آزادی نہیں پائی۔انہوں نے کہا کہ ایک مبہم سوچ قائم ہو گئی، جہاں غیر ملکی چیزوں کواعلیٰ سمجھا جانے لگا، جبکہ ہماری اپنی روایات اور نظام صرف نقائص کے ساتھ دیکھے جانے لگے۔

جناب مودی نے مزید زور دیا کہ غلامانہ ذہنیت مسلسل یہ تاثر دیتی رہی کہ ہندوستان نے جمہوریت بیرون ملک سے ادھار لی اور آئین بھی غیر ملکی اثرات سے متاثر ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے اور جمہوریت ہماری جینیات میں ہے۔انہوں نے شمالی تمل ناڈو کے اُتریرامرور کے ایک گاؤں کی نشاندہی کی، جہاں ہزار سال پرانے کتبہ  میں بتایا گیا ہے کہ کیسے اس زمانے میں بھی حکمرانی جمہوری طور پر کی جاتی تھی اور لوگ اپنے حکمران منتخب کرتے تھے۔وزیرِاعظم نے بتایا کہ جہاں میگنا کارٹا کو وسیع پیمانے پر سراہا گیا، وہاں بھگوان باسوانا کے ‘انوبھوا منتپا’ کا علم محدود رکھا گیا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انوبھوا منتپا ایک ایسا فورم تھا جہاں سماجی، مذہبی اور اقتصادی مسائل عوامی طور پر زیر بحث آتے اور فیصلے اجتماعی رضامندی کے ذریعے کیے جاتے تھے۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ غلامی کی ذہنیت کی وجہ سے ہندوستان کی نسلیں اپنی جمہوری روایات کے اس علم سے محروم رہیں۔

وزیرِاعظم نے نوٹ کیا کہ غلامانہ ذہنیت ہمارے نظام کے ہر گوشے میں مضبوطی سے پیوست ہو چکی تھی۔ انہوں نے یاد دلایا کہ صدیوں تک ہندوستانی نیوی کے جھنڈے پر ایسے نشانات تھے جن کا ہندوستان کی تہذیب، طاقت یا وراثت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔وزیرِاعظم نے زور دیا کہ اب نیوی کے جھنڈے سے غلامی کے ہر نشان کو ہٹا دیا گیا ہے اور چھترپتی شیواجی مہاراج کی وراثت کو قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ محض ڈیزائن کی تبدیلی نہیں بلکہ ذہنیت میں ایک انقلاب کا لمحہ ہے اور یہ اعلان ہے کہ اب ہندوستان اپنی طاقت کو دوسروں کی وراثت کی بجائے اپنی علامتوں کے ذریعے پرکھے گا۔

جناب مودی نے مزید کہا کہ آج ایودھیا میں بھی یہی تبدیلی نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہی غلامانہ ذہنیت تھی جس نے برسوں تک رامتوا کے جوہر کو ماننے سے انکار کیا۔وزیرِاعظم نے واضح کیا کہ اورچھا کے راجا رام سے لے کر رامیشورم کے بھکت رام تک، شبری کے پر بھو رام سے لے کر متھلا کے پہونا (مہمان)  رام جی تک بھگوان رام خود ایک مکمل نظام اقدار ہیں۔انہوں نے کہا کہ رام ہر گھر میں، ہر ہندوستانی کے دل میں اور ہندوستان کے ہر ذرّے میں بستے ہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ غلامانہ ذہنیت اتنی غالب ہو گئی تھی کہ یہاں تک کہ بھگوان رام کو بھی خیالی قرار دیا گیا۔

جناب مودی نے کہا کہ اگر ہم اگلے دس سالوں میں غلامانہ ذہنیت سے خود کو مکمل طور پر آزاد کرنے کا عزم کر لیں، تو پھر اعتماد کی ایسی آگ بھڑک اُٹھے گی کہ کوئی بھی طاقت 2047  تک وکست بھارت کے خواب کی تکمیل کو روک نہیں سکے گی۔انہوں نے زور دیا کہ ہندوستان کی بنیاد آنے والے ہزار سالوں کے لیے تب ہی مضبوط ہوگی جب میکالے کے ذہنی غلامی کے منصوبے کو اگلی دہائی میں مکمل طور پر ختم کردیا جائے۔وزیرِاعظم نے بتایا کہ ایودھیا میں رام للا مندر کمپلیکس دن بہ دن شاندار ہوتا جا رہا ہے اور ایودھیا کو خوبصورت بنانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ ایودھیا ایک بار پھر وہ شہر بنتا جا رہا ہے جو دنیا کے لیے مثال قائم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ تریتا یُگ میں ایودھیا نے انسانیت کو اس کے اخلاقی اصول دیے اور 21 ویں صدی میں ایودھیا انسانیت کے لیے ترقی کا نیا ماڈل پیش کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ تب ایودھیا نظم و ضبط کا مرکز تھا اور اب ایودھیا ترقی یافتہ ہندوستان کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر ابھرتا جا رہا ہے۔

وزیرِاعظم نے آئندہ کے لیے یہ تصور پیش کیا کہ ایودھیا روایت اور جدیدیت کا سنگم بنے گا، جہاں مقدس سریو ندی کا بہاؤ اور ترقی کی روانی ساتھ ساتھ چلیں گے۔انہوں نے زور دیا کہ ایودھیا روحانیت اور مصنوعی ذہانت کے درمیان ہم آہنگی کا مظاہرہ کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ رام پتھ، بھکتی پتھ اور جنم بھومی پتھ مل کر نئے ایودھیا کا وژن پیش کرتے ہیں۔وزیرِاعظم نے عظیم ہوائی اڈے اور شاندار ریلوے اسٹیشن کاذکر کیا، جہاں وندے بھارت اور امرت بھارت ایکسپریس ٹرینیں ایودھیا کو باقی ملک سے جوڑ رہی ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ ایودھیا کے لوگوں کو سہولیات فراہم کرنے اور ان کی زندگیوں میں خوشحالی لانے کے لیے مسلسل کام جاری ہے۔انہوں نے بتایا کہ پران پرتشٹھا کے بعد تقریباً 45  کروڑ عقیدت مند درشن کے لیے آئے، جس سے ایودھیا اور آس پاس کے علاقوں میں لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ کبھی ایودھیا ترقی کے پیمانوں پر پیچھے رہ جاتا تھا، لیکن آج یہ اتر پردیش کے سب سے نمایاں شہروں میں ابھر رہا ہے۔

وزیرِاعظم جناب مودی نے زور دیا کہ اگلا 21 ویں صدی کا دور بہت اہم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آزادی کے بعد کے 70 برسوں میں ہندوستان دنیا کی 11 ویں بڑی معیشت بنا، لیکن صرف گزشتہ 11 سالوں میں ہندوستان دنیا کی 5 ویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بھی بن جائے گا۔وزیرِاعظم نے زور دیا کہ آنے والا وقت نئے مواقع اور نئے امکانات کا ہے اور اس اہم دور میں بھگوان رام کے خیالات ملک کو ہمیشہ تحریک دیتے رہیں گے۔وزیر اعظم نے وضاحت کی کہ جب بھگوان شری رام کو راون پر فتح کے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا تو اس رتھ کو اپنے پہیوں کی طرح بہادری اور صبر کی ضرورت تھی ، اس کا جھنڈا سچائی اور اچھا طرز عمل تھا ، اس کے گھوڑے طاقت ، حکمت ، تحمل اور مہربانی تھے اور اس کی باگ ڈور معافی ، ہمدردی اور مساوات تھی ، جس نے رتھ کو صحیح سمت میں آگے بڑھایا۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ وکست بھارت کے سفر کو تیز کرنے کے لیے ایسے رتھ کی ضرورت ہے جس کے پہیے شجاعت اور صبر ہوں، یعنی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ہمت اور نتائج حاصل ہونے تک مستقل مزاجی ہو۔انہوں نے بتایا کہ اس رتھ کا پرچم سچائی اور اعلیٰ کردار کا ہونا چاہیے، جس کا مطلب ہے کہ پالیسی، نیت اور اخلاقیات پر کبھی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔وزیرِاعظم نے کہا کہ اس رتھ کے گھوڑے طاقت، حکمت، نظم و ضبط اور نفع رسانی کے ہوں، یعنی قوت، عقل، ضبط نفس اور دوسروں کی خدمت کا جذبہ موجود ہونا چاہیے۔انہوں نے زور دیا کہ اس رتھ کی لگامیں معافی، ہمدردی اور مساوات کی ہونی چاہئیں، یعنی کامیابی میں تکبر نہ ہو اور ناکامی میں بھی دوسروں کا احترام برقرار رہے۔جناب مودی نے کہا کہ یہ لمحہ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے ہونے، رفتار بڑھانے اور رام راج سے متاثر ہندوستان کی تعمیر کا ہے۔انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ یہ تب ہی ممکن ہے جب قومی مفاد ذاتی مفاد پر سبقت رکھے اور ایک بار پھر سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد اور نیک تمناؤں کا پیغام دیا۔

اس موقع پر اتر پردیش کی گورنر، محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیرِاعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سرسنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت دیگر معزز شخصیات کے ساتھ موجود تھے۔

پس منظر

یہ پروگرام مہینے مرگاشرشا کے شُکل پکش کی پنچمی کو منعقد ہو رہا ہے، جو شری رام اور ماتا سیتا کی وِواہ پنچمی کے ابھیجیت مہورت سے بھی ہم آہنگ ہے،یہ  ایک ایسا دن ہے جوروحانی اتحاد کی علامت ہے۔یہ تاریخ گرو تیغ بہادر جی کے شہیدی دیوس سے بھی منسلک ہے، جو نویں سکھ گرو تھے اور 17 ویں صدی میں ایودھیا میں 48  گھنٹے تک مسلسل دھیان میں مشغول رہے، جس سے اس دن کی روحانی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔

یہ سیدھے کونے والا مثلثی پرچم، جس کی لمبائی بیس فٹ اور اونچائی دس فٹ ہے، چمکتے سورج کی تصویرکاحامل ہے جو بھگوان شری رام کی ذہانت اور شجاعت کی علامت ہے۔ اس پر ‘اوم’ لکھا گیا ہے اور کوویدارا درخت کی تصویر بھی شامل ہے۔یہ مقدس کیسریا پرچم عزت، اتحاد اور ثقافتی تسلسل کا پیغام دے گا اور رام راج کے اصولوں اور اقدار کی تجسیم کرے گا۔

یہ پرچم شیکھر کے اوپر بلند کیا جائے گا، جو روایتی شمالی ہند کے ناگرا طرزِ تعمیر میں بنایا گیا ہے، جبکہ مندر کے گرد  800  میٹر پارکوتا، ایک پرگردشی چبوترہ، جنوبی ہند کے طرزِ تعمیر میں تیار کیا گیا ہے، جو مندر کی طرز تعمیر میں تنوع کو نمایاں کرتا ہے۔

مندر کے احاطے میں مرکزی مندر کی بیرونی دیواروں پر والمیکی رامائن پر مبنی بھگوان شری رام کی زندگی کی 87 نفیس تراشے ہوئے پتھر کے مناظر اور دیواروں کے ساتھ ہندوستانی ثقافت کی 79برونز- کاسٹ مناظر ہیں ۔  یہ عناصر مل کر تمام ناظرین کو ایک بامعنی اور تعلیمی تجربہ فراہم کرتے ہیں، جو بھگوان شری رام کی زندگی اور ہندوستان کے ثقافتی ورثے کے بارے میں گہرا ادراک پیش کرتے ہیں ۔

********

ش ح ۔ م م ۔ م ا

Urdu No-1766


(रिलीज़ आईडी: 2194147) आगंतुक पटल : 19
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , Marathi , हिन्दी , Assamese , Gujarati , Odia , Tamil , Telugu , Kannada , Malayalam