وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

آئی بی ایس اے رہنماؤں کی میٹنگ میں وزیر اعظم کا خطاب

پوسٹ کرنے کی تاریخ: 23 NOV 2025 2:29PM by PIB Delhi

معزز صدر رامافوسا،

معزز صدر لولا،

دوستو،

نمسکار!

"جوہانسبرگ" جیسے پُررونق اور خوبصورت شہر میں آئی بی ایس اے  لیڈروں کی میٹنگ میں شرکت کرنا میرے لیے بے حد مسرت کا باعث ہے۔ اس پہل کے لیے میں آئی بی ایس اے کے چیئر، صدر لولا کا دل کی گہرائی سے شکریہ ادا کرتا ہوں، اور صدر رامافوسا کا پرتپاک میزبانی کے لیے تہہ دل سے ممنون ہوں۔

آئی بی ایس اے صرف تین ممالک کا گروپ نہیں ہے، بلکہ یہ تین براعظموں کو جوڑنے والا، تین بڑی جمہوری قوتوں اور تین بڑی معیشتوں کا ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔ یہ ایک گہرا اور والہانہ رشتہ بھی ہے جس میں تنوع بھی موجود ہے، اور مشترکہ اقدار اور مشترکہ امنگیں بھی شامل ہیں۔

دوستو،

آج کی یہ آئی بی ایس اے لیڈروں کی میٹنگ تاریخی بھی ہے اور وقت کی ضرورت بھی۔ افریقہ کی سرزمین پر ہونے والا پہلا جی20 اجلاس، عالمَ جنوب کے  ممالک کی مسلسل چار جی20 صدارتوں کا آخری اجلاس ہے۔ آئی بی ایس اے کے تینوں ممالک گزشتہ تین برسوں میں یکے بعد دیگرے جی20 کی صدارت کر چکے ہیں۔ ان تینوں سربراہی اجلاسوں میں ہم نے "انسان مرکز ترقی"، "کثیرالجہتی اصلاحات"، اور "پائیدار ترقی" جیسی مشترکہ ترجیحات کے تحت کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم ان اقدامات کو مزید طاقتور اور مؤثر بنائیں۔ اس مقصد کے لیے ہمارے تعاون کے بارے میں میں چند تجاویز پیش کرنا چاہوں گا۔

دوستو،

سب سے پہلے، ہم تینوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ عالمی ادارے اکیسویں صدی کی حقیقتوں سے بہت دور ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہم میں سے کوئی بھی مستقل رکن نہیں ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عالمی ادارے آج کی دنیا کی نمائندگی نہیں کرتے۔ اس لیے آئی بی ایس اے کو ایک آواز میں دنیا کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ ادارہ جاتی اصلاحات اب کوئی اختیار نہیں بلکہ ناگزیر ضرورت ہیں۔

اسی طرح دہشت گردی کے خلاف جدوجہد میں بھی ہمیں قریبی ہم آہنگی کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا۔ ایسے سنگین موضوع پر کسی بھی قسم کے دوہرے معیار کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ عالمی امن اور ترقی کے لیے اس مسئلے پر متحد ہو کر قدم اٹھانا ناگزیر ہے۔

2021 میں بھارت کی آئی بی ایس اے صدارت کے دوران تینوں ممالک کے قومی سلامتی مشیروں کی پہلی ملاقات منعقد ہوئی۔ سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ہم اس عمل کو ادارہ جاتی شکل دے سکتے ہیں۔

دوستو،

انسان مرکوز ترقی کو یقینی بنانے میں ٹیکنالوجی کا اہم کردار ہے۔ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں، خاص طور پر ڈی پی آئی اور مصنوعی ذہانت کے حوالے سے آئی بی ایس اے ایک نمایاں کردار ادا کر سکتا ہے۔ ہم ایک " آئی بی ایس اے ڈیجیٹل انوویشن الائنس " قائم کر سکتے ہیں، جس کے تحت یوپی آئی جیسے ڈیجیٹل پبلک بنیادی ڈھانچے، کوون جیسے صحت پلیٹ فارم، سائبر سکیورٹی طریقِ کار، اور خواتین کی قیادت میں چلنے والی ٹیکنالوجی کی پہل کو تینوں ممالک کے درمیان شیئر کیا جائے۔ اس سے ہماری ڈیجیٹل معیشتیں تیزی سے ترقی کریں گی اور عالمِ جنوب کے لیے قابل توسیع حل تیار ہو سکیں گے۔ ہم مل کر محفوظ، قابل اعتماد اور انسان مرکوز اے آئی کے عالمی اصولوں کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔ آئندہ سال بھارت میں ہونے والی اے آئی امپیکٹ سمٹ میں اس کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔

دوستو،

پائیدار ترقی کے لیے آئی بی ایس اے نہ صرف تینوں ممالک کی ترقی میں ایک دوسرے کے معاون ثابت ہو سکتا ہے بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک مثال بھی بن سکتا ہے۔ چاہے موضوع باجرہ ہو یا قدرتی کاشتکاری، آفات سے نمٹنے کی صلاحیت ہو یا سبز توانائی، روایتی ادویات ہوں یا صحت کا تحفظ، ہم اپنی قوتوں کو یکجا کرکے عالمی فلاح کو یقینی بنا سکتے ہیں۔

اسی جذبے کے تحت ہم نے آئی بی ایس اے فنڈ قائم کیا تھا۔ اس کی مدد سے ہم اب تک تقریباً چالیس ممالک میں پچاس کے قریب منصوبے مکمل کر چکے ہیں۔ تعلیم، صحت، خواتین کو بااختیار بنانے، اور شمسی توانائی جیسے شعبوں میں کیے گئے منصوبے مقامی ضروریات کی بنیاد پر تیار کیے گئے ہیں۔ اس جذبے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ہم "ہر موسم میں کاشت کیلئے آئی بی ایس اے فنڈ " قائم کر سکتے ہیں۔

دوستو،

آج کی دنیا مختلف سمتوں میں بٹی اور منقسم نظر آتی ہے۔ ایسے وقت میں آئی بی ایس اے اتحاد، تعاون اور انسانیت کا پیغام دے سکتا ہے۔ یہ ہم تینوں جمہوری ممالک کی ذمہ داری بھی ہے اور ہماری طاقت بھی۔

بہت بہت شکریہ۔

************

 

ش ح ۔   م  د ۔  م  ص

(U : 1671  )


(ریلیز آئی ڈی: 2193155) وزیٹر کاؤنٹر : 10
یہ ریلیز پڑھیں: English , हिन्दी , Gujarati