وزیراعظم کا دفتر
وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کا دہرادون میں ریاست اتراکھنڈ کی تشکیل کی سلور جوبلی تقریبات سے خطاب
وزیرِ اعظم نے 8140 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا
وزیرِ اعظم نے کہا کہ آج اتراکھنڈ نے جو بلندی حاصل کی ہے، اسے دیکھ کر وہ ہر شخص فخر اور خوشی محسوس کر رہا ہے، جس نے کبھی اس خوبصورت ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کی تھی
انہوں نے کہا کہ یہ دور واقعی اتراکھنڈ کی ترقی اور عروج کا فیصلہ کن دور ہے
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ’’دیوبھومی‘‘ اتراکھنڈ بھارت کی روحانی زندگی کی دھڑکن ہے
انہوں نے مزید کہا کہ اتراکھنڈ کی اصل پہچان اس کی روحانی طاقت میں مضمر ہے
Posted On:
09 NOV 2025 2:54PM by PIB Delhi
وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے آج دہرادون میں ریاست اتراکھنڈ کی تشکیل کی سلور جوبلی تقریب سے خطاب کیا۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے 8140 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا اور سنگِ بنیاد رکھا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے دیوبھومی اتراکھنڈ کے عوام کو مبارکباد دی اور ان سب کے لیے اپنے دلی جذبات، احترام اور خدمت کے جذبے کا اظہار کیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ 9 نومبر ایک طویل اور پُرخلوص جدوجہد کا نتیجہ ہے اور یہ دن ہم سب کے دلوں میں فخر کا احساس پیدا کرتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اتراکھنڈ کے بھگوان جیسے عوام نے طویل عرصے تک ایک خواب دیکھا تھا جو 25 سال قبل جناب اٹل بہاری واجپئی جی کی حکومت کے دور میں حقیقت بن گیا۔ پچھلے 25 سالوں کے سفر پر غور کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ آج اتراکھنڈ نے جو بلندی حاصل کی ہے، اسے دیکھ کر ہر شخص وہ خوشی محسوس کرتا ہے جس نے اس خوبصورت ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ پہاڑوں سے محبت کرتے ہیں، اتراکھنڈ کی ثقافت، فطری حسن اور دیوبھومی کے لوگوں سے انس رکھتے ہیں، آج وہ سب خوشی و مسرت سے سرشار ہیں۔
جناب مودی نے اس اطمینان کا اظہار کیا کہ مرکز اور ریاست دونوں کی حکومتیں اتراکھنڈ کی صلاحیت کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ انہوں نے اتراکھنڈ کی سلور جوبلی کے موقع پر تمام شہریوں کو دلی مبارکباد پیش کی۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے ان شہیدوں کو بھی خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے ریاستی تحریک کے دوران اپنی جانیں قربان کیں اور اس دور کے تمام کارکنوں کو سلام پیش کیا۔
وزیرِ اعظم نے اتراکھنڈ سے اپنے گہرے جذباتی رشتے کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ اپنی روحانی یاترا کے دوران پہاڑوں پر بسنے والے بھائی بہنوں کی جدوجہد، محنت اور عزم ہمیشہ ان کے لیے تحریک کا باعث بنے۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ میں گزرا وقت انہیں ریاست کی بے پناہ صلاحیت کا براہِ راست تجربہ فراہم کرتا ہے۔ وزیرِ اعظم نے یاد دلایا کہ بابا کیدار کے درشن کے بعد انہی یقینِ کامل کے ساتھ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ’’یہ دہائی اتراکھنڈ کی دہائی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے 25 سال مکمل ہونے پر یہ بات پوری طرح درست ثابت ہو رہی ہے کہ ’’یہ دور واقعی اتراکھنڈ کے عروج اور ترقی کا فیصلہ کن زمانہ ہے‘‘۔
جناب مودی نے یاد دلایا کہ 25 سال قبل جب اتراکھنڈ نئی ریاست کے طور پر قائم ہوا تھا تو چیلنجز بہت بڑے تھے۔ وسائل محدود تھے، ریاستی بجٹ کم تھا، آمدنی کے ذرائع ناپید تھے اور زیادہ تر ضروریات مرکزی امداد سے پوری کی جاتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آج یہ منظرنامہ مکمل طور پر بدل چکا ہے۔ تقریب میں شرکت سے قبل وزیرِ اعظم نے سلور جوبلی کے موقع پر لگائی گئی ایک شاندار نمائش کا بھی معائنہ کیا، جس میں پچھلے 25 سالوں کے دوران اتراکھنڈ کے سفر کی جھلکیاں پیش کی گئی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صنعت، سیاحت، صحت، توانائی اور دیہی ترقی جیسے شعبوں میں کامیابیوں کی کہانیاں واقعی متاثر کن ہیں۔ وزیرِ اعظم نے بتایا کہ 25 سال پہلے اتراکھنڈ کا بجٹ صرف 4,000 کروڑ روپے تھا، جو اب 1 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس دوران ریاست میں بجلی کی پیداوار چار گنا بڑھ چکی ہے اور سڑکوں کی لمبائی دوگنی ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے چھ ماہ میں صرف 4,000 فضائی مسافر یہاں آتے تھے، جب کہ آج ایک ہی دن میں 4,000 سے زیادہ مسافر ہوائی جہاز کے ذریعے اتراکھنڈ پہنچتے ہیں۔
جناب مودی نے مزید بتایا کہ گزشتہ 25 برسوں میں اتراکھنڈ میں انجینئرنگ کالجوں کی تعداد دس گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ریاست میں صرف ایک میڈیکل کالج تھا، جب کہ آج ایسے اداروں کی تعداد دس تک پہنچ چکی ہے۔ وزیرِ اعظم نے بتایا کہ 25 سال پہلے ویکسین کی رسائی 25 فیصد سے بھی کم تھی، لیکن آج اتراکھنڈ کے تقریباً ہر گاؤں میں ویکسین کی سہولت دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ نے زندگی کے ہر میدان میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔ ترقی کے اس سفر کو انہوں نے ایک شاندار کامیابی قرار دیا اور اس تبدیلی کا سہرا ’’جامع ترقی‘‘ کی پالیسی اور ہر شہری کے اجتماعی عزم کے سر باندھا۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ پہلے پہاڑوں کی سخت چڑھائیاں ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتی تھیں، مگر اب نئی راہیں کھل رہی ہیں۔
وزیرِ اعظم نے بتایا کہ حال ہی میں انہوں نے اتراکھنڈ کے نوجوانوں اور کاروباری طبقے سے ملاقات کی، جن میں ریاست کی ترقی کے لیے غیر معمولی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اتراکھنڈ کے عوام کے جذبات کو گڑھوالی زبان میں یوں بیان کیا جا سکتا ہے: ’’سن 2047 تک جب بھارت ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا، میرا اتراکھنڈ، میری دیوبھومی پوری طرح تیار ہوگی۔‘‘
جناب مودی نے اعلان کیا کہ آج جن متعدد منصوبوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے، وہ اتراکھنڈ کے ترقیاتی سفر کو نئی رفتار بخشیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت، سیاحت اور کھیلوں سے متعلق یہ منصوبے علاقے میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ جمرا نی اور سونگ ڈیم منصوبے دہرادون اور ہلدوانی کے پینے کے پانی کے مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ان اسکیموں پر 8,000 کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔ وزیرِ اعظم نے ان منصوبوں کے لیے اتراکھنڈ کے عوام کو مبارکباد دی۔
جناب مودی نے یہ بھی بتایا کہ اتراکھنڈ حکومت نے سیب اور کیوی کے کاشتکاروں کو ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے سبسڈی فراہم کرنا شروع کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اب فراہم کی جانے والی مالی امداد کی مکمل نگرانی ممکن ہو گئی ہے۔ وزیرِ اعظم نے اس اقدام میں ریاستی حکومت، ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) اور تمام متعلقہ فریقوں کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا: ’’دیوبھومی اتراکھنڈ بھارت کی روحانی زندگی کی دھڑکن ہے۔‘‘ جناب مودی نے گنگوتری، یمنوتری، کیدارناتھ، بدریناتھ، جاگیشور اور آدی کیلاش جیسے مقدس تیرتھ استھانوں کا ذکر کیا جو ہماری آستھا (عقیدت) کے زندہ مظاہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال لاکھوں عقیدت مند ان مقدس یاتراؤں پر روانہ ہوتے ہیں، جو نہ صرف روحانیت کی راہوں کو کھولتی ہیں بلکہ اتراکھنڈ کی معیشت میں بھی نئی توانائی پیدا کرتی ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بہتر رابطہ کاری (کنیکٹیویٹی) اتراکھنڈ کی ترقی سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت ریاست میں دو لاکھ کروڑ روپے سے زائد کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ رشی کیش–کرن پریاگ ریل منصوبہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، جبکہ دہلی–دہرادون ایکسپریس وے تقریباً مکمل ہونے کو ہے۔ اس کے علاوہ گوری کنڈ–کیدار ناتھ اور گووند گھاٹ–ہیم کند صاحب روپ وے منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھا جا چکا ہے جو اتراکھنڈ کی ترقی کو رفتار دے رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اتراکھنڈ نے گزشتہ 25 سالوں میں ترقی کا ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگلے 25 سالوں میں ہم اتراکھنڈ کو کہاں دیکھنا چاہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: ’’جہاں ارادہ ہوتا ہے، وہاں راہ نکل ہی آتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جب ہمیں اپنے اہداف کا علم ہو جاتا ہے تو ان کے حصول کا راستہ خودبخود واضح ہو جاتا ہے اور 9 نومبر سے بہتر کوئی دن نہیں ہو سکتا کہ ہم ان مستقبل کے اہداف پر گفتگو کا آغاز کریں۔
وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ اتراکھنڈ کی اصل پہچان اس کی روحانی طاقت میں مضمر ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اگر اتراکھنڈ عزم کر لے تو آنے والے برسوں میں وہ خود کو ’’دنیا کا روحانی دارالحکومت‘‘ بنا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کے مندروں، آشرموں اور یوگا کے مراکز کو عالمی نیٹ ورک سے جوڑا جا سکتا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارت اور دنیا بھر سے لوگ علاج، سکون اور تندرستی کے لیے اتراکھنڈ آتے ہیں اور یہاں کی جڑی بوٹیوں اور آیورویدک دواؤں کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 25 برسوں میں اتراکھنڈ نے خوشبودار پودوں، آیورویدک جڑی بوٹیوں، یوگا، اور ویلنیس ٹورزم کے میدان میں نمایاں ترقی کی ہے۔ جناب مودی نے تجویز پیش کی کہ ریاست کی ہر اسمبلی حلقہ میں یوگا مراکز، آیوروید مراکز اور نیچروپیتھی اداروں پر مشتمل ایک مکمل پیکیج تیار کیا جائے، جو غیر ملکی سیاحوں کے لیے خصوصی کشش کا باعث بنے گا۔
وزیرِ اعظم نے اس جانب توجہ دلائی کہ حکومتِ ہند سرحدی علاقوں میں ’’وائبرنٹ ولیجز پروگرام‘‘ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ اتراکھنڈ کے ہر ’’وائبرنٹ گاؤں‘‘ کو ایک چھوٹے سیاحتی مرکز کے طور پر فروغ دیا جائے، جہاں ہوم اسٹے، مقامی پکوان اور ثقافت کو فروغ ملے۔ جناب مودی نے سب کو یہ منظر تصور کرنے کی دعوت دی کہ سیاح گھریلو ماحول میں رہائش اختیار کریں اور روایتی پکوان جیسے ڈبکے، چھُدکانی، روٹ-ارسہ، رس-بھات اور جھنگورے کی کھیر سے لطف اندوز ہوں، یہ خوشی انہیں بار بار اتراکھنڈ واپس لے آئے گی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اب وقت ہے کہ اتراکھنڈ کی پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہرَیلا، پھول دیئی اور بھیتاولی جیسے تہوار سیاحوں کے دلوں پر دیرپا نقش چھوڑتے ہیں۔ انہوں نے ناندا دیوی میلہ، جَول جیوی میلہ، باگیشور کا اُتّراینی میلہ، دیو دھورا میلہ، شراؤنی میلہ اور بٹر فیسٹیول جیسے مقامی میلوں کی رنگا رنگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اتراکھنڈ کی روح ان تقریبات میں بستی ہے۔ ان تہواروں اور روایات کو عالمی سطح پر روشناس کرانے کے لیے انہوں نے ’’ایک ضلع، ایک تہوار‘‘ جیسی مہم کی تجویز پیش کی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اتراکھنڈ کے تمام پہاڑی اضلاع میں باغبانی کی زبردست صلاحیت موجود ہے، لہٰذا انہیں فروٹ کلٹیویشن کے مراکز کے طور پر ترقی دی جانی چاہیے۔ انہوں نے بلیوبیری، کیوی، جڑی بوٹیوں اور ادویاتی پودوں کو مستقبل کی زراعت کا حصہ قرار دیا۔ مزید کہا کہ فوڈ پروسیسنگ، دستکاری اور نامیاتی مصنوعات جیسے شعبوں میں ایم ایس ایم ایز کو نئی طاقت دینے کی ضرورت ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا: ’’اتراکھنڈ ہمیشہ سال بھر کی سیاحت کی صلاحیت رکھتا آیا ہے۔‘‘ بہتر رابطہ کاری کے ساتھ انہوں نے پہلے ہی ’’آل سیزن ٹورزم‘‘ (سال بھر کی سیاحت) کی سمت بڑھنے کی بات کہی تھی۔ انہیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ آج اتراکھنڈ سردیوں کی سیاحت کو ایک نئی جہت دے رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سردیوں میں سیاحوں کی آمد میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جو ایک حوصلہ افزا رجحان ہے۔
انہوں نے پتھوراگڑھ میں 14,000 فٹ کی بلندی پر منعقدہ ہائی آلٹیچیوڈ میراتھن کے کامیاب انعقاد کا ذکر کیا اور کہا کہ آدی کیلاش پریکرما رن آج پورے ملک کے لیے تحریک کا ذریعہ بن چکی ہے۔ تین سال قبل آدی کیلاش یاترا میں 2,000 سے بھی کم یاتری شریک ہوتے تھے، جب کہ آج یہ تعداد 30,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ حال ہی میں کیدارناتھ مندر کے دروازے اس سال کے لیے بند کیے گئے ہیں اور اس بار تقریباً 17 لاکھ عقیدت مندوں نے کیدارناتھ دھام میں درشن کیے۔ انہوں نے کہا کہ تیرتھ یاترا اور سال بھر کی سیاحت اتراکھنڈ کی وہ طاقتیں ہیں جو اسے ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جائیں گی۔
آخر میں وزیرِ اعظم نے کہا کہ ایکو ٹورزم اور ایڈونچر ٹورزم کے مواقع بھی نہایت وسیع ہیں، جو ملک کے نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ ’’اتراکھنڈ اب فلمی مقامات کے طور پر ابھر رہا ہے اور ریاست کی نئی فلم پالیسی نے شوٹنگ کے عمل کو آسان بنا دیا ہے۔‘‘ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ اتراکھنڈ تیزی سے ’’ویڈنگ ڈیسٹی نیشن‘‘ (یعنی شادیاں کرنے کا مقام) کے طور پر بھی مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔‘‘ ویڈ اِن انڈیا‘‘ مہم کے تحت وزیرِ اعظم نے زور دیا کہ اتراکھنڈ کو شاندار پیمانے پر سہولیات تیار کرنی چاہئیں اور اس مقصد کے لیے 5 سے 7 بڑے مقامات کی نشاندہی اور ترقی کی تجویز دی۔
جناب مودی نے ’’آتم نربھر بھارت‘‘ کے قومی عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ خود انحصاری کی راہ ’’ووکَل فار لوکل‘‘ کے ذریعے ہی نکلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ ہمیشہ سے اس ویژن کی عکاسی کرتا آیا ہے، کیونکہ یہاں کے لوگ مقامی مصنوعات سے گہرا لگاؤ رکھتے ہیں اور ان کا استعمال روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ وزیرِ اعظم نے خوشی ظاہر کی کہ اتراکھنڈ حکومت نے ’’ووکَل فار لوکل‘‘ مہم کو تیز رفتار بنایا ہے، جس کے نتیجے میں ریاست کی 15 زرعی مصنوعات کو جی آئی ٹیگ حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں بیدو پھل اور بدری گائے کے گھی کو جی آئی ٹیگ ملنے کو فخر کی بات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بدری گائے کا گھی ہر پہاڑی گھرانے کی شان ہے اور اب بیدو دیہی علاقوں سے باہر منڈیوں تک پہنچ رہا ہے۔ اس سے بننے والی مصنوعات اب جی آئی ٹیگ کے ساتھ شناخت پائیں گی اور جہاں بھی جائیں گی، اتراکھنڈ کی پہچان بنیں گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ جی آئی ٹیگ یافتہ مصنوعات کو ملک کے ہر گھر تک پہنچانا چاہیے۔
وزیرِ اعظم نے خوشی ظاہر کی کہ ہاؤس آف ہمالیاز ایک ایسا برانڈ بن کر ابھر رہا ہے جو اتراکھنڈ کی مقامی شناخت کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس برانڈ کے تحت ریاست کی مختلف مصنوعات کو مشترکہ شناخت دی گئی ہے تاکہ وہ عالمی منڈیوں میں مؤثر انداز میں مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے کئی مصنوعات اب ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر دستیاب ہیں، جس سے کسانوں، دستکاروں اور چھوٹے کاروباریوں کو براہِ راست صارفین تک رسائی حاصل ہو رہی ہے اور ان کے لیے نئی منڈیاں کھل رہی ہیں۔ جناب مودی نے برانڈنگ کی کوششوں میں نئی توانائی لانے اور ان مصنوعات کی ترسیل کے نظام میں مسلسل بہتری کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیرِ اعظم نے اعتراف کیا کہ اتراکھنڈ کے ترقیاتی سفر کو کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا، لیکن مضبوط حکومت نے ہمیشہ ان چیلنجوں پر قابو پایا ہے اور ترقی کی رفتار کو کبھی رکنے نہیں دیا۔ انہوں نے جناب پشکر سنگھ دھامی کی حکومت کی یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کے سنجیدہ نفاذ پر تعریف کرتے ہوئے اسے دیگر ریاستوں کے لیے ایک ماڈل قرار دیا۔ انہوں نے تبدیلیٔ مذہب مخالف قانون اور فساد کنٹرول قانون جیسے قومی اہمیت کے معاملات پر ریاستی حکومت کی جرات مندانہ پالیسیوں کو سراہا۔ وزیرِ اعظم نے زمین پر قبضے اور آبادیاتی تبدیلیوں جیسے حساس مسائل پر حکومت کے مضبوط اقدامات کا بھی ذکر کیا۔ آفاتِ سماوی سے نمٹنے کے معاملے میں انہوں نے اتراکھنڈ حکومت کے فوری اور حساس ردعمل اور عوام کو فراہم کی جانے والی بھرپور امداد کی تعریف کی۔
وزیرِ اعظم نے پورے یقین کے ساتھ کہا کہ جب اتراکھنڈ اپنی ریاستی تشکیل کی سلور جوبلی منارہا ہے، آنے والے برسوں میں یہ ریاست ترقی کی نئی بلندیوں کو چھوئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ اپنی ثقافت اور شناخت کو فخر کے ساتھ آگے بڑھاتا رہے گا۔ جناب مودی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اگلے 25 برسوں کے لیے اتراکھنڈ کے اپنے ویژن کا عزم کریں اور یقینِ کامل کے ساتھ ترقی کی راہ پر گامزن رہیں۔
موقع پر وزیرِ اعظم نے اتراکھنڈ کے تمام شہریوں کو دلی مبارکباد دیتے ہوئے یقین دلایا کہ حکومتِ ہند، حکومتِ اتراکھنڈ کے ساتھ ہر قدم پر مضبوطی سے کھڑی ہے اور مکمل تعاون کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے ریاست کے ہر خاندان اور شہری کی خوشحالی، ترقی اور روشن مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
تقریب میں اتراکھنڈ کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) گرمیت سنگھ، وزیرِ اعلیٰ جناب پشکر سنگھ دھامی اور مرکزی وزیر جناب اجے تامتا سمیت دیگر معزز شخصیات موجود تھیں۔
پس منظر
وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے اتراکھنڈ میں ریاست کے قیام کی سلور جوبلی (پچیسویں سالگرہ) کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر وزیرِ اعظم نے یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا اور عوام سے خطاب کیا۔
تقریب کے دوران وزیرِ اعظم نے 8,140 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگِ بنیاد رکھا — جن میں 930 کروڑ روپے کے منصوبوں کا افتتاح اور 7,210 کروڑ روپے کے منصوبوں کا سنگِ بنیاد شامل ہے۔ یہ منصوبے پینے کے پانی، آبپاشی، تکنیکی تعلیم، توانائی، شہری ترقی، کھیل اور ہنر مندی جیسے اہم شعبوں سے متعلق ہیں۔
وزیرِ اعظم نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت 62 کروڑ روپے کی امدادی رقم براہِ راست 28 ہزار سے زائد کسانوں کے بینک کھاتوں میں منتقل کی۔
وزیرِ اعظم کے ذریعے افتتاح کیے گئے منصوبوں میں امرت (اے ایم آر یو ٹی) اسکیم کے تحت دہرادون کے 23 زونز کے لیے پانی کی فراہمی کا منصوبہ، پتھوراگڑھ ضلع میں برقی سب اسٹیشن، سرکاری عمارتوں میں شمسی توانائی کے پلانٹس، اور نینی تال کے ہلدوانی اسٹیڈیم میں ایسٹروٹرف ہاکی گراؤنڈ شامل ہیں۔
اسی طرح وزیرِ اعظم نے آبِی و آبی توانائی کے دو بڑے منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھا: سونگ ڈیم ڈرنکنگ واٹر پروجیکٹ، جو دہرادون کو 150 ایم ایل ڈی (ملین لیٹر فی دن) پینے کا پانی فراہم کرے گا اور جمرانی ڈیم کثیرالمقاصد منصوبہ (نینی تال)، جو پینے کے پانی، آبپاشی اور بجلی پیداوار کے لیے معاون ثابت ہوگا۔ دیگر منصوبوں میں برقی سب اسٹیشنز کی تعمیر، چمپاوت میں ویمنز اسپورٹس کالج کا قیام اور نینی تال میں جدید ڈیری پلانٹ کا سنگِ بنیاد شامل ہے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-987
(Release ID: 2188037)
Visitor Counter : 16