وزیراعظم کا دفتر
ممبئی ، مہاراشٹر میں متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
08 OCT 2025 6:32PM by PIB Delhi
مہاراشٹر کےگورنرجناب آچاریہ دیوورت جی، یہاں کے مقبول وزیرِ اعلیٰ دیویندر فڑنویس جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی رام داس اٹھاولے جی، کے۔ آر۔ نائیڈو جی، مرلی دھر موہول جی، مہاراشٹر حکومت کے نائب وزیرِ اعلیٰ ایکناتھ شندے جی، اجیت پوار جی، دیگر وزراء، بھارت میں جاپان کے سفیر کیئچی اونو جی، دیگر معزز حضرات، بھائیو اور بہنو!
وجے دشمی گزر چکی ہے، کوجاگری پورنیما بھی اختتام پذیر ہو چکی ہے، اور اب دس دنوں میں ہم دیوالی منانے جا رہے ہیں۔ میں آپ سب کو ان تہواروں کی دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دوستو،
آج ممبئی کا طویل انتظار ختم ہو گیا ہے۔ممبئی کو اب اپنا دوسرا بین الاقوامی ہوائی اڈہ (انٹرنیشنل ایئرپورٹ) مل گیا ہے۔یہ ایئرپورٹ اس خطے کو ایشیا کے سب سے بڑے رابطہ جاتی مرکز (کنیکٹوِٹی ہب) کے طور پر قائم کرنے میں ایک بڑی کردار ادا کرے گا۔آج ممبئی کو مکمل طور پر زیرِ زمین میٹرو بھی حاصل ہو گئی ہے۔ اس سے ممبئی میں سفر مزید آسان ہوگا اور لوگوں کا وقت بچے گا۔یہ زیرِ زمین میٹرو ترقی کرتے ہوئے بھارت کی ایک زندہ علامت ہے۔ممبئی جیسے مصروف شہر میں، زمین کے نیچے اور وہ بھی تاریخی عمارتوں کو محفوظ رکھتے ہوئے یہ شاندار میٹرو تعمیر کی گئی ہے۔میں اس سے وابستہ تمام مزدوروں اور انجینئروں کو آج مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دوستو،
یہ وقت بھارت کے نوجوانوں کے لیے بے شمار مواقع کا وقت ہے۔
کچھ دن پہلے ہی ملک کی متعدد آئی ٹی آئی کو صنعت سے جوڑنے کے لیے 60 ہزار کروڑ روپے کی پی ایم سیتو اسکیم لانچ کی گئی ہے۔آج سے مہاراشٹر حکومت نے سینکڑوں آئی ٹی آئی اور تکنیکی اسکولوں میں نئے پروگراموں کا آغاز کیا ہے۔اس سے اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ کو ڈرون، روبوٹکس، الیکٹرک وہیکل، شمسی توانائی، گرین ہائیڈروجن جیسی بے شمار نئی ٹیکنالوجیز کی تربیت حاصل ہو سکے گی۔میں مہاراشٹر کے نوجوانوں کو دل سے بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
دوستو،
آج اس بڑے موقع پر، میں مہاراشٹر کے سپوت، لوک نیتا ڈی، بی، پاٹیل جی کو بھی یاد کر رہا ہوں۔انہوں نے جس جذبۂ خدمت کے ساتھ سماج اور کسانوں کے لیے کام کیا، وہ ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔ان کی زندگی ہمیشہ سماجی خدمت میں لگے رہنے والوں کو حوصلہ اور تحریک دیتی رہے گی۔
دوستو،
آج پورا ملک وکست بھارت کے عزم کی تکمیل میں مصروف ہے۔ وکست بھارت، یعنی وہ جہاں رفتار بھی ہو اور ترقی بھی ہو، جہاں عوامی مفاد سب سے اوپر ہو، جہاں حکومت کی منصوبہ بندی عوام کی زندگی کو آسان بنائے۔ اگر آپ پچھلے 11 سالوں کے سفر پر نظر ڈالیں، تو بھارت کے ہر کونے میں اسی جذبے کے ساتھ تیز رفتار کام ہو رہا ہے۔ جب وندے بھارت سی می ہائی اسپیڈ ٹرینیں پٹریوں پر دوڑتی ہیں، جب بُلٹ ٹرین کا کام رفتار پکڑتا ہے، جب چوڑے ہائی وے اور ایکسپریس وے نئے شہروں کو جوڑتے ہیں، جب پہاڑوں کو چیر کر لمبی سرنگیں بنائی جاتی ہیں، جب لمبے اور بلند سی برج سمندر کے دونوں کناروں کو جوڑتے ہیں، تب بھارت کی رفتار بھی نظر آتی ہے، اور بھارت کی ترقی بھی دکھائی دیتی ہے۔ تب بھارت کے نوجوانوں کی پرواز کو نئے پر لگتے ہیں۔
دوستو،
آج کا پروگرام بھی اسی سلسلے کو آگے بڑھا رہا ہے۔ نوی ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ ایک ایسا منصوبہ ہے، جس میں ترقی یافتہ بھارت کی جھلک نظر آتی ہے۔ یہ چھترپتی شیو جی مہاراج کی زمین پر بنایا گیا ہے، اور اس کا شکل کمَل کے پھول کی مانند ہے، یعنی یہ ثقافت اور خوشحالی کی زندہ علامت ہے۔ اس نئے ایئرپورٹ سے مہاراشٹر کے کسان یورپ اور مڈل ایسٹ کے سپر مارکیٹس سے بھی جڑ جائیں گے۔ یعنی کسان کی تازہ پیداوار، پھل، سبزیاں اور ماہی گیروں کی مصنوعات تیزی سے عالمی مارکیٹ تک پہنچ سکیں گی۔ اس ایئرپورٹ سے یہاں کے قریبی چھوٹے اورمائیکرو صنعتوں کے لیے برآمدات کی لاگت کم ہوگی، سرمایہ کاری بڑھے گی، نئے صنعتیں اور نئے کاروبار قائم ہوں گے۔ میں مہاراشٹر اور ممبئی کے تمام لوگوں کو اس ایئرپورٹ کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
دوستو،
جب خوابوں کو پورا کرنے کا عزم ہو، جب شہریوں تک تیز رفتار ترقی کا فائدہ پہنچانے کی خواہش ہو، تو نتائج بھی ملتے ہیں۔ ہماری ہوائی خدمات اور اس سے جڑی صنعت اس کا سب سے بڑا ثبوت ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا، 2014 میں جب ملک نے مجھے موقع دیا، تو میں نے کہا تھا کہ میرا خواب ہے کہ وہ بھی جو ہوائی چپل پہنتا ہے، ہوائی سفر کر سکے۔ اس خواب کو پورا کرنے کے لیے یہ ضروری تھا کہ ملک میں نئے نئے ایئرپورٹس تعمیر کیے جائیں۔ ہماری حکومت نے اس مشن پر سنجیدگی سے کام شروع کیا تھا۔ پچھلے 11 سالوں میں ملک میں ایک کے بعد ایک نئے ایئرپورٹس بنے۔ سال 2014 میں ہمارے ملک میں صرف 74 ایئرپورٹس تھے۔ آج بھارت میں ایئرپورٹس کی تعداد 160 سے تجاوز کر گئی ہے۔
دوستو،
جب ملک کے چھوٹے چھوٹے شہروں میں ایئرپورٹس بنتے ہیں، تو وہاں کے لوگوں کو ہوائی سفر کے لیے نئے اختیارات ملنے لگتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ، مالی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ہم نے اڑان اسکیم شروع کی تاکہ لوگوں کو سستے داموں ہوائی جہاز کے ٹکٹ مل پائے۔ اڑان اسکیم کی وجہ سے گذشتہ دہائی میں لاکھوں لوگوں نے پہلی بار ہوائی سفر کیا ہے اور اپنا خواب پورا کیا ہے۔
دوستو،
نئے ہوائی اڈے بننے اور اڑان اسکیم سے لوگوں کو سہولت تو ملی ہے، اور ساتھ ہی بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ڈومیسٹک ایوی ایشن مارکیٹ بھی بن گیا ہے۔ اب ہماری ایئرلائنز مسلسل اپنا دائرہ وسیع کر رہی ہیں۔ اور لوگوں کے لیے حیرت انگیز بات ہوتی ہے، جب دنیا کے لوگ جانتے ہیں کہ اکیلے ہندستان سے ان دنوں ہوائی جہاز بنانے والی کمپنیوں کے پاس تقریباً 1 ہزار نئے ہوائی جہاز کے آرڈر بک ہیں۔ اس سے نئے پائلٹس، کیبن کرو، انجینئروں اور گراؤنڈ کارکنوں کے لیے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
دوستو،
جب ہوائی جہاز بڑھتے ہیں، تو دیکھ بھال اور مرمت کا کام بھی بڑھتا ہے۔ اسی کے لیے ہم بھارت میں نئی سہولیات بھی قائم کر رہے ہیں۔ ہمارا ہدف ہے کہ اس دہائی کے آخر تک بھارت ایک بڑاایم آر او ہب بن جائے۔ اس میں بھی بھارت کے نوجوانوں کے لیے بے شمار نئے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
دوستو،
آج بھارت دنیا کا سب سے نوجوان ملک ہے۔ ہماری طاقت، ہمارے نوجوان ہیں۔ اسی لیے ہماری ہر پالیسی کا فوکس نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر ہے۔ جب انفراسٹرکچر میں زیادہ سرمایہ کاری ہوتی ہے، تب روزگار پیدا ہوتا ہے۔ جب 76 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے وادھوان جیسے پورٹ بنتا ہے، تب جا کر روزگار پیدا ہوتا ہے۔ جب تجارت بڑھتی ہے اور لاجسٹکس سے جڑے شعبوں کو رفتار ملتی ہے، تب بے شمار روزگار کے مواقع بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
بھائیو اور بہنو،
ہم ان تہذیب کے دائرے میں پروان چڑھےہیں، جہاں قومی پالیسی ہی سیاست کی بنیاد ہے۔ ہمارے لیے انفراسٹرکچر پر لگنے والا ہر ایک روپیہ شہریوں کی سہولت اور صلاحیت کو بڑھانے کا ذریعہ ہے۔ لیکن دوسری طرف ملک میں ایک ایسی سیاسی دھار بھی رہی ہے، جو عوام کی سہولت کی بجائے اقتدار کی سہولت کو ترجیح دیتی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ترقی کے کام میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، گھوٹالے اور بدعنوانیاں کرکے ترقی سے جڑے منصوبوں کو پٹری سے اتار دیتے ہیں۔ دہائیوں تک ملک نے ایسے نقصان کو دیکھا ہے۔
دوستو،
آج جس میٹرو لائن کا افتتاح ہوا ہے، یہ ان لوگوں کے کارناموں کی یاد بھی دلاتا ہے۔ میں اس کے بھومی پوجن میں شامل ہوا تھا، تب ممبئی کے لاکھوں خاندانوں کو امید پیدا ہوئی تھی کہ ان کی مشکلات کم ہوں گی۔ لیکن پھر کچھ عرصے کے لیے جو حکومت آئی، اُس نے یہ کام ہی روک دیا۔ انہیں اقتدار ملا، لیکن ملک کو ہزاروں کروڑ روپے کا نقصان ہوا اور اتنے سالوں تک شہریوں کو تکلیف برداشت کرنی پڑی۔ اب یہ میٹرو لائن بننے سے، دو سے ڈیڑھ گھنٹے کا سفر 30-40 منٹ میں مکمل ہو جائے گا۔ جس ممبئی میں ہر ایک منٹ کی قدر ہے، وہاں تین چار سال تک اس سہولت سے شہری محروم رہے۔ یہ کسی گناہ سے کم نہیں ہے۔
دوستو،
پچھلے 11 سالوں سے شہریوں کی زندگی آسان بنانے اورEase of Living پر بہت زیادہ زور دیا جا رہا ہے۔ اسی لیے ریلوے، سڑکیں، ایئرپورٹس، میٹرو، الیکٹرک بسیں اور ایسی ہر سہولت پر بے مثال سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ اٹل سیتو اور کوسٹل روڈ جیسے پروجیکٹ بنائے گئے ہیں۔
دوستو،
ہم ہر قسم کے ٹرانسپورٹ کے ذرائع کو بھی آپس میں جوڑ رہے ہیں۔ کوشش یہ ہے کہ شہریوں کو ہموار سفرملے اور ایک ذریعہ سے دوسرے ذریعہ تک بھٹکنے کی ضرورت نہ رہے۔ آج ملک ون نیشن ، ون موبلیٹی کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ ممبئی ون ایپ بھی اسی سمت میں ایک اور کوشش ہے۔ اب ممبئی کے شہریوں کو ٹکٹ کے لیے گھنٹوں قطار میں کھڑا نہیں ہونا پڑے گا۔ ممبئی ون ایپ سے ایک بار ٹکٹ لو، اور اسی ٹکٹ سے لوکل، بس، میٹرو یا ٹیکسی - سب میں سفر کرو۔
دوستو،
ممبئی بھارت کی اقتصادی دارالحکومت کے ساتھ ساتھ بھارت کے سب سے متحرک شہروں میں سے ایک ہے۔ اسی لیے 2008 میں دہشت گردوں نے بھی ممبئی شہر کو بڑے حملے کے لیے منتخب کیا۔ لیکن اُس وقت جو کانگریس کی حکومت اقتدار میں تھی، اس نے کمزوری کا پیغام دیا اور دہشت گردی کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کا پیغام دیا۔حال ہی میں کانگریس کے ایک بڑے رہنما، جو ملک کے وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں، انھوں نے ایک انٹرویو میں ایک بڑا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ممبئی حملے کے بعد ہماری افواج پاکستان پر حملے کے لیے تیار تھیں۔ پورا ملک بھی اُس وقت یہی چاہتا تھا۔لیکن اُس کانگریس رہنما کے مطابق، کسی دوسرے ملک کے دباؤ کے سبب، اُس وقت کانگریس کی حکومت نے بھارتی افواج کو پاکستان پر حملہ کرنے سے روک دیا تھا۔ کانگریس کو یہ بتانا ہوگا کہ وہ کون تھا جس نے غیر ملکی دباؤ میں یہ فیصلہ لیا، جس نے ممبئی اور ملک کے جذبات کے ساتھ کھلواڑ کیا ، اور ملک کو یہ جاننے کا حق ہے۔کانگریس کی اس کمزوری نے دہشت گردوں کو مضبوط کیا اور ملک کی سلامتی کو کمزور کیا، جس کی قیمت ملک کو بار بار جانیں گنوانے کی صورت میں ادا کرنی پڑی۔
دوستو،
ہمارے لیے، وطن اور وطن والوں کی حفاظت سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔آج کا بھارت دم دار جواب دیتا ہے۔آج کا بھارت گھر میں گھس کرمارتا ہے۔یہ بات دنیا نے آپریشن سندور کے دوران بھی دیکھی اور اس پر فخر بھی محسوس کیا۔
دوستو،
غریب ہو ، نو متوسط طبقہ ہو یا متوسط طبقہ ہو ، ان کو بااختیار بنانا آج ملک کی ترجیح ہے۔ جب ان خاندانوں کو سہولت ملتی ہے، عزت ملتی ہے، تب ان کی طاقت بڑھتی ہے۔ ملک کے شہریوں کی طاقت سے ہی ملک مضبوط ہوتا ہے۔ ابھی جی ایس ٹی میں جو نیکسٹ جنریشن اصلاحات کی گئی ہیں، اور جو چیزیں سستی ہوئی ہیں، ان سے بھی ملک کے لوگوں کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ مارکیٹ سے آنے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس بار نو راتری میں کئی سالوں کے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ ریکارڈ تعداد میں لوگا سکوٹر، بائیک، ٹی وی، فریج، واشنگ مشین وغیرہ خرید رہے ہیں۔
دوستو،
جس سے ہم وطنوںکی زندگی بہتر ہو، جس سے ملک کو طاقت ملے، ہماری حکومت آگے بھی ایسے ہی اقدامات کرتی رہے گی۔ لیکن میرا آپ سے بھی ایک درخواست ہے۔سودیشی کو اپنائیں، فخر کے ساتھ کہیں کہ یہ سودیشی ہے ۔ یہ ہر گھر، ہر بازار کا نعرہ ہونا چاہیے۔ ہر شہری سودیشی کپڑے، جوتے خریدے گا، سودیشی سامان گھر لائے گا، اگر کسی کو تحفہ دینا ہو تو سودیشی دے گا، تو ملک کا پیسہ ملک میں ہی استعمال ہوگا۔ اس سے بھارت کے مزدور کو کام ملے گا اور بھارت کے نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ تصور کیجئے، جب پورا بھارت سودیشی کو اپنائے گا تو بھارت کی طاقت کتنی بڑھ جائے گی۔
دوستو،
مہاراشٹر ہمیشہ ملک کی ترقی کو تیز کرنے میں آگے رہا ہے۔ این ڈی اے کی ڈبل انجن سرکار مہاراشٹر کے ہر شہر اور ہر گاؤں کی طاقت بڑھانے کے لیے مسلسل کام کرتی رہے گی۔ ایک بار پھر میں آپ سب کو ترقیاتی کاموں کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں اور آپ سب کو بے شمار نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ میرے ساتھ بولئے۔بھارت ماتا کی جے! دونوں ہاتھ اوپر کر کے وِجئے اُتسَو منائیے۔
بھارت ماتا کی جے!
بھارت ماتا کی جے!
بہت بہت شکریہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح۔ ش آ۔ م ش )
U. No.7300
(Release ID: 2176645)
Visitor Counter : 18
Read this release in:
Odia
,
English
,
हिन्दी
,
Marathi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam