وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بہار میں مکھ منتری مہیلا روزگار یوجنا کے آغاز کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 26 SEP 2025 2:38PM by PIB Delhi

آپ سب کوپرنام!

نوراتری کے ان مقدس دنوں میں آج مجھے بہار کی خواتین کی طاقت کے ساتھ ان کی خوشیوں میں شامل ہونے کا موقع ملا ہے۔ میں یہاں اسکرین پر دیکھ رہا تھا، لاکھوں خواتین اور بہنیں نظر آ رہی ہیں۔ نوراتری کے اس مقدس تہوار میں آپ سب کاآشیرواد ہمارے لیے ایک بہت بڑی طاقت ہے۔ میں آج آپ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور آج سے ‘مکھ منتری مہیلا روزیوجنا’ شروع کی جا رہی ہے۔ جیسا مجھے بتایا گیا ہے، اس منصوبے سے اب تک 75 لاکھ بہنیں جڑ چکی ہیں۔ ابھی ایک ساتھ ان تمام 75 لاکھ بہنوں کے بینک اکاؤنٹ میں 10-10 ہزار روپے بھیجے گئے ہیں۔

ساتھیو،

جب یہ عمل جاری تھا، تو میں بیٹھے بیٹھے دو باتوں پر غور کر رہا تھا۔ پہلی بات یہ کہ آج واقعی بہار کی بہنوں اور بیٹیوں کے لیے یہ کتنا بڑا اور کتنااہم قدم ہے ،جو نتیش جی کی حکومت نے اٹھایا ہے۔ جب کوئی بہن یا بیٹی روزگار حاصل کرتی ہے،یا خودکا روزگار کرتی ہے، تو اس کے خوابوں کو نئے پنکھ لگ جاتےہیں اور معاشرے میں ان کے احترام میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔دوسری بات جو میرے ذہن میں آئی، وہ یہ تھی کہ اگر ہم نے 11 سال قبل، جب آپ نے مجھے پرادھان سیوک کے طور پر اپنی خدمت کے لیے منتخب کیا، تو 11 سال پہلے جن دھن یوجنا کا اگر ہم نے عزم نہیں کیا ہوتا ، اگر ملک نے جن دھن اسکیم کے تحت بہنوں اور بیٹیوں کے 30 کروڑ سے زیادہ کھاتے نہ کھلوائے ہوتے، ان بینک اکاؤنٹس کو آپ کے موبائل اور آدھار سے نہ جوڑا ہوتا، تو کیا آج ہم اتنے پیسے براہِ راست آپ کے بینک اکاؤنٹس میں بھیج پاتے؟ یہ ممکن ہی نہیں تھا،اور پہلے ایک وزیراعظم کہہ چکے تھے، جو آج کل لوٹ کی باتیں چل رہی ہیں، پہلے ایک وزیراعظم نے کہا تھا، تب تو چاروں طرف ان کا راج تھا، پنچایت سے پارلیمنٹ تک ان کا راج تھا، اور وہ کہتے تھے کہ دہلی سے ایک روپیہ بھیجتے ہیں تو صرف 15 پیسے پہنچتے تھے، 85 پیسےپر کوئی اورپنجہ مار لیتاہے۔ آج جو پیسے بھیجے جا رہے ہیں، پورے 10 ہزار روپے آپ کے اکاؤنٹ میں جمع ہوں گے، ایک روپیہ بھی کوئی مار نہیں سکتا۔ یہ پیسے جو پہلے درمیان میں لوٹ  لیےجاتے تھے، آپ کے ساتھ کتنی بڑی ناانصافی ہوتی تھی۔

ساتھیو،

ایک بھائی کو خوشی تب ملتی ہے، جب اس کی بہن صحت مند ہو، بہن خوشحال ہو، بہن کا خاندان معاشی طور پر مضبوط ہو اور اس کے لیےبھائی سے جو بن پڑتا ہے، وہ کرتا ہے۔ آج آپ کے دو بھائی نریندر اور نتیش جی، مل کر آپ کی خدمت، خوشحالی اور آپ کے  وقارکے لیے مسلسل کام کر رہے ہیں۔ آج کا یہ پروگرام بھی اسی کی  ایک مثال ہے۔

ماتاؤں اور بہنو،

جب مجھے اس منصوبے کے بارے میں بتایا گیا تھا، تو اس کے وژن کو دیکھ کر مجھے بہت اچھا لگا تھا۔ہر خاندان کی ایک خاتون کو اس منصوبے کا فائدہ ضرور ملے گا اور شروعات میں 10 ہزار روپے دینے کے بعد، اگر وہ خاتون ان 10 ہزار روپےکا صحیح استعمال کرتی ہے، کوئی نہ کوئی روزگار پیدا کرتی ہے، یاخود اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے لیے کوئی کام شروع کرتی ہے اور اگر یہ اچھا لگے گا اور اچھا چلنےپر 2 لاکھ روپے تک کی مالی مدد بھی دی جا سکتی ہے۔ سوچیں، یہ آپ کے لیے کتنا بڑا کام ہواہے۔کارپوریٹ دنیا میں اسے سیڈ منی کہا جاتا ہے۔ اس منصوبے کی مدد سے بہار کی میری بہنیں کریانہ، برتن، کاسمیٹک، کھلونے، اسٹیشنری جیسی چھوٹی چھوٹی دکانیں کھول سکتی ہیں اور اپنا کاروبار کر سکتی ہیں۔ وہ گو پالن، مرغی پالن، ماہی پروری اور بکری پالن کر سکتی ہیں۔ ایسے متعدد کاروبار میں وہ آگے بڑھ سکتی ہیں اور ان سب کاموں کے لیے آپ کو تربیت کی ضرورت ہے۔ اب آپ کو لگے گا کہ پیسے تو مل گئے، لیکن کام کیسے کریں گے؟ تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں، صرف پیسے دینا کافی نہیں، آپ کو اس کی تربیت بھی دی جائے گی، آپ کو سکھایا جائے گا کہ کام کیسے کیا جائے۔بہار میں پہلے سے ہی جیویکا سیلف ہیلپ گروپ (اپنی مدد آپ گروپ)کا بہت بہترین انتظام موجود ہے۔ تقریباً 11 لاکھ اپنی مدد آپ گروپ یہاں کام کر رہے ہیں، یعنی ایک مضبوط بنیادی نظام پہلے سے موجود ہے۔رواں ماہ کی شروعات میں مجھے جیویکا نِدھی ساکھ سہکاری سنگھ شروع کرنے کا موقع ملا تھا۔ اب اس نظام کی طاقت مکھ منتری مہیلا روزگاریوجنا کے ساتھ جڑ جائے گی۔ یعنی، اپنی شروعات کے ساتھ ہی یہ منصوبہ پورے بہار میں، بہار کے ہر کونے میں اور ہر خاندان تک مؤثر ہونے والا ہے۔

ساتھیو،

مہیلا روزگار یوجنا نے مرکزی حکومت کی لکھپتی دیدی  مہم کو بھی نئی طاقت دی ہے۔ مرکزی حکومت نے ملک میں 3 کروڑ لکھپتی دیدی بنانے کا ہدف رکھا ہے۔ 2 کروڑ سے زائد بہنیں اب تک لکھپتی دیدی بن چکی ہیں اور میں گاؤں کی خواتین کی بات کر رہا ہوں۔ ان کی محنت سے گاؤں بدلے ہیں، معاشرہ بدلا ہے اورخاندان کا رتبہ بھی بدلا ہے۔ بہار میں بھی لاکھوں کی تعداد میں خواتین لکھپتی دیدی بنی ہیں اور جس طرح  سےبہار کی ڈبل انجن سرکار اس منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے، مجھے پورا یقین ہے کہ وہ دن دور نہیں جب ملک میں سب سے زیادہ لکھپتی دیدی کا تعلق بہار سے ہوگا،ایسا مجھے آج لگ رہا ہے۔

ماتاؤں اور بہنوں،

مرکزی حکومت کی مُدرایوجنا، ڈرون دیدی ابھیان، بیمہ سکھی ابھیان، بینک دیدی یوجنا، یہ سب بھی آپ کے لیے روزگار اور خودکے روزگار کے مواقع میں اضافہ کر رہے ہیں۔ہمارا مقصد ایک ہے اور ہم آج ایک ہی مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں—آپ کے خواب پورے ہوں، آپ کے خاندان کے جو خواب ہیں، آپ کے دل میں، آپ کے بچوں کا جو روشن مستقبل ہے، انہیں پورا کرنے کے لیے آپ کو زیادہ سے زیادہ مواقع  ملیں۔

ساتھیو،

آج مرکزی اور ریاستی حکومت کی کوششوں سے بہنوں اور بیٹیوں کے لیے نئے نئے شعبے کھل رہے ہیں۔ آج ہماری بیٹیاں بڑی تعداد میں فوج اور پولیس میں شامل ہو رہی ہیں، ہر خاتون کو فخر محسوس ہوگا، آج ہماری بیٹیاں لڑاکا طیارے اڑا رہی ہیں۔

 لیکن ساتھیو،

ہمیں وہ دن بھی نہیں بھولنے ہیں، جب بہار میں آر جے ڈی کی حکومت تھی، لالٹین کا راج تھا۔ اس دوران افراتفری اور بدعنوانی کا سب سے زیادہ خمیازہ میرے بہار کی ماتاؤں- بہنوں کو، یہاں کی خواتین کو بھی بھگتنا پڑا ہے۔ وہ دن، جب بہار کی بڑی بڑی سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہوتی تھیں، پل –پلیاں کا نام نہیں تھا، تب سب سے زیادہ تکلیف کس کو ہوتی تھی؟ جب ایسی مشکلات ہوتی ہیں تو ہم سب جانتے ہیں کہ ان تمام پریشانیوں کا سامناسب سے پہلے خواتین کو ہی کرنا پڑتا ہے، ہماری ماتاؤں- بہنوں کوہی  پریشانی اٹھانی پڑتی ہےاور آپ تو جانتے ہی ہیں، سیلاب کے دوران ان مشکلات میں کتنا اضافہ ہوجاتا تھا۔ حاملہ خواتین وقت پر اسپتال نہیں پہنچ پاتیں تھیں۔ سنگین صورتحال ہونے پر انہیں صحیح علاج نہیں مل پاتا تھا۔ان مشکلات سے آپ کو باہر نکالنے کے لیے ہماری حکومت نے دن رات کام کیا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ آپ ان مصیبتوں سے باہر نکلیں اور بہت حد تک ہم آج یہ کر پائے ہیں۔ ڈبل انجن کی سرکار آنے کے بعد، آپ تو دیکھتے ہیں، بہار میں سڑکیں بننے لگیں۔ ہم آج بھی بہار میں رابطے کے نظام کو بہتر بنانے میں مصروف ہیں، اس سے بہار کی خواتین کو بہت سہولتیں حاصل ہونے لگی ہیں۔

ماتاؤں اور بہنو،

ان دنوں بہار میں ایک نمائش لگ رہی ہے اور جو 30 سال سے کم عمر کی ماتائیں اور بہنیں ہیں، میں ان سے ضرور کہوں گا کہ آپ اس نمائش کو ضرور دیکھیں۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس نمائش میں پرانے اخبارات کی سرخیاں دکھائی جا رہی ہیں۔ جب ہم انہیں پڑھتے ہیں اور 30 سال سے کم عمر کے لوگوں کو تو معلوم ہی نہیں ہوگا کہ حالات کتنے خراب تھے اور بوڑھے ،بزرگ لوگ بھی پڑھیں گے، تو انہیں بھی یاد آئے گا کہ آر جے ڈی کے راج میں بہار میں کس طرح کا خوف تھا، کوئی گھر محفوظ نہیں تھا۔ نکسلی تشدد کی دہشت بے قابوتھی اور اس کا درد سب سے زیادہ خواتین کو سہنا پڑتا تھا۔ غریب سے لے کر ڈاکٹر اور آئی اے ایس کے خاندان تک، آر جے ڈی کے رہنماؤں کے ظلم سے کوئی محفوظ نہیں تھا۔

ساتھیو،

آج جب نتیش جی کی قیادت میں قانون کی حکمرانی واپس آئی ہے، تو سب سے زیادہ سکون میری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں نے محسوس کیا ہے۔ آج بہار کی بیٹیاں بے خوف ہو کر گھر سے نکلتی ہیں۔ ابھی میں چار بہنوں کو سن رہا تھا۔ جس طرح سےبہن رنجیتا جی، بہن ریتا جی، نورجہاں بانو اور ہماری پوتل دیوی جی نے اعتماد کے ساتھ باتیں کی ہیں، یہ نتیش جی کی حکومت سے پہلے ممکن ہی نہیں تھا۔ انہیں رات دیر گئے بھی کہیں کام کرنے کی سہولت ممکن نہیں تھی۔جب بھی میں بہار آتا ہوں، تو خاتون پولیس اہلکاروں کی اتنی بڑی تعداد میں تعیناتی دیکھ کر دل کو بہت اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ اسی لیے آج ہم سب کو مل کر یہ عہد بھی کرنا ہے کہ اب بہار کو پھر کبھی دوبارہ اس اندھیرے میں نہیں جانے دیں گے، یہ میرے الفاظ لکھ کر ماتائیں-بہنیں رکھیں۔ اپنے بچوں کو برباد ہونے سے بچانے کا یہی راستہ ہے۔

ماتاؤں اور بہنو

جب کوئی حکومت خواتین کو مرکز میں رکھ کر کوئی پالیسی بناتی ہے، تو اس کا فائدہ معاشرے کے ہر حصے کو ملتا ہے، پورے خاندان کو ملتا ہے۔ مثال کے طور پر، اُجولا یوجنا سے کتنی بڑی تبدیلی آئی ہے، یہ آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ ایک وقت تھا، جب گاؤں میں گیس کا کنیکشن بہت بڑا خواب ہوتا تھا، شہروں میں بھی یہی حال تھا۔ میری غریب ماں، بہنیں اور بیٹیاں باورچی خانے میں کھانس کھانس کر اپنی زندگی گزار دیتی تھیں۔پھیپھڑوں کی بیماری عام تھی، آنکھوں کی روشنی تک چلی جاتی تھی اور کچھ ماہرین کے مطابق چولہے کے دھوؤں میں طویل عصے تک رہنے والی ماں اور بہنیں ایک دن میں تقریباً 400 سگریٹ کے برابر دھواں اپنے جسم میں لے لیتی ہیں۔ اب بتائیے، کینسر نہیں ہوگا تو کیا ہوگا؟ان سب کو بچانے کے لیے ہم اُجولا یوجنا لے کر آئے، گیس کے سلنڈر گھر گھر پہنچائے۔ بہار میں ہماری بہنوں کی زندگی جلاؤ ن ڈھونے میں ہی گزرجاتی  تھی اور اس پر بھی مشکلات کم نہیں تھیں، برسات آئے تو گیلی لکڑی نہیں جلتی تھی، سیلاب آئے تو جلاؤ ن ہی ڈوب جاتا تھا۔ کتنی بار گھر کے بچے بھوکے سو جاتے تھے، یا پھر بھُجا کھا کر رات گزارتے تھے۔

ساتھیو،

یہ درد کسی کتاب میں نہیں لکھا، یہ درد بہار کی ہماری بہنوں نے جیا ہے، اس مصیبت سے میری ایک ایک بہن گزری ہے، لیکن جب این ڈی اے حکومت نے بہنوں کو مرکز میں رکھ کر سوچنا شروع کیا، اسکیمیں بنانی شروع کیں، تو تصویر بھی بدلنی شروع ہو گئی۔ ایک ساتھ کروڑوں گھروں میں گیس کنکشن پہنچایا گیا۔ آج کروڑوں بہنیں سکون سے چولہے پر کھانا بنا رہی ہیں۔ انہیں دھوئیں سے نجات ملی ہے، پھیپھڑوں اور آنکھوں کی بیماری سے راحت ملی ہے۔ اب گھر میں بچوں کو ہر روز گرم کھانا ملنا شروع ہوا ہے۔ اُجوالا کے گیس کنکشن نے نہ صرف بہار کی کچن کو ہی نہیں بلکہ خواتین کی زندگی کو بھی اجوالا(روشن) بنادیا ہے۔

ماتاؤں اور بہنو،

آپ کی ہر مشکل کو دور کرنا ہمارا فرض ہے۔ ہم نے کرونا کے مشکل وقت میں مفت اناج کی اسکیم شروع کی تھی، کیونکہ میرا ایک مقصد تھا کہ کوئی بچہ رات کو بھوکا نہ سوئے۔ لیکن اس اسکیم نے آپ کی اتنی مدد کی کہ ہم نے اسے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ آج بھی پی ایم غریب کلّیان یوجنا چل رہی ہے اور اس اسکیم کی وجہ سے بہار کے ساڑھے آٹھ کروڑ سے زیادہ ضرورت مندوں کو مفت راشن مل رہا ہے۔ اس اسکیم نے آپ کی کتنی بڑی پریشانی کم کی ہے۔میں ایک اور مثال دیتا ہوں۔ بہار کے ایک بڑے علاقے میں اُسنا(ابالے ہوئے دھان کا چاول) چاول پسند کیا جاتا ہے، لیکن پہلے ہماری ماتاؤں اور بہنوں کو سرکاری راشن میں اروہ (کچا چاول)چاول دیا جاتا تھا، مجبوری میں ماؤں اور بہنوں کو بازار میں وہی اروہ چاول دے کر، اس کے بدلے اُسنا چاول لینا پڑتا تھا، لیکن بے ایمانی دیکھیں، مشکل یہ تھی کہ 20 کلو اروہ چاول کے بدلے صرف 10 کلو اُسنا چاول ملتا تھا۔ ہم نے اس مسئلے پر بھی سنجیدگی سے غور کیا۔ اب حکومت نے راشن میں اُسنا چاول بھی دینا شروع کر دیا ہے۔

میری ماتاؤں اور بہنو،

ہمارے یہاں خواتین کے نام پر جائیداد ہونے کی روایت بھی نہیں رہی ہے۔ گھر ہو تو مرد کے نام پر، دکان ہو مرد کے نام پر، زمین ہو مرد کے نام پر، گاڑی ہو مرد کے نام پر، سکورٹر ہو مرد کے نام پر، سب کچھ مردوں کے ہی نام ہوتا تھا، لیکن جب میں نے پی ایم آواس یوجنا شروع کی، تو اس میں یہ اصول بنایا کہ پی ایم آواس کے گھروں کی مالکن میری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں بھی  ہوں گی۔ آج بہار میں 50 لاکھ سے زیادہ پی ایم آواس بن چکے ہیں اور اس میں سے زیادہ تر میں خواتین کا بھی نام ہے۔ آپ اپنے گھر کی اصل مالکن ہیں۔

ساتھیو،

ہم سب جانتے ہیں کہ جب کسی بہن کی صحت خراب ہوتی ہے، تو اس کا اثر پورے خاندان پر پڑتا ہے۔ ایک وقت تھا، جب خواتین بیماری برداشت کرتی تھیں،وہ خاندان میں بتاتی ہی نہیں تھیں، کتنی بھی مصیبت ہو، کتنا بھی بخار ہو، کتنا بھی پیٹ میں درد ہو، وہ کام کرتی رہتی تھیں۔ کیوں؟ کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کے علاج میں گھر کے پیسے خرچ ہو جائیں، بچوں اور خاندان پر بوجھ پڑے، اس لیے مائیں اور بہنیں صبر کرتی تھیں۔آپ کی اس فکر کو آپ کے بیٹے نے آیوشمان بھارت یوجنا کے ذریعےدور کیا۔ آج بہار کی لاکھوں خواتین کو 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج مل رہا ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے جو ماترو وندنا یوجنا چل رہی ہے، اس میں بھی ماؤں کے اکاؤنٹس میں براہِ راست پیسے جا رہے ہیں، تاکہ اس وقت، نو ماہ کے اس اہم عرصے میں، وہ اچھی غذائیت حاصل کر سکیں، تاکہ پیٹ میں جو بچہ پل رہا ہے، اس کی صحت بھی ٹھیک ہو اور زچگی میں کوئی خطرہ نہ ہو، ماں یا بچے کی زندگی سلامت رہے۔

میری ماتاؤں اور بہنو،

آپ کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم نے خواتین کی صحت کی جانچ کے لیے 17 ستمبر سے وشوکرما جینتی سے ہی ایک بڑی مہم شروع  کی ہے۔ اس کا نام ہے ‘سوستھ ناری،سشکست پریوار’۔ اس مہم کے تحت ڈیڑھ چار لاکھ سے زیادہ صحت کیمپ گاؤں گاؤں اور قصبوں میں لگائے جا رہے ہیں۔ خون کی کمی، بلڈ پریشر، ذیابیطس اور کینسر جیسی سنگین بیماریوں کی جانچ کی جا رہی ہے۔ اس مہم سے جڑ کر اب تک ایک کروڑ سے زیادہ خواتین اپنی جانچ مفت کرواچکی ہیں۔ میں آج بہار کی تمام خواتین سے درخواست کروں گا کہ ان کیمپوں میں ضرور جائیں، اپنی جانچ ضرور کروائیں۔ کچھ لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ جانچ نہیں کرانی چاہیے۔ بیماری کا پتہ چلنے سے فائدہ ہوتا ہے، نقصان نہیں ہوتا۔ اس لیے جانچ کروانی چاہیے۔

ساتھیو،

اس وقت تہواروں کا موسم ہے، نوراتری جاری ہیں۔ دیوالی آنے والی ہے،اور چھٹھ پوجا بھی بہت دور نہیں ہے۔ گھر چلانے کے لیے پیسہ کیسے خرچ کیا جائے؟ کیسے بچایا جائے، اس پر ہماری بہنیں دن رات سوچتی رہتی ہیں۔ آپ کی اسی فکر کو کم کرنے کے لیے این ڈی اے حکومت نے بہت بڑا قدم اٹھایا ہے۔ 22 ستمبر سے، نوراتری کے پہلے دن سے ہی پورے ملک میں جی ایس ٹی کی شرحیں کم کر دی گئی ہیں۔ اب روزمرہ کےاستعمال کی چیزیں جیسے دانتوں کا منجن، صابن، شیمپو، گھی اور کھانے پینے کی اشیاء، یہ سب سامان پہلے سے سستے ملیں گے۔ بچوں کی پڑھائی کے لیے اسٹیشنری، تہواروں میں پہننے کے لیے کپڑے اور جوتے، ان کی قیمت بھی کم ہو گئی ہے۔ گھر اور کچن کا بجٹ چلانے والی خواتین کے لیے یہ بہت بڑی راحت ہے۔ بہنوں کا بوجھ ہلکا کرنا، ان کے چہروں پر تہوار کی خوشی بڑھانا، ڈبل انجن کی حکومت اسے اپنا فرض سمجھتی ہے۔

ساتھیو،

بہار کی خواتین کو جب بھی موقع ملا ہے، انہوں نے اپنی ہمت اور عزم سے بڑی بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ آپ نے ثابت کیا ہے کہ جب خواتین آگے بڑھتی ہیں تو پورا  معاشرہ آگے بڑھتا ہے۔ میں ایک بار پھر بہار کے لوگوں کو مکھ منتری مہیلا روزگاریوجنا کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ سب کو میری طرف سے بہت بہت نیک خواہشات۔

بہت بہت شکریہ۔

 

***

 

ش ح۔م ع ن۔ رب

U-No.6655

 


(Release ID: 2171844) Visitor Counter : 4