وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

آسام کے ضلع گولاگھاٹ میں پولی پروپیلین پلانٹ کے سنگِ بنیاد کی تقریب کے موقع پر وزیرِ اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 14 SEP 2025 5:16PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جئے!آسام کے مقبول وزیر اعلیٰ جناب ہیمنت بسوا شرما، مرکزی کابینہ میں میرے رفیقِ کار جناب سربانند سونوال، جناب ہردیپ سنگھ پوری، آسام حکومت کے معزز وزراء، معزز ارکانِ پارلیمنٹ و اسمبلی، اور بڑی تعداد میں تشریف لائے ہوئے میرے عزیز بھائیو اور بہنو!

مؤی ہوموح، آہوم باسیک آگوتییا کوئی، ہاردیا درگا پوجار، اُلوگ آرو خوبھچہا جونایشو۔ مہاپُرش شریمونتو ہنکوردیبور، جنموتسوب، اوپولیکھیو، گروجونار پروتی، شردھا نیبیدون کریشو۔

ساتھیو،

گزشتہ دو دنوں سے میں شمال مشرقی (نارتھ ایسٹ) ہندوستان کے دورے پر ہوں۔ جب بھی میں یہاں آتا ہوں، مجھے عوام کی بے پناہ محبت اور دعائیں نصیب ہوتی ہیں۔ خاص طور پر آسام کے اس خطے میں جو خلوص اور اپنائیت دیکھنے کو ملتی ہے، وہ واقعی بے مثال ہے۔ میں دل کی گہرائیوں سے آپ تمام عوام الناس کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

ترقی یافتہ آسام اور ترقی یافتہ بھارت کے وقار کی اس سفر میں آج کا دن نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ آج آسام کو تقریباً 18 ہزار کروڑ روپے کے ترقیاتی منصوبے حاصل ہوئے ہیں۔ کچھ دیر پہلے میںدرانگ میں موجود تھا، جہاں مجھے مواصلات (کَنیکٹیوِٹی) اور صحت سے متعلق منصوبوں کا سنگِ بنیاد رکھنے کا موقع ملا۔ اور اب یہاں، توانائی کے تحفظ (انرجی سیکیورٹی) سے جڑے منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ تمام کوششیں ترقی یافتہ آسام کےراستے یا سفر کو مزید مستحکم بنائیں گی۔

ساتھیو،

آسام وہ سرزمین ہے جو بھارت کی توانائی کی قوت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہاں سے نکلنے والے پیٹرولیم مصنوعات ملک کی ترقی کو رفتار دیتی ہیں۔ آسام کی اس طاقت کو بی جے پی اور این ڈی اے کی حکومت نئی بلندیوں تک لے جانے میں مصروفِ عمل ہے۔

اس اسٹیج پر آنے سے پہلے، میں قریبی علاقے میں ایک اور پروگرام میں شریک ہوا، جہاں بانس سے بایو ایتھنول بنانے والے ایک جدید پلانٹ کا افتتاح کیا گیا ہے۔ یہ آسام کے لیے باعثِ فخر لمحہ ہے۔ ایتھنول پلانٹ کے افتتاح کے ساتھ ہی آج یہاں پولی پروپیلین پلانٹ کا سنگِ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ یہ پلانٹ آسام میں صنعتوں کو فروغ دے گا، ریاست کی ترقی کو نئی رفتار دے گا، اور کسانوں، نوجوانوں سمیت ہر طبقے کے لیے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

میں آپ سب کو ان تمام ترقیاتی منصوبوں کے لیے دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج بھارت دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بن چکا ہے۔جیسے جیسے بھارت ترقی کی راہ پر گامزن ہو رہا ہے، ویسے ویسے ہماری بجلی، گیس، اور ایندھن کی ضروریات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔

اب تک ہم ان ضروریات کے لیے بڑی حد تک بیرونی ممالک پر انحصار کرتے رہے ہیں۔ ہم ہر سال کثیر مقدار میں خام تیل اور گیس درآمد کرتے ہیں، اور اس کے بدلے ملک کو لاکھوں کروڑوں روپے بیرونِ ملک بھیجنے پڑتے ہیں۔ ان پیسوں سے دوسرے ممالک میں روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور وہاں کے لوگوں کی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔

اس صورتحال میں تبدیلی ناگزیر تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت اب اپنی توانائی کی ضروریات کے لیے خود کفالت (آتم نربھر) کی راہ پر گامزن ہے۔

ساتھیو،

ہم ایک جانب ملک میں خام تیل اور گیس کے نئے ذخائر تلاش کر رہے ہیں، اور دوسری جانب سبز توانائی (گرین انرجی) کی اپنی صلاحیت کو بھی مسلسل فروغ دے رہے ہیں۔ آپ سب نے سنا ہوگا کہ اس بار لال قلعے سے میں نے ‘‘سمندر منتھن’’ (سمندر کی تہہ کی تلاش و تحقیق) کا اعلان کیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے سمندروں میں بھی تیل اور گیس کے بے شمار ذخائر موجود ہو سکتے ہیں۔ یہ قیمتی وسائل ملک کی ترقی میں کام آئیں، ان کی تلاش اور دوہ کے لیے ہم بہت جلد ‘‘نیشنل ڈیپ واٹر ایکسپلوریشن مشن’’  (قومی گہرے پانی کی کھوج مہم) کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔

ساتھیو،

سبز توانائی کے میدان میں بھی بھارت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ ایک دہائی قبل بھارت شمسی توانائی (سولر پاور) کے شعبے میں کافی پیچھے تھا، لیکن آج یہی بھارت شمسی توانائی کے میدان میں دنیا کے سرفہرست پانچ ممالک میں شامل ہو چکا ہے۔

ساتھیو،

بدلتے ہوئے وقت میں بھارت کو تیل اور گیس کے متبادل کے طور پر مزید ایندھن کے ذرائع کی ضرورت ہے۔ انہی متبادل ذرائع میں سے ایک ہے ایتھنول۔ آج یہاں بانس (بیمبو) سے ایتھنول تیار کرنے والے پلانٹ کا آغاز ہوا ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جس کا سب سے بڑا فائدہ آسام کے کسانوں، قبائلی بھائی بہنوں اور ان کے خاندانوں کو ہوگا۔

ساتھیو،

بایو ایتھنول پلانٹ کو چلانے کے لیے درکار بانس کی فراہمی کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔ حکومت یہاں کے کسانوں کو بانس کی کاشت کے لیے مدد فراہم کرے گی اور ان کی فصل بھی خریدے گی۔یہاں بانس کی(چیپنگ) کٹائی اور پروسیسنگ سے متعلق چھوٹی چھوٹی یونٹس بھی قائم کی جائیں گی۔ ہر سال تقریباً 200 کروڑ روپے اس شعبے میں خرچ کیے جائیں گے۔

اس ایک پلانٹ سے یہاں کے ہزاروں لوگ مستفید ہوں گے۔

ساتھیو،

آج ہم بانس سے ایتھنول بنانے جا رہے ہیں۔ لیکن آپ کو وہ دن بھی یاد رکھنے چاہئیں جب کانگریس کی حکومت میں بانس کاٹنے پر جیل بھیجا جاتا تھا۔ وہی بانس، جو ہمارے قبائلی بھائی بہنوں کی روزمرّہ زندگی کا اہم حصہ ہے — اس کو کاٹنے پر پابندی عائد تھی۔

ہماری حکومت نے بانس کاٹنے پر عائد پابندی کو ختم کر دیا، اور آج ہمارا یہی فیصلہ شمال مشرق (نارتھ ایسٹ) کے عوام کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔

 

ساتھیو،

آپ سب اپنی روزمرہ زندگی میں پلاسٹک سے بنی ہوئی بہت سی چیزیں استعمال کرتے ہیں — جیسے پلاسٹک کی بالٹی، مگ، گیند، کرسی، میز، اور پیکجنگ کا سامان۔ یہ سب چیزیں ہماری روزانہ کی ضروریات کا حصہ بن چکی ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ان اشیاء کو بنانے کے لیے جس بنیادی مادّے کی ضرورت ہوتی ہے، وہ ہے پولی پروپیلین۔

آج کی زندگی کا تصور پولی پروپیلین کے بغیر ممکن نہیں۔ اسی سے قالین، رسی، بیگ، فائبر، ماسک، میڈیکل کِٹس، ٹیکسٹائل اور نہ جانے کیا کچھ تیار کیا جاتا ہے۔ یہ گاڑیوں، زراعت، اور طبی سازوسامان کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

آج اسی پولی پروپیلین کے ایک جدید پلانٹ کا تحفہ آسام کو، اور آپ سب کو دیا جا رہا ہے۔

یہ پلانٹ‘‘میک اِن آسام’’ اور‘‘میک اِن انڈیا’’ کے وژن کو تقویت دے گا، اور یہاں دیگر صنعتی شعبوں کو بھی فروغ ملے گا۔

ساتھیو،

جس طرح آسام کو گموشا، ایری اور موگا ریشم کے لیے جانا جاتا ہے، اُسی طرح اب آسام کی شناخت میں پولی پروپیلین سے تیار کردہ ٹیکسٹائل بھی شامل ہونے جا رہا ہے۔

ساتھیو،

آج ہمارا ملک‘‘خود کفیل بھارت مہم’’(آتم نربھر بھارت ابھیان) کے تحت محنت و مشقت کی انتہا کر کے ایک نیا مقام حاصل کر رہا ہے۔ آسام اس مہم کے اہم ترین مراکز میں سے ایک ہے۔

مجھے آسام کی صلاحیت اور قوتِ ارادی پر مکمل اعتماد ہے۔ اسی اعتماد کی بنیاد پر ہم نے آسام کو ایک بڑے قومی مشن کا مرکز منتخب کیا ہے — اور یہ مشن ہے: سیمی کنڈکٹر مشن۔

آسام پر میرے اس بھروسے کی بنیاد بھی اتنی ہی مضبوط ہے۔

غلامی کے دور میں آسام کی چائے کو کوئی خاص پہچان حاصل نہیں تھی، لیکن وقت کے ساتھ آسام کی زرخیز مٹی اور یہاں کے محنتی عوام نے "آسام ٹی" کو ایک عالمی شناخت دے دی — ایک عالمی برانڈ بنا دیا۔

اب ایک نیا دور آیا ہے۔

آج بھارت کو خود کفیل (آتم نربھر) بننے کے لیے دو چیزوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے:

  1. توانائی
  2. سیمی کنڈکٹرز

اور ان دونوں شعبوں میں آسام ایک انتہائی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ساتھیو،

آج بینک کے کارڈ سے لے کر موبائل فون، گاڑی، ہوائی جہاز اور خلائی مشن تک ہر الیکٹرانک چیز کی روح ایک چھوٹی سی الیکٹرانک چپ میں سمائی ہوتی ہے۔ اگر ہمیں یہ تمام اشیاء بھارت میں بنانی ہیں، تو چپ ہماری خود کی ہونی چاہیے۔

اسی لیے بھارت نے سیمی کنڈکٹر مشن کا آغاز کیا ہے اور اس کا ایک بڑا مرکز آسام کو بنایا گیا ہے۔ موری گاوں میں تیزی سے سیمی کنڈکٹر فیکٹری کی تعمیر جاری ہے، جس پر 27 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ یہ آسام کے لیے ایک بہت فخر کی بات ہے۔

ساتھیو،

کانگریس نے ملک میں طویل عرصے تک حکومت کی ہے۔ یہاں آسام میں بھی کانگریس نے کئی دہائیوں تک حکومت چلائی۔ لیکن جب تک کانگریس کی حکومتیں رہی، تب تک یہاں ترقی کی رفتار سست رہی اور ورثہ بھی خطرے میں رہا۔

بی جے پی کی ڈبل انجن حکومت آسام کی پرانی شناخت کو مضبوط کر رہی ہے اور آسام کو جدید شناخت سے بھی جوڑ رہی ہے۔

کانگریس نے آسام اور شمال مشرق کو علاقائی علیحدگی، تشدد اور تنازعات دیے، جبکہ بی جے پی آسام کو ترقی یافتہ اور ورثہ سے مالا مال ریاست بنا رہی ہے۔

یہ ہماری حکومت ہے جس نے آسامی زبان کو کلاسیکل لینگویج کا درجہ دیا۔

مجھے خوشی ہے کہ آسام کی بی جے پی حکومت نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کو بھی تیزی سے نافذ کیا ہے، اور یہاں مقامی زبانوں میں تعلیم کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

 

ساتھیوں،

کانگریس نے شمال مشرقی اور آسام کے عظیم فرزندوں کو کبھی مناسب احترام نہیں دیا۔ اس سرزمین پر ویر لاسیت بورفوکان جیسے بہادر جنگجو تھے، لیکن کانگریس نے انہیں وہ عزت کبھی نہیں دی جس کے وہ حقدار تھے۔ ہماری حکومت نے لاسیت بورفوکان کی میراث کا احترام کیا۔ ہم نے قومی سطح پر ان کی 400ویں سالگرہ منائی۔ ہم نے ان کی سوانح عمری 23 زبانوں میں شائع کی۔ یہاں جورہاٹ میں مجھے ان کے بڑے مجسمے کی نقاب کشائی کا موقع بھی ملا۔ ہم اسے سامنے لا رہے ہیں جسے کانگریس نے نظر انداز کیا۔

دوستو،

شیو ساگر کا تاریخی رنگ گھر یہاں نظر انداز کیا گیا تھا، ہماری حکومت نے اس کی تزئین و آرائش کی ہے۔ ہماری حکومت سریمانتا شنکر دیو کی جائے پیدائش بٹدروا کو عالمی معیار کا سیاحتی مرکز بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ جس طرح وارانسی میں کاشی وشوناتھ دھام کمپلیکس بنایا گیا ہے، اجین میں مہاکال مہلوک بنایا گیا ہے، اسی طرح ہماری حکومت آسام میں بھی ماں کامکھیا کوریڈور بنا رہی ہے۔

دوستو،

آسام کی ثقافت اور تاریخ سے جڑی ایسی بہت سی نشانیاں ہیں، ایسی کئی جگہیں جنہیں بی جے پی حکومت نئی نسل کے لیے محفوظ کر رہی ہے۔ اس سے نہ صرف آسام کے ورثے کو فائدہ پہنچ رہا ہے بلکہ آسام میں سیاحت کا دائرہ بھی بڑھ رہا ہے۔ آسام میں جتنا زیادہ سیاحت بڑھے گی، ہمارے نوجوانوں کو اتنا ہی زیادہ روزگار ملے گا۔

دوستو،

ترقی کی ان کوششوں کے درمیان آسام کے سامنے ایک چیلنج دن بہ دن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ یہ چیلنج دراندازی کا ہے۔ جب یہاں کانگریس کی حکومت تھی تو اس نے دراندازوں کو زمین دی اور ناجائز قبضوں کو تحفظ دیا۔ کانگریس نے ووٹ بینک کے لالچ میں آسام میں آبادی کے توازن کو بگاڑ دیا۔ اب بی جے پی حکومت آسام کے لوگوں کے ساتھ مل کر اس چیلنج سے لڑ رہی ہے۔ ہم آپ کی زمینوں کو دراندازوں سے آزاد کر رہے ہیں۔ ہماری حکومت ان قبائلی خاندانوں کو زمین لیز پر دے رہی ہے جن کے پاس زمین نہیں ہے اور جو ضرورت مند ہیں۔ میں مشن بسندھرا کے لیے آسام حکومت کی بھی تعریف کرنا چاہوں گا۔ اس کے تحت لاکھوں خاندانوں کو اراضی لیز پر دی گئی ہے۔ کچھ قبائلی علاقوں میں آہوم، کوچ راجبونگشی اور گورکھا برادریوں کے زمینی حقوق کو تسلیم کیا گیا ہے اور انہیں محفوظ طبقات کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ بی جے پی قبائلی سماج کے ساتھ ہونے والی تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔

دوستو،

بی جے پی حکومت کی ترقی کا ایک ہی نعرہ ہے، وہ نعرہ ہے: "ناغریک دیوو بھا:"، "ناغریک دیوو بھا:"، یعنی ملک کے شہریوں کو کسی بھی قسم کی تکلیف نہ ہو، انہیں چھوٹی چھوٹی ضروریات کے لیے ادھر ادھر بھٹکنا نہ پڑے۔ طویل عرصے تک کانگریس کے دورِ حکومت میں غریبوں کو بے حد ستایا گیا اور انہیں نظر انداز کیا گیا، کیونکہ کانگریس کا کام محض ایک مخصوص طبقے کو خوش کرنا ہوتا تھا، اور وہ اقتدار حاصل کر لیتے تھے۔ لیکن بی جے پی تشتت نہیں بلکہ اطمینان اور خوشحالی پر زور دیتی ہے۔ ہم اس جذبے کے تحت کام کر رہے ہیں کہ کوئی غریب، کوئی علاقہ پیچھے نہ رہے۔ آج آسام میں غریبوں کے لیے پکے گھر بنانے کا کام بھی تیزی سے جاری ہے، اور اب تک آسام میں 20 لاکھ سے زائد پکے گھر غریبوں کو دیے جا چکے ہیں۔ ہر گھر تک نل کے ذریعے پانی پہنچانے کا کام بھی آسام میں تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیوں،

بھاجپا حکومت کی غریبوں کے فلاح و بہبود کی منصوبہ بندیوں کا فائدہ یہاں چائے کے باغات میں کام کرنے والے میرے بھائیوں اور بہنوں کو بھی پہنچ رہا ہے۔ چائے مزدوروں کا فائدہ ہماری اولین ترجیح ہے۔ حکومت چائے کے باغات میں کام کرنے والی خواتین اور بچوں کی مدد کر رہی ہے۔ خواتین کی صحت اور بچوں کی تعلیم پر ہمارا خاص زور ہے۔ یہاں والدہ اموات اور بچوں کی اموات کی شرح کو کم سے کم کرنے کے لیے بھی حکومت مختلف منصوبے چلا رہی ہے۔ کانگریس کے دور میں چائے کے باغات کے کارکنوں کو چائے کمپنیوں کی انتظامیہ کے حوالے چھوڑ دیا گیا تھا، لیکن بھاجپا حکومت ان کے گھروں، ان کے گھروں میں بجلی کے کنکشن، پانی اور صحت کی مکمل فکر کر رہی ہے۔ ان منصوبوں پر کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔

ساتھیوں،

آسام کی ترقی کا نیا دور شروع ہو چکا ہے، آسام تجارت اور سیاحت کا بڑا مرکز بنے گا۔ ہم مل کر ترقی یافتہ آسام بنائیں گے، ترقی یافتہ بھارت بنائیں گے۔ ایک بار پھر آپ سب کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میرے ساتھ بلند آواز میں بولیں، بھارت ماتا کی جے! ہاتھ اٹھا کر پوری قوت سے آواز دیں، بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بہت بہت شکریہ!

***

 

UR-6000

(ش ح۔اس ک ۔ ش ب ن )


(Release ID: 2166572) Visitor Counter : 2
Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Gujarati