امور داخلہ کی وزارت
امورداخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امیت شاہ نے آج کیرالہ کے کوچی میں منورما نیوز کانکلیو 2025 سے خطاب کیا
مودی جی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ملک نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے، جہاں ذات پات، اقربا پروری اور خوشامد پسندی کی سیاست کی جگہ کارکردگی کی سیاست نے لے لی ہے
ہندوستان کو عظیم ملک بنانے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے
جب بھی حد بندی ہوگی، جنوبی ریاستوں کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہیں کی جائے گی
بائیں بازو کے نظریے سے پیدا ہونے والا جمودی ترقیاتی ماڈل کیرالہ کی ترقی میں رکاوٹ ہے
ووٹ بینک کی سیاست کے سبب کیرالہ میں قومی سلامتی سے سمجھوتہ کیا گیا ہے اور قانون و نظم و نسق کی صورتحال انتہائی خراب ہو گئی ہے؛ ہماری پارٹی اس صورتحال کو بہتر کرے گی
کیرالہ کی حکومت نے وقت پر پی ایف آئی جیسے تنظیموں کو کیوں نہیں روکا؟ اگر مودی حکومت نہ ہوتی تو شاید کیرالہ حکومت پی ایف آئی پر پابندی بھی نہ لگاتی
کیرالہ کے عوام یہ طے کر چکے ہیں کہ وہ کیڈر کے لیے کام کرنے والی حکومت نہیں بلکہ عوام کے لیے کام کرنے والی حکومت چاہتے ہیں
مودی جی سیاست کے لیے گھر اور خاندان کو ترک کر کے قوم کی خدمت کی ایک عظیم مثال ہیں
2004 سے 2014 کے درمیان مرکز نے آفات سے نمٹنے کے لیے 1,342 کروڑ روپے دیے تھے، جبکہ گزشتہ 10 برسوں میں مودی جی نے 5,100 کروڑ روپے فراہم کیے ہیں
Posted On:
22 AUG 2025 4:42PM by PIB Delhi
امو رداخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیرجناب امت شاہ نےآج کیرالہ کے کوچی میں ‘‘منورما نیوز کانکلیو 2025’’ سے خطاب کیا۔ مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگرچہ نیک نیتی کے ساتھ کثیر الجماعتی پارلیمانی جمہوری نظام کو اپنایا گیا تھا، لیکن آزادی کے تیسری دہائی سے جمہوری عمل میں کئی خامیاں شامل ہو کر اسے آلودہ کرنے لگیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ تین مسائل — ذات پات پر مبنی ، خاندانی اور خوشامد پرست سیاست — ملک کے مینڈیٹ کو ناسور کی طرح متاثر کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ چوتھا مسئلہ بدعنوانی، نہ صرف قوم کی ترقی میں رکاوٹ بن رہا تھا بلکہ عوامی رائے(مینڈیٹ) کا مذاق بھی اڑا رہا تھا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ عدم استحکام کے ماحول کے باعث ملک طویل المدتی پالیسیوں سے محروم رہا۔ 2014 میں جب جناب نریندر مودی وزیر اعظم بنے تب سےکارکردگی پر مبنی سیاست کا ایک نیا دور شروع ہوا، جس نے ذات پات، اقربا پروری اورخوشامدپسندی کی سیاست کی جگہ لے لی اور آج پورا ملک اس تبدیلی کا مشاہدہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے بہتر نظام اور اور پالیسی پر مبنی اقدامات کے ذریعے بدعنوانی کوکامیابی کے ساتھ ختم کر دیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ملک میں استحکام ہونے کی وجہ سے چاہے اندرونی اور بیرونی سلامتی کو یقینی بنانا ہو، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہو یا ملک کو خوشحال بنانا ہو، ہر میدان میں مودی جی نے طویل المدتی اور واضح پالیسی کے ایک نئے عہد کا آغاز کیا ہے۔ 11 برس قبل ملک کےعوام کے ذہن میں ایک سوال تھا: اس ملک کا مستقبل کیا ہوگا؟ آج 140 کروڑ لوگوں کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں ہے۔ سب کا ماننا ہے کہ 2047 تک ہندوستان دنیا میں سب سے آگے ہوگا اور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی نے کہا کہ پہلےملک معاشی طور پر عدم استحکام کا شکار تھا۔ سابق وزیراعظم آنجہانی اٹل بہاری واجپائی جی نے ہماری معیشت کو 11ویں مقام پر لانے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ سابق وزیراعظم آنجہانی منموہن سنگھ نے اچھا کام کیا اور اسے 11ویں سے 12ویں مقام پر نہیں کھسکنے دیا بلکہ اس کو استحکام بخشا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 برسوں میں مودی جی نے ہماری معیشت کو 11ویں مقام سے دنیا کی چار بڑی معیشتوں میں شامل کر دیا ہے۔ ہر میدان میں، چاہے وہ بنیادی ڈھانچہ ہو، اگلے 25 برسوں میں عالمی معیشت کو متاثر کرنے والی نئی معیشت اور ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنا ہو، یا نوجوانوں کے لیے اسٹارٹ اپس کے لیے ایک مضبوط سپورٹ سسٹم کھڑا کرکے انہیں عالمی سطح اپنی صلاحیت کو پش کرنے کا موقع فراہم کرنا ہو، ان سب سمتوں میں نمایاں ترقی ہوئی ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے ہر شعبے میں اصلاحات نافذ کی ہیں، فیصلہ کن اقدامات اٹھائے اور جی ایس ٹی جیسے بظاہر ناممکن کام کو نہایت کم تنازعات اور مثالی طریقے سے نافذ کیا۔ اس کے نتیجے میں ملک کی معیشت آج دنیا کی چوٹی کی چار معیشتوں میں شامل ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ سلامتی کے محاذ پر فوج کو پوری طرح جدید بنایا گیا ہے، دفاعی جدید کاری میں خود انحصاری پر زور دیا گیا ہے اور داخلی سلامتی کے لیے مضبوط اور پائیدار پالیسیاں قائم کی گئی ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شمال مشرق، بائیں بازو کی انتہا پسندی اور جموں و کشمیر اندرونی سلامتی کے لیے مستقل چیلنج رہے ہیں۔ ان تینوں علاقوں میں پرتشدد واقعات میں 70 فیصد کمی، اموات کی شرح میں 70 فیصد کمی اور سیکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 74 فیصد کمی آئی ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ ملک کو اب پورا یقین ہے کہ بہت ہی قلیل مدت میں ہمیں ان تینوں مسائل سے ہمیشہ کے لیے نجات مل جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ اعتماد وزیر اعظم مودی نے پیدا کیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ایک مضبوط نظام تیار کیا ہے، جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت کی تینوں میعادوں کے دوران سرحد پار سے کئی حملے کرنے کی کوششیں ہوئیں، جن میں پہلے اُڑی، پھر پلوامہ اور پھر پہلگام شامل ہیں۔ ہر بار ہم نے فیصلہ کن جواب دیا۔ پہلے سرجیکل اسٹرائیک سے، پھر ایئر اسٹرائیک سے، اور اس بار ‘آپریشن سندور’ کے تحت ہندوستانی فوج نہ صرف پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں داخل ہوئی بلکہ پاکستان کے اندر دور تک جا کر دہشت گردوں کے ہیڈکوارٹر تباہ کرکے اس نے پوری دنیا کو ایک زبردست پیغام دیا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جب کبھی ملک کی تاریخ دوبارہ لکھی جائے گی تو نریندر مودی جی کی گیارہ سالہ حکمرانی کو امن اور ترقی کے نقطۂ نظر سے سنہری حروف میں درج کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کیرالہ جہاں گیارہ سال پہلے کھڑا تھا، آج بھی وہیں کھڑا ہے۔ کیرالہ میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، لیکن ایک خاص قسم کی نظریاتی بے حسی ان مواقع کو تلاش کرنے اور ان سے فائدہ اٹھانے میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ بائیں بازو کی نظریاتی سوچ سے پیدا ہونے والا یہ جمودی ترقی ماڈل کیرالہ کی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے دنوں میں کیرالہ بھی اس ترقی کے سفر میں شامل ہونے کی مہم شروع کرے گا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ کیرالہ کے عوام بدعنوانی کو برداشت نہیں کرتے۔ ووٹ بینک کی سیاست کی وجہ سے یہاں قومی سلامتی سے سمجھوتہ کیا گیا ہے۔ امن و قانون کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث پی ایف آئی نام کی ایک تنظیم کیرالہ سے اتر پردیش، بہار اور گجرات تک پھیل گئی تھی۔ جناب شاہ نے سوال کیا کہ آخر اس تنظیم کو وقت پر کیوں نہیں روکا گیا؟ انہوں نے کہا کہ اگر مودی حکومت اقتدار میں نہ ہوتی تو شاید آج بھی کیرالہ حکومت نے پی ایف آئی پر پابندی نہ لگائی ہوتی۔
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ کیرالہ ملک کی سب سے زیادہ خواندہ ریاست ہے ،جہاں شرح خواندگی سو فیصد ہے، لیکن پھر بھی یہاں اتنی بے روزگاری کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ کیرالہ ملک میں سب سے زیادہ شرح خواندگی رکھنے کے باوجود سب سے زیادہ بے روزگاری کا شکار ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ کیرالہ میں بے پناہ صلاحیت ہے لیکن اس سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ کیرالہ کے عوام چاہتے ہیں کہ ترقی کے لیے آئی ٹی، سیمی کنڈکٹر، بندرگاہ اور علم پر مبنی صنعتوں کا قیام ہو۔ انہوں نے کہا کہ اب تک توجہ صرف کیڈر(کارکنان) کو فائدہ پہنچانے پر رہی ہے نہ کہ عوام پر ۔ جناب شاہ نے کہا کہ کیرالہ کے عوام نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ صرف کیڈر کے لیےکام کرنے والی نہیں بلکہ عوام کے لیے کام کرنے والی حکومت چاہتے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جی کا ترقیاتی ماڈل ذات پرستی اور خوشامد پسندی سے پاک سیاست کا ماڈل ہے، جسے‘کارکردگی کی سیاست’ کہا جا سکتا ہے۔ کیرالہ کے نوجوان اسی کارکردگی کی سیاست کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2004 سے 2014 کے دوران مرکزی حکومت نے کیرالہ کو آفاتِ سماوی سے نمٹنے کے لیے 1,342 کروڑ روپے فراہم کیے، جبکہ مودی جی نے گزشتہ 10 سالوں میں 5,100 کروڑ روپےفراہم کیے ہیں۔
حد بندی کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ تمل ناڈو میں حد بندی کے حوالے سے جو خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان خدشات کو ظاہر کرنے کا مقصد تمل ناڈو کے عوام کی توجہ کو وہاں کی بدعنوانی، قانون شکنی اور وزیر اعلیٰ کی اپنے بیٹے کو وزیر اعلیٰ بنانے کی نیت سے ہٹانا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مردم شماری 2027 میں مکمل کی جائے گی اور اس کے بعد ہی حد بندی ایکٹ نافذ ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ وہ جنوبی ریاستوں کے تمام ووٹروں کو یقین دہانی کرانا چاہتے ہیں کہ جب بھی حد بندی ہوگی، جنوبی ریاستوں کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں کی جائے گی۔ یہ ہماری حکومت کا جنوبی ریاستوں کے عوام سے وعدہ ہے۔
پارلیمنٹ میں حال ہی میں پیش کیے گئے آئین (ایک سو تیسویں ترمیمی) بل 2025، مرکز کے زیر انتظام علاقوں (ترمیمی) بل 2025 اور جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2025 کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے پوچھا کہ کیا ملک کے عوام چاہتے ہیں کہ کوئی وزیر اعلیٰ جیل سے حکومت چلائے؟ کیا عوام یہ چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم جیل سے حکومت کرے؟ انہوں نے کہا کہ یہ اخلاقیات کا معاملہ ہے اور جب آئین بنایا گیا تھا تب کسی نے یہ تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ایسے افراد ہوں گے جو جیل جانے کے باوجود استعفیٰ دینے سے انکار کر دیں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ گزشتہ 75 برسوں میں کئی وزرائے اعلیٰ اور وزراء جیل گئے لیکن سب نے جیل جانے سے پہلے استعفیٰ دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چند ماہ پہلے دہلی کے اُس وقت کے وزیر اعلیٰ نے جیل سے ہی حکومت چلائی۔ جناب شاہ نے زور دے کر کہا کہ جمہوریت کے اخلاقی معیار کو قائم رکھنا حکمراں جماعت اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے۔
ایس آئی آر (ووٹر فہرست کی خصوصی نظر ثانی) کے سوال پر جناب امت شاہ نے کہا کہ اگر کسی پارٹی یا شہری کو کوئی اعتراض ہے تو وہ متعلقہ اسمبلی کے ریٹرننگ آفیسر کے پاس اپیل کر سکتے ہیں۔ اگر وہاں اطمینان نہ ہو تو ڈسٹرکٹ کلیکٹر کے پاس جا سکتے ہیں اور اگر پھر بھی اطمینان نہ ہو تو چیف الیکٹورل آفیسر (سی ای او) سے رجوع کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے تین سطحی نظام بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب تک اہم اپوزیشن پارٹی نے ایس آئی آر کے حوالے سے ایک بھی شکایت درج نہیں کرائی۔ الیکشن کمیشن نے پورے ملک میں ایس آئی آر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ ایک معمول کا عمل ہے۔جناب امت شاہ نے کہا کہ بہار کی ووٹرفہرست میں 22 لاکھ ایسے افراد کے نام شامل تھے ، جن کی موت ہو چکی ہے۔ اس سے ان کے نام پر جعلی ووٹ ڈالے جانے کا امکان پیدا ہو رہا تھا۔ کیا ان کے نام ووٹر فہرست سے نہیں نکالے جانے چاہئیں؟ انہوں نے کہا کہ وہ بھی عوام کے درمیان جا کر یہ وضاحت کریں گے کہ آئینی اداروں اور ملک کے وزیر اعظم کے خلاف جس طرح کی زبان استعمال کی جا رہی ہے وہ نامناسب ہے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں سے اپیل کی کہ اگر انہیں اس عمل میں کوئی کمی نظر آتی ہے تو وہ اپنے اعتراضات الیکشن کمیشن کے سامنے پیش کریں۔
’ون نیشن، ون الیکشن’(ایک ملک ، ایک الیکشن) پر بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ سبھی پارٹیوں پر یکساں طور پر نافذ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی اعتراض یا مسئلہ ہے تو اُسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) میں اٹھایا جا سکتا ہے اور اس پر بحث کی جا سکتی ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ گزشتہ چھ برسوں تک منی پور میں ان کی پارٹی کی حکومت رہی، اس دوران نہ تو کوئی بند ہوا، نہ ہڑتال ہوئی اور نہ ہی نسلی تشدد ہوا۔ تاہم، ایک عدالتی فیصلے کے بعد نسلی تشدد بھڑک اٹھا۔ انہوں نے کہا کہ جب ایک خاص اپوزیشن پارٹی کی حکومت تھی تو اس وقت اور بھی بڑے پیمانے پر نسلی تشدد ہوا، جو ہر بار ایک، ڈیڑھ یا ڈھائی سال تک جاری رہا۔ اب وہاں امن قائم ہو گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ وزارت داخلہ نے دونوں برادریوں کے ساتھ الگ الگ چار میٹنگیں کیں اور ایک مشترکہ اجلاس بھی منعقد کیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی حالات معمول پر آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا مقصد امن قائم کرنا تھا، جو حاصل کر لیا گیا ہے۔ منی پور میں ہونے والا تشدد کسی مذہب سے منسلک نہیں ہے بلکہ یہ نسلی تشدد تھا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ شمال مشرق میں 20 سے زیادہ معاہدے کیے گئے ہیں، جس کے نتیجے میں 10 ہزار افراد نے ہتھیار ڈال قومی دھارےمیں واپسی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیار اٹھانے والوں کے ساتھ با ت چیت ممکن نہیں ہے، مذاکرات صرف تبھی ہو سکتے ہیں جب دہشت گرد ہتھیار چھوڑ کر آئین کے دائرے میں آئیں اور یہی ہماری پختہ پالیسی ہے۔
تین نئے فوجداری قوانین کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ برطانوی دور میں بنائے گئے قوانین کا مقصد ہندوستان میں برطانوی حکومت کو مضبوط کرنا تھا، نہ کہ ہمارے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا۔ اسی لیےتعزیرات ہند (آئی پی سی) کا نام بدل کر بھارتیہ نیائے سنہِتا (بی این ایس) رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ تینوں قوانین پوری طرح نافذ ہو جائیں گے ، تب ہندوستانی فوجداری انصاف کا نظام دنیا کا سب سے جدید انصاف نظام ہوگا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ نئے قوانین میں آئندہ کئی برسوں کے لیے ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کی قانونی تعریفیں موجود ہیں۔ اب پوری سماعت کا عمل آن لائن ہوگا، پیشیاں آن لائن ہوں گی اور متعدد اقدامات کیے گئے ہیں تاکہ کسی ایف آئی آر درج ہونے کے تین سال کے اندر انصاف فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے اسے اکیسویں صدی کی سب سے بڑی اصلاح قرار دیا۔
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی شخصیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ مودی جی سب سے کامیاب وزیر اعلیٰ، سب سے کامیاب وزیر اعظم اور ریاست و ملک دونوں کے سب سے طویل عرصے تک خدمت کرنے والے رہنما ہیں۔ وہ ایک بے لوث شخصیت اور بہترین سامع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی جی خاندان اور گھر کو سیاست کے لیے ترک کرکے قوم کی خدمت کرنے کی ایک عظیم مثال ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس وراثتی سیاست کے دور میں انہوں نے مودی جی کے خاندان کو دیکھا ہے اور یہ کہ وہ اپنی زندگی کس طرح گزارتے ہیں۔ عوامی زندگی کے ایسے سخت معیار پر کاربند رہنا انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا ذاتی خاندان نہیں ہے؛ سب ان کے اپنے ہیں اور ہندوستان کے 140 کروڑ لوگ ان کا خاندان ہیں۔
****
U.N-5194
(ش ح۔م ع ن۔ع ا)
(Release ID: 2159895)
Read this release in:
Punjabi
,
Tamil
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Bengali
,
Gujarati
,
Odia
,
Kannada
,
Malayalam