وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیرِ اعظم نے خلا باز شوبھانشو شکلا سے ملاقات کی


بھارت کی کامیابی کا راستہ آتم نربھرتاکے ساتھ خلائی اہداف کو حاصل کرنے میں مضمر ہے: وزیر اعظم

ہندوستان کو مستقبل کے مشنوں کی قیادت کے لیے40-50 تیار خلابازوں کا پول بنانے کی ضرورت ہے: وزیر اعظم

ہندوستان کے پاس اب دو ااسٹریٹجک مشن ہیں- خلائی اسٹیشن اور گگن یان: وزیر اعظم

خلاباز شکلا کا سفر ہندوستان کے خلائی عزم میں محض پہلا قدم ہے: وزیر اعظم

Posted On: 19 AUG 2025 11:32AM by PIB Delhi

وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے کل نئی دہلی میں خلا باز شوبھانشو شکلا سے ملاقات کی۔ خلا کے سفر کے تجربے پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ اتنی اہم سفر کے بعد ایک تبدیلی محسوس ہونی چاہیے اور انہوں نے یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ خلا باز اس تبدیلی کو کس طرح محسوس کرتے ہیں اور اسے کیسے تجربہ کرتے ہیں۔وزیرِ اعظم کے سوال کے جواب میں شوبھانشو شکلا نے کہا کہ خلا میں ماحول بالکل مختلف ہوتا ہے اور کشش ثقل (گریوٹی) کی عدم موجودگی ایک اہم عامل ہے۔

وزیرِ اعظم نے سوال کیا کہ کیا سفر کے دوران نشستوں کا انتظام وہی رہتا ہے؟ شوبھانشو شکلا نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ ’’جی ہاں، جناب، یہ وہی رہتا ہے۔‘‘وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ خلا بازوں کو 23 سے 24 گھنٹے اسی ترتیب میں گزارنے پڑتے ہیں۔ شوبھانشو شکلا نے اس بات کی تصدیق کی اور بتایا کہ خلا میں پہنچنے کے بعد خلا باز اپنے سیٹ بیلٹ کھول لیتا ہے اور خود کوتیارکرتا ہے اور کیپسول کے اندر آزادانہ طور پر حرکت کر سکتا ہیں۔

خلا باز شوبھانشو شکلا کے ساتھ بات چیت کو جاری رکھتے ہوئے، وزیرِ اعظم نے خلا کے سفر کے جسمانی اور نفسیاتی اثرات پر بات کی۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا کیپسول میں کافی جگہ ہوتی ہے؟ شوبھانشو شکلا نے جواب دیا کہ اگرچہ یہ بہت زیادہ کشادہ نہیں تھا، لیکن کچھ جگہ موجود تھی۔وزیرِ اعظم نے تبصرہ کیا کہ کیپسول ایک فائٹر جیٹ کے کاک پٹ سے زیادہ آرام دہ نظرآ رہا تھا۔ شوبھانشو شکلا نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ’’جی سر،یہ اس سے بہترہوتاہے۔‘‘

مزید بات چیت میں، وزیرِ اعظم کو خلا میں پہنچنے پر ہونے والی نفسیاتی تبدیلیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ شکلا نے وضاحت کی کہ خلا میں پہنچنے پر دل کی دھڑکن نمایاں طور پر سست ہو جاتی ہے اور جسم مختلف نوعیت کی ایڈجسٹمنٹس سے گزرتا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ 4 سے 5 دن میں جسم خلا کے ماحول کے مطابق ڈھل جاتا ہے اور معمول کی حالت میں آ جاتا ہے۔ شکلا نے مزید بتایا کہ زمین پر واپس آنے کے بعد جسم کو دوبارہ انہی تبدیلیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ چاہے انسان کا جسم کتنا بھی فٹ ہو، ابتدائی طور پر چلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا اشتراک کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ خود کو ٹھیک محسوس کر رہے تھے، لیکن جیسے ہی انہوں نے پہلے قدم اٹھائے، وہ لڑکھڑا گئے اور انہیں دوسروں کا سہارا لینا پڑا۔ شوبھانشو شکلا نے یہ بھی کہا کہ حالانکہ لوگوں کو چلناتو آتاہی ہے، لیکن دماغ کو نیا ماحول سمجھنے اور خود کو دوبارہ ڈھالنے میں وقت لگتا ہے۔وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ خلا کے سفر کے لیے صرف جسمانی تربیت نہیں بلکہ ذہنی تیاری بھی ضروری ہے۔ شکلا نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ جسم اور پٹھے طاقت رکھتے ہیں، لیکن دماغ کو نئے ماحول کو سمجھنے اور چلنے کے لیے درکار محنت کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔

خلا مشنوں کی مدت پر بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے پوچھا کہ خلا میں سب سے زیادہ کتنی مدت تک خلا بازوں نے قیام کیا ہے؟ شوبھانشو شکلا نے بتایا کہ فی الحال افراد خلا میں آٹھ ماہ تک قیام کر رہے ہیں اور یہ سنگ میل موجودہ مشن کے ذریعے شروع کیا گیا تھا۔وزیرِ اعظم نے مزید سوال کیا کہ شکلا نے اپنے مشن کے دوران کن خلا بازوں سے ملاقات کی۔ شوبھانشو شکلا نے تصدیق کی کہ ان میں سے کچھ خلا باز دسمبر میں واپس آنے والے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے شوبھانشو شکلا کے خلا اسٹیشن پر مونگ اور میتھی اگانے کے تجربات کی اہمیت کے بارے میں سوال کیا۔ شکلا نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگ اس پیش رفت سے ناواقف ہیں۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ خلا اسٹیشنز پر خوراک ایک بڑا چیلنج ہے، کیونکہ جگہ محدود ہوتی ہے اور سامان لے جانے کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ کیلوریز اور غذائیت کو کم سے کم جگہ میں پیک کرنا ہے۔شوبھانشو شکلا نے بتایا کہ مختلف تجربات جاری ہیں اور خلا میں کچھ خوراکیں اگانا حیرت انگیز طور پر آسان ہے۔ محدود وسائل جیسے ایک چھوٹا سا برتن اور تھوڑی سی پانی کی مدد سے، آٹھ دنوں میں پودے اگنے لگے-اس تجربے کاشکلا نے ذاتی طورپر اسٹیشن پر مشاہدہ کیا۔شکلا نے مزید کہا کہ بھارت کی منفرد زرعی اختراعات اب مائیکروگریویٹی تحقیقاتی پلیٹ فارمز تک پہنچ رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تجربات خوراک کی سیکورٹی کے چیلنجز کو حل کرنے -صرف خلا بازوں کے لیے نہیں، بلکہ کرہ ارض پر موجود کمزور آبادیوں کے لیے بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وزیرِ اعظم نے پوچھا کہ بین الاقوامی خلا بازوں نے بھارتی خلا باز سے ملاقات پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کیا؟ شکلا نے اشتراک کیا کہ گزشتہ سال کے دوران، جہاں بھی وہ گئے، لوگوں نے واقعی خوشی اور جوش کے ساتھ ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے بھارت کے خلا کے پروگرام کے بارے میں اکثر سوالات کیے اور ملک کی ترقی کے بارے میں اچھی طرح آگاہ تھے۔ بہت سے لوگ خاص طور پر گگن یان مشن کے بارے میں پرجوش تھے اور اس کی ٹائم لائن کے بارے میں دریافت کرتے تھے۔ شکلا نے یہ بھی بتایا کہ ان کے ساتھ عملے میں شامل لوگوں نے ان سے دستخط شدہ نوٹس کی درخواست کی اور اپنی اس خواہش کا اظہارکیا کہ انہیں گگن یان مشن کے آغاز کے موقع پر مدعو کیاجائے اور بھارت کے خلائی جہاز پر سفر کریں۔

جناب مودی نے مزید سوال کیا کہ دوسروں نے شکلا کو ’’جینیئس‘‘ کیوں کہا؟ شکلا نے عاجزی کے ساتھ جواب دیا کہ لوگوں نے اپنے تبصرے میں کافی مہربانی کامظاہرہ کیا۔ انہوں نے اس تعریف کو اپنی سخت تربیت کا نتیجہ قرار دیا، جو انہوں نے پہلے بھارتی فضائیہ میں اور پھر خلا کے پائلٹ کے طور پر حاصل کی۔ابتداء میں شکلا کو لگتا تھا کہ تعلیمی مطالعہ کم ہوگا، لیکن انہوں نے دریافت کیا کہ اس راستے پر چلنے کے لیے وسیع تربیت کی ضرورت ہے۔ خلا کے پائلٹ بننے کو شوبھانشو نے انجینئرنگ کی کسی ڈسپلن میں مہارت حاصل کرنے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے بھارتی سائنسدانوں کے تحت کئی سالوں تک تربیت حاصل کی اور محسوس کیا کہ وہ مشن کے لیے اچھی طرح تیار ہیں۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اس’’ہوم ورک‘‘ کی پیش رفت کا جائزہ لیا،جوانہوں نے پہلےخلا باز شوبھانشو شکلا کودیاتھا۔ شکلا نے بتایا کہ پیش رفت شاندار رہی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ کام واقعی دیا گیا تھا اور یہ بہت اہم تھا، اور کہا کہ ان کا سفر خود آگاہی پیدا کرنے کے لیے تھا۔ شوبھانشو شکلا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اگرچہ مشن کامیاب رہا اور ٹیم محفوظ واپس آئی، لیکن یہ اختتام نہیں ہے-بلکہ یہ صرف شروعات تھی۔ وزیرِ اعظم نے اس بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ صرف پہلا قدم تھا۔ شوبھانشو شکلا نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ’’جی ہاں، سر، یہ پہلا قدم ہے۔‘‘ انہوں نے اس پہل کا بنیادی مقصد یہ بتایا کہ جتنا ممکن ہو سکے سیکھا جائے اور ان تجربات کو واپس لایا جائے۔

وزیرِ اعظم نے بھارت میں خلا بازوں کاایک بڑاپول تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور تجویز دی کہ 40 سے 50 افراد کو ایسے مشنوں کے لیے تیار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک شاید بہت کم بچوں نے خلا باز بننے کا سوچا ہو گا، لیکن شکلا کا سفر یقیناً زیادہ اعتماد اور دلچسپی کی ترغیب دے گا۔

شکلا نے اپنے بچپن کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ جب راکیش شرما 1984 میں خلا میں گئے تھے، تو خلا باز بننے کا خیال کبھی ان کے ذہن میں نہیں آیا تھا کیونکہ اس وقت کوئی قومی پروگرام موجود نہیں تھا۔ تاہم، اپنے حالیہ مشن کے دوران، انہوں نے تین مواقع پر بچوں سے بات کی—ایک بار براہِ راست پروگرام میں اور دو بار ریڈیو کے ذریعے۔ ہر موقع پر کم از کم ایک بچہ ان سے سوال کرتا تھا، ’’سر، میں خلا باز کیسے بن سکتا ہوں؟‘‘خلابازشکلا نے کہا کہ یہ حصولیابی ملک کے لیے ایک بڑا سنگ میل ہے اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کا بھارت صرف خواب نہیں دیکھتا، بلکہ یہ جانتا ہے کہ خلا کا سفر ممکن ہے، اس کے لیے راستے موجود ہیں اور خلا باز بننا ایک حقیقت بن چکا ہے۔شکلا نے مزید کہاکہ ’’خلامیں بھارت کی نمائندگی کرنا ایک عظیم موقع تھا اور اب میری ذمہ داری ہے کہ میں مزید لوگوں کو اس سنگ میل تک پہنچنے میں مدد  کروں۔‘‘

وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا کہ بھارت کے سامنے دو بڑے مشن ہیں-خلا اسٹیشن اور گگن یان، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شوبھانشو شکلا کا تجربہ ان آنے والے مشنوں میں بیش قیمتی ثابت ہوگا۔

شکلا نے مثبت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ خاص طور پر وزیرِ اعظم مودی کی قیادت میں حکومت کی مستقل وابستگی کو دیکھتے ہوئے یہ ملک کے لیے ایک سنہری موقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ چندریان-2 جیسادھچکا، جس میں کامیابی نہیں ملی اس کے باوجود حکومت نے خلا کے پروگرام کی مسلسل مالی معاونت کے ذریعے حمایت کی، جس کا ثمرہ بالآخر چندریان-3 کی کامیابی کی شکل میں حاصل ہوا۔شوبھانشو شکلا نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی حمایت، ناکامیوں کے باوجود، دنیا بھر میں دیکھی جا رہی ہے اور یہ بھارت کی خلا کے میدان میں صلاحیت اور پوزیشن کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ایک قائدانہ رول حاصل کر سکتا ہے اور اگر بھارت کی قیادت میں خلا اسٹیشن بنایا جائے، جس میں دیگر ممالک کی شراکت داری ہو، تو یہ ایک طاقتور ٹول ثابت ہوگا۔

شکلا نے وزیرِ اعظم کے یومِ آزادی کے خطاب میں کئے گئے خلا ئی مینوفیکچرنگ میں آتم نربھرتاکاحوالہ دیا اورکہا کہ یہ تمام عنصر آپس میں جڑے ہوئے ہیں-گگن یان، خلا اسٹیشن اور چاند پر لینڈنگ کا وژن-یہ سب ایک وسیع اور جرات حوصلہ مند خواب کا حصہ ہیں۔وزیراعظم مودی نے زوردیا کہ اگر ہندوستان نے خود انحصاری کے ساتھ ان اہداف کی کوششیں جاری رکھیں تواسےکامیابی ضرور ملے گی۔

************

ش ح ۔ م ش ۔ م ا

Urdu No-4880


(Release ID: 2157830)