وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

جنیوا میں ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن فنانسنگ سے متعلق وزارتی گول میز اجلاس میں ہندوستان نے ٹھوس، وقت مقرہ میں اہداف کی تکمیل اور تکنیکی مدد اور علم کے تبادلے کے ساتھ فعال فنڈنگ ​​کے لیے عالمی پلیٹ فارم کی تشکیل کا مطالبہ کیا


ہندوستان کاڈی آر آر فنانسنگ سسٹم دنیا کے سب سے بڑے قومی سطح پر محیط میکانزم میں سے ایک بن گیا ہے: ڈاکٹر پی کے مشرا

ہندوستان لچک کی بنیاد کے طور پر ایک مضبوط اور جوابدہ ڈی آر آرمالیاتی بنیادی ڈھانچے پر یقین رکھتا ہے: ڈاکٹر پی کے مشرا

ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ قومی ملکیت میں ہونی چاہیے اور اسے بین الاقوامی تعاون سے مکمل کیا جائے: ڈاکٹر پی کے مشرا

Posted On: 06 JUN 2025 11:27AM by PIB Delhi

وزیر اعظم کے پرنسپل سکرٹری، ڈاکٹر پی کے مشرا نے 4 جون 2025 کو جنیوا میں منعقدہ وزارتی گول میز کانفرنس برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (ڈی آر آر) فنانسنگ سے خطاب کیا۔انہوں نے اس اہم ڈائیلاگ کے انعقاد پراقوام متحدہ کے دفتر برائے ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن(یو این ڈی آر آر) اور اس کے شراکت داروں کی کاوشوں کو سراہا۔بھارت نے برازیل اور جنوبی افریقہ کی ان کوششوں کا بھی اعتراف کیا جن کے ذریعے انہوں نے اپنی جی20 صدارت کے دوران عالمی سطح پر اس ڈائیلاگ کو جاری رکھا۔

ڈاکٹر مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ ڈی آر آر فنانسنگ ایک سطحی  مسئلہ نہیں ہے بلکہ قومی آفات سے نمٹنے کے نظام کے موثر کام اور بڑھتے ہوئے آب و ہوا اور آفات کے خطرات کے پیش نظر ترقیاتی فوائد کی حفاظت کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے اس یقین کی تصدیق کی کہ ایک مضبوط اور جوابدہ ڈی آر آر فنانسنگ آرکیٹیکچرکے استحکام کی بنیاد ہے۔

ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن(ڈی آر آر) فنانسنگ کے حوالے سے بھارت کے سفر کو اجاگر کرتے ہوئے، ڈاکٹر پی کے مشرا نے بتایا کہ ابتدائی مالیاتی کمیشنوں کی جانب سے کی جانے والی اولین مالی معاونت 60 ملین روپے(تقریباً 0.7 ملین امریکی ڈالر) تھی۔آج،15ویں مالیاتی کمیشن کے تحت مجموعی فنڈکا حجم 2.32 ٹریلین روپے (تقریباً 28 ارب امریکی ڈالر) سے تجاوز کر چکا ہے۔

ڈاکٹر مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ قومی سطح سے ریاست اور ضلع کی سطح تک فنڈز کی پہلے سے طے شدہ، قواعد و ضوابط پر مبنی تقسیم نہایت اہم ہے، جو ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کے تحت ممکن ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس تبدیلی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ڈیزاسٹر فنانسنگ کا نظام منظم اور پیشگی منصوبہ بند ہو، نہ کہ صرف کسی ہنگامی صورتحال کے ردعمل کے طور پر۔

چار کلیدی اصولوں پر بنائے گئے ہندوستان کے ڈی آ ر آر مالیاتی نقطہ نظر کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، جناب مشرا نے کہا کہ پہلے، تیاری، تخفیف، راحت اور بحالی کے لیے وقف مالی ونڈوز۔ دوسرا، متاثرہ لوگوں اور کمزور طبقات کی ضروریات کو ترجیح دیناشامل ہے۔ تیسرا، تمام سرکاری سطحوں، مرکزی، ریاستی اور مقامی پر مالی وسائل کی رسائی ۔ چوتھا اصول احتساب، شفافیت، اور قابل پیمائش نتائج ہیں جو تمام اخراجات کے ضمن میں رہنمائی کرتے ہیں۔

ڈاکٹر مشرا نے اس بات پر زور دیا کہ ڈیزاسٹر رسک فنانسنگ کا نظام قومی سطح پر ملکیت اور قیادت پر مبنی ہونا چاہیے، جسے بین الاقوامی تعاون سے تقویت ملنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہر ملک کو اپنے حکومتی نظام، مالی حالات اور خطرات کے تناظر میں اپنے فنانسنگ نظام کو ڈھالنا چاہیے، لیکن عالمی معیار اور رہنمائی بدستور نہایت اہم اورناگزیر ہیں۔

عوامی مالیات سے ہٹ کر متنوع مالیاتی آلات کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے نوٹ کیا کہ رسک پولنگ، انشورنس، اور اختراعی مالیاتی آلات جیسے میکانزم کو مقامی استطاعت اور مالی استحکام کے ساتھ ہم آہنگ کیا جانا چاہیے۔

عالمی سطح پر، ڈاکٹر مشرا نے ایک اہم خلا کی نشاندہی کی: ڈی آر آر فنانسنگ سسٹم کے قیام اور مضبوطی میں مدد کے لیے ایک وقف بین الاقوامی مالیاتی میکانزم کی عدم موجودگی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے نظام اور کثیر جہتی مالیاتی اداروں کے تعاون سے ایک عالمی سہولت کے قیام پر زور دیا، تاکہ فعال فنڈنگ، تکنیکی مدد، اور علم کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے۔

بھارت نے وزارتی گول میز کانفرنس پر زور دیا کہ صرف ارادوں کے اظہار تک محدود رہنے کے بجائے ٹھوس اور وقت مقررہ  پرنتائج کی جانب پیش رفت کی جائے۔ڈاکٹر مشرا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بھارت قومی قیادت پر مبنی مگر بین الاقوامی تعاون سے مستحکم ڈی آر آر فنانسنگ فریم ورک کی تشکیل میں قیادت اور اشتراکِ عمل کے لیے پُرعزم ہے۔

************

 

UN-1513

(ش ح۔  ع و۔ف ر)


(Release ID: 2134466) Visitor Counter : 2