وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

رائزنگ نارتھ ایسٹ انویسٹرز سمٹ کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 23 MAY 2025 2:03PM by PIB Delhi

مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب جیوتی رادتیہ سندھیا جی، سکانت مجمدار جی، منی پور کے گورنر اجے بھلّہ جی، آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما جی، اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو جی، تریپورہ کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا جی، میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما جی، سکّم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ جی، ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو جی، میزورم کے وزیر اعلیٰ لالدوہوما جی، تمام انڈسٹری لیڈرز، سرمایہ کار ، خواتین و حضرات!

آج جب میں رائزنگ نارتھ ایسٹ کے اس شاندار اسٹیج پر موجود ہوں، تو میرے دل میں فخر ہے، اپنائیت ہے،  خلوص اور سب سے بڑی بات مستقبل کے لیے بے پناہ اعتماد ہے۔ ابھی چند  مہینے قبل  یہاں بھارت منڈپم میں ہم نے  ‘اشٹ لکشمی مہوتسو’ منایا تھا اور آج ہم یہاں  شمال مشرق(ناتھ ایسٹ) میں سرمایہ کاری کے تہوار کا جشن منا رہے ہیں۔یہاں اتنی بڑی تعداد میں صنعت کار اور سرمایہ کار آئے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ  شما مشرق کے تئیں سب کے دلوں میں جوش ہے، امنگ ہے اور نئے نئےخواب ہیں۔ میں تمام وزارتوں اور تمام ریاستی حکومتوں کو ان کوششوں پر دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ کی کاوشوں سے وہاں سرمایہ کاری کے لیے ایک شاندار ماحول قائم ہوا ہے۔شمال مشرق رائزنگ سمٹ کی کامیابی کے لیے میری طرف سے اور حکومت ہند کی طرف سے آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

ہندوستان کو دنیا کا سب سے زیادہ تنوع والا ملک کہا جاتا ہے اور ہمارا شمال مشرقی علاقہ (نارتھ ایسٹ)، اس متنوع ملک کا سب سے زیادہ تنوع والا حصہ ہے۔ تجارت سے روایت تک، ٹیکسٹائل سے سیاحت تک،  شمال مشرق کی تنوع(Diverse) اس کی سب سے بڑی طاقت ہے۔نارتھ ایسٹ یعنی بایو اکنامی اور بانس، نارتھ ایسٹ یعنی چائے کی پیداوار اور پیٹرولیم، نارتھ ایسٹ یعنی کھیل اور مہارت، نارتھ ایسٹ یعنی ایکو ٹورازم کا ابھرتا ہوا مرکز، نارتھ ایسٹ یعنی نامیاتی مصنوعات کی نئی دنیا، نارتھ ایسٹ یعنی توانائی کا پاور ہاؤس۔ اسی لیے شمال مشرق ہمارے لیے ‘اشٹ لکشمی’ ہے۔ ‘اشٹ لکشمی’ کے اس آشیرواد سے نارتھ ایسٹ کی ہر ریاست کہہ رہی ہے: ہم سرمایہ کاری کے لیے تیار ہیں، ہم قیادت کے لیے تیار ہیں۔

ساتھیو،

ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے مشرقی  ہندوستان کا ترقی یافتہ ہونا بہت ضروری ہے اور نارتھ ایسٹ، مشرقی ہندوستان کا سب سے اہم حصہ ہے۔ ہمارے لیے ‘ایسٹ’ صرف ایک سمت نہیں ہے، بلکہ اس کا مطلب ‘بااختیار، عمل ، مضبوطی اور تبدیل ہے’۔مشرقی ہندوستان کے لیے یہی ہماری حکومت کی پالیسی ہے۔ یہی پالیسی، یہی ترجیح، آج مشرقی ہندوستان کو، ہمارے نارتھ ایسٹ کو ترقی کے مرکز میں لے آئی ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ 11 برسوں میں جو تبدیلی نارتھ ایسٹ میں آئی ہے، وہ صرف اعداد و شمار کی بات نہیں ہے، بلکہ زمین پر محسوس کی جانے والی تبدیلی ہے۔ ہم نے شمال مشرق سے صرف اسکیموں کے ذریعے رشتہ نہیں جوڑا، بلکہ دل سے رشتہ بنایا ہے۔یہ جو اعداد و شمار میں بتا رہا ہوں، سن کر حیرانی ہوگی، سات سو گنا، 700 سے زیادہ بار ہماری  مرکزی  سرکار کےوزرا شمال مشرق کا دورہ کر چکے ہیں اور میرا ضابطہ صرف جا کر لوٹنے اولا نہیں  تھا، بلکہ رات گزارنا لازمی تھا۔ انہوں نے اس مٹی کو محسوس کیا، لوگوں کی آنکھوں میں امید دیکھی اور اس اعتماد کو ترقی کی پالیسی میں تبدیل کیا۔ ہم نے انفراسٹرکچر کو صرف اینٹ اور سیمنٹ سے نہیں دیکھا، بلکہ اسے جذباتی ربط کا ذریعہ بنایا ہے۔ہم لک ایسٹ سے آگے بڑھ کرایکٹ ایسٹ( "Act East" ) کےمنتر پر چلے اور آج ہم اس کا نتیجہ دیکھ رہے ہیں۔ ایک وقت تھا، جب شما ل مشرق کو محض سرحدی خطہ کہا جاتا تھا، لیکن آج یہ ترقی میں سب سے آگے آرہےہے۔

ساتھیو،

اچھا انفراسٹرکچر سیاحت کو پرکشش بناتا ہے۔ جہاں انفراسٹرکچر اچھا ہوتا ہے، وہاں سرمایہ کاروں کو بھی ایک الگ اعتماد حاصل ہوتا ہے۔ بہتر سڑکیں، توانائی کا اچھاڈھانچہ اور جدید لاجسٹکس نیٹ ورک ،کسی بھی صنعت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں۔ تجارت بھی وہیں پھلتی پھولتی ہے ،جہاں بغیر رکاوٹ کے رابطہ ہوتا ہے۔ یعنی بہتر انفراسٹرکچر ہر ترقی کی پہلی شرط اور بنیاد ہے۔اسی لیے ہم نے شمال مشرق (نارتھ ایسٹ) میں انفراسٹرکچر کے انقلاب کا آغازکیا ہے۔ طویل عرصے تک شما ل مشرق محرومی میں رہا، لیکن اب  شمال مشرق مواقع کی زمین((Land of Opportunities بن رہا ہے۔ہم نے  شمال مشرق میں رابطہ کاری کے انفراسٹرکچر پر لاکھوں کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔ اگر آپ اروناچل پردیش جائیں، تو آپ کو سیلا ٹنل جیسےانفرا اسٹرکچر نظر آئیں گے ۔ آپ آسام جائیں گے تو بھوپین ہزاریکا پل جیسے کئی میگا پراجیکٹس دیکھیں گے۔صرف ایک دہائی میں شمال مشرق میں 11 ہزار کلومیٹر کے نئے ہائی ویز تعمیر کیے گئے ہیں۔ سینکڑوں کلومیٹر نئی ریل لائنیں بچھائی گئی ہیں۔ شمال مشرق میں ایئرپورٹس کی تعداد دگنی ہو چکی ہے۔ برہم پتر اور براک دریاؤں پر واٹر ویز بن رہے ہیں۔سینکڑوں کی تعداد میں موبائل ٹاورز لگائے گئے ہیں اور صرف یہی نہیں، 1600 کلومیٹر طویل پائپ لائن کا نارتھ ایسٹ گیس گرڈ بھی بنایا گیا ہے، جو صنعتوں کو ضروری گیس کی سپلائی کا اعتماد فراہم کرتی ہے۔یعنی ہائی ویز، ریل ویز، واٹر ویز، آئی ویز ہر سطح پر شما مشرق کی رابطہ کاری مضبوط ہو رہی ہے۔  شمال مشرق میں ترقی کے لیے زمین تیار ہو چکی ہے۔ ہماری صنعتوں کو آگے بڑھ کر اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ آپ کو’’فرسٹ موور ایڈوانٹیج’’ سے چوکنا نہیں چاہیے۔

ساتھیو،

آنے والی دہائی میں شمال مشرق کی تجارتی صلاحیت کئی گنا بڑھنے والی ہے۔ آج ہندوستان اور آسیان کے درمیان تجارت کا حجم تقریباً سوا سو بلین ڈالر ہے۔ آنے والے برسوں میں یہ 200 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔ شمال مشرق اس تجارت کا ایک مضبوط پلبنے گا اور آسیان کے لیے تجارت کا گیٹ وےہوگا۔اسی مقصد کے لیے ہم ضروری انفراسٹرکچر پر تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ہندوستان-میانما-تھائی لینڈ‘ ٹرائی لیٹرل ہائی وے ’کے ذریعے میانما ہوتے ہوئے تھائی لینڈ تک براہ راست رابطہ ممکن ہو جائے گا۔ اس سے ہندوستان کی تھائی لینڈ، ویتنام، لاوس جیسے ممالک سے رابطہ اور آسان ہو جائے گی۔ہماری حکومت کلادان ملٹی ماڈل ٹرانزٹ پراجیکٹ کو بھی تیزی سے مکمل کرنے میں مصروف ہے۔ یہ پروجیکٹ کولکاتا بندرگاہ کو میانما کی سِتتوے بندرگاہ سے جوڑے گا اور میزورم کے راستے باقی شمال مشرق کو مربوط کرے گا۔ اس سے مغربی بنگال اور میزورم کے درمیان فاصلہ بہت کم ہو جائے گا۔یہ منصوبے صنعت و تجارت کے لیے ایک بڑی نعمت ثابت ہوں گے۔

ساتھیو،

آج گوہاٹی، امفال، اور اگر تلا جیسے شہروں کو ملٹی-ماڈل لاجسٹکس  مراکز کے طور پر بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔ میگھالیہ اور میزورم میں لینڈ کسٹم اسٹیشنز اب بین الاقوامی تجارت کو ایک نیا وسعت دے رہے ہیں۔ ان تمام کوششوں کے نتیجے میں شمال مشرق، انڈو-پیسیفک ممالک کے ساتھ تجارت کا ایک نیا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ یعنی آپ کے لیے  شمال مشرق میں مواقع کا ایک نیا آسمان کھلنے جا رہا ہے۔

ساتھیو،

آج ہم  ہندوستان کو عالمی سطح پر صحت اور و بہبود کا حل فراہم کرنے والے ملک کے طور پر قائم کر رہے ہیں۔ ‘ ہیل ان انڈیا، ہیل ان انڈیا’(ہندوستان میں صحت) کا منتر ایک عالمی منتر بنے یہ ہماری کوشش ہے۔شمال مشرق میں فطرت بھی ہے، نامیاتی طرزِ زندگی کے لیے ایک بہترین منزل  بھی ہے۔ وہاں کی حیاتیاتی تنوع، وہاں کا موسم، ویلنیس کے لیے دوا کی مانند ہے۔اس لیے ‘ ہیل ان انڈیا‘مشن میں سرمایہ کاری کے لیے میں سمجھتا ہوں کہ آ پ کو شمال مشرقی ریاستوں میں مزید امکانات تلاش کرنے چاہیں۔

 

ساتھیو،

شمال مشرق ثقافت میں ہی موسیقی ہے، رقص ہے، جشن ہے۔اسی لیے چاہے ،عالمی کانفرنسیں ہوں، کنسرٹس ہوں، یا ڈیسٹینیشن ویڈنگز ان سب کے لیے  شمال مشرق ایک شاندار مقام ہے۔ شمال مشرق سیاحت کے لیے ایک مکمل پیکیج ہے۔ اب شمال مشرق میں ترقی کا فائدہ کونے کونے تک پہنچ رہا ہے تواس کا مثبت اثر سیاحت پر پڑ رہا ہے۔ وہاں سیاحوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں، اس سے گاؤں گاؤں میں‘ ہوم اسٹے’ بن رہے ہیں، نوجوانوں کو گائیڈز کے طور پر روزگار کے نئے مواقع مل رہے ہیں،ٹور اینڈ ٹریول کا پورا ایکو نظام ترقی ہو رہا ہے۔ اب ہمیں اسے مزید بلندی پر لے جانا ہے۔ ایکو-ٹورزم میں، کلچرل ٹورزم میں، آپ سب کے لیے سرمایہ کاری کے بے شمار نئے امکانات موجود ہیں۔

ساتھیو،

کسی بھی علاقے کی ترقی کے لیے سب سے ضروری ہے: امن ، قانون ونظم نسق۔چاہے دہشت گرد ہو یا بدامنی پھیلانے والے ماؤ نواز، ہماری حکومت صفر عدم برداشت کی پالیسی پر چلتی ہے۔ایک وقت تھا، جب شمال مشرق کے ساتھ بم۔بندوق اور بلاکڈکا نام جڑا ہوا تھا، شمال مشرق کہتے ہی بم اور بلاکیڈ یہی یاد آتا تھا۔  اس کا سب سے بڑا نقصان وہاں کے نوجوانوں کو اٹھانا پڑا۔ ان کے ہاتھوں سے بے شمار مواقع نکل گئے۔ہماری توجہ شمال مشرق کے نوجوانوں کے مستقبل پرمرکوز ہے۔ اسی لیے ہم نے ایک کے بعددیگرے امن معاہدے کیے، نوجوانوں کو ترقی کی مرکزی دھارا میں آنے کا موقع دیا۔ گزشتہ11-10 برسوں میں 10 ہزار سے زیادہ نوجوانوں نے ہتھیار چھوڑ کر امن کا راستہ اپنایا ہے – 10؍ہزار نوجوانوں نے ۔آج شمال مشرق کے نوجوانوں کو اپنے ہی علاقے میں روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔مدرا یوجنا نے شمال مشرق کے لاکھوں نوجوانوں کو ہزاروں کروڑ روپے کی مالی مدد فراہم کی ہے۔تعلیمی اداروں کی بڑھتی تعداد، شمال مشرق کے نوجوانوں کو مہارت فروغ دینے مدد کر رہی ہے۔آج شما ل مشرق کے نوجوان صرف انٹرنیٹ یوزر نہیں، بلکہ ڈیجیٹل انوویٹرز بن رہے ہیں۔13 ہزار کلومیٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر، 4G اور 5G کوریج، ٹیکنالوجی میں ابھرتے ہوئے امکانات ، شمال مشرق کا نوجوان اب اپنے ہی شہر سے بڑے بڑے اسٹارٹ اپس شروع کر رہا ہے۔شمال مشرق، ہندوستان  کا ڈیجیٹل گیٹ وے بن رہا ہے۔

ساتھیو،

ہم سبھی جانتے ہیں کہ رقی کے لیے، بہتر مستقبل کے لیے مہارت (Skills) کتنی بڑی ضرورت ہوتی ہے۔ شمال مشرق، اس میں بھی آپ کے لیے ایک موافق ماحول فراہم کرتا ہے۔شمال مشرق میں تعلیم اور مہارت سازی کے نظام پر مرکزی حکومت بہت بڑی سرمایہ کاری کررہی ہے۔گزشتہ دہائی میں شمال مشرق کے تعلیمی شعبے پر 21 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔تقریباً 850 نئے اسکول تعمیر کیے گئے ہیں۔ شمال مشرق کا پہلا ایمس (AIIMS) بن ہو چکا ہے۔9 نئے میڈیکل کالجز بنائے گئے ہیں۔ دونئے ٹرپل آئی ٹی شمال مشق میں بنے ہیں۔میزورم میں انڈین انسٹیٹیوٹ آف ماس کمیونیکیشن کا کیمپس بنایا گیا ہے۔تقریباً 200 نئے اسکل ڈیولپمنٹ انسٹیٹیوٹس شمال مشرق کی ریاستوں میں قائم کیے گئے ہیں۔ملک کی پہلی اسپورٹس یونیورسٹی بھی نارتھ ایسٹ میں بن رہی ہے۔کھیلو انڈیا پروگرام کے تحت نارتھ ایسٹ میں سینکڑوں کروڑ روپے کے کام ہو رہے ہیں۔8 کھیلو انڈیا سینٹر آف ایکسیلنس اور ڈھائی سو سے زیادہ کھیلو انڈیا سینٹرز صرف  شمال مشرق میں بن چکے ہیں۔یعنی ہر سیکٹر کا بہترین ٹیلنٹ آپ کو  شمال مشرق میں دستیاب ہوگا۔آپ کو اس کا ضرور فائدہ اٹھانا چاہیے۔

ساتھیو،

آج دنیا میں آرگینک فوڈ کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے، صحت کی جامع نگرانی  کارجحان پیدا ہو رہا ہےاور میرا تو خواب ہے کہ دنیا کی ہر ڈائننگ ٹیبل پر کوئی نہ کوئی ہندوستانی فوڈ برانڈہونی ہی چاہیے۔اس خواب کو پورا کرنے میں شمال مشرق کا کردار انتہائی اہم ہے۔گزشتہ دہائی میں شمال مشرق میں نامیاتی کھیتی کا دائرہ دوگنا ہو چکا ہے۔یہاں کی ہماری چائے، انناس، سنترے، نیبو، ہلدی، ادرک ایسی کئی چیزیں ، اس کا ذائقہ اور معیار واقعی لاجواب ہے۔ان کی دنیا بھر میں مانگ بڑھتی جا رہی ہے، اور اسی بڑھتی طلب میں آپ کے لیے بھی مواقعپوشیدہ ہیں۔

ساتھیو،

حکومت کی کوشش ہے کہ شمال مشرق میں فوڈ پروسیسنگ یونٹس لگانا آسان ہو۔بہتر رابطہ کاری  اس میں مدد کر ہی رہی ہے، اس کے علاوہم میگا فوڈ پارکس بنا رہے ہیں،کولڈ اسٹوریج نیٹ ورک کو بڑھا رہے ہیں،ٹیسٹنگ لیبارٹریز کی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔حکومت نے آئل پام مشن بھی شروع کیا ہے۔ شمال مشرق کی زمین اور موسم پام آئل کے لیے انتہائی موزوں ہیں۔یہ کسانوں کے لیے آمدنی کا ایک اچھا ذریعہ ہے۔ یہ کھانے کے تیل کی درآمدات پر ہندوستان کی انحصاری کو بھی کر ے گا۔پام آئل کی کاشتکاری ہماری صنعت کے لیے بھی ایک بڑا موقع ہے۔

ساتھیو،

ہمارا شمال مشرق دو اور شعبوں کے لیے ایک نہایت اہم مرکزبنتا جا رہا ہے — یہ شعبے ہیں: توانائیاور سیمی کنڈکٹر۔چاہے پن بجلی ہو یا  شمسی توانائی،  شمال مشرق کی ہر ریاست میں حکومت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ہزاروں کروڑ روپے کے پروجیکٹس  منظور کیے جاچکے ہیں۔ آپ کے سامنے صرف پلانٹس اور انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری کا موقع ہی نہیں ہے، بلکہ مینوفیکچرنگ کا بھی ایک سنہری موقع ہے۔سولر ماڈیولس ہوں، سیلس ہوں، اسٹوریج ہو یا ریسرچ ہوں۔اس میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری ضروری ہے۔
یہ ہمارا مستقبل ہے۔ہم مستقبل پرجتنی سرمایہ کاری آج کریں گے ، اتنی ہیغیر ملک پر انحصاری کم ہوگی۔آج ملک میں سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کو مضبوط کرنے میں بھی شمال مشرق، خصوصاً آسام بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔بہت جلد  شمال مشرق کے سیمی کنڈکٹر پلانٹ سے پہلی ‘میڈ اِن انڈیا’ چِپ ملک کو ملنے والی ہے۔اس پلانٹ ن شمال مشرق میں سیمی کنڈکٹرسیکٹر کے لیے دیگر کٹنگ ایج ٹیکنالوجیز کے لیے نئے دروازے کھول  دیے ہیں۔

ساتھیو،

رائزنگ نارتھ ایسٹ صرف ایک انویسٹرز سمٹ نہیں ہے۔ یہ ایک تحریک ہے، یہ ایک کال ٹو ایکشن ہے۔ہندوستان کا مستقبل،  شمال مشرق کے روشن مستقبل سے ہی نئی بلندیوں تک پہنچے گا۔مجھے آپ سبھی بزنس لیڈرز پر مکمل اعتماد ہے۔آئیے، ہم سب مل کر ہندوستان کی‘اشٹ لکشمی’ کو ایک ترقی یافتہ ہندوستان کےلیے ترغیب بنائیںاور مجھے پورا یقین ہےآج کا یہ اجتماعی عزم، آپ سب کی شراکت، جوش، اور عہد،امید کو اعتماد میں بدل رہا ہےاور مجھے پختہ یقین ہے کہ جب ہم دوسری رائزنگ نارتھ ایسٹ سمٹ منعقد کریں گے،تب تک ہم بہت آگے نکل چکے ہوں گے۔ آپ سب کو بہت بہت نیک خواہشات!

بہت بہت شکریہ!

 

UR-1023

(ش ح۔م ع ن۔ش ہ ب)


(Release ID: 2130771)