WAVES BANNER 2025
وزارت اطلاعات ونشریات

ویوز 2025 میں گفتگو - ’’ڈیجیٹل ریڈیو مستقبل کا ذریعہ ہے؛ اینالاگ ذرائع کو بھی ساتھ موجود رہنا چاہیے‘‘


’’اچھا مواد ، تعاون ، کراس پلیٹ فارم پروموشنز ریڈیو کے لیے خوش آئند ہیں‘‘

ویوز 2025 میں معلوماتی پینل ڈسکشن - ’ریڈیو کا از سر نو تصور: ڈیجیٹل دور میں ترقی‘

 Posted On: 02 MAY 2025 3:09PM |   Location: PIB Delhi

ممبئی ، 2 مئی 2025

’ریڈیو کا از سر نو تصور: ڈیجیٹل دور میں ترقی‘ کے موضوع پر ایک پینل ڈسکشن نے عالمی ماہرین کو آج ویوز 2025 میں ایک بصیرت انگیز گفتگو میں شامل کرنے کے لیے اکٹھا کیا ۔

معزز پینلسٹوں میں کمرشل ریڈیو کی علمبردار جیکولین بیر ہارسٹ، ڈیجیٹل ریڈیو مونڈیل (ڈی آر ایم) کے چیئرمین رکساندرا اوبریجا ، ڈی آر ایم کے وائس گروپ لیڈر الیگزینڈر زنک، پرسار بھارتی کے سابق سی ای او اور بھارت کے لیے ڈیپ ٹیک کے شریک بانی ششی شیکھر ویمپتی اور معروف نشریاتی ٹیکنالوجی کے ماہر ٹیڈ لاورٹی شامل تھے۔ریڈ ایف ایم کی ڈائریکٹر اور سی او او نشا نارائنن نے خوش اسلوبی کے ساتھ گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے ریڈیو براڈکاسٹنگ انڈسٹری کو متاثر کرنے والے عوامل پر روشنی ڈالی۔

’ڈیجیٹل ریڈیو مستقبل کا ذریعہ ہے، لیکن اینالاگ کا وجود بھی ہمہ وقت ضروری ہے‘

جیکولین بیئر ہارسٹ کا ماننا ہے کہ مستقبل میں ڈیجیٹل ریڈیو کے بنیادی حیثیت کے حامل ہونے کا امکان ہے، کیونکہ یہ بہتر آواز کے معیار، زیادہ قابل اعتماد ٹرانسمیشن  اور ملٹی میڈیا عناصر کو مربوط کرنے کی صلاحیت جیسے فوائد پیش کرتا ہے۔انہوں نے رائے دی کہ ’’اگرچہ اینالاگ ریڈیو کچھ سیاق و سباق میں متعلقہ ہے، خاص طور پر آسان مواصلات اور محدود ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے والے علاقوں میں، ڈیجیٹل نشریات کی طرف منتقلی جاری ہے اور اس کے برقرار رہنے کی توقع ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ اینالاگ سے ڈیجیٹل کی طرف رخ کرنے سے لاگت میں بچت ہوتی ہے۔

تاہم، جیکولین بیئر ہارسٹ اور الیگزینڈر زنک نے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں، سیلاب وغیرہ جیسی ہنگامی صورتحال کے دوران نشریات ایک اہم معاون ذریعہ ہے، جب کہ ڈیجیٹل نیٹ ورک ہمیشہ کام نہیں کر سکتے۔ ڈی آر ایم کے چیئرمین رکساندرا اوبریجا نے اس نکتے پر اظہار خیال کیا کہ ہندوستان میں اینالاگ ریڈیو کو محفوظ رکھنا ضروری ہے، جو  600,000 دیہاتوں تک پہنچتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ وقت ضرورت بلاشبہ نشریاتی ریڈیو کے بڑی آبادی تک پہنچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔رکساندرا اوبریجا نے کہا کہ ’’اصل چیلنج، پرانی ٹیکنالوجیز میں خلل ڈالے بغیر نئی ٹیکنالوجیز متعارف کرانا ہے‘‘۔

ریڈیو مواصلات کے نئے  5 سیز

جیکولین بیئر ہارسٹ نے کلاسیکی 5 سیز یعنی درستگی، وضاحت، اعتماد ، کنٹرول اور صلاحیت کا ذکر کیا  اور انہیں ایک ترقی پذیر ڈیجیٹل ریڈیو انفراسٹرکچر کے دور میں ضروری نئے 5 سیز کے ساتھ جوڑ دیا ۔یہ ہیں: کوریج ، کانٹینٹ (مواد) ، کنزیومر  ڈیوائسیز (صارفین کے آلات )، کار، کمیونی کیشن (مواصلات)۔ انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا کہ ریڈیو نیٹ ورک ایسے علاقوں کا احاطہ کر رہا ہے جہاں سامعین موجود ہیں۔

سامعین کی تعداد کی پیمائش اس شعبے کی ترقی کے لیے ٹھوس کوششیں کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ٹیڈ لاویٹی نے یورپ میں ریڈیو پلے کرنے والی ایپس کے بارے میں بات کی، جیسے ریڈیو پلیئر اور ریڈیو ایف ایم، جو ایسی خصوصیات پیش کرتے ہیں جو رازداری کی خلاف ورزی کے بغیر سامعین کی تعداد کی پیمائش کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اس طرح کے پروگراموں اور ایپس، سیمپل سروے اور لسننگ ڈائریز کو ہندوستان میں بھی ریڈیو سننے والوں کے ہاٹ اسپاٹ کا تجزیہ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اچھا مواد، تعاون، کراس پلیٹ فارم پروموشنز کارآمد ہیں

’مواد بادشاہ ہے‘ - ماہرین نے اس شعبے کے لیے کامیابی کے اس منتر پر اتفاق کیا۔ نشا نارائنن نے مختلف مواد کے لیے نجی ایف ایم کے لیے زیادہ لائسنس فیس کے مسئلے کو اجاگر کیا۔ نتیجے کے طور پر، وہ زیادہ تر مقبول موسیقی کو پیش کرتے ہیں، جس کی لائسنس فیس مواد کے دیگر زمروں کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ریڈ ایف ایم کے سی او او نے نجی ایف ایم کے لیے مواد میں تنوع لانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

اچھے ، مفید مواد کی قدر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جیکولین بیئر ہارسٹ نے برطانوی ڈیجیٹل ریڈیو اسٹیشن ابسولیوٹ ریڈیو کی کامیابی کی داستان پر روشنی ڈالی، جس نے 70 ، 80 اور 90 کی دہائی میں اپنے سامعین کو فائدہ پہنچانے والی مختلف تعلیمی اور پروموشنل سرگرمیوں میں مشغول رہتے ہوئے آمدنی حاصل کی۔

الیگزینڈر زنگ نے ڈیجیٹل ریڈیو کے اس ایک اور پہلو کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل ریڈیو کو آڈیو مواد سے زیادہ فراہم کرنا پڑتا ہے - اس میں بصری اور ٹیکسٹ ایپلی کیشنز ہیں جو سامعین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے لیے فائدہ مند ہیں۔

ٹیڈ لاورٹی نے زور دے کر کہا کہ ریڈیو سننے والوں کی وسیع تعداد تک رسائی میں تعاون کے لیے ایک ماحولیاتی نظام کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کم لاگت والے آلات بنانا ، اینڈرائیڈ جیسے سازگار پلیٹ فارم رکھنا ان میں سے کچھ اقدامات ہیں۔بیرونی ہارڈ ویئر اجزاء کے وجود کے علاوہ ، مواد کا تنوع بھی اہم ہے، کیونکہ یہ سامعین کے مختلف ذیلی گروپوں تک رسائی کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کرتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی اور ڈیجیٹل ریڈیو

ڈیجیٹل ریڈیو زیادہ مؤثر ماڈیولیشن تکنیک کا استعمال کرکے اور سنگل فریکوئنسی نیٹ ورک کو فعال کرکے اہم توانائی کی بچت حاصل کرسکتا ہے۔تاہم ، ایف ایم اسٹیشنوں کو بند کرنا ممکن نہیں ہے ۔رکساندرا اوبریجا نے کہا کہ اگرچہ کچھ یورپی ممالک نے ایف ایم اسٹیشنوں کو مکمل طور پر بند کرنے اور مکمل ڈیجیٹلائزیشن کی کوشش کی ہے، لیکن یہ ہولی گریل نہیں ہے۔انہوں نے مشورہ دیا کہ پالیسی مداخلت کے لیے حکومت سے بات کرتے ہوئے تجارتی ریڈیو اسٹیشنوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اختراعات ضروری ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2-5-1KD5K.jpg

ہندوستان میں ریڈیو صنعت-ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کی گنجائش

رکساندرا اوبریجا نے ذکر کیا کہ یورپ میں عوامی پالیسیوں نے ڈیجیٹل ریڈیو کی رسائی کا فائدہ اٹھایا ہے۔ کاروں میں ریڈیو کا ہونا، موبائل فون، بازار میں ریڈیو سیٹوں کی آسانی سے دستیابی اس سمت میں اہم اقدامات ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ہندوستان میں ایک ڈیجیٹل ریڈیو کنسورشیم بنایا جانا چاہیے۔

رکساندرا اوبریجا نے کہا کہ ہندوستان ڈیجیٹل ریڈیو میں ایک محرک قوت ہے۔ ڈیجیٹل سے ٹیریسٹریل ریڈیو اہم ہے اور اسی طرح ڈیجیٹل سے موبائل بھی اہم ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پرسار بھارتی کی تقریباً  90 کروڑ آبادی تک رسائی ہے۔ ہندوستان کے پاس اس شعبے میں بیش بہا مواقع موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ہندوستان میں کروڑوں لوگ موبائل فون استعمال کرتے ہیں ۔ان مثبت پہلوؤں کو بروئے کار لانا ضروری ہے‘‘۔

ششی شیکھر ویمپتی نے کہا کہ ہندوستان ریڈیو کے لیے سب سے بڑا بازار ہے اور اس میڈیم کو عوامی بھلائی کا ایک اہم ذریعہ قرار دیا۔انہوں نے اس شعبے کے لیے مربوط عوامی کارروائی کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ملک میں اس شعبے کے فوائد کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ریڈیو کہیں نہیں جا رہا ہے۔ہندوستان میں ریڈیو کے صارفین معاشرے کے ایک وسیع طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔‘‘  پالیسی مداخلتوں میں شرائط کی ترتیب شامل ہو سکتی ہے، جیسے آلات کے کچھ زمروں میں ریڈیو ہونا ضروری ہے۔اے آئی سے چلنے والے آلات کے ساتھ ساتھ روایتی ریڈیو جیسے غیر فعال آلات بھی ساتھ ساتھ موجود ہونے چاہئیں۔

آب و ہوا کی تبدیلی عوامی پالیسیوں کا ایک اہم تعین کنندہ ہونے کی وجہ سے، روایتی آلات کو محفوظ رکھنا ضروری ہے۔ ٹیڈ لاورٹی نے ریڈیو ڈیوائس مینوفیکچررز کی حوصلہ افزائی کے لیے ’میک ان انڈیا‘ جیسی اسکیموں کا استعمال کرتے ہوئے ہندوستان میں ریڈیو کے لیے ماحولیاتی نظام کو بڑھانے پر زور دیا۔

ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ڈیجیٹل ریڈیو ہندوستان اور دیگر جگہوں پر آگے بڑھنے کا راستہ ہے اور انہوں نے زور دیا کہ کمرشیل اسٹیشن، مشترکہ ترسیلی بنیادی ڈھانچے والے بڑے شہروں کے ساتھ تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم بنائیں۔

For official updates on realtime, please follow us: 

On X : 

https://x.com/WAVESummitIndia

https://x.com/MIB_India

https://x.com/PIB_India

https://x.com/PIBmumbai

On Instagram: 

https://www.instagram.com/wavesummitindia

https://www.instagram.com/mib_india

https://www.instagram.com/pibindia

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ش ب ۔ م ر

Urdu No. 490


Release ID: (Release ID: 2126214)   |   Visitor Counter: 18