وزارت خزانہ
نئے ٹیکس نظام کے تحت 12 لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس نہیں
تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کے لیے 75,000 روپے کی معیاری کٹوتی کے ساتھ 12.75 لاکھ روپے کی حد
مرکزی بجٹ 2025-26 تمام ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچانے کے لیے انکم ٹیکس سلیب اور شرحوں میں زبردست تبدیلیاں
سلیب ریٹ میں کٹوتی اور چھوٹ متوسط طبقے کو ٹیکس میں بڑے پیمانے پر راحت فراہم کرتی ہے، جس سے گھریلو استعمال کے اخراجات اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوتا ہے
Posted On:
01 FEB 2025 1:28PM by PIB Delhi
‘‘پہلےیقین، بعد میں جانچ’’ کے فلسفے کے تئیں حکومت کے عزم کو دہراتے ہوئے، مرکزی بجٹ 26-2025نے متوسط طبقے میں اعتماد بحال کیا ہے اور عام ٹیکس دہندگان کو ٹیکسوں کے بوجھ سے ریلیف فراہم کرنے کے رجحان کو جاری رکھا ہے۔ مالیات اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج یکم فروری 2025 کو پارلیمنٹ میں26-2025 کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے تمام ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچانے کے لیے ٹیکس سلیب اور شرحوں میں زبردست تبدیلیوں کی تجویز پیش کی۔
ٹیکس دہندگان کو خوشخبری دیتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘‘نئے ٹیکس نظام کے تحت، 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا (یعنی ایک لاکھ روپے کی اوسط آمدنی، خاص شرح آمدنی جیسے کیپٹل گین کو چھوڑ کر)۔ "تنخواہ دار ٹیکس دہندگان کی حد 75,000 روپے کی معیاری کٹوتی کی وجہ سے 12.75 لاکھ روپے ہوگی۔’’ انہوں نے کہا کہ سلیب کی شرح میں کمی سے حاصل ہونے والے فوائد کے علاوہ ٹیکس میں چھوٹ اس طرح دی جا رہی ہے کہ ان کی طرف سے کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا جائے گا۔
محترمہ سیتا رمن نے کہا، ‘‘نئے ٹیکس ڈھانچے سے متوسط طبقے کے لیے ٹیکس کے بوجھ کو کافی حد تک کم کیا جائے گا اور ان کے ہاتھ میں زیادہ پیسہ آئے گا، اس طرح گھریلو استعمال، بچت اور سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔’’ نئے ٹیکس نظام کے تحت، وزیر خزانہ نے ٹیکسوں کی شرح کے ڈھانچے میں درج ذیل ترامیم کی تجویز پیش کی:
0-4 لاکھ روپے
|
صفر
|
4-8 لاکھ روپے
|
5 فیصد
|
8-12 لاکھ روپے
|
10 فیصد
|
12-16 لاکھ روپے
|
15 فیصد
|
16-20 لاکھ روپے
|
20 فیصد
|
20-24 لاکھ روپے
|
25 فیصد
|
24 لاکھ روپے سے اوپر
|
30 فیصد
|
سلیب کی شرحوں میں تبدیلی سے پیدا ہونے والے کل ٹیکس فوائد اور آمدنی کے مختلف درجوں کے لیے چھوٹ درج ذیل جدول میں دی گئی ہے:
ترقی یافتہ ہندوستان کے خواب کو پورا کرنے کے لیے ضروری اصلاحات میں سے ایک کے طور پر ٹیکس اصلاحات کو اجاگر کرتے ہوئے، محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ نیا انکم ٹیکس بل‘نیائے’ کے جذبے کو آگے بڑھائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیا نظام ٹیکس دہندگان اور ٹیکس ایڈمنسٹریشن کے لیے سمجھنے میں آسان ہو گا جس سے ٹیکس کی یقین دہانی بڑھے گی اور قانونی چارہ جوئی میں کمی آئے گی۔
تھروکُرل کے 542 اشلوک کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا، ‘‘جس طرح جاندار بارش کی امید میں جیتے ہیں، اسی طرح شہری اچھی حکمرانی کی امید میں جیتے ہیں۔’’ ٹیکس اصلاحات عوام اور معیشت کے لیے گڈ گورننس کے حصول کا ذریعہ ہیں۔ اچھی حکمرانی فراہم کرنے کے عمل میں بنیادی طور پر احتساب شامل ہوتا ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا، یہ ٹیکس تجاویز اس تفصیل سے ظاہر کرتی ہیں کہ کس طرح وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ہماری حکومت نے شہریوں کی طرف سے ظاہر کی گئی ضروریات کو سمجھنے اور پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
*********
UR-5919
(ش ح۔ ع و۔ش ب ن)
(Release ID: 2098511)
Visitor Counter : 26
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Bengali
,
Assamese
,
Bengali-TR
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam