صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو کا 78ویں یوم آزادی کے موقع پر قوم کے نام خطاب

Posted On: 14 AUG 2024 7:37PM by PIB Delhi

میرے پیارے ہم وطنو،

میں آپ سبھی کو یوم آزادی کی دلی مبارک باد پیش کرتی ہوں۔

سبھی اہل وطن 78ویں یوم آزادی کا جشن منانے کی تیاری کر رہے ہیں، یہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے۔ یوم آزادی کے موقع پر لہراتے ہوئے ترنگے کو دیکھنا، چاہے وہ لال قلعہ پر ہو، ریاستوں کی راجدھانیوں میں ہو یا ہمارے آس پاس ہو، ہمارے دل کو خوشی سے بھر دیتا ہے۔ یہ جشن ملک کے 140 کروڑ سے زیادہ شہریوں کے ساتھ اپنے اس عظیم ملک کا حصہ ہونے کی ہماری خوشی کا مظہر ہے۔ جس طرح ہم اپنے کنبے کے ساتھ مختلف تہوار مناتے ہیں، اسی طرح ہم اپنے یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کو بھی اپنے کنبے کے ساتھ مناتے ہیں، جس کے ارکان ہمارے ملک کے تمام شہری ہیں۔

پندرہ اگست کے دن، ملک اور بیرون ملک میں تمام بھارتی شہری پرچم لہرانے کی تقریب میں حصہ لیتے ہیں، حب الوطنی کے گیت گاتے ہیں اور مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں۔ بچے ثقافتی پروگراموں میں حصہ لیتے ہیں۔ جب ہم بچوں کو اپنے عظیم ملک اور بھارتی شہری ہونے پر فخر ہونے کی باتیں کرتے ہوئے سنتے ہیں تو ان کی باتوں میں ہمیں عظیم مجاہدین آزادی کے جذبات کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم اس روایت کا حصہ ہیں جو مجاہدین آزادی کے خوابوں اور اُن آئندہ نسلوں کی امنگوں کو ایک کڑی میں پروتے ہیں، جو آنے والے برسوں میں ہمارے ملک کو اپنی مکمل شان پھر سے حاصل کرتے ہوئے دیکھیں گے۔

تاریخ کے اس سلسلے کی ایک کڑی ہونے کا احساس ہمارے اندر عاجزی کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہ احساس ان دنوں کی یاد دلاتا ہے جب ہمارا ملک غیرملکی حکومت کے ماتحت تھا۔ حب الوطنی اور شجاعت سے سرشار ملک سے محبت کرنے والوں نے بہت سے خطرے اٹھائے اور عظیم قربانیاں دیں۔ ہم اُن کی اِن خوبصورت یادوں کو سلام کرتے ہیں۔ ان کی انتھک کوششوں کے دم پر بھارت کی روح صدیوں کی نیند سے جاگ اٹھی، باہم مربوط دھاروں کی شکل میں ہمیشہ سے موجود رہی ہماری مختلف روایات اور اقدار کو نسل در نسل ہمارے عظیم مجاہدین آزادی نے نیا پیرایہ اظہار بخشا۔ ایک راہنما ستارے کی طرح بابائے قوم مہاتما گاندھی نے جنگ آزادی کی مختلف روایات اور ان کے مختلف طریقے اظہار کو متحد کیا۔

ساتھ ہی سردار پٹیل، نیتاجی سبھاش چندر بوس، بابا صاحب امبیڈکر، بھگت سنگھ اور چندرشیکھر آزاد جیسے کئی عظیم عوامی قائد بھی سرگرم تھے۔ یہ ایک ملک گیر تحریک تھی جس میں سبھی برادریوں نے حصہ لیا۔ قبائلی افراد میں تلکا مانجھی، برسامنڈا، لکشمن نائک اور پھولو جھانو جیسے کئی دیگر افراد تھے جن کی قربانیوں کی مسلسل ستائش کی جا رہی ہے۔ ہم نے بھگوان برسامنڈا کے یوم پیدائش کو قبائلی یوم فخر کے طور پر منانا شروع کیا ہے۔ اگلے سال ان کے 150ویں یوم پیدائش کا جشن ہمیں قوم کے نشاۃ ثانیہ میں ان کے تعاون کو اور زیادہ گہرائی سے عزت بخشنے کا موقع فراہم کرے گا۔

 

میرے پیارے ہم وطنو،

آج 14 اگست کو ہمارا ملک تقسیم کے سانحے کو یاد کرنے کا دن منا رہا ہے۔ یہ تقسیم کی اندوہناکی کو یاد کرنے کا دن ہے۔ جب ہمارا عظیم ملک تقسیم ہوا تب لاکھوں افراد کو مجبوراً ہجرت کرنی پڑی۔ لاکھوں لوگوں کو اپنی جانیں گنوانی پڑیں۔ یوم آزادی منانے سے ایک دن پہلے ہم اس غیر معمولی انسانی سانحے کو یاد کرتے ہیں اور ان کنبوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں جو اس سانحے کی وجہ سے بکھر کر رہ گئے تھے۔

ہم اپنے آئین کی 75ویں سال گرہ منا رہے ہیں۔ ہمارے آزاد ملک کے سفر میں کئی بڑی مشکلیں آئی ہیں۔ انصاف ، مساوات، آزادی اور بھائی چارے کے آئینی اقدار پر قائم رہتے ہوئے ہم اس عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں کہ بھارت عالمی سطح پر اپنا قابل فخر مقام پھر سے حاصل کرے۔

اس سال ہمارے ملک میں عام انتخابات ہوئے۔ کل رائے دہندگان کی تعداد تقریبا 97 کروڑ تھی، جو ایک تاریخی ریکارڈ ہے۔ انسانی برادری تاریخ کے سب سے بڑے انتخابی عمل کی گواہ بنی۔ اس طرح کے بڑے پروگرام کے منظم اور خامیوں سے پاک انعقاد کے لیے بھارت کا انتخابی کمیشن قابل مبارک باد ہے۔ میں ان تمام ملازمین اور حفاظتی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں، جنہوں نے شدید گرمی کا سامنا کرتے ہوئے رائے دہندگان کی مدد کی۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے ذریعے حق رائے دہی کا استعمال کرنا یقیناً جمہوریت کے نظریے کی مضبوط تائید ہے۔ بھارت کے ذریعے انتخابات کے کامیاب انعقاد سے پوری دنیا میں جمہوری طاقتوں کو تقویت ملتی ہے۔

 

میرے پیارے ہم وطنو،

سال 2021 سے 2024 کے درمیان آٹھ فیصد کی اوسط سالانہ شرح نمو حاصل کر کے بھارت سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہوگیا ہے۔ اس سے نہ صرف ملک کے شہریوں کے پاس زیادہ پیسے آئے ہیں، بلکہ خطِ افلاس سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں بھی زبردست کمی آئی ہے۔ جو لوگ اب بھی غربت کی زندگی بسر کر رہے ہیں ان کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں غریبی سے باہر نکالنے کے لیے تمام کوششیں کی جا رہی ہے۔ مثال کے طور پر کووڈ-19 کے ابتدائی مرحلے میں شروع کئے گئے پی ایم غریب کلیان انّیہ یوجنا کے تحت تقریباً  80 کروڑ افراد کو مفت راشن دیا جا رہا ہے، جو یہ بھی یقینی بناتا ہے کہ جو لوگ حال ہی میں خط افلاس سے اوپر آئے ہیں، انہیں پھر سے اس دلدل میں جانے سے روکا جا سکے۔

یہ ہم سبھی کے لیے فخر کی بات ہے کہ بھارت دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیا ہے اور ہم جلد ہی دنیا کی تین سرفہرست معیشتوں میں مقام حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ کامیابی کسانوں اور مزدوروں کی انتھک محنت ، پالیسی سازوں اور صنعت کاروں کی دور رس فکر اور ملک کی دور اندیش قیادت کے دم پر ہی ممکن ہوسکی ہے۔

ہمارے انّیہ داتا کسانوں نے توقع سے زیادہ زرعی پیداوار کو یقینی بنایا ہے۔ ایسا کر کے انہوں نے بھارت کو زرعی شعبے میں خودکفیل بنانے اور ہمارے ملک کے شہریوں کو خوراک فراہم کرانے میں بے مثال تعاون دیا ہے۔ حالیہ برسوں میں بنیادی ڈھانچے کو کافی فروغ ملا ہے۔ منظم سوچ کے ساتھ بنائے گئے منصوبوں اور ان کے موثر نفاذ سے سڑکوں اور شاہراہوں، ریلوے اور بندرگاہوں کا جال بچھانے میں کافی مدد ملی ہے۔ مستقبل کی ٹیکنالوجی کی بے مثال صلاحیت کے پیش نظر حکومت نے سیمی کنڈکٹر اور آرٹیفیشیل انٹلیجنس جیسے کئی شعبوں کو فروغ دینے پر خصوصی زور دیا ہے۔ ساتھ ہی اسٹارٹ اپس کے لیے ایک ساز گار ایکوسسٹم بھی بنایا ہے، جس سے ان کے فروغ کو رفتار ملے گی۔ اس سے سرمایہ کاروں میں بھارت کے تئیں توجہ اور بڑھ گئی ہے۔ بڑھتی ہوئی شفافیت کے ساتھ بینکنگ اور مالی شعبوں میں کام کاج میں اور زیادہ آسانی پیدا ہوئی ہے۔ ان سبھی تبدیلیوں نے اگلے دور کی معاشی اصلاحات اور معاشی ترقی کے لیے پلیٹ فارم تیار کر دیا ہے، جہاں سے بھارت ترقی یافتہ ممالک کے زمرے میں شامل ہو جائے گا۔

انصاف پر مبنی تیز رفتار ترقی کی وجہ سے عالمی منظر نامے میں بھارت کا قد اور اونچا ہوا ہے۔ جی-20 کی اپنی صدارت کے کامیاب اختتام کے بعد بھارت نے گلوبل ساؤتھ کی آواز بننے والے ملک کے طور پر اپنے رول کو اور مضبوط کیا ہے۔ بھارت اپنی موثر پوزیشن کا استعمال عالمی امن اور خوشحالی کو وسعت دینے کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔

 

میرے پیارے ہم وطنو،

ہمیں آئین کے معمار ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے الفاظ کو بھی ہمیشہ یاد رکھنا چاہئے۔ انہوں نے ٹھیک ہی کہا تھا اور میں انھیں کوٹ کرتی ہوں ’ہمیں اپنی سیاسی جمہوریت کو سماجی جمہوریت بھی بنانا چاہئے، سیاسی جمہوریت تب تک نہیں ٹک سکتی جب تک کہ اس سے بنیاد میں سماجی جمہوریت نہ ہو‘۔

سیاسی جمہوریت کی مسلسل ترقی سے سماجی جمہوریت کو مضبوط کرنے کی سمت میں کی گئی کوششوں کی تصدیق ہوتی ہے۔ شمولیت کا جذبہ ہماری سماجی زندگی کے ہر پہلو میں نظر آتا ہے۔ ہم اپنی تمام تنوّع کے ساتھ ایک ملک کے طور پر متحد ہو کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ شمولیت کے ایک ذریعے کے طور پر affirmative ایکشن کو مضبوط کیا جانا چاہئے۔ میں پورے عزم کے ساتھ یہ یقین رکھتی ہوں کہ بھارت جیسے عظیم ملک میں نام نہاد سماجی سطح کی بنیاد پر تنازعات کو بڑھاوا دینے کے رجحان کو روکنا ہوگا۔

سماجی انصاف حکومت کی اوّلین ترجیح ہے۔ سرکار نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور حاشئے پر رہنے والے سماج کے دیگر طبقوں کی فلاح و بہبود کے لیے متعدد غیر معمولی اقدامات کئے ہیں۔ مثال کے طور پر پردھان منتری ساماجک اتھان ایوم روزگار آدھارت جن کلیان یعنی پی ایم-سورج کا مقصد حاشئے پر رہنے والے لوگوں کو براہ راست مالی مدد فراہم کرنا ہے۔ پردھان منتری جن جاتی آدیواسی نیائے مہا ابھیان یعنی یعنی پی ایم- جن من نے ایک عوامی تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے۔ اس کے تحت خصوصی طور سے کمزور قبائلی گروپوں یعنی پی وی ٹی جی کے سماجی اور معاشی حالت میں بہتری کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔  نیشنل ایکشن فار میکانائزڈ سنیٹیشن ایکو- سسٹم یعنی نمستے یوجنا کے تحت یہ یقینی بنایا جائے گا کہ کسی بھی صفائی کارکن کو سیور اور سیپٹک ٹینک کی صفائی کا پرخطر کام اپنے ہاتھوں سے نہیں کرنا پڑے۔

لفظ انصاف کے وسیع تر معنی میں کئی سماجی پہلو مضمر ہیں۔ ان میں سے دو پہلوں پر میں خصوصی طور پر زور دینا چاہوں گی۔ یہ پہلو ہیں مرد و خواتین کے درمیان انصاف پر مبنی برابری اور ماحولیات کے تئیں انصاف۔

ہمارے معاشرے میں خواتین کو صرف برابری کا ہی نہیں بلکہ اس سے بھی اوپر کا درجہ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ انہیں روایتی تعصبات کا دکھ بھی جھیلنا پڑا ہے۔ لیکن مجھے یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ سرکار نے خواتین کی فلاح وبہبود اور انہیں زیادہ بااختیار بنانے کو یکساں طور پر اہمیت دی ہے۔ پچھلی دہائی میں اس مقصد کے لیے بجٹ میں تین گنا سے زیادہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مزدوری میں ان کی حصہ داری بڑھی ہے، اس تناظر میں بیٹیوں کی پیدائش کی شرح میں قابل ذکر اضافے کو سب سے زیادہ حوصلہ افزا ترقی قرار دیا جاسکتا ہے۔ خصوصی طور سے خواتین پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے حکومت نے بہت سے منصوبے نافذ کئے ہیں۔ ناری شکتی وندن ادھینیم کا مقصد صحیح معنی میں خواتین کو بااختیار بنائے جانے کو یقینی بنانا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ترقی پزیر ممالک کے لیے اپنے معاشی پیمانے کو تبدیل کرنا اور بھی زیادہ چیلنجوں سے بھرا کام ہے ۔ پھر بھی ہم نے اُس سمت میں توقع سے زیادہ پیش رفت کی ہے۔ گلوبل وارمنگ کے سب سے سنگین برے اثرات سے زمین کو بچانے کے لیے انسانی معاشرے کے ذریعے کئے جانے والے جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر اپنا رول ادا کرنے پر بھارت کو فخر ہے۔ میں آپ سبھی سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ اپنی طرز زندگی میں چھوٹی چھوٹی لیکن موثر تبدیلیاں لائیں اور آب و ہوا میں تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے میں اپنا اہم تعاون دیں۔

انصاف کے سلسلے میں، میں یہ بھی ذکر کرنا چاہتی ہوں کہ اس سال جولائی سے بھارتیہ نیائے سنہیتا کو نافذ کرنے میں ہم نے نوآبادیاتی دور کی ایک اور نشانی کو ہٹا دیا ہے۔ نئے کوڈ کا مقصد صرف سزا دینے کے بجائے جرائم کے متاثرین کے لیے انصاف کو یقینی بنانا ہے۔ میں اس تبدیلی کو مجاہدین آزادی کے تئیں خراج عقیدت کے طور پر دیکھتی ہوں۔

 

میرے پیارے ہم وطنو،

آج کے نوجوان ہماری آزادی کی صدی تک کے امرت کال کو یعنی آج سے تقریباً ایک چوتھائی صدی کے وقفہ کو نئی شکل دیں گے۔ ان کی توانائی اور ان کے جوش و خروش کے دم پر ہی ہمارا ملک نئی اونچائیوں تک پہنچے گا۔ نوجوانوں کو ذہنی اور نفسیاتی طور پر مضبوط کرنا اور عصری معلومات کے اعلیٰ پیمانے کو اختیار کرنے کے لیے انہیں ذہنی طور پر تیار کرنا ہماری ترجیح ہے۔ اس تناظر میں سال 2020 سے نافذ کی گئی قومی تعلیمی پالیسی کے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

نوجوان صلاحتیوں کا بھر پور استعمال کرنے کے لیے سرکار نے ہنرمندی، روزگار اور دیگر مواقع کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کئے ہیں۔ روزگار اور صلاحتیوں کے فروغ کے لیے وزیر اعظم کے پانچ منصوبوں سے پانچ برسوں میں چار کروڑ دس لاکھ نوجوانوں کو فائدہ ہوگا۔ سرکار کی ایک نئی پہل سے پانچ برسوں میں ایک کروڑ نوجوان بڑی کمپنیوں میں انٹرن شپ کریں گے۔ یہ تمام اقدامات وِکست بھارت کی تعمیر میں بنیادی رول ادا کریں گے۔

بھارت میں ہم سائنس اور ٹیکنالوجی کو نئے علم کی تلاش کے ساتھ ساتھ انسانیت پر مبنی ترقی کے ایک ذریعے کے طور پر دیکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر ڈیجیٹل اپلی کیشنز کے شعبے میں ہماری حصول یابیوں کا استعمال دوسرے ملکوں میں ٹمپلیٹ کے طور پر کیا جا رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بھارت نے خلائی تحقیق کے شعبے میں غیر معمولی پیش رفت کی ہے۔ آپ سبھی کے ساتھ میں بھی اگلے سال ہونے والی گگن یان مشن کے شروعات کی شدت سے انتظار کر رہی ہوں۔ اس مشن کے تحت بھارت کے پہلے آدم بردار خلائی شٹل میں بھارتی خلائی ٹیم کو خلا میں لے جایا جائے گا۔

کھیل کا شعبہ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں ہمارے ملک نے گزشتہ دہائی میں بہت ترقی کی ہے۔ حکومت نے کھیل کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو ہر طرح سے ترجیح دی ہے اور اس کے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ حال ہی میں پیرس میں ختم ہوئے اولمپک کھیلوں میں بھارتی ٹیم نے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی۔ میں کھلاڑیوں کی لگن اور محنت کی تعریف کرتی ہوں۔ ان کھلاڑیوں نے نوجوانوں کو ترغیب دی ہے۔ کرکٹ میں بھارت نے ٹی-20 عالمی کپ جیتا، جس سے بڑی تعداد میں کرکٹ شائقین کو خوشی ملی۔ شطرنج کے کھیل میں اعلیٰ صلاحیت والے نوجوان کھلاڑیوں نے ملک کا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ اسے شطرنج میں بھارت کے دور کا آغاز تصور کیا جا رہا ہے۔ بیڈمنٹن، ٹینس اور دیگر کھیلوں میں ہمارے نوجوان کھلاڑی عالمی پلیٹ فارم پر اپنی شناخت قائم کر رہے ہیں۔ ان کی کامیابیوں نے  آنے والی نسلوں کے لیے ترغیب کا کام کیا ہے۔

 

میرے پیارے ہم وطنو،

پورا ملک یوم آزادی منانے کے لیے تیار ہے۔ اس خوشی کے موقع پر، میں آپ سب کو ایک بار پھر مبارک باد دیتی ہوں۔ میں افواج کے ان بہادر جوانوں کو خصوصی طور پر مبارک باد دیتی ہوں جو اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر ہماری آزادی کی حفاظت کرتے ہیں۔ میں پولیس اور سکیورٹی دستوں کے اہلکاروں کو مبارک باد دیتی ہوں جو پورے ملک میں چوکسی بنائے رکھتے ہیں۔ میں عدلیہ اور سول سروسز کے اراکین کے ساتھ ساتھ بیرون ملک واقع اپنے سفارت خانوں کے ملازمین کو بھی مبارک باد دیتی ہوں۔ ہماری غیر مقیم برادری کو بھی میری نیک خواہشات۔ آپ سب ہمارے کنبے کا حصہ ہیں، آپ نے اپنی کامیابیوں سے ہمارا سر فخر سے بلند کیا ہے۔ آپ سب دیگر ممالک میں بھارت کی ثقافت اور وراثت کی فخر کے ساتھ نمائندگی کرتے ہیں۔

ایک بار پھر میری طرف سے سبھی کو یوم آزادی کی دلی مبارک باد!

شکریہ!

جئے ہند!

جئے بھارت!

******

ش  ح۔ م م ۔ م ر


(Release ID: 2045390) Visitor Counter : 167