وزارت خزانہ

دو لاکھ کروڑ روپے  مالیت کے مرکزی اخراجات والے اعظم کے پیکیج کا اعلان کیا گیا  ؛  پانچ  سال کی مدت میں 4.1 کروڑ نوجوانوں کے لیے روزگار، ہنر مندی اور دیگر مواقع فراہم کئے جائیں گے


مرکزی بجٹ 25-2024 ء  ، خاص طور پر روزگار، ہنر مندی، ایم ایس ایم ایز  اور متوسط ​​طبقے پر توجہ مرکوز کرتا ہے: محترمہ سیتا رمن   

Posted On: 23 JUL 2024 1:16PM by PIB Delhi

‘‘ خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں 25-2024 ء کا مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں، ہم خاص طور پر روزگار، ہنر مندی، بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعوں ( ایم ایس ایم ایز  ) اور متوسط ​​طبقے پر توجہ مرکوز  کی گئی ہے ۔ ’’

نو منتخب حکومت کے پہلے مکمل بجٹ کے موضوع کو آگے بڑھاتے ہوئے، وزیر خزانہ نے 5 اسکیموں اور اقدامات کے وزیراعظم پیکیج کا اعلان کیا۔ اس پیکج کا مقصد  دو لاکھ کروڑ روپے کے مرکزی اخراجات کے ساتھ 4.1 کروڑ نوجوانوں کے لیے 5 سال کی مدت میں روزگار، ہنر مندی اور دیگر مواقع فراہم کرنا ہے۔  انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ اس سال، میں نے تعلیم، روزگار اور ہنر مندی کے لیے 1.48 لاکھ کروڑ روپے  مختص کئے ہیں ۔ ’’

اعلان کی مزید تفصیلات کے بارے میں بتاتے ہوئے،  محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ حکومت وزیر اعظم کے پیکیج کے حصے کے طور پر ‘روزگار سے منسلک ترغیب ’  کے لیے درج ذیل تین اسکیموں کو نافذ کرے گی۔ وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ یہ ای پی ایف او  ​​میں اندراج پر مبنی ہوں گے اور  اس کے ذریعے پہلی بار ملازمین کی شناخت اور ملازمین اور آجروں کی مدد پر توجہ مرکوز  کی جائے گی ۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00107NY.jpg

 

اسکیم اے : پہلی بار

یہ اسکیم، جس سے 2 سالوں میں 2.1 کروڑ نوجوانوں کو فائدہ پہنچنے کی توقع ہے، تمام رسمی شعبوں میں افرادی قوت میں نئے داخل ہونے والے تمام افراد کو ایک ماہ کی اجرت فراہم کرے گی۔ اہلیت کی حد ماہانہ ایک لاکھ روپے  کی تنخواہ ہوگی۔  ای پی ایف او میں درج کئے گئے پہلی بار ملازمین کے لیے 3 قسطوں میں ایک ماہ کی تنخواہ کا براہ راست فائدہ منتقلی 15000 روپے تک ہو گی ۔ یہ سبسڈی ملازمین اور آجروں کے لیے پہلی بار خدمات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہو گی، اس سے پہلے کہ  ملازمین اور آجر  مکمل طور پر نتیجہ خیز ہو جائیں ۔ دوسری قسط کا دعویٰ کرنے سے پہلے ملازم کو لازمی آن لائن مالی خواندگی کورس پورا کرنا ہو گا۔ مزید برآں ، سبسڈی آجر کو واپس کرنی ہوگی اگر پہلی ٹائمر کی ملازمت بھرتی کے 12 ماہ کے اندر ختم ہوجاتی ہے۔

اسکیم بی : مینوفیکچرنگ میں روز گار پیدا کرنا

مینوفیکچرنگ کے شعبے میں پہلی بار بڑی تعداد میں ملازمین کی بھرتی کے مقصد سے، یہ اسکیم اس شعبے میں اضافی روزگار کو ترغیب دے گی ۔  اس طرح روزگار میں داخل ہونے والے 30 لاکھ نوجوانوں اور ان کے آجروں کو فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔ ملازمت کے پہلے 4 سال میں ای پی ایف او  ​​کی شراکت کے سلسلے میں براہ راست ملازم اور آجر دونوں کو مخصوص پیمانے پر ایک ترغیب فراہم کی جائے گی۔ سبسڈی آجر کو واپس کرنی ہوگی اگر پہلی ٹائمر کی ملازمت بھرتی کے 12 ماہ کے اندر ختم ہوجاتی ہے۔

اسکیم سی : آجروں کو تعاون

یہ آجر پر مرکوز اسکیم تمام شعبوں میں ایک لاکھ روپے ماہانہ کی تنخواہ کے اندر تمام اضافی ملازمتوں کا احاطہ کرے گی۔  اس حصے کے تحت نئے ملازمین کو ای پی ایف او  ​​میں دوبارہ اندراج کرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت آجروں کو ہر اضافی ملازم کے لیے  ، ان کے  ای پی ایف او  ​​شراکت کے لیے 2 سال کے لیے ماہانہ 3000 روپے تک کی واپس کرے گی۔  اس اسکیم سے 50 لاکھ افراد کو اضافی روزگار کی ترغیب  دیئے جانے کی توقع ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002HQAX.jpg

 

وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت بجٹ تقریر میں ذکر کردہ چوتھی اسکیم ایک نئی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم ہے، جو ریاستی حکومتوں اور صنعت کے ساتھ مل کر یہ اسکیم 60000 کروڑ روپے کے کل اخراجات کے ساتھ ہنر مندی کے لیے تیار کی گئی ہے ، جس کا مقصد 5 سال کی مدت میں 20 لاکھ نوجوانوں کو ہنر مند بنانا ہے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے، 1000 صنعتی تربیتی اداروں ( آئی ٹی آئیز )  کو  ہب   کے طور پر جدید بنایا  جائے گا اور نتائج  حاصل کرنے کے بندوبست کئے جائیں گے ۔  اس کے علاوہ ، کورس کے متن اور ڈیزائن کو صنعت کی مہارت کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جائے گا اور ابھرتی ہوئی ضروریات کے لیے نئے کورسز متعارف کرائے جائیں گے۔

وزیر اعظم کے پیکیج کے تحت پانچویں اسکیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘‘ہماری حکومت 5 سال میں ایک  کروڑ نوجوانوں کو 500 اعلیٰ کمپنیوں میں انٹرن شپ کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ایک جامع اسکیم شروع کرے گی (کمپنیوں کی شرکت رضاکارانہ ہے)۔ وہ 12 ماہ تک حقیقی زندگی کے کاروباری ماحول، متنوع پیشوں اور روزگار کے مواقع سے واقف ہوں گے۔ انٹرن شپ الاؤنس 5000 ماہانہ روپے کی یک وقتی امداد کے ساتھ 6000  روپے دیے جائیں گے۔  محترمہ سیتا رمن نے مزید کہا کہ کمپنیوں سے توقع کی جائے گی کہ وہ تربیت کی لاگت اور انٹرنشپ لاگت کا 10 فی صد اپنے  سی ایس آر  فنڈز سے برداشت کریں گی ۔  21 سے 24 سال کی عمر کے نوجوان، جو ملازم نہیں ہیں اور کل وقتی تعلیم میں مصروف نہیں ہیں، درخواست دینے کے اہل ہوں گے۔

(بجٹ تقریر کے حصہ- اے  کے ضمیمہ میں دی گئی تفصیلی اہلیت کی شرائط)

...............................

) ش ح – ح  ا  -  ع ا )

U.No. 8602



(Release ID: 2035853) Visitor Counter : 12