وزارت خزانہ

مرکزی بجٹ 2024-25 کی نمایاں جھلکیاں

Posted On: 23 JUL 2024 1:17PM by PIB Delhi

خزانہ اور کمپنی امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں 2024-25 کا مرکزی بجٹ پیش کیا۔ بجٹ کی نمایاں جھلکیاں درج ذیل ہیں :

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001QVQH.jpg

حصہ - اے

بجٹ تخمینے 2024-25

    • قرضوں کے علاوہ کلی حصولیابیاں: 32.07 لاکھ کروڑ
    • مجموعی اخراجات : 48.21 لاکھ کروڑ
    • خالص ٹیکس حصولیابیاں: 25.83 لاکھ کروڑ
    • مالی خسارہ: جی ڈی پی کے بالمقابل 4.9 فیصد
  • حکومت کا مقصد خسارے کو آئندہ برس 4.5 فیصد سے بھی نیچے لے جانا ہے۔
  • افراط زر نچلی سطح پر قائم رہامستحکم اور آگے بڑھتے ہوئے 4 فیصد کے بقدر کا ہدف؛ بنیادی افراط زر (غیر خوراک، غیر ایندھن) 3.1 فیصد کے بقدر
  • بجٹ کی خاص توجہ روزگار، ہنرمندی، ایم ایس ایم ای اور متوسط طبقے پر مرکوز ہے۔

روزگار اور ہنرمندی کے لیے وزیر اعظم کی پانچ اسکیموں کے پیکج

  • ہرنوجوان کے لیے پانچ برسوں کی مدت میں پانچ اسکیموں اور روزگار ، ہنرمندی اور دیگر مواقع کے لیے پہل قدمیوں سے متعلق وزیر اعظم کے پیکج  4.1 کروڑ کے بقدر ۔
    1. اسکیم اے  - پہلی مرتبہ کام شروع کرنے والے: تین قسطوں میں 15ہزار روپئے کےبقدر کی ایک مہینے کی تنخواہ ان پہلی مرتبہ ملازمت حاصل کرنے والوں کو فراہم کی جائے گی جو ای پی ایف او کے تحت درج رجسٹر ہوں گے۔
    2. اسکیم بی – مینوفیکچرنگ کے شعبے میں روزگار بہم رسانی، ترغیبات کو براہِ راست طور پر مخصوص پیمانے کے تحت فراہم کرایا جائے گا، یعنی ملازمین اور آجروں دونوں کو روزگار کے پہلے چار برسوں میں ان کے ای پی ایف او تعاون کے مطابق ترغیب فراہم کی جائے گی۔
    3. اسکیم سی-آجروں کو  مدد : حکومت کا مقصد یہ  ہے کہ ہر ایک اضافی ملازم کے لیے آجروں کے ای پی ایف او کے تعاون کے لیے انہیں 2 برسوں تک ماہانہ 3000 روپئے کی بھرپائی کی جائے ۔
    4. ہنرمندی کے لیے نومتعارف شدہ مر کز کے ذریعہ اسپانسر شدہ اسکیم
      • پانچ برسوں کی مدت میں 20 لاکھ کے بقدر نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جائے گا۔
      • 1000 کے بقدر صنعتی تربیتی اداروں کو ہب اور اسپوک کے انداز میں ترقی دی جائے گی۔
    5. آئندہ پانچ برسوں میں 500 سرکردہ کمپنیوں میں انٹرنشپ کے لیے ایک کروڑ نوجوانوں کو موقع فراہم کرنے کی نئی اسکیم

 

وکست بھارت کے حصول کے سلسلے میں نئی بجٹی ترجیحات:

    1. زراعت میں پیداواریت اور لچک
    2. روزگار اور ہنرمندی
    3. مبنی بر شمولیت انسانی وسائل ترقیات اور سماجی انصاف
    4. مینوفیکچرنگ اور خدمات
    5. شہری ترقیات
    6. توانائی سلامتی
    7. بنیادی ڈھانچہ
    8. اختراع، تحقیق و ترقیات اور
    9. اگلی پیڑھی کی اصلاحات

 

ترجیح 1: زراعت میں پیداواریت اور لچک

  • زراعت اور متعلقہ شعبوں کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی تخصیص
  • کاشتکاروں کے ذریعہ کاشت کی جانے والی نئی 109 اعلیٰ پیداوار دینے والی اور موسمیات کی نیرنگیاں جھیلنے کے لائق اقسام 32 فیلڈ اور باغبانی فصلیں جاری کی جائیں گی۔
  • ملک بھر کے ایک کروڑ کے بقدر کاشتکاروں کو قدرتی طریقہ کاشت اپنانے کی ترغیب دی جائے گی، آئندہ دو برسوں میں اسناد بندی اور برانڈنگ کا کام انجام دیا جائے گا۔
  • ضرورت پر مبنی 10000 کے بقدر حیاتیاتی پر مبنی سازوسامان کے مراکز قدرتی طریقہ کاشت کے لیے قائم کیے جائیں گے۔
  • آئندہ تین برسوں میں زراعت کے لیے ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ (ڈی پی آئی) کا نفاذ کاشتکاروں اور ان کی آراضیات پر احاطے کی غرض سے نافذ کیا جائے گا۔

ترجیح 2: روزگار اور ہنرمندی

  • وزیر اعظم کے پیکج کے ایک حصے کے طور پر روزگار سے منسلک ترغیبات کے لیے تین اسکیموں کو نافذ کیا جائے گا – اسکیم اے – پہلی مرتبہ کام شروع کرنے والے ، اسکیم بی- مینوفیکچرنگ کے شعبے میں روزگار بہم رسانی، اسکیم سی- آجروں کو فراہم کی جانے والی امداد
  • افرادی قوت کے معاملے میں خواتین کی اعلیٰ شراکت داری کا راستہ ہموار کیا جائے گا۔
    • کام کاجی خواتین کے ہوسٹل اور بچوں کی نگہداشت والے کریچ صنعتی اشتراک کے ساتھ قائم کیے جائیں گے۔
    • خواتین کے لیے مخصوص ہنرمندی پروگراموں کا اہتمام کیا جائے گا۔
    • خواتین ایس ایچ جی صنعتی اداروں کے لیے منڈی تک رسائی کے عمل کو فروغ دیا جائے گا۔

ہنر مندی ترقیات

  • وزیر اعظم کے پیکج جن کا تعلق 20 لاکھ کے بقدر نوجوانوں سے  ہے، پانچ برسوں کی مدت میں ہنرمندی کے لیے نئی مرکزی اسپانسر شدہ اسکیم کے تحت فراہم کرائے جائیں گے۔
  • 7.5 لاکھ روپئے کے بقدر تک کی ماڈل ہنرمندی قرض اسکیم پر نظرثانی کی جائے گی تاکہ قرضے فراہم کیے جاسکیں۔
  • گھریلو اداروں میں اعلیٰ تعلیم کے اصول کے لیے امداد کی شکل میں 10 لاکھ روپئے کے بقدر کے قرضے نوجوانوں کو فراہم کرائے جائیں گے جو کسی دیگر سرکاری اسکیم یا پالیسیوں کے تحت استحقاق کے حامل نہیں رہے ہیں۔

ترجیح 3: مبنی برشمولیت انسانی وسائل ترقیات اور سماجی انصاف

پورودیہ

  • گیا میں واقع صنعتی نوڈ کو امرتسر۔کولکاتا صنعتی گلیارے کے ساتھ ساتھ ترقی دی جائے گی۔
  • پیرپینتی میں واقع 2400 ایم ڈبلیو کے نئے بجلی پلانٹ سمیت بجلی پروجیکٹوں کو 21400 کروڑ روپئے کی لاگت سے عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

آندھرا پردیش کی تنظیم نو کا ایکٹ

      • رواں مالی سال کے دوران کثیر پہلوئی ترقیاتی ایجنسیوں کے توسط سے 15000 کروڑ روپئے کے بقدر کی خصوصی مالی امداد
      • وشاکھاپٹنم – چنئی صنعتی گلیارے کے ساتھ کوپارتھی میں واقع صنعتی نوڈ اور حیدرآباد – بنگلورو صنعتی گلیارے کے ساتھ اورواکل کے گلیارے کو ترقی دی جائے گی۔

خواتین کی قیادت والی ترقی

  • خواتین اور لڑکیوں کو فائدہ پہنچانے والی اسکیموں کے لیے تین لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کی مجموعی تخصیص

پردھان منتری جن جاتیہ اُنّت گرام ابھیان

  • قبائلی اکثریت والے گاؤں اور ترقی کے خواہش مند اضلاع میں قبائلی کنبوں کی سماجی ۔ اقتصادی ترقی کے تحت 63000 کے بقدر مواضعات پر احاطہ کیا جائے گا جس سے 5کروڑ قبائلی افراد مستفید ہوں گے۔

شمال مشرقی خطے میں بینک کی شاخیں

  • شمال مشرقی خطے میں انڈیا پوسٹ پے منٹ بینک کی 100 شاخیں قائم کی جائیں گی۔

 

ترجیح 4 : مینوفیکچرنگ اور خدمات

مینوفیکچرنگ شعبے میں ایم ایس ایم ای کے لیے قرض گارنٹی اسکیم

  • کسی ضمانت دار یا تیسرے فریق کی ضمانت کے بغیر ایک قرض گارنٹی اسکیم نافذ کی جائے گی جو مشینری اور سازو سامان کی خریداری کے لیے ایم ایس ایم ای کے لیے وقف ہوگی۔

سخت حالات کے دوران ایم ایس ایم ای کو قرض امداد

  • ان کی آزمائش کے دور میں ایم ایس ایم ای اداروں کو بینک کے قرض کے عمل کی سہولت جاری رکھنے کے لیے نیا میکنزم

مدرا قرضے

  • ’ترون ‘زمرے کے تحت مدرا قرضوں کی حد کو  ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کامیابی کے ساتھ سابقہ قرضے ادا کیے ہیں، 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ کر دیا جائے گا۔

ٹی آر ای ڈی ایس میں لازمی آن بورڈنگ کے لیے اضافہ شدہ امکانات

  • ٹی آر ای ڈی ایس  پلیٹ فارم پر لازمی آن بورڈنگ کے لیے آخری حد کا تعین 500 کروڑ سے گھٹاکر 250 کروڑ کر دیا جائے گا۔

خوراک کو تابکاری سے مبرا کرنے، عمدگی اور سلامتی کی جانچ کے لیے ایم ایس ایم ای اکائی

  • ایم ایس ایم ای شعبے میں خوراک کو تابکاری سے مبرا بنانے کی اکائیوں کے قیام کے سلسلے میں 50 کثیر مصنوعی خوراک کو تابکاری سے مبرا بنانے کی اکائیوں کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔

ای۔کامرس برآمدات کے مراکز

  • ای کامرس برآمداتی مراکز ایم ایس ایم ای اور روایتی صناعوں کے لیے سرکاری – نجی شراکت داری (پی پی پی) کے اصول کے تحت قائم کیے جائیں گے تاکہ وہ بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی مصنوعات فروخت کر سکیں۔

اہم معدنیاتی مشن

  • اہم معدنیات کی گھریلو پیداوار، ری سائیکلنگ اور سمندر پار معدنیاتی اثاثوں کی حصولیابی کے لیے اہم معدنیاتی مشن قائم کیا جائے گا۔

معدنیات کی ساحل سمندر سے دور کانکنی

  • کانکنی کے لیے ساحل سمندر واقع بلاکوں کی نیلامی کی پہلی قسط ، یہ کام پہلے سے انجام دیے گئے کھوج کے کاموں پر مبنی ہوگا۔

ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ استعمالات

  • قرض، ای کامرس، تعلیم، صحت ، قانون اور انصاف، لاجسٹکس، ایم ایس ایم ای، خدمات کی بہم رسانی اور شہری حکمرانی کے شعبوں میں ڈی پی آئی کے استعمالات کو فروغ دینا

ترجیح 5: شہری ترقیات

تغیر سے ہمکنار ترقی

  • 30 لاکھ سے زائد آبادی والے 14 بڑے شہروں میں تغیر پر مبنی ترقیاتی منصوبوں اور حکمت عملیوں کے نفاذ کے لیے  کارروائی۔

شہری ہاؤسنگ

  • آئندہ پانچ برسوں میں 2.2 لاکھ کروڑ روپئے کی مرکزی امداد سمیت 10 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی سرمایہ کاری، پی ایم آواس یوجنا شہری 2.0 کے تحت تجویز ہے کہ ایک کروڑ کے بقدر شہری ناداروں اور متوسط طبقے کے کنبوں کے لیے درکار ہاؤسنگ کی ضروریات کی تکمیل کی اجازت۔

گلیوں میں لگنے والے بازار

  • 100 ہفتہ واری ہاٹوں یا ہر سال گلیوں میں فروخت ہونے والے کھانوں کے مراکز کے سلسلے میں ترقی کے لیے نئی اسکیم منتخبہ شہروں میں آئندہ پانچ برسوں میں نافذ کی جائے گی۔

 

ترجیح 6: توانائی سلامتی

توانائی تغیر

  • روزگار، نمو اور ماحولیاتی ہمہ گیری کے تقاضوں میں توازن پیدا کرنے کے لیے توانائی تغیرات پر مبنی لائحہ عمل کے سلسلے میں پالیسی دستاویز کی تیاری۔

پمپ شدہ ذخیرہ پالیسی

  • بجلی کے ذخیرے کے لیے پمپ شدہ ذخیرہ پروجیکٹوں کو فروغ دینے کی پالیسی وضع کی جائے گی۔

چھوٹے اور ماڈیولر نیوکلیائی ری ایکٹروں کی تحقیق و ترقی

  • حکومت بھارت اسمال ماڈیولر ری ایکٹر اور نیوکلیائی توانائی کے سلسلے میں نئی تکنالوجیوں کے حصول کے لیے تحقیق و ترقیات کے مقصد سے نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری قائم کرے گی اور بھارت اسمال ری ایکٹرس قائم کرے گی۔

ترقی یافتہ ازحد جدید سوپر کریٹیکل حرارتی بجلی پلانٹ

  • جامع درجے کا 800  میگا واٹ کا تجارتی پلانٹ قائم کرنے کی غرض سے این ٹی پی سی اور بی ایچ ای ایل کے مابین مشترکہ صنعتی معاہدے کی تجویز ہے جس کے لیے ترقی یافتہ الٹرا ازحد جدید سوپر کریٹیکل (اے یو ایس سی) تکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔

Roadmap for ‘hard to abate’ industries

ناقابل تخفیف صنعتوں کے لیے لائحہ عمل

  • رواں کارکردگی کا مظاہرہ  کرو، حاصل کرو، اور تجارت کرو، کے طریقہ کار سے انحراف کرتے ہوئے بھارتی کاربن منڈی میں معقول طور پر قواعد و ضوابط میں تغیر لایا جائے گا۔

ترجیح 7: بنیادی ڈھانچہ

مرکزی حکومت کے ذریعہ بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری

  • اہم اخراجات کے لیے 11،11،111 کروڑ (جی ڈی پی کا 3.4 فیصد) فراہم کرایا جائے گا۔

ریاستی حکومتوں کے ذریعہ بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری

  • طویل المدت سود سے مبرا قرضوں کے لیے 1.5 لاکھ کروڑ روپئے کی تجویز تاکہ ریاستیں بنیادی ڈھانچہ سرمایہ کاری میں تعاون فراہم کر سکیں۔

پردھان منتری گرام سڑک یوجنا (پی ایم جی ایس وائی)

  • پی ایم جی ایس وائی کے چوتھے مرحلے کا آغاز، تاکہ 25 ہزار کے بقدر دیہی بستیوں کو بارہ ماسی کنکٹیویٹی فراہم کی جا سکے۔

آبپاشی اور تباہکاریوں کو کم کرنا

  • بہار میں کوسی-میچی بین ریاستی رابطہ اور دیگر اسکیموں کے معاملے میں جاری پروجیکٹوں کو 11500 کروڑ روپئے کے بقدر کی مالی امداد۔
  • حکومت سیلاب، چٹانیں کھسکنے اور دیگر متعلقہ پروجیکٹوں کے لیے آسام،ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور سکم کو امداد فراہم کرے گی۔

سیاحت

  • وشنو پد مندر گلیارہ، مہابودھی مندر گلیارہ اور راجگیر کے سلسلے میں جامع ترقیاتی کام انجام دیا جائے گا۔
  • مندروں، مقابر، صناعی، جنگلی جانوروں کی محفوظ پناہ گاہوں، قدرتی پیش مناظر اور اڈیشہ  کے حسین ساحلوں کی ترقی کے لیے امداد۔

ترجیح 8: اختراع تحقیق  اور ترقیات

  • بنیادی تحقیق اور پروٹوٹائپ ترقیات کے لیے انوسندھان قومی تحقیق کو عملی شکل دی جائے گی۔
  • نجی شعبے کی نگرانی میں تحقیق اور اختراع کو کاروباری پیمانے پر فروغ دینے کے لیے ایک لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے مالی سرمائے کی بہم رسانی

خلائی معیشت

  • 1000 کروڑ روپئے کے بقدر کی صنعتی پونجی یا فنڈ قائم کیا جائے گا تاکہ آئندہ دس برسوں میں خلائی معیشت کو پانچ گنا کے بقدر وسعت فراہم کی جا سکے۔

ترجیح 9:  آئندہ پیڑھی کی اصلاحات

دیہی آراضی سے متعلق کارروائیاں

  • تمام طرح کی آراضیات کے لیے منفرد آراضی پارسل آئیڈنٹیفکیشن نمبر (یو ایل پی آئی این) یا بہو-آدھار
  • زمین کی پیمائش پر مبنی نقشوں کو ڈیجیٹائزیشن کے عمل سے گزارنا
  • موجودہ ملکیت کے مطابق اضلاع پر مشتمل ذیلی اضلاع کا سروے
  • ارضیات کی رجسٹری کا قیام
  • کاشتکاروں کی رجسٹری کو منسلک کرنا

شہری آراضیات سے متعلق کارروائیاں

  • شہری علاقوںمیں آراضی ریکارڈ کو جی آئی ایس نقشہ بندی کے ساتھ ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔

مزدوروں کے لیے خدمات

  • ای۔شرم پورٹل کو دیگر پورٹلوں کے ساتھ مربوط کیا جائے گا تاکہ ایک ہی مقام پر تمام مسائل کا حل نکالا جا سکے۔
  • تیزی سے بدلتی ہوئی مزدور منڈی کے لیے کھلا آرکیٹکچر ڈاٹا بیس، ہنرمندی ضروریات اور دستیاب روزگار کے کردار
  • روزگار کے متلاشی افراد کو مضمراتی آجروں اور ہنرمندی فراہم کاروں کے ساتھ مربوط کرنے کا میکنزم

این پی ایس واتسلیہ

  • این پی ایس – واتسلیہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے تحت نابالغ بچوں کے لیے والدین اور سرپرستوں کی جانب سے تعاون فراہم کرایا جاتا ہے۔

حصہ - بی

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002IX77.jpg

بالواسطہ ٹیکس

جی ایس ٹی

  • جی ایس ٹی کی کامیابی سے حوصلہ پاکر ٹیکس کے ڈھانچے کو سہل اور معقول بنایا جائے تاکہ جی ایس ٹی کو بقیہ شعبوں میں بھی وسعت دی جا سکے۔

 

شعبوں کے لیے مخصوص کسٹمز محصولات  تجاویز

ادویہ اور طبی سازو سامان

  • کینسر کی تین ادویہ -یعنی  TrastuzumabDeruxtecan, Osimertinib and Durvalumab- کو کلی طور پر کسٹم محصول سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔
  • ایکس رے ٹیوبس اور چپٹے پینل کے ڈٹیکٹروں کے معاملے میں میڈیکل ایکس رے مشینوں میں استعمال کے لیے مرحلہ وار مینوفیکچرنگ پروگرام کے تحت بنیادی کسٹم محصولات میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔

موبائل اور متعلقہ  پرزے

  • موبائل فون، موبائل کے ذریعہ پرنٹڈ بورڈ اسمبلی (پی سی بی اے) اور موبائل چارجر پر بی سی ڈی کو 15 فیصد کے بقدر تخفیف سے ہمکنار کیا گیا ہے۔

بیش قیمت معدنیات

  • سونے اور چاندی پر عائد کسٹم محصولات کو گھٹا کر 6 فیصد اور پلیٹینم پر 6.4 فیصد کے بقدر کر دیا گیا۔

دیگر دھاتیں

  • فیرو نکل اور بلسٹر تانبے پر بی سی ڈی ختم کر دی گئی ہے۔
  • آہن آمیز کاٹھ کباڑ اور نکل کیتھوڈ پر بی سی ڈی ختم کر دی گئی ہے۔
  • تانبے کے کاٹھ کباڑ پر 2.5 فیصد کی رعایتی بی سی ڈی لگائی گئی ہے۔

الیکٹرانکس

  • کچھ شرطوں کے ساتھ بی سی ڈی ختم کر دی گئی ہے، یعنی آکسیجن سے مبرا تانبہ جو ریسسٹروں کی تیاری میں کام آتا ہے، مستثنی کر دیا گیا ہے۔

کیمیاوی اشیاء اور پیٹروکیمکلس

  • امونیم نائٹریٹ پر بی سی ڈی  کو 7.5 فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔

پلاسٹکس

  • پی وی سی فلیکس بینر پر بی سی ڈی  10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دی گئی ہے۔

ٹیلی مواصلات سے متعلق سازو سامان

  • پی سی بی اے جس کا تعلق مخصوص ٹیلی مواصلات سازو سامان سے ہوتا ہے، اس پر عائد بی سی ڈی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی ہے۔

تجارتی سہولت

  • گھریلو ہوابازی اور کشتی اور بحری جہاز ایم آر او کو فروغ دینے کے لیے سازو سامان جو مرمت کے لیے درآمد کیا گیا ہو، اس کے لیے وقت کی مدت 6 مہینے سے بڑھا کر ایک سال کر دی گئی ہے۔
  • ایسے سازو سامان جنہیں مرمت کی غرض سے گارنٹی کی مدت کے تحت ازسر نو درآمد کیا گیا ہے ان کے لیے وقت کی مدت تین سال سے بڑھا کر 5 سال کر دی گئی ہے۔

اہم معدنیات

  • 25 اہم معدنیات کو کسٹم محصولات سے کلی طور پر مستثنی کر دیا گیا ہے۔
  • دو اہم معدنیات پر بی سی ڈی میں تخفیف کی گئی ہے۔

شمسی توانائی

  • شمسی سیلوں اور پینلوں کی تیاری میں کام آنے والے اہم سازو سامان کو کسٹم محصول سے مستثنی کر دیا گیا ہے۔

بحری مصنوعات

  • چند قسم کے بروڈ اسٹاک، پولی چیٹ، وارمس، جھینگوں اور مچھلیوں کے چارے پر عائد بی سی ڈی کو پانچ فیصد کم کیا گیا ہے۔
  • جھینگوں اور مچھلیوں کے لیے تیار کی جانے والی خوراک کے لیے درکار مختلف النوع سازو سامان کو کسٹم محصول سے مبرا کر دیا گیا ہے۔

چمڑا اور کپڑے کی صنعت

  • چمڑے اور کپڑے کے معاملے میں چھوٹی سطح سے لے کر بڑی سطح تک نیچے بھرنے والے مواد پر BCD کم کر دی گئی ہے ۔
  • اسپینڈیکس دھاگا بنانے کے لیے درکار مواد کو چند شرطوں کے ساتھ متعلقہ محصول کے معاملے میں 7.5 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کر دیا گیا ہے جس کا تعلق methylene diphenyl diisocyanate (MDI) سے  ہے۔

براہِ راست ٹیکس

  • ٹیکسوں کو سہل بنانے کی کوششیں، ٹیکس دہندگان کی خدمات میں اصلاح، ٹیکس سے متعلق یقینی صورتحال کی فراہمی اور مقدمے بازی کم کرنے کے سلسلے میں کوششیں جاری رہیں گی۔
  • حکومت کی بہبودی اور ترقیاتی اسکیموں کے لیے سرمایہ فراہمی کے لیے افزوں مالیہ۔
  • 2023 کے مالی سال میں سہل بنائے گئے ٹیکس کے نظام کے لیے 58 فیصد کارپوریٹ ٹیکس حاصل ہوا، دو تہائی سے زیادہ ٹیکس دہندگان نے 2024 کے مالی سال میں ذاتی انکم ٹیکس کے لیے سہل ٹیکس نظام کی سہولت حاصل کی۔

خیراتی اور ٹی ڈی ایس کے لیے سہل کاری

  • خیراتی امور  کے معاملے میں ٹیکس استثنائی کے دو نظاموں کو ایک میں ضم کر دیا گیا ہے۔
  • متعدد ادائیگیوں کے معاملے میں 5 فیصد کی ٹی ڈی ایس شرح کو 2 فیصد ٹی ڈی ایس شرح میں بدل دیا گیا ہے۔
  • میوچووَل فنڈس یا یوٹی آئی نکاسی کے ذریعہ اکائیوں کی ازسر نو خرید پر 20 فیصد کے بقدر کی ٹی ڈی ایس شرح۔
  • ای کامرس آپریٹروں پر عائد ٹی ڈی ایس کی شرح ایک فیصد سے گھٹاکر 0.1 فیصد کر دی گئی ہے۔
  • معینہ تاریخ تک ٹی ڈی ایس کی ادائیگی میں ہونے والی تاخیر جس کا تعلق تفصیلات داخل کرنے سے ہوتا ہے، اسے جرائم کے زمرے سے خارج کر دیا گیا ہے۔

ازسر نو تعین کی سہل کاری

  • اسیسمنٹ کو جائزہ سال کے اختتام کے بعد سے لے کر 5 برسوں کی مدت کے اندر اس شکل میں کھولا جا سکتا ہے جب بچائی گئی آمدنی 50 لاکھ روپئے سے زائد ہو۔
  • تلاشی کے معاملات میں تلاش والے سال سے قبل کی مدت کو 10 برس سے گھٹاکر 6 برس کر دیا گیا ہے۔

اہم فوائد کی سہل کاری اور انہیں معقول بنانا

  • چند مالی اثاثوں پر حاصل ہونے والے مختصر مدتی فوائد پر 20 فیصد کی شرح ٹیکس نافذ ہوگی۔
  • تمام تر مالی اور غیر مالی اثاثوں پر طویل المدت فوائد 12.5 فیصد کی شرح سود کے موجب ہوں گے۔
  • اہم فوائد جن کا تعلق چند مالی اثاثوں سے ہو، ان پر استثنائی کی حد بڑھا کر 1.25 لاکھ سالانہ کر دی گئی ہے۔

ٹیکس دہندگان خدمت

  • تمام تر کسٹم اور آمدنی ٹیکس کی بقیہ خدمات جن میں اصلاح اور اپیلی عدالتوں کے احکامات بھی شامل ہیں، انہیں آئندہ دو برسوں کے دوران ڈیجیٹائز کیا جائے گا۔

مقدمے بازی اور اپیلیں

  • آمدنی ٹیکس تنازعات جو اپیل میں التوا میں ہوں انہیں حل کرنے کے لیے وِواد سے وشواس اسکیم 2024۔
  • براہِ راست ٹیکس، آبکاری اور خدمات ٹیکس جن کا تعلق ٹیکس کی خصوصی عدالتوں میں زیر غور اپیلوں سے ہو، ہائی کورٹوں  اور سپریم کورٹ سے ہوں، ان کے لیے مالیاتی حدود کو بڑھا کر بالترتیب 60 لاکھ، دو کروڑ اور پانچ کروڑ کے بقدر کر دیا گیا ہے۔
  • مقدمے بازے کو کم کرنے اور بین الاقوامی ٹیکسیشن میں یقینی صورتحال فراہم کرنے کے لیے محفوظ طریقوں پر مبنی قواعد میں توسیع کی گئی ہے۔

روزگار اور سرمایہ کاری

  • سرمایہ کاروں کے تمام تر زمروں کے لیے عائد اینجل ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ایکونظام کو فروغ حاصل ہوگا۔
  • غیر ملکی جہاز رانی کمپنیاں جو گھریلو بحری جہاز چلاتی ہوں، انہیں بھارت میں تفریحی سفر کو فروغ دینے کے لائق بنانے کے لیے سہل کاری پر مبنی ٹیکس نظام۔
  • غیر ملکی کانکنی کمپنیوں کے لیے جو ملک میں خام ہیرے فروخت کرتی ہیں، محفوظ شرحوں کا انتظام۔
  • غیر ملکی کمپنیوں پر عائد کارپوریٹ ٹیکس کی شرح 40 فیصد سے گھٹاکر 35 فیصد  کر دی گئی ہے۔

ٹیکس کی بنیاد کو گہرا بنانا

  • سلامتی لین دین ٹیکس جس کا تعلق تمسکات کے مستقبل اور متبادلوں سے ہوتا ، انہیں بڑھا کر بالترتیب 0.02 فیصد اور 0.1 فیصد کر دیا گیا ہے۔
  • حصصوں کے واپس خریدنے پر واپس ہونے والی آمدنی جو استفادہ کنندگان کو حاصل ہوگی اس پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔

سماجی تحفظ فوائد

  • آجروں کے ذریعہ اخراجات کی تخفیف جس کا تعلق این پی ایس سے ہو،اسے ملازم کی تنخواہ کے بالمقابل 10 سے بڑھا کر 14 فیصد کے بقدر کر دیا گیا ہے۔
  • 20 لاکھ روپئے تک کے چھوٹے منقولہ غیر ملکی اثاثہ کی خبر نہ دینے کے عمل کو جرائم کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔

مالی بل میں شامل دیگر اہم تجاویز

  • دو فیصد کے بقدر کی مساوی لیوی واپس لے لی گئی ہے۔

نئے ٹیکس نظام کے تحت ذاتی ٹیکس نظام میں رونما ہوئی تبدیلیاں

  • تنخواہ دار ملازمین کے لیے معیاری تخفیف 50 ہزار سے بڑھا کر 75 ہزار روپئے کر دی گئی ہے۔
  • پنشن یافتہ افراد کے لیے فیملی پنشن پر تخفیف 15 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار روپئے کر دی گئی ہے۔
  • نظرثانی شدہ ٹیکس کی شرحوں کا ڈھانچہ:

0-3  لاکھ روپئے تک

کوئی ٹیکس نہیں

3-7 لاکھ روپئے پر

5 فیصد

7-10 لاکھ روپئے پر

10 فیصد

10-12 لاکھ روپئے پر

15 فیصد

12-15 لاکھ روپئے پر

20 فیصد

15 لاکھ سے اوپر

30 فیصد

  • نئے ٹیکس نظام کے تحت تنخواہ دار ملازمین آمدنی ٹیکس میں 17500 روپئے تک کی بچت کر سکتے ہیں۔

**********

 

 (ش ح – م ن - ا ب ن)

U.No:8603



(Release ID: 2035784) Visitor Counter : 27