وزارت خزانہ
سال 23-2022 میں بے روزگاری کی شرح 3.2 فیصد تک کم ہونے سے ہندوستانی لیبر مارکیٹ میں پچھلے چھ سالوں میں بہتری آئی ہے
ابھرتے ہوئے نوجوانوں اور خواتین کی افرادی قوت کی شرکت، سماجی اعداد و شمار اور جنسی ڈیوڈنڈ کو استعمال کرنے کا ایک موقع
وبائی مرض سے پہلے کی سطح سے اوپر منظم مینوفیکچرنگ کے شعبے کے ذریعہ بحالی کا مشاہدہ؛ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دیہی علاقوں میں اجرت میں بھی زیادہ اضافہ دیکھا گیا
پچھلے پانچ سالوں میں ای پی ایف او نیٹ پے رول میں 131.5 لاکھ تک دوگنا سے زیادہ اضافہ ہو ا؛ رسمی ملازمت میں صحت مند نمو کا اشارہ
Posted On:
22 JUL 2024 3:17PM by PIB Delhi
متواتر لیبر فورس سروے (پی ایل ایف ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق، 23-2022 میں بے روزگاری کی شرح 3.2 فیصد تک کمی ہونے کے ساتھ ہی ہندوستان نے گزشتہ چھ سالوں میں لیبر مارکیٹ کے اشارے میں بہتری دیکھی ہے ۔ اقتصادی سروے 24-2023 خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ یہ ہندوستان کے نوجوانوں کی جائز امنگوں کے مطابق، مناسب روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے حکومت ہند کے نقطہ نظر پر زور دیتی ہے، جو ملک کے زندگی بھر کے آبادیاتی منافع کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے۔
موجودہ روزگار کا منظر نامہ
اقتصادی سروے میں اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ ہندوستان نے اپنے روزگار کے منظر نامے میں ایک قابل ذکر تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے، جس میں اقتصادی ترقی اور سماجی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے متعدد مثبت رجحانات کی نشاندہی کی گئی ہے اور اس کا سہرا مختلف عوامل کو دیا جاتا ہے، جن میں اقتصادی اصلاحات، تکنیکی ترقی، اور مہارت کی ترقی پر زور دینا شامل ہے۔
پی ایل ایف ایس کے مطابق، کووڈ-19 وبا کے ساتھ ساتھ لیبر فورس کی شرکت کی شرح اور ایل ایف پی آر اور کارکن سے آبادی کا تناسب (ڈبلیو پی آر) میں اضافے کے بعد سے کل ہند سالانہ بے روزگاری کی شرح (یو آر) (معمول کے مطابق 15 سال اور اس سے زیادہ عمر کے افراد) میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
کارکنوں کی ملازمت کی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے، سروے میں بتایا گیا ہے کہ یہ خواتین افرادی قوت ہے، جو ذاتی روزگار کی طرف منتقل ہو رہی ہے، جبکہ مرد افرادی قوت کا حصہ مستحکم رہا ہے جیسا کہ گزشتہ چھ سالوں میں خواتین ایل ایف پی آر میں تیزی سے اضافے سے ظاہر ہوتا ہے۔ دیہی خواتین زراعت اور متعلقہ سرگرمیوں میں شامل ہو رہی ہیں۔
نوجوانوں اور خواتین کا روزگار
نوجوانوں کی آبادی کے ساتھ نوجوانوں کے روزگار میں اضافے کو نمایاں کرتے ہوئے، اقتصادی سروے میں نوجوانوں (عمر 15سے29 سال) کے پی ایل ایف ایس اعدادوشمارکا ذکر کیا گیا ہے کہ18-2017 میں بے روزگاری کی شرح 17.8 فیصد سے کم ہو کر 23-2022 میں 10 فیصد رہ گئی ہے۔ ای پی ایف او پے رول میں نئے سبسکرائبرز میں سے تقریباً دو تہائی 18سے28 سال کے زمرے کے ہیں۔
سروے چھ سالوں سے خواتین کی افرادی قوت میں شرکت کی بڑھتی ہوئی شرح (ایف ایل ایف پی آر) کو بھی نمایاں کرتا ہے اور اسی کو متعدد عوامل سے منسوب کرتا ہے، جس میں زراعت کی پیداوار میں مسلسل اعلیٰ نمو اور بنیادی سہولیات تک رسائی میں خاطر خواہ توسیع کی وجہ سے خواتین کو فاضل وقت کی فراہمی کرنا جیسے کہ نل کے ذریعہ پینے کا پانی، صاف کھانا پکانے کا ایندھن، صفائی وغیرہ ۔
فیکٹری روزگار میں تبدیلی
اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ منظم مینوفیکچرنگ شعبہ وبائی امراض سے پہلے کی سطح سے اوپر تک پہنچ گیا ہے جس کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں میں پچھلے پانچ سالوں کے دوران اجرت میں زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے، جو دیہی علاقوں میں مانگ پیدا کرنے کے لیے اچھا اشارہ کرتا ہے۔ مالی سال2015-مالی سال 2022 کے دوران، دیہی علاقوں میں فی کارکن اجرت 6.9 فیصد سی اے جی آر (مشترکہ سالانہ ترقی کی شرح) کے ساتھ بڑھی جو شہری علاقوں میں اسی 6.1 فیصد سی اے جی آر کے مقابلے میں تھی۔
ریاست کے لحاظ سے، کارخانوں کی تعداد کے لحاظ سے سرفہرست چھ ریاستیں، فیکٹریوں میں روزگار کے سب سے بڑے تخلیق کار بھی رہیں۔ کارخانوں میں 40 فیصد سے زیادہ روزگار تمل ناڈو، گجرات اور مہاراشٹر میں تھا۔ اس کے برعکس، مالی سال 2018 اور مالی سال 2022 کے درمیان سب سے زیادہ روزگار میں اضافہ ان ریاستوں میں دیکھا گیا جہاں نوجوان آبادی کا زیادہ حصہ تھا جن میں چھتیس گڑھ، ہریانہ اور اتر پردیش شامل ہیں۔
سروے میں کمپیوٹر اور الیکٹرانکس، ربڑ اور پلاسٹک کی مصنوعات، اور کیمیکلز کی بڑھتی ہوئی تعداد کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے ،جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستانی مینوفیکچرنگ، اقداری سلسلے کو آگے بڑھا رہی ہے اور روزگار پیدا کرنے کے لیے نتائج کے حصول کے شعبوں کے طور پر ابھری ہے۔
ای پی ایف او کے اندراج میں اضافہ
ای پی ایف او کے لیے پے رول کے اعداد و شمار سے ماپا جانے والے منظم شعبہ کےجاب مارکیٹ کے حالات ، مالی سال 19 سے پے رول کے اضافے میں مسلسل سال بہ سال اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں (ڈیٹا کے بعد سے ابتدائی دستیاب ہے)۔ وبا کے بعد سے بحالی کے ضمن میں ای پی ایف او میں سالانہ خالص پے رول اضافہ مالی سال 2019 میں 61.1 لاکھ سے مالی سال 2024 میں 131.5 لاکھ ہو گیا جسے آتم نر بھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی ) کی مدد بھی حاصل ہے۔ ای پی ایف او ممبرشپ نمبر (جس کے لیے پرانا ڈیٹا دستیاب ہے) میں بھی مالی سال 15 اور مالی سال 24 کے درمیان متاثر کن 8.4 فیصد سی اے جی آر کا اضافہ ہوا۔
روزگار وضع کرنے کا محرک
حکومت نے روزگار کی تخلیق کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات نافذ کیے ہیں، جیسے کہ ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو بڑھانے، سرمائے کے اخراجات میں اضافہ نیز کارکنوں کی بہبود کو فروغ دینے کے لیے پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی) اسکیم کا آغازوغیرہ۔ اس کے ساتھ قرضے تک رسائی میں آسانی اور متعدد عمل میں اصلاحات کے ذریعے خود روزگار کو فروغ دیا گیا ہے۔ سروے میں ملازمتوں کی تخلیق اور کارکنوں کی بہبود کو فروغ دینے کے لیے کچھ اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جیسے کہ نیشنل کیرئیر سروس (این سی ایس) پورٹل کا آغاز، ای-شرم پورٹل، سماجی تحفظ کے فوائد کے ساتھ روزگار کو بڑھانے کے لیے آتم نربھر بھارت روزگار یوجنا (اے بی آر وائی ) کا تعارف نیز2019 اور 2020 میں کووڈ-19 میں ملازمتوں میں کمی، ایک ملک ایک راشن کارڈ جیسے پروگرام اور 29 مرکزی قوانین کا چار لیبر کوڈز میں ضم ہونا۔
دیہی اجرت کا رجحان
اقتصادی سروے 2023-24 میں ذکر کیا گیا ہے کہ مالی سال 24 میں، دیہی اجرت میں سال بہ سال اور اوسطاً ہر ماہ 5 فیصد سے اوپر اضافہ ہوا، اس مدت کے دوران زراعت میں برائے نام اجرت کی شرح مردوں کے لیے 7.4 فیصد اور خواتین کے لیے 7.7 فیصد بڑھی، جس سے فائدہ ہوا۔ غیر زرعی سرگرمیوں میں اجرت میں اضافہ مردوں کے لیے 6.0 فیصد اور خواتین کے لیے 7.4 فیصد رہا۔ آگے بڑھتے ہوئے، جیسا کہ بین الاقوامی اجناس کی قیمتوں اور کھانے پینے کی گھریلو قیمتوں میں نرمی کے ساتھ افراط زر میں نرمی کی توقع ہے، اقتصادی سروے توقع کرتا ہے کہ یہ حقیقی اجرتوں میں مسلسل اضافہ کی صورت میں ظاہر ہوگا۔
************
ش ح۔ ا ع ۔ م ص
(U:8552 )
(Release ID: 2035268)
Visitor Counter : 73