وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستانی زراعت کا شعبہ ایک کامیابی کی کہانی ہے: اقتصادی جائزہ 23- 2024


اقتصادی جائزہ زرعی شعبے کے لیے پانچ پالیسی سفارشات پر روشنی ڈالتا ہے

وقت کی ضرورت بنیادی غذائی تحفظ سے غذائی تحفظ کی طرف بڑھنا ہے

کروپ – نیوٹرل انسینٹیو اسٹرکچرز کو فروغ دینے کا وقت آ گیا ہے: اقتصادی جائزہ 24 -2023

زراعت کا شعبہ 3 عظیم چیلنجوں کے سنگم یعنی  خوراک اور غذائی تحفظ، موسمیاتی تبدیلی اور اہم وسائل کا پائیدار استعمال پر ہے

Posted On: 22 JUL 2024 3:03PM by PIB Delhi

ہندوستانی زرعی شعبہ ایک کامیابی کی کہانی ہے۔  ملک نے 1960 کی دہائی میں خوراک کی کمی اور درآمد کرنے والے ملک سے زرعی مصنوعات کے خالص برآمد کنندہ ہونے تک ایک طویل فاصلہ طے کیا ہے، یہ بات خزانہ اور کارپوریٹ  امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں اقتصادی جائزہ  24- 2023  پیش کرتے ہوئے کہی۔

جائزہ  بتاتا ہے کہ وقت کی ضرورت بنیادی غذائی تحفظ سے غذائی تحفظ کی طرف بڑھنا ہے۔ جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں مزید دالوں،  موٹے اناجوں ، پھلوں، سبزیوں، دودھ اور گوشت کی ضرورت ہے اور ان کی مانگ بنیادی اشیا کی نسبت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ لہٰذا، فارم سیکٹر کی پالیسیوں کو ‘ڈیمانڈ سے  چلنے والے فوڈ سسٹم’ کے ساتھ مزید ہم آہنگ ہونا چاہیے جو کہ زیادہ غذائیت سے بھرپور اور فطرت کے وسائل کے ساتھ منسلک ہو ۔

اقتصادی جائزے میں پانچ پالیسی سفارشات کی وضاحت کی گئی ہے جو حکومتیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے لے سکتی ہیں کہ مارکیٹ کسان کے مفاد میں کام کرے۔ پہلا قدم ، قیمت میں اضافے کی پہلی علامت پر فیوچرزیا آپشنز پر پابندی نہ لگانے کے بارے میں بات کرتا ہے۔ جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسی منڈیوں کا عمدہ ریگولیٹری ڈیزائن زرعی اجناس کے فیوچر مارکیٹ میں بیوروکریٹک مداخلت کی ضرورت کو ختم کر سکتا ہے۔

جائزے کی دوسری سفارش صرف غیر معمولی حالات میں برآمد پر پابندی لگانے اور گھریلو صارفین کو متبادل کی اجازت دینے کے بارے میں بات کرتی ہے، خاص طور پر اگر زیر بحث زرعی اجناس ضروری استعمال کی اشیاء نہیں ہیں جیسے کہ اناج۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ ‘‘کسانوں کو بلند بین الاقوامی قیمتوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت ہونی چاہیے۔’’

تیسرے مرحلے کے طور پر، سروے افراط زر کو نشانہ بنانے کے فریم ورک کا دوبارہ جائزہ لینے کی بات کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے افراط زر کو نشانہ بنانے والے فریم ورک کو خوراک کو چھوڑ کر افراط زر کو نشانہ بنانے پر غور کرنا چاہئے۔ ‘‘کھانے پینے کی زیادہ قیمتیں، زیادہ تر حالات میں، مانگ  میں  اضافے کی وجہ سے نہیں بلکہ سپلائی کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہے ۔ جائزہ نوٹ کرتا ہے کہ یہ بات معلوم کرنے کی ہے کہ آیا ہندوستان کے افراط زر کو نشانہ بنانے والے فریم ورک کو خوراک کو چھوڑ کر افراط زر کی شرح کو نشانہ بنانا چاہئے’’۔ جائزے میں مزید بتایا گیا ہے کہ غریب اور کم آمدنی والے صارفین کے لیےخوردنی اشیاء کی زیادہ قیمتوں کی وجہ سے ہونے والی مشکلات کو براہ راست فائدہ کی منتقلی یا کوپن کے ذریعے مناسب مدت کے لیے مخصوص خریداریوں کے توسط سے سنبھالا جا سکتا ہے۔

چوتھی سفارش کل خالص آبپاشی والے رقبے  (ٹوٹل نیٹ ایریگیٹڈ ایریا) کو بڑھانے کی ضرورت کے بارے میں بتاتی ہے۔ جائزہ بتایا ہے کہ کئی ریاستیں قومی اوسط سے بہت نیچے ہیں اور ہندوستان کی آبپاشی کی کارکردگی سطح پر موجود پانی  کے لیے حوالے سے صرف 40 - 30 فیصد اور زمینی پانی کے حوالے سے 60 – 50  فیصد ہے۔  جائزے میں پانی کے بہتر استعمال والی کھیتی کے طور طریقوں اور ڈرپ اور فرٹیگیشن جیسی ٹیکنالوجیز کی ضرورت کو اجاگر کیا گیا ہے۔

جائزے کی پانچویں اور آخری تجویز کاشتکاری کو آب و ہوا کے تحفظات کے مطابق بنانے کے بارے میں ہے۔ چاول اور گنے جیسے اناج  زیادہ پانی کی ضرورت والی فصلیں ہیں اور دھان کی کاشت میتھین کے اخراج کو جنم دیتی ہے۔ جائزے  کا کہنا ہے کہ وہ وقت آگیا ہے کہ کراپ – نیوٹرل انسینٹیو اسٹرکچرز کو فروغ  دیا جائے ۔

زراعت 21 ویں صدی کے تین سب سے بڑے چیلنجوں - خوراک اور غذائیت  تحفظ کو برقرار رکھنا، موسمیاتی تبدیلیوں کی موافقت اور تخفیف اور پانی، توانائی اور زمین جیسے اہم وسائل کا پائیدار استعمال، کے سنگم پر ہے ۔ جائزہ نوٹ کرتا ہے کہ اگرچہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں مفید روزگار کے قابل ذکر امکانات ہیں، لیکن ہندوستان  کو اقتصادی ترقی اور روزگار پیدا کرنے میں حصہ ڈالنے کے لیے زراعت کی صلاحیت کا مکمل فائدہ اٹھانا ہے۔

جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ زرعی شعبے کو پانی کی کمی اور موسمیاتی تبدیلی سے درپیش چیلنجوں کی وجہ سے ایک سنگین ساختیاتی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ جائزے میں نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ معکوس  مائیگریشن کی وجہ سے کووڈ کے سالوں میں زرعی روزگار میں اضافہ، مالی سال 24 میں زراعت میں ویلیو ایڈیشن کی شرح نمو میں کمی اور 2024 کے موسم گرما میں ملک کے شمال مغربی اور وسطی علاقوں میں پانی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے ساتھ انتہائی گرم موسم اور توانائی کی کھپت  ، ہندوستان کی فارم سیکٹر کی پالیسیوں کا سنجیدہ اور ایماندارانہ جائزے کو ضروری بناتی ہے۔

*******

ش ح۔ م م ۔ت ح

Uno-8548


(Release ID: 2035263) Visitor Counter : 69