وزارت خزانہ

ایم ایس ایم ای شعبے  پرسے ضابطہ جاتی  پابندیاں ہٹانا اہم : اقتصادی  جائزہ24-2023


ایم ایس ایم ایز کے لیے تبدیلیوں  پر مبنی مراعات نتائج پر مرکوزہونی چاہئیں: جائزہ

جائزہ  میں ضروری پالیسی تبدیلیوں پر ریاستوں کے ساتھ مکالمے کے لیے  زور دیاگیا

Posted On: 22 JUL 2024 2:34PM by PIB Delhi

 درمیانے، چھوٹے اور  انتہائی چھوٹی درجے کی صنعتوں  (ایم ایس ایم ایز) کے لیے، جبکہ کریڈٹ کے فرق کو کم کرنا ایک اہم عنصر ہے، اس کے ساتھ ہی ڈی ریگولیشن، فزیکل اور ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کو بڑھانے اور ایک برآمدی حکمت عملی کو اپنانے کی ضرورت  بھی ہے، جو ایم ایس ایم ایز کو نمائش اور پیمانے پر اپنی مارکیٹ کو وسعت دینے  کے قابل بنائے۔ یہ بات اقتصادی جائزہ 2023-24 میں کہی گئی  ہے جسے  خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن  نےآج پارلیمنٹ میں  پیش کیا۔

یہ واضح کرتے ہوئے کہ ایم ایس ایم ای کا شعبہ کو، جو ہندوستان کی معاشی کہانی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، جائزہ میں شامل کیا گیا ہے کہ اس شعبے کو وسیع ضابطے اور تعمیل کی ضروریات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اسے سستی اور بروقت فنڈنگ ​​تک رسائی کے ساتھ اہم رکاوٹوں کا سامنا ہے، جو بنیادی خدشات میں سے ایک ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ لائسنسنگ، معائنہ اور تعمیل کی ضروریات ،جن سے ایم ایس ایم ایز کو نمٹنا پڑتا ہے، خاص طور پر ذیلی قومی حکومتوں کی طرف سے عائد کیا جاتا ہے، انہیں ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے اور متعلقہ کام تخلیق کرنے والے بننے  اورروزگار کے مواقع وضع کرنےسے روکتا ہے۔ جائزہ کا کہنا ہے کہ تبدیلی  پر مبنی مراعات اور چھوٹ انٹرپرائزز کو ترغیب دینے کا غیر ارادی اثر پیدا کرتی ہے تاکہ ان کے حجم کو حد سے نیچے رکھا جا سکے اور اس وجہ سے کہتا ہے کہ تبدیلی پر مبنی مراعات  نتائج پر مرکوز ہونی چاہئیں۔

ایک اہم پالیسی شراکت کے طور پر ڈی ریگولیشن کا مطالبہ کرتے ہوئے، جائزہ کا کہنا ہے کہ ضروری پالیسی تبدیلیوں پر ریاستوں کے ساتھ بات چیت کے لیے ادارہ جاتی طریقہ کار کی بحالی یا تخلیق ضروری ہے۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ زیادہ تر کارروائی ذیلی قومی (ریاستی اور مقامی) حکومتوں کی سطح پر ہونی ہے۔ ایم ایس ایم ای کاروباری افراد کو کمپنی جاتی انتظامیہ کے اہم شعبوں میں بھی تربیت کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے کہ انسانی وسائل کا انتظام، مالیاتی انتظام، اور ٹیکنالوجی وغیرہ۔ جائزہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی تربیت کے ذریعے مالکان کاروباریوں کی پیداواری صلاحیت بہت زیادہ ہوگی۔

جائزہ میں بتایا گیا ہے کہ ایم ایس ایم ایز، ہندوستانی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، جو ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار میں تقریباً 30 فیصد، مینوفیکچرنگ ماحصل میں 45 فیصد حصہ رسدی کرتے ہیں اور ہندوستان کی 11 کروڑ آبادی کو روزگار فراہم کرتے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت ہند ایم ایس ایم ای کے شعبے کی ترقی کو بڑھانے کے لیے سرگرم رہی ہے، جیسے کہ ایم ایس ایم ای سمیت کاروباری اداروں کے لیے 5 لاکھ کروڑ کی ہنگامی قرضہ جاتی لائن گارنٹی اسکیم مختص کرنے کے اقدامات؛ ایم ایس ایم ای سیلف ریلینٹ انڈیا فنڈ کے ذریعے 50000 کروڑ کا ایکویٹی انفیوژن؛ ایم ایس ایم ایز کی درجہ بندی کے لیے نئے نظر ثانی شدہ معیار؛ 5 سالوں میں 6000 کروڑ کی لاگت کے ساتھ ایم ایس ایم ای کارکردگی کے پروگرام کو بڑھانا اور تیز کرنا؛ 11جنوری2023 کو ادھیم اسسٹ پلیٹ فارم کا آغاز ،غیر رسمی مائیکرو انٹرپرائزز کو ترجیحی شعبے کے قرضے کے تحت فائدہ حاصل کرنے کے لیے رسمی دائرے میں لانے کے لیے ہے۔ جائزہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات بنیادی طور پر بروقت اور سستےقرضوں تک رسائی کے لیے، اس شعبے کو درپیش کلیدی چیلنجوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مرتب کیے گئے ہیں ۔

************

ش ح۔ ا ع    ۔ م  ص

 (U:8531  )

 



(Release ID: 2035057) Visitor Counter : 37