صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ
صدرجمہوریہ ہند عزت مآب دروپدی مرموکا پارلیمنٹ سے خطاب
Posted On:
27 JUN 2024 12:13PM by PIB Delhi
معززارکان ،
- میں اٹھارہویں لوک کے سبھی نومنتخب ارکان کو تہہ دل سے مبارکباد اورنیک خواہشات پیش کرتی ہوں ۔
آپ سبھی لوگ ملک کے رائے دہندگان کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد یہاں آئے ہیں ۔
ملک اورعوام کی خدمت کرنے کاموقع بہت ہی کم لوگوں کو فراہم ہوتاہے ۔
مجھے یقین ہے کہ آ پ ملک مقدم کے جذبے کےتحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے اور یہ 140کروڑبھارتیوں کی امنگوں کو پوراکرنے کا ایک وسیلہ بھی ہوگا۔
میں جناب اوم برلا کو نیک ترین خواہشات پیش کرتی ہوں کہ انھوں نے لوک سبھا کے اسپیکرکے طورپر عمدہ رول اداکیا۔
انھیں عوامی زندگی میں وسیع تجربہ حاصل ہے۔
مجھے اعتبارہے کہ وہ جمہوری روایات کو اپنی صلاحیتوں سے کامیابی کے ساتھ نئی اونچائیوں تک لےکرجائیں گے ۔
معززارکان ،
2- میں آج کروڑوں بھارتیوں کی طرف سے ، بھارت کے انتخابی کمیشن کا بھی شکریہ اداکرتی ہوں ۔
یہ دنیا کے سب سے بڑے انتخابات تھے ۔
تقریبا64کروڑرائے دہندگان نے پورے جوش وخروش کے ساتھ اپنے اس فرض کی ادائیگی کی ۔
خواتین نے اس باربھی بڑی تعداد میں اپنی رائے دی ۔جو جموں وکشمیر کےچناؤ کا یہ بڑاہی ہمت افزاپہلوہے ۔
وادی کشمیرمیں کئی دہائیوں کے ووٹوں کی گنتی کاریکارڈ توڑا ہے ۔
پچھلی چاردہائیوں میں ہم نے کشمیرمیں کرفیواورہڑتالوں کے ماحول میں بہت کم لوگوں کو ووٹ ڈالتے ہوئے دیکھا۔
بھارت کے دشمن اسے جموں وکشمیر کی ایک رائے کے طورپر عالمی سطح پر جھوٹاپروپیگنڈہ پھیلاتے رہے ۔
لیکن اس باروادی کشمیرمیں ملک اوربیرون ملک اس طرح کے عناصرکو منھ توڑجواب دیا۔
پہلی بار ایسا ہوا کہ پارلیمانی انتخابات کے لئے گھرسے ہی ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کی گئی ۔
میں لوک سبھا انتخابات کے لئے کام کرنے والے عملے کے تمام لوگوں کے کام کو سراہتی ہوں اورانھیں مبارکباددیتی ہوں ۔
معززارکان ،
3-پوری دنیا 2024کے لوک سبھاانتخابات کےبارے میں بات کررہی ہے ۔
دنیا یہ دیکھ رہی ہے کہ بھارت کے عوا م نے لگاتار تیسری مدت کے لئےواضح اکثریت کے ساتھ ایک مستحکم سرکارکاانتخاب کیاہے ۔
ایسا چھ دہائیوں کے بعد ہواہے ۔
اس وقت جب بھارت کے عوام کی امنگیں اپنے عروج پرتھیں ، عوام میں لگاتارتیسری مدت کے لئے میری حکومت کو ایک بارپھرپسندکیا۔
بھارت کے عوام کو پورایقین ہے کہ صرف میری حکومت ان کی امنگوں کو پوراکرسکتی ہے ۔
لہذا 2024کے یہ انتخابات پالیسی ، ارادے ، خود کو وقف کردینے اوران فیصلوں پریقین کے انتخابات ہیں ؛
- ایک مضبوط اورفیصلہ کن سرکارپریقین
- اچھی حکمرانی ، استحکام اوراستقلال پریقین
- ایمانداری اورمحنت پریقین
- سلامتی اورخوشحالی پریقین
- حکومت کی گارنٹیوں اور خدمات کی فراہمی پریقین
- وکسِت بھار ت کے تئیں بھارت کے عزم پریقین
یہ پچھلے دس سال میں خدمات اوراچھی حکمرانی کے میری حکومت کے مشن کے لئے دی گئی منظوری کی ایک مہرہے ۔
یہ ایک رائے ہے کہ بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا کام بلارکاوٹ جاری ہے اوربھارت نے اپنے مقاصد حاصل کئے ہیں ۔
معززارکان ،
4-اٹھارہویں لوک سبھا کئی طرح سے تاریخی نوعیت کی حامل ہے ۔
یہ لوک سبھا امرت کال کے ابتدائی برسوں میں تشکیل دی گئی ۔
اس لوک سبھا کے دوران بھارت کاآئین اختیارکئے جانے کے 75سال پورے ہونے کا موقع بھی آئے گا۔
مجھے یقین ہے کہ اس لوک سبھا کے دوران عوامی بہبود کے لئے کئے گئے فیصلوں کا ایک نیاباب وجود میں آئے گا ۔
میری حکومت آئندہ اجلاس میں پہلا بجٹ پیش کرے گی۔
یہ بجٹ ، حکومت کی دوررس پالیسیوں اور مستقبل پرمرکوز خاکے کا ایک موثر دستاویز ہے ۔
اس بجٹ میں بڑے اقتصادی وسماجی فیصلوں کے ساتھ بہت سے تاریخی اقدام بھی کئے جائیں گے ۔
ترقی کے مقصد سے اصلاحات کی رفتارمیں بھار ت کے عوام کی امنگوں کے مطابق تیزی لائی جائیگی ۔
میری حکومت اس بات پریقین رکھتی ہے کہ پوری دنیا کےسرمایہ کاروں کو اپنی طرف راغب کرنے کے ریاستوں کے مابین صحت مند مقابلہ ہوناچاہیئے ۔
یہ امدادباہمی پرمبنی ،مسابقتی وفاقیت کااصل جذبہ ہے ۔
ہم اس یقین کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے کہ ملک کی ترقی ریاستوں کی ترقی میں پنہاں ہے ۔
معززارکان ،
5-اصلاح ،کارکردگی اوریکسرتبدیلی کے عزم سے آج بھارت دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت بن گیاہے ۔
بھارت ،دس سال میں، گیارہویں درجے کی معیشت سے بڑھ کر پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گیاہے ۔
2011سے 2024تک ترقی کرکے بھارت 8فیصد سالانہ کی اوسط شرح پرآگیاہے ۔
اوریہ ترقی کوئی عام حالات میں نہیں حاصل کی جاسکتی ۔
حالیہ برسوں میں ہم نے پچھلے 100سال کی سب سے بڑی عالمی وباء دیکھی ۔
بھارت میں یہ شرح ترقی عالمی وباء اوردنیا کے مختلف علاقوں میں جاری تنازعات حاصل کی ہے ۔
یہ سب کچھ پچھلے دس سال میں قومی مفاد کے تحت کی گئی اصلاحات اور بڑے فیصلوں کی وجہ سے ممکن ہوا۔
آج بھارت اکیلا ہی عالمی ترقی کے15فیصد کا حامل ہے ۔
اب میری حکومت بھارت کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔
اس مقصد کو حاصل کرنے سے ایک ترقی یافتہ ملک کی بنیاد بھی مضبوط ہوگی ۔
معززارکان ،
6-میری حکومت معیشت کے سبھی تین ستونوں مصنوعات سازی ، خدمات اور زراعت کو برابر ی سے اہمیت دے رہی ہے ۔
پی ایل آئی اورکاروبارمیں آسانی سے بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری اورروزگارکے موقعوں میں بڑے پیمانے پرتعاون حاصل ہواہے ۔
روایتی شعبوں کے ساتھ ساتھ ابھرتے ہوئے شعبے بھی مشن اندا ز میں فروغ پارہے ہیں ۔
خواہ یہ سیمی کنڈکٹرہویاشمسی شعبہ ہو۔
خواہ وہ الیکٹرک گاڑیاں ہو ں یا الیکٹرانک اشیاء۔
خواہ وہ ہائیڈروجن ہو یابیٹریاں ۔
خواہ وہ طیارہ بردارجہاز ہوں یاجنگجوجیٹ طیارے ہوں ۔
بھارت ان سبھی شعبوں میں ترقی کررہاہے ۔
میری حکومت لاجسٹکس پرآنے والی لاگت کو کم کرنے کی بھی لگاتارکوشش کررہی ہے ۔
میری حکومت خدمات کے شعبے کوبھی مضبوط بنارہی ہے ۔
آج بھارت آئی ٹی سے سیاحت تک اورصحت سےخوشحالی تک ہرشعبے میں ایک قائد کےطورپرابھررہاہے ۔
اوراس سے روزگار اور خودروزگاری کے نئے موقعے بڑے پیمانے پرپیداہورہے ۔
معززارکان ،
7-میری حکومت نے پچھلے 10 سال میں دیہی معیشت کے ہر پہلو پر بہت زور دیا ہے۔
دیہی علاقوں میں زراعت پر مبنی صنعتیں، ڈیری اور ماہی پروری کی صنعتوں کو بڑھایا جا رہا ہے۔
اس میں بھی تعاون کو ترجیح دی گئی ہے۔
حکومت فارمرز پروڈیوس یونین-ایف پی او اور پی اے سی ایس جیسی کوآپریٹو تنظیموں کا ایک بڑا نیٹ ورک بنا رہی ہے۔
چھوٹے کسانوں کا بڑا مسئلہ ذخیرہ اندوزی سے متعلق ہے۔
اس لیے میری حکومت نے کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کی سب سے بڑی اسٹوریج اسکیم پر کام شروع کر دیا ہے۔
کسانوں کو اپنے چھوٹے اخراجات کو پورا کرنے کے قابل بنانے کے لیے، پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت انہیں 3 لاکھ 20 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم دی گئی ہے۔
میری حکومت کے نئے دور کے ابتدائی دنوں میں کسانوں کو 20 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم منتقل کی گئی ہے۔
حکومت نے خریف کی فصلوں کے لیے ایم ایس پی میں بھی ریکارڈ اضافہ کیا ہے۔
معزز ارکان،
8. آج کا ہندوستان اپنی موجودہ ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے زرعی نظام میں تبدیلیاں کر رہا ہے۔
اس سوچ کے ساتھ پالیسیاں بنائی گئی ہیں اور فیصلے کیے گئے ہیں کہ ہمیں مزید خود انحصار ہونا چاہیے اور زیادہ برآمدات کے ذریعے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہونا چاہیے۔
مثال کے طور پر حکومت ملک کے کسانوں کو دالوں اور تیل کے بیجوں میں دوسرے ممالک پر انحصار کم کرنے کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔
عالمی منڈی میں کس قسم کی غذائی مصنوعات کی زیادہ مانگ ہے اس کی بنیاد پر ایک نئی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
آج کل دنیا میں آرگینک مصنوعات کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
ہندوستانی کسانوں کے پاس اس مانگ کو پورا کرنے کی کافی صلاحیت ہے۔
اس لیے حکومت قدرتی کاشتکاری اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی سپلائی چین کو مضبوط کر رہی ہے۔
اس طرح کی کوششوں سے کسانوں کے کاشتکاری کے اخراجات بھی کم ہوں گے اور ان کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
معزز ارکان،
9. آج کا ہندوستان دنیا کے چیلنجوں کو بڑھانے کے لیے نہیں بلکہ دنیا کو حل فراہم کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔
ایک عالمی دوست کی حیثیت سے ہندوستان نے بہت سے عالمی مسائل کو حل کرنے میں پہل کی ہے۔
موسمیاتی تبدیلی سے لے کر غذائی تحفظ تک، غذائیت سے لے کر پائیدار زراعت تک، ہم بہت سے حل فراہم کر رہے ہیں۔
اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایک مہم بھی چل رہی ہے کہ ہمارا موٹا اناج - شری اَنّ- ایک سپر فوڈ کے طور پر دنیا کے کونے کونے تک پہنچ جائے۔
ہندوستان کی پہل پر، پوری دنیا نے سال 2023 میں جوار کا بین الاقوامی سال منایا تھا۔
آپ نے دیکھا ہوگا، حال ہی میں پوری دنیا نے بین الاقوامی یوگ ڈے بھی منایا ہے۔
ہندوستان کی اس عظیم روایت کا وقار دنیا میں مسلسل بڑھ رہا ہے۔
یوگ اور آیوش کو فروغ دے کر، ہندوستان ایک صحت مند دنیا کی تعمیر میں مدد کر رہا ہے۔
میری حکومت نے قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں بھی کئی گنا اضافہ کیا ہے۔
ہم اپنے آب و ہوا کے مقاصد مقررہ وقت سے پہلے حاصل کر رہے ہیں۔
آج پوری طرح مقاصد حاصل کرنے کی طرف ہندوستان کی کوششیں بہت سے دوسرے ممالک کو متاثر کر رہی ہیں۔
آج دنیا کے ریکارڈ تعداد میں ممالک بین الاقوامی سولر الائنس جیسے اقدامات پر ہمارے ساتھ شامل ہوئے ہیں۔
معززارکان،
10. آنے والا وقت سرسبز ی وشادابی کا وقت ہے۔
میری حکومت بھی اس کے لیے ہر ضروری قدم اٹھا رہی ہے۔
ہم ماحول کے لئے سازگار صنعتوں میں سرمایہ کاری بڑھا رہے ہیں جس کی وجہ سے ماحول کے لئے سازگار ملازمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
صاف ستھری توانائی ہو یاصاف ستھرا نقل وحمل ، ہم ہر محاذ پر بڑے مقاصد کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
میری حکومت ہمارے شہروں کو دنیا کی بہترین رہائش گاہیں بنانے کے لیے بھی پرعزم ہے۔
آلودگی سے پاک، صاف ستھرا اور سہولتوں سے آراستہ شہروں میں رہنا ہندوستان کے شہریوں کا حق ہے۔
گزشتہ 10 سال میں خاص طور پر چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بے مثال سرمایہ کاری ہوئی ہے۔
ہندوستان آج دنیا کی تیسری سب سے بڑی گھریلو ایوی ایشن مارکیٹ ہے۔
اپریل 2014 میں، ہندوستان میں صرف 209 ایئر لائن روٹس تھے۔
اپریل 2024 میں ان کی تعداد بڑھ کر 605 ہو گئی ہے۔
ہوائی سفر میں اس توسیع سے دوسرے درجے اور تیسرے درجے کے شہر براہ راست فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
10 سال میں ملک کے 21 شہروں میں میٹرو کی سہولت فراہم ہوگئی ہے۔
وندے میٹرو جیسی کئی اسکیموں پر کام جاری ہے۔
میری حکومت ہندوستان کی پبلک ٹرانسپورٹ کو دنیا میں بہترین بنانے کے مقصد کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
معزز ارکان،
11- ، میری حکومت ان جدید معیارات پر کام کر رہی ہے، تاکہ ہندوستان ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر کھڑا ہو سکے۔
اس سمت میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی بدلتے ہوئے ہندوستان کی ایک نئی تصویر بن کر ابھری ہے۔
میری حکومت نے 10 سال میں پی ایم گرامین سڑک یوجنا کے تحت دیہی علاقوں میں 3 لاکھ 80 ہزار کلومیٹر سے زیادہ سڑکیں بنائی ہیں۔
آج ہندوستان میں قومی شاہراہوں اور ایکسپریس ویز کا جال بچھایا جا رہا ہے۔
قومی شاہراہوں کی تعمیر کی رفتار بھی دگنی سے زیاد ہوگئی ہے۔
احمد آباد-ممبئی کے درمیان تیز رفتار ریل ماحولیاتی نظام کی تعمیر کا کام بھی تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
میری حکومت نے شمالی، جنوبی اور مشرقی ہندوستان میں بلٹ ٹرین کوریڈورز کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پہلی بار ملک میں اتنے بڑے پیمانے پر اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی ترقی پر کام شروع ہوا ہے۔
اس سے شمال مشرق کو کافی فائدہ ہوگا۔
میری حکومت نے 10 سال میں شمال مشرق کی ترقی کے لیے مختص رقم میں 4 گنا سے زیادہ اضافہ کیا ہے۔
حکومت ایکٹ ایسٹ پالیسی کے تحت اس علاقے کو اسٹریٹجک گیٹ وے بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔
نارتھ ایسٹ میں ہر قسم کی کنیکٹیوٹی کو بڑھایا جا رہا ہے۔ تعلیم، صحت، سیاحت، روزگار جیسے ہر شعبے میں ترقیاتی کاموں کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
آسام میں 27 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے ایک سیمی کنڈکٹر پلانٹ بنایا جا رہا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ شمال مشرق بھی میڈ ان انڈیا چپس کا مرکز بننے والا ہے۔
میری حکومت شمال مشرق میں دیرپا امن کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔
پچھلے دس سال میں کئی پرانے تنازعات حل ہو چکے ہیں اور کئی اہم معاہدے طے پا چکے ہیں۔
شمال مشرق کے گڑبڑی والے علاقوں میں ترقی کو تیز کرتے ہوئے مرحلہ وار اے ایف ایس پی اے کو ہٹانے کا کام بھی جاری ہے۔
ملک کے ہر شعبے میں ترقی کی یہ نئی جہتیں ہندوستان کے مستقبل کا اعلان کر رہی ہیں۔
معزز ارکان،
12. خواتین کے زیر قیادت ترقی کے لیے وقف میری حکومت نے خواتین کو بااختیار بنانے کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔
ملک کی خواتین کی طاقت طویل عرصے سے لوک سبھا اور قانون ساز اسمبلی میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کا مطالبہ کر رہی تھی۔
آج ان کے پاس ناری شکتی وندن ایکٹ کی طاقت ہے۔
حکومتی اسکیموں کی وجہ سے پچھلی دہائی میں خواتین کے معاشی طورپر بااختیارہونے میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ جانتے ہیں کہ پچھلے 10 سال میں بنائے گئے 4 کروڑ پی ایم ہاؤسز میں سے زیادہ تر خواتین کے نام پر الاٹ کیے گئے ہیں۔
اب تیسری مدت کے آغاز میں ہی حکومت نے 3 کروڑ نئے مکانات بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
ان میں سے زیادہ تر گھر صرف خواتین کے نام پر الاٹ کیے جائیں گے۔
پچھلے 10 سال میں 10 کروڑ خواتین سیلف ہیلپ گروپس میں شامل ہوئی ہیں۔
میری حکومت نے 3 کروڑ خواتین کو لکھپتی دیدی بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلائی ہے۔
اس کے لیے سیلف ہیلپ گروپس کی مالی امداد میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔
حکومت خواتین کی صلاحیتوں کو بڑھانے، ان کی کمائی کے ذرائع کو بڑھانے اور ان کی عزت بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
نمو ڈرون دیدی اسکیم اس مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کر رہی ہے۔
اس اسکیم کے تحت سیلف ہیلپ گروپس کی ہزاروں خواتین کو ڈرون دیے جا رہے ہیں اور ڈرون پائلٹ بننے کی تربیت دی جا رہی ہے۔
میری حکومت نے حال ہی میں کرشی سکھی پروگرام بھی شروع کیا ہے۔
اس کے تحت اب تک سیلف ہیلپ گروپس کی 30 ہزار خواتین کو کرشی سکھی کے طور پر سرٹیفکیٹ دیا گیا ہے۔
کرشی سکھیوں کو کاشتکاری کی جدید تکنیکوں کی تربیت دی جا رہی ہے، تاکہ وہ زراعت کو مزید جدید بنانے میں کسانوں کی مدد کر سکیں۔
معززارکان،
13.میری حکومت یہ بھی یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ خواتین زیادہ سے زیادہ بچت کر سکیں۔
ہم سوکنیا سمردھی یوجنا کی مقبولیت سے واقف ہیں، جو بینک کھاتوں میں جمع کی گئی رقم پر بیٹیوں کو زیادہ سود دیتی ہے۔
مفت راشن اور سستے گیس سلنڈر کی اسکیم سے خواتین کو کافی فائدہ ہو رہا ہے۔
اب میری حکومت بجلی کا بل صفر کرنے اور بجلی بیچ کر پیسے کمانے کا منصوبہ بھی لے کر آئی ہے۔
پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی اسکیم کے تحت گھر کی چھت پر سولر پینل لگائے جا رہے ہیں۔
اس کے لیے میری حکومت فی خاندان 78 ہزار روپے تک کی امداد دے رہی ہے۔
اتنے کم وقت میں ایک کروڑ سے زیادہ خاندانوں نے اس اسکیم میں رجسٹریشن کرایا ہے۔
اب جن گھروں میں سولر پینل لگائے گئے ہیں وہاں بجلی کا بل صفر ہو گیا ہے۔
معززارکان،
14. ترقییافتہ ہندوستان کی تعمیر اسی وقت ممکن ہے جب ملک کے غریب، نوجوان،ناری شکتی اور کسانوں کو بااختیار بنایا جائے۔
اس لیے میری حکومت کے منصوبوں میں ان چار ستونوں کو سب سے زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے۔
ہماری کوشش ہے کہ ہر سرکاری اسکیم کا فائدہ ان تک پہنچایا جائے، اور یہیمکمل کامیابی کا نقطہ نظر ہے۔
جب حکومت اس قوت ارادی سے کام کرے کہ ایک بھی شخص سرکاری اسکیم سے باہر نہ رہے تو سب اس سے مستفید ہوتے ہیں۔
حکومت کی اسکیموں اور سیچوریشن اپروچ کی وجہ سے 10 سالوں میں 25 کروڑ ہندوستانی غربت سے باہر آئے ہیں۔
اس میں درج فہرست ذاتیں، درج فہرست قبائل، پسماندہ طبقات، ہر سماج اور ہر علاقے کے خاندان شامل ہیں۔
10 سالوں میں آخری میل کی ترسیل پر توجہ نے ان طبقات کی زندگیوں کو بدل دیا ہے۔
یہ تبدیلی قبائلی معاشرے میں خاص طور پر نظر آتی ہے۔
24 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی پی ایم-جن من جیسی اسکیمیں آج انتہائی پسماندہ قبائلی گروپوں کی ترقی کا ذریعہ بن رہی ہیں۔
حکومت محروم طبقات کو روزی روٹی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے پی ایم سورج پورٹل کے ذریعے آسان قرضے بھی فراہم کر رہی ہے۔
میری حکومت اپنے معذور بھائیوں اور بہنوں کے لیے سستی اور مقامی امدادی آلات تیار کر رہی ہے۔
پردھان منتری دیویاشا مراکز کو بھی ملک بھر میں پھیلایا جا رہا ہے۔
پسماندہ افراد کی خدمت کا یہ عزم حقیقی سماجی انصاف ہے۔
معززارکان،
15. مزدور بھائیوں کی فلاح و بہبود اور انہیں بااختیار بنانا میری حکومت کی ترجیح ہے کہ ملک کی مزدور قوت کا احترام کیا جائے۔
میری حکومت مزدوروں کے لیے سماجی تحفظ کی اسکیموں کو مربوط کر رہی ہے۔
ڈیجیٹل انڈیا اور پوسٹ آفس کے نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہوئے حادثے اور لائف انشورنس کی کوریج کو بڑھانے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔
پی ایم سواندھی کو وسعت دی جائے گی اور دیہی اور نیم شہری علاقوں میں سڑکوں پر خوانچہ فروشوں کو بھی اس کے دائرے میں لایا جائے گا۔
معززارکان،
16. بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا ماننا تھا کہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کا انحصار سماج کے نچلے طبقوں کی ترقی پر ہوتا ہے۔
گزشتہ 10 سالوں میں ملک کی کامیابیوں اور ترقی کی بنیاد غریبوں کو بااختیار بنانا ہے۔
پہلی بار میری حکومت نے غریبوں کو احساس دلایا کہ حکومت ان کی خدمت میں ہے۔
کورونا کے مشکل وقت میں حکومت نے 80 کروڑ لوگوں کو مفت راشن فراہم کرنے کے لیے پی ایم غریب کلیان انا یوجنا شروع کیا۔
اس سکیم کا فائدہ ان خاندانوں کو بھی دیا جا رہا ہے جو غربت سے باہر آئے ہیں، تاکہ ان کے قدم پیچھے نہ ہٹیں۔
سوچھ بھارت ابھیان نے غریبوں کی زندگی کے وقار سے لے کر ان کی صحت تک ہر چیز کو قومی اہمیت کا معاملہ بنا دیا ہے۔
پہلی بار ملک میں کروڑوں غریبوں کے لیے بیت الخلاء بنائے گئے۔
یہ کوششیں ہمیںیقین دلاتی ہیں کہ آج ملک حقیقی معنوں میں مہاتما گاندھی کے نظریات پر چل رہا ہے۔
میری حکومت آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت 55 کروڑ مستحقین کو مفت صحت خدمات بھی فراہم کر رہی ہے۔
ملک میں 25 ہزار جن اوشدھی مراکز کھولنے کا کام بھی تیز رفتاری سے جاری ہے۔
اب حکومت اس معاملے میں ایک اور فیصلہ کرنے جا رہی ہے۔
اب 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کو بھی آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت مفت علاج کا فائدہ ملے گا۔
معززارکان،
17. اکثر مخالفانہ ذہنیت اور تنگ نظری کی وجہ سے جمہوریت کی بنیادی روح کو بہت نقصان پہنچا ہے۔
اس سے پارلیمانی نظام بھی متاثر ہوتا ہے اور ملک کی ترقی کا سفر بھی۔
کئی دہائیوں تک ملک میں غیر مستحکم حکومتوں کے دور میں بہت سی حکومتیں نہ چاہتے ہوئے بھی اصلاحات کر سکیں اور نہ ہی ضروری فیصلے کر سکیں۔
ہندوستانی عوام نے فیصلہ کن بن کر اس صورتحال کو بدل دیا ہے۔
پچھلے 10 سالوں میں اس طرح کی بہت سی اصلاحات ہوئی ہیں جن سے آج ملک کو بہت فائدہ ہو رہا ہے۔
جبیہ اصلاحات ہو رہی تھیں تب بھی ان کی مخالفت کی گئی تھی اور منفیت پھیلانے کی کوشش کی گئی تھی لیکنیہ تمام اصلاحات وقت کی کسوٹی ثابت ہوئیں۔
10 سال پہلے، ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے، حکومت نے بینکاری اصلاحات کیں اورآئی بی سی جیسے قانون بنائے۔
آج، ان اصلاحات نے ہندوستان کے بینکنگ سیکٹر کو دنیا کے مضبوط ترین بینکنگ شعبوں میں سے ایک بنا دیا ہے۔
ہمارے پبلک سیکٹر کے بینک آج مضبوط اور منافع بخش ہیں۔24-2023 میں پبلک سیکٹر کے بینکوں کا منافع 1.4 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا، جو پچھلے سال سے 35 فیصد زیادہ ہے۔ ہمارے بینکوں کی طاقت انہیں اس قابل بناتی ہے کہ وہ اپنے کریڈٹ بیس کو بڑھا سکیں اور ملک کی معاشی ترقی میں اپنا تعاون کریں۔
سرکاری بینکوں کا این پی اے بھی مسلسل کم ہو رہا ہے۔
آج ایس بی آئی ریکارڈ منافع میں ہے۔
آج ایل آئی سی پہلے سے زیادہ مضبوط ہے۔
آج ایچ اے ایل ملک کی دفاعی صنعت کو بھی طاقت دے رہا ہے۔
آج جی ایس ٹی ہندوستان کی معیشت کو باضابطہ بنانے اور کاروبار کو آسان بنانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔
اپریل کے مہینے میں پہلی بار جی ایس ٹی کی وصولی 2 لاکھ کروڑ روپے کی سطح کو عبور کر گئی ہے۔ اس سے ریاستوں کی اقتصادی طاقت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
آج پوری دنیا ڈیجیٹل انڈیا اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔
معززارکان،
18. مضبوط ہندوستان کے لیے ہماری مسلح افواج میں جدیدیت ضروری ہے۔
جنگ کی صورت حال میں اپنی بہترین حالت میں رہنے کے لیے فوجوں میں اصلاحات کا عمل مسلسل جاری رہنا چاہیے۔
اس سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے میری حکومت نے گزشتہ 10 سالوں میں دفاعی شعبے میں بہت سی اصلاحات کی ہیں۔
سی ڈی ایس جیسی اصلاحات نے ہماری افواج کو نئی طاقت دی ہے۔
میری حکومت نے دفاعی شعبے کو خود کفیل بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔
دفاعی شعبے کو آرڈیننس فیکٹریوں کی اصلاحات سے بہت فائدہ ہوا ہے۔
40 سے زیادہ آرڈیننس فیکٹریوں کو 7 کارپوریشنوں میں منظم کرنے سے، ان کی صلاحیت اور کارکردگی دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اس طرح کی اصلاحات کی وجہ سے آج ہندوستان ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا دفاعی مینوفیکچرنگ کر رہا ہے۔
پچھلی دہائی میں ہماری دفاعی برآمدات 18 گنا بڑھ کر 21 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔
فلپائن کے ساتھ برہموس میزائل کے دفاعی معاہدے سے دفاعی برآمد کے میدان میں ہندوستان کی شناخت مضبوط ہو رہی ہے۔
حکومت نے نوجوانوں اور ان کے اسٹارٹ اپس کو فروغ دے کر خود کفیل دفاعی شعبے کی مضبوط بنیاد بنائی ہے۔
میری حکومت اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دو دفاعی راہداری بھی تیار کر رہی ہے۔
یہ ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہے کہ پچھلے سال ہماری فوجی ضروریات کا تقریباً 70 فیصد صرف ہندوستانی صنعتوں سے منگوایا گیا۔
ہماری افواج نے بیرون ملک سے 500 سے زائد فوجی ساز و سامان درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ تمام ہتھیار اور آلات اب صرف بھارتی کمپنیوں سے خریدے جا رہے ہیں۔
میری حکومت نے ہمیشہ فوجیوں کے مفادات کو ترجیح دی ہے۔
تب ہی 4 دہائیوں کے بعد ون رینک ون پنشن نافذ ہوئی۔
اس کے تحت اب تک ایک لاکھ 20 ہزار کروڑ روپے دیے جا چکے ہیں۔
شہید فوجیوں کے اعزاز میں حکومت نے کرتویہ پتھ کے ایکحصے پر نیشنل وار میموریل بھی قائم کیا ہے۔
یہ کوششیں نہ صرف بہادر سپاہیوں کے تئیں شکر گزار قوم کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں بلکہ ملک اول کے لیے مسلسل تحریک کا ذریعہ بھی ہیں۔
معززارکان،
19. میری حکومت ملک کے ہر نوجوان کے لیے بڑے خواب دیکھنے اور انھیں پورا کرنے کے لیے ضروری ماحول پیدا کرنے میں مصروف ہے۔
گزشتہ 10 سالوں میں ایسی ہر رکاوٹ کو دور کیا گیا جس کی وجہ سے نوجوانوں کو مشکلات کا سامنا تھا۔
پہلے نوجوانوں کو اپنے سرٹیفکیٹ کی تصدیق کے لیے بھٹکنا پڑتا تھا۔ اب نوجوان خود اٹیسٹ کرکے کام کرتے ہیں۔
مرکزی حکومت کی گروپ سی، گروپ ڈی کی بھرتیوں کے لیے انٹرویوز کو ختم کر دیا گیا ہے۔
اس سے قبل صرف ہندوستانی زبانوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے ساتھ ناانصافی کی صورتحال تھی۔
میری حکومت نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کو نافذ کرکے اس ناانصافی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
نوجوانوں کے پاس اب ہندوستانی زبانوں میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کا اختیار ہے۔
گزشتہ 10 سالوں میں ملک میں 7 نئے آئی آئی ٹی، 16 آئی آئی آئی ٹی، 7 آئی آئی ایم، 15 نئے ایمس، 315 میڈیکل کالج اور 390 یونیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں۔
میری حکومت ان اداروں کو مزید مضبوط کرے گی اور ضرورت کے مطابق ان کی تعداد میں اضافہ کرے گی۔
حکومت ڈیجیٹلیونیورسٹی بنانے کے لیے بھی کام کر رہی ہے۔
اٹل ٹنکرنگ لیبز، اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسٹینڈ اپ انڈیا جیسی مہمات ہمارے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو بڑھا رہی ہیں۔
ان کوششوں کی وجہ سے آج ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم بن گیا ہے۔
معززارکان،
20. یہ حکومت کی مسلسل کوشش ہے کہ ملک کے نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا مناسب موقع ملے۔
سرکاری بھرتیاں ہوں یا امتحانات، ان میں کسی بھی وجہ سے خلل پڑتا ہے تو درست نہیں۔
ان میں شفافیت بہت ضروری ہے۔
میری حکومت کچھ امتحانات میں پیپر لیک ہونے کے حالیہ واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے اور مجرموں کو سخت ترین سزا دینے کے لیے پرعزم ہے۔
اس سے پہلے بھی ہم نے دیکھا ہے کہ کئی ریاستوں میں پیپر لیک ہونے کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک بھر میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
پارلیمنٹ نے امتحانات میں بے ضابطگیوں کے خلاف سخت قانون بھی بنایا ہے۔
میری حکومت امتحانات سے متعلق اداروں، ان کے کام کرنے کے طریقے، امتحانی عمل وغیرہ میں بڑی اصلاحات کرنے کی سمت کام کر رہی ہے۔
معززارکان،
21. میری حکومت نے ملک کی تعمیر میں نوجوانوں کی شرکت کو مزید بڑھانے کے لیے’ میرا یووا بھارت-( مائی بھارت)‘ مہم بھی شروع کی ہے۔
اب تک اس میں 1.5 کروڑ سے زیادہ نوجوان رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
یہ اقدام نوجوانوں میں قائدانہ صلاحیتوں اور خدمت کے جذبے کے بیج بوئے گا۔
آج ہمارے نوجوانوں کو کھیلوں میں بھی ترقی کے نئے مواقع مل رہے ہیں۔
میری حکومت کی موثر کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان کے نوجوان کھلاڑی عالمی پلیٹ فارمز پر ریکارڈ تعداد میں تمغے جیت رہے ہیں۔
پیرس اولمپکس بھی چند روز بعد شروع ہونے جا رہے ہیں۔
ہمیں ہر اس کھلاڑی پر فخر ہے جس نے اولمپکس میں ملک کی نمائندگی کی۔ میں ان کے لیے اپنی نیک تمناؤں کا اظہار کرتی ہوں۔
ان کامیابیوں کو مزید آگے لے جانے کے لیے ہندوستانی اولمپک ایسوسی ایشن 2036 کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کی بھی تیاری کر رہی ہے۔
معززارکان،
22. بھارتیہ نیائے سنہتا بھی یکم جولائی سے ملک میں نافذ ہو جائے گا۔
انگریزوں کے دور حکومت میں غلاموں کو سزا دینے کی ذہنیت تھی۔
بدقسمتی سے غلامی کے دور کا یہی تعزیری نظام آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک جاری رہا۔
کئی دہائیوں سے اسے تبدیل کرنے کی بات ہو رہی تھی، لیکن میری حکومت نے یہ جرأت دکھائی ہے۔
اب سزا کے بجائے انصاف کو ترجیح دی جائے گی جو ہمارے آئین کی روح بھی ہے۔
یہ نئے قوانین انصاف کے عمل کو تیز کریں گے۔
آج جب ملک مختلف علاقوں میں غلامی کی ذہنیت سے آزادی حاصل کر رہا ہے تو یہ اس سمت میں ایک بڑا قدم ہے۔
اوریہ ہمارے مجاہدین آزادی کو ایک حقیقی خراج تحسین بھی ہے۔
میری حکومت نے سی اے اے قانون کے تحت مہاجرین کو شہریت دینا شروع کر دی ہے۔
اس سے تقسیم سے متاثر ہونے والے بہت سے خاندانوں کے لیے عزت کی زندگی گزارنا ممکن ہو گیا ہے۔
میں ان خاندانوں کے بہتر مستقبل کی خواہش کرتی ہوں جنہیںسی اے اے کے تحت شہریت ملی ہے۔
معززارکان،
23. میری حکومت مستقبل کی تعمیر کے لیے اپنی کوششوں کے ساتھ ہندوستانی ثقافت کی شان اور وراثت کو دوبارہ قائم کر رہی ہے۔
حال ہی میں نالندہ یونیورسٹی کے ایک عظیم الشان کیمپس کی شکل میں اس میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا ہے۔
نالندہ صرف ایکیونیورسٹی نہیں تھی، بلکہ یہ ایک عالمی علمی مرکز کے طور پر ہندوستان کے شاندار ماضی کی گواہی تھی۔
مجھےیقین ہے کہ نئی نالندہ یونیورسٹی ہندوستان کو عالمی علم کا مرکز بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔
میری حکومت کییہ کوشش ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہمارا ہزاروں سال کا ورثہ آنے والی نسلوں کو متاثر کرتا رہے۔
اس لیے ملک بھر میںعقیدت، عقائد اورروحانیت کے مراکز کو سجایا جا رہا ہے۔
معززارکان،
24. میری حکومت ترقی کے ساتھ ہی اپنے ورثے پر بھی اتنے ہی فخر کے ساتھ کام کررہی ہے۔
وراثت پر فخر کا یہ عزم آج درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل، محروم طبقات اور پورے سماج کے لیے فخر کی علامت بن رہا ہے۔
میری حکومت نے بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کو قبائلی فخر کے دن کے طور پر منانا شروع کیا ہے۔
اب اگلے سال بھگوان برسا منڈا کا 150 واں یوم پیدائش پورے ملک میں بڑے دھوم دھام سے منایا جائے گا۔
ملک، رانی درگاوتی کی 500 ویںیوم پیدائش بھی بڑے پیمانے پر منا رہا ہے۔
پچھلے ماہ، ملک نے رانی اہلیہ بائی ہولکر کے 300 ویں یوم پیدائش کے موقع پر سال بھر کی تقریبات کا آغاز کیا ہے۔
اس سے قبل حکومت نے گرو نانک دیو جی کے 550 ویں پرکاش پرب اور گرو گوبند سنگھ جی کے 350 ویں پرکاش پرب کو بھی بڑے جوش و خروش سے منایا۔
کاشی تمل سنگم اور سوراشٹر تمل سنگم جیسے فیسٹولس کو ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت’ کے جذبے سے منانے کی روایت بھی میری حکومت نے شروع کی تھی۔
ان تقریبات سے نئی نسلوں کو ملک کی تعمیر کا حوصلہ ملتا ہے اور قومی فخر کا جذبہ مزید مضبوط ہوتا ہے۔
معززارکان،
25. ہماری کامیابیاں ہمارا مشترکہ ورثہ ہیں۔
اس لیے ہمیں فخر کرنا چاہیے اور ان کو گلے لگانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
آج ہندوستان مختلف شعبوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
یہ کامیابیاں ہمیں اپنی ترقی اور کامیابیوں پر فخر محسوس کرنے کے بے پناہ مواقع فراہم کرتی ہیں۔
جب ہندوستان عالمی سطح پر ڈیجیٹل ادائیگیوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو ہمیں فخر محسوس کرنا چاہئے۔
ہمیں فخر محسوس کرنا چاہیے جب ہمارے سائنسدان چاند کے جنوبی قطب پر چندریان کو کامیابی کے ساتھ اتارتے ہیں۔
جب ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت بنتاہے تو ہمیں فخر محسوس کرنا چاہئے۔
ہمیں اس وقت بھی فخر محسوس کرنا چاہئے جب ہندوستان بغیر کسی بڑے تشدد اور بدنظمی کے اتنا بڑا انتخابی عمل انجام دیتا ہے۔
آج پوری دنیا ہمیں مادر جمہوریت کے طور پر عزت دیتی ہے۔
ہندوستان کے عوام نے ہمیشہ جمہوریت پرپوری طرح سے اعتماد کا مظاہرہ کیا ہے اور انتخابی اداروں پر مکمل یقین ظاہر کیا ہے۔
ہمیں اپنی مضبوط جمہوریت کو برقرار رکھنے کے لیے اس اعتماد کو برقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کی ضرورت ہے۔
ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جمہوری اداروں اور انتخابی عمل پر لوگوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا اس شاخ کو کاٹنے کے مترادف ہے جس پر ہم سب بیٹھے ہیں۔
ہمیں اپنی جمہوریت کی ساکھ کو مجروح کرنے کی ہر کوشش کی اجتماعی طورپرمذمت کرنی چاہیے۔
ہم سب کو وہ وقت یاد ہے جب بیلٹ پیپرز چھینے اور لوٹے گئے۔
انتخابی عمل کے تقدس کو یقینی بنانے کے لیے ای وی ایم کے استعمال کا فیصلہ کیا گیا۔
ای وی ایم نے گزشتہ چند دہائیوں میں سپریم کورٹ سے لے کر عوام کی عدالت تک ہر امتحان کو پاس کیا ہے۔
معززارکان،
26. میں آپ کو اپنی کچھ تشویش بھی بتانا چاہتی ہوں۔
میں آپ سے گزارش کروں گی کہ ان مسائل کا خود جائزہ لیں اور ملک کو ٹھوس اور تعمیری حل پیش کریں۔
مواصلاتی انقلاب کے اس دور میں خلل ڈالنے والی قوتیں جمہوریت کو کمزور کرنے اور معاشرے میں دراڑیں ڈالنے کی سازشیں کر رہی ہیں۔
یہ قوتیں ملک کے اندر موجود ہیں اور ملک سے باہر بھی کام کر رہی ہیں۔
یہ طاقتیں افواہیں پھیلانے، لوگوں کو گمراہ کرنے اور غلط معلومات کا سہارا لیتی ہیں۔
اس صورتحال کوکسی روٹ ٹوک کے بغیر جاری رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آج ٹیکنالوجی ہر روز ترقی کر رہی ہے۔
ایسے میں اس کا غلط استعمال انسانیت کے خلاف انتہائی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
ہندوستان نے اس تشویش کا اظہار بین الاقوامی فورمز پر بھی کیا ہے اورایک عالمی فریم ورک کی وکالت کی ہے۔
یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس رجحان کو روکیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے نئے طریقے اور ذرائع تلاش کریں۔
معززارکان،
27. 21ویں صدی کی اس تیسری دہائی میں عالمی نظام ایک نئی شکل اختیار کر رہا ہے۔
میری حکومت کی کوششوں کی وجہ سے، بھارت ایک وشو بندھو کے طور پر دنیا کو ایک نیا اعتماد دے رہا ہے۔
اس کے انسانوں پر مرکوز نقطہ نظر کی وجہ سے، ہندوستان آج کسی بھی بحران میں اقدام کرنے والا پہلا ملک رہا ہے اور گلوبل ساؤتھ کی مضبوط آواز بن گیا ہے۔
ہندوستان انسانیت کے تحفظ میں پیش پیش رہا ہے۔ چاہے وہ کورونا بحران ہو یا زلزلہ یا جنگ۔
دنیا اب ہندوستان کو جس طرح دیکھتی ہے اس کا اندازہ اٹلی میں منعقدہ جی-7 سربراہ اجلاس کے دوران ہوا۔
ہندوستان نے بھی اپنی جی-20 صدارت کے دوران دنیا کو مختلف مسائل پر اکٹھا کیا۔
یہ ہندوستان کی صدارت کے دوران ہی تھا جب افریقی یونین کوجی-20 کا مستقل رکن بنایا گیا تھا۔
اس سے افریقہ اور پورے گلوبل ساؤتھ کا اعتماد مضبوط ہوا ہے۔
پڑوسی مقدم کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ہندوستان نے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے۔
9 جون کومرکزی وزارتی کونسل کی تقریب حلف برداری میں سات ہمسایہ ممالک کے رہنماؤں کی شرکت میری حکومت کی اس ترجیح کو ظاہر کرتی ہے۔
بھارت، سب کا ساتھ-سب کا وکاس کے جذبے کے تحت ، ہند-بحرالکاہل خطے کے ممالک کے ساتھ بھی تعاون بڑھا رہا ہے۔
مشرقی ایشیا ہو یا مشرق وسطیٰ اور یورپ، میری حکومت رابطے پر بہت زور دے رہی ہے۔
یہ ہندوستان کا وژن ہے جس نے بھارت مشرق وسطیٰ ،یوروپ اقتصادی کوریڈور کو شکل دی ہے۔
یہ راہداری 21ویں صدی کے سب سے بڑے گیم چینجرز میں سے ایک ثابت ہوگی۔
معززارکان،
28. چند مہینوں میں ہندوستان بطور جمہوریہ 75 سال مکمل کرنے والا ہے۔
ہندوستان کا آئین پچھلی دہائیوں میں ہر چیلنج اور ہر آزمائش کا مقابلہ کرتا رہا ہے۔
یہاں تک کہ جب آئین بن رہا تھا، دنیا میں ایسی طاقتیں تھیں جو ہندوستان کی ناکامی کی خواہش کرتی تھیں۔
آئین کے نافذ ہونے کے بعد بھی اس پر کئی بار حملے ہوئے۔
آج 27 جون ہے۔
25 جون 1975 کو ایمرجنسی کا نفاذ آئین پر براہ راست حملے کا سب سے بڑا اور سیاہ باب تھا۔
پورے ملک میں غم و غصہ محسوس کیا گیا۔
لیکن ملک نے ایسی غیر آئینی طاقتوں پر فتح حاصل کی کیونکہ جمہوریہ کی روایات ہندوستان کے مرکز میں ہیں۔
میری حکومت بھی ہندوستان کے آئین کو صرف حکمرانی کا ایک ذریعہ نہیں سمجھتی ہے۔ بلکہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں کہ ہمارا آئین عوامی شعور کا حصہ بن جائے۔
اسی مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے میری حکومت نے 26 نومبر کو یوم دستور کے طور پر منانا شروع کیا ہے۔
اب آئین ہندوستان کے اس حصے یعنی ہمارے جموں و کشمیر میں بھی پوری طرح سے نافذ ہو چکا ہے جہاں آرٹیکل 370 کی وجہ سے حالات مختلف تھے۔
معززارکان،
29.ملک کی کامیابیوں کا تعین ہماری ذمہ داریوں کی ادائیگی میں خلوص سے ہوتا ہے۔
18ویں لوک سبھا میں کئی نئے ممبران پہلی بار پارلیمانی نظام کا حصہ بنے ہیں۔
پرانے ممبران بھی نئے جوش کے ساتھ واپس آئے ہیں۔
آپ سب جانتے ہیں کہ موجودہ وقت ہر لحاظ سے ہندوستان کے لیے بہت سازگار ہے۔
آنے والے برسوں میں حکومت اور ہندوستان کی پارلیمنٹ کی طرف سے جو فیصلے اور پالیسیاں بنائی جائیں گی ان پر پوری دنیا کی گہری نظر رہے گی۔
یہ ہر رکن پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے، اس بات کو یقینی بنانا کہ اس سازگار دور میں ملک کو زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل ہو۔
پچھلے 10 برسوں میں جو اصلاحات ہوئی ہیں اور ملک میں جو نیا اعتماد پیدا ہوا ہے، اس سے ہم نے ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے ایک نئی رفتار حاصل کی ہے۔
ہم سب کو ہمیشہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ملک کے ہر شہری کی خواہش اور عزم ہے۔
ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ اس عزم کے حصول کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ پیدا ہو۔
پالیسیوں کی مخالفت اور پارلیمانی کام میں رکاوٹ دو الگ چیزیں ہیں۔
جب پارلیمنٹ اپنا کام خوش اسلوبی سے چلاتی ہے، جب یہاں صحت مندمباحثے ہوتے ہیں، جب دوررس نتائج کے حامل فیصلے ہوتے ہیں، تب عوام کا نہ صرف حکومت پر بلکہ پورے نظام پر اعتماد پیدا ہوتا ہے۔
اس لیے مجھے یقین ہے کہ پارلیمنٹ کے ہر لمحے سے بھرپور استفادہ کیا جائے گا اور عوامی مفاد کو ترجیح دی جائے گی۔
معززارکان،
30. ہمارے ویدوں میں، ہمارے سادھو سنتوں نے ‘‘سامنو منتر سمیتی سامانی’’ کے پیغام سے ہمیں تحریک دی ہے۔
یعنی ہم ایک مشترکہ خیال اور مقصد کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔
یہی اس پارلیمنٹ کی روح ہے۔
لہذا، جب ہندوستان تیسری سب سے بڑی معیشت بن جائے گا، آپ بھی اس کامیابی میں شراکت دار ہوں گے۔
جب ہم ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے طور پر 2047 میں آزادی کی سوویں سالگرہ منائیں گے تو اس نسل کو بھی کریڈٹ ملے گا۔
آج ہمارے نوجوانوں میں جو صلاحیت ہے،
جو لگن آج ہمارےعزم میں ہے،
ہماری بظاہر ناممکن حصولیابیاں،
یہ سب گواہی دیتے ہیں کہ آنے والا دور ہندوستان کا دور ہے۔
یہ صدی ہندوستان کی صدی ہے، اور اس کا اثر آنے والے ہزار سال تک رہے گا۔
آئیے ہم سب مل کر، اپنے فرائض کو پوری لگن کے ساتھ، ملک کے عزائم کی تکمیل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں۔
آپ سب کے لیے نیک خواہشات!
شکریہ،
جئے ہند!
جئے بھارت!
***********
(ش ح۔اس۔ف ا۔ع ح۔ ع آ۔م ش۔ ج ا)
U: 7865
(Release ID: 2028986)
Visitor Counter : 119
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Hindi_MP
,
Marathi
,
Manipuri
,
Assamese
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam