وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے جموں و کشمیر میں 32,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا،ملک کو وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا


آئی آئی ٹی بھیلائی، آئی آئی ٹی تروپتی، آئی آئی آئی ٹی ڈی ایم کرنول، آئی آئی ایم بودھ گیا، آئی آئی ایم جموں، آئی آئی ایم وشاکھاپٹنم اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسکلز (آئی آئی ایس)کانپور جیسے متعدد اہم تعلیمی اداروں کے قومی کیمپس کو ملک کے نام وقف کیا

ملک بھر کے متعدد اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بنیادی ڈھانچے کی تجدید نو کے لیے متعدد منصوبوں کا افتتاح کیا، ملک کے نام وقف کیا  اور سنگ بنیاد رکھا

ایمس جموں کا افتتاح کیا

جموں ہوائی اڈے کی نئی ٹرمینل عمارت اور جموں میں مشترکہ صارف سہولت پٹرولیم ڈپو کا سنگ بنیاد رکھا

جموں و کشمیر میں متعدد اہم سڑکوں اور ریل رابطے کے منصوبوں کو ملک کے نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا

جموں و کشمیر میں بلدیہ اور شہری بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیےمتعدد پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا

’’آج کے اقدامات ،جموں و کشمیر میں ہمہ گیر ترقی کو فروغ دیں گے‘‘

ہم ایک وِکست(ترقی)جموں کشمیر کویقینی بنائیں گے

’’ایک وِکست جموں و کشمیر بنانے کے لئے حکومت غریبوں، کسانوں، نوجوانوں اور ناری شکتی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے‘‘

’’نیو اِنڈیا اپنی موجودہ نسل کو جدید تعلیم فراہم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ رقوم خرچ کر رہا ہے‘‘

’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کا منتر جموں و کشمیر کی ترقی کی بنیاد ہے‘‘

’’پہلی بار جموں و کشمیر کے عام لوگوں کو ہندوستان کے آئین میں سماجی انصاف کی یقین دہانی مل رہی ہے‘‘

’’ایک نیا جموں کشمیر وجود میں آ رہا ہے کیونکہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ساتھ اس کی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ ختم ہو گئی‘‘

’’دنیا جموں وکشمیر کے لیے پرجوش ہے‘‘

Posted On: 20 FEB 2024 2:15PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج جموں میں32,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا،ملک کو وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ یہ منصوبے صحت،تعلیم، ریل، سڑک، ہوابازی، پٹرولیم اور بلدیاتی بنیادی ڈھانچے سمیت متعدد شعبوں سے متعلق ہیں۔ وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے تقریباً1500 نئے سرکاری بھرتیوں میں تقرری نامے بھی تقسیم کئے۔ انہوں نے مختلف سرکاری اسکیموں کے استفادہ کنندگان کے ساتھ بھی بات چیت کی،جو’’وِکست بھارت وِکست جموں‘‘پروگرام کا ایک حصے تھے۔

ضلع کشتواڑ سے تعلق رکھنے والی وینا دیوی نے وزیر اعظم کو بتایا کہ انہوں نے اجولا یوجنا کے فوائد حاصل کیے ہیں، جس نے ان کی زندگی کو بہتر بنایا ہے اورانہیں اپنے اور اپنے کنبے  کے ساتھ زیادہ وقت ملنے لگا۔ پہلے وہ جنگلوں سے کھانا پکانے کے لیے لکڑیاں لاتی تھی۔ انہوں نے وزیر اعظم کو یہ بھی بتایا کہ ان کے کنبے کے پاس آیوشمان کارڈ ہے اور اس کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے ان کی اور ان کے اہل خانہ کی اچھی صحت کے لیےنیک خواہشات کا اظہارکیا۔

کٹھوعہ کی کیرتی شرما، جو راشٹریہ اجویکا ابھیان کی  ایک استفادہ کنندہ ہیں، نے وزیر اعظم کو سیلف ہیلپ گروپ سے منسلک ہونے کے فوائد کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے اپنا کاروبار 30,000 روپے کے قرض کے ساتھ شروع کیا اور بعد میں ایک لاکھ روپے کے دوسرے قرض کے ساتھ  اپنے کاروبار  کو اپ گریڈ کیا۔ انہوں نے نہ صرف اپنے گروپ، بلکہ پورے ضلع کی خواتین کے لیے خود انحصاری کی امید ظاہر کی۔ ان کے گروپ نے بینک کا قرض ادا کر دیا ہے اور اب ان کے پاس 10 گائیں ہیں، پہلے ان کے پاس تین گائیں تھیں۔ وہ اور ان کے گروپ کے ارکان نے بہت سی دیگر سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کو 3 کروڑ لکھ پتی دیدیاں بنانے کے منصوبے میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پونچھ کے ایک کسان جناب لال محمد نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کا تعلق سرحدی علاقے سے ہے،جہاں ان کے کچے مکان کو سرحد کے دوسری طرف سے گولہ باری کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ انہوں نے پی ایم آواس یوجنا کے تحت پکا گھر بنانے کے لیے1,30,000 روپے ملنےپر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا۔ اب وہ اس مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ حکومت کی اسکیمیں ملک کے دور دراز علاقوں تک پہنچ رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے انہیں پکے مکانات ملنے پر مبارکباد دی۔ جناب لال محمد نے وزیر اعظم کی تعریف میں ’وکست بھارت‘کے موضوع پر ایک شعر بھی سنایا۔

باندی پورہ سے تعلق رکھنے والی محترمہ شاہینہ بیگم، جو کہ ایک سیلف ہیلپ گروپ کی رکن ہیں، نے وزیر اعظم کو بتایا کہ انہوں نے سوشیولوجی میں پوسٹ گریجویشن کیا ہے، لیکن بے روزگاری کی وجہ سے انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 2018 میں وہ سیلف ہیلپ گروپ کا حصہ بن گئی اور انہوں نے شہد تیار کرنےکا کاروبار شروع کرنے کے لیے قرض حاصل کیا اور بعد میں قومی دیہی ذریعہ معاش مشن کی مدد سےکاروبار کو مزید بڑھایا۔ اس طرح ان کو اس شعبے میں پہچان حاصل کرنے اور لکھ پتی دیدی بننے میں مدد حاصل ہوئی۔ وزیر اعظم نے انہیں مبارکباد دی اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ دور دراز کے دیہاتوں میں خواتین لکھ پتی دیدی بننے کے مواقع کا فائدہ اٹھا رہی ہیں اور کہا کہ ان کے پاس  یہ ایک تحریک  کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے پولٹری کاروبار کے لیے کسان کریڈٹ کارڈ کے فوائد حاصل کرنے کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے پوسٹ گریجویٹ سطح کی تعلیم کے لیے ان کے والدین کی تعریف کی اور کام کے لیے لگن کے جذبے کی بھی ستائش کی۔ اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے خواتین کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’مودی کے دور حکومت میں سب کچھ ممکن ہے‘‘۔

پلوامہ کے ریاض احمد کولی، جو جل جیون مشن کے ایک استفادہ کنندہ ہیں، نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کے گاؤں کے ہر گھر میں پانی کا پائپ لائن ہے،جس کے نتیجے میں ان کے کنبے کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کو دیہی خواتین کا آشیروادبھی پہنچایا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، انہوں نے اپنی زمین کے جائیداد کے حقوق حاصل کیے۔ وہ اور قبائلی برادری کے دیگر افراد نے اس سے بہت فائدہ اٹھایا۔ وزیر اعظم نے ایک سیاسی کارکن کے طور پر اپنے دنوں کو یاد کرتے ہوئے گوجر برادری کی مہمان نوازی کی ستائش کی۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے جموں کے اپنے پچھلے دوروں کا موازنہ آج کے شاندار پروگرام  سے کیا، جہاں سخت موسمی حالات میں لوگ بڑی تعداد میں باہر آئے ہیں۔ انہوں نے 3 مختلف مقامات کے بارے میں بھی بتایا جہاں جموں کے شہری بڑی تعداد میں اس تقریب کو بڑی اسکرینوں پر دیکھنے کے لیے جمع ہوئے۔ جناب مودی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے جذبے کی ستائش کی اور کہا کہ آج کا پروگرام ایک نعمت ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج کا موقع صرف وِکست بھارت تک محدود نہیں ہے،بلکہ اس میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے لاکھوں لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس پروگرام کو جموں و کشمیر کے 285 بلاکس میں شہری دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگوں کے جذبے کی بھی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے ان کے ساتھ بات چیت کرنے والے مستفیدین کے ذریعہ سرکاری اسکیموں کے فوائد کے واضح تشریح کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی وِکست بھارت وِکست جموں و کشمیر اور وِکست بھارت سنکلپ یاترا کے جذبے کی ستائش کی۔ ہر مستحق کی دہلیز تک پہنچنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ کسی بھی مستحق کو پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ’’مجھے آپ  پر پورا بھروسہ ہے۔ ہم یقینی طور پرجموں کشمیر کو وِکست  بنائیں گے، جو خواب 70 سال سے ادھورے پڑے تھے وہ مودی جلد ہی پورے کریں گے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ جموں کشمیر مایوسی اور علیحدگی پسندی کے دنوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے وِکست بننے کے عہد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے 32,000 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں سے تعلیم، ہنر، روزگار، صحت، صنعت اور کنکٹی ویٹی کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی کے لیےملک کے نوجوانوں کومبارکباد پیش کی اور اور تقرری نامےسونپے۔

اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ جموں و کشمیر کئی نسلوں سے خاندانی سیاست سے متاثر رہا ہے، جہاں لوگوں کی فلاح و بہبود کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا اور نوجوانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایسی حکومتیں نوجوانوں کے لیے پالیسیاں بنانے کو بمشکل ترجیح دیتی ہیں۔ پی ایم مودی نے کہا، ’’جو لوگ اپنے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں سوچتے ہیں، وہ عام شہریوں کے لیے کبھی کوئی سوچ نہیں رکھیں گے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ مرکز کے زیرانتظا خطے میں خاندانی سیاست اب ختم ہونے والی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وکست جموں و کشمیر بنانے کے لیے حکومت غریبوں، کسانوں، نوجوانوں اور ناری شکتی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر تیزی سے تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی کا ایک بڑا مرکز بن رہا ہے۔ وزیر اعظم نے جموں و کشمیر میں آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم بنانے کے بارے میں 2013 میں اسی مقام پر دی گئی ضمانت کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ضمانت آج پوری ہو رہی ہے۔ اس لیے لوگ کہتے ہیں کہ ’’مودی کی گارنٹی کا مطلب گارنٹی کی تکمیل ہے۔‘‘

آج کے پروگرام کے تعلیمی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی فہرست دیتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے زور دیا کہ دس سال پہلے تعلیم اور ہنر مندی کے شعبوں کی اس پیمانے پر ترقی ایک دور کی حقیقت تھی،لیکن یہ نیا ہندوستان ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج کی حکومت موجودہ اور آنے والی نسلوں کی جدید تعلیم کے لیے زیادہ سے زیادہ رقوم خرچ کررہی ہے۔ پچھلے 10 سالوں میں، جناب مودی نے بتایا کہ ملک ریکارڈ تعداد میں اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں بنی ہیں، جن میں جموں اور کشمیر میں50 نئے ڈگری کالج شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 45,000 نئے بچوں کو جو اسکول نہیں گئے تھے، اب اسکول میں داخلہ دیا گیا ہے اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ طالبات کو تعلیم کے لیے زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر اعظم مودی نے مزید کہا، ’’ایک وقت تھا جب اسکول چلتے تھے، جبکہ آج اسکولوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر میں صحت کی بہتر سہولیات پر توجہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں میڈیکل کالجوں کی تعداد 2014 میں4 سے بڑھ کر آج 12 ہو گئی ہے، ایم بی بی ایس کی1300 سے زیادہ نشستیں، جبکہ 2014 میں یہ تعداد 500 تھی اور 650 سے زیادہ پی جی میڈیکل کی سیٹیں ہیں، جبکہ2014 میں ایک بھی نہیں تھیں۔ انہوں نے پچھلے 4 سالوں میں45 نرسنگ اور پیرا میڈیکل کالجوں کے قیام کے بارے میں بھی بتایا۔ جموں و کشمیر میں دو ایمس بن رہے ہیں، جن میں سے جموں ایمس کا آج وزیر اعظم نے افتتاح کیا۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پچھلے 10 سالوں میں ملک میں15 نئے ایمس کو منظوری دی گئی ہے۔

آرٹیکل370 کی منسوخی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایک نیا جموں کشمیر وجود میں آ رہا ہے، کیونکہ اس کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دور ہو گئی ہے اور یہ خطہ متوازن ترقی کی سمت گامزن ہے۔ انہوں نے آرٹیکل370 پر آنے والی فلم کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں ماحول میں مثبت تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے اس یقین کا اعادہ کیا کہ کوئی بھی پیچھے نہیں رہے گا اور جو لوگ دہائیوں سے  اپنے آپ کونظر انداز محسوس کرتے تھے وہ اب ایک مؤثر حکومت کی موجودگی کو محسوس کر سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں ایک نئی لہر اُبھری ہے، جوکنبہ پرستی اور خوشامد کی سیاست سے پرہیز کرتی ہے۔ ‘‘جموں و کشمیر کے نوجوان ترقی کا بگل بجارہے ہیں اور اپنے مستقبل کی تیاری کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے پچھلی حکومتوں کی طرف سے جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ساتھ دفاعی اہلکاروں کو نظر انداز کئے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ موجودہ حکومت نے وَن رینک وَن پنشن کے دیرینہ مطالبے کو پورا کیا ہے، جس سے سابق فوجیوں اور خطے کے لوگوں کو فائدے مل رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سماجی انصاف کا آئینی وعدہ آخر کار پناہ گزین خاندانوں، بالمیکی کمیونٹی اور صفائی کرمچاریوں تک پہنچ گیا ہے۔ بالمیکی کمیونٹی نے درج  فہرست ذات  کا درجہ حاصل کرلیاہے، جسے وزیر اعظم نے برسوں پرانے مطالبہ کی تکمیل قرار دیا۔ پڈاری، پہاڑی، گڈا برہمن اور کولیوں کو درج فہرست قبائل کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں درج فہرست قبائل کے لیے ریزرویشن اور پنچایتوں اور شہری بلدیاتی اداروں میں او بی سی ریزرویشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کا منتر جموں و کشمیر کی ترقی کی بنیاد ہے۔ ‘‘

وزیر اعظم مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جموں و کشمیر میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے خواتین کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا ہے اور انہوں نے پی ایم آواس یوجنا کے تحت پکے مکانات کی خواتین کے نام رجسٹریشن، ہر گھر جل اسکیم کے تحت بیت الخلاء کی تعمیر اور آیوشمان کارڈ کی تقسیم کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل370 کی منسوخی نے خواتین کو وہ حقوق تحفے میں دیے ہیں، جن سے وہ پہلے محروم تھیں۔

وزیر اعظم نے نمو ڈرون دیدی اسکیم کا ذکر کیا، جہاں بڑی تعداد میں خواتین کو ڈرون پائلٹ بننے کی تربیت دی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت نے کھیتی باڑی اور باغبانی میں مدد کے لیے ہزاروں سیلف ہیلپ گروپس کو لاکھوں روپے مالیت کے ڈرون فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھاد یا کیڑے مار ادویات کے چھڑکاؤ کا کام بہت آسان ہو جائے گا، جبکہ ان سے اضافی آمدنی بھی ہو گی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ آج پورے ملک میں ترقیاتی کام بیک وقت ہو رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے جموں و کشمیر سے بڑھتے ہوئے رابطے کا ذکر کیا۔ انہوں نے جموں ہوائی اڈے کے توسیعی کام، کشمیر کو کنیا کماری سے ریل کے ذریعے جوڑنے اور سری نگر سے سنگلدان اور سنگلدان سے بارہمولہ تک چلنے والی ٹرینوں کی شروعات  کا ذکر کیا۔’’ وزیر اعظم نے تصدیق کی کہ وہ دن دور اب نہیں، جب لوگ کشمیر سے ٹرین لے کر پورے ملک کا سفر کر سکیں گے۔‘‘ ملک میں جاری ریلوے کی بجلی کاری کی بڑی مہم کے بارے میں بات کرتے ہوئےوزیر اعظم نے آج پہلی برقی ٹرین حاصل کرنے پر جموں و کشمیر کے لوگوں کو مبارکباد دی۔

وندے بھارت جیسی جدید ٹرینوں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ٹرینوں کے ابتدائی روٹس میں جموں کشمیر کا انتخاب کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں دووندے بھارت ٹرینیں چل رہی ہیں اور ماتا ویشنو دیوی تک رسائی بہتر ہوئی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے خطے میں سڑکوں کے منصوبوں کی فہرست دی۔ آج کے پروجیکٹوں میں انہوں نے سری نگر رنگ روڈ کے دوسرے مرحلے کا ذکر کیا، جو مانسبل جھیل اور کھیر بھوانی مندر تک رسائی کو بہتر بنائے گا۔ اسی طرح سری نگر-بارہمولہ-اوڑی ہائی وے سے کسانوں اور سیاحت کو فائدہ پہنچے گا۔ دہلی امرتسر کٹرا ایکسپریس وے جموں اور دہلی کے درمیان سفر کو آسان بنائے گا۔

وزیر اعظم نے خلیجی ممالک کے اپنے حالیہ دورے کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ’’آج پوری دنیا میں جموں و کشمیر کی ترقی کے بارے میں بہت زیادہ جوش و خروش ہے، جہاں مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مثبت ردعمل ہے۔ وزیر اعظم مودی نے جموں و کشمیر میں منعقدہ متعدد جی20 اجلاسوں کا  بھی ذکر کیا اور کہا کہ پوری دنیا اس کی قدرتی خوبصورتی سے مسحور ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ سال 2 کروڑ سے زیادہ زائرین کے آنے کا ریکارڈ درج کیا گیا ہے ، جبکہ امرناتھ جی اور شری ماتا ویشنو دیوی کی زیارت کرنے والے عقیدتمندوں کی تعداد گزشتہ دہائی میں سب سے زیادہ ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بنیادی ڈھانچے کی تیز رفتار ترقی کو دیکھتے ہوئے سیاحوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو گا۔

سرفہرست 5 عالمی معیشتوں میں ہندوستان کے شامل ہونے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے معیشت میں بہتری کی وجہ سے فلاحی اسکیموں پر خرچ کرنے کی حکومت کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کو تسلیم کیا۔ وزیر اعظم نے آخر میں کہا کہ ہندوستان بہتر معیشت کی وجہ سے مفت راشن، طبی علاج، پکے گھر، گیس کنکشن، بیت الخلاء اور پی ایم کسان سمان ندھی فراہم کر سکتا ہے۔‘‘اب ہمیں اگلے 5 سالوں میں ہندوستان کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی اقتصادی طاقت بنانا ہے۔ اس سے غریبوں کی فلاح و بہبود اور بنیادی ڈھانچے پر خرچ کرنے کی ملک کی صلاحیت کئی گنا بڑھ جائے گی۔ جموں و کشمیر کا ہر خاندان اس سے فائدہ اٹھائے گا۔‘‘

اس موقع پر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر جناب منوج سنہا اوروزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ  کے علاوہ دیگر  شخصیات موجود تھیں۔

پس منظر

تعلیم کے شعبے میں بڑا فروغ

ملک بھر میں تعلیم اور ہنر مندی کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور ترقی دینے کی سمت میں ایک اہم قدم کے طورپروزیر اعظم نے تقریباً 13,375 کروڑ روپے کے متعدد پروجیکٹوں کا افتتاح کیا، ملک نام وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔

وزیر اعظم نے آئی آئی ٹی بھیلائی، آئی آئی ٹی تروپتی،آئی آئی ایس ای آر تروپتی، آئی آئی آئی ٹی ڈی ایم کرنول   کے مستقل کیمپس اور آئی آئی ٹی پٹنہ اور آئی آئی ٹی روپڑ میں تعلیمی اور رہائشی کمپلیکس،دیوپریاگ(اتراکھنڈ)اور اگرتلہ(تریپورہ)میں سینٹرل سنسکرت یونیورسی کے دو مستقل کیمپس کو ملک کے نام وقف کیا۔وزیر اعظم نے آئی آئی ایم وشاکھاپٹنم، آئی آئی ایم جموں اور آئی آئی ایم بودھ گیا کے مستقل کیمپس کا  بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف اسکلز (آئی آئی ایس) کا بھی افتتاح کیا، جو  کانپور میں جدید ٹیکنالوجی سے متعلق مہارت کی تربیت کا ایک سرخیل ادارہ ہے۔

وزیر اعظم نے ملک بھر کے متعدد اعلیٰ تعلیمی اداروں، جیسے آئی آئی ٹی جموں، این آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی کھڑگپور،این آئی ٹی درگاپور،آئی آئی ایس ای آربہرام پور،این آئی ٹی ا روناچل پردیش، آئی آئی آئی ٹی لکھنؤ، آئی آئی ٹی ممبئی، آئی آئی ٹی دہلی، کیرالہ کے کاسر گوڈ  کی مرکزی یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں میں ہاسٹل، اکیڈمک بلاکس، انتظامی عمارتوں، لائبریریوں، آڈیٹوریم وغیرہ جیسے بہتر بنیادی ڈھانچے کا افتتاح اور ملک کے نام وقف کیا۔

وزیر اعظم نے ملک بھر کے کئی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بنیادی ڈھانچےکی تجدید نو کے لیے متعدد منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ ان منصوبوں میں سندھو سنٹرل یونیورسٹی اور آئی آئی آئی ٹی رائچور کے مستقل کیمپس کی تعمیر، آئی آئی ٹی بمبئی میں اکیڈمک بلاک، ہاسٹل، فیکلٹی کوارٹر وغیرہ کی تعمیر، آئی آئی ٹی گاندھی نگر میں ہاسٹل اور اسٹاف کوارٹر کی تعمیر، بی ایچ یو میں گرلز ہاسٹل  کی  تعمیر سمیت دیگر تعمیراتی کام شامل ہیں۔

ایمس جموں

اس قدم سے جو جموں و کشمیر کے لوگوں کو جامع، معیاری اور جامع نگہداشت صحت خدمات فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس)، وجے پور (سامبا)، جموں کا افتتاح کیا۔ یہ انسٹی ٹیوٹ، جس کا سنگ بنیاد بھی وزیر اعظم نے فروری 2019 میں رکھا تھا، مرکزی سیکٹر اسکیم پردھان منتری سوستھ سرکشایوجنا کے تحت قائم کیا جا رہا ہے۔

1660 کروڑ سے زیادہ کی لاگت سے قائم کیا گیا اور227ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیلا ہوا یہ اسپتال 720 بستروں، 125 نشستوں والا میڈیکل کالج، 60 نشستوں والا نرسنگ کالج، 30 بستروں والا آیوش بلاک، فیکلٹی اور اسٹاف کے لیے رہائشی سہولیات،یوجی اور پی جی طلباء کے لیے ہاسٹل کی رہائش، نائٹ شیلٹر، گیسٹ ہاؤس، آڈیٹوریم، شاپنگ کمپلیکس وغیرہ جیسی سہولیات سے لیس ہے۔ جدید ترین اسپتال کارڈیولوجی، گیسٹرولوجی، نیفرولوجی، یورولوجی، نیورولوجی، نیورو سرجری، میڈیکل آنکلوجی،سرجیکل آنکولوجی، انڈوکرائنولوجی، برن اینڈ پلاسٹک سرجری سمیت 18 اسپیشلٹیز اور17 سپر اسپیشلٹیز میں مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے اعلیٰ معیار کی دیکھ بھال خدمات فراہم کرے گا۔انسٹی ٹیوٹ میں ایک انتہائی نگہداشت یونٹ، ایمرجنسی اور ٹراما یونٹ،20 ماڈیولر آپریشن تھیٹرز، ڈائیگنوسٹک لیبارٹریز، بلڈ بینک، فارمیسی وغیرہ ہوں گے۔ اسپتال، خطے کے دور دراز علاقوں تک پہنچنے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ بنیادی ڈھانچے کو بھی بروئے کار لائے گا۔

نئی ٹرمینل بلڈنگ، جموں ہوائی اڈہ

وزیر اعظم نے جموں ہوائی اڈے پر ایک نئی ٹرمینل عمارت کا سنگ بنیاد رکھا۔ 40,000 مربع میٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے، نئی ٹرمینل عمارت میں بھیڑ بھاڑ کے اوقات کے دوران تقریباً 2000 مسافروں کو جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا۔ نئی ٹرمینل کی عمارت ماحول دوست ہوگی اور اسے اس طرح تعمیر کیا جائے گا کہ یہ علاقے کی مقامی ثقافت کو ظاہر کرے۔ اس سے فضائی رابطہ مضبوط ہوگا، سیاحت اور تجارت کو فروغ ملے گا اور خطے کی اقتصادی ترقی میں تیزی آئے گی۔

ریل پروجیکٹس

وزیر اعظم نے بنیہال-کھاری-سمبر-سنگلدان (48 کلومیٹر)اور نئی برق کاری شدہ بارہمولہ-سری نگر-بنیہال-سنگلدان سیکشن (185.66 کلومیٹر)کے درمیان نئی ریل لائن سمیت جموں و کشمیر میں مختلف ریل پروجیکٹوں کو ملک کے نام وقف کیا۔ وزیر اعظم نے وادی میں پہلی الیکٹرک ٹرین اور سنگلدان اسٹیشن اور بارہمولہ اسٹیشن کے درمیان ٹرین سروس کو بھی ہری جھنڈی دکھائی۔

بنیہال-کھاری-سمبر-سنگلدان سیکشن کا آغاز اہم ہے ،کیونکہ اس میں تمام راستے میں بلاسٹ لیس ٹریک(بی ایل ٹی)کے استعمال جیسی خاصیت ہے، جو مسافروں کو سواری کا ایک بہترین تجربہ فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان کی سب سے لمبی ٹرانسپورٹ سرنگ ٹی-50 (12.77 کلومیٹر)کھاری-سمبر کے درمیان اس حصے میں واقع ہے۔ ریل کے منصوبے، رابطے کو بہتر بنائیں گے، ماحولیاتی استحکام کو یقینی بنائیں گے اور خطے کی مجموعی اقتصادی ترقی کو فروغ دیں گے۔

روڈ پروجیکٹس

پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے جموں سے کٹرا کو جوڑنے والے دہلی-امرتسر- کٹرا ایکسپریس وے کے دو پیکجوں(44.22کلومیٹر) سمیت اہم سڑکوں کے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس اہم منصوبے میں سری نگر رنگ روڈ کو فور لین کرنے کا دوسرا مرحلہ؛این ایچ-01 کے 161 کلومیٹر طویل سری نگر-بارہمولہ-اوڑی حصے کو اپ گریڈ کرنے کے لیے پانچ پیکیج؛ اور این ایچ-444 پر کولگام بائی پاس اور پلوامہ بائی پاس کی تعمیر شامل ہیں۔

دہلی-امرتسر-کٹرا ایکسپریس وے کے دو پیکجز، ایک بار مکمل ہونے کے بعدعقیدتمندوں کو ماتا وشنو دیوی مندر تک جانے میں سہولت فراہم کریں گے اور خطے میں اقتصادی ترقی کو بھی فروغ دیں گے۔ سری نگر رنگ روڈ کو چار لین کرنے کے دوسرے مرحلے میں موجودہ سنبل-وائل این ایچ-1 کو اپ گریڈ کرنا شامل ہے۔ 24.7 کلومیٹر لمبا یہ براؤن فیلڈ پروجیکٹ، سری نگر شہر اور اس کے ارد گرد ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرے گا۔ اس سے مانسبل جھیل اور کھیر بھوانی مندر جیسے مشہور سیاحتی مقامات سے رابطے میں بہتری آئے گی اور لیہہ، لداخ کے سفر کے وقت میں بھی کمی آئے گی۔این ایچ-01 کے 161 کلومیٹر لمبے سری نگر-بارہمولہ-اُوڑی حصے کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ اسٹریٹیجک اہمیت کا حامل ہے۔ اس سے ب این  ایچ -444 پر بارہمولہ اور اُوڑی، کلگام بائی پاس اور پلوامہ بائی پاس  کی اقتصادی ترقی کو بھی فروغ ملے گا، جو قاضی گنڈ - کلگام - شوپیاں- پلوامہ - بڈگام - سری نگر کو جوڑتی ہے ، ا س سے خطے میں سڑک  بنیادی ڈھانچے کو بھی فروغ ملے گا۔

سی یو ایف پٹرولیم ڈپو

وزیر اعظم نے جموں میں سی یو ایف(مشترکہ صارف سہولیات)کو تیار کرنے کے لیے ایک منصوبے کا بھی سنگ بنیادرکھا۔ جدید ترین مکمل خودکار ڈپو جو تقریباً677 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا جائے گا، اس میں موٹر اسپرٹ (ایم ایس)، ہائی اسپیڈ ڈیزل(ایچ ایس ڈی)، سپیریئر کیروسین آئل، ایوی ایشن ٹربائن فیوئل(اے ٹی ایف)، ایتھنول بایو ڈیزل  اور وِنٹر گریڈ ایچ ایس ڈی  کی ذخیرہ اندوزی کے لیے تقریباً 100000کلو لیٹر کی گنجائش ہوگی۔

دوسرے منصوبے

وزیر اعظم نے جموں و کشمیر میں شہری بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور عوامی سہولیات کی فراہمی کے لیے 3150 کروڑ روپے سے زیادہ کےمتعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد بھی رکھا۔ وزیر اعظم جن منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں، ان میں سڑکوں کے منصوبے اور پل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ گرڈ اسٹیشن،ریسیونگ اسٹیشنز ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹس؛ کامن ایفلوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس؛ متعدد ڈگری کالج کی عمارتیں؛ سری نگر شہر میں انٹلی جنٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم؛ جدید ناروال فروٹ منڈی؛ کٹھوعہ میں ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری اور گاندربل اور کپواڑہ میں ٹرانزٹ رہائش-224 فلیٹ منصوبوں میں شامل ہیں۔ جن منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے ان میں جموں و کشمیر میں پانچ نئی انڈسٹریل اسٹیٹس،جموں اسمارٹ سٹی کے انٹیگریٹڈ کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے لیے ڈیٹا سینٹر/ڈیزاسٹر ریکوری سینٹر؛ پریم پورہ سری نگر میں ٹرانسپورٹ نگر کی جدید کاری؛ اننت ناگ، کلگام، کپواڑہ، شوپیاں اور پلوامہ سمیت دیگر اضلاع میں نو مقامات پر 62 سڑکوں کے پروجیکٹوں اور 42 پلوں کی تجدید نو اور ٹرانزٹ رہائش-2816 فلیٹ کی ترقی کے لیے پروجیکٹ سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔

 

************

 

 

ش ح۔ ع ح۔ن ع

U. No.5165



(Release ID: 2007468) Visitor Counter : 66