وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے سی ایل ای اے – کامن ویلتھ اٹارنی اور سالیسیٹرس جنرل کانفرنس 2024 کا افتتاح کیا


’’میں تمام بین الاقوامی مہمانان سے شاندار بھارت کا بھرپور طور پر مشاہدہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں‘‘

’’ہمیں فخر ہے کہ بھارت کی صدارت کے دوران افریقی یونین جی 20 کا حصہ بنا‘‘

’’انصاف آزاد ازخود حکمرانی کی جڑوں سے مربوط ہے، اور انصاف کے بغیر، ایک قوم کا وجود بھی ممکن نہیں ہے‘‘

’’جب ہم آپس میں تعاون کرتے ہیں، تو ہم ایک دوسرے کے نظام کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ بہتر تفہیم کے نتیجے میں بہتر تال میل پیدا ہوتاہے۔ تال میل سے انصاف کی بہتر اور تیز رفتار بہم رسانی ممکن ہوتی ہے‘‘

’’21ویں صدی کے مسائل سے 20ویں صدی کی سوچ کے ساتھ نہیں نمٹا جا سکتا۔ نظرثانی، ازسر نو تصور اور اصلاح کی ضرورت ہے‘‘

’’قانونی تعلیم انصاف بہم رسانی کے نظام کو تقویت بخشنے میں کلیدی حیثیت کی حامل ہے‘‘

’’موجودہ حقائق کی عکاسی کے لیے بھارت بھی قوانین کی تجدیدکاری کر رہا ہے‘‘

’’آیئے ہم ایک ایسی دنیا بنائیں جہاں سبھی کو بروقت انصاف تک رسائی حاصل ہو اور کوئی بھی محروم نہ رہے‘‘

Posted On: 03 FEB 2024 12:11PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں واقع وگیان بھون میں دولت مشترکہ قانونی تعلیمی ایسو سی ایشن (سی ایل ای اے) – کامن ویلتھ اٹارنیز اینڈ سالیسیٹرس کانفرنس (سی اے ایس جی سی) کا افتتاح کیا۔ اس کانفرنس کا موضوع ہے ’’انصاف بہم رسانی میں سرحد پار  کے مسائل‘‘۔ اس کانفرنس کے دوران عدالتی منتقلی اور قانونی عمل کی اخلاقی جہتیں؛ ایگزیکٹو احتساب؛ اور جدید دور کی قانونی تعلیم پر نظرثانی ، وغیرہ جیسے قانون و انصاف کے موضوعات پر غور وغوض کیا جائے گا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے  سی ایل ای اے – کامن ویلتھ اٹارنیز اینڈ سالیسیٹرز جنرل کانفرنس کا افتتاح کرنے پر مسرت کا اظہار کیا، جس میں نظام قانون و انصاف سے وابستہ دنیا بھر کے ماہرین نے شرکت کی ہے۔ انہوں نے 1.4 بلین بھارتی شہریوں کی جانب سے تمام تر بین الاقوامی مہمانان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ’’میں آپ سے شاندار بھارت کا بھرپور طریقے سے مشاہدہ کرنے کی اپیل کرتا ہوں۔‘‘

کانفرنس میں افریقی نمائندوں کی موجودگی کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے افریقی یونین کے ساتھ بھارت کے خصوصی تعلقات کو اجاگر کیا اور اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ یہ گروپ ہندوستان کی صدارت کے دوران جی 20 کا حصہ بنا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گروپ افریقہ کے عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں بہت آگے جائے گا۔

گزشتہ چند مہینوں میں دنیا بھر کی قانونی برادریوں کے ساتھ اپنی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے چند دن قبل سپریم کورٹ آف انڈیا کی ڈائمنڈ جوبلی تقریبات اور ستمبر میں بھارت منڈپم میں منعقدہ بین الاقوامی وکلاء کی کانفرنس کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی بات چیت نظام انصاف کے کام کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ بہتر اور زیادہ موثر انصاف کی بہم رسانی کے مواقع پیدا کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔

بھارتی افکار میں انصاف کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے ایک قدیم بھارتی کہاوت کا ذکر کیا: 'न्यायमूलं स्वराज्यं स्यात्'، یعنی انصاف خود مختار حکومت کی جڑ ہے، اور انصاف کے بغیر کسی قوم کا وجود بھی ممکن نہیں ہے۔

آج کی کانفرنس کے موضوع ’’انصاف بہم رسانی میں سرحد پار کے مسائل‘‘پر اظہار خیال کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے تیزی کے ساتھ تغیر پذیر آج کی دنیا میں اس موضوع کی اہمیت کے بارے میں بات کی اور انصاف بہم رسانی  کو یقینی بنانے کے لیے مختلف ممالک کے ایک ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔  وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’’جب ہم آپس میں تعاون کرتے ہیں تو ہم ایک دوسرے کے نظام کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ بہتر آپسی تفہیم سے بہتر تال میل پیدا ہوتا ہے، اور تال میل بہتر اور تیز رفتار انصاف بہم رسانی کو ممکن بناتا ہے۔‘‘ لہٰذا ، وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اس طرح کے پلیٹ فارمس اور کانفرنسیں اہمیت کی حامل ہیں۔

 

ہوائی اور سمندری ٹریفک کنٹرول جیسے نظاموں کے سلسلے میں تعاون اور ایک دوسرے پر انحصار کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں تحقیقات اور انصاف کی فراہمی کے لیے تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ تعاون ایک دوسرے کے دائرہ اختیار کا احترام کرتے ہوئے ہو سکتا ہے کیونکہ جب ہم مل کر کام کرتے ہیں تو دائرہ اختیار بغیر کسی تاخیر کے انصاف فراہم کرنے کا ایک ذریعہ بن جاتا ہے۔

حالیہ دنوں میں جرائم کی نوعیت اور دائرہ کار میں بنیادی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے تمام ممالک میں مجرموں کے ذریعہ بنائے گئے وسیع نیٹ ورکس اور فنڈنگ اور آپریشن دونوں میں ان کے ذریعہ جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیے جانے کی نشاندہی کی۔ انہوں نے اس حقیقت کی جانب بھی توجہ مبذول کروائی کہ ایک خطے میں معاشی جرائم دوسرے خطوں میں سرگرمیوں میں سرمایہ فراہمی کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، اور کرپٹو کرنسی کے عروج کی چنوتیاں اور سائبر خطرات بھی موجود ہیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ 21 ویں صدی کے مسائل سے 20 ویں صدی کی سوچ کے ساتھ نہیں نمٹا جا سکتا، وزیر اعظم نے قانونی نظام کو جدیدیت سے ہمکنار کرنے ، نظام کو مزید لچکدار اور موافقت پذیر بنانے سمیت اس پر نظر ثانی، ازسر نو تصور اور اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انصاف کے نظام کو زیادہ شہریوں پر مرتکز بنائے بغیر اصلاحات نہیں ہو سکتیں کیونکہ انصاف تک آسان رسائی انصاف کی بہم رسانی کا ستون ہے۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے وقت کو یاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ شام کی عدالتوں کے قیام نے لوگوں کو ان کے کام کے اوقات کے بعد سماعتوں میں شرکت کرنے کے قابل بنایا ۔ یہ ایک ایسا قدم تھا جس نے نہ صرف انصاف فراہم کیا بلکہ وقت اور پیسوں کی بھی کفایت کی ، جس سے سینکڑوں لوگوں کو فائدہ ہوا۔

لوک عدالتوں یا 'عوامی عدالت' کے نظام کی وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نظام عوامی افادیت کی خدمات سے متعلق چھوٹے مقدمات کے تصفیہ کا طریقہ کار فراہم کرتا ہے اور یہ ایک قانونی چارہ جوئی سے پہلے فراہم کی جانے والی خدمت ہے جہاں انصاف کی فراہمی میں آسانی کو یقینی بناتے ہوئے ہزاروں مقدمات کو حل کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ایسے اقدامات پر بات چیت کرنے کی تجویز پیش کی جو دنیا کے لیے از حد اہمیت کے حامل ثابت ہو سکتے ہیں۔

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تعلیم کے ذریعے نوجوان ذہنوں میں جذبہ اور پیشہ ورانہ قابلیت دونوں پیدا ہوتے ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ "قانونی تعلیم انصاف کی فراہمی کو فروغ دینے کا ایک اہم ذریعہ ہے"۔ ہر شعبے میں خواتین کی صلاحیتوں کو محسوس کرنے کے بارے میں بصیرت فراہم کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے ہر ایک شعبے کو تعلیمی سطح پر مبنی بر شمولیت بنانے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ قانونی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں میں خواتین کی تعداد میں اضافہ قانونی پیشے میں خواتین کی تعداد میں اضافے کا باعث بنے گا۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ مزید خواتین کو قانونی تعلیم میں کیسے لایا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے متنوع تجربات کے حامل نوجوان قانونی ماہرین کی ضرورت پر زور دیا ، ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا کہ قانونی تعلیم کو بدلتے ہوئے وقت اور ٹیکنالوجی کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم، تفتیش اور شواہد کے تازہ ترین رجحانات کو سمجھنے پر توجہ مددگار ثابت ہوگی۔

نوجوان قانونی پیشہ واران کو وسیع تر بین الاقوامی تجربات فراہم کرانے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم مودی نے قانون کی یونیورسٹیوں پر زور دیا کہ وہ ممالک کے درمیان تبادلے کے پروگراموں کو مضبوط کریں۔ بھارت میں واقع فارنسک سائنس کے لیے وقف دنیا کی واحد یونیورسٹی کی مثال دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے مشورہ دیا کہ طلباء، قانونی فیکلٹی اور یہاں تک کہ مختلف ممالک کے ججوں کو بھی یہاں مختصر کورسز تلاش کرنے میں مدد فراہم کی جائے۔ انہوں نے ترقی پذیر ممالک کو انصاف کی فراہمی سے متعلق متعدد بین الاقوامی اداروں میں زیادہ سے زیادہ نمائندگی حاصل کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا مشورہ دیا اور ساتھ ہی طلباء کو انٹرن شپ تلاش کرنے میں بھی مدد فراہم کرنے کی تلقین کی، اس طرح قانونی نظام کو بین الاقوامی بہترین طریقوں سے سیکھنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے نشاندہی کی کہ بھارت کا قانونی نظام نوآبادیاتی دور سے وراثت میں ملا تھا، لیکن گذشتہ چند برسوں میں ریکارڈ تعداد میں اصلاحات دیکھنے میں آئی ہیں۔ انہوں نے نوآبادیاتی دور سے ہزاروں فرسودہ قوانین کے خاتمے کا ذکر کیا، جن میں سے چند قوانین لوگوں کو ہراساں کرنے کا آلہ بننے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس قدم نے زندگی بسر کرنے اور کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دیا ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ 3 نئے قانون نے 100 سال سے زائد پرانے نوآبادیاتی فوجداری قوانین کی جگہ لے لی ہے، کہا کہ  "بھارت موجودہ حقائق کی عکاسی کرنے کے لیے قوانین کو بھی جدید بنا رہا ہے۔ پہلے، توجہ سزا اور تعزیری پہلوؤں پر تھی۔ اب توجہ انصاف کو یقینی بنانے پر ہے۔ اس لیے شہریوں میں خوف کی بجائے یقین دہانی کا احساس پایا جاتا ہے۔‘‘

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ تکنالوجی نظام انصاف پر بھی مثبت اثر مرتب کر سکتی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ چند برسوں میں، بھارت نے مقامات کی نقشہ بندی اور دیہی افراد کو واضح پراپرٹی کارڈ فراہم کرنے، تنازعات کو کم کرنے، انصاف کے نظام پر قانونی چارہ جوئی کے امکانات اور بوجھ کو کم کرنے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا ہے، اور اسے مزید موثر بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹلائزیشن نے ملک میں متعدد عدالتوں کو آن لائن کارروائی کرنے میں بھی مدد فراہم کی ہے، جس سے لوگوں کو دور دراز مقامات سے بھی انصاف تک رسائی میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس سلسلے میں اپنے تجربات کو دیگر ممالک کے ساتھ ساجھا کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہے اور ہم دوسرے ممالک میں بھی اسی طرح کے اقدامات کے بارے میں جاننے کے خواہشمند ہیں۔

خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اگر ممالک میں انصاف کے حصول کے جذبے کی ایک قدر مشترک ہو تو انصاف کی فراہمی کے راستے میں درپیش ہر چنوتی سے نمٹا جا سکتا ہے ۔ جناب مودی نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا "امید کرتا ہوں کہ یہ کانفرنس اس جذبے کو مضبوط کرے۔ آئیے ہم ایک ایسی دنیا بنائیں جہاں ہر ایک کو بروقت انصاف تک رسائی حاصل ہو اور کوئی بھی محروم نہ رہے” ۔

چیف جسٹس آف انڈیا ڈاکٹر جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، مرکزی وزیر برائے قانون و انصاف جناب ارجن رام میگھوال، سپریم کورٹ آف انڈیا کے جج جسٹس سوریہ کانت، بھارت کے اٹارنی جنرل ڈاکٹر آر وینکٹ رمانی، سالیسیٹر جنرل آف انڈیا جناب تشار مہتا او ر دولت مشترکہ قانونی تعلیمی ایسوسی ایشن کے صدر  پروفیسر ڈاکٹر ایس شیوکمار بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

اس کانفرنس میں مختلف بین الاقوامی وفود کے ساتھ ایشیا پیسیفک، افریقہ اور کیربیائی سرزمین تک پھیلے ہوئے دولت مشترکہ ممالک کے اٹارنی جنرلز اور سالیسٹرز کی شرکت ملاحظہ کی گئی۔ یہ کانفرنس دولت مشترکہ کے قانونی برادری کے مختلف متعلقہ فریقوں کے درمیان بات چیت کے لیے ایک فورم پیش کرتے ہوئے ایک منفرد پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتی ہے۔ اس میں اٹارنی اور سالیسیٹرز جنرل کے لیے تیار کردہ ایک خصوصی گول میز کانفرنس بھی شامل ہے جس کا مقصد قانونی تعلیم اور بین الاقوامی انصاف کی فراہمی میں درپیش چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کرنا ہے۔

**********

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:4370



(Release ID: 2002194) Visitor Counter : 62