صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر تومر اور زراعت اورنیپال حکومت میں  مویشیوں کی ترقی کے وزیر  ڈاکٹر بیدو رام بھوسال کی موجودگی میں پہلی عالمی فوڈ ریگولیٹرز سمٹ 2023 کا افتتاح کیا


عالمی پائیدار ترقی کے لیے غذائی اجناس، خوراک کی حفاظت، اور خوراک کے تحفظ  کے مسائل   کا گہرائی  سے تجزیہ  انتہائی اہم ہے۔ ایک صحت کے نقطہ نظر کے تحت ایکو سسٹم بنانے کے لیے فوڈ ریگولیٹرز کا انتہائی ذمہ دارانہ کام ہے: ڈاکٹر منڈاویہ

‘‘متوازن، محفوظ اور غذائیت سے بھرپور خوراک احتیاطی نگہداشت ہے اور ہماری صحت اور تندرستی کو یقینی بناتی ہے’’

ہندوستان میں زرعی شعبے اور خوراک کی صنعت کے حجم اور مقدار  کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ ضروری ہے کہ پورے ویلیو چین نیٹ ورک پر غور کیا جائے، جب تک کہ نامیاتی کاشتکاری کیلئے مصنوعات حتمی صارف تک نہ پہنچ جائیں، ایک واحد ادارے کے طور پر خوراک کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی  بنانا لازمی ہے: شری نریندر تومر

Posted On: 20 JUL 2023 12:57PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ نے زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر تومر اور نیپال  حکومت میں  زراعت اور مویشیوں کی ترقی کے وزیر ڈاکٹر بیدو رام بھوسال کی موجودگی میں آج یہاں  پہلی گلوبل فوڈ ریگولیٹرز سمٹ 2023 کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزرائے مملکت پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور ڈاکٹر بھارتی پروین پوار بھی موجود تھیں۔ یہ سمٹ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز اتھارٹی آف انڈیا (ایف ایس ایس اے آئی) کی ایک کوشش ہے جو وزارت صحت اور خاندانی بہبود ( ایم او ایچ ایف ڈبلیو) کے زیراہتمام فوڈ ریگولیٹرز کا ایک عالمی پلیٹ فارم تشکیل دیتی ہے تاکہ  خوراک کے  ویلیو چین میں خوراک کے تحفظ کا نظام اور انضباطی ڈھانچے  کو مضبوط بنانے کے لیے نقطہ نظر کا تبادلہ کیا جا سکے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0026W84.jpg

ڈاکٹر منڈاویہ نے کہا کہ ‘‘محفوظ خوراک اور اچھی صحت ایک دوسرے کے لئے  اہم  ہیں۔ متوازن، محفوظ اور غذائیت سے بھرپور کھانا احتیاطی نگہداشت کا کام کرتا ہے اور ہماری صحت اور تندرستی کو یقینی بناتا ہے۔ خوراک کی حفاظت کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ عالمی پائیدار ترقی کے لیے غذائی اجناس، خوراک کی حفاظت، اور خوراک  کے تحفظ کے مسائل  کو گہرائی سے جاننا  انتہائی اہم ہے۔ ون ہیلتھ اپروچ کے تحت ایکو سسٹم بنانے کے لیے فوڈ ریگولیٹرز کے پاس انتہائی ذمہ دارانہ کام ہے جو آب و ہوا، انسان، جانوروں اور پودوں کی صحت کو اجتماعی طور پر دیکھنے کے لیے ایک مربوط پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاری جی 20 انڈیا پریذیڈنسی کے تحت، ون ہیلتھ ،ہیلتھ ورکنگ گروپ کے لیے ایک اہم ترجیح ہے۔

عالمی برادری کی زیادہ سے زیادہ بھلائی اور فلاح و بہبود کے لیے بین الاقوامی تعاون اور یکجہتی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئےڈاکٹر منڈاویہ نے کہاکہ ‘‘یہ کانفرنس اس سال کے ہندوستان کی جی 20 صدارت کے موضوع : ‘‘واسودیو کٹمبھکم: ایک زمین، ایک ملک’’کے ساتھ بالکل مطابقت رکھتی ہے اور اس کی تکمیل کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ مختلف جغرافیائی خطے زرعی موسمیاتی تنوع کی خصوصیت رکھتے ہیں، اس لیے فوڈ سیفٹی پروٹوکولز پر کوئی ایک معیار لاگو نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ  ‘‘ہمیں یہ دریافت کرنے کی ضرورت ہے کہ علاقائی تنوع کو عالمی بہترین  طور طریقوں میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے’’۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے مٹی کی صحت کے پہلو کو خوراک کی صحت کے ایک اہم مقطع  کے طور پر بیان کیا اور حال ہی میں اعلان کردہ پی ایم- پرنام اسکیم کی نمایاں خصوصیات کا خاکہ پیش کیا جو خوراک کی کاشت میں کیمیکلز اور کھادوں کے متوازن استعمال کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور کسانوں کو نامیاتی ، قدرتی اور متبادل کاشتکاری  کو استعمال کرنے کی ترغیب دیتی ہے ۔ انہوں نے تمام ممالک  سے  واسودھیوا کٹمبکم (دنیا ایک خاندان ہے) کے جذبے کے تحت اجتماعی طور پر کام کرنے کی اپیل کی  کیونکہ خوراک کی کمی ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے لیے باہمی تعاون کے ساتھ عالمی تعاون کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003JK8N.jpg

سیشن کے مہمان خصوصی جناب نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ  خوراک  ایک بنیادی حق ہے اور اس کی دستیابی اور   اسے کفایتی بنانے  کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ’’ہندوستان میں زرعی شعبے اور خوراک کی صنعت کے حجم اور مقدار  کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ ضروری ہے کہ پورے ویلیو چین نیٹ ورک پر غور کیا جائے، جب تک کہ  نامیاتی کاشتکاری کیلئے مصنوعات حتمی صارف تک نہ پہنچ جائیں، ایک واحد ادارے کے طور پر خوراک کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی  بنانا لازمی ہے۔

مرکزی وزیر نے نشاندہی کی کہ کسانوں کو خوراک کی فراہمی سے متعلق کسی بھی پالیسی  کو ہمیشہ  مرکز میں رہنا چاہیے تاکہ وہ کسی بھی منفی انداز میں متاثر نہ ہوں۔ انہوں نے باجرے کے مثبت اوصاف کو اجاگر کرتے ہوئے جوار کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے بھی ایک اہم عنصر بتایا، جیسے کہ دیگر فصلوں کے مقابلے میں اس کا کم پانی استعمال کرنا، منفی موسمی حالات کے لیے لچک اور اعلیٰ غذائیت۔

ایک ریکارڈ شدہ پیغام کے ذریعے، ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریئس نے ایک ویڈیو پیغام  میں مرکزی وزارت صحت اور ایف ایس ایس اے آئی کو اس پہلی عالمی فوڈ ریگولیٹرز سمٹ کے انعقاد پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہر جگہ ہر ایک کو محفوظ اور غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی حاصل ہو۔

تقریب کے دوران، ڈاکٹر منڈاویہ نے فوڈ-او-کوپیا، خوراک کے زمرے کے لحاظ سے  مونوگرافس کا ایک مجموعہ اور مخصوص پروڈکٹ کے زمرے کے لیے تمام قابل اطلاق معیارات کی خاطر ایک نکاتی حوالہ جاری کیا جس میں معیار اور  خوراک کے تحفظ کے معیارات، لیبلنگ اور کلیم کی ضروریات، پیکیجنگ کی ضروریات، ٹیسٹ کے طریقے اور  خوراک کے تحفظ اور معیارات کے ضابطے (ایف ایس ایس آرز) کے مطابق دیگر ضابطے کی دفعات شامل ہیں  جن پر عمل کرنے ضرورت ہے۔

مرکزی وزیر صحت نے کامن ریگولیٹرز پلیٹ فارم ‘سانگرہ’ - اقوام کے لیے محفوظ خوراک: گلوبل فوڈ ریگولیٹری اتھارٹیز ہینڈ بک بھی لانچ کیا ۔ یہ دنیا بھر کے 76 ممالک کے فوڈ ریگولیٹری اتھارٹیز کا ڈیٹا بیس ہے، ان کا مینڈیٹ، فوڈ سیفٹی ایکو سسٹم، فوڈ ٹیسٹنگ کی سہولیات، فوڈ اتھارٹیز کے لیے رابطے کی تفصیلات،  ایس پی ایس ؍ٹی بی ٹی ؍کوڈیکش ؍ڈبلیو اے ایچ او وغیرہ ہے ۔ ہندی اور انگریزی کے علاوہ، سنگرہ چھ علاقائی زبانوں - گجراتی، مراٹھی، تمل، تیلگو، کنڑ اور ملیالم میں بھی دستیاب ہے۔

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر کے ذریعہ سمٹ کے دوران ایک مشترکہ ڈیجیٹل ڈیش بورڈ بھی شروع کیا گیا۔ ڈیش بورڈ ایک مشترکہ آئی ٹی -پورٹل ہے جو معیارات، ضوابط، اطلاعات، مشورے، رہنما خطوط، آلودگی کی حدود اور ہندوستان میں فوڈ ریگولیٹرز کی تازہ ترین پیش رفت کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر منڈاویہ نے گلوبل فوڈ ریگولیٹر سمٹ 2023 کے دوران دو روزہ نمائش کا بھی افتتاح کیا۔ یہ نمائش خوراک کی حفاظت، خوراک کے معیارات، خوراک کی جانچ کی صلاحیتوں، مصنوعات کی  تشکیل نو اور فوڈ ٹیکنالوجیز میں ترقی کے بارے میں خیالات اور معلومات کے تبادلے کے لیے ایک موقع فراہم کرے گی۔ فوڈ بزنس آپریٹرز (ایف بی اوز) ، ریپڈ اینالٹیکل فوڈ ٹیسٹنگ (رافٹ) مینوفیکچررز اور  زراعت اور ڈبہ بند خوراک کی مصنوعات کے برآمدات کی ترقی سے متعلق اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے) ، میرین پروڈکٹ ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایم پی ای ڈی اے) ، ایکسپورٹ انسپیکشن کونسل (ای آئی سی) ، اسپائس بورڈ ، ٹی ای آئی ایس بورڈ اور کافی بورڈ سمیت کل 35 نمائش کنندگان اور معروف تنظیمیں   دو دنوں کے دوران اپنی مہارت کی نمائش کریں گے   ۔ اس نمائش میں شری انا (جوار) کے اسٹال بھی لگائے گئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ZQR1.jpg

جی  20  کے شیرپا  جناب  امیتابھ کانت نے  مجمع  سے درخواست کی کہ وہ اس پلیٹ فارم کو ،سیکھنے کے لیے استعمال کریں، کھانے کی حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے نیٹ ورکس کو مضبوط کریں اور پائیدار طریقے سے  خوراک کے تحفظ  میں سرمایہ کاری کے لیے ایک  دیرپا طریقہ کار اپنائیں۔ آسان خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے خوراک کے ضیاع کو کم کرنے، خوراک کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال اور جوار جیسی لچکدار خوراک کی فصلوں کے استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔

حکومت ہند  میں پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزرپروفیسر اجے کمار سود نے  افتتاحی سیشن کے خصوصی مقرر کے طور پر دو روزہ کنکلیو کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ کھانے کی فراہمی میں پلاسٹک، نیوٹراسیوٹیکلز اور دھاتوں  سے صحت کو لاحق خطرات پر تبادلہ خیال کریں اور انہیں  پلاسٹک  کے واحد استعمال کے متبادل تلاش کرنے کی حوصلہ افزائی کی ۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ فوڈ گریڈ پلاسٹک کی پیداوار کو فروغ دینا اور سپر مارکیٹوں میں پائیدار اشیاء کے استعمال   کی حوصلہ افزائی ضروری ہے۔

ایف ایس ایس اے آئی  کے سی ای او  جناب  جی کملا وردھنا راؤ نے کہا کہ محفوظ اور غذائیت سے بھرپور کھانا اچھی صحت کی کلید ہے، جب کہ غیر محفوظ خوراک  ہر سال 600 ملین انفیکشن اور 4.2 لاکھ اموات کا سبب بنتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ ادارہ  اجتماع غذائی تحفظ کے اہم پہلوؤں پر غور و خوض کرے گا اور محفوظ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے جدید حل نکالے گا۔

گلوبل فوڈ ریگولیٹرز سمٹ 2023 ،دنیا بھر سے فوڈ ریگولیٹرز کو  ایک جگہ اکٹھا کرتا ہے تاکہ فوڈ سیفٹی سسٹم سے متعلق اہم مسائل پر نقطہ نظر اور معلومات کا تبادلہ کیا جا سکے۔ عالمی سربراہی اجلاس میں مختلف تکنیکی سیشنز ہوں گے جن میں عالمی فوڈ ریگولیٹرز کے کردار اور ذمہ داریاں، عالمی خوراک کی حفاظت کے لیے چیلنجز اور حل، مضبوط معیاری ترتیب، فوڈ ایمرجنسی رسپانس میں جدت اور بہت کچھ شامل ہیں۔

وزارت صحت میں او ایس ڈی جناب سدھانش پنت نے اس موقع پر مختلف ممالک کی معزز شخصیات، صنعتی انجمنوں ، خوراک کی صنعت  کے نمائندے، تحقیقی اداروں اور ایم او ایچ ایف ڈبلیو ، دیگر  وزارتوں  اور ایف ایس ایس اے آئی کے سینئر حکام موجود تھے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ع ح۔

U- 7210



(Release ID: 1940969) Visitor Counter : 99