وزارت اطلاعات ونشریات
گزشتہ نو برسوں کی سرکاری پالیسیوں نے عوام میں اعتماد اور جامع ترقی کو کیسے آگے بڑھایا ہے، قومی اجلاس میں ہوا غوروخوض
Posted On:
27 MAY 2023 5:44PM by PIB Delhi
نئی دہلی کے وگیان بھون میں منعقدہ ’’جن جن کا وشواس‘‘ نام کے اجلاس میں سماج کے مختلف طبقوں کے نمائندے اس بات پر غور وخوض کرنے کے لئے جمع ہوئے کہ کیسے سرکار کی پالیسیوں اور پروگراموں نے پچھلے نو برسوں کے دوران شمولیاتی ترقی میں تعاون کیا ہے ۔یہاجلاس پرسار بھارتی کے ذریعہ منعقدہ ’’ نیشنل کنکلیو: 9 سال - سیوا، سوشاسن، غریب کلیان‘‘ کانفرنس کے دوران ہوا تھا۔ اس کے پینلسٹ میںمکہ باز نکہت زرین، اداکار نوازالدین صدیقی، ہندوستان میں یونیسیف کی نمائندہ سنتھیا میک کیفری، نرس اور پدم شری ایوارڈیافتہ شانتی ٹریسا لکڑا، ماہر ماحولیات انل پرکاش جوشی اور سیکھو کی شریک بانی دویا جین شامل رہے۔ اس اجلاس کو ریچا انیرودھ نے موڈریٹ کیا۔
کھیلو انڈیا نے ہندوستانی کھیلوں کی صلاحیتوں کو عالمی سطح پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا اہل بنایا ہے: نکہت زرین
ہندوستانی باکسر اور 2 بار کی عالمی چمپئن نکہت زرین نے حاضرین کو بتایا کہ حکومت کی فلیگ شپ اسکیم کھیلو انڈیا نے ہندوستانی کھیلوں کی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا ہے اور مزید نوجوان اور باصلاحیت ہندوستانیوں کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا اہل بنایا ہے۔ انہوں نے اپنی جیسی لڑکیوں اور خواتین کو بااختیار بنانے میں’’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے تبدیلی لانے والے اثرات کے بارے میں بھیبتایا۔
’’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کی وجہ سے اب لڑکیوں کے تئیں لوگوں کے نظریہ میں تبدیلی آئی ہے: نوازالدین صدیقی
اداکار نوازالدین صدیقی نے یاد دلایا کہ گزشتہ برسوں میں نقل و حمل بہت آسان ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی نوجوان جو کچھ بڑا کرنا چاہتا ہے ، اس کے پاس آج اپنے خوابوں کو سچ کرنے کے لئے بہت سارے معاون نظام ہیں۔ ’’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، اداکار نے کہا کہ لڑکیوں کے تئیں سوچ اور ذہنیت اب بدل گئی ہے، جو لڑکیوں کے تئیں والدین کے بدلتے ہوئے نظریہ اور خواتین کی حصولیابیوں میں جھلکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود شناسی کے لیے خواتین کی دبائی گئی آواز اب باہر آگئی ہے اور سماج بھی اسے تسلیم کر رہا ہے۔
’’حکومت نے عالمی سطح پر ہندوستان کی اہمیت ثابت کرنے کے لئے شاندارکام کیا ہے‘‘
سیکھو کیمعاون بانی دیویا جین نے حاضرین کو بتایا کہ خواتین کی قیادتوالی ترقی ایک بڑی تبدیلی کی شکل میں سامنے آئیہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ نو برسوں میں 7 کروڑ خواتین اپنی مددآپ گروپوں سے جڑی ہیں۔سرکاری اسکیموں کو اس طرح سے تیارکیا گیا ہے، جس سے خواتین آگے آسکیں۔ انہوں نے کہا، ’’پہلے خواتین کوآگے آنے میں جھجھک ہوتی تھی ، اب خواتین کے آگے آنے سے پورا سماج آگے آتا ہے اور پورا سماج بدل جاتا ہے۔ یہ تبدیلی گاؤں میں زمینی سطح پر نظر آرہی ہے۔‘‘
ایک اسٹارٹ اپ کاروباری کے طور پر اظہار خیال کرتے ہوئے، دیویا جین نے کہا کہ ہندوستان نے گزشتہ ایک سال میں ایف ڈی آئی کا سب سے زیادہ فلو دیکھا ۔ انہوں نے کہا، ’’آج، ہندوستان کی عالمی سطح پر اہمیت ہے۔ حکومت نے ہماری اہمیت ثابت کرنے کے لئے شاندار کام کیا ہے، ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہمیں اب اپنے کاروباریوں اور اپنے نوجوانوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہم بھی مستقبل کا تعین کریں گے۔
’’آیوشمان بھارت نے دور دراز کے علاقوں کے شہریوں کو بااختیار بنایا ہے‘‘
انڈمان اور نکوبار جزائر سے میڈیکل نرس، طبی خدمات کی پیشہ ور اور پدم شری ایوارڈیافتہ شانتی ٹریسا لکڑا نے کہا کہ آیوشمان بھارت کے تحت قائم ویلنیس سنٹر لوگوں کو بااختیار بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکیم کے تحت فراہم کی جارہی مالیامداد خاص طور سے ایسے درج فہرست قبائل کے لوگوں کے لیے مددگار ہے جو دور دراز کے علاقوں اور اندرونی جنگلوں میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں تک پہنچنا مشکل ہے، لیکن ڈیجیٹل انڈیا کے تحت ترقی اور آوٹ رچ پہل قدمیوں نے نے ان لوگوں کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد کی ہے۔ مثال کے لئے ، یہ ادارہ جاتی زچگی سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سمندر پر پل کی تعمیر سے انڈمان اور نکوبارجزائر میں سڑک رابطے میں بہتری آئی ہے۔
’’ہندوستان انڈیا کو آگے بڑھانے کے بجائے ، گاؤں کی ترقییعنی بھارت کی ترقی پر زور دے رہی ہے‘‘
ماہر ماحولیات انل پرکاش جوشی نے کہا کہ ملک اب شمولیاتی اور ماحولیاتیاعتبار سے بیدار رہتے ہوئے خوشحالی لانے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بجٹ میں گاؤں کی ترقی کو شامل کرنا اور اور ترقییافتہ معیشت کو آگے بڑھانے کے لیے ماحولیاتی بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کیچ دی رین اور سوائلہیلتھ جیسی پہل قدمیوں کی تعریف کی اور کہا کہ حکومت صرف تبھی مستحکم ہے،اگر یہ شراکت داری پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں کی ترقی پر زور دینے کے ساتھ اب انڈیا کی جگہ بھارت آگے بڑھ رہا ہے۔
’’اسٹارٹ اپ انڈیا نے ہمارے نوجوان اور فعال کاروباریوں کو آگے بڑھانے میں مدد کی ہے ‘‘
بایوکون لمیٹڈ کی ایگزیکٹو چیئرپرسن اور بانی،کرنمجمدار شا،نے ایک ریکارڈڈ ویڈیو پیغام میں کہا کہ حکومت کے ذریعہ ایسے کئی تبدیلی لانے والی پہل کی گئی ہیں ، جن کا لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آروگیہ سیتو اور کوون ایپ دونوں ہی جدید ٹیکنالوجیزتھیں، جنہوں نے ہمیں کووڈ-19 وبا سے نمٹنے کے قابل بنایا۔ ان سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری ممکن ہوئی ہے۔ آیوشمان بھارت پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جن اوشدھی کیندروں نے بڑے پیمانے پر لوگوں تک زندگی بچانے والی دواؤں کی رسائی کو بہتر بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے پاس کئی نوجوان اور فعال کاروباری ہیں، اسٹارٹ اپ انڈیا اور حکومت کے ذریعہ انہیں دی گئی مدد کے لئے شکریہ ۔
’’قومی تعلیمی پالیسی مجموعی تعلیم میں مدد کررہی ہے‘‘
ہندوستان میںیونیسیف کی نمائندہ سنتھیا میک کیفری نے کہا کہ حکومت ہند نے ایک قومیحصولیابیسروے منعقد کیا جس میںیہ سمجھنے کے لیے سسٹم کو دیکھا کہ بچے کیا سیکھ رہے ہیں اور ہندوستانی طلبا دراصل کیا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا،’’اس کی بنیاد پر، حکومت نے انفرادی طلباء تک رسائی حاصل کرنے اور تعلیمی نظام کو مستحکم بنانے کے لیے پالیسیاں تیار کی ہیں۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان نے بنیادی تعلیم میں سرمایہ کاری کی ہے اور یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ ہم بچوں کو محفوظ ماحول میںاسکولوں میں رکھیں۔ سوچھ بھارت مشن، آیوشمان بھارت وغیرہ سبھی پروگرام ایک بچے کی زندگی کا ایک اہم حصہ بننے اور سیکھنے میں تعاون کرنے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں ۔ آپ کے پاس سوچھتا اور پوشن کو یقینی بنانے کے لیے اسکیمیں ایک ساتھ آتی ہیں ۔ حکومت نے ایک نئے نظریہ کے ساتھ بنیادی تعلیم پر توجہ مرکوز کی ہے، ساتھ ہی کئی طریقوں سے ہنر مندی کے ساتھ بچوں کی صحت مند نشوونما اور انہیں 21ویں صدی کا ہنر حاصل کرنے کا اہل بنانے میں مددگار رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ قومی تعلیمی پالیسی میں بنیادی تعلیم، پیشہ ورانہ تعلیم اور کاروبار سے متعلق سیکھنے پر زور دیا گیا ہے، جس سے بچے مجموعی تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔
************
ش ح۔ف ا۔ م ص
(U:5537)
(Release ID: 1927811)
Visitor Counter : 153
Read this release in:
Kannada
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Nepali
,
Assamese
,
Manipuri
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam