وزارت اطلاعات ونشریات

’من کی بات‘ کی 100ویں قسط سے پہلے ،آئی آئی ایم کے ایک سروے نے پایا کہ یہ پروگرام100 کروڑ سامعین تک پہنچ چکاہے


من کی بات کے 23کروڑ مستقل سامع، 96فیصدآبادی مشہور ریڈیو پروگرام سے واقف:آئی آئی ایم روہتک کی رپورٹ

سامعین نے طاقتور و فیصلہ کن قیادت  اور لوگو ں کے ساتھ جذباتے رشتے کو اس پروگرام کی مقبولیت کا سبب قرار دیا

اس رپورٹ کے مطابق من کی بات لوگوں کے  رویے کو متاثر کرتی ہے، 60 فیصد لوگ قومی تعمیر میں دلچسپی رکھتے ہیں،73فیصدی لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ملک   صحیح سمت میں گامزن ہے

Posted On: 24 APR 2023 6:52PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ماہانہ ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘سے تقریباً 96فیصد لوگ واقف ہیں۔ پروگرام 100کروڑ لوگوں تک پہنچ گیا ہے، جو بیدار ہے اور کم از کم ایک بار پروگرام کو سن چکے ہیں۔پرسار بھارتی کے ذریعے کرائے گئے اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ روہتک کی جانب سے ایک وسیع مطالعہ میں یہ اعدادو شمار سامنے آئے ہیں۔ مطالعہ کے ماحصل کے بارے میں پرسار بھارتی کے سی ای او جناب گورو دویدی  اور آئی آئی ایم روہتک کے ڈائریکٹر جناب دھیرج پی شرما نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا۔

جناب شرما نے مطالعہ کے ماحصل کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے آگے کہا کہ 23کروڑ لوگ مستقل طور سے پروگرام میں ٹیون کرتے ہیں،جبکہ 41کروڑ ایک وقتی ناظرین ہوتے ہیں، جو  مستقل ناظرین میں تبدیل ہونے کی گنجائش رکھتے ہیں۔

یہ رپورٹ وزیر اعظم کے ریڈیو نشریات کی مقبولیت کے اسباب کی پڑتال کرتی ہے اور ان سب سے پسندیدہ خصوصیات کو فہرست بند کرتی ہے، جو لوگوں کو نشریات سے جوڑے رکھتی ہیں۔ایک  طاقتور اور فیصلہ کن قیادت، جو ناظرین کے ساتھ جذباتی رشتہ قائم کرنے کے لئے گفتگو کرتی ہے، اسے پروگرام کو دیکھنے یا سننے کے سبب کی شکل میں ذکر کیا گیا۔وزیر اعظم  کو ملک کے عوام نے علم والا اور ہمدرد و ہمدردانہ نظریہ رکھنے والے کی شکل میں کریڈٹ دیا ہے۔شہریوں کے ساتھ براہ راست ربط اور رہنمائی کو بھی پروگرام کے ذریعے قائم کئے گئے اعتماد کے سبب کے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

مطالعہ میں من کی بات کے اب تک کی 99قسطوں میں لوگوں پر مرتب  ہونے والے اثرات کو ماپنے کی کوشش کی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر سامعین سرکاروں کے کام کے بارے میں بیدار ہوگئے ہیں اور73فیصد پُرامید ہیں اور یہ محسوس کرتے ہیں کہ ملک ترقی کی طرف گامزن ہے۔ 58فیصد سامعین نے کہا کہ ان کے رہنے کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، جبکہ اتنی ہی تعداد (59 فیصد)نے سرکا ر میں اعتماد کے اضافے کی اطلاع دی ہے۔سرکار کے تئیں عام جذبے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سروے کے مطابق 63فیصد لوگوں نے کہا کہ سرکار کے تئیں اُن کا نظریہ مثبت ہوگیا ہے اور 60 فیصد نے قومی تعمیر کے لئے کام کرنے میں دلچسپی دکھائی ہے۔

مطالعہ ناظرین کو 3پلیٹ فار م میں تقسیم کرتا ہے، 44.7فیصد لوگ  ٹی وی پر پروگرام دیکھتے ہیں، جبکہ 37.6فیصد اسے موبائل پر دیکھتے ہیں۔ اس  پروگرام کو سننے کے مقابلے میں دیکھنا زیادہ  پسند کیا جاتا ہے، کیونکہ اس مطالعہ میں شامل 19 سے 34سال کے بیچ کے عمر زمرے کے 62 فیصد شرکاء نے اسے     ٹی وی پر دیکھنا پسند کیا۔

من کی بات کے سامعین میں سب سے بڑا حصہ ہندی سامعین کا ہے۔ کل 65 فیصد سامعین نے ہندی کو کسی بھی دیگر زبان کے مقابلے میں اسے زیادہ پسند کیا ہے،جبکہ 18فیصد سامعین کے   ساتھ انگریزی دوسرے مقام پر ہے۔

اس مطالعہ میں شامل ہونے والے شرکاء کے پس منظر کے بارے میں بولتے ہوئے ڈائریکٹر جناب دھیر ج شرما نے بتایا کہ اس مطالعہ میں 10003 لوگوں نے حصہ لیا تھا، ان میں سے 60 فیصد مرد تھے، جبکہ  40فیصد خواتین تھیں۔ اس مطالعہ میں حصہ لینے والے لوگ 68مختلف پیشوں سے جڑے ہوئے تھے۔ ان میں سے 64فیصد لوگ عام اور خود روزگاری سیکٹر سے جڑے ہوئے تھے، جبکہ طلباء کی حصہ داری 23فیصد کی تھی۔

جناب شرما نے کہا اس مطالعہ کے لئے ’اسنو بال سمپلنگ کا استعمال کرکے ہندوستان کے شمال، جنوب، مشرق اور مغربی خطوں میں سے ہر خطے سے تقریباً 2500ردعمل کے ساتھ سائیکومیٹرکلی خالص سروے طریقہ کار کے توسط سے ڈاٹا جمع کیا گیا تھا۔

جناب گورو دویدی نے سامعین کو بتایا کہ 22ہندوستانی زبانوں اور 29بولیوں کے علاوہ ’من کی بات‘انگریزی کے ساتھ 11غیر ملکی زبانوں میں نشر کی جاتی ہے، جن میں فرینج، چینی، انڈنیشیائی، تبتی، برمی، بلوچی،   عربی، پشتو، فارسی، دری اور سواہلی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آکاشوانی کے 500سے زیادہ نشریاتی مراکز کے ذریعے ’من کی بات‘کا نشریہ کیا جارہا ہے۔

مطالعہ شروع کرنے کے پیچھے کے خیال پر گفتگو کرتے ہوئے جناب دویدی نے کہا کہ وقت وقت پر ایک خیال رہا ہے کہ ہمیں جامع پروگرام کے پس منظر میں اور زیادہ وسیع رائے حاصل کرنی چاہئے، نہ کہ صرف کسی مخصوص قسط کے لئے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جہاں من کی بات پر ڈیجیٹل احساس آسانی سے دستیاب ہے، وہیں بعض حدود کے سبب روایتی میڈیا کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔ اس تناظر میں سروے کا کام 18اپریل 2022 کو آئی آئی ایم روہتک کو سونپا گیا۔

002.jpg

  من کی بات کے بارے میں:

آکاشوانی پر مقبول پروگرام وزیر اعظم کے من کی بات 3اکتوبر 2014 کو شروع کیا گیا تھا اور ہر مہینے کے آخری اتوار کو صبح گیارہ بجے تمام    آکاشوانی اور ڈی ڈی نیٹ ورک پر نشر کیا جاتا ہے۔ 30منٹ کا یہ پروگرام 30اپریل 2023 کو 100قسط پورے کر رہا ہے۔ من کی بات کا آکاشوانی کے ذریعے انگریزی کے علاوہ 22ہندوستانی زبانوں،29بولیوں اور 11غیر ملکی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ اس میں ہندی، سنسکرت، پنجابی، تمل، تیلگو، کنڑ، مراٹھی، گجراتی، ملیالم، اُڑیہ،کوکنی، نیپالی، کشمیری، ڈوگری، منی پوری، میتھیلی، بنگالی، آسامی، بوڈو، سنتھالی، اردو، سندھی شامل ہیں۔ بولیوں میں چھتیس گڑھی، گونڈی، ہلبی، سرگوجیا، پہاڑی، شینا ، گوجری، بالٹی، لداخی، کاربی، کھاسی، جینتیا، گارو، نگامیز، ہمر، پیتے، تھدو، کبوئی، ماؤ،  تانگ کھل،           نیشی، آدی ، مونپا، آؤ، انگامی،              کوک بوروک، میزو، لیپچا،     سکمی(بھوٹیا) شامل ہیں۔

************

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 4436)



(Release ID: 1919330) Visitor Counter : 132