وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے گوا کے موپا میں گرین فیلڈ بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا


’’یہ جدید ہوائی اڈہ ٹرمینل گوا کے لوگوں کے پیار اور آشیرواد کو لوٹانے کی ایک کوشش ہے‘‘

’’منوہر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ذریعے، پاریکر جی تمام مسافروں کی یادوں میں رہیں گے‘‘

’’پہلے، وہ جگہیں جنہیں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی اشد ضرورت تھی، وہ نظر انداز ہی رہیں‘‘

پچھلے 70 سالوں میں 70 ہوائی اڈوں کے مقابلے پچھلے 8 سالوں میں 72 نئے ہوائی اڈے تعمیر ہوئے

’’ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی ایوی ایشن مارکیٹ بن گیا ہے‘‘

’’21ویں صدی کا ہندوستان نیا ہندوستان ہے جو عالمی پلیٹ فارم پر اپنی شناخت بنا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں دنیا کا نقطہ نظر تیزی سے بدل رہا ہے‘‘

’’سفر کی آسانی کو بہتر بنانے اور ملک کے سیاحتی پروفائل کو بڑھانے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں‘‘

’’آج، گوا 100 فیصد سیچوریشن ماڈل کی بہترین مثال بن گیا ہے‘‘

Posted On: 11 DEC 2022 7:50PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے گوا کے موپا بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا۔ ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد نومبر 2016 میں وزیر اعظم نے ہی رکھا تھا۔ تقریباً 2,870 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے ہوائی اڈے کو پائیدار انفرا اسٹرکچر کی تھیم پر بنایا گیا ہے اور اس میں ایک سولر پاور پلانٹ، گرین بلڈنگز، رن وے پر ایل ای ڈی لائٹس، بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، ری سائیکلنگ کی سہولیات کے ساتھ ساتھ جدید ترین سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ او رایسی ہی دیگر سہولیات شامل ہیں۔ ابتدائی طور پر، ہوائی اڈے کا پہلا مرحلہ سالانہ تقریباً 4.4 ملین مسافروں (ایم پی پی اے) کو خدمات مہیا کرائے گا، جسے 33 ایم پی پی اے کی سیچوریشن کیپیسٹی تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے موپا میں گرین فیلڈ ہوائی اڈے کے افتتاح کے لیے گوا اور ملک کے تمام شہریوں کو مبارکباد دی۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں گوا کے اپنے دوروں کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ گوا کے لوگوں نے ان کے تئیں جو محبت اور پیار دکھایا ہے اس کا بدلہ ترقی کی صورت میں سود کے ساتھ دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ جدید ہوائی اڈہ ٹرمینل احسان کا بدلہ چکا نے کی کوشش ہے۔‘‘ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ہوائی اڈے کا نام آنجہانی منوہر پاریکر کے نام پر رکھا گیا ہے۔

ماضی میں حکومتوں کی جانب سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے حوالے سے ان کے نقطہ نظر پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں کی ضروریات کی بجائے ووٹ بینک اولین ترجیح رہا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے منصوبوں پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ کیے گئے جن کی ضرورت بھی نہیں تھی۔ نتیجتاً وہ مقامات جن کو انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کی اشد ضرورت تھی وہ نظر انداز ہی رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’گوا بین الاقوامی ہوائی اڈہ اس کی واضح مثال ہے‘‘۔ اٹل بہاری واجپائی کی حکومت کو یاد کرتے ہوئے جس نے ابتدائی طور پر اس ہوائی اڈے کی منصوبہ بندی کی تھی، وزیر اعظم نے ان کی حکومت کے اقتدار سے باہر ہونے کے بعد کوششوں کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا اور یہ منصوبہ کئی سالوں تک لاوارث رہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2014 میں ایک بار جب ڈبل انجن والی حکومت منظرعام پر آئی تو ایئرپورٹ پر کام کو نئی رفتار ملی اور انہوں نے قانونی رکاوٹوں اور وبا کے باوجود 6 سال قبل سنگ بنیاد رکھا، یہ ایئرپورٹ آج کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہوائی اڈے پر سالانہ تقریباً 40 لاکھ مسافروں کو سنبھالنے کی سہولت موجود ہے جسے مستقبل میں 3.5 کروڑ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ سیاحت کے فوائد کے علاوہ، دو ہوائی اڈوں کی موجودگی نے گوا کے لیے کارگو ہب کے طور پر نئے مواقع پیدا کیے ہیں۔

وزیر اعظم نے نشان دہی کی کہ منوہر بین الاقوامی ہوائی اڈہ بدلے ہوئے کام کرنے کے انداز اور طرز حکمرانی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے، ہوائی سفر خوش حال لوگوں کے لیے ایک اشرافیہ سے متعلق معاملہ تھا۔ ہوائی سفر کے لیے عام شہری کی خواہش کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے ہوائی اڈوں اور ہوائی سفر سے متعلق دیگر بنیادی ڈھانچے میں کم سرمایہ کاری ہوئی اور ہندوستان بڑی صلاحیت کے باوجود ہوائی سفر کے معاملے میں پیچھے رہ گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آزادی کے پہلے 70 سالوں میں ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد صرف 70 تھی اور ہوائی سفر بڑے شہروں تک محدود تھا۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ حکومت نے 2 سطحوں پر کام کیا۔ پہلے ایئرپورٹ نیٹ ورک کو پورے ملک میں پھیلایا گیا۔ دوسرا، عام شہریوں کو اڑان اسکیم کے ذریعے ہوائی سفر کا موقع ملا۔ پچھلے 8 سالوں میں 72 ہوائی اڈے بنائے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے کے 70 سالوں میں یہ تعداد 70 تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔ مزید برآں، سال 2000 میں صرف 6 کروڑ مسافروں کے مقابلے میں 2020 میں ہوائی مسافروں کی تعداد بڑھ کر 14 کروڑ سے زیادہ ہو گئی (وبا سے پہلے)۔ اڑان اسکیم کے تحت 1 کروڑ سے زیادہ مسافروں نے پرواز کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’ان اقدامات کی وجہ سے، ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی ایوی ایشن مارکیٹ بن گیا ہے‘‘۔

اڑان یوجنا کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں علمی دنیا کے لیے ایک کیس اسٹڈی بننے کی صلاحیت ہے۔ وزیر اعظم نے متوسط طبقے کے بدلتے ہوئے رجحان پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کم فاصلے کے لیے بھی ریلوے کی بجائے لوگ ہوائی ٹکٹ کے بارے میں تلاش و جستجو کرتے ہیں۔  انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے ملک میں فضائی رابطے کا نیٹ ورک پھیل رہا ہے، ہوائی سفر تیزی سے نقل و حمل کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ’’یہ سچ ہے کہ سیاحت کسی قوم کی سافٹ پاور کو بڑھانے میں مدد دیتی ہے، جب ایک قوم مضبوط ہوتی ہے، دنیا اس قوم کے بارے میں مزید جاننا چاہتی ہے اور اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اگر ہندوستان کی خوشحال تاریخ پر ایک نظر ڈالی جائے تو یہ پوری دنیا کے لیے کشش کا مرکز تھا جہاں اسکالر، مسافر، تاجر، صنعت کار اور طلباء اس سرزمین کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ہندوستان آتے تھے۔ وزیر اعظم نے ہندوستان کو درپیش غلامی کے سیاہ وقت پر بھی افسوس کا اظہار کیا جس نے ثقافت اور روایات جوں کی توں رہنے کے باوجود اس ملک کی تصویر اور نقطہ نظر کو بدل دیا۔ وزیر اعظم نےکہا کہ ’’21ویں صدی کا ہندوستان نیا ہندوستان ہے جو عالمی پلیٹ فارم پر اپنی شناخت بنا رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں دنیا کا نقطہ نظر تیزی سے بدل رہا ہے‘‘۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آج کی دنیا ہندوستان کو جاننا اور اس کے طور طریقوں کو سمجھنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سارے غیر ملکی افراد ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ہندوستان کی کہانی بیان کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے گزشتہ 8 سالوں میں سفر کی آسانی کو یقینی بنانے اور ملک کے سیاحتی پروفائل کو بہتر بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات پیش کیں۔ انہوں نے ویزا کے عمل میں نرمی، ویزہ آن ارائیول کی بہتر سہولیات، جدید انفرا اسٹرکچر اور لاسٹ میل کنکٹیوٹی، اور اس کے ساتھ ڈیجیٹل، موبائل اور ریلوے کنکٹیوٹی کے بارے میں بات کی۔ ان اقدامات کے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ 2015 میں ہندوستان میں گھریلو سیاحوں کی تعداد 14 کروڑ تھی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال یہ تعداد بڑھ کر تقریباً 70 کروڑ ہو گئی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سیاحت میں روزگار اور خود روزگار کی سب سے بڑی صلاحیت ہے۔ انھوں نے گوا میں سیاحت کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے اقدامات کی وضاحت کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’2014 سے ریاست میں ہائی وے پروجیکٹوں میں 10 ہزار کروڑ سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ گوا میں ٹریفک کے مسئلے کو بھی حل کیا جا رہا ہے۔ کونکن ریلوے کی برق کاری سے بھی ریاست کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ کنکٹیوٹی بڑھانے کے علاوہ، حکومت کی توجہ یادگاروں کی دیکھ بھال، رابطے اور متعلقہ سہولیات کو بہتر بنا کر ثقافتی سیاحت کو فروغ دینے پر بھی ہے۔ جناب مودی نے اس کوشش کی ایک مثال کے طور پر اگوڈا جیل کمپلیکس میوزیم کی ترقی کا ذکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یادگاروں کو مزید پرکشش بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے اور خصوصی ٹرینوں کے ذریعے زیارت گاہوں اور یادگاروں کے سفر کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے گوا حکومت کی کوششوں کی بھی تعریف کی کہ وہ سماجی بنیادی ڈھانچے کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتی ہے جتنی فزیکل انفرا اسٹرکچر کو۔ وزیر اعظم نے سویم پورنا گوا ابھیان کی کامیابی کی تعریف کی جو کہ زندگی میں آسانی کو فروغ دینے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کلید ہے کہ کوئی بھی شہری سرکاری اسکیموں سے محروم نہ رہے۔ وزیر اعظم نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ’’آج، گوا ایک 100 فیصد سیچوریشن ماڈل کی بہترین مثال بن گیا ہے‘‘۔ انہوں نے ریاست میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کو آگے بڑھانے کے لئے سب کی حوصلہ افزائی کی۔

اس موقع پر گوا کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر پرمود ساونت، گوا کے گورنر جناب پی ایس سری دھرن پلئی، شہری ہوا بازی کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ سندھیا اور بندرگاہ، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب شریپد یسو نائک بھی اس موقع پر موجود تھے۔

 

پس منظر

وزیراعظم کی مسلسل کوشش رہی ہے کہ ملک بھر میں عالمی معیار کا انفرا اسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ اس کی طرف ایک اور قدم میں وزیر اعظم نے گوا کے موپا بین الاقوامی ہوائی اڈے کا افتتاح کیا۔ ہوائی اڈے کا سنگ بنیاد نومبر 2016 میں وزیر اعظم نے رکھا تھا۔

تقریباً 2,870 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیا گیا ہوائی اڈہ پائیدار بنیادی ڈھانچے کے تھیم پر بنایا گیا ہے اور اس میں سولر پاور پلانٹ، گرین بلڈنگز، رن وے پر ایل ای ڈی لائٹس، بارش کے پانی کی ذخیرہ اندوزی، جدید ترین سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ، ایسی دیگر سہولیات کے ساتھ ری سائیکلنگ کی سہولیات شامل ہیں۔ اس نے کچھ بہترین قسم کی ٹیکنالوجیز کو اپنایا ہے جیسے 3ڈی مونولیتھک پری کاسٹ عمارتیں، اسٹیبل روڈ، روبومیٹک ہولو پری کاسٹ والس، اور 5 جی ہم آہنگ آئی ٹی انفراسٹرکچر۔ ہوائی اڈے کی کچھ خصوصیات میں دنیا کے سب سے بڑے ہوائی جہازوں کو سنبھالنے کے قابل رن وے، 14 پارکنگ بے کے ساتھ ساتھ ہوائی جہازوں کے لیے نائٹ پارکنگ کی سہولت، سیلف بیگج ڈراپ کی سہولیات، جدید ترین اور آزاد فضائی نیویگیشن انفرا اسٹرکچر شامل ہیں۔

ابتدائی طور پر، ہوائی اڈے کا پہلا مرحلہ سالانہ تقریباً 4.4 ملین مسافروں (ایم پی پی اے) کو خدمات دستیاب کرائے گا، جسے 33 ایم پی پی اے کی سیچوریشن کیپیسٹی تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ ہوائی اڈہ ریاست کی سماجی اقتصادی ترقی کو فروغ دے گا اور سیاحت کی صنعت کی ضروریات کو پورا کرے گا۔ یہ ایک اہم لاجسٹک مرکز کے طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو بہت سے ملکی اور بین الاقوامی مقامات کو براہ راست جوڑتا ہے۔ ہوائی اڈے کے لیے ملٹی ماڈل کنکٹیوٹی کا بھی منصوبہ ہے۔

عالمی معیار کا ہوائی اڈہ ہونے کے ساتھ ساتھ یہ ہوائی اڈہ مہمانوں کو گوا کا احساس اور تجربہ بھی فراہم کرے گا۔ ہوائی اڈے نے بڑے پیمانے پر ایزولیجوس ٹائلوں کا استعمال کیا ہے، جو کہ گوا میں پائے جاتے ہیں۔ فوڈ کورٹ گوا کے ایک عام کیفے کی دلکشی کو بھی ازسرنو پیش کرتا ہے۔ اس میں کیوریٹڈ فلی مارکیٹ کے لیے ایک مخصوص علاقہ بھی ہوگا، جہاں مقامی کاریگروں اور دست کاروں کو اپنے سامان کی نمائش اور مارکیٹنگ کے لیے حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

 

 

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO. 13652

 



(Release ID: 1882607) Visitor Counter : 134