وزیراعظم کا دفتر

ایودھیا کے شری رام کتھا پارک میں بھگوان شری رام کے راجیہ ابھیشیک کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 23 OCT 2022 7:50PM by PIB Delhi

جئے سیا رام۔

جئے جئے سیا رام

اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، مشہور، کرم یوگی وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ جی، تمام معزز سنتو، دیگر تمام روشن خیال لوگو، عقیدت مندو، پروگرام میں موجود خواتین و حضرات،

شری رام للا کے درشن اور پھر راجا رام کی پوجا، یہ خوش قسمتی رام جی کی کرپا سے ہی حاصل ہوتی ہے۔ جب شری رام کا ابھیشیک کیا جاتا ہے، تو ہمارے اندر بھگوان رام کے آدرش اور اقدار زیادہ مضبوط ہو جاتے ہیں۔ رام کے تقدس کے ساتھ، ان کے ذریعہ دکھایا گیا راستہ زیادہ روشن ہو جاتا ہے۔ ان کا فلسفہ ایودھیا کے گوشے گوشے میں، ہر ذرے میں موجود ہے۔ آج ایودھیا کی رام لیلا کے ذریعے، سریو آرتی کے ذریعے، دیپ اتسو کے ذریعے، اور رامائن پر تحقیق اور مطالعے کے ذریعے، ان فلسفوں کو پوری دنیا میں پھیلایا جا رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ایودھیا کے لوگ، پورے اتر پردیش اور ملک کے لوگ اس بہاؤ کا حصہ بن رہے ہیں، جس سے ملک میں عوامی فلاح و بہبود کا سلسلہ تیز ہو رہا ہے۔ اس موقع پر میں آپ کو، ہم وطنوں کو اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے رام کے بھکتوں کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میں آج چھوٹی دیوالی کے تہوار کے موقع پر بھگوان شری رام کی مقدس جائے پیدائش سے تمام ہم وطنوں کو دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

اس بار دیوالی ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب ہم نے کچھ وقت پہلے آزادی کے 75 سال پورے کر لیے ہیں، ہم آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ آزادی کے اس امرت دور میں بھگوان رام کی طرح عزم کی طاقت ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائے گی۔ بھگوان رام نے اپنے کلام میں، اپنے خیالات میں، اپنے اقتدار میں، اپنے نظم و نسق میں جو اقدار پیدا کیں، وہ سب کی ترقی کے لیے تحریک ہیں اور ہر ایک کے عقیدے کی بنیاد بھی ہیں۔ ان بھارتیوں کے لیے جو اگلے 25 برسوں میں ایک ترقی یافتہ بھارت کی امنگ کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ، شری رام کے آدرش مشعل راہ کی طرح ہیں جو ہمیں مشکل ترین اہداف کو حاصل کرنے کی ترغیب دیں گے۔

ساتھیو،

اس بار لال قلعے سے میں نے تمام ہم وطنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان پانچوں پرانوں کو جذب کریں۔ ایک عنصر جس سے ان پانچ پرانوں کی توانائی وابستہ ہے وہ بھارت کے شہریوں کا فرض ہے۔ آج ایودھیا شہر میں دیپ اتسو کے اس مبارک موقع پر ہمیں اس عزم کو دہرانا ہے، شری رام سے زیادہ سے زیادہ سیکھنا ہے۔ بھگوان رام کو مریادا پرشوتم کہا جاتا ہے۔ احترام کرنا بھی سکھاتا ہے اور احترام دینا بھی سکھاتا ہے۔ اور مریادا کا احساس، جو اصرار ہے، فرض کا احساس ہے۔ یہ ہمارے دھرم گرنتھوں میں کہا گیا ہے – جس کا مفہوم ہے رام براہ راست مذہب کی زندہ شکل میں ہیں، یعنی فرض کی صورت میں۔ جب بھگوان رام اس کردار میں تھے تو انھوں نے فرائض پر سب سے زیادہ زور دیا۔ جب وہ ایک شہزادے تھے، تو انہوں نے سادھوؤں، ان کے آشرموں اور گروکلوں کی حفاظت کا فرض ادا کیا۔ تاجپوشی کے وقت شری رام نے ایک فرماں بردار بیٹے کا فرض ادا کیا۔ والد اور خاندان کی باتوں کو ترجیح دیتے ہوئے انھوں نے حکومت کو قربان کرنے کو قبول کرتے ہوئے جنگل میں جانے کو اپنا فرض سمجھا۔ جب وہ جنگل میں ہوتے ہیں، تو وہ جنگل میں رہنے والوں کو گلے لگاتے ہیں۔ جب وہ آشرموں میں جاتے ہیں، تو وہ ماں سبری کا آشیرواد لیتے ہیں۔ وہ سب کو ساتھ لے کر لنکا فتح کرتے ہیں اور جب وہ تخت پر بیٹھتے ہیں تو جنگل کے وہی تمام ساتھی شری رام کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ رام کسی کو پیچھے نہیں چھوڑتے۔ رام فرض کے جذبے سے منہ نہیں موڑتے۔ یہی وجہ ہے کہ رام بھارت کے جذبے کی علامت ہیں جو یہ مانتے ہیں کہ ہمارے حقوق ہمارے فرائض سے خود بخود ممتاز ہیں۔ لہذا ہمیں فرائض کے لیے وقف ہونے کی ضرورت ہے۔ اور اتفاق سے ہمارے آئین کے اصل نسخے جس پر بھگوان رام، ماں سیتا اور لکشمن جی کی تصویر کندہ ہے، آئین کا وہ صفحہ بھی بنیادی حقوق کی بات کرتا ہے۔ یعنی ایک طرف تو ہمارے آئینی حقوق کی ضمانت اور دوسری طرف بھگوان رام کی حیثیت سے فرائض کے ابدی ثقافتی ادراک کی بھی ضمانت! یہی وجہ ہے کہ ہم فرائض کے عزم کو جتنا مضبوط کریں گے، رام جیسے راج کا تصور اتنا ہی زیادہ شرمندہ تعبیر ہوگا۔

ساتھیو،

آزادی کے امرت دور میں ملک نے اپنے ورثے پر فخر اور غلامی کی ذہنیت سے آزادی کی اپیل کی ہے۔ ہمیں یہ تحریک بھی بھگوان شری رام سے ملتی ہے۔ انھوں نے کہا تھا، مفہوم: وہ سنہری لنکا کے سامنے بھی احساس کمتری سے نہیں آئے بلکہ انھوں نے کہا کہ ماں اور مادر وطن جنت سے بڑھ کر ہیں۔ اسی اعتماد کے ساتھ جب وہ ایودھیا لوٹتے ہیں تو ایودھیا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مفہوم: ایودھیا کا موازنہ جنت سے کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے بھائیو اور بہنو، جب ایک قوم کی تعمیر کا عزم ہوتا ہے، شہریوں میں ملک کے لیے خدمت کا جذبہ ہو اور تبھی قوم ترقی کی لامحدود بلندیوں کو چھوتی ہے۔ ایک وقت تھا جب رام کے بارے میں، ہماری تہذیب اور ثقافت کے بارے میں بات کرنے سے بھی گریز کیا جاتا تھا۔ اس ملک میں رام کے وجود پر سوال اٹھائے گئے۔ اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ ہمارے مذہبی، ثقافتی مقامات اور شہر پیچھے رہ گئے۔ جب ہم یہاں ایودھیا کے رام گھاٹ آتے تھے تو اس کی حالت زار دیکھ کر من اداس ہو جاتا تھا۔ کاشی کی بدحالی، وہ گندگی اور وہ گلیاں پریشان کرتی تھیں۔ جن جگہوں کو ہم اپنی شناخت، اپنے وجود کی علامت سمجھتے تھے، جب وہ خستہ حالی کا شکار تھے تو ملک کی ترقی کے حوصلے خود بخود ٹوٹ جاتے تھے۔

ساتھیو،

گذشتہ آٹھ برسوں میں ملک نے احساس کمتری کی ان زنجیروں کو توڑ ا ہے۔ ہم نے بھارت کی زیارتوں کی ترقی کا ایک جامع نظریہ پیش کیا ہے۔ ہم نے رام مندر اور کاشی وشوناتھ دھام سے لے کر کیدارناتھ اور مہاکال مہالوک تک اپنے عقیدے کے مقامات کے تفاخر کو زندہ کیا ہے۔ آج ملک اس بات کا گواہ ہے کہ کس طرح ایک جامع کوشش مجموعی ترقی کا ذریعہ بن جاتی ہے۔ آج ایودھیا کی ترقی کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کی نئی اسکیمیں شروع کی گئی ہیں۔ سڑکوں کی ترقی ہو رہی ہے۔ چوراہوں اور گھاٹوں کو خوبصورت بنایا جارہا ہے۔ نئے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ یعنی ایودھیا کی ترقی نئی جہتوں کو چھو رہی ہے۔ ایودھیا ریلوے اسٹیشن کے ساتھ ساتھ ایک عالمی معیار کا ہوائی اڈہ بھی تعمیر کیا جائے گا۔ یعنی کنکٹی ویٹی اور بین الاقوامی سیاحت کا فائدہ اس پورے خطے کو ملے گا۔ ایودھیا کی ترقی کے ساتھ ساتھ رامائن سرکٹ کی ترقی پر بھی کام جاری ہے۔ یعنی ایودھیا سے شروع ہونے والی ترقیاتی مہم پورے آس پاس کے علاقے تک پھیل جائے گی۔

ساتھیو،

اس ثقافتی ترقی کی بہت سی سماجی اور بین الاقوامی جہتیں بھی ہیں۔ شرنگویرپور دھام میں نشادراج پارک تعمیر کیا جارہا ہے۔ یہاں بھگوان رام اور نشادراج کا 51 فٹ لمبا کانسی کا مجسمہ بنایا جارہا ہے۔ یہ مجسمہ عوام تک رامائن کا ہمہ جہت پیغام بھی پہنچائے گا جو ہمیں مساوات اور ہم آہنگی سے جوڑتا ہے۔ اسی طرح ایودھیا میں کوئین ہو میموریل پارک تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ پارک بین الاقوامی تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے بھارت اور جنوبی کوریا کے مابین ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کا ایک ذریعہ بن جائے گا۔ اس ترقی سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سیاحت کے اتنے سارے امکانات کے ساتھ نوجوانوں کے لیے روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت کے ذریعہ چلائی جانے والی رامائن ایکسپریس ٹرین روحانی سیاحت کی سمت میں ایک زبردست شروعات ہے۔ آج چاہے وہ چاردھام پروجیکٹ ہو، بدھا سرکٹ ہو یا ملک میں پرساد اسکیم کے تحت جاری ترقیاتی کام ہوں، ہمارا ثقافتی فروغ نئے بھارت کی مجموعی ترقی کا آغاز ہے۔

ساتھیو،

آج میری ایودھیا شہر کے لوگوں کے لیے ایک پرارتھنا بھی ہے اور ایک عاجزانہ گزارش بھی ہے۔ ایودھیا بھارت کے عظیم ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ رام ایودھیا کے شہزادے تھے، لیکن ان کا تعلق پورے ملک سے ہے۔ ان کی تحریک، ان کی تپسیا، ان کا دکھایا ہوا راستہ، ہر ہم وطن کے لیے ہے۔ یہ تمام بھارتیوں کا فرض ہے کہ وہ بھگوان رام کے آدرشوں پر عمل کریں۔ ہمیں ان کے آدرشوں کو لگاتار جینا ہے، انھیں زندہ کرنا ہے۔ اور اس مثالی راستے پر چلتے ہوئے ایودھیا کے لوگوں پر دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ آپ کی دوہری ذمہ داری ایودھیا کے میرے بھائیو اور بہنو! وہ دن دور نہیں جب دنیا بھر سے یہاں آنے والے لوگوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا۔ جہاں ہر ذرے میں رام کا غلبہ ہے، وہاں کے لوگ کیا ہونے چاہئیں، وہاں کے لوگوں کا ذہن کیسا ہونا چاہیے، یہ بھی اتنا ہی اہم ہے۔ جس طرح رام جی نے سب کو اپنا پن دیا، اسی طرح ایودھیا کے لوگوں کو یہاں آنے والے ہر شخص کا پیار سے استقبال کرنا ہوگا۔ ایودھیا کو کرتویہ نگری کے طور پر بھی پہچانا جانا چاہیے۔ یوگی جی کی حکومت دویہ درشٹی کے ساتھ بہت سی تجاویز پر عمل پیرا ہے تاکہ ایودھیا سب سے صاف ستھرا شہر ہو، اس کی سڑکیں چوڑی ہوں، خوبصورتی حیرت انگیز ہو۔ لیکن اگر اس کوشش میں ایودھیا کے لوگوں کا ساتھ اور بڑھ جائے تو ایودھیا جی کی دِویَتا بھی مزید چمکے گی۔ میں چاہوں گا کہ جب بھی شہری مریادا، شہری نظم و ضبط کی بات ہوتی ہے تو ایودھیا کے لوگوں کا نام سامنے آتا ہے۔ ایودھیا کی مقدس سرزمین پر بھگوان شری رام سے میری یہی کامنا ہے کہ ملک کے عوام کے فرض کے ساتھ بھارت کی طاقت عروج پر پہنچے۔ نئے بھارت کا ہمارا خواب انسانیت کی فلاح و بہبود کا ذریعہ بنے۔ اس خواہش کے ساتھ، میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ میں ایک بار پھر دیوالی کے موقع پر تمام ہم وطنوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

کہو- سیاوَر رام چندر کی جئے!

سیاوَر رام چندر کی جئے!

سیاوَر رام چندر کی جئے!

آپ کا بہت شکریہ!

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 11777

 



(Release ID: 1870525) Visitor Counter : 176