وزیراعظم کا دفتر

انڈیا موبائل کانگریس میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن اور ہندوستان میں 5جی خدمات کا آغاز

Posted On: 01 OCT 2022 5:30PM by PIB Delhi

 

اس تاریخی موقع پر کابینہ میں موجود میرے رفیق کار ، ملک کی صنعت کے نمائندے، دیگر معززین، خواتین و حضرات،

یہ چوٹی کانفرنس  عالمی ہے لیکن آواز مقامی ہے۔ یہی نہیں، آغاز  بھی مقامی ہے۔ آج کا دن 21ویں صدی کے ترقی پذیر ہندوستان کی صلاحیت کو دیکھنے کے لیے، اس صلاحیت کو دیکھنے کے لیے، اسے دکھانے کے لیے ایک خاص دن ہے۔آزادی کے  امرت مہوتسو کے اس تاریخی دور میں یکم اکتوبر 2022 ، یہ دن  تاریخ میں درج ہونے جا رہا ہے۔ دوسرا، یہ نوراتری تہوار چل رہا ہے۔ شکتی کی پوجا کا تہوارہوتا ہے اور 21ویں صدی کی جو سب سے بڑی طاقت ہےاس طاقت کو ایک نئی بلندی پر لے جانے کا آج آغاز ہو رہا ہے۔ آج ملک کی طرف سے، ملک کی ٹیلی کام انڈسٹری  کی جانب سے، 130 کروڑ ہندوستانیوں کو 5جی کی شکل میں ایک شاندار تحفہ مل رہا ہے۔ 5جی ملک کے دروازے پر دستک دینے والا ایک نیا دور لے کر آیا ہے۔ 5جی مواقع کے لامحدود آسمان کا آغاز ہے۔ میں اس کے لیے ہر ہندوستانی کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

 

ساتھیوں،

ان قابل فخر لمحات کے ساتھ ساتھ مجھےاس بات کی بھی خوشی ہے کہ 5جی متعارف کرانے میں ہمارے ساتھ گاؤں کے اسکولوں کے بچے بھی شریک ہیں، گاؤں بھی شریک  ہیں، مزدور اور غریب بھی شریک ہیں۔ ابھی میں یوپی کے ایک دیہی اسکول کی بیٹی سے 5جی ہولوگرام ٹیکنالوجی کے ذریعہ روبرو ہو رہا تھا۔ جب میں 2012 کے انتخابات میں ہولوگرام کے ساتھ انتخابی مہم میں مشغول تھا تو یہ دنیا کے لیے ایک عجوبہ تھا۔ آج وہ گھر گھر پہنچ رہا ہے۔ میں نے محسوس کیا کہ نئی  تکنیک ان کے لیے کس طرح تعلیم کے معنی بدلتی جا رہی ہیں۔ اسی طرح گجرات، مہاراشٹر اور اوڈیشہ کے گاؤں کے دور دراز کے اسکولوں تک ، 5جی کے ذریعہ، بچے کلاس روم میں اعلیٰ ماہرین کے ساتھ نئی چیزیں سیکھ رہے ہیں۔ اس کے ساتھ نئے دور کی کلاس کا حصہ بننا واقعی ایک دلچسپ تجربہ ہے۔

 

ساتھیوں،

5 جی کے بارے میں  ہندوستان کی کوششوں کا ایک اور پیغام ہے۔ جدیدہندوستان، ٹیکنالوجی کے محض صارف کے طور پر نہیں رہے گا، بلکہ ہندوستان اس ٹیکنالوجی کی ترقی اور نفاذ میں بہت فعال کردار ادا کرے گا۔ مستقبل کی وائرلیس ٹیکنالوجی کو ڈیزائن کرنے میں، اس سے منسلک مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کا بڑا رول ہوگا۔ 2جی، 3جی، 4 جی کے وقت ہندوستان ٹیکنالوجی کے لیے دوسرے ممالک پر منحصر تھا۔ لیکن 5 جی کے ساتھ، ہندوستان نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ 5جی کے ساتھ، ہندوستان پہلی بار ٹیلی کام ٹیکنالوجی میں عالمی معیار قائم کر رہا ہے۔ہندوستان قیادت کر رہا ہے۔ آج انٹرنیٹ استعمال کرنے والا ہر شخص یہ بات سمجھ رہا ہے کہ 5 جی انٹرنیٹ کے پورے فن تعمیر کو بدل دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آج 5جی ہندوستان کے نوجوانوں کے لیے ایک بہت بڑا موقع لے کر آیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہمارا ملک، جو ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل رہا ہے۔ یہ ہندوستان کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے، ڈیجیٹل انڈیا مہم کی ایک بڑی کامیابی ہے۔

ساتھیوں،

جب ہم ڈیجیٹل انڈیا کی بات کرتے ہیں تو کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ یہ صرف ایک سرکاری اسکیم ہے۔ لیکن ڈیجیٹل انڈیا صرف ایک نام نہیں ہے، یہ ملک کی ترقی کا ایک بڑا وژن ہے۔ اس وژن کا مقصد اس ٹیکنالوجی کو عام لوگوں تک پہنچانا ہے، جو لوگوں کے لیے کام کرے اور لوگوں سے جڑ کر کام کرے۔ مجھے یاد ہے، جب موبائل سیکٹر سے متعلق اس وژن کے لیے حکمت عملی تیار کی جا رہی تھی، تو میں نے کہا تھا کہ ہمارا  اپروچ ٹکڑوں میں  نہیں ہونا چاہیے، بلکہ جامع ہونا چاہیے۔ ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی کے لیے ضروری تھا کہ وہ اس شعبے کے تمام جہتوں کا ایک ساتھ احاطہ کرے۔ لہذا ہم نے ایک ساتھ 4 ستونوں اور چار سمتوں پربیک وقت  توجہ مرکوز کی۔ پہلا - ڈیوائس کی لاگت، دوسرا - ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، تیسرا - ڈیٹا کی قیمت، چوتھا اور سب سےضروری ہے  - 'ڈیجیٹل فرسٹ' کی سوچ ۔

 

ساتھیوں،
جب ہم پہلے ستون کے بارے میں بات کرتے ہیں، ڈیوائس کی قیمت کی بات کرتے ہیں ، تو ایک بات بالکل واضح ہے۔ ڈیوائس کی قیمت اسی وقت کم ہوسکتی ہے جب ہم خود انحصار ہوں، اور آپ کو یاد ہوگا کہ بہت سے لوگوں نے میری خود انحصاری کی بات کا مذاق اڑایا تھا۔ 2014 تک، ہم تقریباً 100 فیصد موبائل فون درآمد کرتے تھے، بیرون ملک سے درآمد کرتے تھے، اس لیے ہم نےطے کیا کہ ہم  اس شعبے میں خود انحصاربنیں گے ۔ ہم نے موبائل مینوفیکچرنگ یونٹوں  میں اضافہ کیا۔ 2014 میں جہاں 8 سال پہلے ملک میں صرف 2 موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ تھے، اب ان کی تعداد 200 سےزیادہ ہے۔ ہم نے ہندوستان میں موبائل فون کی پیداوار بڑھانے کے لیے مراعات دی، نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کی۔ آج آپ پی ایل آئی اسکیم میں اس اسکیم کی توسیع کو بھی دیکھ رہے ہیں۔ ان کوششوں کے نتائج بہت مثبت رہے۔ آج، ہندوستان موبائل فون کی پیداوار میں دنیا میں نمبر 2 پر ہے۔ یہی نہیں کل تک ہم موبائل در آمد کرتے تھے۔ آج ہم موبائل برآمد کر رہے ہیں۔ دنیا کو بھیج رہے ہیں۔  ذرا سوچئے، 2014 میں صفر موبائل فون برآمد کرنے سے لے کر ، آج ہم ہزاروں کروڑ کے موبائل فون برآمد کرنے والے  ملک بن  گئے  ہیں، ہم  ایکسپورٹ کرنے والے  ملک بن چکے ہیں۔ قدرتی طور پر، ان تمام کوششوں کا اثر آلات کی قیمت پر پڑا ہے۔ اب کم قیمت پر ہمیں زیادہ فیچر بھی ملنے لگے ہیں۔


ساتھیوں،

آلات  کی قیمت کے بعد دوسرا ستون جس پر ہم نے کام کیا وہ ڈیجیٹل کنیکٹوٹی ہے۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ مواصلات کے شعبے کی اصل طاقت رابطہ کاری  میں ہے۔ جتنے زیادہ لوگ جڑیں گے، اس شعبے کے لیے اتنا ہی بہتر ہے۔ اگر ہم براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی کی بات کریں تو 2014 میں 60 کروڑ صارفین تھے۔ آج ان کی تعداد 80 کروڑ سے زیادہ ہوچکی ہے۔ اگر ہم انٹرنیٹ کنیکشن کی تعداد کی بات کریں تو 2014 میں جہاں 25 کروڑ انٹرنیٹ کنکشن تھے، آج اس کی تعداد تقریباً 85 کروڑ تک پہنچ رہی ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ آج شہروں انٹر نیٹ صارفین کی تعداد کے مقابلے  ہمارے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور اس کی ایک خاص وجہ ہے۔ 2014 میں ملک کی 100 سے کم پنچایتوں تک جہاں آپٹیکل فائبر پہنچا تھا، آج آپٹیکل فائبر ایک لاکھ 70 ہزار سےبھی  زیادہ پنچایتوں تک پہنچ چکا ہے۔ اب کہاں 100، کہاں ایک لاکھ 70 ہزار۔ جس طرح حکومت نے ہر گھر میں بجلی پہنچانے کی مہم شروع کی، جس طرح ہر گھر جل ابھیان کے ذریعہ سب کو صاف پانی فراہم کرنے کے مشن پر کام کیا، جیسے اجولا اسکیم کے ذریعہ  غریب سے غریب لوگوں کے گھر میں بھی گیس سلنڈر پہنچایا، جیسے ہم نے کروڑوں لوگوں کو بینک کھاتوں سے محروم کروڑوں لوگ جو بینک سے منسلک نہیں تھے۔ آزادی کے اتنے سالوں کے بعد ہندوستان کے شہریوں کو جن دھن اکاؤنٹ کے ذریعہ بینک سے جوڑدیا ۔ اسی طرح ہماری حکومت سب کے لیے انٹرنیٹ کے ہدف پر کام کر رہی ہے۔

 

ساتھیوں،

ڈیجیٹل کنیکٹوٹی میں اضافے کے ساتھ ہی ، ڈیٹا کی قیمت بھی اتنی ہی اہم ہو جاتی ہے۔ یہ ڈیجیٹل انڈیا کا تیسرا ستون تھا، جس پر ہم نے پوری طاقت سے کام کیا۔ ہم نے ٹیلی کام سیکٹر کی راہ میں آنے والی تمام رکاوٹوں کو دور کر دیا ہے۔ اس سے قبل ٹیلی کام سیکٹر کو وژن کی کمی اور شفافیت کے فقدان کی وجہ سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ آپ اس بات سے واقف ہیں کہ ہم نے 4جی ٹیکنالوجی کی توسیع کے لیے کس طرح پالیسی کی حمایت کی۔ اس سے ڈیٹا کی لاگت میں زبردست کمی آئی اور ملک میں ڈیٹا انقلاب نے جنم لیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان تینوں عوامل ، ڈیوائس کی قیمت، ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی اور ڈیٹا کی قیمت - اس کا ہمہ جہت اثر ہر جگہ نظر آنے لگا۔

 

لیکن ساتھیو،

ان  سب کے ساتھ ایک اور اہم بات ہوئی۔ ملک میں 'ڈیجیٹل فرسٹ' کی سوچ کو فروغ حاصل ہوا ۔ ایک وقت تھا جب بڑے بڑے اشرافیہ طبقہ کے جانکار، اس کے چند مٹھی بھر لوگ، ایوان کی کچھ تقاریر دیکھ لیں ، ہمارے قائدین کیسی کیسی تقریریں کرتے ہیں۔ وہ مذاق کرتے تھے۔ وہ سمجھتے تھے کہ غریب لوگوں میں قابلیت ہی  نہیں ہے ، وہ ڈیجیٹل کو سمجھ نہیں سکتے، شک کرتے تھے۔ انہیں شک تھا کہ غریب لوگ ڈیجیٹل کا مطلب بھی نہیں سمجھ پائیں گے۔ لیکن مجھے ہمیشہ ملک کے عام آدمی کی سمجھ، اس کےشعور ، اس کے متجسس ذہن پر یقین رہا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ ہندوستان کے غریب ترین لوگ بھی نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں آگےرہتے  ہیں اور میں ایک چھوٹا سا تجربہ بتاتا ہوں۔ شاید  یہ 2007-08 یا 2009-10 کا دور ہوگا، مجھے یاد نہیں ہے۔ میں گجرات میں وزیر اعلیٰ تھا لیکن ایک علاقہ ایسا تھا جہاں میں کبھی نہیں گیا اور ایک بہت ہی قبائلی علاقے میں، بہت پسماندہ، میرے سرکاری افسروں نے بھی مجھے وہاں ایک بار پروگرام کرنا ہی ہے، مجھے جانا ہے۔ تو وہ علاقہ ایسا تھا کہ کسی بڑے منصوبے کا کوئی امکان نہیں تھا، جنگل کی زمین تھی، کوئی نہ کوئی امکان تھا۔ تو آخر کار ایک ٹھنڈا مرکز، دودھ کا ٹھنڈا مرکز جس کی قیمت بھی 25 لاکھ روپے۔ میں نے کہا اگر 25 لاکھ کاہوگا، 25 ہزار کا ہوگا تو میں خود افتتاح کروں گا۔ اب لوگوں کو لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو اس سے نیچےتو کرنا نہیں چاہیے۔ لیکن میرے ساتھ ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ چنانچہ میں اس گاؤں میں گیا اور جب وہاں میں ایک پبلک میٹنگ کرنے کی بھی جگہ نہ تھی تو وہاں سے 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا اسکول کا میدان تھا۔ وہاں ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا۔ لیکن جب چِلنگ سینٹر گئے تو میں نے دیکھا کہ قبائلی مائیں اور بہنیں دودھ بھرنے کے لیے قطار میں کھڑی  تھیں ۔ تودودھ کا اپنا برتن نیچے رکھ کر،  جب ہم  لوگ گئے اور اس کا افتتاح کرنے کی سوچ رہے تھے تووہ  موبائل سے فوٹو کھینچ رہی تھیں ۔میں حیران تھا  اتنے دور دراز علاقے میں موبائل سے فوٹو کھینچ رہی ہیں تو میں ان کے پاس گیا۔ میں نے کہا اس تصویر کا کیا کرو گی؟  تو بولی ڈاؤن لوڈ کریں گے۔ مجھے یہ الفاظ سن کر واقعی حیرت ہوئی تھی  کہ یہ طاقت ہمارے ملک کے گاؤں میں ہے۔ قبائلی علاقے کی غریب مائیں بہنیں جو دودھ بھرنے آئی تھیں، وہ  موبائل فون سے اپنی فوٹو کھینچ رہی تھیں اور وہ جانتی تھیں کہ اس میں تو نہیں  اب ڈاؤن لوڈ کروا دیں گے اور ڈاؤن لوڈ کا لفظ ان کے  منہ سےنکلنا یہ ان کے سمجھنے کی طاقت اور نئی چیزیں قبول کرنے کی عادت کا ثبوت دیتی ہے۔میں کل گجرات میں تھا تو میں امبا جی تیرتھ کے لیے جا رہا تھا، راستے میں چھوٹے چھوٹے گاؤں تھے۔ آدھے سے زیادہ  ایسے لوگ  ہوں گے جو موبائل سے ویڈیو بنا رہے تھے۔ آدھے سے زیادہ یعنی ہمارے ملک کی جو یہ  طاقت ہے، ہم اس طاقت کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور صرف ملک کے اشرافیہ طبقے کے کچھ لوگوں کو ہی  ہمارے غریب بہنوں اور  بھائیوں پر یقین نہیں تھا۔ آخر کار ہم 'ڈیجیٹل فرسٹ' کے نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھنے میں کامیاب ہو گئے۔ حکومت نے  خود آگے بڑھ کر ڈیجیٹل ادائیگیوں کا راستہ آسان بنا یا۔ حکومت نے خود ایپ کے ذریعہ شہریوں پر مبنی ڈیلیوری سروس کو فروغ دیا ہے۔بات  چاہے کسانوں کے بارے میں ہو یا چھوٹے دکانداروں کے بارے میں، ہم نے انہیں ایپ کے ذریعہ اپنی روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کا راستہ فراہم کیا ۔ اس کا نتیجہ آج آپ دیکھ سکتے ہیں۔ آج ٹیکنالوجی حقیقی معنوں میں جمہوری ہوگئی ہے، یہ جمہوری ہو چکی ہے۔ آپ نے بھی دیکھا ہے کہ 'ڈیجیٹل فرسٹ' کے ہمارے نقطہ نظر نے کورونا عالمی وبا کے اس دور میں ملک کے لوگوں کی کتنی مدد کی ۔ جب دنیا کے بڑےبڑے ترقی یافتہ ممالک اپنے شہریوں کی مدد کے لیے جدوجہد کر رہے تھے۔ خزانے میں روپے پڑے تھے، ڈالر تھے، پاؤنڈ تھے، سب کچھ تھا، یورو تھا اور دینے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔ لیکن پہنچانے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ہندوستان  ایک کلک پر میرے ملک کے شہریوں کے اکاؤنٹ میں ہزاروں کروڑ روپے منتقل کر رہا تھا۔ یہ ڈیجیٹل انڈیا کی ہی  طاقت تھی کہ جب دنیا رک گئی تھی تب بھی ہمارے بچے آن لائن کلاس لے رہے تھے، پڑھ رہے تھے۔ اسپتالوں کو ایک غیر معمولی چیلنج کا سامنا تھا لیکن ڈاکٹر ٹیلی میڈیسن کے ذریعہ اپنے مریضوں کا علاج بھی کر رہے تھے۔ دفاتر بند تھے لیکن 'گھر سے کام' جاری تھا۔ آج ہمارے چھوٹے تاجر ہوں، چھوٹے کاروباری ہوں ، مقامی فنکارہوں ، کاریگر ہوں، ڈیجیٹل انڈیا نے سب کو ایک پلیٹ فارم دیا ہے،  ایک بازار دیا ہے۔ آج آپ  کسی مقامی بازار کی سبزی منڈی میں جائیں اور دیکھیں،ریہڑی پٹری والا ایک چھوٹا سا دکاندار بھی آپ کو کہے گا، نقدی نہیں ہے، ’یو پی آئی‘کردیجئے ۔ میں نے درمیان میں ایک ویڈیو دیکھی، کوئی  بھکاری بھی ڈیجیٹل طریقے سے ادائیگی لیتا ہے۔ شفافیت پر نظر ڈالیں، یہ تبدیلی ظاہر کرتی ہے کہ جب سہولت دستیاب ہو تو سوچ کس طرح بااختیار بن جاتی ہے۔

 

ساتھیوں،

آج ملک ٹیلی کام کے شعبے میں جو انقلاب دیکھ رہا ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر حکومت صحیح نیت سے کام کرے تو شہریوں کی نیت بدلنے میں دیر نہیں لگتی ہے۔ 2جی کی نیت اور 5جی کی نیت میں یہی فرق ہے۔ دیر آئے درست آئے ۔  ہندوستان آج دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے جہاں ڈیٹا بہت سستا ہے۔ پہلے ایک جی بی ڈیٹا کی قیمت 300 روپے کے قریب تھی، آج ایک جی بی ڈیٹا کی قیمت کم ہو کر صرف 10 روپے رہ گئی ہے۔ آج ہندوستان میں، ایک شخص ایک مہینے میں موبائل پر اوسطاً 14 جی بی ڈیٹا استعمال کر رہا ہے۔ 2014 میں اس 14 جی بی ڈیٹا کی قیمت تقریباً 4200 روپے ماہانہ تھی۔ آج اتنا ہی ڈیٹا ایک سو روپے، یا زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سو روپے یا سوا سویا ڈیڑھ سو روپے میں دستیاب ہے۔ یعنی آج غریب، متوسط ​​طبقے کا تقریباً 4 ہزار روپے کا موبائل ڈیٹا ہر ماہ اس کی جیب میں محفوظ ہو رہا ہے۔ ہماری حکومت کی اتنی  ساری کوششوں سے ہندوستان میں ڈیٹا کی قیمت بہت کم ہے۔ یہ بات الگ ہے، ہر ماہ 4000 روپے بچنا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے، لیکن جب میں آپ کو بتا رہا ہوں تو آپ کے ذہن میں آیا کیونکہ ہم نے اس پر شور نہیں مچایا، اشتہار نہیں دیا، جھوٹے جھوٹے بڑے گپ گولے نہیں چلائی، ہم نے توجہ مرکوز کیا کہ ملک کے لوگوں کی سہولتیں بڑھیں، زندگی میں آسانی پیدا ہوئی۔

ساتھیوں،

اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ ہندوستان پہلے تین صنعتی انقلابات سے فائدہ نہیں اٹھا سکا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ ہندوستان نہ صرف چوتھے صنعتی انقلاب سے بھرپور فائدہ اٹھائے گا بلکہ اس کی قیادت بھی کرے گا اور اہل علم نے کہنا شروع کردیا ہے کہ یہ ہندوستان کی دہائی نہیں، ہندوستان کی صدی ہے۔ یہ دہائی صدی نہیں ہے۔ ہم سب اس بات کے گواہ ہیں کہ 4جی کی آمد کے بعد ہندوستان ٹیکنالوجی کی دنیا میں کس طرح چھلانگ لگا ئی ہے۔ جب ہندوستان کے شہریوں کو ٹکنالوجی میں یکساں مواقع ملیں گے تو پھر دنیا میں کوئی بھی انہیں ہرا نہیں سکتا۔ لہذا آج جب ہندوستان میں 5جی شروع کیا جا رہا ہے، تو میں بہت پر اعتمادہوں  دوستوں۔ میں دور تک دیکھنے کے قابل ہوں اور وہ خواب جو ہمارے دل و دماغ میں چل رہے ہیں۔ ہم اسے اپنی آنکھوں کے سامنے سچ ہوتے دیکھیں گے۔ ہمارے بعد آنے والی نسلیں دیکھے گی کہ ایسا کام نہیں ہونے والا، ہم ہی اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھنے والے ہیں۔ یہ ایک خوش کن اتفاق ہے کہ صرف چند ہفتے پہلے ہی ہندوستان دنیا کی 5ویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔ اور اس لیے ، یہ ہمارے نوجوانوں کے لیے ایک موقع ہے، جو 5جی ٹیکنالوجی کی مدد سے ایسی اختراعات کر سکتے ہیں جو دنیا کی توجہ حاصل کر سکیں۔ یہ ہمارے کاروباری افراد کے لیے ایک موقع ہے جو 5جی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے خود کو بڑھا سکتے ہیں۔ یہ ہندوستان کے عام آدمی کے لیے موقع ہے جو اس ٹیکنالوجی کا استعمال اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے، مہارت کو بڑھانے، دوبارہ مہارت حاصل کرنے، اپنے خیالات کو حقیقت میں بدلنے کے لیے کر سکتا ہے۔

 

ساتھیوں،

آج کا یہ تاریخی موقع بحیثیت قوم، ہندوستان کے شہری کے طور پر ہمارے لیے ایک نئی تحریک لے کر آیا ہے۔ کیوں نہ ہم اس 5جی ٹیکنالوجی کو ہندوستان کی ترقی کو بے مثال رفتار سے تیز کرنے کے لیے استعمال کریں؟ ہم اس 5جی ٹیکنالوجی کو اپنی معیشت کو بہت تیزی سے بڑھانے کے لیے استعمال کیوں نہیں کریں ؟ ہم اس 5جی ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے اپنی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیوں نہیں کرتے؟

 

ساتھیوں،

ان سوالات میں ہر ہندوستانی کے لیے ایک موقع ہے، ایک چیلنج ہے، ایک خواب اور ایک عہد ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آج جو طبقہ 5جی کے اس آغاز کو سب سے زیادہ جوش و خروش سے دیکھ رہا ہے وہ میرا نوجوان ساتھی ہے، میرے ملک کی نوجوان نسل ہے۔ ہماری ٹیلی کام انڈسٹری کے لیے بھی کتنے بڑے مواقع منتظر ہیں، روزگار کے کتنے نئے مواقع پیدا ہونے والے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری صنعت، ہمارے ادارے اور ہمارے نوجوان مل کر اس سمت میں مسلسل کام کریں گے اور ابھی جب  میں اس نمائش کو سمجھنے کی کوشش کرتا تھا جو طویل عرصے سے جاری ہے۔ میں ٹیکنالوجی کا طالب علم نہیں ہوں لیکن سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ دیکھ کر مجھے لگا کہ میں حکومت  کو مطلع کرنے والا ہوں کہ ہماری حکومت کے تمام محکمے، اس کے تمام افسران ذرا یہ دیکھیں کہ اسے کہاں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاکہ اس کا اثر حکومت کی پالیسیوں میں بھی نظر آئے۔ میں ملک کے طلباء سے بھی گزارش کروں گا کہ یہ نمائش پانچ دن تک جاری رہے گی۔ میں خاص طور پر ٹیکنالوجی کے طلباء سے گزارش کروں گا کہ وہ آئیں، دیکھیں، سمجھیں اور دنیا کیسے بدل رہی ہے اور آپ ایک بار دیکھیں گے تو بہت سی نئی چیزیں آپ کے علم میں آئیں گی۔ آپ اس میں اضافہ کر سکتے ہیں اور میں اس ٹیلی کام سیکٹر کے لوگوں سے بھی کہنا چاہوں گا کہ مجھے خوشی ہوتی تھی، میں جس بھی سٹال پر میں گیا ، ہر شخص کہتا تھا کہ یہ دیسی ہے، یہ خود کفیل ہے، ہم نے اسے بنایا ہے۔ سب بڑے فخر سے کہتے تھے۔ مجھے خوشی ہوئی  لیکن میرے ذہن میں کچھ اور ہی چل رہا تھا، میں یہ سوچ رہا تھا جیسے بہت سی مختلف قسم کی کاریں آتی  ہیں۔ ہر ایک کا اپنا برانڈہوتا  ہے۔ ہر ایک کی اپنی خاصیت بھی ہوتی ہے۔ لیکن جو اس میں سپیئر پارٹس پہنچانے والے ہوتے ہیں۔وہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کے ہوتے ہیں اور ایک ہی ایم ایس ایم ای کی یہ فیکٹری چھ قسم کی گاڑیوں کے اسپیئر پارٹس بناتی ہے، جو بھی معمولی بہتری کرتی ہے وہ دیتی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آج ہارڈ ویئربھی آپ نصب کر رہے ہیں ، ایسا لگا مجھے آپ  کی باتوں سے ۔ کیا ایم ایس ایم ای سیکٹر کو اس کے لیے درکار ہارڈ ویئر کے چھوٹےچھوٹے پرزے بنانے کا کام دیا جانا چاہیے۔ ایک بہت بڑا ماحولیاتی نظام بنایا جائے ۔ میں خود تاجر تونہیں ہوں۔ مجھے روپیہ پیسہ سے لینا دینا نہیں ہے لیکن میں اتنا سمجھتا ہوں کہ قیمت ایک دم کم ہو جائے گی، ایک دم کم ہو جائے گی۔ ہمارے ایم ایس ایم ای سیکٹر کی یہ طاقت ہے اوروہ سپلائی آپ کو صرف اپنی انفرادیت کے ساتھ سافٹ ویئر وغیرہ کو شامل کرکے ہی اس سروس کو فراہم کرنا ہے اور اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ آپ سب کو مل کر ایک نیا کام کرنا ہوگا اور تب ہی ہم اس کی قیمت کو نیچے لاسکتے ہیں ۔ بہت سے کام ہیں ہم مل کر کرتے ہی ہیں۔ تو میں اس شعبہ کے لوگوں  سے بھی کہوں گا ۔ میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ جن بچوں نے اسٹارٹ اپس میں کام کیا ہے، جن نوجوانوں نے کام کیا ہے۔ اس شعبہ میں زیادہ ترانہی اسٹارٹ اپس کو آن کرکے ہنر مند بنایا گیا ہے۔ میں اسٹارٹ اپ والے ساتھیوں کو بھی کہتا ہوں کہ آپ  بھی اس شعبہ میں زیادہ سے زیادہ کتنی خدمات دے سکتے ہیں۔کتنے صارف دوست نظام تیار کر سکتے ہیں۔ آخر اس کا فائدہ یہی ہے۔ لیکن میں ایک بات اور چاہوں گا۔ یہ بھی آپ کی جو ایسوسی ایشن ہے، کیا یہ مل کر کوئی تحریک چلا سکتی ہیں؟ یہ 5جی کم از کم ہندوستان کے تمام ضلعی ہیڈکوارٹر میں زندگی میں کیسے کارآمد ہو سکتا ہے۔ کیا لوگوں کو تعلیم دینے والی نمائشوں کا انتظام ہو سکتا ہے؟ میں اپنے تجربے سے ایک چھوٹی سی مثال دیتا ہوں۔ ہمارے ملک میں 24 گھنٹے بجلی کا ہونا ایک خواب تھا۔ جب میں گجرات میں تھا، میں نے جیوتی گرام یوجنا کا منصوبہ بنایا تھا اور میرا خواب تھا کہ گجرات کے ہر گھر کوہر روز چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کروں گا ۔ اب میرے تمام افسران کہتے تھے کہ شاید یہ ممکن نہیں، ہم یہ نہیں کر سکتے۔ تو میں نے ایک آسان حل بتا یاتھا۔ میں نے کہا کہ ہم ایگریکلچر فیڈر الگ کرتے ہیں، ڈومیسٹک فیڈر الگ کرتے ہیں اور پھر وہ کام کیا اور ہر ضلع کو پکڑ کر کام مکمل کرتے تھے۔ باقی جگہ پر چلتا تھا لیکن ایک کام پورا تھا۔ پھر اس ضلع کا ایک بڑا اجلاس منعقد کیا کرتا تھا۔ ڈھائی سے تین لاکھ لوگ آتے تھے کیونکہ 24 گھنٹے بجلی بڑی خوشی کا سماں تھا، وہ 2003-04-05 کا دور تھا۔ لیکن اس میں میں نے دیکھا، میں نے ملک بھر میں بجلی سے ہونے والے کام ، بجلی سے چلنے والی مشینوں کی ایک بہت بڑی نمائش لگائی تھی۔ جب لوگوں نے کیا، ورنہ لوگوں کیا لگتا ہے۔ بجلی آگئی یعنی رات کو کھانا کھاتے ہوئے بجلی مل جائے گی۔ بجلی آگئی یعنی ٹی وی دیکھنے کے کام آئے گی۔ اسے کئی طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کی تعلیم بھی ضروری تھی۔ میں یہ 2003-04-05 کی بات کر رہا ہوں اور جب وہ ساری نمائش لگائی گئی تو لوگ بتانے والے بھی سوچنے لگے کہ میں اپنے بجلی کا  سامان الیکٹرک اس طرح لوں گا۔ کمہار بھی سوچنے لگا کہ ایسی برقی گاڑی خریدوں گا۔ ماؤں اور بہنوں نے بھی محسوس کیا کہ ہماری بجلی سے باورچی خانے میں بہت سی چیزیں آ سکتی ہیں۔ یعنی ایک بہت بڑی مارکیٹ پیدا ہو گئی ہے اور بجلی کی ایک سے زیادہ افادیت عام زندگی میں لوگوں کو 5جی کے بارے میں بھی محسوس ہو گا ہاں یار اب ویڈیو بہت تیزی سے ڈاؤن لوڈ ہو جاتی ہے۔ اگر آپ ریل دیکھنا چاہتے ہیں تو زیادہ انتظار نہیں کرنا ہے۔ فون منقطع نہیں ہوتا ہے۔ ایک صاف ستھری ویڈیو کانفرنس ہو سکتی ہے۔ فون کال ہو سکتی ہے۔ یہیں تک محدود نہیں ہے۔ یہ زندگی بدلنے والے نظام کی شکل میں آرہا ہے اور اس لیے میں اس صنعت کے دوستوں کی ایسو سی ایشن سے کہوں گا کہ آپ اسکول، کالج، یونیورسٹی اور ہندوستان کے ہر ضلع میں جائیں، وہاں کتنے پہلو ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ وہ لوگ اس میں ویلیو ایڈیشن کریں گے۔ تو آپ کے لیے ایک خدمت بھی ہو جائے گی اور میں چاہوں گا کہ یہ ٹیکنالوجی زندگی میں صرف بات کرنے یا کوئی ویڈیو دیکھنے تک محدود نہ رہے۔ اسے انقلاب لانے کے لیے پوری طرح استعمال کیا جانا چاہیے اور ہمیں ایک بار 130 کروڑ لوگوں تک پہنچنا ہے، بعد میں یہ آپ تک پہنچ جائے گا، آپ دیکھ لیں، آپ کو وقت نہیں لگے گا۔ میں نے ابھی ڈرون پالیسی لائی تھی۔ آج میں بہت سے شعبوں میں دیکھ رہا ہوں۔ انہوں نے ڈرون سے دوائی چھڑکنے کا کام شروع  کر دیا ۔ ڈرون چلانا سیکھ لیا ہے اور اسی لیے مجھے لگتا ہے کہ ہمیں ان سسٹم کی طرف جانا چاہیے۔

 


اور ساتھیوں،

آنے والے وقت میں، ملک ایسی ٹیکنالوجی کی مسلسل قیادت کرے گا، جو ہندوستان میں جنم لیں گی، جو ہندوستان کو عالمی لیڈر بنائے گی۔ اس یقین کے ساتھ، آپ سب کو نیک خواہشات! ایک بار پھر میں تمام ہم وطنوں کو ، شکتی پوجا کے مقدس تہوار پر، 5جی ،جو کہ طاقت کا ایک بڑا  ذریعہ ہے، کے آغاز کے لیےبہت بہت  مبارکباد دیتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

10928



(Release ID: 1864364) Visitor Counter : 722