وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم کی احمد آباد ، گجرات میں چھتیسویں قومی کھیلوں کے افتتاح کے موقع پرتقریرکامتن

Posted On: 29 SEP 2022 9:58PM by PIB Delhi

بھارت ماتاکی جے،

بھارت ماتا کی جے،

اس شاندار انعقاد میں ہمارے ساتھ موجود گجرات کے گورنر آچاریہ دیوورت جی ، ہمارے مقبول وزیراعلیٰ بھوپیندربھائی ، پارلیمنٹ کے میرے ساتھی سی آرپاٹل ، حکومت کے وزیر جناب انوراگ جی ، ریاست کے وزیر ہرش سنگھوی جی ، میئرکیریٹ بھائی ، کھیل تنظیموں کے نمائندگان اور ملک سے یہاں جمع ہوئے میرے نوجوان کھلاڑیوں !

آپ سبھی کا بہت بہت خیرمقدم ہے ، استقبال ہے ۔ یہ نظارہ ، یہ تصویر ، یہ ماحول الفاظ میں بیان سے باہر ہے ۔دنیا کا سب سے بڑا اسٹیڈیم ، دنیا کا اتنا نوجوان ملک ، اورملک کا سب سے بڑا کھیل فیسٹول !جب یہ انعقاد اتنا شاندار اور بے مثال ہو ، تو اس کی توانائی ایسی ہی غیرمعمولی ہوگی ۔ملک کے چھتیس ریاستوں سے 7ہزارسے زیادہ ایتھلیٹس ، 15ہزارسے زیادہ شراکت دار ، 35ہزارزیادہ کالج ، یونیورسٹیز اور اسکولوں کی شراکت ، اور50لاکھ سے زیادہ اسٹوڈنٹس کا قومی کھیلوں سے راست رابطہ ،بیحدپُرکشش ہے ۔قومی کھیلوں کا ترانہ (اینتھم )‘جوڑے گا انڈیا ، جیتے گاانڈیا ’۔میں کہوں گا جوڑے گاانڈیا ، آپ بولئیے گا جیتے گا انڈیا ’ جوڑے گاانڈیا ،  جیتے گا انڈیا ’ جوڑے گاانڈیا ،  جیتے گا انڈیا ’ جوڑے گاانڈیا ، جیتے گا انڈیا ’، یہ الفاظ ، یہ جذبہ آج آسمان میں گونج رہاہے ، آپ کا جوش وخروش آج  آپ کے چہروں پرچمک رہاہے ۔ یہ چمک آغاز ہے ، کھیل کی دنیا کے آنے والے سنہرے مستقبل کے لئے ۔ قومی کھیلوں کا یہ پلیٹ فارم آپ سبھی کے لئے ایک نئے لانچنگ پیڈ کا کام کرے گا۔ میں ان کھیلو ں میں شامل ہورہے تمام کھلاڑیوں کو اپنی طرف سے بہت بہت مبارکباد دیتاہوں ۔

ساتھیو،

میں آج گجرات کے لوگوں کی  بھی ستائش کرتاہوں ، جنھوں نے بہت ہی کم وقت میں اس شاندارانعقا د کے لئے سارے انتظامات کئے ۔ یہ گجرات کی صلاحیت ہے ، یہاں کے لوگوں کی صلاحیت ہے لیکن ساتھیوں اگرآپ کو کہیں کمی محسوس ہو ، کہیں کوئی پریشانی محسوس ہو تو اس کے لئے میں گجراتی ہونے کے ناطے آپ سب سے  پیشگی میں معافی مانگ لیتاہوں ۔کل احمد آباد میں جس طرح کا شاندار زبردست ڈرون شوہوا ، وہ دیکھ کر توہرکوئی حیرت میں پڑگیا ، فخرسے  بھرا ہے ۔ٹکنالوجی کا ایسا سدھاہوااستعمال ڈرون کی طرح ہی ، گجرات کو ، ہندوستان کو نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔ یہاں جو پہلے قومی  اسپورٹس کنکلیوکا اہتمام کیاگیا ، اس کی کامیابی کی بھی بہت شہرت ہورہی ہے ۔ان ساری کوششوں کے لئے میں وزیراعلیٰ جناب بھوپیندربھائی پٹیل اوران کی پوری ٹیم کی ستائش کرتاہوں ۔ابھی کچھ دن پہلے نیشنل گیمس کا آفیشیل میسکاٹ ‘ساوج’ بھی لانچ ہواہے ۔ گرکے شیروں کو ظاہرکرتاہے ، یہ شوبھانکر‘ساوج’ ہندوستان کے نوجوانوں کے مزاج کا مظاہرہ کرتاہے اور بے خوف ہوکر میدان میں اترنے کے جنون کو ظاہرکرتاہے ۔ یہ عالمی پس منظرمیں تیزی سے ابھرتے ہندوستان کی طاقت کی بھی علامت ہے ۔

ساتھیو،

آج آپ یہاں جس اسٹیڈیم میں ، جس اسپورٹس کمپلکس میں موجود ہیں اس کی عظمت اورجدیدکاری بھی ایک الگ ترغیب کی وجہ ہے ۔ یہ اسٹیڈیم تودنیا کا سب سے بڑااسٹیڈیم ہے ہی ، ساتھ ہی یہ سردار پٹیل اسپورٹس انکلیو اور کمپلکس بھی کئی معنوں میں سب سے انوکھا ہے ۔عام طورپر ایسے اسپورٹس کمپلکس ایک یا دو یاتین کھیلوں پرہی مرکوز ہوکر رہ جاتے ہیں ۔ لیکن سردار پٹیل اسپورٹس کمپلکس میں فٹبال ، ہاکی ، باسکٹ بال ، کبڈّی ، باکسنگ اور لان ٹینس جیسے متعدد کھیلوں کی سہولت ایک ساتھ  دستیاب ہے ۔ یہ ایک طرح سے پورے ملک کے لئے ایک ماڈل ہے کیونکہ جب بنیادی ڈھانچہ اس درجے کا ہوتاہے ، توکھلاڑیوں کا اعتماد بھی ایک بلندی تک پہنچ جاتاہے ۔ مجھے یقین ہے ، ہمارے تمام کھلاڑی اس کمپلکس کے اپنے تجربات سے ضرورلطف اندوز ہوں گے ۔

میرے نوجوان ساتھیو،

خوش قسمتی سے اس وقت نوراتری کا مقد س موقع بھی چل رہاہے ۔گجرات میں ماں درگاکی پوجا سے لے کر گرباتک ، یہاں کی اپنی الگ ہی پہچان ہے ۔جو کہ کھلاڑی دوسری ریاستوں سے آئے ہیں ، ان سے میں کہوں گا کہ کھیل کے ساتھ ہی یہاں نوراتری کے انعقاد بھی لطف ضرور لیجئے ۔ گجرات کے لوگ آپ کی مہمان نوازی میں ، آپ کے خیرمقدم میں کوئی کورکسرنہیں چھوڑیں گے ۔ویسے میں دیکھا ہے کہ کیسے ہمارے نیرج چوپڑا کل گربا کا مزہ لے رہے تھے ۔فیسٹول کی یہ خوشی ، ہم ہندوستانیوں کو آپس میں جوڑتی ہے ، ایک دوسرے کا ساتھ دینے کے لئے راغب کرتی ہے ۔میں اس موقع پر آپ سبھی کو ، سبھی گجرات کے لوگوں اور ہم وطنوں کو ایک مرتبہ پھر نوراتری کی مبارکباد دیتاہوں ۔

میرے نوجوان دوستو،

کسی بھی ملک کی ترقی اور دنیا میں اس کی عزت کا ، کھیلوں میں اس کی کامیابی سے سیدھارابطہ ہوتاہے ۔ قوم کی قیادت ملک کا نوجوان کرتاہے ، کھیل اسپورٹس ، اس نوجوان کی توانائی کا ، اس کی زندگی کی تعمیر کا اہم وسیلہ ہوتاہے ۔ آج بھی آپ دیکھیں گے ، دنیا میں جوملک ترقی اور معیشت میں سرفہرست ہیں ، ان میں سے زیادہ تر میڈلسٹ میں بھی ٹاپ پرہیں ۔ اس لئے ، کھیل کے میدان میں کھلاڑیوں کی فتح ، ان کا دمدارمظاہرہ دیگرمیدانوں میں ملک کی فتح کا بھی راستہ بناتاہے ۔ اسپورٹس کی سافٹ پاور ، ملک کی پہچان کو ،ملک کی شبیہ کو کئی گنازیادہ بہتربنادیتی ہے ۔

ساتھیو،

میں اسپورٹس کے ساتھیوں کو اکثرکہتاہوں –سکسیس اسٹارٹس ودھ ایکشن !یعنی آپ نے جس لمحہ شروعات کردی ، اسی لمحہ کامیابی کی بھی شروعات ہوگئی ۔ آپ کولڑنا پڑسکتاہے ، جوجھنا پڑسکتاہے ۔آپ لڑکھڑاسکتے ہیں ، گرسکتے ہیں ۔لیکن، اگرآپ نے دوڑنے کا جذبہ نہیں چھوڑا ہے ، آپ چلتے جارہے ہیں تو یہ مان کر چلیئے کہ جیت خود ایک ایک قدم آپ کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ آزادی کے امرت کال میں ملک میں اسی حوصلے کے ساتھ نئے ہندوستان کی شروعات کی ہے ۔ ایک وقت تھا جب دنیا اولمپکس جیسے عالمی کھیل مہا کمبھ  کے لئے دیوانی ہوتی تھی۔لیکن ہمارے وہ کھیل ، برسوں تک صرف جنرل نالج کے موضوع کے طورپرہی سمیت دیئے گئے تھے ۔ لیکن اب مزاج بدلا ہے ،موڈ نیا ہے ،ماحول نیا ہے ۔2014سے ‘فرسٹ اینڈ بیسٹ’کا جوسلسلہ ملک میں شروع ہواہے ہمارے نوجوانوں نے ، وہ جلوہ کھیلوں میں بھی برقراررکھاہے ۔

آپ دیکھئے ، آٹھ سال پہلے تک ہندوستان کے کھلاڑی ، 100سے بھی کم انٹرنیشنل ایونٹ میں حصہ لیتے ہیں ۔ اب ہندوستان کے کھلاڑی  300سے بھی زیادہ بین الاقوامی کھیلوں میں شامل ہوتے ہیں ۔ آٹھ سال قبل ہندوستان کے کھلاڑی ، 20-25 کھیلوں کوکھیلنے ہی جاتے تھے ۔ اب ہندوستان کے کھلاڑی تقریبا 40الگ الگ کھیلوں میں حصہ لینے جاتے ہیں ۔ آج ہندوستان کے تمغوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے اورہندوستان کی دھمک بھی بڑھ رہی ہے ۔ کوروناکے مشکل دورمیں بھی ملک نے اپنے کھلاڑیوں کی خود اعتمادی کم نہیں ہونے دی ۔ ہم نے ہمارے نوجوانوں کوہرضروری وسیلے (سورسیز) دیئے ، ٹریننگ کے لئے  بیرونی ممالک بھیجا ۔ہم اسپورٹس اسپرٹ کے ساتھ اسپورٹس کے لئے کام کیا۔ ٹی اوپی ایس جیسی اسکیموں کے ذریعہ برسوں تک مشن موڈ میں تیاری کی ۔ آج بڑے بڑے کھلاڑیوں کی کامیابیوں سے لے کر نئے کھلاڑیوں کے مستقبل کی تعمیر تک ، ٹی اوپی ایس ایک بڑا کردارنبھارہاہے ۔ آج ہمارے نوجوان ہرکھیل میں نئے ریکارڈس بنارہے ہیں ۔اور اپنے ہی ریکارڈس بریک بھی کرتے چلے جارہے ہیں ۔ ٹوکیو میں اس مرتبہ ہندوستان نے اولمپکس کا اپنا سب سے شاندارمظاہرہ کیا۔ ٹوکیواولمپکس میں پہلی بار نوجوانوں  نے اتنے تمغے ملک کے نام کئے ، اس کے بعد تھومس کپ میں ہم نے ہماری بیڈ منٹن ٹیم کی فتح کا جشن منایا ۔یوگینڈامیں پیرابیڈمنٹن ٹیم نے بھی 47تمغے جیت کر ملک کی شان بڑھائی ۔ اس کا میابی کا سب سے طاقتورپہلو یہ ہے کہ اس نے  ہماری بیٹیاں بھی برابر کی حصہ دارہیں ۔ہماری بیٹیاں آج سب سے آگے ترنگے کی شان بڑھا رہی ہیں ۔

ساتھیو،

کھیل کی دنیا میں یہ طاقت دکھانے کی صلاحیت ملک میں پہلے بھی تھی۔ یہ فتح مہم پہلے بھی شروع ہوسکتی تھی۔ لیکن ، کھیلوں میں جو پروفیشنلزم ہونا چاہیئے تھا اس کی جگہ کنبہ پروری اوربدعنوانی نے لے رکھی تھی ۔ ہم نے سسٹم کی صفائی بھی کی ، نوجوانوں نے ان کے خوابوں کے لئے یقین بھی دلایا۔ملک اب صرف اسکیمیں نہیں بناتا ، بلکہ اپنے نوجوانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملاکرآگے بڑھتاہے ۔ اس لئے ، آج فٹ انڈیا اورکھیلوانڈیا جیسی ، کوشش ایک عوامی تحریک بن گئی ہے ۔ اس لئے آج کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ وسائل بھی مہیاکئے جارہے ہیں اورزیادہ سے زیادہ مواقع بھی مل رہے ہیں ۔ گذشتہ آٹھ برسوں کا کھیل بجٹ تقریبا 70فیصد بڑھا ہے۔ آج ملک میں اسپورٹس یونیورسٹیز بن رہی ہیں ، کونے کونے میں جدید اسپورٹس انفرا اسٹرکچرتیارکیاجارہاہے ، اتنا ہی نہیںسبکدوش ہونے کے بعد بھی کھلاڑیوں کو کوئی تکلیف نہ ہواس کے لئے بھی کوشش کی جارہی ہے ۔ ریٹائرہونے والے کھلاڑیوں کے تجربات کا فائدہ نئی نسل کو مل سکے ، اس سمت میں بھی کام ہورہاہے ۔

ساتھیو،

اسپورٹس ، کھیل ، ہزاروں سالوں سے ہندوستان کی تہذیب اورثقافت کا حصہ رہے ہیں ۔ کھیل ہماری وراثت اور ترقی کے سفرکا ذریعہ رہے ہیں ۔ آزادی کے امرت کال میں ملک اپنی وراثت پر فخرکے ساتھ اس روایت کو دوبارہ زندہ کررہاہے ۔ اب ملک کی کوشش  اورجوش صرف ایک کھیل تک محدود نہیں ہے بلکہ ‘کلاری پیٹّو’ اور یوگاسن جیسے ہندوستانی کھیلوں کو بھی اہمیت مل رہی ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ ان کھیلوں قومی کھیلوں جیسے بڑے انعقادوں میں شامل کیاگیاہے ۔ جو کھلاڑی ان کھیلوں کی نمائندگی یہاکررہے ہیں ، انھیں میں ایک بات خاص طورپر کہنا چاہتاہوں ، آپ ایک جانب ہزاروں سال قدیم روایت کو آگے بڑھا رہے ہیں تو ساتھ ہی کھیل کی دنیا کے مستقبل کی بھی قیادت کررہے ہیں ۔ آئندہ دورمیں جب ان کھیلوں کو عالمی منظوری ملے گی توان میدانوں میں آپ کا نام لیجینڈس کے طورپر لیاجائے گا۔

ساتھیو،

آخرمیں آپ سبھی کھلاڑیوں کو میں ایک منتراوردیناچاہتاہوں ۔ اگرآپ کو مقابلہ جیتناہے تو آپ کو کمٹمنٹ (عہدبستگی )او ر کنٹی نیوٹی (تسلسل )کو جینا سیکھنا ہوگا۔ کھیلوں میں ہارجیت کوکبھی بھی ہمیں آخری نہیں ماننا چاہیئے ۔ یہ اسپورٹس اسپرٹ  آپ کی زندگی کا حصہ ہونے چاہیئے ، تبھی ہندوستان جیسے نوجوان ملک ، اس کے خوابوں  کی آپ قیادت کریں گے ، لامحدود امکانات  کو حقیقت میں بدلیں گے ۔اورآپ کو یاد رکھنا ہے ، جہاں رفتارہوتی ہے وہیں ترقی ہوتی ہے اس لئے اس رفتارکو آپ میدان سے باہربھی بناکررکھنا ہے ۔ یہ رفتارآپ کی زندگی کا مشن ہوناچاہیئے ۔ مجھے یقین ہے  قومی کھیلوں میں آپ کی فتح ملک کو جشن کا موقع بھی دیگی ، اور مستقبل کے لئے ایک نیا اعتماد بھی جگائیگی ۔اسی اعتماد کے ساتھ ان 36ویں قومی کھیلوں کے آغاز کی اپیل کرتاہوں ۔

***********

 

(ش ح ۔ش ت۔ع آ)

U -10859



(Release ID: 1863666) Visitor Counter : 137