کابینہ
کابینہ نے صنعتوں اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں تعاون پر ہندوستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان مفاہمت نامہ کو منظوری دی
Posted On:
08 JUN 2022 5:03PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آج ہندوستان اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے درمیان صنعتوں اور جدید ٹیکنالوجیوں کے شعبے میں تعاون پر دو طرفہ مفاہمت نامہ (ایم او یو) پر دستخط کرنے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے۔
ہندوستان-یو اے ای کے بڑھتے ہوئے اقتصادی اور تجارتی تعلقات، دونوں ممالک کے درمیان تیزی سے متنوع اور گہرے ہوتے ہوئے باہمی تعلقات کے استحکام اور مضبوطی میں معاون ہیں۔ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کی باہمی تجارت، جس کی مالیت 180 ملین امریکی ڈالر (1373 کروڑ روپے) سالانہ ہے، 1970 کی دہائی میں بڑھ کر 60 بلین امریکی ڈالر(4.57 لاکھ کروڑ) ہوگئی ہے، جو یو اے ای کو سال 20-2019 کے لیے، چین اور امریکہ کے بعد، ہندوستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بناتا ہے۔ ۔ مزید برآں، یو اے ای، سال 20-2019 کے لیے 29 بلین امریکی ڈالر (2.21 لاکھ کروڑ روپے) کی برآمدی قیمت کے ساتھ (امریکہ کے بعد) ہندوستان کا دوسرا سب سے بڑا برآمدی مقام ہے۔ یو اے ای، ہندوستان میں 18 بلین امریکی ڈالر (1.37 لاکھ کروڑ روپے) کی تخمینی سرمایہ کاری کے ساتھ آٹھواں بڑا سرمایہ کار ہے۔ متحدہ عرب امارات میں ہندوستانی سرمایہ کاری کا تخمینہ تقریباً 85 بلین امریکی ڈالر (6.48 لاکھ کروڑ روپے) کاہے۔
ہندوستان اور متحدہ عرب امارات نے 18فروری2022 کو دو طرفہ "جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے’’ (سی ای پی اے) پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تجارت کو اگلے پانچ سالوں میں 60 بلین امریکی ڈالر (4.57 لاکھ کروڑ روپے) سے بڑھا کر 100 بلین امریکی ڈالر (7.63 لاکھ کروڑ روپے) تک لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے‘‘۔
مفاہمت نامے میں درج ذیل شعبوں میں باہمی فائدہ مند بنیادوں پر تعاون کا تصور کیا گیا ہے:
اے۔ صنعتوں کی سپلائی چین لچک کو مضبوط بنانا
بی۔ قابل تجدید اور توانائی کی کارکردگی
سی۔ صحت اور زندگی کے علوم
ڈی۔خلائی نظام
ای۔ مصنوعی ذہانت
ایف۔ صنعت 4.0 ٹیکنالوجیوں کو فعال کرنا
جی۔ معیاری کاری، میٹرولوجی، مطابقت کی تشخیص، ایکریڈیٹیشن، اور حلال سرٹیفیکیشن۔
ایم او یو کا مقصد، دونوں ممالک میں سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صنعتوں میں کلیدی ٹیکنالوجیوں کی تعیناتی کے ذریعے، صنعتوں کو مضبوط کرنااور ترقی دینا ہے۔ اس سے پوری معیشت میں روزگار پیدا ہونے کا امکان ہے۔
مفاہمت نامے کے نفاذ سے باہمی تعاون کے تمام شعبوں، خاص طور پر قابل تجدید توانائی، مصنوعی ذہانت، صنعت کو فعال کرنے والی ٹیکنالوجیوں اور صحت اور زندگی، سائنس کے شعبوں میں تحقیق اور اختراع میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس سے ان شعبوں کی ترقی، ملکی پیداوار میں اضافہ، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہو سکتی ہے۔
مفاہمت نامے پر دستخط کرنے کے نتیجے میں آتم نر بھر بھارت کے مقصد کو پورا کیا جائے گا، جو کہ ہندوستان کے وزیر اعظم کی طرف سے ہندوستان کو ایک خود کفیل ملک بنانے کے لیے مقررکیا گیا ہے۔
*****
U.No.6254
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1832346)
Visitor Counter : 197
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam