وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ایشا فاؤنڈیشن کے ذریعہ منعقدہ ’مٹی بچاؤ‘ پروگرام سے خطاب کیا


’’گزشتہ 8 برسوں کے کلیدی پروگراموں میں ماحولیات تحفظ پر زور دیا گیا ہے‘‘

’’عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ’مٹی بچاؤ تحریک‘ سے متعلق ایک پروگرام میں شرکت کی‘‘

’’آب و ہوا کی تبدیلی میں بھارت کا کردار نہ ہونے کے برابر ہے لیکن بھارت ماحولیات کے تحفظ پر بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ایک طویل مدتی وژن پر کام کر رہا ہے‘‘

’’بھارت کے پاس مٹی کے تحفظ کا پانچ جہتی پروگرام ہے‘‘

’’آج بھارت حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات سے متعلق جن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے، ان سے جنگلی جانوروں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے‘‘

’’آج، بھارت نے مقررہ وقت سے 5 مہینے پہلے، 10 فیصد ایتھنول بلینڈنگ کا ہدف حاصل کر لیا ہے‘‘

’’2014 میں ایتھنول کی بلینڈنگ 1.5 فیصد تھی‘‘

’’10 فیصد ایتھنول کی بلینڈنگ سے 27 لاکھ ٹن کاربن کے اخراج میں کمی آئی ہے، 41 ہزار کروڑ کے غیر ملکی زر مبادلہ کی بچت ہوئی ہے اور ہمارے کسانوں نے گزشتہ 8 برسوں میں 40 ہزار 600 کروڑ کمائے ہیں‘‘

Posted On: 05 JUN 2022 12:25PM by PIB Delhi

وزیر اعظم نے ابتدا میں  عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر  حاضرین  کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ ’مٹی بچاؤ تحریک‘ کی تعریف کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ایسے وقت میں جب آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران ملک نئے عہد کررہا ہے، اس طرح کی تحریکیں ایک نئی اہمیت حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ گزشتہ 8 برسوں کے کلیدی پروگراموں میں ماحولیاتی تحفظ کا زاویہ موجود ہے۔ انہوں نے سوچھ بھارت مشن یا فضلے سے دولت حاصل کرنے سے  متعلق پروگرام، سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کمی، ایک سورج ایک زمین یا ایتھنول بلینڈنگ کے پروگرام کی ماحولیات کے تحفظ کے لیے بھارت کی کثیر جہتی کوششوں کی مثالوں کے طور پر  پیش کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  ماحولیات کے تحفظ کے لیے بھارت کی کوششیں کثیر جہتی رہی ہیں۔ بھارت یہ کوشش اس وقت کر رہا ہے جب  آب  و ہوا کی  تبدیلی میں بھارت کا رول  نہ ہونے کے برابر ہے۔ دنیا کے بڑے جدید ممالک نہ صرف زمین کے زیادہ سے زیادہ وسائل کا استحصال کر رہے ہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ کاربن کا اخراج ان کے کھاتے میں جاتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا میں کاربن اوسط فوٹ پرنٹ تقریباً 4 ٹن فی شخص سالانہ ہے جبکہ بھارت میں یہ محض 0.5 ٹن فی شخص سالانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ماحولیات کے تحفظ  اور کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر، انٹرنیشنل سولر الائنس جیسی تنظیمیں کے قیام کے سلسلے میں  بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ایک طویل مدتی وژن پر کام کر رہا ہے ،  وزیر اعظم نے 2070 تک بھارت کے نیٹ زیرو کے ہدف کو دہرایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مٹی کو بچانے کے لیے ہم نے پانچ اہم چیزوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔ سب سے پہلے مٹی کو کیمیکل سے پاک کیسے بنایا جائے۔ دوسرا- مٹی میں رہنے والے  آرگینکزم کو  کیسے بچایا جائے، جنہیں تکنیکی زبان میں سوائل آرگینک میٹر کہتے ہیں۔ تیسرا: زمین کی نمی کیسے برقرار رکھی جائے، اس تک پانی کی دستیابی کو کیسے  اضافہ کیا جائے۔ چوتھا- زیر زمین پانی کم ہونے کی وجہ سے مٹی  کو جو نقصان ہو رہا ہے اسے کیسے دور کیا جائے  اور پانچواں، جنگلات کی کمی کی وجہ سے مٹی کے مسلسل کٹاؤ کو کیسے روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے میں مٹی کے مسائل کے خاتمے کے لیے اہم کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے ہمارے ملک کے کسانوں کو مٹی کی قسم، مٹی کی خامی، پانی کی مقدار کے بارے میں معلومات نہیں تھیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے ملک میں کسانوں کو سوائل ہیلتھ کارڈ دینے کے لیے ایک بڑی مہم چلائی گئی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت بارش کے پانی کو جمع کرنے جیسی مہمات کے ذریعے ملک کے لوگوں کو پانی کے تحفظ سے جوڑ رہی ہے۔ اس سال مارچ میں ہی ملک میں 13 بڑے دریاؤں کے تحفظ کی مہم بھی شروع ہوئی ہے۔ اس  سلسلے میں پانی میں آلودگی کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ندیوں کے کنارے جنگلات لگانے کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تخمینہ یہ ہے کہ اس سے 7400 مربع کلومیٹر کے فاریسٹ کور  کا اضافہ  ہو گا جو کہ گزشتہ 8 برسوں میں  بھارت  کے فاریسٹ کور  میں کئے گئے 20 ہزار مربع کلومیٹر کے علاوہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے کہا  کہ حیاتیاتی تنوع اور جنگلی حیات سے متعلق جن پالیسیوں پر  بھارت آج عمل پیرا ہے ان سےبھی  جنگلی جانوروں  کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ آج چاہے شی ہو، ببر شیر ہو،تیندواہو یا ہاتھی، ملک میں سب کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  سووچھتا، ایندھن میں خود کفیلی سے متعلق پہلی بار پہل کی گئی ہے۔ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور مٹی کی صحت سے متعلق پروگرام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے گوبردھن یوجنا کی مثال دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ قدرتی کاشتکاری میں ہمارے چند بڑے مسائل کا بڑا حل موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال کے بجٹ میں حکومت نے گنگا کے کنارے واقع گاؤوں میں قدرتی کھیتی کی حوصلہ افزائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے قدرتی کھیتی کے لئے  ایک بڑا کوریڈور تیار ہوگا۔ اس سے نہ صرف ہمارے کھیت کیمیکل سے پاک ہو جائیں گے بلکہ نمامی گنگا مہم کو بھی نئی طاقت ملے گی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ بھارت 2030 تک 26 ملین ہیکٹر اراضی کو بحال کرنے کے ہدف پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے بی ایس  VI کے اصولوں کو اختیار کئےجانے اور ایل ای ڈی بلب مہم کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ بھارت نے مقررہ وقت سے 9 سال قبل اپنی نصب شدہ بجلی  پیداوار کرنے  صلاحیت کا 40 فیصد غیر فوسل فیول سے حاصل کرنے کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی کی صلاحیت میں 18 گنا اضافہ ہوا ہے اور ہائیڈروجن مشن اور سرکلر اکانومی سے متعلق پالیسیاں، اسکریپج پالیسی جیسی پالیسیاں ماحولیات کے تحفظ کے لیے ہمارے عزم کی مثالیں ہیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ آج بھارت نے مقررہ وقت سے 5 ماہ قبل 10 فیصد ایتھنول بلینڈنگ کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ کامیابی کی وسعت کے بارے میں بتاتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 میں ایتھنول بلینڈنگ 1.5 فیصد تھی۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے تین واضح فوائد ہیں، جن کی انہوں نے وضاحت کی۔ سب سے پہلے، اس سے کاربن کے اخراج میں 27 لاکھ ٹن کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسرے، اس سے 41 ہزار کروڑ کا غیر ملکی زرمبادلہ بچایا گیا ہے اور تیسرے، ایتھنول کی بلینڈنگ میں اضافے کی وجہ سے ملک کے کسانوں نے گزشتہ 8 برسوں میں 40 ہزار 600 کروڑ  روپے کمائے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس کامیابی پر ملک کے عوام، کسانوں اور تیل کمپنیوں کی تعریف کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پی ایم نیشنل گتی شکتی ماسٹر پلان کی وجہ سے لاجسٹک سسٹم اور ٹرانسپورٹ سسٹم کو مضبوط کیا جائے گا اور اس سے آلودگی میں کمی آئے گی۔ 100 سے زیادہ آبی گزر گاہوں  پر ملٹی ماڈل کنیکٹی ویٹی کا کام بھی آلودگی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نے گرین جابز کے پہلو پر حاضرین کی توجہ مبذول کرائی۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ پر بھارت کی رفتار بڑی تعداد میں سبز ملازمتوں کے مواقع پیدا کر رہی ہے۔ انہوں نے ماحولیات اور مٹی کے تحفظ کے بارے میں بیداری میں اضافےپر زور دیا اور ہر ضلع میں 75 امرت سروور تیار کرنے کے لیے عوامی تحریک چلائے جانے کی اپیل کرتے ہوئے  اپنی بات ختم کی۔

’مٹی بچاؤ تحریک‘ ایک عالمی تحریک ہے جس کا مقصد  مٹی کی بگڑتی صحت کے بارے میں بیداری  میں اضافہ کرنا اور اس کو  بہتر بنانے کے لیے  ایک شعوری ردعمل پیدا کرنا ہے۔ یہ تحریک مارچ 2022 میں سدھ گرو نے شروع کی،جس کا آغاز 27 ممالک سے گزری والی  100 دن کے موٹر سائیکل  یاتری  سے کیا گیا۔ 5 جون کو 100 دن کی یاتراکا 75 واں دن ہے۔ پروگرام میں وزیر اعظم کی شرکت بھارت میں مٹی کی صحت کو بہتر بنانے کے مشترکہ سروکار اور عزم کی عکاسی کرتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ ۔ن ا۔

U- 6129

                           



(Release ID: 1831314) Visitor Counter : 253