وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم نے کانپور کے پرونکھ گاؤں میں ایک عوامی تقریب سے خطاب کیا
وہ صدر جمہوریہ کے ساتھ ان کے آبائی گاؤں پہنچے
’’پرونکھ ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی ایک عمدہ مثال ہے‘‘
’’صدر جمہوریہ ’سمویدھان‘ اور’'سنسکار‘ دونوں کی علامت ہیں‘‘
بھارت میں ایک گاؤں میں پیدا ہونے والا غریب ترین شخص بھی صدر، وزیر اعظم، گورنر، وزیر اعلیٰ کے عہدے تک پہنچ سکتا ہے
’’بھارت میں گاؤوں کو بااختیار بنانا ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے‘‘
’’ملک نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے بے مثال رفتار سے کام کیا ہے‘‘
’’میں چاہتا ہوں کہ خاندانی غلبے کے شکنجوں میں جکڑی ہوئی پارٹیاں اپنے آپ کو اس مرض سے نجات دلائیں اور صحت یابی حاصل کریں؛ صرف اسی وقت بھارت میں جمہوریت مضبوط ہوگی اور ملک کے نوجوانوں کو سیاست میں شامل ہونے کا زیادہ سے زیادہ موقع ملے گا‘‘
Posted On:
03 JUN 2022 5:17PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی، صدر جمہوریہ جناب رام ناتھ کووند کے ساتھ کانپور کے پرونکھ گاؤں میں پتھری ماتا مندر پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر بھون کا دورہ کیا اور اس کے بعد ملن کیندر کا دورہ کیا۔ یہ کیندر صدر جمہوریہ کا آبائی مکان ہے، جس کو عوامی استعمال کے لیے عطیہ کیا گیا تھا اور اس کو ایک کمیونٹی سنٹر (ملن کیندر) میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ دونوں معزز شخصیات نے پرونکھ گاؤں میں ایک عوامی تقریب میں شرکت کی۔ خاتون اول محترمہ سویتا کووند، اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزراء، ریاستی وزراء، عوامی نمائندگان اس موقع پر موجود تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ انہیں اس گاؤں کا دورہ کرکے خوشی ہوئی ہے جہاں پر صدر جمہوریہ کا بچپن گزرا ہے اور جس نے انہیں ملک کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔ انہوں نے ان یادوں کو تازہ کیا جو صدر جمہوریہ نے اس دورے کے دوران ان کے ساتھ شیئر کی تھیں۔ انہوں نے صدر جمہوریہ کی زندگی کے سفر کی طاقت کی ستائش کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے پرونکھ میں بھارت کے آئیڈیل گاؤوں کی طاقت کو محسوس کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ گاؤں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی ایک عمدہ مثال ہے۔ پتھری ماتا مندر دیو بھکتی اور دیش بھکتی دونوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے صدر جمہوریہ کے والد کے انداز فکر اور تخیل کو اور تیرتھ یاترا کے لئے ان کی لگن ملک بھر کے مختلف عقیدت کے مقامات سے پتھر اور عقیدت والی اشیا لانے کے لئے نمن کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پرونکھ گاؤں کی مٹی سے صدر جمہوریہ کو جو ’سنسکار‘ حاصل ہوئے یں، آج انہیں دنیا دیکھ رہی ہے۔ صدر جمہوریہ، جو ’سمویدھان‘ اور ’سنسکار‘ دونوں کی نمائندگی کرتے ہیں، انہوں نے پروٹوکول توڑ کر وزیر اعظم کا ہیلی پیڈ پر استقبال کر کے انہیں حیران کر دیا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ صدر جمہوریہ نے کہا کہ وہ ایک مہمان کے استقبال کے اپنے ’سنسکاروں‘ پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے اس مہربانی کے سلوک کے لئے صدر جمہوریہ کا شکریہ ادا کیا۔
جناب مودی نے بتایا کہ صدر جمہوریہ نے ’ملن کیندر‘ کے طور پر تیار کئے جانے کے لیے اپنی آبائی رہائش گاہ دے دی تھی۔ آج یہ مشاورت اور تربیتی مرکز کی شکل میں خواتین کو بااختیار بنانے کے سلسلے میں نئی توانائی دے رہا ہے۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر بھون، بابا صاحب امبیڈکر کے نظریات کو فروغ دے رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پرونکھ گاؤں کے لوگوں کی مجموعی کوششوں سے ترقی کرتا رہے گا اور ملک کے پرفیکٹ گاؤں کا ماڈل پیش کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی شخص چاہےوہ مرد ہو یا خاتون کہیں بھی چلا جائے، اس کا گاؤں کبھی اس کو نہیں چھوڑتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مہاتما گاندھی بھارت کی آزادی کو، بھارت کے گاؤں سے جوڑ کر دیکھا کرتے تھے۔ بھارت کے گاؤں کا مطلب ہے، جہاں پر روحانیت رہتی ہے، وہاں پر آدرش بھی ہونے چاہئیں۔ بھارت کے گاؤں کا مطلب ہے، جہاں پر روایتیں ہوں گی، وہاں پر ترقی بھی ہوگی۔ بھارت کے گاؤں کا مطلب ہے، جہاں ثقافت ہے، وہاں پر تعاون بھی ہونا چاہیے۔ جہاں پر محبت ہے وہاں پر برابری بھی ہوتی ہے۔ امرت کال کے اس دور میں ایسے گاؤں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک گاؤں، کسانوں، غریبوں اور پنچایتی جمہوریت کے لیے کام کرنے کے اس عہد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہمارے گاؤں کے پاس بہت صلاحیت اور افرادہ قوت ہے اور اعلی ترین لگن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت کے گاؤوں کو بااختیار بنانا ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جن دھن یوجنا، پی ایم اے وائی، اجولا اور ہر گھر جل جیسی اسکیموں سےگاؤوں کروڑوں لوگوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک نے غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے بے مثال رفتار سے کام کیا ہے‘‘۔ اب ملک 100 فیصد عوام کو تمام اسکیموں کا 100 فیصد فائدہ پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اب اسکیموں کی تکمیل ایک اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے بلا کسی امتیاز کے سبھی کو بااختیار بنایا جاسکے گا۔
بھارتی جمہوریت کی مضبوطی کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ اس اسٹیج پر موجود چاروں معززین، صدر جمہوریہ، وزیر اعظم، گورنر اور یوپی کے وزیر اعلیٰ گاؤوں اور چھوٹے قصبوں سے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد اور غریبی اور دیہی زندگی کے ساتھ براہ راست تعلق نے ہمارے سنسکاروں کو مضبوط کیا ہے، یہی ہماری جمہوریت کی طاقت ہے، ’’بھارت میں کسی گاؤں کا غریب سے غریب آدمی بھی صدرجمہوریہ، وزیر اعظم، گورنر اور وزیر اعلیٰ کے عہدے تک پہنچ سکتا ہے‘‘۔
جمہوریت کی مضبوطی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے خاندانی سیاست کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ خاندانی سیاست ہے جو نہ صرف سیاست میں بلکہ ہر شعبے میں صلاحیتوں کا گلا گھونٹتی ہے اور نئے ٹیلنٹ کو پروان چڑھنے سے روکتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میری کسی سیاسی جماعت یا کسی شخص سے کوئی ذاتی رنجش نہیں ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ملک میں ایک مضبوط اپوزیشن ہونی چاہیے اور جمہوریت کے لیے وقف سیاسی جماعتیں ہونی چاہئیں، انہوں نے کہا کہ ’’میں چاہتا ہوں کہ خاندانی غلبے کے شکنجے میں جکڑی ہوئی پارٹیاں اپنے آپ کو اس مرض سے نجات دلائیں اور صحت یاب ہوں۔ صرف اسی وقت بھارت میں جمہوریت مضبوط ہوگی اور ملک کے نوجوانوں کو سیاست میں آنے کا زیادہ سے زیادہ موقع ملے گا‘‘۔
وزیر اعظم نے گاؤں کے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ گاؤں میں امرت سروور کی تعمیر میں مدد کریں اور قدرتی کھیتی کو اپنانے کے لئے بھی کہا۔ انہوں نےاپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ سب کا پریاس ہی آتم نربھر بھارت کا مقصد حاصل کرنے کا طریقے ہے اور آتم نربھر گاؤں آتم نربھر بھارت کی کلید ہے۔
صدر جمہوریہ ہند نے بھی حاضرین سے خطاب کیا۔
****
ش ح۔ا گ ۔ن ا۔
U- 6083
(Release ID: 1830927)
Read this release in:
Hindi
,
English
,
Marathi
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam