وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

کان فلم فیسٹول میں دکھائی جانے والی فلموں کی فہرست


’راکیٹری –دی نامبی اِفیکٹ‘فلم کا  کانس میں ورلڈ پریمیئر ہوگا

تمل،مراٹھی،ملیالم،مِشنگ و ہندی زبان کی فلمیں اہم کشش کا  مرکز ہوں گی

Posted On: 12 MAY 2022 3:17PM by PIB Delhi

نئی دہلی:12؍مئی2022:

اطلاعات و نشریات کی وزارت نے آج کانس فلم فیسٹول میں دکھائی جانے والی فلموں کی فہرست جاری کی ہے۔ فہرست میں راکیٹری کا ورلڈ پریمیئر بھی شامل ہے، جس میں جناب آر مادھون نے اہم رول ادا کیا ہے اور اس کی ہدایت بھی جناب مادھون نے دی ہے۔راکیٹری-دی نامبی اِفیکٹ کا پریمیئر جہاں پلائس کے میں ہوگا، وہیں باقی فلموں کی نمائش اولمپیا تھیئٹر میں کی جائے گی۔75ویں فلم فیسٹول میں دکھائی جانے والی فلمیں درج ذیل ہیں:

1. راکٹری -دی نامبی اِفیکٹ

ہدایت کار: جناب آر مادھون

فلم ساز: جناب آر مادھون

زبان: ہندی،انگریزی،تمل

اختصار

راکیٹری-دی نامبی اِفیکٹ فلم میں جناب نامبی نارائنن کی زندگی کی کہانی کی تصویر کشی کی گئی ہے،جسے ایک ٹی وی پروگرام میں مقبول سپر اسٹار اور بالی وڈ کے بادشاہ شاہ رخ خان نے ایک انٹرویو میں ناظرین کے سامنے رکھا تھا۔کئی عظیم شخصیتوں کی طرح نامبی میں بھی کچھ خامیاں ہیں۔ اپنی صلاحیت اور جنون کے سبب اُنہیں دشمنوں اور مخالفین کا سامنا کرنا پڑا۔اِن تمام باتوں نے اُنہیں ایک دلکش جدید ہیرو بنادیا۔

فلم معاشرے میں خاموش رہتے ہوئے حصولیابی حاصل کرنے والے اور اس سے آگے جاکر بھی کچھ کرگزرنے والے شخص کی زندگی بیان کرتی ہے۔یہ فلم ناظرین کو مخصوص تعاون کاروں کی شناخت کرنے اور اُنہیں عزت دینے کی ذمہ داری لینے کی چنوتی دیتی ہے۔خواہ وہ نامبی نارائنن ہو یا غریب بچوں کو تعلیم دینے والے اساتذہ ہوں یا سرحد پر تعینات فوجی ہوں ، یا دور دراز کے گاؤں میں خدمات دینے والے ڈاکٹر ہوں، یا ضرورت مندوں کی مدد کرنےو الے رضاکار ہوں۔فلم ایک اہم سوال بھی سامنے رکھتی ہے۔ہم طاقتور لوگوں کی حکمرانی کے خلاف اپنے معصوم اور طاقت سے محروم لوگوں کی تحفظ کے لئے اجتماعی طور سے کھڑے کیوں نہیں ہوتے ہیں؟ ایک نامبی کے بدلے اس طرح خاموش رہ کر کامیابی حاصل کرنے والے ہزاروں لوگ ہیں،جو انصاف پانے کے لئے جدوجہد کررہے ہیں۔

اِن کہانیوں کو جاننے اور سننے کی ضرورت ہے ۔ یہ نامبی سے شروع ہوتی ہے، لیکن یہ صرف ایک آغاز ہے۔

 

01.jpg

 

2. گوداوری

ہدایت کار :جناب نکھل مہاجن

فلم ساز: بلیو ڈراپ فلمز پرائیویٹ لمیٹڈ

زبان: مراٹھی

اختصار

یہ نشی کانت دیشمکھ کی کہانی ہے، جو ایک ندی کے کنارے اپنے خاندان کے ساتھ  ایک پرانی حویلی میں رہتے ہیں۔ نسلوں سے نشی اور اُن کا خاندان کرایہ وصول کرنے والا رہا ہے۔ان کے پاس شہر کے پرانے حصے کے آس پاس کافی جائیداد ہے۔ ان کے دادا نیروپنت ڈیمیسیا سے متاثر ہیں، ان کے والد نیل کانٹ کو بھولنے کی بیماری ہے۔

اس خاندان کے موجودہ وارث کے طورپر ، نشی کانت اپنی زندگی سے مایوس ہیں۔ وہ پرانے شہر کے طریقوں سے نفرت کرتے ہیں،وہ اپنی زندگی سے نفرت ہے،وہ اس بات سے بھی نفرت کرتے ہیں کہ وہ نااہل رہے ہیں، لیکن زیادہ تر ہندوستانی مردوں کی طرح  وہ اپنی نفرت کو اپنے اندرشامل کرتے ہیں اور ساراالزام کرایہ داروں و شہر جیسے اسباب کو دیتے ہیں ،جنہیں پوری طرح سے جرم سے مبرا بھی  نہیں کہا جاسکتا ۔نشی کانت کرایہ وصول کرتے ہیں اور ندی سے دور اپنے چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں ویڈیو گیم کھیلتے رہتے ہیں۔وہ اپنی بیوی اور بیٹی کو اپنے ماں باپ کے ساتھ رہنے کے لئے چھوڑ کراپنی خاندانی حویلی سے باہر اِس اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔وہ اپنا وقت ندی اور اس کے ساتھ آنے والی  تمام چیزوں پر غصہ کرنے میں صرف کرتے ہیں۔وہ جانتے ہیں ان کی زندگی بے معنی ہوچکی ہے۔

حالانکہ، زندگی اور موت ہمیشہ ساتھ ساتھ آتے ہیں،بغیر کسی رکاوٹ کے ایک دوسرے سے جڑے ہوتے ہیں اور یہ ملاقات اُس شہر میں اور بھی زیادہ واضح ہوکر   ابھرتی ہے، جہاں ایک شخص کی موت اتنے سارے لوگوں کے لیے جینے کا طریقہ ہوتی ہے۔

 

01.png

3. الفا بیٹا گاما

 

 ہدایت کار: جناب شنکر سری کمار 

فلم ساز: چھوٹی فلم پروڈکشنز

زبان: ہندی

اختصار

ہدایت کاری کے شعبے میں جئے کا کیریئرمسلسل بلندیوں کی طرف بڑھ رہا ہے، جبکہ ان کی ازدواجی زندگی بحران میں ہے اور وہ اپنی محبوبہ کائرہ کے ساتھ زندگی میں آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کی بیوی میتالی طلاق چاہتی ہے،تاکہ وہ اپنے انجینئر محبوب روی سے شادی کرسکے،جو کہ اس کے جلد ہی ہونے والے سابق شوہر کے برعکس بےحد خاموش اور خیال رکھنا والا شخص ہے۔

جب جئے طلاق کی بات کرنے آتا ہے تو روی اس فلیٹ میں  موجود ہوتا، جو کبھی جئے اور میتالی کا گھر ہوا کرتا تھا۔ روی یہ محسوس کرتا ہے کہ ایک دوسرے سے الگ ہوچکے میاں بیوی کے لئے اس کے سامنے طلاق پر گفتگو کرنا عجیب ہوگا۔ وہ وہاں سے جانے کا فیصلہ کرتاہے۔

لیکن اس سے پہلے کہ میتالی کی زندگی میں ایک مرد دوسرے کو راستہ  دے پاتا، کورونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن لگ جاتا ہے۔

اب محبت کے وائرس سے متاثر تین اشخاص یہ طے کرنے کے لیےجوجھتے ہیں کہ انہیں کیا چاہئے اور کس قیمت پر، وہ بھی تب، جبکہ ان کے پاس اپنے اندر جھانکنے کے علاوہ اور کہیں جانے کا  متبادل دستیاب نہیں ہے۔

 

02.jpg

4. بومبا رائیڈ

 

ہدایت کار: جناب بسواجیت بورا

فلم ساز: کواٹرمون پروڈکشنز

زبان: مِشنگ

اختصار

گاڈ آن دی بالکنی کے ہدایت کار بسواجیت بورا کی بومبا رائیڈ ہندوستان کے دیہی تعلیمی نظام  میں پھیلی وسیع  بدعنوانی پر ایک زبردست مزاحیہ تبصرہ ہے اوریہ8 سال کے ایک ایسے لڑکے (نوآموز اندرجیت پیگو، ایک قابل ذکر کار رول میں) کے بارے میں ہے، جو ہیرا پھیرا کرکے کھیل کو اپنے حق میں کرنا جانتا ہے۔ایک سچی کہانی سے متاثر اس فلم کو آسام میں برہمپتر ندی کے ساحل پر زیادہ تر غیر پیشہ ور فنکاروں کے ساتھ سوٹ کیا گیا ہے۔

اس فلم کی کہانی ایک وسائل محروم اسکول کے اِرد گرد گھومتی ہے، جس میں صرف ایک (غیر خواہش مند) طالب علم بومبا ہے۔ اپنی  نوکری اور فنڈنگ کو بنائے رکھنے کے لئے بیتاب اُس اسکول کے تمام اساتذہ غیر سنجیدہ اور عدم تعاون کا رویہ رکھنے والے اِس لڑکے کو کلاش روم میں آنے کے لئے رشوت دیتے ہیں، جبکہ بومبا کی پوشیدہ خواہش شہر کے ایک بہتر اسکول میں جانے کی ہے، جہاں بس ایک تھوڑی بڑی اور بہت خوبصورت لڑکی پڑھتی ہو۔

ہدایت کار بسوا جیت بورا کہتے ہیں کہ بومبا رائیڈ ایک ایسی فلم ہے، جو میرے دل کے بے حد قریب ہے۔میری پدائش اور پرورش آسام کے دیہی علاقے میں ہوئی۔ میں اسی قسم کی کہانیوں کا گواہ رہا ہوں، جہاں سرکار کے ذریعے چلائے جانے والے اسکولوں میں وہ تمام مناسب سہولتیں  دستیاب نہیں ہوتی ہیں، جو کسی بھی اسکول میں ہونی چاہئے۔ا ن کا یہ بھی کہنا ہے کہ بیداری کو بڑھانے اور اپنے غریب و محروم طبقات کے بچوں کو تعلیم یافتہ بنانے کی ذمہ داری لے کر ہی ہم جامع طریقے سے تبدیلی لا سکتے ہیں۔ اس فلم کو بنانا آسان نہیں تھا، کیونکہ میں نے غیر پیشہ ور اداکاروں کےساتھ شوٹنگ کی اور ہمارے درمیان زبان کی رُکاوٹیں بھی تھیں۔

 

03.jpg

5. دھوئیں

 ہدایت کار: جناب اچل مشرا

فلم ساز: اچل- چتر

زبان: ہندی، مراٹھی

اختصار

پنکج اداکار بننا چاہتا ہے اور مقامی بلدیاتی ادارے کے لئے نکڑ ڈرامہ کرتا ہے، تاکہ اپنی روزی روٹی چلا سکے۔ اس کے خواب بہت بڑے ہیں، وہ اپنے دوست پرشانت کے ساتھ مہینے بھر میں ممبئی جانا چاہتا ہے، جس کے لئے وہ مناسب بچت کررہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے بعد اس کے گھر پر مالی بحران آگیا ہے اور اس کے سبکدوش والد کسی نوکری کی تلاش میں ہیں۔

وہ دن بھر شہر میں گھومتا رہتا ہے، تھیٹر کے اپنے ساتھیوں سے ملتا ہے اور اس   کے سینئر لوگ اس پر رعب جماتے رہتے ہیں، وہ بھی اپنے جونیئرز کو مشورہ دیتا رہتا ہے۔ ممبئی کے ایک فلم ساز سے اس کی ملاقات ہوتی ہے، جس کا غیر متوقع نتیجہ  نکلتا ہے۔ اس کا دل بدل جاتا ہےاور وہ طے کرلیتا ہے کہ وہ اپنی تمام جمع پونجی دے دے گا، تاکہ اس کے والد کو نوکری نہ کرنی پڑے۔

ایک شام اس کے گھرلوٹنے پر کہا جاتا ہے کہ دو ایک دن میں قریب کے ایک شہر سے نوکری آنے والی ہے، جہاں اسے اپنے والد کے ساتھ جانا ہے۔ وہاں آنے جانے  اور نوکری کے لئے پیسہ لگے گا ، تب تک گھروالوں کو کوئی نہ کوئی انتظام کرلینا ہے۔جب پنکج سے وہاں جانے کےلئے موٹر سائیکل کا انتظام کرنے کو کہا جاتا ہے، تو وہ اپنی ذمہ داریوں سے بھاگتے ہوئے ایسا کرنے سے انکار کردیتا ہے۔

 

04.jpg

6. ٹری فل اَپ پیریٹس

ہدایت کار: جناب جے راج

فلم ساز: نونیت فلمز

زبان: ملیالم

اختصار

آٹھ سال لڑکا پوجن کوئی معمولی بچہ نہیں تھا۔  وہ جھیل میں مچھلی پکڑنے  جیسے چھوٹے چھوٹے کام کرکے اپنا پیٹ پالتا ہے اور اپنے خاندان کی دیکھ بھال کرتا ہے۔اس کے خاندان میں شرابی باپ، دادا اور پر دادا تھے۔ اس کی ماں کئی سال پہلے کسی کے ساتھ بھاگ گئی تھی۔

ایک دن مچھلی پکڑتے وقت پوجن نے ایک اندھے شخص کو دیکھا جو اکیلا کشتیوں کے ٹھکانے پر بیٹھا تھا۔ایسا لگتا تھا جیسے وہ اپنے گھر کا راستہ بھول گیا ہو۔ اسے کچھ یاد نہیں تھا، اسے بس اتنا یاد تھا کہ اس کے گھر کے سامنے لگا پیڑ طوطوں سے بھرا رہتا تھا۔ پولس تھانے میں اس آدمی کے بارے میں اطلاع دینے کی کوشش بھی بے کار چلی گئی تھی۔

ندی کنارے پہنچ کر اس نے لوگوں سے پوچھ تاچھ کی، لیکن کوئی کچھ نہ بتا سکا۔ مایوس ہوکر پوجن نے کوشش چھوڑنے کا ارادہ کرلیا ۔ اسی وقت اسے ایک طوطے کی آواز سنائی دی۔ آخر کار پوجن نے طے کرلیا کہ وہ طوطوں سے بھرے پیڑ کو کھوجتے کھوجتے اندھے شخص کے گھر کا راستہ ڈھونڈے گا۔

اندھے شخص کے بیٹے بہو نے ویسے تو اس استقبال کھلے دل سے کیا، لیکن اسے کچھ گڑ بڑ محسوس ہوئی۔ پوجن کا شک اس وقت پختہ ہوگیا ، جب اس نے ان دونوں کی بات چیت سن لی۔وہ لوگ اپنا پرانا گھر بیچ کر نئے گھر میں جارہے تھے اور اس اندھے شخص سے چھٹکارا پانے کی امید کررہے تھے۔ ان کی بات چیت سے یہ صاف ہوگیا کہ وہ اندھے شخص کو بوجھ مانتے ہیں اور اس سے نجات پانا چاہتے ہیں۔

لوٹتے ہوئے پوجن نے اندھے شخص سے رخصت لی اور کشتی پر سوار ہوگیا۔اسے پتہ تھا کہ اندھے شخص کے ساتھ کیا ہونے والا ہے، اس لئے پوجن کی روح اسے وہاں اکیلا چھوڑنے سے روک رہی تھی۔ کسی کو بتائے بغیر اس نے طے کرلیا کہ وہ اندھے شخص کو واپس لیتا جائے گا۔ پوجن اندھے شخص کو کشتی میں ساتھ لے کر واپس لوٹنے لگا۔

 

05.jpg

 

************

 

ش ح۔ج ق۔ن ع

(U: 5295)


(Release ID: 1824851) Visitor Counter : 630