وزیراعظم کا دفتر

سیمی کون انڈیا کانفرنس 2022 کے افتتاحی اجلاس میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 29 APR 2022 11:41AM by PIB Delhi

نمسکار!

نمسکار بنگلورو!

نمسکار سیمی کون انڈیا!

وزراء کی کونسل کے میرے ساتھیوں، الیکٹرانکس اور سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے لیڈروں؛ سرمایہ کاروں، ماہرین تعلیم، ڈپلومیٹک  کور کے ارکان اور دوستو،

آج سیمی-کون انڈیا کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر  آپ سبھی کا خیر مقدم  کرتے ہوئے  مجھے بہت خوشی ہو رہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ بھارت میں ایسی کانفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ سیمی کنڈکٹرز دنیا میں جس طرح کے اہم  رول  ادا کر رہے ہیں اس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ ہمارا اجتماعی مقصد بھارت کو عالمی سیمی کنڈکٹر سپلائی چینز میں ایک  کلیدی پارٹنر کے طور پر  قائم کرنا ہے۔ ہم ہائی ٹیک، ہائی کوالٹی اور  ہائی ریلائےبلیٹی   کے اصول کی  بنیاد پر اس سمت میں کام کرنا چاہتے ہیں۔

دوستو،

میرے خیال میں سیمی کنڈکٹر ٹیکنالوجیز کے لیے بھارت کو سرمایہ کاری کا ایک پرکشش مقام بنانے کی چھ وجوہات ہیں۔ پہلی یہ کہ  ہم 1.3 بلین سے زیادہ بھارت کے شہریوں  کو کنکٹ کرنے  کے لیے ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ تیار کررہے ہیں۔ آپ سب نے بھارت کے مالیاتی شمولیت، بینکنگ اور ڈیجیٹل ادائیگی کے انقلاب کے بارے میں سنا ہوگا۔ آج یو پی آئی دنیا کا سب سے موثر ادائیگی کا بنیادی ڈھانچہ ہے۔ ہم صحت اور بہبود سے لے کر شمولیت اور باختیار بنانے تک حکمرانی کے تمام شعبوں میں زندگیوں کو بدلنے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں۔

ہم فی کس ڈیٹا کے معاملے میں دنیا کے  سب سے بڑے صارفین میں شامل ہیں اور ہماری ترقی جاری ہے۔ دوسری یہ کہ  ہم  آئندہ ٹیکنالوجی انقلاب کی قیادت کے  لئے بھارت کے واسطے راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ہم چھ لاکھ گاؤں کو براڈ بینڈ سے جوڑنے کے راستے پر ہیں۔ ہم 5 جی ، آئی او ٹی  اور کلین انرجی ٹیکنالوجیز میں صلاحیتوں کو فروغ دینے میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہم ڈیٹا،  اے آئی اور دیگر ٹیکنالوجیز میں اختراع کی آئندہ  لہر  شروع کرنے کے  سلسلے میں  کام کر رہے ہیں۔ تیسری کہ کہ بھارت  زبردست اقتصادی ترقی کی جانب گامزن ہے۔ ہمارے پاس دنیا کا سب سے تیز ترقی کرنے والا  اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم ہے۔ کچھ  ہفتوں کی مدت میں  ہی  نئے یونیکورن پیدا ہورہے ہیں۔ بھارت نے سیمی کنڈکٹرز کی کھپت سال 2026 تک 80 بلین ڈالر  سے تجاوز کرجانے اور 2030 تک 110 بلین ڈالر سے تجاوز کرجانے کی توقع ہے۔ چوتھی یہ کہ بھارت میں کاروبار کرنے میں آسانی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہم نے وسیع پیمانے پر اصلاحات کی ہیں۔ گزشتہ سال ہم نے 25000 سے زیادہ ضابطوں کی تعمیل کو ختم کیا اور لائسنسوں کے خود کار طریقے سے ری نیوئل  کو فروغ دیا ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹائزیشن بھی ریگولیٹری فریم ورک میں رفتار اور شفافیت لا رہا ہے۔ آج ہمارے پاس دنیا کا سب سے زیادہ سازگار ٹیکزیشن کا نظام ہے۔ پانچویں یہ کہ ہم 21ویں صدی کی ضرورتوں کے لیے بھارت کے نوجوان شہریوں  کو ہنر  مند بنانے اور تربیت کے لئے  بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس ایک غیر معمولی سیمی کنڈکٹر ڈیزائن ٹیلنٹ پول ہے جو دنیا کے 20 فیصد تک سیمی کنڈکٹر ڈیزائن انجینئرز تیار کرتا ہے۔ ہمارے ملک میں تقریباً تمام سرفہرست 25 سیمی کنڈکٹر ڈیزائن کمپنیوں کے ڈیزائن یا آر اینڈ ڈی مراکز ہیں۔ چھٹی یہ کہ  ہم نے بھارت کے  مینوفیکچرنگ شعبے کی کایا پلٹ  کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ایسے وقت میں جب نوع انسانی ایک صدی میں ایک بار آنےوالی عالمی وبا سے جنگ کررہی تھی، بھارت نہ صرف اپنے عوام کی  صحت کو بلکہ  اپنی معیشت کی صحت کو بھی بہتر بنا رہا تھا۔

دوستو،

ہماری ’’پروڈکشن سے منسلک تحریکات ‘‘  کی اسکیمیں، 14 اہم شعبوں میں 26 بلین ڈالر سے زیادہ کی تحریکات دیتی ہیں۔ آئندہ  5 برسوں میں الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ شعبے  میں ریکارڈ ترقی کی توقع ہے۔ ہم نے حال ہی میں 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے مجموعی اخراجات والے سیمی کان انڈیا پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ اس پروگرام کا مقصد سیمی کنڈکٹرز، ڈسپلے مینوفیکچرنگ اور ڈیزائن ایکو سسٹم  میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو مالی مدد فراہم کرانا ہے۔ ہمیں پتہ ہے کہ سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم کو فروغ پانے کے لیے حکومت کی جانب سے خاطر خواہ مدد کو یقینی بنانا  ضروری ہے۔ مجھے سیمی کنڈکٹرز کی زبان میں ہی اپنے نقطہ نظر کو  رکھنے کی اجازت دیں۔ پرانے وقتوں میں صنعتیں اپنا کام کرنے کے لئے تیار تھیں۔ لیکن حکومت ایک ’’ناٹ گیٹ‘‘ کی طرح تھی۔ جب  ’’ناٹ  گیٹ‘‘ سےکوئی مادخل نکلتا تو اس کی نفی ہو جاتی تھی۔ بہت سے غیر ضروری ضوابط کی تعمیل اور کوئی ’کاروبار کرنے میں کوئی آسانی‘ نہیں تھی۔ لیکن ہم اس بات کو سمجھتے ہیں کہ حکومت کو ’’اینڈ گیٹ‘‘ کی طرح ہونا چاہیے۔ جبکہ صنعت سخت محنت کرتی ہے، تو حکومت کو اس سے بھی سخت  محنت کرنی چاہیے۔ میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم مستقبل میں بھی صنعت کی مدد  جاری رکھیں گے۔ ہم نے یہ کوشش کی ہے کہ سیمی کان انڈیا پروگرام کے ذریعہ ایکو سسٹم کے مختلف حصوں جیسے  سیمی کنڈکٹر فیب، ڈسپلے فیب، ڈیزائن، اسمبلی، ٹیسٹ، مارکنگ اور سیمی کنڈکٹرز کی پیکجنگ کے مسائل کو حل  کیا جائے۔

دوستو،

ایک نیا عالمی نظار قائم ہورہا ہے اور ہمیں اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ گزشتہ چند برسوں میں ہم نے ترقی کو فروغ دینے کےلئے  ایک  ماحول تیار کرنے کے واسطے  سخت محنت کی ہے۔ بھارت ٹیک اور جوکھم اٹھانے کا  خواہش مند ہے۔ ہم نے ایک تعاون  والے پالیسی ماحول کے ذریعے ناموافق معاملات کو آپ کے لئے ساز گار  بنایا ہے۔ ہم نے دکھایا ہے کہ بھارت کا مقصد کاروبار کرنا ہے! اب معاملہ آپ کےاوپر  ہے۔

دوستو،

میں آپ سب سے عملی تجاویز کا منتظر ہوں کہ ہم ایک ایسے بھارت کی طرف کس طرح بڑھیں جو  آنے والے برسوں میں دنیا کے لیے سیمی کنڈکٹرز کا ایک مرکز ہو۔ اس کانفرنس کے ذریعے ہمارا مقصد اس دائرہ  کار کے  ماہرین کی خدمات حاصل کرنا ہے۔ ہم یہ بات سمجھنے کے لئے متعلقین  کے ساتھ  کام کریں گے کہ ایک شاندار سیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم تیار کرنے کے لئے  مزید کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس کانفرنس  میں با مقصد مذاکرات ہوں گے جو بھارت کو نئے مستقبل کی جانب لے جانے میں مدد کریں گے۔

شکریہ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ ا گ۔ن ا۔

U- 4832



(Release ID: 1821216) Visitor Counter : 123