وزیراعظم کا دفتر
‘گتی شکتی’ کے وِژن سے متعلق بجٹ کے بعد ہونے والے ویبنار سے وزیراعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
28 FEB 2022 12:04PM by PIB Delhi
نمسکار!
اس سال کے بجٹ نے 21 صدی کے بھارت کی ترقی کی ‘گتی شکتی’ کا تعین کردیا ہے۔ ‘انفراسٹرکچر پر مبنی ترقی ’ کی یہ سمت ، ہماری معیشت کی قوت میں غیر معمولی اضافہ کرے گی۔ اس سے ملک میں روز گار کے بھی کئی مواقع پیدا ہوں گے۔
فرینڈس !
عام طور پر ہمارے یہاں پرانا جو تجربہ رہا ہے اور زیادہ تر ایک روایت بن گئی ہے، کہ جب جیسی ضرورت ہو، ویسے ہی انفراسٹرکچر کی تعمیر کرلی جائے۔ یعنی ٹکڑوں میں ضرورت کے مطابق ہوتا رہتا تھا اور اس میں بھی مرکز - ریاست ، مقامی بلدیاتی ادارے اور پرائیویٹ سیکٹر میں تال میل کی کمی ہونے کا ملک نے کافی نقصان اٹھایا۔ جیسے ریل کا کام ہو ، یا روڈ کا کام ہو۔ ان دونوں کے بیچ میں تال میل کی کمی اور ٹکراؤ ہم کئی جگہ پر دیکھتے ہیں۔ ہمارے یہاں بھی ہوتا رہا ہے کہ کہیں ایک روڈ بنا تو دوسرے دن پانی کی پائپ بچھانے کے لئے اسے کھود دیا گیا ۔ روڈ دوبارہ بنا تو سیور لائن بچھانے والے نے آکر اسے کھود دیا۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کیونکہ مختلف محکموں کے پاس واضح جانکاری نہیں ہوتی ہے۔ پی ایم گتی شکتی کی وجہ سے اب ہر کوئی پوری جانکاری کے بیچ اپنا منصوبہ بنا سکے گا۔ اس سے ملک کے ریسورسز کا بھی آپٹمم یوٹیلائزیشن ہوگا۔
ساتھیو!
آج جس بڑے پیمانے پر ہماری سرکار انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ پر کام کر رہی ہے، اس میں پی ایم گتی شکتی بہت بڑی ہماری ایک ضرورت ہے۔ سال 14-2013 میں بھارت سرکار کا ڈائریکٹ کیپٹل ایکسپنڈیچر تقریبا پونے دو لاکھ کروڑ روپے کا جو سال 23-2022 میں بڑھ کر ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ یہ تقریبا چار گنا اضافہ ہے۔ نیشنل ہائی وے ہوں، ریلوے ہو، ایئر وے - واٹر وے ہو، آپٹیکل فائبر کنکٹی وٹی ہو، گیس گریڈ ہو، رینوویبل اینرجی ہو، ہر شعبے میں سرکار نے انویسٹمنٹ بڑھا یا ہے، ان شعبوں میں ہماری سرکار بہت بڑے اہداف کو لے کر آگے بڑھ رہی ہے۔ پی ایم گتی شکتی انفراسٹر کچر پلاننگ ، امپلی منٹیشن اور مونیٹرنگ کو ایک بہت ہی کوارڈی نیٹڈ شکل میں ہم آگے بڑھا سکتے ہیں۔ ایک نئی سمت میں کام کر سکتے ہیں۔ اس سے پروجیکٹوں کے ٹائم اور کاسٹ اوور رن میں بھی کمی لائی جاسکے گی۔
ساتھیو!
آپ سبھی جانتے ہیں کہ انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ کا بہت بڑا ملٹی پلائر ایفکٹ ہوتا ہے۔ یہ ایز آف لیونگ کے ساتھ ہی ایز آف ڈوئنگ بزنس کو بھی بہتر بناتا ہے۔ اس سے سبھی سیکٹرس کی اکنامک پروڈکٹی ویٹی کو بھی تقویت ملتی ہے۔ آج جب ملک انفرا اسٹرکچر ڈولپمنٹ کو غیر معمولی طریقہ سے رفتار دے رہا ہے، تو اس سے اکنامک ایکٹی ویٹی بھی بڑھے گی اور جاب کریئشن بھی اتنا ہی بڑھے گا۔
ساتھیو!
ہماری سرکار نے کوآپریٹو فیڈرلزم کے اصول کو مضبوطی دیتے ہوئے اس سال کے بجٹ میں ریاستوں کی مدد کے لئے ایک لاکھ کروڑ روپے کا پرویزن کیا ہے۔ ریاستی حکومتیں اس رقم کا استعمال ملٹی ماڈل انفرا سٹر کچر اور دیگر پروڈیکٹو اسیٹس پر کرسکیں گی۔ ملک کے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں کنکٹی وٹی کو بہتر بنانے کے لئے نیشنل روپ وے ڈولپمنٹ پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ ہماری سرکار نارتھ ایسٹ کی متوازن ترقی کے لئے بھی کمیٹڈ ہے۔ ان ریاستوں کی ضرورتوں کو دیکھتے ہوئے 1500 کروڑ روپے کی لاگت سے پی ایم ڈیوائن اسکیم کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ انفرا اسٹرکچر کے شعبے میں سرکار کے ذریعہ کی جارہی انویسٹمنٹ، اس کے ساتھ ساتھ پروڈکشن لنکڈ انسنٹیو اسکیم، آنے والے برسوں میں ملک کی ترقی کو نئی بلندی پر لے جائے گی۔ یہ ساری کوششیں انفرااسٹرکچر کریئشن کے اس نئے دور میں آپ کے لئے نئے اکنامک امکانات کے باب کھولیں گے۔ میں کارپوریٹ ورلڈ سے ملک کے پرائیویٹ سیکٹر سے کہوں گا کہ حکومت کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر سرمایہ کاری کریں اور ملک کی ترقی میں اپنا قابل فخر تعاون دیں۔
فرینڈس!
آپ کو یہ بھی پتہ ہے کہ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان میں اب 400 سے زیادہ ڈاٹا لیئر دستیاب ہیں۔ اس سے نہ صرف ایگزسٹنگ اور پلانڈ انفرا اسٹرکچر کی جانکاری ملتی ہے، بلکہ اس میں فورسٹ لینڈ، ایولیبل انڈسٹریل اسٹیٹ جیسی انفورمیشن بھی ہے۔ میری تجویز ہے کہ اس کا استعمال پرائیویٹ سیکٹر اپنی پلاننگ کے لئے زیادہ سے زیادہ کریں۔ نیشنل ماسٹر پلان پر سبھی ضروری معلومات ایک سنگل پلیٹ فارم پر دستیاب ہو رہی ہیں، جس سے پروجیکٹ الائنمنٹ اور مختلف طرح کے کلیئرنس، ڈی پی آر اسٹیج پر ہی حاصل کرنا ممکن ہو سکے گا۔ یہ آپ کے کمپلائنس برڈن کو کم کرنے میں بھی مدد گار ہوگا۔ میں ریاستی سرکاروں سے بھی کہوں گا کہ وہ اپنے پروجیکٹ اور اکنامک زونس قائم کرتے ہوئے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کو بھی بنیاد بنائیں۔
ساتھیو!
آج بھی بھارت میں لاجسٹک کاسٹ، جی ڈی پی کا 13 سے 14 فیصد تک مانی جاتی ہے۔ یہ دیگر ملکوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ انفرا اسٹرکچر ایفیشی اینسی کو بہتر بنانے میں پی ایم گتی شکتی کا بہت بڑا رول ہے۔ ملک میں لاجسٹک کاسٹ کم کرنے کے لئے اس بجٹ میں یونیفائڈ لاجسٹک انٹر فیس پلیٹ فارم- یو ایل آئی پی بنانے کا پرویزن کیا گیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت مختلف وزارتوں کے ڈیجیٹل سسٹم اپنی اپنی ضرورت کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ یو ایل آئی پی کے توسط سے 6 وزارتوں کے 24 ڈیجیٹل سسٹم کو انٹیگریٹ کیا جا رہا ہے۔ اس سے ایک قومی سنگل ونڈو لاجسٹک پورٹل تیار ہوگا جو لاجسٹک کاسٹ کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔ پی ایم گتی شکتی سے ہمارے ایکسپورٹس کو بھی مدد ملے گی، ہمارے ایم ایس ایم ای گلوبلی کمپٹیٹو ہو پائیں گے۔ ہماری سرکار نے لاجسٹک ایفیشی اینسی میں بہتری لانے کے لئے لاجسٹک ڈویژن اور سرکار کے سبھی محکموں میں بہتر کوارڈی نیشن کے لئے امپاورڈ گروپ آف سکریٹریز کا بھی بندو بست کیا ہے۔ پی ایم گتی شکتی میں ٹیکنالوجی کے بڑے رول کو آپ دیکھ ہی رہے ہیں اور میری آپ سے درخواست رہے گی، سرکار بھی اپنی عادت میں اس بات کو لائیں، پرائیویٹ سیکٹر بھی لائیں، ہم جدید سے جدید ٹیکنالوجی کو ہمارے انفرا اسٹرکچر پروجیکٹ کے لئے کیسے لائیں، کوالٹی بھی اور کاسٹ افکیٹو اینڈ ٹائم کے لحاظ سے یہ بہت کار آمد ہوگا۔ اور اب تک ہم یہ بھی سوچ رہے ہیں کہ جو بھارت نے ایک لیڈ لیا ہے کہ دنیا میں پایا گیا ہے جو ڈیزاسٹر ہوتے ہیں، نیچرل ڈیزاسٹر، اس میں انسانی نقصان سے بھی زیادہ طویل عرصے تک اثر ڈالنے والے انفرا اسٹرکچر کی تباہی ہو جاتی ہے۔ برج کے برج ختم ہو جاتے ہیں، 20-20 سال لگ جاتے ہیں پھر بنانے میں اور اس لئے ڈیزاسٹر ریزیلئنس انفرا اسٹرکچر آج بہت ضروری ہو گیا ہے، تو جب تک ٹیکنالوجی نہیں ہوگی ہم اس سمت میں کام نہیں کر پائیں گے اور اس لئے ہم اس کو بھی آگے لائیں۔ لاجسٹک سیکٹر میں کام کرنے والی کمپنیوں کے پاس ورلڈ کلاس نالج اور ٹولس ہیں۔ ان کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں دستیاب ڈاٹا کے بہتر استعمال کو ہمیں یقینی بنانا ہے۔
ساتھیو!
گتی شکتی، انفرا اسٹرکچر کرئیشن میں صحیح معنی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو یقینی بنائے گی، جو انفرا اسٹرکچر پلاننگ سے لے کر ڈیولپمنٹ اور یوٹیلائزیشن اسٹیج تک ہوگی۔ اس ویبنار میں اس بات پر بھی غو وخوض ہونا چاہئے کہ کس طرح پرائیویٹ سیکٹر سرکاری نظام کے ساتھ مل کر بہتر آؤٹ کمس حاصل کرسکتے ہیں۔ آپ سبھی ویبنار کے دوران سبھی امور پر گہرائی سے غور وخوض کریں گے، میرا پورا یقین ہے۔ انفرا اسٹرکچر کے علاوہ کون سے رولس اور پولیسیز میں تبدیلی کی ضرورت ہے، اس پر بھی آپ کی تجاویز کافی اہم ہوں گی۔ ملک میں جدید انفرا اسٹرکچر کی تعمیر بھارت کی فاؤنڈیشن کو مضبوط کرے گی اور پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان اس کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ میں اس ویبنار کی کامیابی کی تمنا کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ ہمیں آپ سبھی کے تجربات سے فائدہ ہوگا۔
میں آپ کی توجہ اس طرف بھی مبذول کرانا چاہوں گا کہ آج کا یہ ہمارا ویبنار ہماری سرکار کی طرف سے محض تقریر نہیں ہے۔ ہمیں آپ کو سننا ہے، اب آ پ بھی جو بجٹ میں باتیں ہوئی ہیں، اس کی روشنی میں کہیں گے تو اچھا ہوگا۔ کچھ تجاویز آپ کی ہوں گی تو ہم جب اگلا بجٹ بنائیں گے تب سوچیں گے اس وقت آپ مجھے ضرور لکھ کر دیجئے، ابھی تو پارلیمنٹ نے جس بجٹ کے لئے ہمیں اجازت دی ہے، ہمیں اسی پر زور دینا ہوگا۔ اس کو ہم بہتر طریقے سے کیسے کریں۔ ابھی ہمارے پاس یہ مارچ کا مہینہ بچا ہوا ہے۔ یکم اپریل سے نیا بجٹ نافذ ہوگا۔ ہم اس مارچ کے مہینے کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر کے پہلی تاریخ کو ہی ساری چیزیں زمین پر اتارنا شروع کردیں، یہ ہم کرسکتے ہیں کیا؟
دوسرا ،انفرا اسٹرکچر بنتا ہے تو فطری ہے، اب پرانے زمانے میں ساری دنیا بستی تھی ندیوں کے پاس۔ جہاں سے ندی ہوتی تھی، اسی کے نزدی یا سمندر کے نزدیک بڑے شہر آباد ہوتے تھے۔ نظام فروغ پاتے تھے۔ رفتہ رفتہ وہاں سے شفٹ ہو کر کے جہاں بڑے بڑے ہائی ویز ہوں، وہاں دنیا فروغ پانے لگی ہے اور اب لگ رہا ہے کہ جہاں آپٹیکل فائبر ہوگا – وہاں دنیا فروغ پاتی جائے گی۔ وقت بدلتا جا رہا ہے۔ اس کا مطلب کہ انفرا اسٹرکچر صرف انفرا اسٹر کچر آئیسو لیٹڈ نہیں ہوتا ہے۔ اس کے ہوتے ہی ، اس کے آس پاس پورے نئے ایکو سسٹم ڈیولپ پو جاتے ہیں۔ اس کو بھی ذہن میں رکھتے ہوئے یہ گتی شکتی ماسٹر پلان ہمیں کافی فائدہ پہنچائے گا اور اس لئے میں چاہوں گا کہ آپ جو کچھ بھی بجٹ میں ہے، اس کو بہتر طریقے سے نافذ کیسے کریں؟ سرکار میں بھی فل اسٹاپ، کوما کی ادھر اُدھر غلطی رہتی ہے تو 6 – 6 مہینے فائلیں چلتی ہیں، اتنے میں تو نیا بجٹ آجاتا ہے۔ آپ لوگوں سے پہلے سے بات کرنے سے فائدہ یہ ہوگا کہ آپ کو پتہ ہے کہ اس کی وجہ سے یہ تکلیف آیئے گی اور آپ توجہ دلائیں گے تو سسٹم ابھی سے اس کو پوزیٹو رسپانس کرے گا۔ اور اس لئے آپ لوگ بڑی گہرائی سے اس میں تعاون کریں۔ یہی میری توقع ہے۔ آپ سب کو بہت بہت مبارک باد! بہت بہت شکریہ!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح-ف ا- ق ر)
U-2076
(Release ID: 1801768)
Visitor Counter : 223
Read this release in:
Manipuri
,
Bengali
,
Odia
,
Telugu
,
Kannada
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Malayalam