صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

کوویڈ-19: فسانہ   اور حقائق


یہ دعویٰ کرنے والی اخباری اطلاعات غلط اور قیاس آرائی پر مبنی ہیں کہ کوویڈ-19 سے ہونے والی اموات سرکاری اعداد وشمار سے زیادہ ہیں

ہندوستان کوویڈ-19 اموات کو ریکارڈ کرنے کا قانونی فریم ورک پر مبنی ایک مضبوط نظام رکھتا ہے

کوویڈ-19 اموات کو شفافیت کے ساتھ باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جاتا رہا ہے

Posted On: 17 FEB 2022 3:02PM by PIB Delhi


 

ایک شائع شدہ تحقیقی مقالے پر مبنی کچھ اخباری اطلاعات سامنے آئی ہیں جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ ہندوستان میں کوویڈ-19 کی وجہ سے ہونے والی اموات سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہیں اور اصل تعداد کو کم دکھایا گیا ہے۔ جائزے میں یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ملک میں نومبر 2021 کے اوائل تک 32 لاکھ سے 37 لاکھ کے درمیان لوگ کوویڈ-19 سے مر چکے ہیں۔ نومبر 2021 کے سرکاری اعداد و شمار میں یہ تعداد 4 لاکھ 60 ہزا (4 لاکھ 60 ہزار) ہے۔

جیسا کہ پہلے بھی اسی طرح کی اخباری اطلاعات کے بارے میں کہا جا چکا ہے، ایک بار پھر واضح کیا جاتا ہے کہ یہ اطلاعات مکمل طور پر غلط ہیں اور حقائق کے بجائے نوعیت کے اعتبار سے قیاس آرائی پر مبنی ہیں۔

ہندوستان میں اموات بشمول  کوویڈ-19 اموات کی رپورٹنگ کا ایک مضبوط نظام ہے۔جو کہ گرام پنچایت سطح سے شروع ہو کر ضلعی سطح اور ریاستی سطح تک اختیار کی مختلف سطحوں پر باقاعدگی سے مرتب کی جاتی ہے۔ اموات کی رپورٹنگ باقاعدگی سے شفاف طریقے سے کی جاتی ہے۔ تمام اموات کی ریاستوں کے ذریعہ آزادانہ طور پر رپورٹنگ کئے جانے کے بعد مرکز انہیں مرتب کرتا ہے۔ عالمی سطح پر قابل قبول درجہ بندی کی بنیاد پر حکومت ہند کے پاس کوویڈ اموات کی درجہ بندی کرنے کے لئے ایک جامع تعریف موجود ہے۔ جسے ریاستوں کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے اور ریاستیں اس پر عمل پیرا ہیں۔ مزید برآں، حکومتِ ہند ریاستوں پر زور دیتی آ رہی ہے کہ اگر فیلڈ کی سطح پر کچھ اموات کی بروقت اطلاع نہیں دی جاتی ہے تو وہ اپنے یہاں اموات کے اعداد و شمار کو اپ ڈیٹ کریں اور اس طرح عالمی وبا سے ہونے والی اموات کی صحیح تصویر حاصل کرنے میں پوری طرح کاربند رہیں۔ حکومت ہند  کئی رسمی مواصلات، متعدد ویڈیو کانفرنسوں اور کئی مرکزی ٹیموں کی تعیناتی کے ذریعے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں پر اس بات کیلئے زور دیتی  رہی ہے کہ تجویز کردہ رہنما خطوط کے مطابق اموات کی درست ریکارڈنگ کی جائے۔ مرکزی وزارت صحت روزانہ کی بنیاد پر ضلع وار معاملات اور اموات کی نگرانی کے لئے ایک مضبوط رپورٹنگ میکانزم کی ضرورت پر بھی باقاعدگی سے زور دیتی ہے اس لئے یہ کہنا کہ کووِیڈ کی اموات کو کم دکھایا گیا ہے، بے بنیاد اور بے جواز ہے۔

اخباری اطلاعات میں جس جائزے کا حوالہ دیا گیا ہے وہ چار الگ الگ ذیلی آبادیوں کیرالہ کی آبادی، ہندوستانی ریلوے کے ملازمین، اراکین اسمبلی اور پارلیمنٹ اور کرناٹک میں اسکول کے اساتذہ پر محیط ہے۔ اس طرح املک گیر اموات کا تخمینہ لگانے کے لئے تکونے عمل سے کام لیا گیا ہے۔ محدود اعداد و شمار کے سیٹس اور کچھ مخصوص مفروضوں پر مبنی اس طرح کے کسی بھی تخمینے کو ہندوستان جیسے بڑے ملک کی تمام ریاستوں اور ملک کو ایک لفافے میں ڈال کر نمبروں کو بڑھانے سے پہلے انتہائی احتیاط کے ساتھ کام لینا چاہئے۔ یہ مشق باہر سے ملنے والے اُلٹے سیدھے ڈیٹا کو ایک ساتھ ملانے کے خطرے سے گزرتی ہے اور غلط اندازے لگائے جانے کے نتیجے میں غلط نتائج نکلتے ہیں۔ یہ جواز کہ مطالعہ کا اس لئے لائقِ اعتبار ہے کہ اس کے نتائج/اندازے ایک اور مطالعہ کے ساتھ ہم آہنگ ہیں نہ صرف حیران کن ہے بلکہ منطق کی بھی نفی کرتا ہے۔ اور اس تعصب کو سامنے  ہے جس کی بنیاد پر آرٹیکل لکھا گیا ہے۔

اخباری اطلاعات میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ماہرین کا خیال ہے کہ ہندوستان کا سول رجسٹریشن سسٹم بے نقص نہیں ہے۔ موجودہ سول رجسٹریشن سسٹم میں ہیلتھ انفارمیشن سسٹم  میں آسانی سے ایک دوسرے کے ساتھ جڑنے اور معلومات کا تبادلہ کرنے کی صلاحیت کے ساتھ بہت کم ہے۔ اموات کی ریکارڈنگ میں نقص کا اندیشہ ہے۔ یہاں اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ مرکزی حکومت نے کووڈ ڈیٹا مینجمنٹ کے سلسلے میں شفاف طریقہ کار پر عمل کیا ہے۔ اور کوویڈ-19 سے متعلق تمام اموات کو ریکارڈ کرنے کا ایک مضبوط نظام پہلے سے موجود ہے۔ رپورٹ ہونے والی اموات کی تعداد میں تضاد سے بچنے کے لئے، انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے تجویز کردہ آئی سی ڈی-10 کوڈ کے مطابق تمام اموات کی درست ریکارڈنگ کے لئےہندوستان میں کوویڈ-19 سے متعلقہ اموات کی مناسب ریکارڈنگ کے لئے رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ عالمی وبا کے آغاز کے بعد سے ہی یومیہ بنیاد پر کوویڈ-19 کے کیسز اور ان کی وجہ سے اموات کی تاریخ عوام کو دستیاب کرائی جا رہی ہے اور اسی طرح تمام ریاستیں بشمول اضلاع روزانہ کی بنیاد پر تمام تفصیلات کے ساتھ باقاعدہ بلیٹن جاری کر رہی ہیں جو عوام کیلئے دستیاب ہیں۔

یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ عالمی وبا کوویڈ 19 جیسے صحت عامہ کے ایک گہرے اور طویل بحران  کے دوران ریکارڈ کی جانے والی اموات میں ہمیشہ فرق ہوتا ہے۔ اور اموات پر اچھی طرح سے تحقیقی مطالعات عام طور پر اس واقعے کے بعد کئے جاتے ہیں جب اموات سے متعلق اعدادو شمار قابل اعتماد ذرائع سے دستیاب ہوتے ہیں۔ اس طرح کے مطالعات کے طریقہ کار اچھی طرح سے طے شدہ ہیں۔ اعداد و شمار کے ذرائع واضح ہیں اور اموات کی کمپیوٹنگ درست مفروضے پر کی جاتی ہے۔

ہندوستان میں کوویڈ 19 اموات کے تجزیہ کے معاملے میں واضح رہے کہ ہندوستان میں تمام کوویڈ 19 اموات کا پتہ چلانے اور رپورٹ کرنے کے لیے اضافی دباؤ سے کام لیا جاتا ہے کیونکہ کوویڈ 19 سے مرنے والے ہر شخص کے قریبی رشتہ داروں کو مالی معاوضے کے حقدار ہوتے ہیں۔ اس سارے عمل کی مسلسل نگرانی سپریم کورٹ آف انڈیا کر رہی ہے۔ لہذا، ملک میں کوویڈ سے ہونے والی اموات کم دکھانے کا امکان نمایاں طور پر کم ہے۔ اس لئے یہ نتیجہ اخذ کرنا غلط اور حقیقت سے دور ہے کہ خاندان والوں اور مقامی حکام کی ہچکچاہٹ یا نااہلی کی وجہ سے "کم گنتی" ہوئی ہے۔

*****

 

U.No:1726

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1799093) Visitor Counter : 294