وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے اۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی کی 50ویں سالگرہ کی تقریبات کا آغاز کیا اور دو تحقیقی سہولیات کا افتتاح کیا


’’آپ کی تحقیق اور ٹیکنالوجی نے زراعت کو آسان اور پائیدار بنانے میں مدد کی ہے‘‘

’’سیارہ حامی لوگوں کی تحریک صرف الفاظ تک محدود نہیں ہے، بلکہ حکومت ہند کے اقدامات سے بھی ظاہر ہوتی ہے‘‘

’’ہندوستان کی توجہ اپنے کسانوں کو آب و ہوا کے چیلنج سے بچانے کے لیے’ بنیادی کی جانب واپسی‘ اور ’مستقبل کی طرف مارچ‘ کے امتزاج پر ہے‘‘

’’ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے کسانوں کو بااختیار بنانے کے لیے ہندوستان کی کوششیں مسلسل بڑھ رہی ہیں‘‘

’’امرت کال کے دوران، ہندوستان اعلی زراعت کی ترقی کے ساتھ ساتھ جامع ترقی پر توجہ دے رہا ہے‘‘

’’ہم چھوٹے کسانوں کو ہزاروں ایف پی اوز میں منظم کر کے ان سے ایک چابکدست اور طاقتور مارکیٹ فورس بنانا چاہتے ہیں‘‘

’’ہم غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ تغذائی تحفظ پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔ اس وژن کے ساتھ ہم نے پچھلے 7 سالوں میں حیاتیاتی طور پر مضبوط بہت سی اقسام تیار کی ہیں‘‘

Posted On: 05 FEB 2022 4:47PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے پتن چیرو، حیدرآباد میں انٹرنیشنل کراپ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار سیمی ایرڈ ٹراپکس (اۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی) کیمپس کا دورہ کیا اور ۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی کی 50 ویں سالگرہ کی تقریبات کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم نے پودوں کے تحفظ پر اۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی کی اۤب وہوا کی تبدیلی کی تحقیقاتی سہولت اور ۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی کی ریپڈ جنریشن ایڈوانسمنٹ سہولت کا بھی افتتاح کیا۔ یہ دونوں سہولیات ایشیا اور ذیلی صحرائی  افریقہ کے چھوٹے کسانوں کے لیے وقف ہیں۔ وزیر اعظم نے آئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی کے خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ لوگو کی نقاب کشائی بھی کی اور اس موقع پر جاری کردہ ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجراء بھی کیا۔ اس موقع پر گورنر تلنگانہ شریمتی تملائی سندراراجن، مرکزی وزراء جناب نریندر سنگھ تومر اور جناب جی کشن ریڈی موجود تھے۔

وزیر اعظم نے بسنت پنچمی کے مبارک موقع کا خاص ذکر کیا اور اۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی کو 50 سال کی مبارکباد دی۔ ملک اور اۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی دونوں کے لیے، اۤئندہ کے 25 سالوں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نئے اہداف اور ان کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے ہندوستان سمیت دنیا کے بڑے حصے میں زراعت کی مدد کرنے میں اۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی کے تعاون کی تعریف کی۔ انہوں نے پانی اور مٹی کے انتظام، فصلوں کی اقسام میں بہتری، آن فارم تنوع اور مویشیوں کے انضمام میں ان کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے کسانوں کو ان کی منڈیوں کے ساتھ مربوط کرنے اور آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں دالوں اور چنے مٹر کی پیداوار کو فروغ دینے میں ان کے جامع نقطہ نظر کی بھی تعریف کی۔ جناب مودی نے کہا ’’آپ کی تحقیق اور ٹیکنالوجی نے زراعت کو آسان اور پائیدار بنانے میں مدد کی ہے‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر وہ لوگ ہیں جن کے پاس بہت کم وسائل ہیں اور جو ترقی کی آخری منزل پر ہیں ۔ اسی لیے، وزیر اعظم نے دنیا سے ہندوستان کی درخواست کو دہرایا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں پر خصوصی توجہ دے۔ انہوں نے لائف سٹائل فار انوائرمنٹ کے بارے اورپی3 - سیارہ حامی لوگوں کی نقل و حرکت اور 2070 تک ہندوستان کا خالص صفر ہدف کے بارےمیں بات کی۔ انہوں نے مزیدکہا ’’ سیارہ حامی لوگ ایک تحریک ہیں جو ہر کمیونٹی، ہر فرد کو موسمیاتی چیلنج سے نمٹنے کے لیے آب و ہوا کی ذمہ داری سے منسلک کرتی ہے۔ یہ صرف الفاظ تک محدود نہیں ہے، بلکہ حکومت ہند کے اقدامات سے بھی ظاہر ہوتا ہے‘‘۔

ملک کے 15 زرعی آب و ہوا والے علاقوں اور 6 موسموں کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستانی زراعت کے قدیم تجربے کی گہرائی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہندوستان کی توجہ اپنے کسانوں کو موسمیاتی چیلنج سے بچانے کے لیے ’بنیاد کی طرف واپسی‘ اور ’مستقبل کی طرف مارچ‘ کے امتزاج پر مرکوز ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ’’ہماری توجہ ہمارے 80 فیصد سے زیادہ کسانوں پر ہے جو چھوٹے ہیں اور جنہیں ہماری سب سے زیادہ ضرورت ہے‘‘۔

انہوں نے ہندوستان کو بدلنے کی ایک اور جہت یعنی ڈیجیٹل زراعت کا ذکر کیا جسے انہوں نے ہندوستان کا مستقبل قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ باصلاحیت ہندوستانی نوجوان اس میں بڑی حصہ رسدی کر سکتے ہیں۔ انہوں نے فصلوں کی تشخیص، زمین کے ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن، ڈرون کے ذریعے کیڑے مار ادویات اور غذائی اجزاء کا چھڑکاؤ جیسے شعبوں کا ذکر کیا جو ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے کسانوں کوبااختیار بنانے کے لیے ہندوستان کی کوششیں مسلسل بڑھ رہی ہیں‘‘۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ امرت کال میں ہندوستان اعلیٰ زراعت کی ترقی کے ساتھ ساتھ جامع ترقی پر بھی توجہ دے رہا ہے۔ زرعی شعبے میں خواتین کی مدد ذاتی مدد کے گروپس کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا ’’زراعت آبادی کے ایک بڑے حصے کو غربت سے نکال کر بہتر طرز زندگی کی طرف لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ امرت کال، جغرافیائی طور پر مشکل علاقوں کے کسانوں کو نئے ذرائع بھی فراہم کرے گا‘‘ ۔

وزیراعظم نے کہا کہ بھارت دوہری حکمت عملی پر کام کر رہا ہے۔ ایک طرف پانی کے تحفظ اور دریاؤں کو منسلک کرنے کے ذریعے، زمین کے بڑے حصے کو سیراب کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف محدود آبپاشی والے علاقوں میں مائیکرو اۤب پاشی کے ذریعے پانی کے استعمال کی کارکردگی کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ خوردنی تیل میں خود انحصاری کا قومی مشن، ہندوستان کے نئے نقطہ نظر کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس مشن کا مقصد پام آئل کے رقبہ کو 6 لاکھ ہیکٹر تک بڑھانا ہے۔ وزیر اعظم نے نشاندہی کی ’’یہ ہر سطح پر ہندوستانی کسانوں کی مدد کرے گا اور آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے کسانوں کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوگا‘‘۔ انہوں نے کٹائی کے بعد کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی غور کیا جس میں 35 ملین ٹن کولڈ چین اسٹوریج کی گنجائش پیدا کرنا اور 1 لاکھ کروڑ روپے کے زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کی تشکیل شامل ہیں۔

ہندوستان ایف پی او اور ایگریکلچر ویلیو چین کے قیام پر بھی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم چھوٹے کسانوں کو ہزاروں ایف پی اوز میں منظم کر کے ان سے ایک چابکدست اور طاقتور مارکیٹ فورس بنانا چاہتے ہیں‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کا مقصد صرف غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافہ کرنا نہیں ہے۔ دنیا کے بڑے فوڈ سکیورٹی پروگرام میں سے ایک کو چلانے کے لیے ہندوستان کے پاس کافی اضافی غذائی اجناس ہے۔ ’’ہم غذائی تحفظ کے ساتھ ساتھ تغذائی تحفظ پر بھی توجہ دے رہے ہیں۔ اس وژن کے ساتھ، ہم نے گزشتہ 7 سالوں میں بہت سی حیاتیاتی طور پر مضبوط بہت سی اقسام تیار کی ہیں‘‘۔

اۤئی سی اۤر اۤئی ایس اے ٹی نیک بین الاقوامی تنظیم ہے جو ایشیا اور ذیلی  صحرائی افریقہ میں ترقی کے لیے زرعی تحقیق کرتی ہے۔ یہ فصلوں کی بہتر اقسام اور ہائبرڈ فراہم کرکے کسانوں کی مدد کرتا ہے اور خشک زمینوں کے چھوٹے کسانوں کو موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

*********

(ش ح۔ ا ع۔  را)

U. No. 1188



(Release ID: 1795802) Visitor Counter : 177