وزارت خزانہ

2021-22 ء کے اقتصادی جائزے کی کلیدی نمایاں جھلکیاں

Posted On: 31 JAN 2022 3:14PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 31 جنوری /

22-2021 ء میں صحیح معنوں میں 9.2 فی صد کی نمو  متوقع

مجموعی گھریلو پیداوار کے بارے میں 23-2022 ء میں توقع کی جاتی ہے کہ یہ 8.0-8.5 فی صد کی نمو سے ہمکنار ہو گی

وبائی مرض کی صورتِ حال : حکومت کی جانب سے بہم رسانی کے معاملے میں اصلاحات معیشت کو ہمہ گیر طویل المدت توسیع کے لئے تیار کر رہی ہیں

اپریل -  نومبر ، 2021 ء کے دوران کیپیکس 13.5 فی صد کی شرح نمو سے ہمکنار ہوا

غیر ملکی زر مبادلہ ذخائر دسمبر، 2021 ء تک 633.6 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ گئے

مجموعی اقتصادی استحکام کے اشاریے  ، اِس بات کا پتہ دیتے ہیں کہ معیشت  23-2022 ء کی چنوتیوں کا سامنا کرنے کے  لائق بن جائے گی

مالیہ حصولیابیوں میں زبردست نمو

سماجی شعبہ : سماجی خدمات  پر ہونے والا صرفہ بالمقابل مجموعی گھریلو پیداوار 22-2021 ء ( بی ای ) میں بڑھ کر 8.6 فی صد کے بقدر ہو گیا ، جب کہ  15-2014 ء میں 6.2 کے بقدر رہا تھا

گذشتہ 21-2020 ء کی آخری سہ ماہی کے دوران معیشت کی بحالی  کے ساتھ ، روز گار کے اشاریے ماقبل وبائی مرض کی سطحوں پر لوٹ آئے

کاروباری در آمدات اور بر آمدات مضبوطی کے ساتھ ترقی سے ہمکنار ہوئیں اور ما قبل کووڈ کی سطحوں سے تجاوز کر گئیں

بینک کے قرضوں میں 31 دسمبر، 2021 ء تک 9.2 فی صد کا اضافہ رونماہوا

75 آئی پی اوز کے توسط سے 89066 کرو ڑروپئے بہم پہنچائے گئے ؛ یہ رقم گذشتہ دہائی میں  کسی بھی سال  کے مقابلے میں خاطرخواہ طور پر زیادہ ہے

سی پی آئی – سی افراطِ زر 22-2021 ء ( اپریل -  دسمبر ) میں گھٹ کر 5.2 فی صد کے بقدر ہو گئی

خوراک افراطِ زر 22-2021 ء ( اپریل – دسمبر ) میں تخفیف سے ہمکنار ہو کر 2.9 فی صد رہ گئی

موثر سپلائی سائڈ کا انتظام از حد ضروری اشیاء کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے میں  کامیاب  رہا

زراعت : جی وی اے نے 22-2021 ء میں 3.9 فی صد کی زبردست نمو درج کی

ریلوے : پونجی اخراجات میں 21-2020 ء کے دوران 155181 کروڑ روپئے کے بقدر کا خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا

22-2021 ء میں یہ صرفہ مزیداضافے سے ہمکنار ہوکر 215058 کروڑ روپئے کے بقدر  کا ہوجانے کا  اندازہ ہے ، جو 2014 ء کی سطح کے مقابلے میں پانچ گنا اضافہ ظاہر کرتا ہے

یومیہ سڑک تعمیرات کا کام 21-2020 ء میں اضافے سے ہمکنار ہوکر 36.5 کلو میٹر تک پہنچ گیا ۔ گذشتہ برس کے مقابلے میں  30.4  فی صد کا اضافہ

ایس ڈی جی : نیتی آیوگ ڈیش بورڈ پر مجموعی اسکور میں  21-2020 ء میں 66 فی صد کی بہتری

 

          خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ ستیا رمن نے آج پارلیمنٹ میں 22-2021 ء کا اقتصادی جائزہ پیش کیا ۔  اقتصادی جائزے  کی نمایاں جھلکیاں درج ذیل ہیں :

معیشت کی کیفیت

  • بھارتی معیشت  کے بارے میں 21-2020 ء کی 7.3 فی صد کی محدود حد کے بعد 22-2021 ء میں 9.2 فی صد کی نمو سے  ہمکنار ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
  • مجموعی گھریلو پیداوار کے بارے میں 23-2022 ء میں  اصل معنوں میں 8-8.5 فی صد کی نمو کا اندازہ لگایا گیا ہے ۔
  • آئندہ سال نجی شعبے کی سرمایہ کاریوں میں اضافہ ہو گا ۔ مالی نظام اچھی حالت میں ہو گا ، جو معیشت کے احیاء میں تعاون دے گا ۔
  • اِن اندازوں کو عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی تازہ ترین پیشین گوئیوں کے ساتھ موازنہ کرکے دیکھا جا سکتا ہے ، جس کے بارے میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ   انہوں نے 23-2022 ء کے لئے مجموعی گھریلو پیداوار میں بالترتیب  8.7 اور 7.5 کی نمو  کی بات کہی ہے ۔
  • آئی ایم ایف کے حالیہ عالمی اقتصادی نظریے  کے اندازوں کے مطابق  بھارت کی اصل مجموعی گھریلو پیداوار 22-2021 ء اور 23-2022 ء میں 9 فی صد کے نمو سے ہمکنار ہو گی اور 24-2023 ء میں 7.1 فی صد کی نمو حاصل کرے گی ، جو بھارت کو 3 برسوں تک دنیا کی تیز رفتار ترین نمو پذیر اہم معیشتوں  کی صف میں کھڑا کر دے گی ۔
  • زراعت اور معاون شعبوں کے بارے میں 22-2021 ء میں توقع کی جاتی ہے کہ 3.9 فی صد کی نمو حاصل ہو گی ۔ صنعت اور خدمات کے شعبوں میں 11.8  اور 8.2 فی صد کی نمو حاصل ہو گی ۔
  • جہاں تک مطالبات کا  معاملہ ہے ،  تخمینہ لگایا گیا ہے کہ  22-2021 ء میں  7.0 فی صد کی نمو سے ہمکنار ہو گی ، مجموعی متعینہ  پونجی تشکیل  ( جی ایف سی ایف ) 15 فی صد کی نمو سے ہمکنار ہو گی ، بر آمدات 16.5 فی صد اور در آمدات 29.4 فی صد کی نمو سے ہمکنار ہو گی ۔
  • مجموعی اقتصادی استحکام اشاریوں سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی معیشت  23-2022 ء کی چنوتیوں کا سامنا کرنے کے لئے بہتر حیثیت کی حامل ہے ۔
  • اعلیٰ غیر ملکی زر مبادلہ ذخائر ، ہمہ گیر غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری اور افزوں بر آمداتی آمدنی 23-2022 ء میں ممکنہ عالمی تحلیلی ٹیپرنگ  ( مندی ) کے خلاف  وافر فاضل  ذخیرہ فراہم کریں گے ۔
  • دوسری لہر کے اقتصادی اثرات   21-2020 ء کے دوران عائد کئے گئے کلی لاک ڈاؤن کے مقابلے میں بہت کم تھے ۔  اگر چہ صحت پر  مرتب ہونے والے اثرات زیادہ شدید رہے ۔
  • حکومتِ ہند   نے معاشرے کے  حساس اور نادار طبقات کو تحفظ فراہم کرانے کے لئے  اپنے منفرد طریقے کے تحت تحفظاتی دائرہ فراہم کیا  اور کاروباری شعبے  کو بھی تحفظ حاصل ہوا ۔  سرمایہ صرفے میں خاطر خواہ اضافہ رونما ہوا ، جس کے نتیجے میں نمو مہمیز ہوئی اور سپلائی سائڈ کی اصلاحات کے نتیجے میں ہمہ گیر  بنیادوں والی  توسیع عمل میں آئی ۔
  • حکومت کی جانب سے  اپنائی گئی لچیلی  اور کثیر پہلوئی حکمتِ عملی جزوی طور پر   ، اُس چاق و چوبند فریم ورم پر منحصر ہے ، جس کے تحت فیڈ بیک لوپس کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ  از حد غیر یقینی صورت حال کے ماحول میں  80 اعلیٰ تکریری انڈیکیٹروں کو بھی برائے کار لایا جاتا ہے ۔

مالیہ ترقیات

  • 22-2021 ء کے بجٹ تخمینوں میں  ( 21-2020 ء کی عارضی اور اصل صورتِ حال کے مقابلے میں ) مرکزی حکومت کی جانب سے  مالیہ حصولیابیاں  ( اپریل تا نومبر ، 2021 ء کے دوران ) 67.2 فی صد ( سال بہ سال ) کے اضافے سے ہمکنار ہوئیں ، جب کہ 9.6 فی صد نمو کی توقع کی گئی تھی ۔
  • مجموعی ٹیکس مالیہ کے تحت اپریل تا نومبر ، 2021 ء میں سال بہ سال بنیادوں پر 50 فی صد سے زائد کی نمو حاصل ہوئی ۔ یہ کارکردگی 20-2019 ء کی ما قبل وبائی سطحوں کے مقابلے میں بھی مضبوط ہے ۔
  • اپریل – نومبر، 2021 ء کے دوران ، سال بہ سال بنیاد کییپکس  بنیادی ڈھانچہ سے مربوط شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے 13.5 فی صد کے اضافے سے ہمکنارہوا ۔
  • ہمہ گیر  مالیہ کلیکشن  اور  ایک ہدف بند اخراجات پالیسی نے اپریل تا نومبر ، 2021 ء کے دوران مالی خسارے کو  46.2 فی صد بی ای کی سطح پر قابو میں رکھا ۔
  • کووڈ – 19 کے نتیجے میں افزوں  قرض حاصل کرنے کی وجہ سے مرکزی حکومت کے قرضے میں 20-2019 ء میں مجموعی گھریلو پیداوار کے بالمقابل 49.1 فی صد کی صورتِ حال کے مقابلے میں 21-2020 ء میں مجموعی گھریلو پیداوار کے بالمقابل یہ قرض 59.3 فی صد کے بقدر ہے ۔ تاہم توقع کی جاتی ہے کہ معیشت کی بحالی کے ساتھ ،ا ِس میں انحطاط رونما ہو گا ۔

بیرونی شعبے

  • بھارت سے کی جانے والی کاروباری در آمدات اور بر آمدات مضبوطی کے ساتھ  مراجعت سے ہمکنار ہوئیں اور رواں مالی سال کے دوران ما قبل کووڈ کی سطحوں سے تجاوز کرگئیں ۔
  •  حصولیابیوں اور ادائیگیوں ، دونوں معاملوں میں نیٹ خدمات میں  خاطر خواہ اضافہ درج کیا گیا اور  کمزور سیاحتی مالیہ کے باوجود ما قبل وبائی مرض کی سطحوں سے تجاوز نظر آیا ۔
  • 22-2021 ء کی پہلی ششماہی میں  65.6 بلین امریکی ڈالر کی  بقدر خالص  پونجی آمد درج کی گئی ۔ اس کی وجہ لگاتار غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد  ، خالص بیرونی تجارتی قرضوں کے احیاء  ، اعلیٰ بینکنگ پونجی اور  اضافی خصوصی نکاسی حقوق ( ایس ڈی آر ) تخصیص جیسے پہلو تھے۔
  • بھارت کا بیرونی قرض ستمبر ، 2021 ء کے آخر تک بڑھ کر 593.1 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ گیا ، جب کہ ایک سال قبل یہ 556.8 بلین امریکی ڈالر کے بقدر رہا تھا ۔  اس کے پس پشت آئی ایم ایف کے ذریعے اضافی ایس ڈی آر مختص کیا جانا اور اعلیٰ تجارتی قرضے کارفرما تھے ۔
  • غیر ملکی زر مبادلہ ذخائر 22-2021 ء کی پہلی ششماہی میں   600 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کرگئے اور  31 دسمبر، 2021 ء تک اضافے سے ہمکنار ہوکر  633.6 بلین امریکی ڈالر کے بقدر پہنچ گئے ۔
  • نومبر ، 2021 ء کے آخر میں بھارت  ، چین ، جاپان اور سوئٹزر لینڈ کے بعد ، دنیا میں  غیر ملکی زر مبادلہ ذخائر کے حاملین ملکوں میں  چوتھے نمبر پر تھا ۔

مالیاتی نظام مالی بین دخل اندازی

  • نظام میں کار فرما تحلیلی قوت  بالا دستی سے ہمکناررہی ۔
    • ریپو ریٹ 22-2021 ء میں چار فی صد کی سطح پر بر قرار رکھی گئی ۔
    • آر بی آئی نے مختلف النوع اقدامات مثلاً جی سیک حصولیابی پروگرام اور خصوصی طویل المدت ریپو آپریشن   چلائے تاکہ مزید تحلیلی قوت فراہم ہو سکے ۔
  • وبائی مرض کی صورتِ حال کی وجہ سے لگنے والا اقتصادی جھٹکے  کے اثرات اچھے تجارتی بینکنگ  نظام کی وجہ سے کم ہو گئے ہیں :
    • 22-2021 ء میں سال بہ سال بینک کریڈٹ نمو  آہستہ آہستہ اضافے سے ہمکنار ہوئی ۔ ماہ اپریل ، 2021 ء میں یہ نمو 5.3 فی صد کے بقدر تھی ، جو 31 دسمبر ، 2021 ء 9.2 فی صد کے بقدر ہو گئی ۔
    • درج فہرست تجارتی بینکوں کے معاملے میں مجموعی غیر منفعت بخش قرضوں کا تناسب   18-2017 ء کے 11.2 فی صد سے گھٹ کر ستمبر ، 2021 ء کے آخر میں 6.9 فی صد کے بقدر رہ گیا ۔
    • خالص غیر منفعت بخش رقوم کا تناسب اسی مدت کے دوران 6 فی صد سے گھٹ کر 2.2 فی صد کے بقدر رہ گیا ۔
    • ایس سی بی  کے تحت  خدشات سے طے ہونے والا اثاثہ تناسب پونجی کے معاملے میں  ، جو 14-2013 ء میں 13 فی صد تھا ، وہی  ستمبر ، 2021 ء میں بڑھ کر 16.54 فی صد ہو گیا ۔  سرکاری دائرۂ کار کے بینکوں کے لئے اثاثوں اور منافع پر  ادا کئے جانے والے ریٹرن ستمبر ، 2021 ء کو ختم ہونے والی مدت میں مثبت بنا رہا ۔
  • سرمایہ منڈیوں  کے لئے غیر معمولی سال :
    • اپریل -  نومبر ، 2021 ء میں  75 ابتدائی پبلک آفرنگ  ایشوز کے ذریعے 89066 کروڑ روپئے کی رقم بہم پہنچائی گئی ، جو گذشتہ دہائی کے دوران کسی بھی سال میں بہم پہنچائی گئی رقم کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ۔
    • سینسیکس اور نفٹی نے 18 اکتوبر ، 2021 ء تک 61766 اور 18477 کی منتہائے  عروج حاصل کر لی  ۔ اہم ابھرتی ہوئی معیشتوں میں بھارتی منڈیوں نے اپریل – دسمبر ، 2021 ء کے دوران سرکردہ معیشتوں کے مقابلے میں بہتر کار کردگی کا مظاہرہ کیا ۔

قیمتیں اور افراط زر

  • 22-2021 ء میں ( اپریل – دسمبر ) کے دوران اوسط ہیڈ لائن سی پی آئی میں افراط زر میں 5.2 فی صد کی تخفیف رونما ہوئی ، جب کہ 21-2020 ء کی اسی مدت کے دوران یہ 6.6 فی صد کے بقدر رہی تھی ۔
    • خوردہ افراط زر  میں رونما ہوئی تخفیف کے نتیجے میں خوراک افراط زر میں کمی آئی ۔
    • 22-2021 ء میں خوراک افراط زر کی اوسط ( اپریل تا دسمبر کے دوران ) گھٹ کر 2.9 فی صد کے بقدر ہو گئی ، جب کہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے دوران یہ 9.1 فی صد کے بقدر رہی تھی ۔
    • موثر سپلائی سائڈ کے انتظام نے بیشتر لازمی اشیاء کی قیمتوں کو سال کے دوران قابو میں رکھا ۔
    • دالوں اور خوردنی تیلوں  کی قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے سرگرم اقدامات کئے گئے ۔
    • مرکزی آبکاری میں تخفیف اور بعد ازاں  بیشتر ریاستوں نے قدر و قیمت اضافہ ٹیکس میں تخفیف کی ، جس کے نتیجے میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں کم ہوئیں ۔
  • تھوک افراطِ زر ، جو تھوک قیمتوں کے عدد اشاریے ( ڈبلیو پی آئی ) پر منحصر ہے ، اُس میں 22-2021 ء ( اپریل تا دسمبر ) کے دوران 12.5 فی صد کا اضافہ درج کیا گیا ۔
    • اس کی وجہ یہ رہی :
      • گذشتہ سال میں نسبتاً کم بنیاد  ۔
      • معیشت کی سرگرمیوں میں اضافہ ۔
      • خام تیل اور دیگر در آمد شدہ ساز و سامان کی بین الاقوامی قیمتوں میں تیکھا اضافہ اور
      • اعلیٰ مال بھاڑہ لاگتیں ۔
  • سی پی آئی – سی اور ڈبلیو پی آئی کے مابین فاصلہ :
    • ماہ مئی 2020 ء میں یہ فاصلہ بڑھ کر 9.6 فی صد کی اعداد تک پہنچ گیا ۔
    • تاہم اِس سال فاصلے میں کمی واقع ہوئی ۔ خوردہ افراط زر تھوک افراط زر سے کم ہوکر ماہ  دسمبر ، 2021 ء میں 8.0 فی صد کی عدد تک پہنچ گیا ۔
      • اس فاصلے کو درج ذیل حقائق کی روشنی میں واضح کیا جاسکتا ہے ۔
      • بنیادی اثرات کی وجہ سے رو نما ہونے والے فرق ۔
      • دونوں عدد اشاریوں کے معاملے میں دائرۂ کار اور احاطہ میں واقع فرق۔
      • قیمتوں کے کلکشن ۔
      • اشیاء پر کیا گیا احاطہ ۔
      • مختلف اشیاء کے وزن میں فرق اور
      • ڈبلیو پی آئی در آمداتی ساز و سامان کی وجہ سے لاگت  سے متعلق افراط زر کے تئیں زیادہ حساس ہوتا ہے ۔
    • آہستہ آہستہ گھٹتے ہوئے بنیادی اثرات کی وجہ سے  یعنی ڈبلیو پی آئی کے معاملے میں رو نما ہونے والا سی پی آئی – سی اور ڈبلیو پی آئی کا فاصلہ آئندہ وقت میں اور بھی کم ہونے کی توقع ہے ۔

 

ہمہ گیر ترقیات  اور موسمیاتی تبدیلی

  • 21-2020 ء میں  نیتی آیوگ کے تحت ایس ڈی جی انڈیا عدد اشاریہ اور ڈیش بورڈ  مجموعی طور پر  بہتر ہوکر  20-2019 ء کے 60 اور 19-2018 ء کے 57 کے مقابلے میں 66 ہو گیا ۔
  • 21-2020 ء میں ہراول طور پر آگے چلنے والے ( اسکورنگ  65-99 ) اعداد 22 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اضافے سے ہمکنار ہوئے ، جب کہ 20-2019 ء میں یہ 10 کے بقدر  رہے تھے ۔
  • شمال مشرقی بھارت میں ، 64 اضلاع سر فہرست رہے تھے اور 39 اضلاع نیتی آیوگ کے شمال مشرقی خطے کے اضلاع ایس ڈی جی عدد اشاریہ 22-2021 ءمیں کار کردگی والے ضلع کے زمرے میں شامل رہے تھے ۔
  • بھارت ، دنیا بھر میں جنگلات کے دسویں سب سے بڑے رقبے کا حامل ملک ہے ۔
  • 2020 ء میں بھارت  2010 ء سے 2020 ء کے دوران اپنا جنگلاتی احاطہ بڑھانے والا عالمی پیمانے پر تیسرا ملک بن گیا ۔
  • 2020 ء میں بھارت میں جنگلاتی احاطہ  مجموعی جغرافیائی رقبے کے 24 فی صد کے بقدر تھا ۔ اس طریقے سے دنیا کے مجموعی جنگلاتی رقبے میں بھارت کا حصہ 2 فی صد کے بقدر ہے ۔
  • ماہ اگست ، 2021 ء میں پلاسٹک پر مشتمل کوڑا کرکٹ کے انتظام سے متعلق  قواعد 2021 میں ترمیم  کی مشتہری کی گئی ، جس کا مقصد 2022 ء تک ایک بار استعمال کرکے پھینک کئے جانے والے پلاسٹک کے رواج کو ختم کرنا ہے ۔
  • پلاسٹک کی پیکنگ کے لئے  توسیع شدہ  پروڈیوسر ذمہ داری کا ڈرافٹ مسودہ مشتہر کیا گیا ۔
  •  گنگا  اور اس کی معاون ندیوں میں  خاص دھارا میں  مجموعی طور پر کثافت پیدا کرنے والی صنعتوں  ( جی پی آئی ) کی جانب سے کثافت کی روک تھام  کی  موجودہ کیفیت اور   2017 ء میں  39 فی صد کے بقدر تھی ، جو 2020 ء میں 21 فی صد کے بقدر ہو گئی ۔
  • سودھے گئے پانی کو خارج کرنے کی مقدار میں  رونما ہوئی کمی  2017 ء میں یومیہ 349.13 ملین لیٹر کے بقدر تھی ، جو 2020 ء میں گھٹ کر 280.20 ایم ایل ڈی کے بقدر رہ گئی ۔
  • وزیر اعظم نے  26 ویں پارٹیوں کی کانفرنس  میں  ، جو قومی بیان دیا تھا ، یعنی ماہ نومبر ، 2021 ء  میں گلاسگو میں منعقدہ سو او پی 26 میں دیئے گئے بیان کے ایک حصے کے طور پر  اولو العزم  اہداف  کا اعلان کیا گیا تھا ، جنہیں  2030 ء تک حاصل کیا جانا ہے تاکہ اخراج میں مزید کمی حاصل کی جا سکے ۔
  • ایل آئی ایف ای ( اندازِ حیات برائے ماحولیات ) کے سلسلے میں  ایک لفظ کی تحریک شروع کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی تھی ، جس کے تحت دانشمندانہ اور سوجھ بوجھ پر مبنی   استعمال  کو رواج  دیا جانا تھا نہ کہ  کھپت  کے اندھا دھند   اور تباہ کن  طریقۂ کار کو اپنایا جانا تھا ۔

زراعت اور خوراک انتظام

  • زرعی شعبے نے گذشتہ دو برسوں کے دوران زبردست نمو کا احساس کیا ہے ۔  مجموعی قدر وقیمت اضافہ ( جی وی اے ) 22-2021 ء میں 18.8 فی صد کے بقدر ہو گیا  ، جس کے نتیجے میں ملک نے  22-2021 ء میں 3.6 فی صد اور 22-2021 ء میں 3.9 فی صد کی نمو درج کی ہے ۔
  • کم از کم امدادی قیمت ( ایم ایس پی ) پالیسی  کا استعمال فصلوں میں تنوع کو رواج دینے کے لئے کیا جا رہا ہے ۔
  • 2014 ء کی ایس اے ایس رپورٹ سے موازنہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ  حالیہ صورتِ حال  تجزیہ سروے  میں فصلوں کی پیداوار میں 22.6 فی صد کا اضافہ حاصل ہوا ہے ۔
  • مویشی پالن ، دودھ کی صنعت اور ماہی پروری کے شعبوں سمیت   ذیلی شعبے مستحکم طریقے سے  اعلیٰ شرح نمو والے شعبے بن رہے ہیں اور مجموعی نمو کے تمام عوامل زرعی شعبے میں کار فرما ہیں ۔
  • مرغی بطخ کے شعبے میں نمو  گذشتہ پانچ برسوں کے دوران یعنی 20-2019 ء کے آخر تک 8.15 فی صد سی جی اے آر سے ہمکنار ہوئی ہے ۔  یہ زرعی کنبوں  کے آمدنی  کے ذریعے کو مستحکم بنانے میں خاصی اہمیت کی حامل ثابت ہوئی ہے  اور اُن کی اوسط ماہانہ آمدنی میں ، اِس نے 15 فی صد تک کا تعاون دیاہے ۔
  • حکومت بنیادی ڈھانچہ  ترقیات کے مختلف النوع اقدامات کے توسط سے خوراک ڈبہ بندی کا راستہ ہموار کرتی ہے ، اس کے لئے ترغیبات پر مبنی نقل و حمل اور چھوٹی خوردنی صنعتیں قائم کرنے کے لئے راستہ ہموار کیا جاتا ہے ۔ 
  • بھارت ، دنیا میں وسیع  ترین خوراک انتظام پروگرام چلاتا ہے ۔
  • حکومت نے پی ایم  غریب کلیان یوجنا ( پی ایم جی کے وائی ) جیسی اسکیموں کے توسط سے خوراک سلامتی نیٹ ورک احاطے کی توسیع کی ہے ۔

صنعت اور بنیادی ڈھانچہ

  • صنعتی پیداوار کا عدد شاریہ اپریل – نومبر ، 2020 ء کے منفی  15.3 فی صد کے مقابلے اپریل – نومبر ، 2021 ء کے دوران سال بہ سال بنیاد پر 17.4 فی صد  کی نمو سے ہمکنار ہوا ۔
  • بھارتی ریلوے کے تحت پونجی اخراجات میں  14-2009 ء کے دوران  45980 کروڑ روپئے کے اوسط سالانہ اخراجات کے مقابلے میں  21-2020 ء میں  155181 کروڑ روپئے کے بقدر اضافہ درج کیا گیا  اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ 22-2021 ء میں مزید اضافے سے ہمکنار ہوکر  215058 کروڑ روپئے کے بقدر پہنچ جائے گا ۔ 2014 ء کی سطح کے مقابلے میں یہی پانچ گنا اضافہ ہوگا۔
  • 20-2019 ء میں یومیہ  28 کلو میٹر سڑک تعمیر کے مقابلے میں 21-2020 ء کے دوران 36.5 کلو میٹر یومیہ سڑک تعمیرات عمل میں آئیں ، جس سے 30.4 فی صد کا اضافہ ظاہر ہوتا  ہے ۔
  • 22-2021 ء کی جولائی – ستمبر کی سہ ماہی کے دوران  بڑی کمپنیوں  کی فروخت کا تناسب اور خالص منافع   وبائی صورتِ حال کے باوجود اب تک کا سب سے زیادہ یعنی 10.6 فی صد کے بقدر تک پہنچ گیا  ( آر بی آئی  مطالعہ ) ۔
  • پیداوار سے منسلک ترغیبات ( پی ایل آئی ) اسکیم  متعارف کرائے جانے سے بنیادی ڈھانچے کو طبیعاتی اور اعدادی دونوں طرح کی تقویت حاصل ہوئی ۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ لین دین کی لاگت  بھی کم ہوئی اور کاروبار کرنا آسان ہوا ، جن سے بحالی کی رفتار کو تقویت حاصل ہو گی ۔

خدمات

  • 22-2021 ء کی جولائی -  ستمبر کی سہ ماہی میں  جی وی اے خدمات ما قبل وبائی صورتِ حال کی سطح سے تجاوز کر گئیں تاہم  تجارت ، نقل و حمل وغیرہ کے معاملے میں  رابطے پر مبنی شدید  خدمات والے شعبے  کا جی وی اے ، اب بھی ما قابل وبائی  مرض کی سطح پر برقرار ہے ۔
  • سروس شعبے کا مجموعی جی وی اے کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ  22-2021 ء میں 8.2 فی صد کی نمو سے ہمکنار ہو گا ۔
  • اپریل – دسمبر ، 2021 ء کے دوران ریل مال بھاڑا ما قبل وبائی مرض کی سطح سے تجاوز کر گیا ، جب کہ ہوائی مال بھاڑا اور بندر گاہ کا نقل و حمل اپنی ما قبل وبائی مرض کی سطحوں  تک پہنچ گیا ۔ گھریلو اور ہوائی اور ریل مسافر نقل و حمل میں آہستہ آہستہ اضافہ درج کیا جا رہا ہے ۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ دوسری لہر کے اثرات ، پہلی لہر کےمقابلے میں زیادہ  مہلک نہیں ہیں ۔
  • 22-2021 ء کی پہلی ششماہی کے دوران ، خدمات کے شعبے نے  16.7 بلین کے بقدر کی ایف ڈی آئی  حاصل کی ، جو  بھارت میں  مجموعی ایف ڈی آئی کا تقریباً 54 فی صد کا حصہ ہے ۔
  • آئی ٹی – بی پی ایم خدمات مالیہ 21-2020 ء میں 194 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تک پہنچ گیا ۔ اس مدت کے دوران ، اِس نے اپنے یہاں 1.38 لاکھ ملازمین کا اضافہ درج کیا ۔
  • اہم سرکاری اصلاحات میں  آئی ٹی – بی پی او شعبے میں ٹیلی کام  قواعد و ضوابط کا خاتمہ اور خلائی شعبے کو نجی  شراکت داروں کے لئے کھولنا شامل ہیں ۔
  • خدمات  برآمدات جنوری – مارچ ، 21-2020 ء کی سہ ماہی میں ما قبل وبائی مرض کی سطح سے تجاوز کر گئیں اور 22-2021 ء کی پہلی ششماہی  میں  21.6 فی صد کی نمو سے ہمکنار ہوئیں ۔ انہیں سافٹ ویئر اور آئی ٹی خدمات بر آمدات کے عالمی مطالبات   سے تقویت حاصل ہوئی ۔
  • بھارت ، دنیا بھر میں امریکہ اور چین کے بعد تیسرا  سب سے بڑا اسٹارٹ ایکو نظام بن گیا ہے ۔ نئے تسلیم شدہ اسٹارٹ اَپ کی تعداد ، جو 17-2016 ء میں 733 تھی ، 22-2021 ء میں بڑھ کر 14000 سے زائد ہو گئی ہے ۔
  • 44 بھارتی اسٹارٹ اَپس اداروں نے 2021 ء کے دوران یونیکورنس  کی حیثیت حاصل کرلی ہے ۔ اس طریقے سے یونیکورنوں کی تعداد بڑھ کر 83  ہو گئی ہے ۔ اس میں سے بیشتر خدمات کے شعبے سے متعلق ہیں ۔

سماجی بنیادی ڈھانچہ اور روز گار

  • 16 جنوری ، 2022 ء کو  کوو ڈ- 19 ٹیکوں کی 157.94 کروڑ خوراکیں لگائی جا چکی تھیں ۔  ان میں 91.93 کروڑ پہلی خوراک اور 66.05 کروڑ دوسری خوراک شامل ہیں ۔
  • 21-2020 ء کی آخری سہ ماہی کے دوران معیشت کے احیاء کے ساتھ روز گار کے اشاریے ما قبل وبائی مرض کی سطحوں سے بھی آگے نکل گئے ہیں ۔
  • مارچ ، 2021 ء تک سہ ماہی  بنیاد پر تیار کئے جانے والے لیبر فورس سروے ( پی ایف ایل ایس ) کے مطابق شہری شعبے میں روزگار پر  وبائی مرض کی صورتِ حال کی وجہ سے ، جو اثرات مرتب ہوئے تھے ، وہ اب زائل ہو گئے ہیں اور روزگار کی کیفیت  ما قبل وبائی مرض کی سطح پر  لوٹ گئی ہے ۔
  • ایمپلائیز  پراویڈنٹ فنڈ آرگنائزیشن ( ای پی ایف او ) اعداد و شمار کے مطابق ، کووڈ کی دوسری لہر کے دوران   روزگار کی صورتِ حال مائل بہ اضافہ رہی ۔ کوو ڈ- 19 کے روز گار پر پڑنے والے اثرات دوسری کوو ڈلہر کے دوران  پہلے کے مقابلے میں بہت کم رہے ۔
  • مجموعی گھریلو پیداوار کے بالمقابل مرکزاور ریاستوں کی جانب سے کئے جانے والے سماجی خدمات پر اخراجات ( صحت ، تعلیم اور دیگر ) میں 15-2014 ء میں 6.2 فی صد کا اضافہ درج کیا گیا تھا ، جو 22-2021 ء ( بی ای ) میں بڑھ کر 8.6 فی صد ہو گیا ہے ۔
  • قومی کنبہ صحت سروے – 5 کے مطابق  :
    • مجموعی تولیدی شرح ( ٹی ایف آر ) 16-2015 ء کی 2.2 سے گھٹ کر 21-2019 ء  میں دو کے بقدر رہ گئی ۔
    • نو زائیدہ اطفال کی شرح اموات ( آئی ایم آر ) ، جن کی عمریں پانچ برس سے کم کی تھیں اور ادارہ جاتی  پیدائشوں کے معاملات میں 16-2015 ء کے مقابلے 21-2019 ء کے دوران بہتری رونما ہوئی ہے ۔
  • جل جیون مشن ( جے جے ایم) کے تحت 83 اضلاع کو ہر گھر جل والے اضلاع قرار دیا جا چکا ہے ۔
  • دیہی علاقوں میں وبائی مرض کی صورتِ حال کے دوران غیر منظم مزدوروں کو وافر روز گار بہم پہنچانے کے لئے مہاتما گاندھی قومی دیہی روز گار گارنٹی اسکیم ( ایم این آر ای جی ایس ) کے تحت افزوں سرمایہ کی تخصیص   ۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح – م ن – ع ا  ) 

U.No. 896



(Release ID: 1793920) Visitor Counter : 723