وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

عالمی وبا کے دوران سماجی خدمات پر حکومت کے اخراجات میں قابل قدر اضافہ ہوا


سال 22-2021 کے بجٹ تخمینے میں سماجی خدمات کے سیکٹر کے لئے حکومت کی طرف سے مختص رقم میں 9.8 فیصد کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے

سال 22-2021 میں صحت اخراجات کے لئے مختص فنڈ میں 73 فیصد ، تعلیم کے لئے 20 فیصد کا اضافہ کیا گیا

جل جیون مشن کے تحت 19 جنوری 2022 تک 8 لاکھ سے زیادہ اسکولوں میں نل کے ذریعہ پینے کے پانی کی سپلائی فراہم کی گئی

سال 20-2019 میں پرائیویٹ، اپر پرائمری اور سیکنڈری کی سطح پر اسکول چھوڑنے والوں کی شرح میں کمی آئی

سال20-2019 میں 26.45 کروڑ بچوں کا اسکولوں میں اندراج کیا گیا، گزشتہ برسوں میں اندراج کے تناسب میں ہونے والی مجموعی کمی کے رجحان میں تبدیلی آئی

تعلیم کی سالانہ اسٹیٹس رپورٹ 2021 میں کہا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں بچے پرائیویٹ اسکولوں سے سرکاری اسکولوں میں منتقل ہوئے ہیں

Posted On: 31 JAN 2022 3:04PM by PIB Delhi

اقتصادی جائزہ 22-2021  میں کہا گیا ہے کہ  عالمی وبا کے دوران  سماجی خدمات پر  سرکاری اخراجات میں قابل قدر  اضافہ ہوا۔ خزانے اور  کارپوریٹ  امور کی مرکزی  وزیر محترمہ نرملا سیتا  رمن نے  آج پارلیمنٹ میں  اقتصادی جائزہ  22-2021  پیش کیا۔سال  21-2020  کے مقابلے 22-2021  میں سماجی خدمات کے سیکٹر کے لئے مختص فنڈ میں 9.8  فیصد کا اضافہ کیا گیا ۔

سماجی سیکٹر کے اخراجات:

سروے میں کہا گیا ہے کہ  مرکز  اور ریاستی حکومتوں نے  22-2021  کے بجٹ تخمینہ میں سماجی خدمات کے سیکٹر  میں اخراجات کے لئے تقریبا  71.61   لاکھ کروڑ روپے مختص کئے تھے۔ پچھلے سال (21-2020) کے نظر ثانی اخراجات میں بجٹ رقم سے 54  ہزار کروڑ روپے  کا اضافہ ہوا تھا۔ اقتصادی جائزے میں مزید کہا  گیا ہے کہ  اس سیکٹر کے لئے فنڈ میں سال  21-2020  کے بجٹ میں جی ڈی پی کا  8.3  فیصد  کے مقابلے 22-2021  (بی ای) میں فنڈ میں جی ڈی پی کا  8.6  فیصد  رکھا گیا ہے۔ پچھلے 5 برسوں کے دوران حکومت کے کل اخراجات میں  سماجی خدمات  کے شعبے کے لئے تقریبا 25  فیصد  رقم  خرچ کی گئی۔ سال 22-2021  (بی ای) میں  یہ  26.6  فیصد تھی۔

اقتصادی جائزے میں  اس بات کو بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ  صحت کے سیکٹر میں اخراجات، جو 20-2019  میں 2.73  لاکھ کروڑ روپے تھے، 22-2021  میں  بڑھ کر  4.72  لاکھ کروڑ روپے ہو گئے، جن سے تقریبا 73  فیصد   کا اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔ سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ تعلیم  کے سیکٹر میں  ہونے والے اخراجات میں اسی مدت میں 20  فیصد کا اضافہ ہوا۔

تعلیم:

جائزے میں کہا گیا ہے کہ  سال 20-2019  میں عالمی وبا سے پہلے  کے تجزئے  میں ، جس کے  اعداد وشمار دستیاب ہیں، ظاہر ہوتا ہے کہ  سال 19-2018  اور  20-2019  کے دوران  پرائمری اور اپر پرائمری اسکولوں کو چھوڑ کر  تسلیم شدہ اسکولوں  اور  کالجوں کی تعداد میں  مسلسل اضافہ درج کیا گیا۔ جل جیون مشن کے تحت  اسکولوں میں پینے کے پانی اور صفائی ستھرائی کو ترجیح دی گئی۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ  سووچھ بھارت مشن کے ساتھ ساتھ سمگر شکشا اسکیم کے تحت  اسکولوں میں ضروری وسائل فراہم کرنے پر زور دیا گیا۔ 19  جنوری  2022 تک  جل جیون مشن کے تحت  839443  اسکولوں کو  نل کے ذریعہ پانی کی سپلائی فراہم کی گئی ۔اس کے علاوہ   13-2012  سے  20-2019  تک  ہر سطح پر  اساتذہ کی دستیابی میں بہتری  درج کی گئی ہے۔

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ سال 20-2019  میں  پرائمری ، اپر پرائمری اور سیکنڈری  کی سطح پر  اسکول چھوڑنے والوں کی شرح میں بھی کمی آئی ہے۔ سال 20-2019  میں  پرائمری سطح پر  اسکول چھوڑنے والوں کی شرح کم ہو کر  1.45  فیصد ہو گئی ہے، جب کہ  19-2018  میں  4.45  فیصد تھی۔ یہ کمی  لڑکیوں اور لڑکوں دونوں میں آئی ہے۔ پچھلے دو برسوں کے دوران  اسکول چھوڑنے والوں کی بڑھتی ہوئی شرح کا رجحان تبدیلی ہوا ہے اور  اس میں کافی کمی آئی ہے۔

اقتصادی سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ  سال  20-2019  میں  ہر سطح پر  مجموعی داخلے کی شرح (جی ای آر) میں بہتری آئی اور صنفی  امتیاز میں بھی  بہتری ہوئی ہے۔ سال 20-2019  میں  اسکولوں میں 26.45  کروڑ بچوں کا اندراج کیا گیا۔ اس سے 17-2016  اور 19-2018  کے درمیان  جی ای آر  میں  آنے والی کمی کے رجحان کو  بدلنے میں مدد ملی ہے۔ سال  کے دوران  اسکولوں میں تقریبا  42 لاکھ  اضافی  بچوں کا اندراج کیا گیا ، جن میں 26 لاکھ پرائمری سے ہائر سیکنڈر کی سطح  تک ہوئے جب کہ 16  لاکھ بچوں کا  پری پرائمری سطح پر  داخلہ کیا گیا۔ یہ  اعداد وشمار  تعلیم کے لئے  یونیفائڈ  ڈسٹرکٹ انفارمیشن  سسٹم اور ایجوکیشن پلس (یو ڈی آئی ایس ایف+) کے مطابق ہیں۔

 اعلی تعلیم میں مجموعی داخلے کی شرح 20-2019  میں  27.1  فیصد درج کی گئی، جو  سال 19-2018  میں 26.3  فیصد سے  کچھ زیادہ ہے۔ اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے  اعلیٰ تعلیم کے ماحول میں انقلاب برپا کرنے کی خاطر  نیشنل ایپرنٹس شپ  ٹریننگ اسکیم ، اکیڈمک بینک آف کریڈٹ، ای-  پی جی  پاٹھ شالہ، اُنّت بھارت ابھیان اور  کمزور طبقوں کے لئے وظیفوں  سمیت متعدد اقدمات کئے ہیں۔

عالمی وبا نے  تعلیم کے نظام پر  کافی اثر  ڈالا ہے۔ سروے کے مطابق  پورے بھارت میں لاکھوں اسکول اور کالج  اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ  تعلیم کے سیکٹر  پر متعدد لاک ڈاؤن کے حقیقی اثرات  کا تعین کرنا  مشکل ہے، کیونکہ تازہ ترین جامع  رسمی اعداد وشمار  20-2019  تک دستیاب ہیں۔ جائزے میں  سالانہ اسٹیٹس آف ایجوکیشن رپورٹ  (اے ایس  ای آر) 2021  کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں  دیہی  علاقوں میں تعلیم کے سیکٹر پر   عالمی وبا کے اثرات  کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اے ایس ای آر  کے مطابق   15  سے 16  تک کی عمر  کے بچوں میں  عالمی وبا کے دوران  اندراج  میں  بہتری آئی ہے اور  اس عمر کے گروپ میں  اسکولوں میں داخلہ نہ لینے والے بچوں  کی تعداد ، جو 2018  میں 12.1  فیصد تھی،  2021  میں گھٹ کر  6.6  فیصد ہو گئی ہے۔ البتہ اے ایس ای آر  کی رپورٹ میں یہ  بھی پتہ  چلتا ہے کہ 2018  میں  (6-14  سال کی عمر کے بچے)، جن بچوں کا  اسکول  میں داخلہ نہیں ہوا  ، ان کی شرح 2.5  فیصد تھی، جو 2021  میں بڑھ کر  4.6 فیصد ہو گئی۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ اسکول سے باہر رہنے والے بچوں کی نشان دہی ، انہیں اصل دھارے میں شامل کرنے  کے لئے حکومت نے  ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ  کووڈ  -19  ایکشن پلان میں ساجھیداری کی ہے۔

اے ایس ای آر کی  رپورٹ میں یہ بھی  انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی وبا کے دوران  دیہی علاقوں میں  ہر عمر کے گروپ  کے بچے  پرائیویٹ سے سرکاری اسکولوں میں منتقل ہوئے ہیں۔ ان کی اس منتقلی  کی ممکنہ وجوہات میں  کم خرچ پرائیویٹ اسکولوں کا بند ہونا،  والدین کی مالی پریشانی ،  سرکاری اسکولوں میں مفت  ملنے والی سہولیات اور  مہاجر  کنبوں کی  گاؤں کی واپسی  شامل ہے۔ جولائی 2020  میں  حکومت نے  مائیگرینٹ مزدوروں کے بچوں  کو اصل دھارے میں شامل کرنے، اسکولوں میں  ان کے شناختی  نوٹ کے علاوہ دیگر دستاویزات  مانگے بغیر  اسکولوں میں داخلہ دینے جیسے رہنما خطوط جاری کئے تھے۔

اے ایس ای آر  کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ  اسمارٹ فون  کی دستیابی ، جو  2018  میں 36.5  فیصد تھی، 2021  میں بڑھ کر 67.6  فیصد ہو گئی ہے لیکن  چھوٹے درجوں میں پڑھنے والے طلباء  کو بڑی کلاسوں میں پڑھنے والے طلباء کے مقابلے آن لائن سرگرمیوں میں مشکلات  کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بچوں کے استعمال میں اسمارٹ فون  کی عدم دستیابی  اور نیٹ ورک  کی کنکٹی وٹی  کے معاملات  جیسے  چیلنجوں کا  بچوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ البتہ  اسکولوں میں داخل  تمام بچوں کو  ان کی موجودہ کلاسوں کے مطابق    نصابی کتب فراہم کی گئی ہیں (91.9  فیصد)۔ یہ تناسب سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں پچھلے سال ہوئے داخلوں کے مقابلے زیادہ ہے۔

اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے کہ  تعلیمی نظام پر عالمی وبا  کے منفی اثرات کو کم سے کم کرنے  اور  وبا کی مدت کے دوران  پرائیویٹ مطالعات  کے ذریعہ اٹھائے گئے مسائل کو حل کرنے کے لئے حکومت نے  کئی اقدامات کئے ہیں۔ حکومت نے  گھروں اور نصابی کتب کی  تقسیم کاری، ٹیچروں کے ذریعہ ٹیلی فون پر ہدایات ، ٹی وی اور ریڈیو کے ذریعہ آن لائن اور  ڈیجیٹل متن  ٹی اے آر اے انٹریکٹو چیٹ بوٹ ، این سی ای آر ٹی کے ذریعہ جاری کردہ  متبادل تعلیمی کلینڈر  کے ذریعہ  سرگرمیوں پر مبنی  آموزش جیسے  اقدامات کئے ہیں۔ سروے میں  کہا گیا ہے کہ کووڈ – 19  عالمی وبا کے دوران  طلباء  کے لئے کئے گئے مزید اقدامات میں پی ایم ای – ودیا ، نیشنل ڈیجیٹل ایجوکیشن  آر کی ٹیکچر،  این آئی پی یو این بھارت مشن وغیرہ شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح-وا - ق ر)

U-889


(Release ID: 1793917) Visitor Counter : 293