وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی اقتصادی فورم کے ڈیووس ایجنڈے میں ’اسٹیٹ آف دی ورلڈ‘خصوصی خطاب کیا


’’کورونا وباء کی مدت کے دوران بھارت نے ’ایک کرہ ارض ‘، ’ایک صحت کے اپنے وژن‘ کو اپناتے ہوئے لازمی دواؤں اور ٹیکوں کی سپلائی کرکے بہت سی زندگیاں بچائیں‘‘

بھارت عالمی سپلائی چین میں دنیا کا بھروسے مند شراکت دار بننے کے تئیں عہد بستہ ہے

’’بھارت میں سرمایہ کاری کےلئے یہی بہترین وقت ہے‘‘

’’ہندوستان نہ صرف کود کفیل بننے کی اپنی جستجو میں پروسیس کو آسان بنانے پر توجہ دے رہا ہے، بلکہ سرمایہ کاری اور پیداوار کو بھی ترغیب دے رہا ہے‘‘

’’بھارت اگلے 25سالوں میں مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے پالیسیاں تیار کررہا ہے، اس عرصے کے دوران ملک نے زیادہ ترقی اور فلاح و بہبود اور تندرستی کے مقاصد کو برقرار رکھا ہے، ترقی کا یہ دور سبز ، صاف ستھرا اور پائیدار کے ساتھ ساتھ پُر اعتماد ہوگا‘‘

ثقافت اور صارفیت میں آب و ہوا کے چیلنج کو گہرا کردیا ہے، آج کی’ٹیک میک یوز ڈسپوز‘معیشت سے گھومنے والی معیشت کی طرف تیزی سے آگے بڑھنا ناگزیر ہے
 
’’ایل آئی ایف ای(لائف) کو ایک عوامی تحریک بنانا پی-3یعنی’عوام دوست کرہ ارض’ کے لئے ایک مضبوط بنیاد بن سکتا ہے‘‘

یہ ضروری ہے کہ ہر جمہوری ملک کو کثیر جہت

Posted On: 17 JAN 2022 10:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی،17جنوری؍2022

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے آج عالمی اقتصادی فورم کے ڈیووس ایجنڈے میں اسٹیٹ آف دی ورلڈ خصوصی خطاب کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت بہت احتیاط اور اعتماد کے ساتھ عالمی وباءکی ایک اور لہر کے ساتھ نمٹ رہا ہے اور بہت سے امید افزا نتائج کے ساتھ معاشی شعبے میں پیش قدمی کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ایک مضبوط جمہوریت کی حیثیت سے انسانیت کو امید کی جھلک پیش کی ہے، جو جمہوریت اور ٹیکنالوجی  میں ہندوستان کی نہ لڑکھڑانے والے اعتماد پر مشتمل ہے، جوکہ ہندوستانیوں کی21ویں صدی، ذہانت اور رویے  کو با اختیار بنا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وباء کے دوران بھارت نے ’ایک کرہ ارض  ، ایک صحت‘ کے اپنے وژن کو اپنا کرلازمی دوائیں اور ویکسین  برآمد کرکے بہت سی زندگیاں بچائی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا دوا تیار کرنے والا ملک ہے اور وہ خود کو دنیا کا دوا سازی کا ایک اہم مرکز سمجھتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہندوستان ریکارڈ تعداد میں سافٹ ویئر انجینئر فراہم کررہا ہے۔50 لاکھ سے زیادہ سافٹ ویئر تیار کرنے والے بھارت میں کام کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں یونیکورنس کی آج تیسری سب سے بڑی تعداد ہے۔ گزشتہ 6 مہینے کے دوران 10ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اَپس  درج کئے گئے۔ انہوں نے ہندوستان کے بڑے ، محفوظ اور کامیاب ڈیجیٹل ادائیگیوں کے پلیٹ فارم کے بارے میں بھی بات کی اور بتایا کہ گزشتہ مہینے میں ہی ادائیگیوں یونیفائیڈ انٹرفیس کے ذریعے 4.4ارب سے زیادہ کے لین دین ہوئے۔وزیر اعظم نے کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے اور حکومت کی مداخلت کو کم کرنے کے اقدامات کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں میں آسانی کا بھی ذکر کیا اور انہیں دنیا میں سب سے مقابلہ جاتی بنانے کے بارے میں بات کی۔ہندوستان کے پاس  ڈرونس ، خلاء ، جیو اسپاتئیل(جغرافیائی) میپنگ جیسے غیر منضبط کئے گئے شعبے ہیں اور وہ آئی ٹی اور بی پی او سیکٹروں سے متعلق متروک  ٹیلی کام ریگولیشن میں اصلاحات لایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے گزرے ہوئے سال میں 25ہزار سے زیادہ تعمیل کو ختم کردیا ہے۔

ایک ساجھیدار کی حیثیت سے ہندوستان کی بڑھتی ہوئی کشش کا ذکر کرتےہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان عالمی سپلائی چین میں دنیا کا پراعتماد یا بھروسے مند شراکت دار بننے کے تئیں عہد بند ہے اور وہ کئی ملکوں کے ساتھ آزاد تجارتی سمجھوتوں کے لئے راستے بنارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختراع ، ٹیکنالوجی موافقت اور صنعت کاری جذبے میں ہندوستان کی صلاحیتوں نے اسے ایک پسندیدہ عالمی شراکت دار بنا دیا ہے، اسی لئے یہی بہترین موقع ہے کہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کی جائے۔انہوں نے صنعت کاری کی نئی بلندی کو چھونے کے لئے بھارتی نوجوانوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں محض 100اسٹارٹ اَپس کے مقابلے میں آج ہندوستان کے پاس 60ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اَپس ہیں۔ان میں سے 80یونیکورنس ہیں اور 2021ء میں خود بخود 40سے زیادہ یونیکورنس ابھر کرسامنے آئے ہیں۔

ہندوستان کے اعتماد کے نقطہ نظر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  جب دنیا کورونا کی مدت کے دوران نرم مقدار  جیسے طریقہ کار پرتوجہ دے رہی تھی ، تو ہندوستان اصلاحات کو مستحکم کررہا تھا۔انہوں نے 6لاکھ گاؤں میں آپٹیکل فائبر، کنکٹی وٹی سے متعلق بنیادی ڈھانچے میں 1.3کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری ، اثاثے مونیٹائزیشن کے ذریعے 80ارب ڈالر  حاصل کرنے کے ہدف اورسامان ،عوام اور خدمات کی بے روک ٹوک کنکٹی وٹی کے لئے نئی حرکیات کو فروغ دینے کی خاطر تمام فریقوں کو واحد پلیٹ فارم پر لانے کے لئے گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان جیسے فیزیکل اور  ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے میں چھلانگ لگانے کا ذکر کیا۔

جناب مودی نے فورم کو بتایا کہ نہ صرف ہندوستان خود کفالت کے لئے اپنی جستجو میں عمل (پروسیس)کو آسان بنانے پر توجہ دے رہا ہے، بلکہ وہ سرمایہ کاری اور پیداوار کو بھی ترغیب دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کا سب سے واضح مظہر 14شعبوں میں 26ارب ڈالر مالیت کی پیداوار سے متعلق ترغیبی اسکیمیں ہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اگلے 25سالوں کے مقاصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے پالیسایاں بنا رہا ہے اور اس مدت میں ملک نے زیادہ ترقی اور فلاح و بہبود اور تندرستی کے اہداف کو بھی برقرار رکھا ہے۔ وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی کا یہ دور سبز، صاف ستھرا، پائیدار اور قابل اعتماد ہوگا۔

وزیر اعظم نے آج کی طرز زندگی اور پالیسیوں کی ماحولیاتی لاگت پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے ان چیلنجوں کی طرف  اشارہ کیا جو ہماری طرز زندگی  آب و ہوا کی وجہ سے ہے۔ثقافت اور صارفیت نے آب وہوا کے چیلنج کو مزید گہرا کردیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج کی ’ٹیک میک یوز ڈسپوز‘معیشت سے گھومنے والی معیشت کی طرف تیزی سے آگے بڑھنا ناگزیر ہے۔ انہوں نے کوپ 26کانفرنس میں مشن لائف(ایل آئی ایف ای) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایل آئی ایف ای(لائف) کو ایک عوامی تحریک بنانا پی-3یعنی ’عوام دوست کرہ ارض’  ایک مضبوط بنیاد بن سکتا ہے ۔زندگی یعنی’ماحولیات کے لئے طرز زندگی‘لچکدار اور پائیدار طرز زندگی کا ایک وژن ہے، جو موسمیاتی بحران اور مستقبل کے غیر متوقع چیلنجوں سے نمٹنے میں کارآمد ثابت ہوگا۔ جناب مودی نے نشان زد تاریخوں سے پہلے ہی آب و ہوا کے نشانے کو حاصل کرنے میں ہندوستان کی متاثر کن ریکارڈ کے بارے میں بھی فورم کو آگاہ کیا۔

وزیر اعظم نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ عالمی نظام کے بدلتے ہوئے حقائق کو اپنا یاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی کنبہ بدلتے ہوئے عالمی نظام میں نئے چیلنجوں کا سامنا کررہا ہے اور انہوں نے ہر ملک اور عالمی ایجنسی سے اجتماعی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اہم مثالوں کے طورپر  سپلائی چین میں رخنہ اندازی ، افراط زر اور آب و ہوا میں تبدیلی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کرپٹو کرنسی کی مثال بھی پیش کی، جہاں متعلقہ ٹیکنالوجیز اور ان کے چیلنجز کسی واحد ملک کے فیصلوں کے لئے خود کو قرض نہیں دیتے۔ انہوں نے اس پر ایک ہونے کے لئے کہا۔ انہوں نے کہا کہ کیا کثیر الجہتی تنظیمیں بدلتے ہوئے منظر نامے میں عالمی نظام کے چیلنجوں سے نمٹنے کی پوزیشن میں ہیں، کیونکہ جب یہ تنظیمیں وجود میں آئیں تو اس وقت  دنیا بدل چکی تھی۔ اسی لیے یہ ضروری ہے کہ ہر جمہوری ملک کو اِ ن اداروں کی اصلاحات کے لئے آگے آنا چاہئے، تاکہ وہ عصر حاضر اور مستقبل کی چیلنجوں سے نمٹنے کا کام پورا کرسکیں۔

*************

ش ح-ح ا– ن ع

U. No.497



(Release ID: 1790653) Visitor Counter : 147