وزیراعظم کا دفتر

ہلدوانی میں متعدد پروجیکٹوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 30 DEC 2021 6:31PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 30  دسمبر        بھارت ماتا کی جئے، بھارت ماتا کی جئے اتراکھنڈ کے گورنر گرمیت سنگھ جی، جواں سال،  محنتی  اوریہاں کے ہردلعزیز وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی جی، بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر جناب مدن کوشک جی، مرکزی وزیر جناب اجے بھٹ جی، میرے ساتھی رمیش پوکھریال نشانک جی، جناب ترویندر سنگھ راوت جی، تیرتھ سنگھ راوت جی، جناب وجے بہوگنا جی، اتراکھنڈ حکومت کے وزراء، جناب ستپال مہاراج جی، جناب ہرک سنگھ راوت جی، جناب سبودھ اونیال جی، جناب ونشی دھر بھگت جی، پارلیمنٹ میں ہماری ساتھی محترمہ مالا راجیہ لکشمی جی، جناب اجے ٹمٹا جی، دیگر ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی اور کوماؤں کے میرے پیارے بھائیوں  اور بہنوں!

وہاں جو اوپر ہیں وہ سب سلامت ہیں نا؟ آپ کو سنائی دیتا ہوگا۔ آپ اتنی بڑی تعداد میں وہاں کبھی ڈر لگتا  ہے آپ آگے مت بڑھنا بھائی ۔ چاروں طرف عمارت پر ... آپ کا یہ پیار، آپ کا آشیرواد اس کے لیے میں آپ کا بے حد مشکور ہوں۔ گول جیو کے یو پوتر دھرتی کوماؤں میں،اوپو سبئی بینم کو میار نمسکار، و سبے نانا تیناکیں میور پیار و آشیش! جاگیشور – باگیشور – سومیشور ان زیارت گاہوں کی اس شیوکی سر زمین کو صد بصد سلام۔ ملک کی آزادی میں بھی کوماؤں نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہاں پنڈت بدری دت پانڈے جی، ان کی قیادت میں، اتراینی میلے میں کولی بیگارپرتھا کا خاتمہ ہوا تھا۔

ساتھیو،
آج مجھے کوماؤں آنے کی سعادت نصیب ہوئی تو یہ فطری ہے کہ آپ لوگوں کے ساتھ میرا پرانا ناطہ رہا ہے ، جو گہرا رشتہ رہا ہے، اس کی پرانی یادوں کا تازہ ہونا بہت فطری ہے۔ اوراتنی اپنائیت سے آپ نے جو اترا کھنڈ کی ٹوپی پہنائی ہے،  میرے لیے اس سے بڑھ کر فخر کی بات کیا ہو سکتی ہے۔  میں اسے چھوٹا اعزاز نہیں  تصور کرتا ہوں۔ میرے جذبات اتراکھنڈ کے فخر سے وابستہ ہو جاتی ہیں۔ آج یہاں 17000 کروڑ روپے سے زیادہ کے ترقیاتی کاموں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ پروجیکٹ کوماؤں کے تمام دوستوں کو بہتر کنیکٹیوٹی، بہتر صحت کی سہولیات فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ اور آج میں آپ کو ایک اور خوشخبری دینا چاہتا ہوں۔ ہلدوانی کے لوگوں کے لیے میں نئے سال کا ایک اور تحفہ لے کر آیا ہوں۔ ہلدوانی شہر کے مجموعی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ہم تقریباً دو ہزار کروڑ روپے کا منصوبہ لے کر آرہے ہیں۔ اب ہلدوانی میں ہر جگہ پانی، سیوریج، سڑکیں، پارکنگ، اسٹریٹ لائٹس میں بے مثال بہتری آئے گی۔

ساتھیو،
اس دہائی کو اتراکھنڈ کی دہائی بنانے کے لیے ہم نے ایسے بہت سے ترقیاتی کاموں کو تیز رفتاری سے کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اور جب میں کہتا ہوں کہ یہ اتراکھنڈ کی دہائی ہے تو میں ایسے  نہیں کہہ رہا ہوں۔ میں جو کہہ رہا ہوں، اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ میرا پختہ یقین ہے کہ اتراکھنڈ کے لوگوں کی طاقت اس دہائی کو اتراکھنڈ کی دہائی بنا ئے گی۔ مجھے اس مٹی کی طاقت معلوم ہے دوستو ! اتراکھنڈ میں بڑھتا ہوا جدید انفراسٹرکچر، چار دھام پروجیکٹ،نئے بن رہے ریل کے تمام راستے ، اس دہائی کو اتراکھنڈ کی دہائی بنائیں گے۔ اتراکھنڈ میں بننے والے نئے ہائیڈرو پروجیکٹ، اتراکھنڈ کی بڑھتی ہوئی صنعتی صلاحیت، اس دہائی کو اتراکھنڈ کی دہائی بنائے گی۔ اتراکھنڈ میں سیاحت کے شعبے کی ترقی، پوری دنیا میں یوگا کے لیے بڑھتی ہوئی کشش  وہ اتراکھنڈ کی سرزمین پر ہی کھینچ کر لانے والا ہے۔ سیاحوں کے لیے سہولیات میں اضافہ –  ہوم اسٹے مہم ،اس دہائی کو اتراکھنڈ کی دہائی بنانے جا رہی ہے۔ اتراکھنڈ میں بڑھ رہی قدرتی زراعت ، یہاں کی قدرتی کھیتی، جڑی بوٹیوں کی مصنوعات، زراعت کے شعبے میں بھی یہ دہائی اتراکھنڈ کی ہونے والی ہے، اتراکھنڈ کی دہائی قابل فخر ہونے والی ہے۔ آج کے منصوبے ان سب سے وابستہ ہیں۔ میں آج ہلدوانی کی اس سرزمین سے اتراکھنڈ کے لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیوں،
ہم سب ہمالیہ کی طاقت کو جانتے ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ اتراکھنڈ سے کتنی ندیاں نکلتی ہیں۔ آزادی کے بعد سےہی  یہاں کے لوگوں نے دو اوردھارائیں دیکھی ہیں۔ ایک دھارا ہے – پہاڑ کو ترقی سے دور رکھو۔ اور دوسری دھارا ہے –  پہاڑ کی ترقی کے لیے دن رات ایک کر دو۔ پہلی دھارا والے لوگ آپ کو ہمیشہ ترقی سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔ پہاڑوں پر سڑکیں، بجلی اور پانی فراہم کرنے کے لیے جو محنت کرنی تھی، وہ اس سے ہمیشہ بھاگتے رہے۔ یہاں کے سینکڑوں گاؤں کی کتنی ہی نسلیں ، اچھی سڑکوں کی عدم موجودگی میں، اچھی سہولیات کی عدم موجودگی میں وہ ہمارا پیارا اتراکھنڈ چھوڑ کر کہیں اور آباد ہو گیا۔ آج میں مطمئن ہوں کہ اتراکھنڈ کے عوام، ملک کے لوگوں کو ان کی حقیقت کا پتہ چل گیا ہے۔ آج ہماری حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کے منتر کے ساتھ ملک کو تیز رفتاری سے نئی بلندیوں پر لے جانے میں مصروف ہے۔ آج اودھم سنگھ نگر ضلع میں ایمس رشی کیش سیٹلائٹ سینٹر اور پتھورا گڑھ میں جگ جیون رام گورنمنٹ میڈیکل کالج کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ یہ دونوں ہسپتال کوماؤں اور ترائی علاقے کے لوگوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہوں گے۔ الموڑہ میڈیکل کالج کوبھی  جلد شروع کرنے کے لیے کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ ہم اتراکھنڈ میں رابطے کے بڑے چیلنج پر قابو پانے کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔ آج اس پروگرام میں بھی تقریباً 9 ہزار کروڑ روپے کے پروجیکٹ سڑک کی تعمیر سے متعلق ہیں۔ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت 1200 کلومیٹر دیہی سڑکوں کی تعمیر کا کام بھی شروع ہوا ہے۔ ان سڑکوں کے علاوہ 151 پلوں کی تعمیر کا کام بھی کیا جائے گا۔

بھائیو اور بہنو،

آپ کو آرام اور سہولت سے محروم رکھنےکی سوچ  والوں کے باعث ہی مانس کھنڈ،  جو مانسرور کا داخلی راستہ تھا، آپ سڑکوں سے محروم  رہے۔ ہم نے نہ صرف ٹنک پور پتھورا گڑھ آل ویدر روڈ پر کام کیا بلکہ لیپولیکھ تک سڑک بھی بنائی اور اس پر مزید توسیع کا کام جاری ہے۔ خیر آج جب عوام کو ان لوگوں کی حقیقت کا پتہ چل گیا ہے تو ان لوگوں نے ایک نئی دکان کھول لی ہے۔ یہ دکان افواہیں پھیلانے کی ہے۔ افواہ تیار کرو، پھر افواہ پھیلاؤ۔ اور اسی افواہ کو سچ مان کر دن رات شور مچاتے رہو۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ یہاں ٹنک پور – باگیشور ریل لائن کو لے کر یہ اتراکھنڈ مخالف نئے بھرم پھیلا رہے ہیں۔

ساتھیو،

ٹنک پور – باگیشور ریل لائن کے حتمی محل وقوع کا سروے اس پروجیکٹ کی اہم بنیاد ہے۔ اور ایسا اس لیے ہو رہا ہے تاکہ اس ریلوے لائن پر کام جلد شروع ہو سکے۔ اور میں آج یہاں آپ کو یقین دلانے آیا ہوں۔ آج رشی کیش – کرن پریاگ ریل روٹ بن رہا ہے، کل ٹنک پور – باگیشور روٹ بھی ایسے  ہی بنے گا۔ میرے اتراکھنڈ کے بھائیو اور بہنو، یہ صرف سنگ بنیاد کے پتھر نہیں ہیں، یہ صرف پتھر نہیں ہیں، یہ وہ عزم کے پتھر ہیں جنہیں ڈبل انجن والی حکومت ثابت کرکے دکھائے گی۔

ساتھیوں،
اتراکھنڈ نے اپنے قیام کی دو دہائیاں اور 20 سال مکمل کر لیے ہیں۔ ان سالوں میں، آپ نے ایسے لوگوں کو بھی حکومت چلاتے دیکھا ہے جو کہتے تھے – چاہے اتراکھنڈ کو لوٹ لو، میری حکومت کو بچالو ۔ ان لوگوں نے اتراکھنڈ کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا۔ جنہیں اتراکھنڈ سے محبت ہے وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتے۔جسے کوماؤں سے محبت ہووہ کوماؤں چھوڑ کر نہیں جاتا۔ یہ تو دیوی دیوتاؤں کی سرزمین ہے۔ یہاں کے لوگوں کی خدمت کرنا، اتراکھنڈ کی خدمت کرنا دیوی دیوتاؤں کی خدمت کے مترادف ہے۔ اور اسی جذبے سے ہماری حکومت کام کر رہی ہے۔ میں خود بڑے انہماک سے مصروف ہوں۔ پہلے کی عدم سہولت اور محرومی اب سہولت اور ہم آہنگی میں تبدیل ہو رہی ہے۔ انہوں نے آپ کو بنیادی سہولیات کا فقدان دیا، ہم ہر طبقے، ہر علاقے کو سو فیصد بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

قلت میں رکھنے کی سیاست کا سب سے زیادہ نقصان اگر  کسی کوبھگتنا پڑا ہے تو وہ ہماری مائیں، ہماری بہنیں، ہماری بیٹیاں ہیں۔رسوئی میں دھواں، تو مشکل ماؤں بہنوں کی ۔ بیت الخلا نہ ہو تو سب سے زیادہ مشکل  بہن بیٹیوں کو ۔ کچی چھت کی وجہ سے پانی ٹپکتا ہے تو سب سے زیادہ پریشانی ماں کو ۔ بچے بیمار ہو گئے، علاج کے لیے پیسے نہیں، سہولت نہیں- دل سب سے زیادہ غم زدہ ہوتا ہے ماں کا۔ پانی کے لیے سب سے زیادہ محنت اور وقت صرف ہوتا ہے – ہماری ماؤں اور بہنوں کا۔ گزشتہ  7 سالوں میں ماؤں کے ان مسائل کو جڑ سے ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ جل جیون مشن – ہر گھر جل، ہر گھر نل سے جل ایک ایسی ہی کوشش ہے۔دو سالوں میں اس مشن کے تحت ملک کے 5 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو پائپ سے پانی فراہم کیا گیا ہے۔ آج بھی جن 70 سے زائد منصوبوں کے سنگ بنیادرکھا گیا ہے ان سے 13 اضلاع کی بہنوں کی زندگی آسان ہونےوالی ہے۔ اتنا ہی نہیں، اب ہلدوانی اور جگجیت پور کے آس پاس کے علاقوں میں  بھی پانی کا وافر بندوبست کرنے سے پینے کے پانی کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔

ساتھیوں،
جب ہم کسی تاریخی مقام پر جاتے ہیں تو وہاں ہمیں بتایا جاتا ہے کہ یہ جگہ اتنے سال پہلے بنائی گئی  تھی، یہ عمارت اتنی پرانی ہے۔ لیکن کئی دہائیوں تک ملک کا یہ حال رہا کہ بڑے منصوبوں کی بات آتے ہی ہمارے یہاں کہا جاتا ہے ، ہمارے یہاں کہا جاتا ہے – یہ منصوبہ اتنے سالوں سے اٹکا ہوا ہے، یہ منصوبہ اتنی دہائیوں سے نامکمل ہے۔پہلے جو لوگ حکومت میں رہے ہیں  یہ کا مستقل ٹریڈ مارک رہا ہے ۔ آج یہاں اتراکھنڈ میں لکھواڑ پروجیکٹ کا کام شروع ہوا ہے، اس کی بھی یہی تاریخ ہے۔ آپ سوچیں دوستو، آج یہاں اتراکھنڈ میں جو لوگ بیٹھے ہیں ان کی چار چار دہائیاں بیت گئی ہوں گی۔ یہ باتیں آپ سنتےآئے ہوں گے، یہ جانتے ہوئے بھی بھول گئے ہوں گے کہ آخر مسئلہ کیا ہے؟ اس منصوبے کے بارے میں پہلی بار 1976 میں سوچا گیا تھا۔ اب اس بات کو تقریباً 50 سال ہو جائیں گے۔ آج 46 سال بعد ہماری حکومت نے اس  کام کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔ میں ذرا اتراکھنڈ کے بھائیوں اور بہنوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ جو کام 1974 میں سوچا گیا تھا ، اس میں 46 سال لگ گئے، کیا یہ جرم ہے یا نہیں؟ ایسا جرم کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیےیا نہیں ۔ اس طرح تاخیر کرنے سے آپ کو نقصان ہوا یا نہیں۔ اتراکھنڈ کو نقصان ہوا ہے یا نہیں؟ دو دو نسلوں کا نقصان ہوا ہے یا نہیں؟ کیا آپ ایسے گناہ کرنے والوں کو بھول جائیں گے، کیا ایسے گناہ کرنے والوں کو بھول جائیں گے، یا ان کی بڑی بڑی باتوں میں آپ الجھ جائیں گے؟ کوئی بھی ملک ایسی منصوبہ بندی کا تصور بھی نہیں کر سکتا جو تقریباً پانچ دہائیوں تک فائلوں میں ادھر ادھر لٹکتی رہی ۔ ہر الیکشن میں وعدے کیے جائیں۔ بھائیو اور بہنو، میرا سات سال کا ریکارڈ دیکھ لیں، میرا وقت ایسی پرانی چیزوں کی مرمت اور تلاش و جستجو میں گزر رہا ہے۔ اب میں کام کو ٹھیک کر رہا ہوں، آپ انہیں ٹھیک کریں۔ جو پہلے حکومت میں تھے اگر انہیں آپ کی فکر ہوتی تو کیا یہ منصوبہ چار  دہائیوں تک لٹکا رہتا؟ اگر انہیں آپ سے محبت ہوتی تو اس کام کی یہ  حالت ہوتی کیا؟ سچائی یہی ہے کہ جو لوگ پہلے حکومت میں تھے، انہوں نے کبھی بھی اتراکھنڈ کی صلاحیت کی پرواہ نہیں کی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ نہ ہمیں بجلی میسر آئی اور نہ ہی کسانوں کے کھیتوں کو سیرابی میسر ہوئی اور ملک کی زیادہ تر دیہی آبادی کو پائپ کے ذریعہ صاف پانی کے بغیر زندگی گزارنی پڑی۔

ساتھیوں،

پچھلے سات سالوں سے ہندوستان اپنے ماحولیات کی حفاظت بھی کر رہا ہے اور اپنی قدرتی صلاحیتوں کا بخوبی استعمال کرنے میں بھی  مصروف ہے۔ آج جو پروجیکٹ شروع ہوئے ہیں ان سے اتراکھنڈ کی بجلی کی اضافی سہولیت والی ریاست کے طور پر شناخت مضبوط ہوگی بلکہ یہاں کے کسانوں کو آبپاشی کی مناسب سہولتیں بھی فراہم ہوں گی۔ یہ بجلی ہماری صنعتوں کو دی جائے گی، یہ بجلی ہمارے سکولوں اور کالجوں کو دی جائے گی، یہ بجلی ہمارے ہسپتالوں کو ملے گی، یہ بجلی ہمارے ہر خاندان کو ملے گی۔

ساتھیوں،

اتراکھنڈ میں گنگا – جمنا کی صحت کا اثر، یہاں کے لوگوں کے ساتھ ساتھ ملک کی وسیع آبادی کی صحت اور خوشحالی پر پڑتا ہے۔ اس لیے ہم گنگوتری سے گنگا ساگر تک ایک مشن میں مصروف ہیں۔ بیت الخلاء کی تعمیر، سیوریج کے بہتر نظام اور پانی کی صفائی کی جدید سہولیات سے گنگا جی میں گرنے والے گندے نالوں کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ آج بھی یہاں نمامے گنگا اسکیم کے تحت ادھم سنگھ نگر، رام نگر، نینی تال، سیور لائن اور سیور ٹریٹمنٹ پلانٹس کااجراء اور  سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ نینی تال کی جس خوبصورت جھیل کا پہلے کسی نے خیال نہیں رکھا ، اس کے تحفظ کے لیے بھی کام کیا جائے گا۔

ساتھیوں،

دنیا میں کوئی بھی جگہ ہو ، وہاں سیاحت اس وقت تک نہیں بڑھ سکتی جب تک سیاحوں کے لیے سہولت نہ ہو۔ جو لوگ پہلے حکومت میں تھے، انہوں نے اس سمت میں سوچا تک نہیں۔ آج اتراکھنڈ میں جو نئی سڑکیں بن رہی ہیں، جو سڑکیں وسیع ہو رہی ہیں، نئے ریل روٹ بن رہے ہیں، وہ اپنے ساتھ نئے سیاح بھی لے کر آئیں گے۔ آج اتراکھنڈ کے اہم مقامات پرجو روپ وے  بن رہے ہیں ، وہ اپنے ساتھ نئے سیاحوں کو بھی لے کر آئیں گے۔ آج اتراکھنڈ میں جو موبائل کنیکٹیوٹی بڑھ رہی ہے، ہر جگہ نئے ٹاور لگائے جا رہے ہیں، وہ اپنے ساتھ سیاحوں کو لے کر آئیں گے۔ آج اتراکھنڈ میں جو طبی سہولیات تیار کی جا رہی ہیں اس سے یہاں آنے والے سیاحوں کا اعتماد بڑھے گا۔ اور ان سب کا سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوگا؟ اس کا سب سے زیادہ فائدہ اتراکھنڈ کے نوجوانوں کو ہوگا۔

یہ ہمارے پہاڑ کے نوجوانوں کے ساتھ ہونے والا ہے۔ اتراکھنڈ کے لوگ گواہ ہیں کہ جب کیدارناتھ جی کے درشن کی سہولتیں بڑھیں تو وہاں جانے والے عقیدت مندوں کی تعداد بھی بڑھ گئی۔ سارے ریکارڈ توڑ دیے۔ اسی طرح آج ملک دیکھ رہا ہے کہ کاشی وشوناتھ دھام کی تعمیر کے بعد وہاں بھی  عقیدت مندوں کی تعداد دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ یہاں کوماؤں میں بھی جاگیشور دھام، باگیشور جیسے مقدس مقامات ہیں۔ ان کی ترقی سے اس علاقے میں ترقی کے نئے امکانات پیدا ہوں گے۔ مرکزی حکومت نے نینی تال کے دیواستھل میں ہندوستان کی سب سے بڑی آپٹیکل ٹیلی اسکوپ بھی قائم کی ہے۔ اس سے نہ صرف ملک اور بیرون ملک کے سائنسدانوں کو ایک نئی سہولت ملی ہے بلکہ اس علاقے کو ایک نئی شناخت بھی ملی ہے۔

ساتھیوں،

آج ترقیاتی منصوبوں میں جتنی رقم ڈبل انجن والی حکومت خرچ کر رہی ہے، اتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی۔ جب یہ سڑکیں بنتی ہیں، نئی عمارتیں بنتی ہیں، پی ایم آواس کے گھر بنتے ہیں، نئے ریل راستے بنتے ہیں، تب اس میں مقامی صنعتوں کے لیے، ہمارے اتراکھنڈ کے کاروباریوں کے لیے نئے امکانات پیدا ہوتے ہیں۔ کوئی اتراکھنڈ کا ہی تاجر ان کے لیے سیمنٹ سپلائی کرتا ہے۔ کوئی  اتراکھنڈ کا تاجر ہی  ان کے لیے لوہے کی گٹی سپلائی کرتا ہے۔ کوئی اتراکھنڈ کا ہی انجینئر ان کے ڈیزائن سے متعلق کام کو آگے بڑھاتا ہے۔ یہ ترقیاتی اسکیمیں آج یہاں روزگار کے بہت سے مواقع پیدا کر رہی ہیں۔ ڈبل انجن والی حکومت پوری طاقت کے ساتھ اتراکھنڈ کےان  نوجوانوں کے ساتھ کھڑی ہے جو اپنے دم پر اپنا روزگار چاہتے ہیں۔ مدرا یوجنا کے تحت نوجوانوں کو بینک گارنٹی کے بغیر سستے قرضے دیئے جارہے ہیں۔ کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ زراعت سے وابستہ نوجوانوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ یہاں چھوٹی دکانداری کرنے والے بھائیوں اور بہنوں کو سواندھی اسکیم کے ذریعہ مدد مل رہی ہے۔ اتراکھنڈ کے غریبوں کے لیے، متوسط ​​طبقے کے نوجوانوں کے لیے، ہماری حکومت نے بینکوں کے دروازے کھول دیے ہیں۔ تاکہ وہ اپنے خواب پورے کر سکیں، ان کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ آئے، اس کے لیے ہم دن رات کام کر رہے ہیں۔یہاں  اتراکھنڈ میں آیوش اور خوشبودار مصنوعات سے متعلق صنعتوں کے لیے بھی بہت سے امکانات ہیں۔ ملک اور دنیا میں اس کی بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ کاشی پورہ کا اروما پارک اتراکھنڈ کی اسی طاقت کو مضبوط کرے گا، کسانوں کو طاقت دے گا، سینکڑوں نوجوانوں کو روزگار دے گا۔ اسی طرح پلاسٹک انڈسٹریل پارک سے بھی روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔

بھائیو اور بہنو،

آج دہلی اور دہرادون میں اقتدار کی چاہ سے نہیں خدمت کے جذبے سے چلنے والی حکومتیں ہیں، اس سے پہلے کی حکومتوں نے سرحدی ریاست ہونے کے باوجود اس علاقے کو نظر انداز کیا، یہ قوم کے دفاع کے لیےاپنے بچوں کو وقف کردینے والی  کوماؤں کی بہادر مائیں بھول نہیں سکتی ہے۔ رابطے کے ساتھ ساتھ قومی سلامتی کے ہر پہلو کو نظر انداز کیا گیا۔ ہماری فوج اور ہمارے سپاہیوں کو صرف اور صرف انتظار ہی کرایا۔ ون رینک، ون پنشن کا انتظار، جدید ہتھیاروں کا انتظار، بلٹ پروف جیکٹ جیسے ضروری حفاظتی انتظامات کا انتظار، دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دینے کا انتظار۔ لیکن یہ لوگ ہمیشہ  فوج اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی توہین کرنے میں مصروف رہے ، تیار رہے۔ اتراکھنڈ کے بہادر لوگ جنہوں نےکوماؤں ریجمنٹ کو فوج کے حوالے کیا، انہیں کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔

ساتھیو،

اتراکھنڈ تیز رفتار ی سے ترقی کرنا چاہتا ہے۔ آپ کے خواب، یہ ہمارا عزم ہے۔ آپ کی خواہش ہمارا محرک ہے، اور آپ کی ہر ضروریات کو پورا کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔ ڈبل انجن والی حکومت پر آپ کا اسی طرح آشیرواد اس دہائی کو اتراکھنڈ کی دہائی بنائے گا۔ ایک بار پھر، میں آپ سب کو، پورے اتراکھنڈ کو، ترقیاتی منصوبوں کے لیے مبارکباد دیتا ہوں۔ میں آپ کاتہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔  پوروں  بٹی سال 2022 انیر چھو، آپو سب اتراکھنڈین کے، نئی سالیکی بدھے ، تتھا دگاڑ میں انی گھوگھوتی تیاریکی لے بدھے!!

بھارت ماتا کی جئے ! بھارت ماتا کی جئے! بھارت ماتا کی جئے! بہت بہت شکریہ  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-14995



(Release ID: 1786458) Visitor Counter : 188