وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم کا قوم کے نام  خطاب


15-18 سال کی عمر کے بچوں  کو لگے گی ویکسین،  تعلیمی نظام کو معمول پر لانے میں ملے گی  مدد

وزیر اعظم نےصف اول کےکارکنان ، طبی ملازمین اوردیگر امراض میں مبتلا بزرگ شہریوں کے لیے احتیاطی خوراک کا اعلان کیا

اس سے طبی ملازمین اور صف اول کے کارکنان کا اعتماد مضبوط ہوگا

اومیکرون سے عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں : وزیر اعظم

یہ قدم ملک میں حفظان صحت کے بنیادی ڈھانچے کا ایک تجزیہ پیش کرے گا

"جیسے جیسے وائرس اپنی نوعیت  بدل رہا ہے، چیلنج کا سامنا کرنے کی ہماری صلاحیت اور اعتماد بھی ہمارے اختراعی جذبے کے ساتھ بڑھ رہا ہے"

Posted On: 25 DEC 2021 10:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی۔ 25  دسمبر      

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج قوم کے نام خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ 3 جنوری 2022 بروز پیر سے 15 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے لیے ٹیکہ کاری شروع  ہوجائے گی۔ اس اقدام سے اسکولوں میں تعلیمی نظام  کو معمول پر لانے میں مدد ملے گی اور اسکول جانے والے بچوں کے ساتھ والدین کی پریشانی کم ہوگی۔ انہوں نے 10 جنوری 2022، بروز پیر سے طبی ملازمین  اور صف اول کے کارکنان کے لیے احتیاطی خوراک کا بھی اعلان کیا۔یہ اعلان اس حقیقت کے پیش نظر کیا گیا ہے کہ صف اول کے کارکنان اور طبی ملازمین کووڈ مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں ۔ ہندوستان میں اسے بوسٹرڈوز نہیں بلکہ 'احتیاطی خوراک' کہا  گیا ہے ۔ احتیاطی خوراک کے فیصلہ سے طبی ملازمین اور صف اول کے کارکنان کا اعتماد مضبوط ہوگا۔ وزیر اعظم نے یہ بھی اعلان کیا کہ 10 جنوری 2022 سے ڈاکٹروں کے مشورے پرسنگین امراض میں مبتلا 60 سال سے زیادہ عمر کے بزرگ شہریوں کے لیے احتیاطی خوراک کا  متبادل دستیاب ہوگا۔

ہندوستان میں اومیکرون انفیکشن کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے لوگوں سے اپیل کی کہ اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور کہا کہ ماسک پہنیں  اور بار بار ہاتھ دھونے جیسی احتیاطی تدابیر پر عمل کریں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وبائی مرض سے لڑنے کے عالمی تجربے نے بتا یا ہے کہ تمام رہنما اصولوں پر عمل کرنا ہی کورونا کے خلاف جنگ میں سب سے بڑا ہتھیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے لڑنے کے لیے دوسرا ہتھیار ٹیکہ کاری ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ اس سال 16 جنوری سے شروع کی گئی ٹیکہ کاری مہم 141 کروڑ خوراک کا ہندسہ عبور کر چکی ہے۔ انہوں نے اس کامیابی کا سہرا شہریوں، سائنسدانوں ،طبی ملازمین اور ڈاکٹروں کی اجتماعی کوششوں کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ ویکسین کی سنگینی کی بہت جلد نشاندہی کر لی گئی تھی اور ویکسین پر تحقیق کے ساتھ ساتھ منظوری کے عمل، سپلائی چین، تقسیم، تربیت، آئی ٹی سپورٹ سسٹم اور سرٹیفیکیشن کے عمل پرتوجہ دی گئی ۔ ان کوششوں کی وجہ سے ملک کی 61 فیصد بالغ آبادی کو ویکسین کی دونوں خوراک  مل چکی ہیں اور 90 فیصد بالغوں کو ایک خوراک دی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آج جیسے جیسے وائرس کی نئی نئی شکلیں سامنے آ رہی ہیں، چیلنج کا مقابلہ کرنے کی ہماری صلاحیت اور اعتماد بھی ہمارے اختراعی جذبے کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج ملک میں 18 لاکھ آئسولیشن بیڈ، 5 لاکھ آکسیجن والے بیڈ، 1 لاکھ 40 ہزار آئی سی یو بیڈ، 90 ہزار آئی سی یو اور غیر آئی سی یو بیڈ خاص طور پر بچوں کے لیے، 3 ہزار سے زائد پی ایس اے آکسیجن پلانٹ، 4 لاکھ آکسیجن سلنڈر دستیاب ہیں۔ ریاستوں کوٹیکہ کاری اور جانچ میں تیزی لانے کے لیے امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نے یقین دلایا کہ ملک جلد ہی نیزل ویکسین اور دنیا کی پہلی ڈی این اے ویکسین تیار کرے گا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کورونا کے خلاف ہندوستان کی لڑائی شروع سے ہی سائنسی اصولوں، سائنسی مشاورت اور سائنسی طریقہ کار پر مبنی  رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 11 ماہ کی ویکسین مہم ہم وطنوں کی روزمرہ کی زندگی میں راحت  لے کر آئی ہے اور معمولات زندگی بحال کی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک کے مقابلے میں معاشی سرگرمیاں حوصلہ افزا رہی ہیں۔ تاہم وزیر اعظم نے خبردار کیا کہ کورونا ابھی ختم نہیں ہوا ہے اوراس سے  چوکنا رہنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

جناب مودی نے افواہوں، فرضی باتوں اور خوف  کا ماحول پیدا کرنے کی کوششوں کے خلاف بھی خبردار کیا۔ انہوں نے آنے والے دنوں میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم کو رفتار دینے کرنے کی اپیل کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ج ا  (

U-14813



(Release ID: 1785272) Visitor Counter : 177