وزیراعظم کا دفتر

تری پورہ کے پی ایم اے وائی – جی مستفیدین کے مابین پہلی قسط کی تقسیم کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 14 NOV 2021 5:00PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  14/نومبر 2021 ۔

نمسکار! کھلوماکھا! جے ماں تری پُر سندری!

پروگرام میں ہمارے ساتھ جڑر ہے تری پورہ کے وزیر اعلیٰ جناب بپلو دیو جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب گری راج سنگھ جی، محترمہ پرتما بھومک جی، تری پورہ کے نائب وزیر اعلیٰ جناب جشنو دیو ورما جی، سبھی معزز اراکین پارلیمنٹ، معزز اراکین اسمبلی اور بلدیاتی اداروں کے ساتھ ساتھ پنچایتوں کے اراکین اور تری پورہ کے میرے پرجوش، محنتی، سبھی میرے پیارے بھائی بہنو، میرے نوجوان ساتھیو!

تری پورہ کے ساتھیوں سے بات کرکے میرا اعتماد اور بڑھ گیا ہے۔ آج جن جن لوگوں سے مجھے بات کرنے کا موقع ملا، اچھا لگا۔ ترقی کی یہ چمک، اپنے گھر اور باوقار زندگی کی یہ خود اعتمادی تری پورہ کو اور پورے شمال مشرق کو بہت بلندیوں تک لے جائے گی۔ نئی سوچ کے ساتھ آگے بڑھتا تری پورہ آنے والے دنوں میں کیسا ہوگا، اس کا اندازہ بھی ہم لگاسکتے ہیں۔

ساتھیو!

ہماری زندگی میں کوئی بڑی تبدیلی آئے، کوئی بڑی کامیابی ملے، اس سے ہمیں فطری طور پر جوش، اُمنگ، ایک نئی توانائی مل جاتی ہے، لیکن یہ کامیابی، امید کی نئی کرن اگر طویل انتظام کے بعد ظاہر ہو، زندگی بھر اندھیرا ہی اندھیرا، اندھیرا ہی اندھیرا اور اس میں ایک کرن نظر آجائے تو اس کی چمک کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔ جب سے بپلو دیوجی کی سرکار بنی ہے، جب سے دلّی میں ہمیں اور بپلو دیوجی کو ساتھ میں کام کرنے کا موقع ملا ہے، لگاتار یہ چمک بڑھتی چلی جارہی ہے۔ آج ہمارا تری پورہ اور پورا شمال مشرق ایسی ہی تبدیلی کا گواہ بن رہا ہے۔

آج پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت دی گئی پہلی قسط نے تری پورہ کے سپنوں کو بھی نیا حوصلہ دیا ہے۔ میں پہلی قسط کا فائدہ اٹھانے کے لئے تقریباً ڈیڑھ لاکھ کنبوں کو، تری پورہ کے سبھی باشندوں کو دل سے مبارک باد دیتا ہوں۔ میں وزیر اعلیٰ بپلو دیوجی اور ان کی سرکار کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انھوں نے اتنے کم وقت میں سرکاری کلچر کو، کام کرنے کے پرانے ڈھنگ کو، پرانے رویے کو تبدیل کیا ہے۔ جس جواں جوش کے ساتھ بپلو دیوجی کام کررہے ہیں، وہی جوان جوش، وہی توانائی پورے تری پورہ میں دکھائی دے رہی ہے۔

ساتھیو!

مجھے یاد ہے، چار پانچ سال پہلے تک لوگ کہتے تھے کہ تری پورہ میں دہائیوں سے ایک ہی سسٹم چل رہا ہے، یہاں تبدیلی ممکن نہیں ہے، لیکن جب تری پورہ نے بدلاؤ کرنے کی ٹھانی تو تری پورہ کی ترقی کو روکنے والی پرانی سوچ کو پوری طرح بدل ڈالا۔ اب تری پورہ کو غریب بنائے رکھنے والی، تری پورہ کے لوگوں کو سکھ اور سہولتوں سے دور رکھنے والی سوچ کی تری پورہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

اب یہاں ڈبل انجن کی سرکار پوری طاقت سے، پوری ایمانداری سے ریاست کی ترقی میں مصروف ہے۔ اب اگرتلہ اور دلّی دونوں ایک ساتھ مل کر تری پورہ کی ترقی کے لئے پالیسیاں بناتے ہیں، محنت کرتے ہیں اور نتائج لے کر آتے ہیں۔ آپ دیکھئے، گزشتہ چار برسوں میں تری پورہ کے گاؤوں میں تقریباً 50 ہزار کنبوں کو پی ایم آواس یوجنا کے تحت پختہ مکانات بناکر دیئے جاچکے ہیں۔ اب تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار نئے گھروں کی تعمیر کو منظوری دی گئی ہے۔ ایک ساتھ، ایک ہی بار میں جو گھر منظور ہوئے، ان میں سے تقریباً ڈیڑھ لاکھ کنبوں کو آج پہلی قسط بھی جاری ہوگئی ہے اور وہ بھی ایک ساتھ، ایک ہی بار میں، ایک بٹن دباکر۔

تری پورہ کا یہ مزاج اور تری پورہ کی یہ رفتار کورونا کے خلاف ہماری لڑائی میں بھی دیکھنے کو ملی۔ 45 سال سے اوپر کی عمر کے لوگوں میں 100 فیصد ٹیکہ کاری کا ریکارڈ سب سے پہلے تری پورہ نے ہی بنایا تھا اور اب تری پورہ 18 سال سے اوپر کی پوری آبادی کی 100 فیصد ٹیکہ کاری کے قریب ہے۔

ساتھیو،

پہلے ملک کے شمالی اور مغربی حصوں سے ہماری ندیاں تو پورب کی طرف آتی تھیں، لیکن ترقی کی گنگا یہاں پہنچنے سے پہلے ہی سمٹ جاتی تھی۔ ملک کی جامع ترقی کو ٹکڑوں میں دیکھاجاتا تھا، سیاسی چشمے سے دیکھا جاتا تھا۔ لہٰذا ہمارا شمال مشرق خود کو نظرانداز کیا ہوا محسوس کرتا تھا، لیکن آج ملک کی ترقی کو ’ایک بھارت، سریشٹھ بھارت‘ کے جذبے سے دیکھا جاتا ہے۔ ترقی کو اب ملک کے اتحاد و سالمیت کا مترادف مانا جاتا ہے۔

پہلے پالیسیاں دہلی کے بند کمروں میں بنتی تھیں اور شمال مشرق تو ان میں فٹ کرنے کی ناکام کوشش ہوتی تھی۔ زمین پر یہ کٹاؤ ہی علیحدگی پسندی کو جنم دیتا ہے، لہٰذا گزشتہ سات سالوں میں ملک میں ایک نئی سوچ، نیا اپروچ طے کیا ہے۔ اب دہلی کے حساب سے ہی نہیں، بلکہ یہاں کی ضرورتوں کے حساب سے پالیسیاں بنتی ہیں۔

پردھان منتری آواس یوجنا کو ہی لیجئے۔ پختہ مکان کو لے کر کچھ ضابطے تری پورہ کے لاکھوں کنبوں کے سامنے رکاوٹ بن رہے تھے، لیکن حکومت نے تری پورہ کے جغرافیائی حالات کو سمجھا، اس کے حساب سے ضابطے میں تبدیلی کی، ضروری پالیسیاں بنائیں اور اس کے سبب آج ہزاروں نئے کنبوں کو اس اسکیم کا فائدہ مل پارہا ہے۔ ترقی کے لئے یہی حساسیت بہت ضروری ہے۔ اتنا ہی نہیں، ہم نے اس جانب بھی توجہ دی کہ یہاں کے ماحول اور رہن سہن کے حساب سے گھر کیسے ہونے چاہئیں۔ ہم نے گھروں کا سائز بھی بڑھایا اور انھیں نئی سہولتوں سے بھی جوڑا۔

ساتھیو،

پی ایم آواس یوجنا کی جو ایک بہت بڑی طاقت ہے، اس کے بارے میں، میں ملک کو بار بار بتاتا ہوں اور جس جگہ کو تری پور سندری کا خصوصی آشیرواد ملا ہو، وہاں تو میں اس بات کا ذکر ضرور کروں گا۔ صدیوں تک ہمارے یہاں جو سوچ رہی، اس میں خواتین کے نام پر گھر نہیں ہوتا تھا، خواتین کے نام پر جائیداد نہیں ہوتی تھی۔ پی ایم آواس یوجنا نے اس سوچ کو بھی بدلنے کا کام کیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت جو گھر بنتے ہیں، ان کا مالکانہ حق زیادہ سے زیادہ ہماری بہنوں، بیٹیوں کو مل رہا ہے، مائوں کو مل رہا ہے۔ اب وہ گھر کے کاغذ پر بھی گھر کی مالکن بن رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، پی ایم آواس یوجنا سے ملے گھروں میں، جو گیس کا کنکشن مل رہا ہے، بجلی کنکشن مل رہا ہے، پانی کا کنکشن مل رہا ہے، ان سب کا فائدہ بھی ہماری بہنوں، بیٹیوں کو ہی سب سے زیادہ ہورہا ہے۔

ساتھیو،

بھارت کی ترقی میں خود اعتمادی سے لبریز بھارت کی خواتین کی طاقت کا بھارت کو آگے بڑھانے میں بہت بڑا رول ہے۔ خواتین کی اس طاقت کی بہت بڑی علامت، ہمارے خواتین خودامدادی گروپ بھی ہیں۔ ہم نے خود امدادی گروپ میں کام کرنے والی بہنوں کو جن دھن کھاتوں کے توسط سے بینکنگ نظام سے جوڑا ہے، انھیں بغیر گارنٹی کے قرض میں بھی کافی اضافہ کیا گیا ہے۔ ہر خود امدادی گروپ کو پہلے جہاں 10 لاکھ روپئے تک کا بغیر گارنٹی کا قرض ملتا ہے، اب یہ رقم بڑھاکر دوگنی یعنی 20 لاکھ روپئے کردی گئی ہے۔

مجھے خوشی ہے کہ تری پورہ حکومت کی بھی خواتین کو بااختیار بنانے میں پوری طاقت سے کام کرنے کی ان کی پالیسیاں رہی ہیں۔ یہاں پہلے جو سرکار تھی، بپلودیو جی کے آنے سے پہلے کی بات کررہا ہوں، پچھلے پانچ سال میں تری پورہ میں صرف 4000 خودامدادی گروپ بنے تھے، جبکہ یہاں 2018 میں ڈبل انجن کی سرکار بننے کے بعد 26000 سے زیادہ، نئے خواتین خود امدادی گروپ بنے ہیں۔ ان سے جو خواتین جڑی ہیں، زرعی مصنوعات تیار کررہی ہیں، بانس سے وابستہ مصنوعات بنارہی ہیں، ہینڈلوم کے سامنے مصروف ہیں، تری پورہ حکومت انھیں اقتصادی مدد دے رہی ہے، انھیں مسلسل بااختیار بنارہی ہے۔

ساتھیو،

کیسے کم وقت میں بڑی تبدیلیاں ہوسکتی  ہیں، محدود وقت میں نئے نظامات کھڑے کئے جاسکتے ہیں، آج میں تری پورہ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ تری پورہ نے یہ کرکے دکھایا ہے۔ پہلے یہاں کمیشن اور بدعنوانی کے بغیر بات ہی نہیں ہوتی تھی، لیکن آج سرکاری اسکیموں کا فائدہ ڈی بی ٹی کے ذریعے براہ راست آپ کے کھاتے میں پہنچ رہا ہے۔ پہلے اپنے ایک ایک کام کے لئے عام آدمی کو سرکاری دفتروں کے چکر لگانے پڑتے تھے، لیکن اب تمام خدمات اور سہولتیں دینے کے لئے حکومت خود آپ کے پاس آتی ہے۔

پہلے سرکاری ملازمین، وقت پر تنخواہ مل جائے، اس کے لئے پریشان رہتے تھے، اب انھیں ساتویں تنخواہ کمیشن کا فائدہ مل رہا ہے۔ پہلے یہاں کسانوں کو اپنی فصل فروخت کرنے کے لئے پریشان ہونا پڑتا تھا، لیکن اب تری پورہ میں پہلی بار کسانوں سے ایم ایس پی پر فصل کی خرید کی گئی ہے۔ یہی تری پورہ، یہی لوگ، یہی صلاحیت، لیکن پہلے ہڑتالوں کے کلچر کے سبب صنعتیں یہاں آنے سے ڈرتی تھیں، وہیں اب تری پورہ کی برآمدات تقریباً پانچ گنی بڑھ گئی ہیں۔

ساتھیو،

تری پورہ میں ڈبل انجن کی سرکار سے جنھیں فائدہ ہورہا ہے ان میں سے زیادہ تر غریب، دلت، پسماندہ اور بالخصوص ہمارے آدی واسی سماج کے بھائی بہن ہیں۔ ہمارا شمال مشرق تو ملک کی سب سے قدیم اور خوش حال قبائلی ثقافتوں کا بھی مرکز ہے۔ آزادی کی تاریخ میں ہمارے شمال مشرق کے قبائلی فوجیوں نے اور ملک کے بھی ہمارے قبائلی فوجیوں نے ملک کے لئے اپنی قربانی دی ہے۔ اس روایت کو احترام دینے کے لئے، اس وراثت کو آگے بڑھانے کے لئے ملک مسلسل کام کررہا ہے۔

اس کڑی میں، آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران ملک نے ایک اور بڑا فیصلہ کیا ہے۔ ملک اب 15 نومبر کو ہر سال، بھگوان سرسا منڈا کے یوم پیدائش پر قبائلی یوم فخر منائے گا۔ یعنی کل جو 15 نومبر آرہی ہے، کل کا دن پورے ہندوستان کے ہر کونے میں قبائلی یوم فخر کے طور پر منایا جائے گا اور ہمیشہ کے لئے یہ قبائلی یوم فخر رہے گا۔ یہ دن نہ صرف ہماری قبائلی وراثت کو سلام کرنے کا دن ہوگا بلکہ ایک ہم آہنگی سے متصف سماج کے لئے ملک کے عزم کی علامت بھی بنے گا۔ اور جب قبائلی یوم فخر کی میں بات کرتا ہوں، جیسے آزادی کی پوری تحریک میں 15 اگست کی ایک خصوصی قدر و قیمت ہے، جیسے جمہوری اقدار کی ہماری روایات میں 26 جنوری کی ایک خصوصی قدر و قیمت ہے، جیسے ہماری ثقافتی روایات میں رام نومی کی اہمیت ہے، جیسے ہماری زندگی میں کرشن اشٹمی کی اہمیت ہے، ویسے ہی جیسے 2 اکتوبر مہاتما گاندھی کا یوم پیدائش، عدم تشدد کے دن کے طور پر مقام رکھتا ہے، جیسے 31 اکتوبر سردار ولبھ بھائی پٹیل، ان کا یوم پیدائش ملک کے اتحاد کے پیغام کے ساتھ جڑا ہوا ہے، ویسے ہی اب 15 نومبر کو ہمارا ملک قبائلی یوم فخر کے طور پر منائے گا اور ملک کے قبائلیوں میں ملک کی ترقی کے لئے، ملک کی خوش حالی کے لئے جو کچھ بھی کیا ہے، جو بھی کرنا چاہتے ہیں، ان سب کو امنگ کے ساتھ آگے بڑھایا جائے گا۔

ساتھیو،

آزادی کا امرت مہوتسو، ملک کا یہ مہوتسو، شمال مشرق کے رنگوں اور یہاں کی ثقافت کے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا ہے۔  اسی لئے 2047 میں جب ملک کی آزادی کے 100 سال ہوں گے، 2047 میں آزادی کے سو سال مکمل ہونے پر ملک جن بلندیوں کو حاصل کرے گا، اس کی قیادت، اس میں بہت بڑا تعاون یہ میرے شمال مشرق کو کرنا ہے۔

آج شمال مشرق میں ترقی کو ہر سمت میں، ہر جہت میں رفتار دی جارہی ہے۔ یہاں فطرت اور سیاحت سے متعلق اتنے لامحدود امکانات ہیں، جنوبی ایشیا سے بھارت کو جوڑنے کے راستے ہیں، تجارت کے لامحدود مواقع ہیں، یہ سب امکانات حقیقت کا شکل لیں گے جب یہاں جدید بنیادی ڈھانچہ ہوگا، بہتر کنیکٹیوٹی ہوگی۔

گزشتہ دہائیوں میں اس سمت میں جو کمی رہ گئی، اسے آج تیزی سے پورا کیا جارہا ہے۔ آج شمال مشرق میں ریل کنیکٹیوٹی بن رہی ہے، نئے ریل روٹ بن رہے ہیں۔ اسی طرح جن علاقوں کو پہلے دشوار گزار سمجھ کر چھوڑ دیا جاتا تھا، وہاں نئی نئی شاہراہیں بن رہی ہیں، چوڑی سڑکیں بن رہی ہیں، پل بنائے جارہے ہیں۔ یہاں تری پورہ میں بھی نئی ریل لائنوں کے لئے، نئی قومی شاہراہوں کے لئے کافی کام ہوا ہے۔ یہ جدید بنیادی ڈھانچہ آنے والے سالوں میں شمال مشرق کی پہچان کو، یہاں کی ترقی کو نئے سرے سے گڑھے گا۔

مجھے پورا بھروسہ ہے کہ ہمارے یہ عزائم، شمال مشرق میں آرہی یہ تبدیلیاں مستقبل قریب میں ملک کو ایک نئی بلندی پر لے کر جائیں گی۔

پھر ایک بار اتنے بڑے اہم کام، چھوٹی سی ریاست نے اتنی بڑی اہم چھلانگ مجھے بھی فخر کا احساس کراتی ہے، لطف دیتی ہے۔ آپ سب مستفیدین کو، تری پورہ کے شہریوں کو، شمال مشرق کے سبھی میرے بھائیوں اور بہنوں کو بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔ آپ سب کو دل کی گہرائی سے بہت بہت مبارک باد دیتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ!

 

******

ش ح۔ م م۔ م ر

U-NO.12855

 



(Release ID: 1771736) Visitor Counter : 152